Tag: شریف خاندان

  • بانی پی ٹی آئی شریف خاندان کے اعصاب پر سوار ہیں، بیرسٹر سیف

    بانی پی ٹی آئی شریف خاندان کے اعصاب پر سوار ہیں، بیرسٹر سیف

    خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی شریف خاندان کے اعصاب پر سوار ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان شریف خاندان کے اعصاب پر سوار ہیں۔ مریم نواز بانی پی ٹی آئی بننے کی ناکام کوشش کے بجائے عوامی مسائل کے حل پر توجہ دیں۔

    بیرسٹر سیف نے کہا کہ پنجاب کا پیسہ عوام پر خرچ ہونے کے بجائے لندن منتقل ہو رہا ہے جب کہ خیبر پختونخوا میں عوام کا پیسہ عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جا رہا ہے اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں کے پی قرض اتارنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔

    انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جو لیڈر سر درد کے علاج کے لیے بھی لندن جاتا ہو تو وہ عوام کے لیے کیا کرے گا؟

    واضح رہے کہ مریم نواز نے گزشتہ روز سرگودھا یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ آپ مکافات عمل بھگت رہے ہیں، یہ کیسی سیاست ہے فوجی اگر ساتھ ہیں تو بہت اچھے اگر ساتھ نہیں تو انہیں گولیاں مار کر شہید کردو اور وردیوں کو ڈنڈوں پر ٹانگ دو۔

  • شریف خاندان اہم قومی عہدے اپنے گھر میں بانٹ رہا ہے، بیرسٹر سیف

    شریف خاندان اہم قومی عہدے اپنے گھر میں بانٹ رہا ہے، بیرسٹر سیف

    پی ٹی آئی رہنما اور مشیر اطلاعات کے پی بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ شریف خاندان اہم قومی عہدے اپنے گھر  میں ہی بانٹ رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان میں عہدوں کی بندر بانٹ جاری ہے اور وہ اہم قومی عہدے اپنے گھر میں ہی بانٹ رہے ہیں۔

    بیرسٹر سیف نے کہا کہ اسحاق ڈار کو وزیر خارجہ کے عہدے میں سکون نہیں تھا اس لیے ڈپٹی وزیراعظم بنا دیا جب کہ آئین میں ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جعلی فارم 47 سے حکومت بنانے کے بعد شریف خاندان نے قومی عہدوں کو مذاق بنا دیا۔ مینڈیٹ چور خاندان جعلی حکومت میں خواہشات پوری کر رہا ہے اور انہوں نے پاکستان کو بنانا ری پبلک بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

    اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

    واضح رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو نواز شریف کے سمدھی بھی ہیں انہیں گزشتہ روز نائب وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

  • شریف خاندان، جہانگیر ترین، ذکا اشرف سمیت 38 شوگر ملز کی مانیٹرنگ شروع

    شریف خاندان، جہانگیر ترین، ذکا اشرف سمیت 38 شوگر ملز کی مانیٹرنگ شروع

    لاہور: فیڈرل بیورو آف ریونیو نے شریف خاندان، جہانگیر ترین اور ذکا اشرف سمیت 38 چینی کی ملوں کی مانیٹرنگ شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے چینی کی سیلز اور اسٹاک کا ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے اڑتیس شوگر ملز میں مانیٹرنگ ٹیمیں تعینات کر دی ہیں۔

    چینی کی فروخت اور ملوں کے احاطے سے باہر جانے والی چینی کا روزانہ کی بنیاد پر ریکارڈ مرتب کیا جائے گا، شوگر ملز کے احاطوں میں غیر معینہ مدت تک ایف بی آر کی مانیٹرنگ ٹیمیں موجود رہیں گی، جو سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے ڈیٹا مرتب کریں گی۔

    ذرائع کے مطابق جن شوگر ملز میں ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں ان میں رمضان شوگر ملز، جے ڈی ڈبلیو، عبداللہ شوگر ملز، العریبیہ شوگر ملز، المعیز انڈسٹریز، اشرف شوگر ملز، چنار شوگر ملز، اتحاد شوگر ملز، فاطمہ شوگر ملز شامل ہیں جن کی چینی کی پیداوار کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔

    دیگر چینی ملوں میں حق باہو شوگر ملز، ہنزہ شوگر ملز، حسین شوگر ملز، انڈس شوگر ملز، جوہر آباد شوگر ملز، جے کے شوگر ملز، کشمیر شوگر ملز، لیہ شوگر ملز، مکہ شوگر ملز، مون شوگر ملز، پتوکی شوگر ملز، رسول نواز شوگر ملز، سفینہ شوگر ملز، سیون اسٹار، شاہ تاج، شکر گنج، شیخو شوگر ملز، ایس ڈبلیو شوگر ملز، رحیم یار خان شوگر ملز شامل ہیں جن پر مانیٹرنگ ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔

  • شریف خاندان کی تاریخ ہے انہوں نے کوئی عقل کا کام نہیں کیا، چوہدری پرویز الہیٰ

    شریف خاندان کی تاریخ ہے انہوں نے کوئی عقل کا کام نہیں کیا، چوہدری پرویز الہیٰ

    لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کی تاریخ ہے انہوں نےکوئی عقل کا کام نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں مرکزی صدر پاکستان تحریک انصاف چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ شریف خاندان کی تاریخ ہے انہوں نے کوئی عقل کاکام نہیں کیا، انہوں نے آٹا تقسیم کیا ہر جگہ اموات ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کی نگران حکومت ن لیگ کی مشاورت سے بنی، ن لیگ کی سوچ صرف انتقامی سیاست کی ہے، میں جب بھی اقتدار میں رہا ان کیخلاف ایک کیس بھی نہیں بنایا۔

    سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ نگران حکومت 2 ماہ کیلئے آئی اور مقدمات کی بھر مار کر دی، استحقاق کمیٹی نہ ججز کو بلوا سکتی ہے نہ انکے معاملات زیر بحث لاسکتی ہے۔

    چوہدری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ میں نے راناثنااللہ کو آموں کا تحفہ دیا تھا، ہمارا تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ درست تھا۔

  • مریم نواز کیخلاف غیرقانونی اراضی کیس، شریف خاندان کی مشکلات میں اضافہ

    مریم نواز کیخلاف غیرقانونی اراضی کیس، شریف خاندان کی مشکلات میں اضافہ

    لاہور : مریم نواز کے خلاف غیر قانونی اراضی کی انکوئری کے معاملے پر شریف خاندان کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، نیب نے شریف برادران کے خلاف بھی تحقیقات شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو لاہور نے مریم نواز کے خلاف غیر قانونی اراضی کی انکوئری کے معاملہ پر سابق وزیراعظم نوازشریف اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    نیب کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کی جانب سے 2013 میں کل 3ہزار 568 کنال رقبہ زمین خریدی گئی، سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے نام12 ایکڑ جو 96 کنال بنتی ہے، زمین منتقل ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے نام منتقل ہونیوالی زمین کا رقبہ بھی 12 ایکڑ یعنی 96 کنال تھا، نیب نے متعلقہ محکموں سے اراضی کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ نیب نے مریم نواز کو رائے ونڈ جاتی عمرہ کے علاقے میں 200 ایکڑ اراضی غیر قانونی طور پر اپنے نام منتقل کرنے کے الزام میں طلب کیا تھا ، ذرایع کے مطابق 2014 میں رائے ونڈ میں مریم نواز کے نام 2 سو ایکڑ زمین منتقل کی گئی ، 100 کنال زمین شہباز شریف اور 100 کنال زمین نواز شریف کے نام منتقل کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ زمین منتقلی میں ایل ڈی اے کے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا گیا، شریف فیملی کی اراضی کے ارد گرد تعمیرات کو روکنے کے لئے اراضی کو گرین لینڈ قرار دیا گیا ہے۔

  • العزیزیہ اورایون فیلڈریفرنسز:  اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم

    العزیزیہ اورایون فیلڈریفرنسز: اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا وہ جس حالت میں بھی ہیں عدالت میں پیش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف اور نیب کی اپیلوں پر سماعت کی، نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث پیش ہوئے جبکہ مریم نواز اورکیپٹن (ر) بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے کہا نواز شریف کی لیگل پوزیشن عدالت کو بتائی جائے، وکیل خواجہ حارث نے بتایا نوازشریف کےعلاج کیلئے پاکستان میں کوئی سہولت نہیں، نواز شریف کو بیرون ملک علاج کیلئےایک باراجازت دی گئی تھی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی طبیعت کافی خراب ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا عدالت میں رش ہے کسی کو کورونا ہوگیا توکون ذمہ دارہے؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا مجھے عدالت میں پہنچنے میں بہت مشکلات ہوئیں، ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی میرٹ پر ضمانت منظور ہوئی، نواز شریف کےواپس نہ آنے کی وجوہات درخواست میں لکھی ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ اس وقت نواز شریف ضمانت پر ہیں یا نہیں ؟ وکیل نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جس پر عدالت نے سوال کیا کیا ضمانت ختم ہونے کے بعد نواز شریف کو سرنڈر نہیں کرنا چاہیے تھا ؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ نوازشریف اسوقت سرینڈر کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا نواز شریف خود کو سرنڈر کرنا چاہتے ہیں؟ وکیل نے کہا نواز شریف اس وقت بیرون ملک زیرعلاج ہے، عدالت نے نوازشریف کو 8 ہفتے پر مقررہ وقت کی ضمانت دی، ذاتی،حکومتی میڈیکل بورڈ نے بیرون ملک علاج کا کہا تھا، اس عدالت نے صرف طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی۔

    خواجہ حارث نے مزید کہا پنجاب حکومت کومیڈیکل رپورٹ دی مگر توسیع نہیں کی گئی، وفاقی کابینہ سب کمیٹی نے نواز شریف کو باہر جانے کیلئے بانڈز کا کہا تھا، وفاقی کابینہ کے اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا، شہبازشریف کی درخواست پر عدالت نے نواز شریف کی ضمانت منظورکی تھی اور لاہورہائیکورٹ نےشیورٹی بانڈز پر کابینہ فیصلہ مسترد کرکے بیان حلفی لیا تھا۔

    جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا عدالت کو بتائیں کہ کیا سزا ختم ہوچکی یا نہیں؟ وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی سزا اپنی جگہ موجود ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا نواز شریف کے جانے کیلئے حلفیہ بیان دیا، پڑھ کر سنایا جائے۔

    دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے کہا پنجاب حکومت کا موقف آ چکا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا نواز شریف اسپتال میں زیر علاج ہیں، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جی نہیں اس وقت گھر پر علاج جاری ہے، اسوقت نواز شریف پوزیشن میں نہیں کہ پاکستان واپس آسکیں، وہ اس وقت لندن میں زیر علاج ہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ ہائیکورٹ نے جو انڈر ٹیکنگ لی تھی وہ ای سی ایل کیلئےتھی، وکیل خواجہ حارث نے بتایا کوئی وجہ نہیں کہ وہ واپس کیوں نہیں آرہا، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے خواجہ حارث کو ہدایت کی کہ انڈر ٹیکنگ کا پیرا نمبر 2آپ پڑھیں ، لاہور ہائیکورٹ نےاسی انڈر ٹیکنگ پر4 ہفتوں کیلئے باہر بھیجاتھا، نواز شریف نے پنجاب حکومت یاوفاق کو کوئی نئی رپورٹس جمع کرائیں۔

    وکیل نے کہا نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹس رجسٹرارلاہور ہائیکورٹ کوجمع کرائی، جس پر جسٹس عامرفاروق نے نواز شریف کے بیرون ملک علاج سےمتعلق ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کووفاقی حکومت نےکچھ کہا ؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا وفاقی حکومت نے ابھی تک مجھے کچھ نہیں کہا۔

