Tag: شرح سود میں اضافہ

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں اضافے کے فیصلہ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹس کے اضافے کا اعلان کیا ہے، آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 7.25 فی صد ہوگی۔

    زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پچھلے اجلاس میں نوٹ میں کیا تھا کہ معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے، جون سے سال بسال مہنگائی کم ہوئی ہے تاہم  درآمدات میں اضافہ، اور مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوا طلب کا دباؤ، مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعدادوشمار میں ظاہر ہونا شروع ہو سکتا ہے۔

    کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کرونا وبا قابو میں ہونے اور معیشت بحالی کے اس زیادہ پختہ مرحلے پر نمو کی طوالت کو تحفظ دینے، مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے اور جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کو آہستہ کرنے کے لیے مناسب پالیسیوں کو یقینی بنانے پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔

  • آئندہ چند ماہ میں مہنگائی اور شرح سود میں اضافہ نہیں ہوگا، ریٹنگ ایجنسی فچ

    آئندہ چند ماہ میں مہنگائی اور شرح سود میں اضافہ نہیں ہوگا، ریٹنگ ایجنسی فچ

    نیویارک : ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں مہنگائی اور شرح سود میں اضافہ نہیں ہوگا، پاکستانی معاشی شرح نمورواں سال 4اعشاریہ 4فیصدرہےگی، آئی ایم ایف سے معاہدے سے پہلے اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی فیچ کی جانب سے پاکستانی معیشت سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ شر ح سود اور مہنگائی میں فوری طور پر مزید اضافے کا امکان نہیں، پاکستانی معاشی شرح نمو رواں مالی سال 4اعشاریہ 4 فیصد رہےگی۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی کاکہنا ہے کہ دوہزار اٹھارہ میں شرح سود 4اعشاریہ25 فیصد بڑھائی گئی تھی جبکہ خام تیل کی قیمت میں کمی کے باعث مہنگائی کمی متوقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اخراجات میں کمی حکومت کیلئے مشکل اقدام ثا بت ہوگا، آئی ایم ایف سے معاہدے سے پہلے اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔

    ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ رواں مال سال کے پہلے تین ماہ میں اخراجات میں 13اعشاریہ7 فیصد کا اضافہ ہوا اور اخراجات میں اضافہ ٹیکس وصولیوں کے اضافے سے کافی کم ہے، بجٹ خسارے کا حجم 541ارب 70کروڑ روپے تک پہنچ جائےگا جبکہ خام تیل کی علاوہ دیگر درآمدات میں کمی معیشت پر اثرانداز ہوگی۔

    فیچ نے مزید کہا پاکستان برآمدات مزید کمی دیکھ رہے ہیں، برآمدات کی ڈالر مالیت گزشتہ سال کے مقابلے میں13 فیصد کم ہوئی ہے، خام تیل کی قیمت میں کمی کے باوجود پاکستان کی بیرونی کھاتے دباؤ کا شکار رہیں گے جبکہ عالمی تجارتی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہونےکا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں : عالمی ریٹنگز ایجنسی فیچ نے پاکستان کی ریٹنگز بی مائنس کر دی

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں عالمی ریٹنگز ایجنسی فیچ نے زر مبادلہ ذخائر میں کمی،خراب مالی صورتحال اور بھاری قرض ادائیگی کی وجہ سے پاکستان کی ریٹنگز میں کمی کرکے بی مائنس کردی تھی۔

    فیچ کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی کے تناسب میں قرضو ں میں اضافے کی وجہ سے بیرونی مالیاتی خدشات لاحق ہیں، پاکستان کی ریٹنگز گزشتہ کافی عرصےسے مستحکم تھی، آئی ایم ایف پروگرام بیرونی مالیاتی صورتحال کو بہتر بنا سکتا تاہم اس پروگرام کے اپنے منفی اثرات بھی ہیں۔

    ریٹنگز ایجنسی نے مزید کہا تھا زرمبادلہ ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے، آئندہ تین برس میں فی سال نوارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی کرنا ہوگی، آئندہ سال اپریل تک ایک ارب ڈالر کے یورو بونڈ کی ادائیگی بھی کرنی ہے۔

  • امریکی مرکز ی بینک کی جانب سے شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ آج کیا جائے گا

    امریکی مرکز ی بینک کی جانب سے شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ آج کیا جائے گا

    واشنگٹن: امریکی مرکز ی بینک کی جانب سے شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ آج کیا جائے گا، بینک کو شرح سود میں اضافے کی وجہ سے امریکی صدر کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک امریکا نے ایک بار پھر شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ کر لیا ہے، فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔

