Tag: شرح سود

  • مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود کتنے فیصد رہے گی؟

    مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود کتنے فیصد رہے گی؟

    کراچی(30 جولائی 2025): اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی دو ماہ کے لیے 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    گررنر اسٹیٹ بینک نے اعلان کرتے ہوئے کاہ کہ معیشت کی بہتری کیلئے کام ہورہا ہے، معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، بیرونی کھاتوں پر زیادہ توجہ مرکوز رکھی گئی ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے شرح سود برقرار رکھنے کے اسباب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال ہماری مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد رہی جو کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے مقرر کردہ ہدف سے معمولی کم تھی۔

  • ٹرمپ کی ہدایت نظر انداز، امریکی  فیڈرل رویزرو کا شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ

    ٹرمپ کی ہدایت نظر انداز، امریکی فیڈرل رویزرو کا شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ

    نیویارک : امریکی فیڈرل رویزرو نے صدر ٹرمپ کی ہدایت نظر انداز کرتے ہوئے شرح سود کو دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا فیڈرل ریزرو نے شرح سود دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، فیڈرل ریزرو کے چیف کا کہنا ہے رواں سال دسمبر تک شرح سود 4.25 سے 0 فیصد پر برقرار رکھی جائے گی۔

    فیڈرل ریزرو نے امریکا میں مہنگائی اورمعاشی اشاریے بھی جاری کردیے، جس کے مطابق امریکا میں مہنگائی کی شرح تقریبا تین فیصد پر رہی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بینک نے مہنگائی بڑھنے اور ترقی کی شرح میں کمی کی توقع کی ہے۔

    امریکی صدرٹرمپ نے فیڈرل ریزرو چیف کو شرح سود میں کمی ہدایت کی تھی لیکن فیڈرل ریزرو چیف نےٹرمپ کی بات دوبارہ نہیں مانی اور شرح سود کو برقرار رکھا۔

    بدھ کو پریس کانفرنس میں فیڈ چیئر پاول نے خبردار کیا کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے لگائے گئے نئے ٹیکس (ٹیرف) کی وجہ سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے اور معیشت کی رفتار سست ہو سکتی ہے۔

    فیڈ (مرکزی بینک) کے نئے اندازے کے مطابق سال کے آخر تک مہنگائی 3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے (جو ابھی 2.4 فیصد ہے)، بے روزگاری کی شرح 4.5 فیصد تک جا سکتی ہے۔

    ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف کے بارے میں مزید فیصلے جولائی میں متوقع ہیں، کیونکہ ان کے 90 دن کے عارضی وقفے کی مدت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔

    فیڈ کے حکام نے کہا ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک شرحِ سود میں دو بار کمی کر سکتے ہیں، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کب ہو گی تاہم ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ کمی ستمبر میں ہو سکتی ہے۔

    خیال رہے جنوری میں صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شرح اس سطح پر برقرار ہے، آخری بار شرحوں میں کمی دسمبر 2024 میں کی تھی، جب اس نے شرح میں 0.25 فیصد پوائنٹس کی کمی کی تھی۔

  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید کمی کا اعلان

    اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید کمی کا اعلان

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی) نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ شرح سود میں ایک فیصد کمی کے بعد شرح سود 12 فیصد ہوگئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ہورہی ہے، دسمبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد پر آ گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا کہ دسمبر 2024 میں  کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 58 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے سرپلس رہا ہے، ملک میں مجموعی زرمبادلہ ذخائر 16.19 ارب ڈالر ہیں جبکہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر 11.44 ارب ڈالر  ہو گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے اس ماہ مہنگائی کی شرح میں مزید کمی ہوگی اور مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح ساڑھے 5 سے ساڑھے7 فیصد تک رہے گی۔

    گورنر جمیل احمد کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ترقی کی شرح ڈھائی سے ساڑھے 3 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان

    اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں کمی کردی جس کے بعد ملک میں شرح سود 15 سے کم ہوکر 13 فیصد ہوگئی ہے، شرح سود میں 200 بیسز پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ملک میں ماہانہ مہنگائی کی شرح 4.9 فیصد پر آ گئی ہے، مہنگائی کی شرح میں مزید کمی متوقع ہے۔

