Tag: شخصیت

  • دہشت ناک فلمیں دیکھنے والوں کی شخصیت کیسی ہوتی ہے؟

    دہشت ناک فلمیں دیکھنے والوں کی شخصیت کیسی ہوتی ہے؟

    آپ نے دیکھا ہوگا کہ دہشت ناک فلمیں (ہارر موویز) دیکھنے کا شوق کتنا طاقت ور ہوتا ہے، دل چسپ بات یہ ہے کہ خواتین اور بچے بھی یہ فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں، اور کچھ تو ڈرتے بھی بہت ہیں لیکن دیکھنا نہیں چھوڑتے۔

    کیا آپ نے کبھی سوچا کہ لوگ دہشت ناک فلمیں کیوں دیکھتے ہیں؟ عین ممکن ہے کہ آپ اسے صرف پسند یا ناپسند کے تناظر میں دیکھتے ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ اتنا سادہ معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے آدمی کی نفسیات کام کر رہی ہوتی ہے۔

    تو آئیے جانتے ہیں کہ آخر ہارر فلمیں دیکھنے کے پیچھے کون سی نفسیاتی وجوہ کام کرتی ہیں، لیکن یہ معلوم رہے کہ اس کا کوئی مکمل جواب موجود نہیں، ہاں سائنس نے اب تک کچھ وجوہ معلوم کی ہیں، جو یہاں مذکور کی جاتی ہیں۔

    ہارر فلمیں پسند کرنے والے

    جب ہم دہشت ناک فلم دیکھتے ہیں تو آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ اکثر لوگوں کے جسم میں خوف کی لہر دوڑتی ہے، اور دل کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے ہمارے جسم کی کافی توانائی خرچ ہونے لگتی ہے۔ خوف کے موضوع پر اسٹڈی کرنے والی ایک ماہر عمرانیات مارگی کیر کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کا کچھ لوگوں پر مثبت اثر مرتب ہوتا ہے اور وہ اپنے اندر زندگی کی لہر محسوس کرنے لگتے ہیں۔

    مارگی کیر کا کہنا ہے کہ خوف کی ان لہروں کا جسم پر ایسے اثر ہوتا ہے جیسے کسی نے سخت ورزش کی ہو۔ لیکن خوف کی لہروں کا جسم پر اس کا الٹ اثر بھی ہوتا ہے، یعنی کچھ لوگوں پر جب دہشت کا حملہ ہوتا ہے تو وہ اپنے جسم پر کنٹرول ختم ہوتا محسوس کرتے ہیں، اور ان کا جسم ٹھنڈا اور بے جان پڑ جاتا ہے۔

    اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دہشت ناک فلمیں پسند کرنے والوں کے اندر کسی ذہنی تناؤ کے وقت جو رد عمل سامنے آتا ہے وہ دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔ یعنی ذہنی تناؤ کے وقت ان کا جسم اس طرح رد عمل دکھاتا ہے جیسے اس نے ورزش کی ہو اور خوب متحرک ہو۔

    ہارر فلمیں ناپسند کرنے والے

    اس کے برعکس دہشت ناک فلمیں ناپسند کرنے والے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بہت زیادہ حساس افراد کا دماغ اپنے ارگرد کے ماحول سے متحرک ہوتا ہے تو یہ معمول سے زیادہ ایک ہارمون ڈوپامائن خارج کرنے لگتا ہے، اور یہ ہارمون اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    نفسیات کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ افراد دیگر لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہم درد بھی ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ پرتشدد یا ہارر موویز پر دیگر کے مقابلے میں مختلف نفسیاتی رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔

    بچپن کے تجربات کا عمل دخل

    وہ لوگ جنھیں بچپن میں اچھے اور مثبت تجربات کا سامنا رہا ہو، وہ دہشت ناک فلموں سے زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں، کیوں کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں کو پُر جوش انداز سے لیتے ہیں۔سوشیالوجسٹ مارگی کیر کا کہنا ہے کہ اگر والدین بچوں کو حقیقی ڈراؤنی چیزوں کے بارے میں آگاہ کریں تو اس کا بھی ہارر موویز کی پسندیدگی یا ناپسندیدگی پر اثر پڑتا ہے۔

    پسندیدگی کی ایک اور اہم وجہ

    کچھ لوگ یہ فلمیں دیکھنا اس لیے پسند کرتے ہیں کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ انھیں اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ بیٹھ کر دیکھیں۔ اس طرح وہ ان کے ساتھ اور بھی جڑ جاتے ہیں، اور جب وہ ایسا کرتے ہیں تو انھیں ہارر موویز سے زیادہ تفریح ملتی ہے۔

