Tag: شرمیلا ٹیگور

  • شرمیلا ٹیگور نے سیف کو اسپتال پہنچانے والے رکشہ ڈرائیور سے مل کر کیا کہا؟

    شرمیلا ٹیگور نے سیف کو اسپتال پہنچانے والے رکشہ ڈرائیور سے مل کر کیا کہا؟

    سیف علی خان نے اسپتال سے ڈسچارج ہونے سے قبل رکشہ ڈرائیور بھجن رانا سے ملاقات کی اور اپنی والدہ شرمیلا ٹیگور سے بھی انھیں ملوایا۔

    بالی ووڈ کے چھوٹے نواب کو 6 دن کے بعد لیلاوتی اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہ ے، جس کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائر ہوگئیں، سیف ڈکیتی کے دوران اپنی فیملی کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہوگئے تھے تاہم اب 6 دن کے بعد وہ گھر کو روانہ ہوئے ہیں۔

    سیف علی کی اسپتال سے چھٹی کے بعد انھیں انتہائی سخت سیکیورٹی کے درمیان اپنی رہائش گاہ جاتے ہوئے دیکھا گیا اس دوران کے اطراف کئی پولیس والے موجود تھے۔

    بروقت اسپتال پہنچانے والے آٹو رکشہ ڈرائیور سے بھی سیف نے ملاقات جس کی تصویر وائرل ہورہی ہے، بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکشہ ڈرائیور بھجن سنگھ رانا نے بتایا کہ میں کل سیف سے اسپتال میں ملا،

    سیف نے اسپتال پہنچنے میں مدد کرنے کے لیے میرا شکریہ ادا کرنے کے لیے فون کیا، انھوں نے میری تعریف کی، مجھے سیف اور ان کے خاندان کی طرف سے پزیرائی ملی۔

    بھن سنگھ رانا نے کہا کہ سیف علی خان نے مجھے اپنی ماں شرمیلا ٹیگور سے ملوایا، اور میں نے ان کے پاؤں چھوئے۔

    رکشہ ڈرائیور نے بتایا کہ شرمیلا ٹیگور نے مجھے کچھ پیسے دیے جو انھیں صحیح لگا، اور کہا کہ جب بھی مجھے مدد کی ضرورت ہو گی وہ میرے لیے موجود ہوں گی۔

    بھجن نے بتایا کہ میں اتنے بڑے اسٹار اور ان کے خاندان سے مل کر خوش ہوا، ان کی ماں نے میری تعریف کی، آپ کسی کو اسپتال پہنچاتے ہیں تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ محفوظ رہے۔

  • شرمیلا ٹیگور نے بڑی غلطی کا اعتراف کرلیا

    شرمیلا ٹیگور نے بڑی غلطی کا اعتراف کرلیا

    بالی ووڈ کی سینئر اداکارہ اور ماضی کی مشہور ہیروئن شرمیلا ٹیگور نے اپنی بڑی غلطی کا اعتراف کرلیا۔

    بالی ووڈ کی معروف اداکارہ شرمیلا ٹیگور نے 1970 میں پہلی بار اس وقت ماں بنیں جب ان کے ہاں اداکار سیف علی خان کی پیدائش ہوئی، 79 سالہ اداکارہ نے مددز ڈے کی تقریب میں سیف علی خان پر بچپن میں توجہ نہ دینے کی غلطی کا اعتراف کیا۔

    شرمیلا ٹیگو نے کہا کہ جب سیف پیدا ہوئے  تو میں بہت مصروف تھی، میں دن میں دو شفٹوں میں کام کر رہی تھی اور سیف کی زندگی کے پہلے چھ سال میں واقعی غیر حاضر تھی، میں جو کچھ کرسکتی تھی میں نے کیا، میں ٹیچر میٹنگ میں جاتی تھی لیکن پھر بھی مجھے نہیں لگتا کہ میں نے سیف کو مکمل وقت دیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ پھر جب میں ماں بنی تو میں ایک حد سے زیادہ پرجوش ماں بن گئی، اسے کھانا کھلانا، نہلانا اور سب کچھ کرنا چاہتی تھی، ایمانداری سے کہوں گی کہ میں نے کچھ غلطیاں کی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اداکارہ شرمیلا ٹیگور نے 2012 میں ایک انٹرویو میں زچگی کے بارے میں بات کی، شو میں ان کے ساتھ ان کی بیٹیاں سوہا علی خان اور صبا علی خان بھی موجود تھیں۔

    اداکارہ نے کہا تھا کہ جب سیف کی پیدائش ہوئی، وہ نان اسٹاپ کام کر رہی تھیں، کبھی کبھی تین چار دن تک سیف کو نہیں دیکھ پاتی تھیں، لیکن جب ان کی بیٹیاں ہوئیں تو انہوں نے اپنے کام کے اوقات کم کر دیے۔

    واضح رہے کہ اداکارہ شرمیلا ٹیگور نے آنجہانی کرکٹر منصور علی خان سے شادی کی تھی،  ان کی دو بیٹیاں صبا پٹودی اور سوہا علی خان اور ایک بیٹے سیف علی خان ہیں۔

  • منصور علی خان: ایک ریاست کا نواب جو کرکٹ کے میدان کا ‘ٹائیگر’ مشہور تھا!

