Tag: شرح سود

  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان

    اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 75 بیسس پوائنٹس کمی کا اعلان کرتے ہوئے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اسپتالوں کو 3 فیصد شرح سود پر قرضے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتےہوئے شرح سود میں کمی کردی ہے، شرح سود 75 بیسس پوائنٹس کمی کے بعد 13.25فیصد سےکم کر کے12.50پر آگئی۔

    دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے ہلاکت خیز کورونا وائرس سے جہاں قیمتی جانی نقصان ہوا ہے وہیں عالمی معیشت کو زبردست دھچکا پہنچا ہے۔

    عالمی تجارت کی معطلی، اقتصادی سرگرمیوں اور سیاحت میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت گراوٹ کا شکار ہے جس کے سبب بینکوں نے شرح سود میں کمی ہے۔

    سرمایہ کاروں، چیمبرز آف کامرس اور کاروباری حضرات توقع کررہے تھے کہ کورونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر شرح سود میں 2 سے 3 فیصد کمی کی جائے گی تاہم توقعات کے برعکس مرکزی بینک نے 75 بیسس پوائنٹس کمی کا اعلان کیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے کورونا سے بچاؤ کیلئےاسپتالوں کو3فیصدشرح سود پرقرضے دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے، ملک بھر کے رجسٹرڈ اسپتالوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے میشنری، ادویات اور دیگر ساز و سامان کی خریداری کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔

  • مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا ، شرح سود میں نمایاں کمی متوقع

    مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا ، شرح سود میں نمایاں کمی متوقع

    کراچی : اسٹیٹ بینک آئندہ دوماہ کیلئے شرح سود کا اعلان آج کرے گا ، ماہرین کے مطابق شرح سود میں نمایاں کمی کا امکان ہے، کروناوائرس کے باعث امریکہ، برطانیہ سمیت دیگر ممالک نے شرح سود میں ہنگامی بنیادوں پرکمی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی معیشت کرونا کے شکنجے میں جانے کے بعد شرح سود میں کمی کا رجحان برقرار ہے، اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا۔

    اسٹیٹ بینک کے مانیٹری پالیسی ڈیپارٹمنٹ کااجلاس آج ہوگا، جس میں دوماہ کیلئے شرح سودمیں ردوبدل کافیصلہ کیاجائےگا، اجلاس کے بعد گورنر رضا باقر مانیٹری پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ افراط زرکی شرح میں کمی، عالمی سطح پرخام تیل کی قیمتیں کم ہونا اور کرونا کے باعث عالمی معیشت کولاحق خدشات کے پیش نظر شرح سود میں نمایاں کمی متوقع ہے۔

    مزید پڑھیں : کرونا کے منفی اثرات کے خلاف امریکی مرکزی بینک کا بڑا اقدام

    معاشی ماہرین شرح سود میں پچاس سےدوسوبیسس پوائنٹس تک کی کمی توقع کررہے ہیں، اس وقت شرح سود آٹھ سال کی بلند ترین سطح تیرہ اعشاریہ دوپانچ فیصد پرہے۔

    دوسری جانب کروناوائرس کےباعث امریکہ،برطانیہ,یوروزون،وینتام اورمصر نےشرح سودمیں ہنگامی بنیادوں پرکمی کی ہے جبکہ عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمت میں تیس فیصد تک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    یاد رہے کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات کے خلاف امریکی مرکزی بینک نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے شرح سود صفر کر دی تھی اور 700 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا بھی اعلان کیا تھا۔

    مرکزی بینک نے رقم ٹریژری بلز، مورگیج سیکورٹیز کی خریداری کے لیے جاری کی، اس سے قبل یورپی مرکزی بینکوں نے شرح سود میں نمایاں کمی کی تھی، برطانوی بینک نے بھی شرح سود 0.25 فی صد کر دی تھی۔

  • کرونا کے منفی اثرات کے خلاف امریکی مرکزی بینک کا بڑا اقدام

    کرونا کے منفی اثرات کے خلاف امریکی مرکزی بینک کا بڑا اقدام

    واشنگٹن: کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات کے خلاف امریکی مرکزی بینک نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے شرح سود صفر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی معیشت پر کرونا وائرس کے منفی اثرات بڑھنے لگے ہیں، جس کے آگے بندھ باندھنے کے لیے امریکی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود صفر کر دی گئی ہے۔

