Tag: شریف خاندان

  • نوازشریف اورمریم نوازکو 3 دن کےلیےحاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    نوازشریف اورمریم نوازکو 3 دن کےلیےحاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں پانچویں روز بھی سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ کیپٹن صفدرعدالت میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرخواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز بیرون ملک ہیں، درخواست جمع کرانی ہے، بیگم کلثوم نوازکی 22 جون کی میڈیکل رپورٹ کے پرنٹ لینے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کے بیان کے دوسرے حصے پردلائل دوں گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیشی افسرکی رائے قابل قبول شہادت نہیں ہے، قطری کے 2 خطوط کا نوازشریف سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، جے آئی ٹی نے 2 خطوط میں تضادات کی بات کی ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ خطوط میں تضادات کا بتانا جے آئی ٹی کا کام نہیں عدالت کا تھا، واجدضیاء یہ خط توپیش کرسکتے تھے مگرکمنٹس نہیں کرسکتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسرکا کیا کام ہے معائنہ کرے یہ عدالت کا کام ہے، ہماری رائے ہے محمد بن جاسم کی ضرورت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں نوازشریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے اسثنیٰ کی درخواست کی گئی اور عدالت میں بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی جس پر عدالت نے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی کو 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ واجد ضیاء نے نواز شریف سے متعلق کچھ نہیں بتایا، الزام ثابت کرنے کے لیے پرائمری یا سیکنڈری شواہد ہوتے ہیں جبکہ سیکنڈری شواہد میں بتانا ہوتا ہے پرائمری شواہد کیوں نہیں پیش کیے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث آج بھی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے جس کے بعد مریم نواز کے وکیل امجد پرویزحتمی دلائل دیں گے۔

    نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرخواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے، استغاثہ کو لندن فلیٹس کی ملکیت بھی ثابت کرنا تھی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے نوازشریف کے کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ وصولی تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ 2008 کا معاملہ ہے، تنخواہ وصول بھی کی تواس سے ایون فیلڈ کا کیا تعلق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کی برطانیہ میں 32ملین پاؤنڈزکی جائیداد ہیں ، برطانوی اخبار کا دعویٰ

    شریف خاندان کی برطانیہ میں 32ملین پاؤنڈزکی جائیداد ہیں ، برطانوی اخبار کا دعویٰ

    لندن : برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ شریف خاندان کی برطانیہ میں 32ملین پاؤنڈزکی جائیداد ہیں، جو پاکستانی روپے میں پانچ ارب روپے سے زیادہ ہے، جبکہ مزید سات ارب روپے کی جائیداد فروخت کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لندن جائیداد سے متعلق نواز شریف کا جھوٹ پھر پکڑا گیا، لندن کے اخبار نے شریف خاندان کی جائیدادوں کا پول کھول دیا، برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سمیت شریف خاندان کی یو کے میں پانچ ارب روپے سے زائد کی جائیدادیں، جہاں نواز شریف انیس سوترانوے سے انہیں لندن میں قیام کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

    اخبار کے مطابق شریف خاندان نے سینٹرل لندن، مے فیئر، چیلسی اور بیلگراویا کے علاقوں میں مجموعی طور پراکیس جائیدادیں خریدیں، جن کی مجموعی مالیت بتیس ملین پاؤنڈ بنتی ہے، جو پاکستانی روپے میں پانچ ارب روپے سے زیادہ ہے۔

    برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ ایسی جائیدادیں بھی تھیں، جنہیں بھاری منافع پر فروخت کیا جا چکا ہے، ان میں سے ایک جائیداد ہائیڈپارک کے قریب تھی، جسے تینتالیس ملین پاؤنڈ یا لگ بھگ سات ارب روپے میں فروخت کیا گیا۔

    اخبار کا دعوی ہے کہ شریف خاندان کے پراپرٹی کاروبار کی جانچ کرنا آسان نہیں کیونکہ یہ کافی الجھاؤ کا شکار ہے، تمام جائیدادوں کو اس طرح رجسٹرڈ کیا گیا کہ ہے ان کو ثابت کرنا انتہائی مشکل ہے، اپنی کالے دھن کو چھپانے کے لئے شریف خاندان بھاری رقوم لندن، سوئٹزرلینڈ، مشرق وسطیٰ اور برٹش ورجن آئی لینڈ کے بینکوں میں منتقل کرتا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر نوازشریف سمیت شریف خاندان احتساب عدالت میں اب تک زبانی جمع خرچ کے علاوہ منی ٹریل ثابت کرنے کےلئے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا، اس ریفرنس میں نوازشریف کے دونوں صاحبزادے مفرورہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے تیسرے روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل دیے۔