    جسٹس محسن اختر نے کہا پنجاب حکومت نےجواب دیا ہواتووفاق کوبھی جواب جمع کراناچاہیے تو خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے نوازشریف کے علاج میں تاخیر ہوئی، پنجاب حکومت کو ہم نے کئی بار ضمانت میں توسیع کا کہا ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کا ضمانت یاسزا معطلی سے کوئی تعلق نہیں، ضمانت،سزا معطلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیا تھا، ہائی کورٹ نےنام ای سی ایل سے نکلنے والی درخواست پرفیصلہ کیا، ہم نے یہاں سزا معطلی،ضمانت کیس کو ریگولیٹ کرنا ہے۔

    جسٹس محسن اختر نے کہا نواز شریف کی صحت سے متعلق عدالت کو مطمئن کریں، کیا نوازشریف نے پنجاب حکومت کے27 فروری کےحکم کو چیلنج کیا، جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں عدالت کو مطمئن کرنے کے لئے تیار ہوں۔

    نواز شریف اور نیب کی اپیلوں پر سماعت میں نیب کے وکیل جہانزیب بھروانا نے دلائل دیتے ہوئے کہا نواز شریف مفرور ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ نواز شریف سےمتعلق ساری رپورٹس پرانی ہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا وفاق نے ابھی تک پتہ نہیں لگایا،ہائی کمیشن سےکوئی دیکھنےنہیں گیا اور خواجہ حارث سے استفسار کیا عدالت کو بتائیں آگے کیا ہوگا ؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینا بھی میرٹ پر ہوگا، سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق کوئی سرنڈر نہیں ہو رہا تواشتہاری ہوگا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ عدالت کو مطمئن کریں عدالت سے اشتہاری ہے یا نہیں؟ اگر آپ دوران سماعت پیش نہیں ہوتے تو سزا ہوسکتی ہے، وکیل خواجہ حارث نے کہا عدالت یہ فیکٹردیکھیں کہ نواز شریف بیمار ہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل نواز شریف سے استفسار کیا کیا آپ نے پنجاب حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے جب فیصلہ سنایا تو نواز شریف باہر تھے، لاہور ہائیکورٹ آرڈر میں لکھا ہے وفاقی نمائندہ جاکر نواز شریف کودیکھےگا، اب تک وفاق کی جانب سے کوئی بندہ دیکھنے نہیں گیا۔

    وکیل نواز شریف نے کہا نئی میڈیکل فارن آفس سے اٹسٹ کرنے بھیجی گئی ہے، ایک رپورٹ جمع کراچکے دوسری بھی آجائے گی، اس وقت عدالت کوئی حتمی فیصلہ نہ دے۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے آپ کو ایسا کیوں لگ رہا ہم آج ہی فیصلہ دےرہےہیں، اگر یہ اپیل آپ کےخلاف جاتی ہے پھر کیاہوگا؟ اور اگر ہم آپ کی استدعا منظور نہیں کرتے تو کیا ہوگا؟ وکیل نے کہا کہ فیصلہ ہمارے خلاف جاتا ہے تو وارنٹ آف اریسٹ جاری کیا جائے گا، عدالت اپیل کوصرف میرٹ پر ہی سن کرفیصلہ کرسکتی ہے، پیپر بکس ہمیں نہیں ملی، مگر ایک کیس میں پیپر ورکس مکمل ہے۔

    پراسیکوٹرجنرل نیب جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا کہ یہاں ایک دو اور درخواستیں زیرسماعت ہیں، یہاں ویڈیو ، آڈیو ریکارڈنگ کا بھی کیس زیر سماعت ہے۔

    اسلام آباد:نیب کی جانب سے استثنیٰ کی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ استثنیٰ کی درخواستیں قابل سماعت ہے ہی نہیں، حاضری سے استثنیٰ دیاتو نیب آرڈیننس 9بی پراثراندازہوگا، نواز شریف کی کوئی تفصیلی ایفیڈیٹ فراہم نہیں کی گئی، نواز شریف کو اس عدالت کے سامنے سرینڈرکرنا ہے۔

    نیب نے نواز شریف کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور نواز شریف کوعدالتی اشتہاری قرار دینے کی استدعا کی، جہانزیب بھروانا نے کہا
    نواز شریف جیل نہیں بیرون ملک ہیں، نواز شریف کو کسی بھی ریلیف سے پہلے سرنڈر ہونا ہوگا، سزا معطلی،ضمانت کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ کا ہے ہی نہیں، پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست مستردکی تھی، پنجاب حکومت کے فیصلے کو آج تک چیلنج نہیں کیا گیا۔