  • دوستی کا عالمی دن: دوست دکھ بھی دے سکتے ہیں اور درد کی دوا بھی ہوسکتے ہیں

    دوستی کا عالمی دن: دوست دکھ بھی دے سکتے ہیں اور درد کی دوا بھی ہوسکتے ہیں

    آج دنیا بھر میں دوستوں اور دوستی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1958 سے کیا گیا تھا۔

    کسی انسان کی زندگی میں دوست نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ دوستوں کی صحبت کسی انسان کے نظریات و خیالات اور شخصیت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    اسی طرح برے اور مشکل وقت میں بھی دوستوں کی اہمیت کو کسی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ دوست ہی ہوتے ہیں جن کی وجہ سے آپ اپنی زندگی کا کٹھن وقت گزار پاتے ہیں۔ دوستوں کی اہمیت ان افراد کے لیے اور بھی بڑھ جاتی ہے جو تنہا ہوں یا جن کے اپنے اہلخانہ سے تعلقات اچھے نہ ہوں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دوستوں سے ملنا آپ کو ذہنی طور پر پرسکون اور خوش تو کرتا ہی ہے تاہم دوست آپ کے درد کے لیے ایک قدرتی مداوا بھی ہیں کیونکہ درد کش ادویات کھانے کے مقابلے میں بڑا حلقہ احباب رکھنا زیادہ بہتر ہو سکتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دوستوں کا زیادہ بڑا حلقہ رکھنے والے لوگ درد کو کم محسوس کرتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا کہ زیادہ دوستوں کے ساتھ میل جول رکھنے والے لوگوں میں درد برداشت کرنے کی صلاحیت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔

    دراصل زیادہ دوستوں کے ساتھ بات چیت کرنے والے لوگوں میں اینڈورفین (جسم کے مرکزی اعصابی نظام میں پیدا ہونے والا ایک کیمیکل) کے اخراج کی سطح زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ درد کو کم محسوس کرتے ہیں۔

    اینڈورفین ایک کیمیائی مادہ ہے جو سخت ورزش، جذباتی کشمکش اور درد کی حالت میں قدرتی طور پر خارج ہوتا ہے۔ یہ مادہ جذبات کے ساتھ منسلک ہے جو درد کے احساس کو کم کرتا ہے اور طمانیت اور آسودگی کا احساس دلاتا ہے۔

    نکمے دوستوں سے دور رہیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ ہمارے دوست ہماری زندگی پر بے حد اثر انداز ہوتے ہیں لہٰذا اگر ہم اپنی زندگی میں کامیاب بننا چاہتے ہں تو ہمیں اپنے نکمے دوستوں سے جان چھڑانی ہوگی۔

    ایک امریکی بزنس مین گیری وینرک کا کہنا ہے کہ ہماری زندگی کے 5 قریبی افراد ہماری اپنی زندگی پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

    اگر یہ 5 افراد مثبت سوچ رکھنے والے، زندگی کو روشن خیالی سے دیکھنے والے، کامیاب اور خوشحال ہوں گے تو یہی ساری خصوصیات ہماری زندگی میں بھی در آئیں گی۔

    اس کے برعکس اگر یہ افراد منفی سوچ رکھنے والے، رونے دھونے والے، ہر چیز کی شکایت کرنے والے، منفی پہلوؤں پر نظر رکھنے والے اور ناشکرے ہوں گے تو لاشعوری طور پر ہم بھی یہ عادات اپنا لیں گے۔

    ایسی عادات رکھنے والے افراد زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوتے لہٰذا ایسے افراد کی شکوے شکایتیں تا عمر جاری رہتی ہیں اور اگر ہم نے انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ بنا رکھا ہے تو لازمی طور پر اس کا اثر ہماری زندگی پر بھی پڑے گا۔

    گیری کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ رکھنے والے افراد کی صحبت میں وقت گزارنا آپ کے اندر بھی توانائی، جوش وجذبہ بھر دیتا ہے اور آپ کو نئے کام کرنے، اور پرانے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی طرف راغب کرتا ہے۔

    اس کے برعکس منفی سوچ رکھنے والے افراد کی صحبت میں وقت گزارنا آپ کو پریشان، مایوس اور پراگندہ طبیعت بنا دیتا ہے اور آپ خود کو بھی ناکارہ محسوس کرنے لگتے ہیں۔

  • کہیں آپ ہیلی کاپٹر والدین تو نہیں؟

    کہیں آپ ہیلی کاپٹر والدین تو نہیں؟

    جب کوئی شخص ماں یا باپ کے عہدے پر فائز ہوتا ہے تو اس کی زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوجاتی ہے۔ ان پر اپنے بچے کی تربیت کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ ان کی تربیت ہی معاشرے میں ایک اچھے یا برے شخص کا اضافہ کرے گی۔