    خواجہ حارث نے عدالت میں سماعت کے آغازپرکہا کہ جے آئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، تفتیش کے لیے قانون وضع ہوتا ہے کیا قابل قبول شہادت ہے کیا نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ معمول کا کیس ہوتا تومعاملہ تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، نیب تفتیش کرتا اورپھر ریفرنس دائر ہوتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے کہا جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے اختیارات ہوں گے، جے آئی ٹی کونیب اورایف آئی اے کے اختیارات بھی دیے۔ عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی مکمل تفتیشی ایجنسی ہی تھی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ161 کے بیان کواپنے فائدے کے للیے استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ملزم چاہے تو 161 کے بیان کواپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیارنہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جن گواہان کا ذکرکیا انہیں یہاں پیش نہیں کیا گیا، قانون شہادت کے مطابق گواہان کا یہاں پیش ہونا ضروری تھا۔

    خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت شواہد کے بعد سچ اورجھوٹ کا تعین کرتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں 1حصہ رائے جبکہ دوسرا161 کے بیان اور تیسرا مواد پر مشتمل ہے، رائے والے حصے پرعدالت کی معاونت کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب161کے بیانات کے حوالے سےعدالت کی معاونت کروں گا، 161کے بیان کوبطورثبوت استعمال نہیں کیا جاسکتا، حسن، حسین کے جےآئی ٹی میں بیانات اعتراف کے زمرےمیں نہیں لیے جاسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کسی شریک ملزم کا161 کا بیان ملزم کے خلاف استعمال نہیں ہوسکتا، صرف اعترافی بیان کوہی ملزم کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روزاحتساب عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ لندن فلیٹس کبھی نوازشریف کی ملکیت میں نہیں رہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میرے موکل کی توملکیت ہی ثابت نہیں ہے، ملکیت ثابت ہوتی تو آمدن اور اثاثوں میں تضاد کی بات ہوتی۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ الزام ثابت کرنے کی ذمہ داری پراسیکیوشن پرعائد ہوتی ہے اور بعد میں بارِ ثبوت ملزمان پرڈالا جاتا ہے لیکن یہاں استغاثہ نے پہلے ہی بارِ ثبوت ملزمان پرڈال دیا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے نوازشریف کی آمدن کے معلوم ذرائع سے متعلق دریافت نہیں کیا اور نہ ہی دوران تفتیش نوازشریف کے ذرائع آمدن کا پتا چلایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ گزشتہ سماعت پر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو 4 روز کا استثنیٰ ملنے کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل جاری رکھے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ لندن فلیٹس میں ملکیت ثابت ہوتی تو زائد آمدن کی بات ہوتی۔ ثبوت نہیں ملا جب جائیداد خریدی تو پنلک آفس ہولڈر تھے یا نہیں، جب استغاثہ ثابت کر دے پھر بار ثبوت ملزمان پر آتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ استغاثہ ذرائع آمدن اور جائیداد کی تفصیل دیتا ہے پھر کیس فائل ہوتا ہے۔ کیس میں معلوم ذرائع آمدن بتائے ہی نہیں گئے۔ دوران تفتیش نواز شریف کے ذرائع آمدن کا پتا نہیں چلایا گیا۔

    اپنے دلائل میں انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان بطور شواہد استعمال نہیں ہو سکتے۔ نواز شریف نے کبھی نہیں کہا کہ لندن فلیٹس ان کے قبضے میں رہے۔ حسن نواز نے بیان میں نواز شریف کی فلیٹس ملکیت کی بات نہیں کی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا نے کہا کہ نواز شریف لندن فلیٹس میں رہتے رہے، مالک ہیں۔ نواز شریف اور حسن نواز نے فلیٹس ملکیت کی بات ہی نہیں کی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سدرہ منصور صرف دستاویزات کی ریکارڈ کیپر تھیں۔ سدرہ منصور کے پاس نواز شریف کے لندن فلیٹس سے متعلق معلومات نہیں تھیں۔ دستاویزات کس خط کے جواب میں آرہی ہیں کسی کو نہیں معلوم۔

    انہوں نے کہا کہ کسی گواہ نے نہیں کہا نواز شریف بے نامی دار مالک ہیں۔ ثبوت نہیں نواز شریف نے نیلسن اور نیسکول چلانے کی ہدایت دی۔ استغاثہ بے نامی ثابت ہی نہیں کر سکا۔

    خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ استغاثہ کسی طرح لندن فلیٹس سے نواز شریف کا تعلق نہیں جوڑ سکی، التوفیق سیٹلمنٹ کو لندن فلیٹس سے جوڑ کر تعلق ظاہر کرنے کی کوشش کی۔ جے آئی ٹی نے کہا سیٹلمنٹ کے وقت فلیٹس شریف خاندان کی ملکیت تھے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر خواجہ حارث نے کہا تھا کہ آپ ہی بتا دیں کہ اس کیس کی کارروائی کو کیسے آگے چلانا ہے، ہماری کوشش یہ نہیں ہونی چاہیئے کہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جائے، ہم سب کو ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا 4 ہفتے میں ٹرائل مکمل کیا جائے، ہمارے پاس 19 دن باقی ہیں، جتنا ہوسکا ہم کریں گے، ہفتے اور اتوار کا دن نکال دیا جائے تو دن کم رہ جاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اورمریم نواز کو 4 دن کے لیےحاضری سے استثنیٰ مل گیا

    نواز شریف اورمریم نواز کو 4 دن کے لیےحاضری سے استثنیٰ مل گیا

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کو 4 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ مل گیا جس کے بعد سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز آج احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے، جج محمد بشیرنے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ وہ اپنی وکالت نامے والی درخواست واپس لے رہے ہیں؟۔

    خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پہلے ایک اور درخواست دینی ہے، بطوروکیل موقف اپنانا میرا حق ہے، ہمیں بھی معلوم ہوجائے گا کہ کیس اکٹھے یا علیحدہ چلیں گے۔ جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ وکالت نامہ واپس لینے والی آپ کی درخواست خارج کردی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے کہا کہ ہم نے تو مخالفت بھی نہیں کی، پھر بھی درخواست خارج ہوگئی۔

    خواجہ حارث نے معزز جج کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ ہی بتادیں کہ اس کیس کی کارروائی کو کیسے آگے چلانا ہے، ہماری کوشش یہ نہیں ہونی چاہیے کہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جائے، ہم سب کو ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہرچیز کے لیے قانون ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے ہفتے کو عدالت لگانے کا کہا، یہ کون سا قانون ہےِ؟۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ وکالت نامہ خارج کرنے کی درخواست خارج کی جائے، درخواست میں خواجہ حارث نے تحفظات بھی عدالت کے سامنے رکھ دیے۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کواپنی عدالتی اوقات متعین کرنے کا حکم دیا گیا، کوئی قانون نہیں احتساب عدالت اپنے اوقات کا تعین خود کرے، رول آف لا میں عدالتی وقت اورچھٹیاں مقررکر دی گئی ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت عدالتی وقت کے بعد یا چھٹی کے دن کارروائی نہیں چلا سکتی، دلائل اورجرح کی تیاری کے لیے ہزاروں صفحات پڑھنے پڑتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مقرروقت کے بعد بھی کارروائی چلے تو اگلے دن کی تیاری نہیں ہوگی، بغیرتیاری کےعدالت آنا میرے موکل کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت بتا دے ریفرنسزکا فیصلہ ایک ساتھ ہوگا یا کس طرح ہوگا، ہمیں معلوم ہوگا تواس طرح چل سکیں گے، اس طرح ڈبل کام بہت مشکل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا 4 ہفتے میں ٹرائل مکمل کیا جائے، ہمارے پاس 19 دن باقی ہیں، جتنا ہوسکا ہم کریں گے، ہفتے اوراتوارکا دن نکال دیا جائے تودن کم رہ جاتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ممکن ہے شہادتیں ریکارڈ ہوں، تینوں ریفرنسزپرفیصلہ بھی ہوجائے؟ معزز جج محمد بشیر نے امجد پرویز کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کی کیا رائے ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ خواجہ صاحب جو کہہ رہے ہیں وہ بالکل ٹھیک ہے۔

    احتساب عدالت کے معزز جج نے کہا کہ آپ اپنی رائے دیں جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ ایون فیلڈ میں دلائل سننے ہیں تودوسرے ریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان مؤخرکردیں۔

    احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو بھی طلب کررکھا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ معاون وکیل محمد اورنگزیب نے بتایا تھا کہ امجد پرویز کی طبیعت خراب ہے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث کی جگہ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ داخل کروایا تھا۔

    نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث نےاپنا وکالت نامہ واپس لےلیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کیس سے عیلحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا اور ڈکٹیشن دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں۔ ایسے حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 19 جون تک ملتوی

    ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 19 جون تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 19 جون تک ملتوی کردی گئی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز 19 جون کو حتمی دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ معاون وکیل محمد اورنگزیب نے بتایا کہ امجد پرویز کی طبیعت خراب ہے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث کی جگہ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ داخل کروا دیا۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کیس سے عیلحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا اور ڈکٹیشن دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔

    امجد پرویز کی غیر حاضری پر نیب پراسیکیوٹر سیخ پا ہوگئے اور ان کے اور معاون وکیل کے درمیان گرما گرمی ہوگئی۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے وکلا کیس نہیں چلا سکتے تو ملزمان کو بلائیں وہ خود اپنا کیس لڑیں۔ اپنی مرضی کا وقت لے کر آج کہتے ہیں طبیعت خراب ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وکیل صفائی خود تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں اور باہر جا کر شور کرتے ہیں کہ ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ’یہ ڈرامے کر رہے ہیں‘۔

    معاون وکیل نے کہا کہ یہ کس قسم کے الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ہمیشہ تعاون کیا، ایک دن طبیعت خراب ہوگئی تو کیا ہوا۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ امجد پرویز نہیں ہیں تو جہانگیر جدون کو کہیں دلائل دیں جس پر جہانگیر جدون نے کہا کہ مجھے ابھی کلائنٹ سے ہدایات نہیں ملیں۔

    جج نے کہا کہ آپ نے وکالت نامہ داخل کروا دیا اور آپ کو ہدایات نہیں ملیں جس پر جہانگیر جدون نے کہا کہ آج صرف استثنیٰ کی درخواست دی ہے، یہی ہدایات تھیں۔

    معاون وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث نے کیس میں 9 ماہ بڑی محنت کی۔ کسی دوسرے وکیل کے لیے کیس چلانا مشکل ہوگا۔

    جج نے کہا کہ جہانگیر جدون پہلے دن سے آ رہے ہیں، کیس کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

    جہانگیر جدون نے بتایا کہ نواز شریف خواجہ حارث سے رابطے میں ہیں۔ انہیں راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    عدالت نے امجد پرویز کو 19 جون کو حتمی دلائل کے لیے آخری موقع دے دیا۔ کیس کی مزید سماعت 19 جون تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ نواز شریف اور مریم نواز بھی آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ وہ آج صبح ہی کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو اپنے خلاف نیب ریفرنسز کی پیروی کی غرض سے وکیل مقرر کرنے کے لیے 19 جون تک کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف آج اپنے وکیل کے بغیر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز بھی احتساب عدالت میں موجود تھیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعزز جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے استفسار کیا کہ آپ کو دوسرا وکیل رکھنا ہے یا خواجہ حارث کو ہی کہا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں ہے، ایک وکیل نے کیس پر9 ماہ محنت کی ہے اسے چھوڑکرنیا وکیل تلاش کروں، ہم تو9 ماہ سے آ رہے ہیں،100 کے قریب پیشیاں بھگت چکے۔

    نوازشریف نے کہا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ، اتوار کو کام نہیں کریں گے، ہم تو روز لاہور سے آتے ہیں اور سحری کرکے عدالت کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں کہا کہ اس مرحلے پرنیا وکیل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ ہفتے اور اتوار کو یا عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد سماعت نہیں ہونی چاہیے، ہم پیر سے جمعہ تک اس عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ اس وجہ سے سپریم کورٹ سے میرا ایک کیس عدم پیروی پرخارج ہوگیا جبکہ شرجیل میمن کیس میں ایک ملزم کا وکیل ہوں اور عدالت میں پیش نہ ہونے پرمجھ پر10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج لندن فلیٹس میں حتمی دلائل ہونا تھے، امجد پرویزدلائل دینے کے لیے تیارتھے جبکہ حتمی دلائل سے ایک دن پہلے وکالت نامہ واپس لیا گیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ عدالتی ہدایت آپ کے لیے ہے استغاثہ یا وکلا صفائی کے لیے نہیں، جب آپ ہفتے کی سماعت کا کہتے ہیں تب یہ آپ کوکہتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کارروائی عدالت نے چلانی ہے جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت صرف عدالت کے لیے ہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ مرضی کا وکیل کرنا ان کا حق ہے، آج امجد پرویزدلائل دے سکتے ہیں جس پرامجد پرویز نے کہا کہ ہم نے اورمیاں صاحب نےعدالتی حکم ابھی نہیں پڑھا۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ خواجہ صاحب نے بتایا میں ان حالات میں انصاف نہیں کرسکتا جبکہ نوازشریف نے کہا کہ خواجہ صاحب نےعدالت میں کہا تھا ہفتہ اتوارسماعت ممکن نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ صاحب نے کہا تھا مجھے دستبردار ہونا پڑے گا اس پرسپریم کورٹ نے کچھ نہیں کہا۔ احتساب عدالت نے نوازشریف کو کہا کہ آپ بیٹھ جائیں سپریم کورٹ کا حکم نامہ دیکھ لیتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس پرسماعت 14 جون تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سابق وزیراعظم نوازشریف اورمریم نوازکوحاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل امجد پرویز 14جون کو ایون فیلڈریفرنس میں حتمی دلائل دیں گے۔

    احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد کو 19 جون تک نواز شریف کو نیا وکیل لانے کے لیے وقت دے دیا، عدالت نے کہا کہ خواجہ حارث کومنائیں یا نئے وکیل کے ساتھ 19جون کو آئیں۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ کیلبری فونٹ2007 سے پہلےکمرشل استعمال کے لیے نہیں تھا، ریڈلے رپورٹ کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی پائی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا تھا کہ نوازشریف نے قوم سے خطاب کیا تھا جس میں کہا تھا کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے والا اپنے نام پرنہیں رکھتا، ان کے قوم سے خطاب کو بطورثبوت پیش کیا گیا۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ ہماراکیس بھی یہی ہے نوازشریف نے بچوں کے نام جائیداد بنائی، پبلک آفس ہولڈرکرپشن سے جائیداد بناتا ہے تواپنے نام پرنہیں رکھتا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے شواہد پیش کیے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن کے قائد اور ان کی بیٹی مریم نوازکی جانب سے گزشتہ روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے درخواست کے ساتھ کلثوم نوازکی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر  نے کی۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عدالت سے روانہ ہوگئے جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    نیب پراسیکیوٹرنے سماعت کے آغاز پرکہا کہ کیلبری فونٹ2007 سے پہلےکمرشل استعمال کے لیے نہیں تھا، ریڈلے رپورٹ کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی پائی گئی۔

    سردارمظفر نے کہا کہ ریکارڈ پرنہیں اخترریاض یا واجدضیاء کی نوازشریف سے دشمنی ہو، اخترریاض راجہ اور واجد ضیاء کی رشتہ داری ہونا مسئلہ نہیں ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ نوازشریف نے قوم سے خطاب کیا تھا جس میں کہا تھا کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے والا اپنے نام پرنہیں رکھتا، ان کے قوم سے خطاب کو بطورثبوت پیش کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماراکیس بھی یہی ہے نوازشریف نے بچوں کے نام جائیداد بنائی، پبلک آفس ہولڈرکرپشن سے جائیداد بناتا ہے تواپنے نام پرنہیں رکھتا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے شواہد پیش کیے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ملزمان نے لندن فلیٹس تسلیم کیے ایک مؤقف بھی اپنایا، منی ٹریل سے متعلق ملزمان کا مؤقف درست ثابت نہیں ہوا، دستاویزی شواہد سے ملزمان کے مؤقف کوغلط ثابت کیا۔

    انہوں نے کہا کہ استغاثہ نے ذمہ داری پوری کردی، اب بارثبوت ملزمان پرہے، کوئین بینچ لندن کا 1999 کا فیصلہ تسلیم شدہ ہے، التوفیق کیس میں پارک لین اپارٹمنٹس کواٹیچ کیا گیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ التوفیق سیٹلمنٹ فریقین کی رضامندی سے طے پائی جبکہ کوئین بینچ کے فیصلے سے بھی ثابت ہے فلیٹس ملزمان کے تھے، کوئی اوراصل ٹرسٹ ڈیڈ موجود تھی توعدالت میں پیش ہوتی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ دستاویزکودستاویزکے ذریعے مسترد کیا جاتا ہے، جب تک کوئی شواہد نہیں دیں گے ان کی بات نہیں سنی جاسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ پر1999میں بھی ان کا قبضہ تھا، انہوں نے سیٹلمنٹ بھی ثابت نہیں کی ، میں نے اپنے دلائل دستاویزات کی بنیاد پردیے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ کرپشن کا ملبہ بیوی بچوں کے نام رکھا جاتا ہے، چوری کے پیسے سے بنی جائیداد کوئی اپنے نام نہیں رکھتا۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ ریڈلے کے بیان پر بطور پراسیکیوشن موجودگی ضروری تھی۔ انہیں جب معلوم ہوا عدالتی حکم ہے تو اعتراض واپس لینا پڑا۔ فلیٹس آف شور کمپنیوں کے ذریعے بنائے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کو استغاثہ نے شامل تفتیش ہونے کو کہا۔ ملزمان نے بھی طارق شفیع کو پیش نہیں کیا۔ اس کا مطلب ہے طارق شفیع کا مؤقف درست نہیں تھا۔ ثابت کرنا پڑتا اس لیے انہوں نے طارق شفیع کو پیش نہ کیا۔

