Tag: شرح میں اضافہ

  • عالمی ادارہ صحت نے کینسر کے حوالے سے خبردار کردیا

    عالمی ادارہ صحت نے کینسر کے حوالے سے خبردار کردیا

    عالمی ادارہ صحت نے کینسر کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر کہا کہ بریسٹ کینسر سرطان کی سب سے زیادہ تشخیص ہونے والی قسم بن گئی ہے۔

    انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (آئی اے آر سی) کی جانب سے دسمبر 2020 میں جاری اعداد و شمار کے مطابق حالیہ سالوں میں بریسٹ کینسر سب سے زیادہ تشخیص ونے والی کینسر کی قسم بن چکی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران کینسر کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں لگ بھگ 2 گنا اضافہ ہوچکا ہے، ایک تخمینے کے مطابق یہ تعداد سنہ 2000 میں سالانہ 1 کروڑ تھی جو سنہ 202 تک 1 کروڑ 93 لاکھ تک پہنچ گئی۔

    اسی طرح کینسر سے اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے جو 2000 میں 62 لاکھ تھیں مگر 2020 میں ان کی تعداد 1 کروڑ تک پہنچ گئی۔ اس وقت دنیا بھر میں ہر 6 میں سے ایک موت کینسر کے نتیجے میں ہو رہی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت دنیا بھر میں ہر 5 میں سے ایک شخص کینسر کا شکار ہورہا ہے اور یہ تعداد آنے والے برسوں میں مزید بڑھ جائے گی، یعنی 2040 تک اس میں 50 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کینسر کے عام ہونے کی وجہ ناقص طرز زندگی جیسے غیر صحت مند غذا، جسمانی سرگرمیوں سے دوری، تمباکو نوشی اور الکحل کا زیادہ استعمال ہے۔

    اسی طرح عمر میں اضافے کے ساتھ بھی کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے مگر طرز زندگی میں چند تبدیلیوں سے اس جان لیوا بیماری سے بچنا ممکن ہے۔

    ماہرین کے مطابق اپنی طرز زندگی میں چند معمولی تبدیلیوں سے کینسر سے بچا جاسکتا ہے۔

    سب سے پہلے موٹاپے سے نجات پائیں، موٹاپا یا زیادہ جسمانی وزن متعدد اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے جن میں غذائی نالی، لبلبے، قولون، گردوں اور تھائی رائیڈ گلینڈ کے کینسر شامل ہیں۔

    اس ضمن میں کینسر کے اسباب میں تمباکو نوشی کی شرح میں کمی آرہی ہے اور بہت جلد ہوسکتا ہے کہ موٹاپا کینسر کی سب سے بڑی وجہ بن جائے، اگر جسمانی چربی میں ایک فیصد بھی کمی لائی جائے تو لاکھوں نئے کیسز کی روک تھام ممکن ہے۔

    سرخ گوشت کے استعمال میں احتیاط کی جائے، سرخ گوشت کا بہت زیادہ استعمال معدے اور قولون کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے اور امریکن انسٹیٹوٹ فار کینسر ریسرچ نے مشورہ دیا ہے کہ ایک ہفتے میں آدھا کلو سے زیادہ سرخ گوشت کھانے سے گریز کرنا چاہیئے۔

    سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بھی جلد کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے، جو مختلف ممالک میں کینسر کی سب سے عام قسم بھی ہے۔

    جو لوگ سورج کی روشنی میں بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں ان میں کینسر کی اس قسم کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، لہٰذا سن اسکرین کا استعمال اس سے تحفظ میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال بھی متعدد اقسام کے کینسر جیسے منہ، گلے، غذائی نالی اور سانس کی نالی کے سرطان کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    جو لوگ جسمانی طور پر کم سرگرم ہوتے ہیں، ان میں کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس کے مقابلے مین اپنی جگہ سے اٹھ کر ارگرد چہل قدمی کرنے سے جسم زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے، غذا ہضم ہوتی ہے اور ان ہارمونز کا اجتماع نہیں ہوتا جو کینسر سے منسلک کیے جاتے ہیں۔

    جسمانی طور پر متحرک رہنا امراض قلب اور ذیابیطس جیسے امراض سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، یہ پھیھڑوں کے کیسنر کی سب سے عام وجہ ہے۔

