Tag: شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ

  • داعش کوافغانستان میں مجاہدین کی اولین پسند بنےرہنے میں مشکلات کا سامنا

    داعش کوافغانستان میں مجاہدین کی اولین پسند بنےرہنے میں مشکلات کا سامنا

    شام اور عراق میں دفاعی پوزیشن پر جانے والی دولت اسلامیہ نے افغانستان کو اپنا نیا مسکن بنا کر صوبے خراسان میں خلافت کا اعلان بھی کیا جب کہ ننگر ہار میں بھی داعش نے گرفت حاصل کر لی ہے.

    داعش کی کامیابی کے پیچھے مقامی طالبان اور القاعدہ قیادت سے منحرف افغان اور پاکستانی مجاہدین تھے جنہوں نے دو سال قبل دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

    ’’ تا ہم اب افغان و پاکستان مجاہدین داعش سے کنارہ کشی اختیار کرکے دوبارہ طالبان اور القاعدہ میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں جس سے داعش کو افغانستان اور پاکستان کے مجاہدین کی اولین پسند بنے رہنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے‘‘۔

    ایک اندازے کے مطابق صوبہ ننگرہار میں داعش کے کئی جنگجوؤں کا تعلق پاکستان کی اورکزئی ایجنسی سے ہے، جنہوں نے رواں برس کے اوائل میں داعش میں شمولیت اختیار کی تھی جب کہ 70 فیصد ٹی ٹی پی کے اورکزئی قبیلے سے تعلق رکھنے والے سابق اراکین بھی داعش میں شامل ہو گئے تھے۔

    اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ایک اعلٰی امریکی کمانڈر کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش میں موجود 70 فیصد جنگجوؤں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے، جو ملک سے بے دخل کئے جانے کی بناء پر داعش کا حصہ بن گئے تھے۔

    واشنگٹن میں پینٹاگون میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے جنرل نکولسن کا بھی یہی کہنا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ، خراسان صوبہ میں زیادہ تر ارکان کی اکثریت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دہشت گرد پاکستان میں ہونے والے فوجی آپریشن ضرب عضب کے دوران ملک سے باہر جانے پر مجبور ہوئے تھے۔

    داعش امریکہ کی جانب سے عالمی طور پر نامزد کی گئی دہشت گرد تنظیموں میں سے صرف ایک ہے، اس کے علاوہ شدت پسند تنظیمیں افغان طالبان،پاکستانی طالبان.القاعدہ اوراسلامک موومنٹ آف ازبکستان بھی افغانستان میں کام کر رہی ہیں۔

    پاکستانی اور افغانی طالبان سمیت اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے جنگجو اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے مجاہدین تیزی سے داعش میں شمولیت اختیار رہے تھے تا ہم اب یہ سلسلہ تھم سا گیا ہے اور جنگجو اپنی سابقہ جماعتوں میں واہس جا رہے ہیں۔

    دوسری جانب محض دوسال قبل داعش مجاہدین کے لیے ایک پرکشش نام تھا جو لبرل اور سیکولر اداروں اور شخصیات کو نشانہ بناتی ہے اور اپنے متشدد نظریات کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر کے مجاہدین خلافت اسلامیہ کے امیر ابو بکر بغدادی کے ہاتھوں پربیعت کرنے لگے۔

    ’’داعش سے واپس اپنی بنیادی تنظیم میں منتقلی کی تازہ ترین مثال جماعت الاحرار ہے جس نے پاکستان تحریک طالبان سے اختلاف کے بعد داعش میں شمولیت اختیار کی اور امیر ابوبکر بغدادی کے ہاتھوں 2014 میں بیعت بھی کی تھی‘‘۔

    تا ہم چند ماہ قبل ہی جماعت الاحرار نے دوبارہ سے تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیارکرلی اور پاکستان میں ہونے والے حالیہ خودکش دھماکے کی ذمہ داری میں بہ طور ’’جماعت الاحرار تحریک طالبان پاکستان ‘‘ کے نام سے قبول کی۔