    امریکی مرکزی بینک نے 700 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا بھی اعلان کر دیا ہے، مرکزی بینک نے رقم ٹریژری بلز، مورگیج سیکورٹیز کی خریداری کے لیے جاری کی، اس سے قبل یورپی مرکزی بینکوں نے شرح سود میں نمایاں کمی کی تھی، برطانوی بینک نے بھی شرح سود 0.25 فی صد کر دی ہے۔

    شرح سود میں کمی سے عالمی سطح پر ڈالر کی قدر میں بھی نمایاں کمی آ گئی ہے، جاپانی ین کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں 1.5 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی، برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں 0.9 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جب کہ یورو کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں 0.3 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادھر ایشیائی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان برقرار ہے، جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں 22 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی، ہانگ کانگ انڈیکس میں 620 پوائنٹس کی کمی ہوئی، تمام چینی اسٹاک مارکیٹ میں مندی ریکارڈ کی جا رہی ہے، کورین اسٹاک مارکیٹ میں 29 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    ایشیائی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں بھی کمی کا رجحان برقرار ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت میں 94 سینٹس کی کمی ہوئی، برینٹ خام تیل کی قیمت 32 ڈالر 91 سینٹس فی بیرل ہو گئی، امریکی خام تیل کی قیمت میں 44 سینٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد خام تیل کی قیمت 31 ڈالر 67 سینٹس فی بیرل ہو گئی۔

  • اسٹیٹ بینک جلد شرح سود میں کمی کرے گا: ہمایوں اختر

    اسٹیٹ بینک جلد شرح سود میں کمی کرے گا: ہمایوں اختر

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان جلد شرح سود میں کمی کرے گا، ہم نے معاشی اصلاحات لائیں اور اسٹرکچرل صورت حال بہتر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے خصوصی پروگرام وژن فار پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ہمایوں اختر نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال گزشتہ 10 سال میں خراب رہی، ہم نے پیسوں کی بھرمار کر کے معیشت کا نہیں سوچا، لیکن اب ہم نے معاشی ریفارمز کیے اور اسٹرکچرل صورت حال بہتر کی ہے، 2013 میں مالی خسارہ سب سے زیادہ 8 فی صد تھا، جب کہ 2018 میں ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم کر دیا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے اسٹرکچرل تبدیلی کی، جس سے ہمارے ایکسچینج ریٹ میں استحکام آیا، گزشتہ 20 سال میں کبھی تنظیمی اصلاحات نہیں ہوئیں، 2016 میں 18 ارب اور 2018 میں 9 ارب ڈالر زر مبادلہ کے ذخائر تھے، ہمیں بتایا جائے کہ یہ کیسے ہوا، 2 سال میں زرمبادلہ کے ذخائر کیسے کم ہو گئے، ہم سکوک اور یورو بانڈز کے قرضے اتار رہے ہیں، روپے کی قدر گرنے سے حکومت پر اضافی قرضوں کا بوجھ پڑا، ہم گزشتہ حکومت کے قرضوں کا بوجھ اتار رہے ہیں۔

    ہمایوں اختر کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتوں کے 2 ہزار ارب روپے کے کمرشل قرضے اتارے جا رہے ہیں، ن لیگ دور میں ڈسکوز میں کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں، گردشی قرضہ 800 ارب سے بڑھ کر 1150 ارب روپے ہو گیا۔

    بجلی کی بڑھتی قیمتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نچلے طبقے کے لیے بجلی کی سبسڈی میں 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

  • شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے،  رضا باقر

    شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، رضا باقر

    کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، افراط زر میں اتنی تبدیلی نہیں آئی کہ شرح سود میں کمی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے غیرملکی جریدے کو انٹرویو میں کہا کہ معاشی سست روی اور افراط زر میں کمی کے درمیان استحکام پیدا کرنا ہوگا۔

    رضا باقر نے کہا کہ شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، افراط زر میں اتنی تبدیلی نہیں آئی کہ شرح سود میں کمی کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں افراط زر کی شرح میں کمی متوقع ہے، روپے کی قدر میں کمی مارکیٹ فورسز کے مطابق کی گئی ہے، آئی ایم ایف کے سائیکل سے بچنے کے لیے شرح بچت میں اضافہ کرنا ہوگا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان چین سے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان دیگرممالک سے بھی تعلقات میں بہتری چاہتا ہے۔