    تاہم بعض افراد اس ذمہ داری کا مطلب نہایت غلط انداز سے لیتے ہیں اور اپنے بچے کے لیے نہایت حساس ہوجاتے ہیں، انہیں لگتا ہے کہ صرف بچے کی نگرانی کرنا اور اس کے ہر کام میں مداخلت کرنا ہی ان کی ذمہ داری ہے۔

    یہ انداز تربیت بچوں کی شخصیت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے اور ان کی شخصیت میں منفی پہلو پیدا کرتا ہے۔

    ماہرین نفسیات ایسے انداز تربیت کو ہیلی کاپٹر پیرنٹنگ اور ایسے والدین کو ہیلی کاپٹر والدین کا نام دیتے ہیں کیونکہ یہ ہیلی کاپٹر کی طرح ہر وقت اپنے بچوں کے گرد منڈلاتے رہتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں ہیلی کاپٹر والدین کی وہ کون سی عادات ہیں جس سے وہ لاعلمی میں اپنے بچوں کا نقصان کر رہے ہیں۔

    ہیلی کاپٹر والدین بچوں کے چھوٹے چھوٹے کام خود کرتے ہیں۔

    یہ بچوں کے ہوم ورک اور اسکول کے پروجیکٹس بھی خود کرتے ہیں۔

    ایسے والدین اساتذہ کو مشورے دینے سے بھی گریز نہیں کرتے کہ ان کے بچوں کو کیسے پڑھانا ہے۔

    اگر بچے کی دوستوں کے ساتھ لڑائی ہوجائے تو اس میں دخل اندازی کرتے ہیں۔

    بچہ کوئی نیا کام یا تجربہ کرنا چاہے تو ناکامی کے ڈر سے اسے منع کر دیتے ہیں۔

    اگر بچے کو کوئی مسئلہ درپیش ہو تو فوراً اس کی مدد کو پہنچتے ہیں یوں بچہ ہمیشہ والدین پر انحصار کرنے لگتا ہے۔

    بچے کے کھیل سے لے کر تعلیمی سرگرمیوں تک دخل اندازی کرنا اپنی اولین ذمہ داری سمجھتے ہیں۔

    یہ سلسلہ بڑے ہونے کے بعد بھی جاری رہتا ہے، ایسے والدین بچے کی پیشہ ورانہ زندگی میں بھی دخل اندازی کرنے سے باز نہیں آتے اور اس کے پروفیشنل پروفائل اور انٹرویو کی تیاری اپنے ذمہ لے لیتے ہیں۔

    ایسے والدین بچوں کی شادی شدہ زندگی میں بھی مداخلت کرتے ہیں یوں جوڑے کے آپس میں اور بعض اوقات بچوں اور والدین کے درمیان بھی اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں۔

    بچوں پر اس کا کیا نقصان ہوتا ہے؟

    ہیلی کاپٹر والدین کے بچے سست ہوجاتے ہیں اور ان سے اپنا کوئی کام کرنا محال ہوجاتا ہے۔

    بچے بڑے ہونے کے بعد بھی چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے سے کتراتے ہیں اور عدم اعتمادی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    بچہ ذاتی اور پیشہ ورانہ کاموں کو خود منظم نہیں کر پاتا کیونکہ انہیں ایسا کرنا سکھایا ہی نہیں جاتا۔

    بچہ آرام دہ ماحول کا عادی ہوجاتا ہے۔

    بچہ خود مختار نہیں ہو پاتا اور والدین پر انحصار کرتا ہے۔

    بچہ کسی سے صحت مندانہ تعلقات بنا نہیں پاتا اور تنہائی کا شکار ہوجاتا ہے۔

    اپنی زندگی کو سنبھالنے کی ناکام کوشش کے بعد بچہ (جو اب بڑا ہوچکا ہوتا ہے) مایوسی، پریشانی اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے خصوصاً اگر وہ ایسے موڑ پر ہو جب والدین اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہوں۔

    یاد رکھیں، والدین کی ذمہ داری صرف بچے کو مشکلات سے بچانا نہیں ہے۔ مشکلات ہر شخص کی زندگی میں آتی ہیں چاہے ان سے بچنے کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کی جائے۔

    اہم یہ ہے کہ مشکل وقت کو گزارا جائے اور اس سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کی جائے اور یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب آپ بچے کو بغیر کسی سہارے کے اپنی سمجھ بوجھ اور حالات کے مطابق مشکلات کا سامنا کرنا سکھائیں۔

  • وہ تصویر جو آپ کی شخصیت کا راز کھول دے

    وہ تصویر جو آپ کی شخصیت کا راز کھول دے

    انٹرنیٹ پر اکثر اوقات ذہن کو چکرا دینے والی تصاویر دکھائی دیتی ہیں جن کا مقصد کبھی ذہنی آزمائش تو کبھی ذہنی سطح کو جانچنا ہوتا ہے۔

