Tag: شرح سود

  • امریکا میں شرح سود 16 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    امریکا میں شرح سود 16 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    واشنگٹن: امریکا کے سر بھی دیوالیہ ہونے کا خاشہ منڈلانے لگا، شرح سود سولہ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    غیر ملکی میڈیا امریکی فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کر دیا جس کے بعد شرح سود 16 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

     غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینٹرل بینک فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں 0.25 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کر دیا جس کے بعد شرح سود 5 فیصد سے بڑھا کر 5.25 فیصد پر پہنچ گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا میں ایک سال سے کچھ زیادہ عرصے میں شرح سود میں یہ دسویں مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شرح سود میں آئندہ کچھ عرصے تک مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

    دوسری جانب شرح سود میں اضا فے کے بعد امریکی منڈیاں گر گئیں۔ ڈاؤ جونز، ایس اینڈ پی اور نیسڈیک میں مندی دیکھی گئی۔

    گزشتہ دنوں امریکی وزیر خزانہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر قرض کی حد نہ بڑھائی گئی تو یکم جون تک امریکا دیوالیہ ہوجائے گا، کانگریس قرض کی حد بڑھائے یا حد کو معطل کر دے۔

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فی صد کا اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 100بیسس پوائنٹس اضافہ کر دیا، شرح سود 20 فی صد سے بڑھا کر 21 فی صد کر دی گئی، اس سے قبل 2 مارچ کو 3 فی صد شرح سود کا اضافہ کیا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 33 روز کے دورانیے میں شرح سود 4 فی صد بڑھائی گئی ہے۔

    گزشتہ مالی سال کے اختتام پر پالیسی ریٹ 14.75 فی صد رہا تھا، رواں مالی سال کے دوران اب تک شرح سود میں 6.25 فی صد اضافہ کیا جا چکا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ مارچ اجلاس سے 3 اہم پیش رفت نوٹ کی گئی ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ توقعات سے خاطر خواہ کم ہوا ہے، اور آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل میں پیشرفت ہوئی ہے۔

    کمیٹی کے مطابق عالمی بینکاری نظام میں حالیہ تناؤ نے بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی میں مشکلات بڑھائی ہیں، زرعی پالیسی سختی سے آئندہ دو سالوں میں مہنگائی کو درمیانی مدت کے ہدف تک لانے میں مدد ملے گی، عالمی مالی صورت حال کی بے یقینی اور ملکی سیاسی صورت حال اس تجزیے کے لیے خطرہ ہوگی۔

  • شرح سود میں 2 فی صد تک کے اضافے کا فیصلہ ہو سکتا ہے، اسٹیٹ بینک

    شرح سود میں 2 فی صد تک کے اضافے کا فیصلہ ہو سکتا ہے، اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد: بینک دولت پاکستان نے کہا ہے کہ شرح سود کو 2 فی صد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف شرط کے بعد شرح سود کو 2 فی صد تک بڑھانے کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔

    اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک مانیٹری کمیٹی کی میٹنگ 2 مارچ کو ہوگی، اس سے قبل مانیٹری کمیٹی کی میٹنگ 16 مارچ کو طے تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 23 جنوری کو بھی مرکزی بینک نے شرح سود میں ایک فی صد اضافے کا اعلان کر کے سود کی شرح 16 سے 17 فی صد کر دی تھی۔

    اسٹیٹ بینک نے نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود میں اضافہ

    گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا تھا کہ قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے زر مبادلہ ذخائر کم ہوئے ہیں، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا گیا، مہنگائی سے اوورسیز کے اخراجات بڑھتے ہیں اور اثر ترسیلات زر پر بھی پڑتا ہے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کے مطابق آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا گیا، اس سے کاروبار مزید تباہ ہوں گے۔