    سردار مظفر کے دلائل کے بعد احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت منگل تک جبکہ العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    العزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں پیر کو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز واجد ضیا پر جرح کریں گے۔ جرح مکمل ہونے پر نواز شریف 342 کے تحت بیان قلم بند کروائیں گے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل دیں گے۔

    نواز شریف، مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نوازشریف کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر مسلسل دوسری سماعت پرغیرحاضر تھے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد اور ان کی بیٹی مریم نوازکی جانب سے گزشتہ روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے درخواست کے ساتھ کلثوم نوازکی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر 11 جون کو بحث کرلی جائے، کیس حتمی مراحل میں ہے اور ملزمان کی جانب سے درخوست آگئی ہے۔

    احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایسی دستاویزنہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے مالک ہوں ‘ واجد ضیاء

    ایسی دستاویزنہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے مالک ہوں ‘ واجد ضیاء

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرخواجہ حارث نے آج بھی جرح کی۔

    واجد ضیاء پرخواجہ حارث کی جرح

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت میں سماعت کے آغاز پر کہا کہ جےآئی ٹی نےعباس شریف فیملی کے کسی فرد کوطلب نہیں کیا، شواہد نہیں ملے عباس شریف یارابعہ نے العزیزیہ کے منافع سے حصہ لیا ہو۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ شواہد نہیں ملے العزیزیہ کے آپریشنل رہنے تک رابعہ کبھی سعودی عرب گئیں، حسین نوازنے جےآئی ٹی میں بیان دیا دادا ابوضعیف ہوچکےتھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حسین نوازنے کہا دادا نے اس لیے العزیزیہ کی ذمہ داری مجھے دے دی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ جےآئی ٹی کوہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کی رجسٹریشن کی دستاویزنہیں ملی، ایسی دستاویزنہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کےمالک ہوں۔

    انہوں نے بتایا کہ نوازشریف کے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کا براہ راست مالک ہونے کا ثبوت نہیں جبکہ حسین نوازدراصل نوازشریف کے بے نامی دارہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پرہے کمپنی کا منافع ٹرانزیکشن سے نوازشریف کوآیا جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ یہ اپنے بیان میں کہانی سنا چکے ہیں، میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جوبات آ چکی وہ دوبارہ کیسے آ سکتی ہے، یہ سوالوں کے جواب کے بجائے وہ بتانا چاہتے ہیں جو برائے نام کرچکے ہیں۔

    ایسی دستاویز نہیں ملی کہ نوازشریف العزیزیہ کے مالک ہوں‘ واجد ضیاء

    خیال رہے کہ گزشتہ روز واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایسی دستاویز نہیں ملی کہ نوازشریف العزیزیہ کے مالک ہوں یا نوازشریف کو شیئرہولڈر یا ڈائریکٹر ظاہر کرے۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو ظاہرکرے نوازشریف کاروباری یا مالی معاملات چلاتے ہوں یا مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا العزیزیہ کی کسی دستاویز پر دستخط کرنے کی کوئی دستاویز نہیں ملی، اورنہ ہی کسی گواہ نےبیان دیا نواز شریف العزیزیہ مل کے مالک ہیں۔

    خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا تھا کہ کیا کسی نے کہا کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل مل کے شیئر ہولڈر ہیں؟

    واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ حسین نواز، نواز شریف کے شیئر ہولڈر ہیں۔

    واجد ضیا کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ جےآئی ٹی کے نوٹس میں آیا ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اکیلی ملکیت تھی، ان کا کہنا تھا کہ یہ بات حسین نواز کی دستاویزات کے مطابق بتا رہا ہوں، حسین نواز نے جو دستاویزات پیش کیں وہ والیم 6 میں موجود ہیں۔

    گواہ نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ یہ درست ہے ہل میٹل کا پورا نام ماڈرن انڈسٹری آف میٹل اسٹیبلشمنٹ ہے۔