    ایسی ہی ایک تصویر آج ہم آپ کو دکھانے جا رہے ہیں جو آپ کی شخصیت کی عکاسی کرے گی۔

    آپ نے بس اس تصویر کو دیکھ کر بتانا ہے کہ اسے پہلی نظر میں دیکھتے ہی آپ کو تصویر میں کیا دکھائی دیا۔ آپ کا جواب آپ کی شخصیت کی نشان دہی کرے گا۔

    ہونٹ

    اگر آپ کو یہ تصویر دیکھتے ہی سب سے پہلے ہونٹ دکھائی دیے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ لچکدار خیالات کے مالک ہیں۔ آپ حالات کے دھارے کے ساتھ بہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    آپ سادہ اور خاموش مزاج ہیں، آپ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ آپ کمزور ہیں اور آپ کو مدد کی ضرورت ہے تاہم حقیقت میں ایسا ہے نہیں۔ آپ رشتوں میں پیچیدگی پسند نہیں کرتے اور لوگوں سے ایمانداری کا تعلق رکھنا چاہتے ہیں۔

    درخت

    اگر آپ کو اس تصویر میں سب سے پہلے درخت دکھائی دیے تو آپ نرم مزاج ہیں لیکن آپ کو آسانی سے زچ نہیں کیا جاسکتا۔

    آپ کے گرد بہت سے دوست ہیں لیکن ان میں سے چند ہی مخلص اور وفادار ہیں۔ آپ دیکھنے میں نرم شخصیت کے مالک لگتے ہیں لیکن اندر سے آپ بے حد مضبوط ہیں۔ آپ اپنے جذبات کو چھپانے کی خاصیت بھی رکھتے ہیں۔

    جڑیں

    اگر آپ کو اس تصویر میں پہلے جڑیں دکھائی دیں تو آپ ایسی شخصیت کے مالک ہیں جو غلطیوں اور تعمیری تنقید کو تسلیم کرتے ہیں۔

    آپ ایک آزادانہ زندگی گزارتے ہیں اور ذمہ دار انسان ہیں، آپ کے کچھ اصول ہیں اور آپ انہی کے مطابق اپنی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔

  • آپ کا لباس آپ کی شخصیت کا عکاس

    آپ کا لباس آپ کی شخصیت کا عکاس

    ہر انسان کی فطرت کے بارے میں اس کی چھوٹی چھوٹی عادات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ کسی شخص کا بات کرنے کا انداز، مختلف مواقعوں پر اس کا رویہ اور ردعمل کسی شخصیت کے بارے میں بہت سے راز کھول دیتا ہے۔

    اسی طرح لوگوں کا لباس بھی ان کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے۔ کوئی شخص عموماً کس طرح کا لباس اور کس طرح کے رنگ پہنتا ہے، یہ اس کی فطرت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ کس طرح کے لباس پہننے والے کس طرح کی شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔

    شوخ رنگ

    اگر کوئی شخص شوخ رنگ پہننے کا عادی ہے جیسے زرد، سرخ، نارنجی تو ایسا شخص نہایت متاثر کن شخصیت کا حامل ہوسکتا ہے۔ ایسے افراد دوستانہ مزاج کے حامل ہوتے ہیں اور مثبت انداز میں سوچتے ہیں۔

    سیاہ اور سرمئی رنگ

    سیاہ، سرمئی اور گہرے نیلے رنگ کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد نہایت رکھ رکھاؤ کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے افراد نہایت نفاست پسند اور تہذیب یافتہ ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد اپنی زندگی کو بھی نہایت منظم انداز میں گزارنے کے عادی ہوتے ہیں۔

    پرنٹس

    اپنے لباس میں مختلف پرنٹس پسند کرنے والے افراد بے باک ہوتے ہیں۔ یہ افراد صاف گو اور بے خوف ہوتے ہیں اور کسی قسم کی لگی لپٹی نہیں رکھے۔

    ایسے افراد تخلیقی ذہن کے بھی مالک ہوتے ہیں۔

    لکھائی والے لباس

    ایسے افراد جو اس طرح کے لباس پہننا پسند کرتے ہوں جن پر کچھ لکھا ہو، ایسے افراد توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں۔ وہ اپنے لباس پر ایسے جملوں کا انتخاب کرتے ہیں جس سے ان کا پیغام دوسرے لوگوں تک پہنچے۔

    ایسے لوگ بے پرواہ طبیعت کے بھی حامل ہوتے ہیں اور دیگر افراد کی پسند ناپسند کا خیال کیے بغیر اپنے خیالات کا دوسروں سے اظہار کرتے ہیں۔

    سادہ لباس

    بالکل سادہ لباس پہننے والے افراد سادگی پسند ہوتے ہیں، ایسے افراد کے لیے لباس ایک نہایت غیر اہم معاملہ ہوتا ہے۔ یہ بڑے مقاصد پر نظر رکھتے ہیں اور ان کی پرواز تخیل بلند ہوتی ہے۔

