Tag: شدت

  • چینی کی قلت کا بحران شدت اختیار کر گیا، دکانداروں نے فروخت بند کر دی

    چینی کی قلت کا بحران شدت اختیار کر گیا، دکانداروں نے فروخت بند کر دی

    اسلام آباد(26 جولائی 2025): ملک میں چینی کی قلت کا بحران شدت اختیار کرگیا چھاپوں کے بعد دکانداروں نے چینی فروخت بند کردی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ اب تک  6000 سے زائد دکانداروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، چینی کی سرکاری ریٹ سے زائد ریٹ پر فروخت پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی کا ریٹ 170 سے 176 روپے کلو ہے، دکاندار 176 روپے چینی خرید کر 170 میں کیسے فروخت کرسکتے ہیں۔

    ملک میں مہنگائی بڑھی، چینی مگر 8 روپے کلو سستی ہو گئی! سرکاری ادارے کی رپورٹ

    دوسری جانب پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین نے  اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی  165 روپے فراہم کر رہے ہیں اور ریٹیل مارکیٹ میں 176 روپے کے ریٹ کی خبروں میں صداقت نہیں۔

     پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن سابق چیئرمین نے مزید بتایا کہ مسلسل نقصان کی وجہ سے  ملک کی  13  شوگر ملیں بند پڑی ہیں، جس میں 9 شوگر ملز پنجاب کی ہیں، ملک میں  4 شوگر ملز برائے فروخت ہیں، کسی کو منافع نظر آتا ہے تو فوری خرید لے۔

    واضح رہے کہ ملک میں 25 نومبر تک چینی کا اسٹاک موجود ہے لیکن صارفین چینی کی عدم دستیابی کا شکار ہیں۔

  • اومیکرون، کرونا وائرس کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے

    اومیکرون، کرونا وائرس کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون اس وبا کے خاتمے میں مدد دے سکتی ہے کیونکہ اس کا پھیلاؤ اور شدت دیگر اقسام کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔

    جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اومیکرون کیسز کی شدید لہر مستقبل قریب میں کرونا وائرس کی وبا کے خاتمے کا راستہ کھول سکے گی کیونکہ اس سے ہونے والی بیماری کی شدت پہلے کے مقابلے میں کم اور ڈیلٹا سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اس لیبارٹری تحقیق میں نومبر اور دسمبر 2021 کے دوران اومیکرون قسم سے متاثر ہونے والے 23 افراد کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ماضی میں ڈیلٹا قسم سے بیمار ہوچکے ہیں، وہ اومیکرون کا ہدف بھی بن سکتے ہیں، مگر اومیکرون سے متاثر افراد ڈیلٹا سے بیمار نہیں ہوسکتے۔

    تحقیق کے مطابق بالخصوص وہ افراد جن کی ویکسی نیشن ہوچکی ہوتی ہے، اومیکرون قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے مگر جن ممالک بشمول جنوبی افریقہ میں اس کی لہر سامنے آئی، وہاں اسپتالوں میں داخلے اور اموات کی شرح سابقہ اقسام کے مقابلے میں کم ہے۔

    یہ بنیادی طور پر 2021 کے آخر میں جاری ہونے والی تحقیق کی اپ ڈیٹ ہے جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اومیکرون ڈیلٹا کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔

    افریقہ ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا کے خاتمے کا انحصار اس بات پر ہے کہ اومیکرون اس کے مقابلے میں کم جان لیوا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں اور کیسز میں کمی آئے گی۔

    تحقیق میں شامل 23 افراد میں سے 14 اسپتال میں داخل ہوئے تھے مگر ان میں سے صرف ایک کو آکسیجن کی ضرورت پڑی۔ 10 افراد کی ویکسی نیشن فائزر یا جانسن اینڈ جانسن سے ہوچکی تھی مگر وہ پھر بھی اومیکرون قسم سے متاثر ہوگئے۔

    ان میں سے 14 افراد پہلے ڈیلٹا سے بھی بیمار ہوچکے تھے اور ان کے نمونوں سے معلوم ہوا کہ ان میں ڈیلٹا سے بچاؤ کے لیے طاقتور اینٹی باڈیز بن چکی ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

  • جرمنی میں گرمی کی شدت کا 72 سالہ ریکارڈ گیا، درجہ حرارت 40 ہوگیا

    جرمنی میں گرمی کی شدت کا 72 سالہ ریکارڈ گیا، درجہ حرارت 40 ہوگیا

    پیرس/برلن/برسلز : پورے یورپ میں گرمی کی شدید لہر،جرمنی، فرانس اور بیلجیم میں بھی 70سال بعد درجہ حرارت حد سے زیادہ  بڑھ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی، فرانس، سوئٹزرلینڈ اور بیلجیم سمیت پورے یورپ کو اس وقت گرمی کی ایک شدید لہر کا سامنا ہے، آئندہ چند روز میں اکثر یورپی ممالک میں درجہ حرارت انتہائی زیادہ ہو جانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    فرانسیسی محکمہ موسمیات نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ یا ایک سو چار ڈگری فارن ہائیٹ تک پہنچ سکتا ہے۔

    سہارا کے ریگستانوں سے آنے والی گرمی کی شدید لہر کے باعث فرانس میں بچوں کے امتحانات بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

    پیرس میں حکام نے بتایا کہ جون کے مہینے میں یورپ میں اتنی زیادہ گرمی خلاف معمول ہے، جو گزشتہ سات عشروں میں کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔ جرمنی میں بھی آج( بدھ کو)درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل جون میں جرمنی میں زیادہ سے زیادہ ٹمپریچر1947میں ریکارڈ کیا گیا تھا، جو اڑتیس اعشاریہ دو ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔

    ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ فرانس، جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور بیلجئیم میں جون کے ماہ میں گرمی کے نئے ریکارڈ بنیں گے اور ان کے مطابق آئندہ دنوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہو گا۔