    اکتوبر 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے سرپلس رہا، گزشتہ ماہ پاکستانی برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 12.05 ارب ڈالر ہوگئے، ملک میں مجموعی زرمبادلہ ذخائر ساڑھے 16 ارب ڈالر سے زائد ہیں۔

    مشیر وزیر خزانہ خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی ہر لحاظ سے ملک کے لیے بہتر ہے، اسٹیٹ بینک محتاط انداز میں شرح سود کم کررہا ہے، اس سے سرمایہ کاری بڑھتی ہے، مہنگائی میں کمی کے بھی چانسز ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی ہوتی ہے تو شرح سود میں مزید کمی کی جاسکتی ہے، مہنگائی کی شرح 5 سے 7 کے درمیان رہتی ہے تو مزید بہتری ہوسکتی ہے۔

    تاجر رہنما زبیر موتی والا نے کہا کہ شرح سود میں مزید دو فیصد کمی پر شکریہ ادا کرتے ہیں، ملک میں شرح میں کمی کو سنگل ڈجٹ پر لانا ہوگا، جنوری میں شرح سود کو سنگل ڈجٹ پر لانا چاہیے۔

  • نئی مانیٹری پالیسی ، شرح سود میں 2 سے 3 فیصد تک کمی کا امکان

    نئی مانیٹری پالیسی ، شرح سود میں 2 سے 3 فیصد تک کمی کا امکان

    کراچی : نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا ، شرح سود میں 2 سے 3 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی آج آئندہ ڈیڑھ ماہ کیلئے نئی پالیسی ریٹ کا اعلان کرے گی۔

    شرح سود میں دو سے تین فیصد تک کمی متوقع ہے، موجودہ شرح سود پندرہ فیصد ہے، جون 2024 سے اب تک مانیٹری کمیٹی شرح سود میں سات فیصد کمی کرچکی ہے۔

    ملک میں مہنگائی کی ماہانہ شرح اڑتیس فیصد سے کم ہو کر تین اعشاریہ نو فیصد پر آچکی ہے۔

    اکتوبر دوہزار چوبیس میں کرنٹ اکاؤنٹ چونتیس کروڑ نوے لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔ اگست اور ستمبر میں بھی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس تھا۔

    نومبر دوہزار چوبیس میں ترسیلات زر تین ارب نوے کروڑ ڈالر سے زائد موصول ہوئی ہیں جبکہ کے سی سی آئی، ایف پی سی سی آئی اور دیگر بزنس کمیونٹیز کی جانب سے چار سے پانچ فیصد شرح سود میں کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

  • برطانیہ میں شرح سود میں کمی کردی گئی

    برطانیہ میں شرح سود میں کمی کردی گئی

    برطانیہ میں شرح سود میں کمی کردی گئی، مارگیج ادا کرنے والوں کو بڑا ریلیف مل گیا، بینک آف انگلینڈ نے شرحِ سود میں صفر اعشاریہ دو پانچ فیصد کمی کر دی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بینک آف انگلینڈ کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے 9 میں سے 8 اراکین کی جانب سے شرح سود میں کمی کے فیصلے کی حمایت کی گئی۔

    بینک آف انگلینڈ کے فیصلے کے بعد شرح سود 5 فیصد سے کم ہوکر 4.75 فیصد تک پہنچ گئی، یہ رواں سال کے دوران شرح سود میں کی جانے والی دوسری کمی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2024 میں اگست کے ماہ میں شرح سود میں 0.25 فیصد کمی کی گئی تھی جو کہ 2020 کے بعد پہلی بار کی گئی تھی۔

    مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق برطانیہ میں ستمبر 2024 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 1.7 فیصد رہی جبکہ شرح سود میں کمی کا فیصلہ مہنگائی کی سطح میں کمی کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

    2021 کے بعد پہلی باریوکے میں مہنگائی کی شرح 2 فیصد کے ہدف سے نیچے آئی۔

    برطانیہ کا تارکین وطن سے متعلق بڑا فیصلہ

    مانیٹری پالیسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی کی شرح مستحکم رہی تو شرح سود میں مزید کمی کی جاسکتی ہے۔

    دوسری جانب بینک آف انگلینڈ کا کہنا ہے کہ 2025 میں مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافے کا امکان ہے اور وہ 2.75 فیصد تک جا سکتی ہے۔