    کینسر کی اسکریننگ کو معمول کا حصہ بنایا جائے، سال میں ایک دفعہ اس طرح کی اسکریننگ کینسر کو جلد پکڑنے میں معاون ثابت ہوتی ہے جس سے اس کے جان لیوا بننے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

  • خیبر پختونخوا میں کورٹ میرج کی شرح میں اضافہ

    خیبر پختونخوا میں کورٹ میرج کی شرح میں اضافہ

    پشاور : خیبر پختونخوا میں کورٹ میرج کی شرح میں اضافہ ہو گیا، سال2018 کے آغاز میں ہی 8 جوڑوں نے شادی کے بندھن میں بندھنے کیلئے عدالت کا راستہ اختیار کیا، شادی کیلئے گواہ بھی سستے داموں ملنے لگے۔

    پشاور سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے عثمان علی کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں کورٹ میرج کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے، رواں سال کے ابتدائی دنوں میں 8 جوڑوں نے کورٹ میرج کی۔

    گذشتہ سال پشاور میں کورٹ میرج کرنے والوں کی تعداد پانچ سو سے زائد رہی جبکہ رواں ماہ کے تین ہفتوں میں آٹھ جوڑے شادی کے بندھن میں بندھے۔

     عدالتی نکاح جس کو عرف عام میں کورٹ میرج کہا جاتا ہے، زیادہ ترنوجوانوں نے اب یہ ہی راستہ اپنا لیا، پشاور میں ہر سال کورٹ میرج کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔

    شہرمیں گزشتہ سال2017 میں کورٹ میرج کرنے والوں کی تعداد 500 سے زائد تھی جبکہ رواں سال 2018 کے پہلے ماہ 3 ہفتوں میں کورٹ میرج کیلئے 8 جوڑوں نے عدالت کا رخ کیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شادی کے بندھن میں بندھنے والے جوڑوں کیلئے سارے انتظامات نکاح رجسٹرار کرتا ہے، نکاح خواں تو ہے ہی اگر جوڑے کو گواہ میسر نہ تو وہ بھی صرف دو ہزار روپے میں دستیاب ہوتا ہے لیکن یہ سستی شادی دیرپا ثابت نہیں ہوتی اور اکثر ایسی شادیوں کا انجام طلاق پر ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ کورٹ میرج کے بڑھتے ہوئے رجحان کی پہلی وجہ تو معاشرے میں جہیز کی لعنت ہے اور دوسرا بچوں پر والدین کی اپنی مرضی مسلط کرنا ہے، اس کے علاوہ مختلف حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا کو بھی اس کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔

  • جنوری کے آغاز میں مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصد اضافہ

    جنوری کے آغاز میں مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصد اضافہ

    سال 2014ء کے آغاز میں مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا ، تاہم کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں0.13 فیصداضافہ دیکھنے میں آیا ، پاکستان بیورو شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 8 ہزار روپے تک کی ماہانہ آمدنی والے طبقے کیلئے 2 جنوری 2014ء کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران قیمتوں کا حساس اشاریہ 0.13 فیصداضافے سے 200.00پوائنٹس سے بڑھ کر 200.26 پو ائنٹس تک پہنچ گیا ۔

    جبکہ کمبائنڈ گروپ کیلئے قیمتوں کاحساس اشاریہ 0.17 فیصداضافے سے 209.27پوائنٹس سے بڑھ کر 209.63 پوائنٹس تک پہنچ گیا، اس ہفتے کے دورا ن زندہ مرغی ، ٹماٹر،کیلا، مونگ کی دال ، دال ماش ، مسور کی دال اورویجی ٹیبل گھی سمیت 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، پیاز ، آلو ، چینی، گڑ، ادرک ،انڈے ، ایل پی جی ،چنے کی دال،گندم، آٹا ، ویجی ٹیبل گھی جبکہ اور سرخ مرچ سمیت 10 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پٹرول ،ڈیزل ،مٹی کاتیل،مٹن ، بیف ، اری چاول ، چائے ، خوردنی تیل ، گیس کے نرخ ، بجلی کے نرخ ،تازہ دودھ ،دھی،دودھ پاؤڈر ، باسمتی چاول اور کھلا گھی سمیت 31 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزارآمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزار ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.15فیصد، 0.16فییصد 0.18فیصد اور 0.19فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا۔