    [bs-quote quote=”امریکی مرکزی بینک کو صدر ٹرمپ کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر مرکزی بینک شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس اضافہ کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی مرکزی بینک کو صدر ٹرمپ کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے، تاہم امریکی مرکزی بینک نے آئندہ سال بھی 3 بار شرح سود میں اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    دوسری طرف شرح سود میں اضافے سے قبل ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں ملا جلا رجحان دیکھاگیا ہے۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر


    اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس میں 164 پوائنٹس تک کی کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ روز یورپی اسٹاک مارکیٹوں کا اختتام منفی ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ اس وقت ملک کو روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی اور شرح سود میں زبردست اضافے کی دوہری تلوار کا سامنا ہے۔

    اسٹيٹ بينک نے اگلے دو ماہ کے لیے مانيٹری پاليسی کا اعلان کرتے ہوئے ڈیڑھ فی صد اضافے سے شرح سود دس فی صد مقرر کر دیا ہے، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی۔

  • روپے کی بے قدری اور شرح سود میں اضافہ مسائل کا سبب ہے، یونائیٹڈ بزنس گروپ

    روپے کی بے قدری اور شرح سود میں اضافہ مسائل کا سبب ہے، یونائیٹڈ بزنس گروپ

    اسلام آباد : یونائیٹڈ بزنس گروپ کے رہنما اورایف پی سی سی آئی کے صدراتی امیدوار انجینئر دارو خان اچکزئی نے کہا ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے سیلز ٹیکس میں کمی لائے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انجینئر دارو خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافہ سے عوام اور کاروباری برادری کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے موجودہ نظام میں خامیاں ہیں جن میں اصلاحات سے کاروباری صورتحال پر خوش گوار اثرات مرتب ہوں گے، لہٰذا حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے سیلز ٹیکس میں کمی لائے۔

    انجینئر دارو خان اچکزئی نے مزید کہا کہ سیلز ٹیکس اصلاحات سے حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہو گی جبکہ نجی شعبہ کیلئے کاروباری لاگت کم ہونے سے سرمایہ کاری کا ماحول سازگارہو جائے گا ۔

    اگر سیلز ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کر کے اسے ناقابل واپسی قرار دیا جائے تو ری فنڈ کلیم اور انپٹ ٹیکس کے متعلق شکایات ختم ہو جائیں گی جس سے بزنس کمیونٹی کا وقت اور سرمایہ جبکہ ایف بی آر کی انتظامی اخراجات کم ہو جائیں گے۔

  • اسٹاک مارکیٹ میں1400پوائنٹس کی کمی، سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے

    اسٹاک مارکیٹ میں1400پوائنٹس کی کمی، سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے

    کراچی : پاکستان اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کی لپیٹ میں آگئی اور انڈیکس میں چودہ سو پوائنٹس کی کمی کے بعد چالیس ہزار پوائنٹس کی سطح برقرار نہ رکھ سکا۔

    تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں ڈیڑھ فیصداضافے کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا رحجان ریکارڈ کیا گیا اور انڈیکس میں تین فیصد سے زائد کی کمی دیکھی گئی۔

    حصص بازار میں کاروبار کا آغاز ہی مندی سے ہوا اور ٹر یڈنگ کے دوران انڈیکس میں چودہ سو پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی، کمی کے بعد بینچ مارک انڈیکس چالیس ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی نیچے آگیا اور انتالیس ہزار ایک سو چھ پوائنٹس پر ٹریڈ کررہا ہے۔

    شرح سود میں اضافے کے باعث مارکیٹ میں سرمائے کا انخلا ریکارڈ کیا جارہا ہے، ماہرین مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں۔

    یاد رہے اسٹيٹ بينک نے اگلے دو ماہ کيلئے مانيٹری پاليسی کا اعلان کرتے ہوئے ڈیڑھ فیصد اضافے سے شرح سود میں دس فيصد مقرر کردیا، شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرآگئی

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال جولائی سے اکتوبر تک مجموعی عالمی ادائیگیاں وصولیوں کے مقابلے4.8 ارب ڈالر زائد رہیں۔ مہنگائی کی شرح جولائی تا اکتوبر 2018 کے دوران5.9فیصد رہی۔

    خیال رہے گذشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100انڈیکس 373 پوائنٹس کم ہوکر 40496 پر بندہوا، ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق کاروباری ہفتےمیں 2232 پوائنٹس کےبینڈمیں کاروبارہوا، مارکیٹ میں 75 کروڑ99 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کاروبار کئے گئے شیئرز کی مالیت 48 ارب 56 کروڑ روپے رہی جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 28ارب روپے سے کم ہوکر 8067 ارب روپے ہوئے۔