  • شرح سود: امریکی مرکزی بینک نے بڑا قدم اٹھا لیا

    شرح سود: امریکی مرکزی بینک نے بڑا قدم اٹھا لیا

    واشنگٹن: امریکا کے مرکزی بینک نے شرح سود میں 0.75 فی صد کا بڑا اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یو ایس سینٹرل بینک نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکنے کے لیے جاری کوششوں کے دوران بدھ کو اپنی اسٹینڈرڈ شرح سود میں تین چوتھائی فی صد اضافہ کیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق شرح سود میں اضافہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کیا گیا ہے، اور شرح سود میں متواتر 2 مہینوں میں 2 بار ایسا اضافہ کیا گیا ہے۔

    شرح سود میں یہ اضافہ 1980 کی دہائی کے بعد کیا جانے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے، رپورٹس کے مطابق امریکی فیڈرل ریزرو نے قرض کی فراہمی کی رینج بڑھا کر 2.25 سے 2.5 فی صد کر دی ہے۔

    توقع ہے کہ شرح سود کو وفاقی ریزرو 2022 کے آخر تک مزید 3.4 فی صد تک بڑھا دے گا، فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے مرکزی بینک کے ستمبر کے اجلاس میں کہا تھا کہ ایک اور غیر معمولی اضافہ مناسب ہو سکتا ہے۔

    شرح سود میں تازہ ترین اضافے کو 12 رکنی ریٹ سیٹنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے، پالیسی سازوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ امریکی معیشت میں سست روی کے آثار واضح دکھائی دے رہے ہیں۔

    فیڈرل ریزرو 1980 کی دہائی سے انتہائی جارحانہ رفتار سے شرحوں میں اضافہ کر رہا ہے، اور اب اس نے لگاتار چار پالیسی اجلاسوں میں اضافے کی منظوری دی ہے، جس کا آغاز مارچ سے شروع ہوا جب صفر کے قریب سے پہلے اضافے کی منظوری دی گئی۔ یہ وہ سطح ہے جو وفاقی ریزرو نے کرونا وائرس کی وبا کے دوران معیشت کو فروغ دینے کے لیے مقرر کی تھی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اعلیٰ شرح سود کا مقصد امریکا میں افراط زر کو روکنا ہے، جس میں جون میں 9.1 فی صد اضافہ ہوا، جو چار دہائیوں میں سب سے تیز ترین اضافہ ہے۔

  • ایف پی سی سی آئی کا شرح سود میں کمی کا مطالبہ

    ایف پی سی سی آئی کا شرح سود میں کمی کا مطالبہ

    لاہور : ایف پی سی سی آئی نے حکومت سے شرح سود میں کمی کا مطالبہ کردیا اور کہا تحریک انصاف کی حکومت جاتے جاتے شرح سود میں ڈھائی فیصد اضافہ کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی نے وزیراعظم شہبازشریف کو خط لکھ دیا ، جس میں شرح سود میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے پیداواری لاگت بڑھ گئی ہے، تحریک انصاف کی حکومت جاتےجاتےشرح سود میں ڈھائی فیصد اضافہ کرگئی،

    ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ شرح سودمیں اضافہ کرتے وقت زمینی حقائق کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

    دوسری جانب حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مانیٹری پالیسی میں کچھ نہ کچھ ریلیف دینےکی کوشش کریں گے، فیڈریشن اور چیمبرز صنعتی پہیہ تیز کرنے کا وعدہ کریں اور مصنوعی مہنگائی کی شرح میں کمی میں حکومت کاساتھ دیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صنعت کاروں تاجروں نےحکومت کو مہنگائی کمی کایقین دلایاہے، حکومت کاروبار چلانے میں ہرممکن تعاون کرے گی پاکستان میں اس وقت شرحِ سود خطےمیں سب سے زیادہ ہے۔

  • وقت سے پہلے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ

    وقت سے پہلے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وقت سے پہلے ہی نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے وقت سے پہلے نئی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا ہے۔

    ایس بی پی کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ 250 بیسس پوائنٹس بڑھنے سے 12.25 فی صد ہو گیا، شرح سود میں یہ اضافہ مانیٹری پالیسی کے ہنگامی اجلاس میں کیاگیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی کے پچھلے اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا منظرنامہ مزید بگڑ گیا ہے اور بیرونی استحکام کو درپیش خطرات بڑھ گئے ہیں، امکان ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتیں بشمول تیل طویل تر عرصے تک بلند رہیں گی۔