    ڈیزائنر لباس

    ایسے افراد جو ہر موقع پر اس بات پر فکر مند ہوتے ہیں کہ سر سے پاؤں تک انہیں ڈیزائنر کی تیار کردہ اشیا پہننی ہیں تو ایسے افراد احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں اور لباس کے ذریعے اسے چھپانا چاہتے ہیں۔

    ایسے افراد دکھاوے کے شوقین ہوتے ہیں جبکہ ان کی ذہنی سطح نہایت محدود ہوتی ہے۔ یہ صرف ظاہری اشیا سے دوسرے افراد کو پرکھنے کے عادی ہوتے ہیں۔

    ڈھیلے ڈھالے لباس

    ڈھیلے ڈھالے لباس پہننا پسند کرنے والے افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ لچکدار طبیعت کے حامل ہوتے ہیں جبکہ ان کے ذہن کا کینوس بہت وسیع ہوتا ہے۔

    یہ تبدیلیوں کو کھلے دل سے خوش آمدید کہتے ہیں اور کسی بھی معاملے پر تنگ نظری کا مظاہرہ نہیں کرتے۔

    چست لباس

    چست اور تنگ لباس پہننے والے افراد کسی حد تک تنگ نظر ہوتے ہیں اور مخصوص وضع کردہ اصولوں کے تحت چلنا پسند کرتے ہیں۔

    لباس کیسا بھی ہو، مجموعی طور پر کسی شخصیت کا اظہار ہوتا ہے اور پہلی نظر میں اچھا یا برا تاثر قائم کرسکتا ہے۔ آپ چاہے کیسا بھی لباس پسند کرتے ہوں، اگر اسے نفاست سے پہنا گیا ہو تو یہ آپ کی شخصیت کو مثبت انداز میں پیش کرسکتا ہے۔

  • انگلیوں کی لمبائی آپ کی شخصیت کی رازدان

    انگلیوں کی لمبائی آپ کی شخصیت کی رازدان

    ہماری عادات اور انداز عام طور پر ہماری شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ آپ کے لیے یہ جاننا بھی باعث حیرت ہوگا کہ ہمارے جسم کے مختلف حصے بھی ہماری شخصیت کے راز بتاتے ہیں۔

    پاؤں کی انگلیاں، ہاتھوں کی بناوٹ، دانتوں کی ساخت غرض ہمارے جسم کی ہر چیز ہماری شخصیت کا پتہ دیتی ہے۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

    آج ہم آپ کو رنگ فنگر (انگوٹھی والی انگلی) کے بارے میں بتائیں گے کہ یہ کس طرح شخصیت کی نشاندہی کرتی ہے۔


    finger-1
    اگر کسی شخص کی چھوٹی انگلی، رنگ فنگر کے پہلے سرے (خانے) تک پہنچ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شخص تنہائی پسند ہے اور اپنی تنہائی میں صرف اسی شخص کو برداشت کرتا ہے جو اس کے ذہنی معیار سے مطابقت رکھتا ہو۔

    ایسے افراد بہت باوقار انداز میں گفتگو اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔


    finger-2

    اگر چھوٹی انگلی، رنگ فنگر کے پہلے خانے سے بڑی ہو تو ایسا شخص متاثر کن گفتگو کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور وہ اپنے جذبات کا اظہار کسی سے بھی کرسکتا ہے۔

    ایسے افراد میں سخاوت اور رحم دلی کی عادت بھی موجود ہوتی ہے اور ان عادات کی وجہ سے بعض لوگ ان کا استعمال بھی کرتے ہیں۔


    finger-3

    اگر چھوٹی انگلی، رنگ فنگر کے پہلے خانے سے بھی چھوٹی ہے  تو ایسے افراد اپنے جذبات کا بآسانی اظہار نہیں کرسکتے۔ یہ دوسروں سے بہت امیدیں وابستہ کرلیتے ہیں اور جب وہ امیدیں پوری نہیں ہوتیں تو یہ لوگ بہت مایوس ہوتے ہیں۔

    آپ کی یہ دو انگلیاں آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ان چھوٹی چھوٹی چیزوں سے لوگوں کی شخصیت پہچانیں

    ان چھوٹی چھوٹی چیزوں سے لوگوں کی شخصیت پہچانیں

    لوگوں کا ظاہری رویہ، ان کا نشست و برخاست، گفتگو اور کھانے پینے کا انداز ان کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔ لیکن اس انداز کو پڑھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔

    ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ کچھ مخصوص انداز مخصوص عادات و رویوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ آئیے آپ بھی ان انداز کے بارے میں جانیں تاکہ آپ لوگوں کی شخصیات کو سمجھ سکیں اور ان سے دوستی رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرسکیں۔