    منصور علی خان: ایک ریاست کا نواب جو کرکٹ کے میدان کا ‘ٹائیگر’ مشہور تھا!

    ریاست پٹودی کے نواب محمد افتخار علی خان اور اُن کے بیٹے منصور علی خان نے بطور کرکٹر انگلستان اور بھارت کی نمائندگی کی تھی۔ بھارت کے دارُالحکومت دہلی سے تقریباً 60 کلومیٹر دور واقع پٹودی کو انگریز دور میں ریاست کا درجہ ملا تھا۔

    پٹودی میں اکثریت ہندوؤں کی تھی اور نواب خاندان مسلمان تھا۔ آج اسی خاندان کے منصور علی پٹودی کی برسی ہے جن کی ایک وجہِ شہرت کرکٹ ہے۔ ان کے بیٹے سیف علی خان اور بیٹی سوہا خان بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف چہرے ہیں جب کہ منصور علی خان پٹودی کی اہلیہ شرمیلا ٹیگور بھی انڈسٹری کا مشہور نام ہیں۔ نواب منصور علی خان پٹودی 22 ستمبر 2011ء کو وفات پا گئے تھے۔

    منصور علی خان نے 5 جنوری 1941ء کو بھوپال کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولی تھی۔ کرکٹ کا شوق انھیں اپنے والد کو دیکھ کر ہوا جو ٹیسٹ کرکٹ میں انگلینڈ اور ہندوستان دونوں ممالک کی نمائندگی کرچکے تھے۔ منصور علی خان پٹودی 11 سال کے تھے جب پولو کھیلتے ہوئے ان کے والد کا انتقال ہوا۔ یوں کم عمری میں انھیں ریاستی امور دیکھنا پڑے جو ایک بھاری ذمہ داری تھی۔

    وقت کے ساتھ ریاست کے اس نواب کی کرکٹ میں دل چسپی بڑھتی جارہی تھی اور وہ ایک اچھے بلّے باز اور پھرتیلے فیلڈر کے طور پر مشہور ہوئے۔ انھیں لوگوں نے کرکٹ کے میدان کا ٹائیگر کہنا شروع کر دیا تھا۔ منصور علی خان پٹودی نے 16 سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی اور اس کھیل میں سسیکس اور اوکسفرڈ یونیورسٹی کی نمائندگی بھی کی۔ وہ پہلے ہندوستانی کرکٹر تھے جسے کسی انگلش کاؤنٹی کا کپتان بنایا گیا۔

    نواب پٹودی 1961ء میں کار‌ کے ایک حادثے کا شکار ہوئے جس میں ان کی ایک آنکھ کی بینائی جاتی رہی، مگر دل چسپ بات یہ ہے کہ انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ کا سفر جاری رکھا اور اس حادثے کے صرف ایک سال بعد ہی انھیں بھارت کی کرکٹ ٹیم کی قیادت بھی سونپی گئی۔ اس کے بعد منصور علی خان پٹودی کو مستقل کپتان بنا دیا گیا۔ منصور علی خان نے اپنے کیریئر میں 46 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے 40 میچوں میں ٹیم کی قیادت بھی وہی کررہے تھے۔ ایک انٹرویو میں نواب منصور پٹودی نے بتایا تھا کہ انھوں نے کانٹیکٹ لینس کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی لیکن انھیں گیند دو نظر آتی تھیں۔ پھر انھوں نے کانٹیکٹ لینس ہٹا دیا اور اپنی داہنی آنکھ پر ہیٹ گرا کر کھیلنا شروع کیا، لوگ سمجھتے کہ یہ اسٹائل ہے لیکن ایسا بالکل نہیں تھا۔

    نواب پٹودی موسیقی سے بڑا لگاؤ رکھتے تھے اور انھیں ہارمونیم اور طبلہ بجانے کا شوق تھا۔ ان کی اہلیہ شرمیلا ٹیگور کہتی ہیں کہ ’پٹودی کو طبلے کا اتنا شوق تھا کہ وہ کبھی کبھی معروف سرود نواز امجد علی خان کے ساتھ طبلہ پر ان کا مقابلہ کیا کرتے۔‘ منصور علی خان نے بھارت کی سیاست میں بھی قسمت آزمائی کی تھی۔ وہ بتاتے تھے کہ انھیں کئی مرتبہ مختلف شخصیات نے سیاست میں آنے کی دعوت دی تھی لیکن جب راجیو گاندھی نے کہا تو وہ انھیں منع نہیں کر سکے۔ تاہم انتخابات میں نواب پٹودی کام یاب نہیں ہوسکے اور راجیو گاندھی کے قتل کے بعد سیاست میں ان کو دل چسپی بھی نہیں رہی۔