    واجد نے کہا کہ حسین نوازکی دستاویزات کے مطابق ہل میٹل کے وہ اکیلے مالک تھے، جس پر گواہ نے جواب دیا کہ حسین نواز کی طرف سے دستاویزات کے مطابق وہ ہل میٹل کے سی ای او تھے۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ میری یادداشت کے مطابق 3 دستاویزات جے آئی ٹی کے سامنے پیش کئے گئے، ایسے کوئی شواہد نہیں جو ظاہر کریں حسین ہل میٹل کے اکیلے مالک نہ ہوں، ایسا کوئی گواہ بھی نہیں آیا جو کہے حسین نواز کمپنی کے اکیلے مالک نہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ یہ دستاویزات  3جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کئے گئے۔

    ریفرنس کی سماعت کے دوران گواہ نے بتایا کہ جے آئی ٹی کا کوئی رکن دستاویز کی تصدیق کے لئے سعودی عرب نہیں گیا، جس پر واجد کا کہنا تھا کہ دستاویزکو ایم ایل اے سے منسلک کر کے تصدیق کے لئے نہیں بھیج۔

    سماعت کے دوران وکیل صفائی خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کی تفتیش کے مطابق ہل میٹل کب رجسٹرڈ ہوئی؟

    واجد ضیا نے جواب دیا کہ جو دستاویز کورٹ میں پیش کیں ان کے مطابق سنہ 2005 میں ہوئیں۔ 

    خواجہ حارث نے کہا کہ آپ اپنی تفتیش کا بتائیں کب قائم ہوئی؟ جس پر واجد ضیا نے بتایا کہ ملزمان کی پیش کردہ دستاویزات کے مطابق سنہ 2005 میں رجسٹرڈ ہوئی۔

    واجد ضیا نے کہا کہ اس پر از خود بھی جواب دینا چاہتا ہوں، یہ باتیں نواز شریف کے بیان میں نہیں ہیں، کسی نے نہیں کہا کہ نوازشریف بیرون ملک حسین نواز زیر کفالت تھے۔

    احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔ پیر کو بھی خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت پہنچ گئے، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء پرخواجہ حارث کی جرح

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے مالی سال کا آغازیکم سے 30جون تک ہوتا ہے، ٹیکس سرٹیفکیٹ کے لیے یکم جولائی 2010 سے 30جون2011 کاعرصہ بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 5جولائی 2010 سے 30جون 2011 تک ڈالرحسین نوازکی طرف سے تحفہ تھے، بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق 11لاکھ 50ہزار 459 امریکی ڈالرموصول ہوئے تھے۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ 18اکتوبر 2012 تک یہ رقم امریکی ڈالر اکاؤنٹ میں موجود رہی، نواز شریف نے رقم ویلتھ اسٹیٹمنٹ مالی سال 2010 ،2011 میں ظاہرکرنا تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 2011کی اسٹیٹمنٹ کا مجھے یاد ہے وہ امریکی ڈالرمیں نہیں روپوں میں تھی، معلوم نہیں رقم روپوں میں ظاہرکرنے کے لیے کیا کرنسی ایکسچینج ریٹ لاگوکیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 30جون2011 کوجوکرنسی ریٹ ہوگا شاید وہی لاگوکیا ہوگا، جےآئی ٹی نے اس بات کا تعین نہیں کیا امریکی ڈالرپرکیا ریٹ لاگوکیا گیا۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ نوازشریف کے ڈالر اکاؤنٹ میں اسٹیٹمنٹ روپوں میں بطورتحائف ظاہرکی گئی، یہ رقم حسین نوازکی طرف سے بطورتحفہ بھیجی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ 19اکتوبر 2012 کوتین چیکس کے ذریعے رقوم نکلوائی گئیں، ان چیک کے ذریعے 9 لاکھ ڈالرکی رقم نکلوائی گئی جبکہ 15 نومبر2012 کو2 لاکھ ڈالرکی رقم نکلوائی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ان چیکس میں ادائیگی پاکستانی روپوں میں کی گئیں، تمام چیکس سے ادائیگی نوازشریف کے دوسرے اکاؤنٹ میں ہوئی، جس تاریخ کوادائیگی ہوئی ڈالرریٹ کے مطابق کرنسی ایکسچینج کا اطلاق ہوا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیوں بول رہے ہیں، واجد ضیاء بچے تونہیں ہیں، جج صاحب بیٹھےہیں، واجد ضیاء خود موجود ہیں یہ کیوں بول رہے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ جےآئی ٹی نے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے ایکسچینج ریٹ کا تعین کیا، نوازشریف نے اسٹیٹمنٹ میں رقم درست ایکسچینج ریٹ کا اطلاق کرلے ظاہرکی۔

    استغاثہ کے گواہ نےعدالت کوبتایا کہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں تھی، ایکسچینج ریٹ روزانہ کی بنیاد پرتبدیل ہوتے ہیں۔