  • حکومت پاکستان کا بڑا فیصلہ

    حکومت پاکستان کا بڑا فیصلہ

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض پروگرام کے بعد پاکستان نے 11 فیصد شرح سود کے مہنگے قرض کی پیشکش مسترد کردی۔

    ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے مہنگے قرضے لینے  سے انکار کردیا ہے پاکستان نے 11 فیصد شرح سود کے مہنگے قرضں کی پیش مسترد کردی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کے بعد پاکستان نے مہنگے قرضے لینے  سے انکار کردیا، وزیراعظم شہباز شریف نے  وزیر خزانہ کو مہنگا قرض حاصل کرنے سے منع کردیا۔

    ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ سے مہنگا کمرشل قرض نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ، وزارت خزانہ نے فیصلہ کیا کہ آئی ایم ایف سے قرض ملنے  کے بعد زیادہ شرح سود پر قرض نہیں لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمرشل بینک 11 فیصد شرح سود پر ایگریمنٹ ہوا تھا لیکن اب رقم حاصل نہیں کی جائے گی، بینک سے 60 کروڑ ڈالر قرض معاہدہ فنانسنگ گیپ کا تخمینہ پورا  کرنے کیلئے کیا گیا تھا، 12 ارب ڈالر فنانسنگ گیپ کا تخمینہ آئی ایم ایف نے آئندہ 3 برسوں کیلئے لگاییا ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے وزیرخزانہ کو آئی ایم ایف پروگرام پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق فنانسنگ گیپ کی صورت میں دیگر ذرائع سے کم شرح سود پر قرض حاصل کیا جائے گا

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے کمرشل بنک سے قرض معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، مستقبل میں قرض کی دوبارہ درخواست کی گئی تو حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انٹرنیشنل ٹریڈ فنانس کارپوریشن اور آئی ڈی بی سے 70 کروڑ ڈالر تک قرض لیا جا سکتا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالر رواں مالی سال کیلئے مزید موصول ہوں گے، آئندہ مالی سال  بھی آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر میں ملیں گے، آئی ایم ایف سے مالی سال 2027 میں 2 ارب ڈالر موصول ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پروگرام کے 37 ویں مہینے میں  1 ارب ڈالر کی آخری قسط موصول ہوگی، اہداف کا جائزہ کیلئے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی کے تحت پہلا اقتصادی جائزہ مارچ میں ہوگا۔

  • امریکا میں بنیادی شرح سود میں کمی اور پاکستان

    امریکا میں بنیادی شرح سود میں کمی اور پاکستان

    19 ستمبر کو امریکی مرکزی بینک یعنی فیڈرل ریزو نے اپنی بنیادی شرحِ سود جس کو بینکاری اصلاح میں پالیسی ریٹ بھی کہتے ہیں، میں کمی کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پاکستان سمیت متعدد ملکوں کی اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان اسٹاک ایکس چینج جہاں مارکیٹ چند ہفتوں سے تیزی اور مندی کے درمیان ہچکولے کھا رہی تھی، اس میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی جشن کا سماں رہا۔

    امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزو نے سال 2020ء کے بعد پہلی مرتبہ اپنی بنیادی شرحِ سود یا پالیسی ریٹ میں کمی کی ہے۔ ادارے نے اپنے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا کہ بنیادی شرحِ سود آدھا فیصد کم کردی ہے۔ اور پالیسی ریٹ 5 فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔ فیڈرل ریزو نے نہ صرف بنیادی شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہے بلکہ مستقبل میں بھی اس میں کمی لانے کی توقع ظاہر کی ہے۔ فیڈرل زیرو کے مطابق رواں سال 2024ء کے اختتام تک امریکا پالیسی ریٹ مزید اعشاریہ چھ فیصد کمی سے 4.4 فیصد اور سال 2025ء میں مزید ایک فیصد کم ہوکر 3.4 فیصد ہوجائے گا۔ یعنی مرکزی بینک سال 2025 تک پالیسی ریٹ میں 2.1 فیصد تک کی کمی کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ امریکا میں معاشی سست روی اور طلب میں کمی کے بعد مرکزی بینک نے بنیادی شرحِ سود میں کمی کی ہے۔