    شرمیلا ٹیگور ہندی سنیما میں نام بنا چکی تھیں اور نواب پٹودی 1965ء میں اُن سے ملے تھے۔ اِنھوں نے شادی کا فیصلہ کیا جس کے لیے شرمیلا نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنا نام عائشہ رکھا۔ انھیں بھارتی حکومت نے پدما شری ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔

    دہلی میں وفات پانے والے نواب منصور علی خان کی عمر ستّر سال تھی۔ انھیں پٹودی میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • شرمیلا ٹیگور کی فلمی دنیا میں 12 سال بعد واپسی

    شرمیلا ٹیگور کی فلمی دنیا میں 12 سال بعد واپسی

    بالی وڈ فلم انڈسٹری کی مشہور اداکارہ شرمیلا ٹیگور ایک طویل عرصے بعد بڑے پردے کی اسکرین پر نظر آئیں گی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ایوارڈ یافتہ اداکارہ اور بالی وڈ اسٹار سیف علی خان کی والدہ شرمیلا ٹیگور 12 سال کے بعد سینما میں واپسی آرہی ہے۔

    وہ فلمی سفر کا دوبارہ آغاز راہل چٹیلا کی فلم ’گل مہر‘ سے کررہی ہیں جس میں بالی وڈ کے دیگر بڑے اداکار بھی نظر آئیں گے۔

    گل مہر میں بالی وڈ کے نامور اداکار منوج باجپائی کے علاوہ امول پالیکر، سمرن اور سورج شرما بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائیں گے جبکہ اس کا میوزک ایمی ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے والے کمپوزر سدھارتا کھوسلا نے ترتیب دیا ہے۔

    منوج باجپائی نے جب شرمیلا ٹیگور سے فلمی دنیا میں واپسی سے متعلق سوال کیا تو اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’میں تھوڑا سا گھبرائی ہوئی ہیں۔‘

    شرمیلا ٹیگور نے کہا کہ ’طویل وقفے کے بعد  فلم کے سیٹ پر واپس آنے پر بہت خوش ہوں جو میرے لیے ایک جانی پہچانی جگہ ہے۔‘

    انہوں نے کہا جب مجھے اس کا بتایا گیا تو میں نے فوراً ہی گل مہر کی ٹیم کا حصہ بننے کی حامی بھر لی تھی۔ یہ ایک ایسا فیملی ڈرامہ ہے جس کی بہت سی تہیں ہیں اور اس میں آپ گم ہو جاتے ہیں۔ مجھے یقین ہے لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر اسے دیکھنا پسند کریں گے۔

  • لاہور میں دو روزہ لٹریری فیسٹیول کا آغاز

    لاہور میں دو روزہ لٹریری فیسٹیول کا آغاز

    لاہور : دو روزہ ادبی میلے لٹریری فیسٹیول کا آغاز ہوگیا، ادبی میلے میں ملک بھر سے ادیبوں اور فنکاروں کے علاوہ بیرون ملک سے بھی مہمان شرکت کر رہے ہیں ۔

    کراچی کے بعد لاہور میں خوبصورت ادبی میلے کا آغاز ہوگیا،لاہور کے نجی ہوٹل میں شروع ہونے والے لٹریری فیسٹیول کا افتتاح بھارتی اداکارہ شرمیلا ٹیگور کی ڈاکیومنٹری سفر سے ہوا جسے شرکاءنے خوب سراہا۔

    لٹریری فیسٹیول میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے شاعر ، ادیب اور فنون لطیفہ کی معروف شخصیات شریک ہیں، پہلے سیشن میں بھارتی اداکارہ شرمیلاٹیگور شریک ہو ئیں اس موقع پر شرکا نے شرمیلا ٹیگور کی زندگی کے حوالے سے گفتگو کی، بھارتی اداکارہ شرمیلا ٹیگور میلے شرکت کیلئے خصوصی طور پر واہگہ بارڈر سے لاہور پہنچی ہیں۔

    فیسٹیول کے پہلےروز کل چوبیس سیشن ہونگے جس میں حال ہی میں انتقال کر نے معروف افسانہ نگار انتظار حسین پر بھی سیشن شامل ہے ، جس میں نامور ادیب انتظار حسین کی کتاب ”دی ورلڈ آف انتظار حسین“ پر تبادلہ خیال ہو گا۔

    میلے میں شریک ملکی اور غیر ملکی مہمانوں نے فیسٹیول کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا، امید کیجارہی ہے کہ اس طرح کے پروگراموں کاانعقاد معاشرے میں ادب و ثقافت کے فروغ کامیں اہم کردار ادا کرے گا۔