    واجد ضیاء پر جرح مکمل ہونے پرتفتیشی افسر کا بیان قلمبند کیا جائے گا جس کے بعد ملزم نواز شریف کا 342 کے تحت بیان قلمبند کیا جائے گا۔

    العزیزیہ اسٹیل مل ریفریس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ واجد ضیا بچے تو نہیں ہیں اور خود موجود ہیں، جج صاحب بھی بیٹھے ہیں، آپ کیوں بول رہے ہیں۔

    سماعت کے دوران گواہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے ایکس چینج ریٹ کا تعین کیا، نوازشریف نے اسٹیٹمنٹ میں رقم درست ایکس چینج ریٹ کا اطلاق کرلے ظاہر کی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ایکس چینج ریٹ روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہوتے ہیں۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا نواز شریف العزیزیہ اسٹیل کا مالک ہے؟ آپ کو کیسے پتہ چلا نواز شریف العزیزیہ اسٹیل کے مالک ہیں۔

    واجد ضیا نے خواجہ حارث کے جواب میں کہا کہ شہباز شریف کے بقول اسٹیل مل میں 3 شیئر ہولڈرز ہیں، حسین نواز،رابعہ نواز اور عباس شریف مل کے حصے دار ہیں۔ جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ تینوں حصّے دار ہیں لیکن نواز شریف مالک تو نہیں ہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ نواز شریف، حسین نواز کی صورت میں مالک ہیں، شہباز شریف اپنی بیٹی رابعہ شہباز کی صورت میں مالک ہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ ایسی دستاویز نہیں ملی کہ نوازشریف العزیزیہ کے مالک ہوں یا نوازشریف کو شیئرہولڈر یا ڈائریکٹر ظاہر کرے۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو ظاہرکرے نوازشریف کاروباری یا مالی معاملات چلاتے ہوں یا مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں، نوازشریف کا العزیزیہ کی کسی دستاویز پر دستخط کرنے کی کوئی دستاویز نہیں ملی، اور نہ ہی کسی گواہ نے بیان دیا نواز شریف العزیزیہ مل کے مالک ہیں۔

    جس پر خواجہ حارث نے واجد ضیا سے سوال کیا کہ کیا کسی نے کہا کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل مل کے شیئر ہولڈر ہیں؟

    واجد ضیا نے جواب دیا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ حسین نواز، نواز شریف کے شیئر ہولڈر ہیں، شہباز شریف نے کہا رابعہ شہباز میری اور عباس شریف شیئر ہولڈر ہیں، شیئرہولڈر بھی مالک ہونے کی ایک قسم ہے۔

    واجد ضیا کا عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ شیئر ہولڈنگ کی بات آ جائے تو واضح ہوجائے گا، شہباز شریف نے بالواسطہ اشارہ دیا نوازشریف شیئر ہولڈر ہیں، نوازشریف، شہباز شریف نے بیان دیا تھا کہ العزیزیہ میاں شریف نے قائم تھی۔

    میاں شریف نے حسین نواز، رابعہ شہباز اور عباس شریف کو شیئر ہولڈر بنایا، شہبازشریف کے بیان مطابق مل بکی تو وہ رقم حسین نواز کو جائے گی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے مل کے قیام میں حصہ ڈالنے کی بھی کوئی دستاویزنہیں ملی، شواہد نہیں ملے جو ظاہر کریں کہ العزیزیہ کے لیے رقم پاکستان سے گئی۔

    سماعت کے دوران واجد ضیا نے بتایا کہ نواز شریف سے پوچھا پیسے باہر گئے ہیں تو انہوں نے کہا نہیں گئے، نوازشریف کے العزیزیہ اسٹیل مل کی فروخت میں شامل ہونے کی دستاویز بھی نہیں ملی۔

    واجد ضیا نے بتایا کہ فروخت کی رقم نوازشریف کے اکاؤنٹ میں جانے یا نقدی کی بھی دستاویز نہیں ملی اور نہ ہی کسی نے کہا کہ نواز شریف مل کی فروخت میں شامل رہے، کسی نے نہیں کہا کہ نواز شریف کو مل فروخت ہونے کے بعد مل کی رقم ملی۔

    نواز شریف کے وکیل صفائی خواجہ حارث، جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر کل بھی جرح جاری رکھیں گے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: کیپٹن صفدر کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اپنا بیان قلمبند کروایا تھا جس کے بعد عدالت نے سماعت 5 جون تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    یاد رہے کہ رواں ماہ 15 مئی کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ حسین نواز نے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نوازشریف کو بھیجا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