    سال 2008ء میں آنے والے مالیاتی بحران کے بعد امریکا میں اشیاء کی طلب تیزی سے کم ہوئی تھی۔ اور کم ہوتی اس طلب کی وجہ سے امریکا میں افراطِ زر یا سی پی آئی انفلیشن بھی تیزی سے کم ہوا تھا۔ اور خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ امریکا میں ڈیفلیشن کا عمل نہ شروع ہوجائے۔ معیشت کو سہارا دینے کے لئے فیڈرل ریزو نے بنیادی شرحِ سود صفر کے قریب کر دی تھی۔ اور سال 2008ء سے 2019ء تک یہی صورتِ حال رہی۔ کورونا وبا اور پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روز گاری میں اضافہ ہوا جس پر امریکا سمیت تقریباً تمام ممالک میں حکومتوں نے عوام کو مالیاتی ریلیف دیا۔ مگر معاشی سرگرمیاں اور انسانی محنت نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والے اس اضافی سرمائے نے لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد نہ صرف امریکا بلکہ تمام امیر اور ترقی پذیر ملکوں میں مہنگائی کا ایسا سیلاب برپا کیا جس سے افراطِ زر یعنی اضافی سرمائے کی وجہ سے عام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا۔ پاکستان میں افراطِ زر 40 فیصد تک پہنچ گیا جبکہ امریکا میں افراطِ زر 4 سے 5 فیصد تک پہنچ گیا۔ جس کو کم کرنے اور اضافی سرمائے کو جذب کرنے کے لئے پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا۔ امریکا میں 5.5 فیصد جبکہ پاکستان میں 21.5 فیصد تک بڑھایا گیا۔ اس عمل کے تنائج آنے میں وقت لگا پاکستان میں بھی دو مرتبہ کمی کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 17.5 فیصد ہوگئی ہے جبکہ سی پی آئی انفلیشن 10 فیصد سے کم ہوگیا ہے۔

    امریکا اور پاکستان میں پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاروں اور کاروبار کرنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی اور کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس 82 ہزار پوائنٹس کی سطح کو چھو گیا۔ اور تیزی کا یہ سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری رہا۔ کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا۔
    اسی طرح زرمبادلہ مارکیٹ میں بھی روپے کی قدر میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ جمعرات کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر کم ہو گئی اور ڈالر 24 پیسے سستا ہوکر 277 روپے 80 پیسے کا ہو گیا۔

    بجلی کی قیمت میں کمی:
    مقامی اور امریکی بنیادی شرح سود میں کمی سے پاکستان میں بجلی سستی ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ آئی پی پیز کے معاہدے کے تحت ایک یونٹ بجلی کی پیداواری قیمت میں امریکی سی پی آئی انفلیشن، امریکی شرح سود، پاکستان میں سی پی آئی انفلیشن اور مقامی اور امریکا میں بنیادی شرح سود کو شامل کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے جب امریکا میں پالیسی ریٹ میں اضافہ ہو یا مہنگائی بڑھے تو دونوں صورتوں میں پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کی تحقیق کے مطابق سال 2019 سے 2024 بجلی کا ٹیرف تین گنا مہنگا ہوگیا تھا۔ جس کے دوران امریکا میں ہونے والی مہنگائی یا انفلیشن کی شرح 4 فیصد تھی جس کی وجہ سے فی یونٹ قیمت میں 235 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ پاکستان کے اندر افراط زر کی وجہ سے بجلی کے ٹیرف کی قیمت میں 98 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پاکستان میں اس دوران بنیادی شرح سود بلند ترین سطح پر رہی۔ مقامی اور درآمدی کوئلہ بھی مہنگا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے بجلی کے ٹیرف میں ورکنگ کیپٹل لاگت 716 فیصد بڑھ گئی۔ ریٹرن آن ایکویٹی میں 184 فیصد، قرض کی اصل رقم کی ادائیگی پر 169 فیصد اور ملکی غیر ملکی قرض پر سود میں 343 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    اب چونکہ امریکا میں پالیسی ریٹ، افراط زرکم ہوگیا ہے۔ ساتھ ہی پاکستان میں بھی افراط زر کے بعد پالیسی ریٹ بھی کمی کی جانب گامزن ہے تو توقع یہی ہے کہ آنے والے چند ماہ میں پاکستان کے اندر بلوں میں لگنے والے کیپسٹی چارجز میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔

    مقامی اور غیر ملکی قرضوں پر سود میں کمی:
    بلند ترین پالیسی ریٹ کی وجہ سے حکومت کو قرضوں پر سود کی ادائیگی ایک ایسا بوجھ بن گئی تھی جسے سہارا دینا حکومت کے لئے مشکل ہورہا تھا۔ اور قرض پرسود کی ادائیگی دفاعی بجٹ اور ترقیاتی بجٹ سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ جس کی وجہ سے حکومت کی مالیاتی صورتحال مخدوش ہورہی تھی۔ فیڈرل یرزو کے بنیادی شرح سود میں کمی کے اعلان سے پاکستان کے غیر ملکی قرضوں پر سود میں کمی کے امکانات ہیں۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک کی جانب سے بھی پالیسی ریٹ میں 3 فیصد کی کمی کے ساتھ بنیادی شرح سود 17.5 فیصد کردی گئی ہے۔ اس سے مقامی کرنسی میں لئے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ریلیف ملے گا۔

    پاکستان کی برآمدات میں بہتری:
    امریکا میں افراط زر کی وجہ سے لوگ ملازمتوں سے محروم ہورہے تھے۔ اور مہنگائی کی وجہ سے روز مرہ کے اخراجات میں مشکلات کا سامنا تھا۔ جس کی وجہ پاکستان سمیت امریکا اور مغربی ملکوں کو اشیا برآمد کرنے والے ملک مشکلات کا شکار تھے۔ اب پالیسی ریٹ میں کمی سے امریکی عوام اپنے اخراجات کو بڑھائیں گے اور عام استعمال کی اشیاء کی خریداری بڑھے گی جس سے پاکستان سمیت متعدد ملکوں میں معاشی سرگرمی میں اضافے کا امکان ہے۔

    انٹرنیشنل مارکیٹ سے قرض:
    امریکا میں پالیسی ریٹ میں اضافے کے بعد سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر ڈالر میں سرمایہ کاری کی تھی۔ جس کی وجہ پاکستان جیسے ملکوں میں جہاں مالیاتی رسک موجود ہے کو انٹرنیشنل قرضہ مارکیٹ سے سرمائے کے حصول میں مشکلات کا سامنا تھا۔ مگر اب چونکہ ریٹنگ ایجنسیاں پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کررہی ہیں تو دوسری طرف سرمایہ کار اور رسکی سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادہ منافع کمانے کی خاطر پاکستان اور اس جیسے ملکوں میں سرمایہ کاری کے رجحان میں اضافہ ہوگا اور پاکستان ماضی کی طرح اچھے ریٹس پر قرضہ حاصل کرسکے گا۔

    امریکا میں پالیسی ریٹ کم ہونے سے پاکستان سمیت تمام ترقی پذیر ملکوں کی معیشت میں بہتری کے امکانات روش ہوئے ہیں۔ اور عالمی سطح پر معیشت میں بہتری ہو رہی ہے جس سے پاکستان کو معاشی میدان میں سانس لینے کا موقع مل سکتا ہے۔

  • شرح سود میں 100 سے 150 بیسز پوائنٹس کی کمی کا امکان

    شرح سود میں 100 سے 150 بیسز پوائنٹس کی کمی کا امکان

    کراچی: نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں 100 سے 150 بیسز پوائنٹس کی کمی کا امکان ہے۔

    پاکستان میں اگلے ڈیڑھ ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، معاشی ماہرین کے مطابق اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود میں 100 سے 150 بیسز پوائنٹس کی کمی کر سکتا ہے، بینکوں کے لیے موجودہ شرح سود 20.5 فی صد پر ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق جون 2024 میں ماہانہ مہنگائی کی شرح 12.6 فی صد رہی ہے، جب کہ گزشتہ سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 68 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہ گیا ہے۔

    جون 2024 کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر پر ہے۔

  • مانیٹری پالیسی، کیا شرح سود میں کمی ہوگی؟

    مانیٹری پالیسی، کیا شرح سود میں کمی ہوگی؟

    کراچی: اسٹیٹ بینک اگلے ڈیڑھ ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، ماہرین کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔

    اس وقت بینکوں کے لیے شرح سود 22 فی صد پر ہے، اور تمام معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ دے رہے ہیں۔

    ترسیلات زر میں مسلسل کمی، آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کر دیا

    آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک سے مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اسٹیٹ بینک کے مطابق دسمبر 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 29.66 فی صد پر رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ دسمبر میں 39 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