    غیرملکی جریدے کے مطابق پاکستان میں شرح سود اس وقت جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، جنوری 2018 کے مقابلے میں شرح سود دگنی ہوچکی ہے۔

    غیرملکی جریدے کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ افراط زر کی شرح کنٹرول کرنے کے لیے کیا گیا، مہنگائی میں اضافے کی شرح 11 فیصد سے زائد ہوگئی ہے۔

    غیرملکی جریدے کے مطابق اےڈی بی نے پاکستان میں شرح نمو 3 اعشاریہ3 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ پاکستان کے اسٹیٹ بینک کے مطابق معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہے گی۔

  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، پالیسی کے مطابق آیندہ 2 ماہ کے لیے موجودہ شرح سود برقرار رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی پی نے نئی مانیٹری پالیسی سے متعلق اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ شرح سود آیندہ دو ماہ کے لیے برقرار رہے گا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بنیادی شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، پالیسی ریٹ 13.25 فی صد پر برقرار رکھا جا رہا ہے۔

    قبل ازیں، نئی مانیٹری پالیسی کی تشکیل کے لیے کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کی۔

    اجلاس میں شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم دوسری طرف معاشی ماہرین کا خیال تھا کہ بیش تر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کر رہے ہیں اس لیے ان کی پیش گوئی تھی کہ شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج عالمی مالیاتی ادارے کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف مشن سے بجٹ خسارے، معاشی اصلاحات اور ٹیکس وصولی سمیت دیگر اہم معاملات پر بات چیت ہوگی۔

    آئی ایم ایف وفد پاکستانی حکام سے اہم ملاقاتیں بھی کرے گا، وفد کو ٹیکس آمدن پر بریفنگ دی جائے گی۔

  • اسٹیٹ بینک آئندہ  2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    اسٹیٹ بینک آئندہ 2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ردوبدل کا اعلان آج ستمبر کو کیا جائے گا، ماہرین کے مطابق شرح سود میں کمی کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کریں گے، جس میں آئندہ دو ماہ کے لئے بنیادی شرح سود کا تعین کیا جائے گا۔

    جس کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود کا اعلان آج کیا جائے گا، بینک شرح سود میں ردوبدل کےفیصلہ کیلئے پریس ریلز جاری کرے گا.

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیشتر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کررہے، زیادہ تر ماہرین شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی کی پیشگوئی کررہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق افراط زر کی شرح میں کمی سب سے اہم وجہ ہے، ادارہ شماریات کی جانب سے بیس ائیر کی تبدیلی کے باعث رواں مالی سال افراط زر کی شرح نو اعشاریہ چھ فیصد رہنے کی توقع ہے، حکومتی بانڈز پر شرح منافع میں کمی بھی شرح سود میں کمی کی نشاندہی کررہی ہے، بیرونی کھاتوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، جاری اور تجارتی خسارہ کم ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : شرح سود میں ایک‌ فیصد اضافہ

    یاد رہے جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کااعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کااضافہ کیا تھا ، جس کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافےاورروپےکی قدرمیں کمی کےباعث شرح سود میں اضافے کافیصلہ کیاگیا، اس فیصلےمیں گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کوبھی مدنظررکھا گیا۔

  • اسٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی کا اعلان، 2 ماہ کے لیے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی کا اعلان، 2 ماہ کے لیے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا، آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کے لیے سود کی شرح میں اضافے کافیصلہ کر لیا۔ مرکزی بینک کی شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا، اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کے بعد 3 نمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر فنڈ سہولت پر اتفاق کیا، اس پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا ہے۔

    بینک کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 9 ماہ میں حکومتی قرض میں اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ مانیٹری پالیسی سے روپے کی قدر میں 5.93 فی صد کمی ہو چکی، آج ڈالر 149 روپے 65 پیسے کی بلند سطح پر بند ہوا، ڈالر معاشی عوامل اور مارکیٹ کی طلب و رسد کے مطابق ہے۔

