Tag: شرعی عدالت

  • وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی، غیر قانونی قرار دے دیا

    وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی، غیر قانونی قرار دے دیا

    اسلام آباد: وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔

    وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اقبال حمیدالرحمان کی سربراہی میں فل کورٹ نے چادر اور پرچی کی رسوم سے متعلق فیصلہ دیتے ہوئے ان رسوم کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیا۔

    یہ فیصلہ جسٹس خادم ایم شیخ، جسٹس ڈاکٹر محمد محمو انور، جسٹس امیر محمد پر مشتمل بینچ نے دیا ہے، بنچ نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ چادر اور پرچی کی رسم کے تحت خواتین کو ان کے وراثتی حق سے محروم کیا جاتا تھا، ایسی روایات اسلامی احکامات کے خلاف ہیں۔

    وفاقی شرعی عدالت نے کہا چادر اور پرچی جیسی روایات قران و سنت میں خواتین کو دیے گئے حقوق کے بر خلاف ہیں، خواتین کو سماجی دباؤ کے تحت وراثتی جائیداد سے محروم کرنا اسلامی احکامات اور قوانین کے خلاف ہے۔


    سپریم کورٹ کا بڑا قدم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم، شہری شکایات کیسے درج کریں؟


    وفاقی شرعی عدالت نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 498 کے تحت کاروائی کرنے کا حکم بھی دیا، فیصلے میں خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کی فراہمی کے قوانین سے متعلق آگاہی اور مؤثر نفاذ پر بھی زور دیا گیا ہے۔

  • 5 سالہ بچی کی جبری شادی، وفاقی شرعی عدالت کا از خود نوٹس

    5 سالہ بچی کی جبری شادی، وفاقی شرعی عدالت کا از خود نوٹس

    اسلام آباد: بلوچستان میں 5 سالہ بچی سے جبری شادی پر وفاقی شرعی عدالت نے از خود نوٹس لے لیا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا ہے کہ 2 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ 5 سالہ بچی کو بھی بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی شرعی عدالت نے بلوچستان میں 5 سالہ بچی سے جبری شادی پر از خود نوٹس لے لیا، 5 سالہ بچی کی جبری شادی کا واقعہ بلوچستان کے علاقےخضدار میں رپورٹ ہوا تھا۔

    وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس سید محمد انور نے کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا واقعہ ہماری شریعت کے سخت خلاف ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ واقعے میں ملوث 2 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں، 5 سالہ بچی کو بھی بازیاب کروا لیا گیا۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ نکاح خواں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    شرعی عدالت نے بلوچستان حکومت سے معاملے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس شریعت کورٹ نے بچوں کی شادی کو غیر اسلامی و آئین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

  • شرعی عدالت کے قائم مقام چیف جسٹس انتقال کرگئے

    شرعی عدالت کے قائم مقام چیف جسٹس انتقال کرگئے

    اسلام آباد: وفاقی شرعی عدالت کے قائم مقام چیف جسٹس ڈاکٹر فدا محمد قضائے الٰہی سے انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شریعت کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس ڈاکٹر فدا محمد حرکت قلب بند ہونے سے خالق حقیقی سے جاملے۔

    رجسٹرار شرعی عدالت نے بتایا کہ قائم مقام چیف جسٹس ڈاکٹر فدا محمد اب ہم میں نہیں رہے، مرحوم کی نمازجنازہ کل صبح 9بجےایچ الیون قبرستان میں اداکی جائےگی۔

    جسٹس فدا محمد نے گزشتہ ماہ ہی بطور عالم جج حلف اٹھایاتھا، تقریب میں جج صاحبان اور معززین نے شرکت کی تھی۔

  • فلسطین میں ماہ رمضان کےدوران طلاقوں پرپابندی

    فلسطین میں ماہ رمضان کےدوران طلاقوں پرپابندی

    یروشلم : فلسطین کی شرعی عدالت کے سربراہ نے ججوں کو حکم دیا ہے کہ رمضان کے مہینے میں طلاقوں کے فیصلےنہ کریں۔

    تفصیلات کےمطابق فلسطین میں ماہ رمضان کے دوران طلاقوں پر پابندی عائدکردی گئی،شرعی عدالت کے سربراہ نےمقدس ماہ کے دوران جج صاحبان کو طلاق کے فیصلے جاری نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    شرعی عدالت کے سربراہ جج محمود حبش نے کہا کہ انہوں نے یہ حکم گذشتہ کئی سالوں کے تجربے کی روشنی میں دیا ہے۔