    میل جول کا انداز

    2

    اگر کوئی شخص مصافحہ کرتے ہوئے مضبوطی سے آپ کا ہاتھ دبائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شخص گرم جوش ہے اور جذبات کے اظہار پر یقین رکھتا ہے۔

    ملتے ہوئے کندھے پر ہاتھ رکھنا اس بات کی علامت ہے کہ آپ نے اس شخص کو بے حد متاثر کیا ہے۔

    اگر کوئی شخص مصافحہ کرنے کے لیے دونوں ہاتھوں کا استعمال کرے تو اس کا مطلب ہے کہ یا تو وہ آپ سے کچھ چاہتا ہے یا کوئی پیغام آپ کو دینا چاہتا ہے۔


    مسکراہٹ

    1

    جب کوئی شخص خلوص اور دل سے مسکراتا ہے تو اس کی آنکھوں اور ہونٹوں کے گرد لکیریں نمودار ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس جب کوئی شخص زبردستی مسکراتا ہے تو صرف اس کے ہونٹوں کے گرد لکیریں نمودار ہوتی ہیں۔

    اسی طرح جب کوئی شخص جذباتی ہوتا ہے تو عام طور پر اس کی آنکھیں بھر جاتی ہی اور گلا رندھ جاتا ہے۔ اگر کسی جذباتی یا خوشی کے موقع پر آپ سامنے موجود شخص میں ان میں سے کوئی بھی نشانی نہ پائیں تو سمجھ جائیں کہ وہ نرا ڈرامے باز ہے۔


    گفتگو کے دوران

    9

    اگر کوئی شخص گفتگو میں، ’میں‘ کا استعمال زیادہ کرتا ہے تو وہ خود پسند ہونے کے ساتھ ساتھ سچ بولنے کا عادی بھی ہے۔

    اس کے برعکس وہ افراد جو اپنی گفتگو میں ’ہم‘ کا استعمال کرتے ہیں وہ اپنے سماجی دائرے میں موجود تمام افراد کو یاد رکھتے ہیں اور ان کا خیال کرتے ہیں۔

    یہاں آپ کو ایک دلچسپ بات بتائیں کہ جیسے جیسے لوگ معمر ہوتے جاتے ہیں ویسے ویسے وہ صیغہ ماضی کے بجائے مستقبل کی باتیں زیادہ کرتے ہیں۔


    کھانے کی میز پر

    5

    کھانے کی میز پر کھانے کے وقت جو افراد اپنی پلیٹ میں موجود چیزوں کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے کھاتے ہیں وہ اپنی زندگی کو اپنی مرضی کے مطابق جینا چاہتے ہیں اور دیرپا رشتوں کے طلبگار ہوتے ہیں۔

    پلیٹ میں موجود تمام اشیا کو مکس کر کے کھانے والے افراد مضبوط شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔

    وہ افراد جو کھانے کو بہت جلدی ختم کر لیتے ہیں وہ ملٹی ٹاسکنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی ذمہ داریوں کے لیے نہایت سنجیدہ ہوتے ہیں اور قابل تعریف شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔

    اس کے برعکس وہ لوگ جو اپنا کھانا بہت آہستگی کے ساتھ ختم کرتے ہیں وہ لمحہ حال میں جینا چاہتے ہیں اور اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔


    پاپ کارن کھانے کا انداز

    7

    امریکی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق کم گو اور اپنی ذات میں گم رہنے والے افراد ایک ایک پاپ کارن کو بہت دھیان سے کھاتے ہیں۔ اس کے برعکس بے باک، زود گو اور گھلنے ملنے والے افراد ایک بار میں مٹھی بھر پاپ کارن کھاتے ہیں۔

    اسی طرح جلدی جلدی پاپ کارن کھانے والے افراد اپنی ذات سے زیادہ دوسروں کی ذات کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔


    سیلفی لینے کا انداز

    4

    وہ افراد جو سیلفی لیتے ہوئے موبائل کو ذرا سا نیچے یعنی اپنے چہرے کے سامنے رکھتے ہیں وہ سوشل میڈیا پر اپنا اچھا تاثر دینا چاہتے ہیں۔

    بہت زیادہ سنجیدہ یا ذمہ دار قسم کے افراد اس طرح کی تصویر لیتے ہیں جن میں ان کے مقام کا کچھ اندازہ نہ ہورہا ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تصاویر کھینچتے ہوئے آج کل کے رجحان کے مطابق پاؤٹ بنا لینا تصویر کھینچنے والے کے ذہنی انتشار اور غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔


    بار بار فون چیک کرنا

    3

    اپنے اسمارٹ فون پر بار بار سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک، ٹوئٹر یا ای میلز چیک کرنا کسی شخص کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی علامت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دبئی، ولی عہد حمدان بن راشد 2017 کی پُر اثر شخصیت منتخب