    جسٹس عامر فاروق نے وکیل نواز شریف سے مکالمے میں کہا فرض کریں ہم نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست منظور کرلیں، مرکزی اپیل کا فیصلہ نواز شریف کیخلاف آتا ہے تو پھرکیا ہوگا، درخواست منظور نہ کرکے اشتہاری قرار دیتے ہیں تومرکزی اپیل کا کیا ہوگا تو خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اس صورت میں مرکزی اپیل کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کاحکم دیتے ہوئے کہا نوازشریف کو عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیتے ہیں، وہ جس حالت میں بھی ہیں عدالت میں پیش ہوں۔

    دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور محمد صفدر کا کیس نوازشریف سے الگ کردیا، مریم نواز،محمد صفدر کے معاملے کی سماعت23ستمبر کو ہوگی۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف،نیب کی اپیلوں پر سماعت ایک ہفتے کیلئےملتوی کردی۔

    مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد انتظامیہ نےرینجرزکوطلب کیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد پولیس کے ایک ہزار اہلکار تعینات تھے اور عدالت جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھی جبکہ ہائی کورٹ کے سامنے اور سروس روڈ کو مکمل بند کر دیا گیا تھا ۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی جان کو شوگر اور پلیٹ لیٹس کے مسئلے کی وجہ سے خطرہ ہے، میڈیکل رپورٹ

    یاد رہے نواز شریف نے حاضری سے استثنیٰ کی 2درخواستیں دائرکررکھی ہیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف طبی بنیادوں پرعدالت پیش نہیں ہوسکتے ہیں۔

    خیال رہے گذشتہ روز میاں نواز شریف کی 26 جون 2020 کی میڈیکل رپورٹ کی کاپی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف کی جان کو شوگر اور پلیٹ لیٹس کے مسئلے کی وجہ سے خطرہ ہے، نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کبھی اوپر کبھی نیچے ہوتے رہتے ہیں، اگر اس حالت میں ان کا باقاعدہ علاج شروع کیا گیا تو وہ کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کو اگر کرونا ہو گیا تو پھر ان کا بچنا مشکل ہے، اس لیے اس صورت حالت میں ان کا باقاعدہ علاج شروع نہیں کیا جا سکتا۔

    واضح رہے احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس 6جولائی 2018 کوقید وجرمانہ کی سزا سنائی تھی، نوازشریف کو 10،مریم صفدر کو7 اور کیپٹن صفدر کو1سال قید کی سزاسنائی گئی تھی جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

    ریفرنس میں سزا معطلی کے بعد نوازشریف، مریم نواز،کیپٹن صفدر ضمانت پرہیں۔

  • شریف خاندان کے ملازم نے شہباز شریف فیملی کی منی لانڈرنگ کا پول کھول دیا

    شریف خاندان کے ملازم نے شہباز شریف فیملی کی منی لانڈرنگ کا پول کھول دیا

    لاہور : منی لانڈرنگ کیس میں شریف خاندان کے لیے کام کرنے والے ملزم محمدعثمان نے نیب کو بتایا کہ سب کچھ سلمان شہبازکے کہنے پر کرتے تھے، ان کے کہنے پر وقار ٹریڈنگ کمپنی نے 600 ملین کی جعلی ترسیلات کیں۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے سی ایف او سے اب تک کی نیب کی تحقیقاتی رپورٹ موصول ہوگئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ محمدعثمان نے کرپٹ پریکٹسز سے شہبازشریف فیملی کے لیےمنی لانڈرنگ کی۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد عثمان نے2005 میں رمضان شوگر مل میں 90ہزار ماہانہ پرنوکری شروع کی اور 2006میں نوازشریف فیملی نے شہباز شریف فیملی سے حدیبیہ انجینئرنگ مل لی، 2007 میں شہبازشریف فیملی نےشریف فیڈ مل سمیت دیگر کمپنیاں بنائیں۔