    پالیسی میں کہا گیا ہے کہ امکان ہے کہ فیڈرل ریزرو اس سے بھی زیادہ تیزی سے شرح سود میں اضافہ کرے جتنا پہلے سمجھا گیا تھا، مارچ میں مہنگائی کے اعداد و شمار میں غیر متوقع طور پر اضافہ دیکھا گیا۔

    مضبوط برآمدات اور ترسیلات زر سمیت بروقت طلب کو معتدل کرنے والے اقدامات کے باعث فروری میں جاری کھاتے کا خسارہ سکڑ کر زیرو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر رہ گیا جو اس مالی سال کی پست ترین سطح ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اوسط مہنگائی مالی سال 2022 میں 11 فی صد سے تھوڑی اوپر ہو گی اور مالی سال 2023 میں معتدل ہو جائے گی، رواں مالی میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے لگ بھگ 4 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

  • شرح سود میں رد و بدل؟ مانیٹری پالیسی کا اعلان ہو گیا

    شرح سود میں رد و بدل؟ مانیٹری پالیسی کا اعلان ہو گیا

    کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، شرح سود میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے شرح سود 75۔9 فی صد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود اس وقت جہاں ہے وہ مناسب سطح پر ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس سال کی جی ڈی پی گروتھ 5۔4 فی صد رہنے کی توقع ہے، فنانس سپلیمنٹری بل پاس کیا ہے، شرح سود جس جگہ ہے وہ ہماری معیشت کے لیے بہتر ہے۔

    رضا باقر نے کہا مانیٹری پالیسی ڈیمانڈ کو کنٹرول کرنے کا ٹول ہے، ہم نے کسی بینک کو کوئی ہدایات نہیں دیں، مہنگائی کم ہونا مالیاتی استحکام ہوتا ہے، مہنگائی کی بڑی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہت زیادہ ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایڈمنسٹریٹو اقدامات بہت ضروری ہیں۔

    انھوں نے کہا مانئٹری پالیسی پیش کرنے کے حوالے سے واضح ڈسکشن ہوتی ہے، شرح سود میں اضافہ کیا گیا، اور کیش ریزرو کو بڑھایا گیا، ان تمام اقدامات کا مقصد مہنگائی کو کنٹرول کرنا تھا، لیکن کرونا جب آیا تو شرح سود میں کمی کی گئی، مانیٹری پالیسی ہمیشہ بہت زیادہ ٹائٹ نہیں ہوتی۔

    گورنر ایس بی پی کے مطابق رواں مالی سال کے دوران شرح سود میں 75۔2 فی صد اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ توقعات سے 13 سے 14 ارب ڈالر ہے، مہنگائی میں کمی آئے گی اور معاشی نمو پائیدار رہے گی، جی ڈی پی نمو 4 سے 5 فی صد رہے گی۔

    انھوں نے اعتراف کیا کہ مہنگائی کی شرح اس وقت زیادہ ہے لیکن اگلے برس مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی، تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا تھا لیکن اب مزید نہیں بڑھا اور یہ 1.9 بلین ڈالر پر موجود ہے۔

    انھوں نے واضح کیا کہ اگلے ماہ فروری میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا مگر آہستہ آہستہ استحکام آ جائے گا، تاہم اگلے سال تک مہنگائی میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 1.50 فی صد اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، جس کے تحت آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 8.75 فی صد رہے گی۔

    اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 7.25 فی صد مقرر تھی۔ اس فیصلے سے زری پالیسی کمیٹی کے اس نقطہ نظر کی عکاسی ہوتی ہے کہ پچھلے اجلاس کے بعد مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق خطرات بڑھے ہیں، جب کہ نمو کی صورت حال مزید بہتر ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں 150 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے، پالیسی ریٹ 8 اعشاریہ 75 فی صد کر دی گئی۔

    مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے مطابق بیلنس آف پیمنٹ میں اضافہ ہوا، توقعات سے زیادہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کے سبب پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    عقیل کریم ڈھیڈی نے شرح سود میں اضافے پر کہا ہے کہ ہماری توقع تھی کہ شرح سود 8.5 فی صد کی جائے گی، لیکن اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان ہماری توقع سے تھوڑا زیادہ ہے، حکومت کی مجبوری تھی ورنہ انھیں آئی ایم ایف میں مسائل ہوتے، حکومت کو چاہیے اگلی مانیٹری پالیسی میں مزید انٹرسٹ ریٹ نہ بڑھائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ایم پی سی اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا دباؤ خاصا بڑھ چکا ہے اور عمومی مہنگائی اگست میں 8.4 فی صد (سال بہ سال) سے بڑھ کر ستمبر میں 9 فی صد اور اکتوبر میں 9.2 فی صد ہوگئی، جس کا بنیادی سبب توانائی کی بلند لاگت اور قوزی مہنگائی میں اضافہ ہے۔

    ملک میں مہنگائی کی رفتار بھی کافی بڑھ گئی ہے اور پچھلے 2 ماہ میں اوسط ماہ بہ ماہ مہنگائی 2 فی صد کی بلند سطح پر رہی اور صارف اشاریہ قیمت باسکٹ کے تمام ذیلی اجزا میں تیزی دکھائی دی۔ گزشتہ دو مہینوں میں قوزی مہنگائی بڑھی اور مکانات کے کرایوں، اَن سلے کپڑوں اور ملبوسات، ادویات، چپل جوتے اور دیگر اشیا میں شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں مہنگائی 6.7 فی صد (سال بہ سال) ہوگئی۔

    علاوہ ازیں گھرانوں کی مہنگائی کی توقعات بلند ہیں اور کاروباری اداروں کی تیزی سے بڑھی ہیں، مستقبل میں اجناس کی عالمی قیمتوں اور توانائی کی سرکاری قیمتوں میں مزید ممکنہ اضافے سے مالی سال 22 میں اوسط مہنگائی کی 7-9 فی صد کی پیش گوئی کو اضافے کے خطرات لاحق ہیں۔

    ایم پی سی مہنگائی، مالی استحکام اور نمو کے وسط مدتی امکانات کو متاثر کرنے والے حالات کی بغور نگرانی کرتی رہے گی اور اس کے مطابق کارروائی کے لیے تیار ہے۔

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں اضافے کے فیصلہ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹس کے اضافے کا اعلان کیا ہے، آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 7.25 فی صد ہوگی۔

    زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پچھلے اجلاس میں نوٹ میں کیا تھا کہ معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے، جون سے سال بسال مہنگائی کم ہوئی ہے تاہم  درآمدات میں اضافہ، اور مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوا طلب کا دباؤ، مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعدادوشمار میں ظاہر ہونا شروع ہو سکتا ہے۔

    کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کرونا وبا قابو میں ہونے اور معیشت بحالی کے اس زیادہ پختہ مرحلے پر نمو کی طوالت کو تحفظ دینے، مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے اور جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کو آہستہ کرنے کے لیے مناسب پالیسیوں کو یقینی بنانے پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں کمی

    اسٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں کمی

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود میں کمی کردی۔

    تفصیلات کے مطاق گورنراسٹیٹ بینک رضاباقر کی زیرصدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نئی پالیسی اور شرح سود سے متعلق حتمی اعلان کیا گیا، اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک فیصد کمی کرکے شرح سود7فیصد کردی گئی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں 100بیسس پوائنٹس کی کمی کی گئی۔

    اس سے قبل رواں سال 15 مئی کو جاری ہونے والی پالیسی کے تحت شرح سود ایک فیصد کمی کے بعد شرح سود 8 فیصد کردی گئی تھی۔ مستقبل میں مزید شرح سود میں کمی کا امکان ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کردی، شرح سود میں کمی

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا ، مئی 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس رہا جبکہ اپریل 2020 میں 53 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ تھا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب 4 لاکھ ڈالرتھا ، یہ دوسرا مہینہ ہے ،جس میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس رہا، اکتوبر 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ 7 کروڑڈالرسرپلس رہا تھا۔