    دبئی، ولی عہد حمدان بن راشد 2017 کی پُر اثر شخصیت منتخب

    دبئی : متحدہ عرب امارات کے شہزادے حمدان بن راشد المکتوم کو (Linkedln)  پُر اثر اور بارسوخ شخصیت برائے 2017 کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر متحرک دبئی کے ولی عہد حمدان بن راشد المکتوم کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ لینکڈ اِن نے 2017 کی اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیت قرار دیا ہے جس کا اعلان باقاعدہ طور پر آج کیا گیا ہے اس فہرست پانچ سو افراد پر مشتمل اس فہرست میں بل گیٹس، ڈیوڈ کیمرون اور کئی ممالک کے سربراہان بھی شامل ہیں۔

     

     

    سماجی رابطے کی دیگر ویب سائیٹس، فیس بک، ٹویٹر، انسٹاگرام کی طرح لنکڈان میں بھی ولی عہد حمدان بن راشد تواتر کے ساتھ اپنی سرگرمیوں سے متعلق پوسٹس کا اشتراک کرتے رہے ہیں جنہیں کافی سراہا جاتا ہے اور پر پوسٹ کو پسند اور تبصرہ کرنے والوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ جاتی ہے۔

     

    ولی عہد حمدان بن راشد المکتوم حکومتی امور میں مصروف ترین دن گذارنے کے باوجود سماجی کاموں اور اصلاحی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور چیلینج قبول کرنا ان کے مشغلوں میں شامل ہیں چنانچہ اُن کے اسٹنٹ سے متعلق پوسٹس صارفین کو خوب بھاتی ہیں۔

     

     

    جازب نظر ولی عہد حمدان بن راشد المکتوم کی انہی سرگرمیوں نے انہیں عرب دنیا سے تعلق رکھنے والے دیگر شہزادوں سے ممتاز کر رکھا ہے وہ سوشل میڈیا پر لوگوں سے تبادلہ خیال بھی کرتے ہیں اور اپنے خیالات و نظریات کا برملہ اظہار بھی کرتے ہیں جس کے باعث وہ سوشل میڈیا کی ہر دلعزیز شخصیت بن گئے ہیں۔

     

    ولی عہد حمدان بن راشد المکتوم کی خطرناک سرگرمیوں کی تصاویر


     

     

     

     

     

     

  • ہر مچھلی کی اپنی علیحدہ شخصیت ہونے کا انکشاف

    ہر مچھلی کی اپنی علیحدہ شخصیت ہونے کا انکشاف

    کیا آپ جانتے ہیں سمندر میں رہنے والی چھوٹی بڑی تمام مچھلیوں کی ’شخصیت‘ ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، بالکل ویسے ہی جیسے انسانوں کی ہوتی ہے۔

    یہ دعویٰ ساؤتھ ویسٹ انگلینڈ کی ایگزیٹر یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی جانب سے آیا ہے جن کا کہنا ہے کہ مچھلیاں مختلف قسم کے حالات میں مختلف ردعمل ظاہر کرتی ہیں اور تمام مچھلیوں کا رد عمل ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔

    سائنسدانوں نے اس مقصد کے لیے سمندر کی کچھ مچھلیوں کو پانی کے ایک ٹینک میں منتقل کیا اور پانی میں مصنوعی طور پر پریشان کن ہلچل پیدا کی۔ ماہرین نے دیکھا کہ ہر مچھلی نے مختلف ردعمل کا اظہار کیا۔

    انہوں نے یہ مشاہدہ بھی کیا کہ کچھ مچھلیوں نے اس ہلچل کے مقام پر رہ کر اس کا مقابلہ کیا، جبکہ کچھ وہاں سے دور پرسکون مقام پر چلی گئیں۔

    مذکورہ یونیورسٹی کے سینٹر فار ایکولوجی اینڈ کنزرویشن کے پروفیسر ٹام ہوزلے کے مطابق جب مچھلیوں کو کسی نامانوس ماحول پر رکھا جائے تو تمام مچھلیاں مختلف رد عمل دیتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: مچھلیاں انسانی چہروں کو شناخت کرسکتی ہیں

    ان کے مطابق مختلف ماحول یا کسی بڑی مچھلی کی جانب سے حملے کے خطرے کا احساس ہوتے ہی کچھ مچھلیاں چھپنے کی کوشش کرتی ہیں، کچھ وہاں سے بچنے کی کوشش کرتی ہیں، جبکہ کچھ مچھلیاں محتاط ہو کر اسی مقام پر موجود رہتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلیوں کا یہ ردعمل مچھلی اور دیگر آبی جانداروں کے جینیاتی مطالعے میں معاون ثابت ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آپ کی فیس بک پروفائل آپ کی شخصیت کی عکاس

