Tag: شدت اختیار

  • ٹیکسٹائل سیکٹر کا بحران شدت اختیار کر گیا

    ٹیکسٹائل سیکٹر کا بحران شدت اختیار کر گیا

    اسلام آباد: ٹیکسٹائل سیکٹر کا بحران شدت اختیار کر گیا، بجلی اور گیس کے رعایتی نرخ بحال نہ کرنے کے سبب ٹیکسٹائل سیکٹر کے 50 فیصد ملز غیر فعال کردیا گیا۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق روئی کی قیمتوں میں گزشتہ 3 روز کے دوران ایک ہزار روپے تک فی من کمی ہوچکی ہے، جس سے پنجاب میں روئی کی قیمتیں 19 ہزار 500، سندھ میں 18 ہزار 500 روپے فی من تک گر گئیں۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے کہا کہ سبسڈائزڈ بجلی و گیس کے نرخوں کی بحالی نہیں ہوئی تو صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔

    واضح رہے کہ اپٹما نے مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں حکومت کو یکم جولائی سے ملز  بند کرنے کا الٹی میٹم دے رکھا ہے۔

  • کراچی میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرنے لگا

    کراچی میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرنے لگا

    کراچی: فلارملز ایسوسی ایشن اور محکمہ خوراک سندھ کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا جس سے کراچی میں آٹے کا بحران سر اٹھانے لگا ہے۔

    چیئرمین فلار ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کراچی کی 70 فیصد فلار ملز پر گندم ختم ہوچکی ہے، سندھ حکومت سے تاحال ہم سے کسی نے رابطہ نہیں کیا ہے، 30 فیصد فلار ملز کے پاس صرف 3 سے 4 ہزار بوری گندم موجود ہے اتنی بوریاں شہر کی 5 فیصد بھی ڈیمانڈ پوری نہیں کر سکتیں۔

    فلارملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ منگل تک تقریباً تمام فلارملز پر گندم ختم ہوجائے گی، کل سے شہر کی تمام فلار ملز گندم نہ ہونے پر بند ہوجائیں گی، گندم ملنے تک فلار ملز بند رہیں گی۔

    سندھ فلازملز کے چیئرمین کا  کہنا ہے کہ گندم نہ ملنے کے سبب کراچی میں آٹے کا بحران پیدا ہورہا ہے، سندھ حکومت نے گندم کی خریداری کا ہدف 1.4ملین ٹن رکھا ہے، مارچ سے خریداری کے باوجود گندم کی خریداری کا ہدف مکمل نہیں ہوا، پنجاب حکومت 40 فیصدگندم کی خریداری مکمل کر چکی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کراچی میں آٹے کی فی کلو قیمت 200 روپے تک پہنچ سکتی ہے، فلار ملز اپنے آئندہ کے عمل کا اعلان کل کریں گی، شہر میں کل سے آٹے کی سپلائی صرف 10 فیصد ہو سکےگی، آج بھی گندم کی عدم فراہمی کی وجہ سے تمام فلار ملز بند رکھی گئیں۔

  • بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا، شارٹ فال 6500 میگاواٹ سے متجاوز

    بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا، شارٹ فال 6500 میگاواٹ سے متجاوز

    لاہور: ملک بھر میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا، مجموعی طور پر ساڑھے چھ ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔

    ناقص منصوبہ بندی کے باعث بجلی کے شدید بحران کا خمیازہ پھر صارفین بھگتنے پر مجبور ہوگئے، پنجاب کے بڑے شہروں میں بھی بجلی پھر سے غائب ہوگئی تیل کی عدم فراہمی سے پاور جنریشن کمپنیوں کے پیداواری یونٹس تاحال بند ہیں۔

    ان یونٹس میں حبکو، لاکھڑا، لبرٹی، مظفر گڑھ، گدو اور اینگرو پاور جنریشن کمپنیوں کے متعدد یونٹس شامل ہیں۔

    نیپرا اعداد و شمار کے مطابق بجلی کی مجموعی طلب 20 ہزار 5 سو میگا واٹ اور پیداوار 13 ہزار 5 سو میگاواٹ ہے۔

    اس وقت پنجاب کے بڑے شہروں میں ہر دو سے تین گھنٹے کے بعد کئی گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 20 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اکتوبر میں بجلی کی طلب میں ریکارڈ اضافے اور پاور پلانٹس میں فنی خرابی کے باعث بجلی شارٹ فال بڑھا ہے۔

  • تیل اور گیس کی کمی، بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا

    تیل اور گیس کی کمی، بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا

    کراچی: ملک میں بجلی کا بحران ایک بار پھر شدت اختیار کرتا جارہا ہے، پاور ہاوسسز کو تیل اور گیس کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

    حکومت کی لاپرواہی کے باعث گیس اور تیل کی قلت شدت اختیار کرگئی ہے، جس کے باعث ایک بار پھر بجلی کی لوڈشیڈنگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    تیل نہ ملنے کے باعث آٹھ پاور ہاؤسز بند ہوگئے ہیں جب کہ متعدد کی پیداواری صلاحیت نصف رہ گئی ہے، بند ہونے والے پاور ہاؤسز میں اوریئنٹ، سفائر، جاپان، ساؤدرن الیکٹرک پاور اور روش پاور بھی شامل ہیں۔

    بجلی کی پیداوار میں کمی کے باعث بڑے شہروں میں بجلی لوڈ شئڈنگ کا دورانیہ بارہ سے چودہ گھنٹے جبکہ چھوٹے شہروں اور دیہات میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔

    واپڈا ذرائع کے مطابق ہائیڈل ذرائع سے بجلی کی پیداوار چھ ہزار میگاواٹ سے کم ہو کر صرف چھتیس سو میگاواٹ رہ گئی ہے۔