    بینک نے کہا کہ مالی سال 2019 میں معاشی نمو سست ہونے کی توقع ہے، مالی سال 2020 میں معاشی نمو کسی قدر بڑھنے کی توقع ہے، رواں سال 9 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال اسی مدت سے 29 فی صد کم رہا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی وجہ درآمدات میں کمی اور ترسیلات میں اضافہ ہے۔

    مالی سال 2018 کے 9 ماہ میں تجارتی خسارہ 13.7 ارب ڈالر تھا، مالی سال 2019 میں تجارتی خسارہ 13.7 ارب ڈالر سے گھٹ کر 1 ارب ڈالر رہ گیا، یکم جولائی 2019 سے 10 مئی تک نجی شعبے کے قرض میں 9.4 فی صد اضافہ ہوا، مارچ 2019 میں مہنگائی کی شرح 9.4 فی صد، اپریل میں 8.8 فی صد رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی اوسط شرح ابھی 7 فی صد ہے، گزشتہ سال اسی مدت میں مہنگائی کی شرح 3.8 فی صد تھی، پٹرولیم مصنوعات، اشیا کی بڑھتی قیمتوں سے مہنگائی کی رفتار بڑھی۔

  • اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    اسلام آباد : آئندہ دوماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ردوبدل کا امکان ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سودموجودہ سطح پر برقراررہنےکی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شرح سود میں درو بدل کےتعین کیلئے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا، جس کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک پریس کانفرنس میں آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافے یہ کمی کا امکان نہیں، شرح سود میں کمی غیر ضروری جبکہ اضافہ قبل ازوقت ہوگا۔شرح سود کا موجودہ سطح پر برقرار رہنا درست ہے۔

    چندماہرین کا کہناہےکہ شرح سود میں مزید پچاس سے سو بیسس پوائنٹس اضافے کا امکان ہے۔

    یاد رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ میں کہا گیا تھا ادائيگيوں سے نمٹنے کيلئے شرح سود بڑھائی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح ميں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کو روکنا ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو رہا ہے۔ اسٹيٹ بينک کے مطابق معيشت ميں استحکام کيلئے مزيد کوششوں پر زور دیا، روپے کی قدر ميں کمی طلب و رسد کو ظاہر کررہا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال جولائی سے اکتوبر تک مجموعی عالمی ادائیگیاں وصولیوں کے مقابلے4.8 ارب ڈالر زائد رہیں، مہنگائی کی شرح جولائی تا اکتوبر 2018 کے دوران 5.9 فیصد رہی، شرح سود میں اضافے سے مقامی قرض پر سالانہ سود کی ادائیگی 240 ارب روپے بڑھ گئی ہے۔

    خیال رہے گزشتہ سال جنوری سےاب تک شرح سود میں چاراعشاریہ دوپانچ فیصد کا اضافہ ہوچکاہے اور اس وقت بنیادی شرح سود دس فیصد ہے۔

  • امریکی مرکز ی بینک کی جانب سے شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ آج کیا جائے گا

    امریکی مرکز ی بینک کی جانب سے شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ آج کیا جائے گا

    واشنگٹن: امریکی مرکز ی بینک کی جانب سے شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ آج کیا جائے گا، بینک کو شرح سود میں اضافے کی وجہ سے امریکی صدر کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک امریکا نے ایک بار پھر شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ کر لیا ہے، فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔

    [bs-quote quote=”امریکی مرکزی بینک کو صدر ٹرمپ کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر مرکزی بینک شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس اضافہ کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی مرکزی بینک کو صدر ٹرمپ کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے، تاہم امریکی مرکزی بینک نے آئندہ سال بھی 3 بار شرح سود میں اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    دوسری طرف شرح سود میں اضافے سے قبل ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں ملا جلا رجحان دیکھاگیا ہے۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر


    اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس میں 164 پوائنٹس تک کی کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ روز یورپی اسٹاک مارکیٹوں کا اختتام منفی ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ اس وقت ملک کو روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی اور شرح سود میں زبردست اضافے کی دوہری تلوار کا سامنا ہے۔

    اسٹيٹ بينک نے اگلے دو ماہ کے لیے مانيٹری پاليسی کا اعلان کرتے ہوئے ڈیڑھ فی صد اضافے سے شرح سود دس فی صد مقرر کر دیا ہے، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی۔