    رپورٹ کے مطابق نئی کمپنیزبنانےکےلیےسی ایف او محمد عثمان سے فنڈز پرسوالات کیے گئے ، محمد عثمان کےمطابق نئی کمپنیز کے لیے ترسیلات اورقرضہ جات کے ذرائع بنائے گئے ، ترسیلات اور قرضہ جات کےل یے نصرت شہباز اور بیٹوں کےاکاؤنٹس استعمال کیے گئے۔

    نیب رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2007 سے قبل غیرملکی ترسیلات کوحمزہ شہباز دیکھتےتھے، ملزم محمدعثمان سے شہباز شریف کےلیےمنی لانڈرنگ پرسوالات کیے گئے ، ملزم نےبیان دیا کہ وہ سب کچھ سلمان شہبازکے کہنے پر کرتے تھے، سلمان شہباز کے کہنے پر وقار ٹریڈنگ کمپنی نے 600 ملین کی جعلی ترسیلات کیں ،ساری رقم چیک کے ذریعےسلمان شہباز کےذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق ملزم محمد عثمان نے بتایا سلمان شہباز کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے معلوم نہیں، بے نامی اکاؤنٹس کےملزم محمد عثمان سے تحقیقات جاری ہیں۔

  • شریف خاندان کیلیے کام کرنے والا اہم ملزم 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    شریف خاندان کیلیے کام کرنے والا اہم ملزم 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور : حتساب عدالت نے شریف گروپ آف کمپنیز کے سی او ایف محمد عثمان کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے دوبارہ 17 اگست کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف گروپ آف کمپنیزکےسی ایف او محمد عثمان کےجسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت ہوئی، سی ایف او محمد عثمان کو عدالت میں پیش کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر وراث علی جنجوعہ نے احتساب عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا محمدعثمان کیخلاف نیب میں گرفتارملزمان کےبیانات کی روشنی میں گرفتارکیا گیا، محمد عثمان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہے،  ان کی گرفتاری ٹھوس شواہدکی روشنی میں عمل میں لائی گئی۔

    محمدعثمان شریف فیملیزکیخلاف منی لانڈرنگ کیلئےکام کرتارہا ہے۔

    نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ  محمدعثمان شریف فیملیزکیخلاف منی لانڈرنگ کیلئےکام کرتارہا ہے، عدالت ملزم سے تفتیش کے لیے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا حکم دے۔

    سی ایف او محمد عثمان کے وکیل علی رضا ایڈووکیٹ نے  جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئےکہا محمد عثمان کوسیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا گیا، 28جولائی کو چیئرمین نیب نے منی لانڈرنگ کیس پرخود پریس ریلیز جاری کرائی، پریس ریلیز میں بتایا گیا منی لانڈرنگ کا ریفرنس تیار ہے جلد دائر ہوگا، نیب کی جانب سے محمدعثمان کی گرفتاری سمجھ سے باہر ہے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹرسےاستفسار کیا کیا ملزم کو بتایاگیا کس گراؤنڈ پرگرفتار کیاگیا ، نیب پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کوباقاعدہ گراؤنڈ آف اریسٹ دےدی گئی تھی۔

    عدالت نے محمد عثمان سے استفسار کیا کہ آپ کو کہاں سے گرفتار کیا گیا، ملزم نے بیان میں کہا ملتان روڈپر جا رہا تھا ،2روز قبل نیب نے گرفتار کیا اور استدعا کی بیان بلڈ پریشر کا مریض ہوں ،گھر کے کھانے کی اجازت دی جائے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد بعد ملزم محمد عثمان کو 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور  سماعت 17 اگست تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے قومی احتساب بیورو نے منی لانڈرنگ میں شریف خاندان کو معاونت فراہم کرنے والے اہم ملزم کو حراست میں لیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ ’محمد عثمان بطور سی ایف او شریف خاندان کے اکاؤنٹس پر نظر رکھتا تھا، ملزم غیر قانونی طریقے سے شریف خاندان کے لیے پیسہ باہر بھیجنے میں بھی ملوث ہے‘۔