    آپ کی فیس بک پروفائل آپ کی شخصیت کی عکاس

    آج کل کے دور میں فیس بک ایک نہایت ہی ضروری شے بن گیا ہے جسے کاروباری تعلقات بڑھانے اور تجارتی مقاصد سے لے کر دوست بنانے اور قریبی عزیزوں سے تعلق رکھنے تک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا کہ جس طرح کسی انسان کی گفتگو اس کی شخصیت کی عکاس ہوتی ہے، اسی طرح ہماری فیس بک پروفائل بھی ہماری شخصیت، مزاج اور عادات کو ظاہر کرتی ہے۔

    برطانیہ کی برونل یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق فیس بک پر کی جانے پوسٹنگ کی بنیاد پر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لوگ کس قسم کی شخصیت کے مالک ہیں۔

    fb-3

    عموماً فیس بک کی پوسٹ، پوسٹ کرنے والے کے بارے میں بتاتی ہے کہ آیا وہ شخص خود پسند ہے، جلد رائے تبدیل کرنے والا ہے، کشادہ دل و دماغ کا مالک ہے، مفاہمت پرست ہے، فرض شناس ہے یا دماغی طور پر پریشان اور الجھا ہوا ہے۔


    آئیے دیکھتے ہیں کہ آپ کی فیس بک پوسٹ آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟

    اگر آپ فیس بک پر اپنی کامیابیوں، کھانے پینے اور ورزش کے بارے میں پوسٹ کرتے ہیں اور آپ کا بنیادی مقصد اپنی پوسٹ پر زیادہ سے زیادہ لائیکس حاصل کرنا ہوتا ہے، تو آپ خود پسند ہیں، یعنی آپ خود ہی اپنے مداح ہیں اور صرف اپنے آپ کو اولیت دیتے ہیں۔

    اگر آپ فیس بک پر سیاسی اور دانشورانہ موضوعات پر اظہار خیال کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کشادہ دل اور کھلے ذہن کے مالک ہیں اور آپ کے اندر تخلیقی صلاحیتیں موجود ہیں۔

    fb-4

    فرض شناس افراد اپنی زندگی کے تمام معاملات میں نہایت ذمہ دار ہوتے ہیں لہٰذا وہ سوشل میڈیا کا استعمال ذرا کم کرتے ہیں۔ اگر وہ کبھی کبھار فیس بک پر کوئی پوسٹ کریں تو وہ ان کے اہل خانہ خصوصاً ان کے بچوں کے بارے میں ہوتی ہے۔

    وہ افراد جن میں اعتماد کی کمی ہوتی ہے وہ زیادہ تر اپنے والدین یا خاندان کے دیگر بڑوں کی تصاویر یا ان کے بارے میں مکالمے پوسٹ کرتے ہیں۔


    پروفائل پکچر سے شخصیت کا اظہار

    کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی پروفائل پکچر بھی آپ کی شخصیت کی عکاس ہوتی ہے۔

    آئیں دیکھیں کہ آپ کی پروفائل پکچر آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہے۔

    fb-1

    اگر آپ اپنی پروفائل پکچر میں کسی خاص شے کے ساتھ کھڑے ہیں، یا تصویر میں آپ نے مزاحیہ شکل بنائی ہوئی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کشادہ دل و دماغ کے مالک ہیں اور تبدیلیوں کا خوش دلی سے استقبال کرتے ہیں۔

    اگر آپ کی پروفائل پکچر ایسی ہے جس میں آپ ہنستے مسکراتے یا دوستوں کے ساتھ کسی خاص موقعے سے لطف اندوز ہوتے دکھائی دے رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ مفاہمت پرست ہیں اور چیزوں کو شدت کے ساتھ محسوس نہیں کرتے۔

    دماغی طور پر پریشان اور الجھے ہوئے افراد ایسی پروفائل پکچر لگاتے ہیں جس میں کسی عجیب و غریب شے کے باعث ان کا چہرہ چھپا ہوا ہوتا ہے۔ اگر ان کا چہرہ پوری طرح دکھائی بھی دے رہا ہو تب بھی وہ جان بوجھ کر ایسے تاثرات بناتے ہیں جس سے ان کا چہرہ بگڑا ہوا دکھائی دے۔

    فرض شناس اور ذمہ دار افراد باقاعدہ تیاری کے ساتھ کھینچی گئی تصویر کو اپنی پروفائل پکچر بناتے ہیں جس میں کوئی نقص نہ ہو۔ اس قسم کی تصاویر عموماً تعلیمی یا دفتری دستاویزات میں لگائی جاتی ہے۔

    خود پسند افراد اپنی پروفائل پکچر پر ایسی تصویر لگانا پسند کرتے ہیں جو بہت رنگا رنگ ہو، اور جس میں وہ خوبصورت اور کم عمر نظر آرہے ہوں۔

    آپ کی فیس بک پروفائل آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