Tag: شدید سیلاب

  • بھارت سے چھوڑے گئے پانی کے ریلے میں کرتارپور گردوارہ ڈوب گیا

    بھارت سے چھوڑے گئے پانی کے ریلے میں کرتارپور گردوارہ ڈوب گیا

    ننکانہ صاحب : بھارت سے چھوڑے گئے پانی کے ریلے میں کرتارپور گردوارہ ڈوب گیا دربار باباگرونانک کی عمارت میں 6 فٹ تک پانی داخل ہوا، جس سے 200 سے 300 افراد پھنس گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں شدید سیلاب کے پیش نظر راوی دریا میں بھارت سے چھوڑا گیا پانی دربار بابا گرو نانک میں داخل ہو گیا، جس کے نتیجے میں دربار کی عمارت میں 6 فٹ تک پانی بھر گیا۔

    دریاوں میں پانی کی سطح بڑھنے کے باعث کرتارپور کے تمام علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں اور تقریباً 200 سے 300 افراد محصور ہو گئے ہیں۔

    حکام نے بتایا کہ سیلابی پانی کارتارپور کے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہو چکا ہے ، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے اور کم بلندی والے علاقوں کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے ایمرجنسی آپریشنز شروع کر دیے ہیں جبکہ دریا کے کنارے رہائش پذیر افراد کو اضافی احتیاط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    پاکستان آرمی کی ٹیمیں مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر محصور افراد کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے ریسکیو آپریشنز کر رہی ہیں۔

    یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب راوی دریا کے قریب حفاظتی بند ٹوٹ گیا اور پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کی وجہ سے نارووال شکرگڑھ روڈ بند ہوگئی، جس سے اہم راستے بلاک ہو گئے اور سیلابی پانی تیزی سے پھیل گیا۔

    حکام کا مزید کہنا تھا کہ بھیکو چک کے قریب ڈیم کے ٹوٹنے کی وجہ راوی دریا میں پانی کی غیر معمولی شدت ہے، جہاں شکرگڑھ کے کوٹ نیناں پر 250,000 سے زائد کیوسک پانی کا بہاؤ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں بھیکو چک، نوشہرہ، نوگازہ، منڈیکھیل، بھاجنا اور کارتارپور مین ہائی وے سمیت کئی علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔

    حکام نے سیلابی علاقوں میں رہائشیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ الرٹ رہیں اور ریسکیو ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں، کیونکہ آنے والے دنوں میں مزید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کی بارشیں اور دریاوں میں اوپر سے پانی کی آمد کے باعث پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی سیلاب کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جس کے پیش نظر ایمرجنسی انتظامات میں تیزی لائی جا رہی ہے۔

  • ملیشیا اور تھائی لینڈ میں سیلاب نے تباہی مچادی، متعدد ہلاکتیں

    ملیشیا اور تھائی لینڈ میں سیلاب نے تباہی مچادی، متعدد ہلاکتیں

    شمالی ملیشیا اور جنوبی تھائی لینڈ میں شدید سیلاب نے تباہی مچادی ہے۔ جس کے سبب متعدد افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کے باعث شمالی ملیشیا اور تھائی لینڈ میں کے ہزاروں افراد شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 30 نومبر تک سیلاب کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے، جس کے باعث لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل جاری ہے۔

    آفات سے بچاؤ اور بحالی کے محکمہ کے مطابق، جنوبی تھائی لینڈ میں شدید سیلاب سے ہزاروں گھر متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ہزاروں افراد 200 عارضی ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    صوبہ سونگکھلا کے چانا ضلع میں آنے والے شدید سیلاب نے 50 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والے سیلاب کی کئی ویڈیو فوٹیج میں سیلاب کی شدت کو دیکھا گیا ہے۔

    لوگوں کو ٹرکوں پر گھروں سے ریسکیو کیا جارہا ہے، کیونکہ ان کے گھر سیلابی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ جبکہ ایک ویڈیو میں یالا صوبے کے ستینگ نوکو ضلع میں امدادی کارکن سیلاب سے متاثرہ مکان کی چھت سے ایک بچے کو نکالتے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔

    نیشنل ڈیزاسٹر کنٹرول سینٹر کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کے پڑوسی ملک ملیشیا میں آنے والے شدید سیلاب سے 9 ریاستوں کے تقریباً 139000 لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

    تاج محل، لال قلعہ مسلمانوں نے بنایا ہے اسے بھی توڑ دو!

    واضح رہے کہ تھائی لینڈ کے پڑوسی ملک فلپائن کو صرف نومبر کے مہینے میں 6 سمندری طوفانوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔

  • افغانستان میں شدید سیلاب سے 300 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے

    افغانستان میں شدید سیلاب سے 300 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے

    افغانستان میں شدید سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک اورہزاروں بے گھر ہوگئے، اس تباہی کے بعد ہزاروں  افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

    افغانستان میں انسانی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر سیلاب سے کم از کم 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فارمائیگریشن کی رپورٹ کے مطابق ’’بدخشاں، غور، بغلان اورہرات کے تمام صوبوں میں شدید سیلاب کی تباہ کاریوں سے تقریباً 2,000 سے زاہد گھر تباہ ہوئے ہیں۔

    افغان طالبان کے کابل پرقبضے کو تقریباً3سال بیت چکے ہیں لیکن لاکھوں افغانیوں کی زندگیوں میں کوئی بہتری نہیں آئی، افغانستان کو انسانی حقوق کے شدید بحران کا سامنا ہے،جس سے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں اور معاش کوخطرہ لاحق ہے۔

    افغان طالبان کےدورحکومت میں افغانستان کی معیشت تباہ ہوچکی ہے ، غذائی قلت بڑھ گئی ہے اور لاکھوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    افغانستان میں زیادہ تر خواتین کے کام کرنے پر بھی پابندی عائد ہے، ملک پراب افغان طالبان رہنماؤں کے ایک چھوٹے سے حلقے کی حکومت ہے جواختلاف رائے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور عوامی زندگی سےخواتین کو مٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔

    سیلاب سےہونے والی وسیع پیمانے پر تباہی کے بعد ہزاروں مزید افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ کے مطابق ’’افغان باشندے انسانی بحران کا شکار ہیں اور انہیں دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے۔‘‘

    افغان طالبان نے امدادی کارکنوں کو ہراساں کر نے اور اقوام متحدہ کے لیے خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگا کر امدادی ایجنسیوں کے لیے افغانستان میں کام کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔

    2023 میں پینٹاگون کے ایک جائزے کے مطابق ’’اسلامی ریاست خراسان ، تحریک طالبان پاکستان جیسی دہشت گرد تنظیمیں ایک بار پھر افغانستان کو پوری دنیا میں حملوں کی منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کے لیے ایک اڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

    افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے 3 سال بعد بھی افغانستان بحران کا شکار ہے، لاکھوں افغانی بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ ہو رہا ہے، اور اجرتیں گر رہی ہیں۔

    افغان طالبان نے میڈیا اور طالبان کی حکمرانی کے ناقدین کو بھی دبایا اوردھمکیاں دیں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو بند کرنے پر مجبور کیا جوانسانی حقوق کو فروغ دینے کے لئے کام کر رہی تھیں۔