  • عراق،گیس و تیل کے ذخائر پر حملہ 8 افراد ہلاک

    عراق،گیس و تیل کے ذخائر پر حملہ 8 افراد ہلاک

    عراق : عراق کے شمالی علاقے میں واقع تیل اور گیس کی تنصیبات پر شدت پسندوں کے حملوں سے آگ لگنے سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور بھی ہلاک ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ایجینسی کے مطابق شمالی عراق کےعلاقے کرکوک میں دستی بموں سے لیس شدت پسندوں نے گیس کے ایک کارخانے پر حملہ کیا بعد ازاں وہ قریبی موجود تیل کے کارخانے پہنچے اور تیل کے ذخائر کو بھی نشانہ بنایا دونوں مقامات پر دہشت گردی کی واردات کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گیس کے کارخانے کے 5 مقامات پر بم نصب کر کے دھماکے کیے جس کے نتیجے میں 4 مزدور ہلاک اور 2 سیکیورٹی گارڈ زخمی ہو گئے ہیں بعد ازاں شدت پسندوں نے سے وہاں سے 25 کلومیٹر دور’بائی حسن‘ نامی تیل کے کارخانے پر پہنچ کر تین شدت پسندوں نے خود کو دھماکے سے اُڑا دیا جس سے کارخانے میں آگ بھڑک اٹھی جب کہ چوتھے حملہ آور کو سکیورٹی اہلکاروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    گیس و تیل کے ذخائر میں کام کرنے والے ملازمین کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں تیل کے کارخانے میں کام بند کر دیا گیاتھا جس سے کرکوک کو 55 ہزار بیرل تیل یومیہ ترسیل کا نقصان ہوگا۔

    دوسری جانب شدت پسند تنظیم ’دولت اسلامیہ‘ سے خود کو منسلک کرنے والی ویب سائٹ عماق نے تیل کے کارخانے پر حملے کے بارے میں دعوی کیا ہے کہ یہ حملہ ’دولت اسلامیہ‘ کے جنگجوؤں نے کیا ہے جب کہ براہ راست دولت اسلامیہ کی جانب سے کسی نے اس وقعے پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا ہے۔

     

  • شام کے علاقہ ’’رقہ‘‘ میں داعش کو پسپائی کا سامنا ہے

    شام کے علاقہ ’’رقہ‘‘ میں داعش کو پسپائی کا سامنا ہے

    رقہ: شام کی ڈیموکریٹک فورسز کی داعش کیخلاف جاری کارروائیوں کے باعث داعش کو "رقہ "میں پسپائی کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے شہر ’’رقہ‘‘میں شام کی اتحادی فوجوں اور داعش کے جنگجوؤں کے درمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے،کردش فائٹر، جدید اسلحے اور ٹینکوں سے لیس شام کی ڈیموکریٹک فورسز داعش کے خلاف زمینی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔


    شام میں اب تک ایک تہائی دہشت گردوں کا صفایا 


    جبکہ دوسری طرف امریکی فضائی رقہ میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کررہی ہے،جس کے باعث داعش کے جنگجو پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    شامی افواج نے اپنی پیش قدمی کو جاری رکھتے ہوئے بھاگتے داعشی جنگوؤں سے کئی کلو میٹر کا علاقہ واگذارکرانے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔

  • دمام کی مسجد میں خود کش دھماکہ، شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے ذمہ داری  قبول کرلی

    دمام کی مسجد میں خود کش دھماکہ، شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے ذمہ داری قبول کرلی

    دمام:  سعودی عرب کے شہر دمام کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے دوران خود کش دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کرلی ہے، دھماکے کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق ہوگئے تھے ۔

    اس دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ پیغام کے ذریعے قبول کی ہے۔

    مشرق وسطیٰ میں فرقہ واریت کا عفریت پاؤں پھیلا رہا ہے ،عراق اور شام کے بعد اب سعودی عرب دہشت گردوں کے نشانے پر آگیا ہے، سعودی عرب کے شہر دمام میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردوں نے امام حسین نامی مسجد میں خود کش دھماکے کی کوشش کی ۔

    تاہم حملہ آور کو مسجد میں داخل ہونے کا موقع نہ مل سکا ، سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے مسجد میں داخل ہونے سے روکے جانے پر حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے نتیجے میں سیکیورٹی اہلکار سمیت تین افراد جاں بحق ہو گئے۔

    سعودی وزارت داخلہ کے مطابق حملہ آور برقع پہنے ہوئے تھا اور روکے جانے پر اس نے خود کو مسجد کے دروازے پر دھماکے سے اڑالیا، حملہ آور مسجد میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتا تو بڑی تعدا د میں جانی نقصان کا خدشہ تھا۔

    اس سے قبل بھی جمعے کو سعودی عرب کے صوبے قطیف میں نمازِ جمعہ کے دوران مسجد میں خودکش حملہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں اکیس افراد جاں بحق اور ایک سو تئیس زخمی ہوگئے تھے۔