    انہوں نےکہاکہ یہ فیصلہ اس خوف کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری کیا گیا ہے کہ غصے میں ادا کیے گئے الفاظ پر بعد میں لوگوں کوپشیمان نہ ہونا پڑے۔

    شرعی عدالت کےسربراہ کا کہناہےکہ روزے میں کھانے، پینے اور سگریٹ کے استعمال پر پابندی لوگوں کے مزاج برہم کرنے اور بدزبانی کا باعث بنتی ہے اور وہ جلد بازی میں بغیرسوچے سمجھے فیصلہ کرلیتے ہیں۔

    واضح رہے کہ فلسطینی انتظامیہ کے مطابق سال 2015 کے دوران غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر 50 ہزار شادیاں ہوئیں لیکن اسی سال 8 ہزار طلاقوں کے کیس بھی رجسٹر ہوئے۔

    حکام کے مطابق بے روزگاری اور غربت طلاق کی بڑی وجوہات ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • شرعی عدالت کی حکم عدولی کرنیوالے شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا

    شرعی عدالت کی حکم عدولی کرنیوالے شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا

    لاہور: کالعدم مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ کی جانب سے قائم کی گئی مبینہ ‘شرعی عدالت’ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں قانونی چارہ جوئی کرنے والے پراپرٹی ڈیلرخالد افتخار کو عدالت جاتے ہوئے 2 نامعلوم ملزمان نے اغواء کرنےکے بعد تشدد کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت الدعوۃ کی‌جانب سے قائم کی‌گئی شرعی عدالت‌ ‘دارالقضاء شریعہ’ کے فیصلے کے خلاف‌ لاہور ہائی کورٹ میں کیس‌ دائر کرنے‌والے‌ پراپرٹی ڈیلر خالد سعید کو 2 باریش افراد نے سمن آباد کے قریب عدالت جاتے ہوئے اغوأ کر کے میانی صاحب قبرستان لے جا کر تشدد کا نشانہ بنا کر بے‌ہوش‌کر دیا اور فرار ہوگئے۔

    واضح رہے کہ ‘دارالقضاء شریعہ’ کے قاضی نے خالد سعید کو چوبرجی میں واقع اپنے ہیڈکوارٹرز میں ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے دفاع کے لیے طلب کیا تھا، تاہم پراپرٹی ڈیلر نے ان کے ‘احکامات’ پر عمل کرنے کے بجائے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

    کیس دائر کرنے کے بعد ایک روز اچانک انہیں دو باریش افراد اپنے ہمراہ لے گئے جہاں انہیں ذبردستی جوس پلایا اور تشدد کا نشانے بناتے ہوئے جماعۃ الدعوہ کے خلاف کیس واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا اور کیس واپس نہ لینے پر سنگین نتائج کا سامنا کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے اور انہیں بے ہوش چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

    جس کے‌بعد‌ خالد افتخار کو علاقہ مکینوں نے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انھیں ایمرجنسی وارڈ میں طبی امداد دی، اور ذہریلے جوس کے اثر کو ذائل کرنے کے لیے ان کا معدہ واش کیا گیا۔

    خالد سعید پر ہونے والے مبینہ تشدد کے بعد ان کے وکیل ایڈووکیٹ مقبول شیخ نے مذکورہ واقعے کے باعث بینچ سے کیس کو مدعی‌ کی علالت‌کے‌باعث مختصر عرصے کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی۔

    ذرائع کے مطابق پولیس کے ایک افسر نے بھی خالد سعید سے ہسپتال میں ملاقات کی اور متعلقہ پولیس اسٹیشن میں واقعے کی اطلاع دی بعدازاں لٹن روڈ پولیس تھانے کے ایک سب انسپکٹر نے ہسپتال میں خالد سعید کا بیان ریکارڈ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر لیبارٹری ٹیسٹ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد درج کی جائے گی۔

    دوسری جانب جماعت الدعوۃ اس سے قبل ایسی کسی عدالت کے قیام سے انکار کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ وہ صرف تنازعات کو شریعت کی روشنی میں حل کرتی ہے،تاہم‌ جماعت الدعوۃ کا یہ بھی کہنا ہے کہ تنازع میں شامل فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا غیر قانونی نہیں۔