  • نیب کا شریف خاندان کے گرد مزید گھیرا تنگ ، 7ارب کا ریفرنس تیار

    نیب کا شریف خاندان کے گرد مزید گھیرا تنگ ، 7ارب کا ریفرنس تیار

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب) نے شریف خاندان کے خلاف 7ارب کا ریفرنس تیار کرلیا، مرکزی ملزمان میں نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز شامل ہیں، نیب کا کہنا ہے کہ شریف خاندان نےمبینہ منی لانڈرنگ اور غیر قانونی طریقے سے پیسہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب) نےشریف خاندان کےخلاف7ارب کاریفرنس تیارکر لیا، اس حوالے سے پری ایگزیکٹیوبورڈکااجلاس چیئرمین نیب نے پیرکو طلب کر لیا ، جس میں نیب لاہور جانب سےبھیجےگئےریفرنس کے تمام پہلوؤں کاجائزہ لیا جائے گا۔

    ریفرنس میں 16ملزمان، 4وعدہ معاف گواہ اور 100گواہان جبکہ مرکزی ملزمان میں نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز شامل ہیں، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، مریم نواز سےمتعدد اہم سوالات کیےگئےہیں، تینوں نیب کےپوچھے گئے 80فیصد سوالات کے جوابات نہ دےسکے۔

    ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے متعددافراد بھیجےگئےکو سوالناموں کےبھی تسلی بخش جواب نہ ملے، شریف خاندان نےمبینہ منی لانڈرنگ اور غیر قانونی طریقے سے پیسہ بنایا۔

    نیب لاہور کی جانب سے تیار کئے گئے 300 سے زائد صفحات پر مشتمل ریفرنس میں اہم دستاویزات شامل ہیں۔

    دوسری جانب رائیونڈ جاتی امرا میں ہزاروں کنال اراضی کو جعلسازی سے حاصل کرنے کا الزام پر نیب لاہور نے شریف خاندان کیخلاف ایک اورکیس میں تحقیقات کاآغازکردیا اور شکایات انکوائری کیلئے کیس چیئرمین نیب کو بھجوادیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کیس میں نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کی والدہ کے نام شامل ہیں ، شریف خاندان نے2013میں ہزاروں کنال اراضی کوزرعی رقبہ ڈکلیئر کرایا۔

    ذرائع کے مطابق 2014 میں احدچیمہ نے25رکنی بورڈکےفیصلےکانوٹیفکیشن واپس لیکررہائشی رقبہ ڈکلیئرکیا، احدچیمہ، ڈی سی اونور امین مینگل سمیت دیگر کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعدشریف خاندان کونوٹس جاری ہوگا۔

     

  • شریف خاندان اور اسحاق ڈار لندن میں پناہ لے کر بیٹھے ہیں، عثمان ڈار

    شریف خاندان اور اسحاق ڈار لندن میں پناہ لے کر بیٹھے ہیں، عثمان ڈار

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار لندن میں پناہ لے کر بیٹھے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے عثمان ڈار نے کہا کہ شریف خاندان،اسحاق ڈار سے زیادہ پناہ گاہ کا کسی کو اندازہ نہیں، شریف خاندان اور اسحاق ڈار لندن میں پناہ لے کر بیٹھے ہیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدالتوں سے انہیں ریلیف مل رہا ہے آکر سامناکریں، یوکے میں بے روزگاری الاؤنس دیا جاتا ہے، تو کیا روزگار نہیں دیا جاسکتا، اپوزیشن کو تکلیف ہےعمران خان غریبوں کے لیے کیوں سوچ رہا ہے۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ روپےکی قدرگرنے کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آیا، مفتاح اسماعیل کہہ چکے ہیں روپے کی قدرمصنوعی رکھی گئی، اسحاق ڈار نے روپے کی قدر گرنے نہیں دی اس لیے نقصان ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ 7 ارب روپے یوٹیلٹی اسٹورز کو سبسڈی کی مد میں دیا گیا ہے، مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، ذخیرہ اندوزوں کی وجہ سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں شروع ہوگئی ہیں، حکومتی اقدامات کے ثمرات آئندہ چند ماہ میں نظرآئیں گے، حکومت کسان کو گنے کے 180 سے 220 روپے دے رہی ہے۔