Tag: شریف خاندان

  • العزیزیہ ریفرنس: اگراعتراض ہمارا حق نہیں توپھر یہاں رہنےکا بھی ہمیں حق نہیں‘ خواجہ حارث

    العزیزیہ ریفرنس: اگراعتراض ہمارا حق نہیں توپھر یہاں رہنےکا بھی ہمیں حق نہیں‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان آج بھی ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

    واجد ضیاء نے احتساب عدالت میں نواز شریف کے مریم نواز  نام جاری کردہ  بینک چیکوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ 14 اگست 2016 کونواز شریف نے ایک کروڑ95 لاکھ کاچیک دیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 13جون 2015 کو نواز شریف نے مریم نوازکو 12ملین کا چیک دیا جبکہ 3 نومبر 2015 کونواز شریف نے مریم کو 2کروڑ88لاکھ کا چیک دیا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یکم نومبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 65 لاکھ کا چیک دیا، 10مئی 2015 کو نواز شریف نے مریم کو10کروڑ50 لاکھ کا چیک دیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ 21نومبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 18 لاکھ کا چیک دیا، 28جون 2015 کونواز شریف نے 3 کروڑ41 لاکھ 30ہزار625 کا چیک دیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 15 مارچ 2015 کو نواز شریف نے مریم کوایک کروڑ 30 لاکھ کا چیک دیا جبکہ 6 فروری 2015 کو نواز شریف نے 6 کروڑ80 لاکھ کا چیک دیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 4 ستمبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو2 کروڑ 29 لاکھ کا چیک دیا، 21 مئی 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 20 لاکھ کا چیک دیا۔

    شریف خاندان کی ٹرانزیکشن کا چارٹ احتساب عدالت میں پیش کرتے ہوئے واجد ضیاء نے کہا کہ شریف فیملی نے 50 کروڑ،44 لاکھ 30ہزار625 روپے منتقل کیے، شریف فیملی نے یہ رقم ایک دوسرے کومنتقل کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ کے بیان پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوالات کیے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جو میٹیریل آیا، جن پر تفتیش ہوئی، وہ ہم جمع نہ کرائیں؟۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ ہم یہ جمع نہ کرائیں، جن چیزوں پر ریفرنس بنا وہ چیزیں تو جمع ہوں گی، دولائن کا بیان آتا ہے تو چھ لائن کا اعتراض آجاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آج بیان مکمل کر سکتے ہیں لیکن یہ ہونے نہیں دے رہے، ایک فقرے پر یہ 10لائن کا اعتراض کرتے ہیں، یہ ہمارا بیان خراب کرتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ بیان نہ ریکارڈ کرائیں بس ان کا اعتراض لکھ لیں، یہ جرح کے اندر سب کچھ پوچھ سکتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ اسی لیے کہا تھا کہ واجد ضیاء کا بیان ایک ہی دفعہ کرلیں، اس دفعہ یہ سوچ کر آئے ہیں کہ ہم نے یہ کرنا ہے، اعتراض کرنا ہمارا حق ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ اگراعتراض ہمارا حق نہیں تو پھر یہاں رہنے کا بھی ہمیں حق نہیں ہے، میری ذمہ داری ہے اعتراض اٹھاوں گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ یہ جیسے لکھوا رہے ہیں، حسن، حسین، مریم تینوں ملزم لگ رہے ہیں، واضح کرنا چاہتا کون ملزم ہے کون نہیں اور کون گواہ ہے۔

    سابق وزیراعظم وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس ریفرنس میں مریم نواز نہ ملزم ہے نہ گواہ، بس میرا یہ اعتراض ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیا ہم ان کی مرضی کا بیان کرائیں، یہ کہتے ہیں لمبا بیان نہ کرائیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ میاں شریف نے 1974میں گلف اسٹیل مل قائم کی، 1978 میں75 فیصد شیئرز مسٹر ایلی کوفروخت کا فیصلہ کیا گیا، شیئرزکی فروخت کا مقصد بینک قرض کی ادائیگی تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ایلی اسٹیل مل میں25 فیصد شیئرزطارق شفیع کے نام رہے جبکہ 1980 میں25 فیصد شیئرزایلی کو فروخت کیے گئے، 25 فیصدشیئرز12ملین میں فروخت ہوئے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 12ملین درہم سے قطری شاہی خاندان کےساتھ سرمایہ کاری کی گئی، بتایا گیا 2006 میں لندن فلیٹس کی ملکیت منتقل ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کا جےآئی ٹی نے بیان قلمبند کیا اوران کے بیان میں تضاد اورسنگین غلطیوں کی نشاندہی کی جبکہ طارق شفیع گلف اسٹیل کے قرض کی دستاویزات پیش نہ کرسکے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ طارق شفیع وضاحت کرنے میں بھی ناکام رہے اور وہ نہیں بتاسکے دوسرے شراکت دار محمد حسین کا کیا کردارتھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع ایلی سے ملنے والی رقم کے جمع کرانے کی رسید نہ دے سکے، فہد بن جاسم کوکیش رقم کے طارق شفیع کے بیان میں تضاد ہے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ طارق شفیع کی طرف سے فہدبن جاسم کو دی گئی رقم کا جائزہ لیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ فہد بن جاسم نے 12ملین درہم کی رقم وصول نہیں کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ متفرق درخواست کےساتھ طارق شفیع کا بیان حلفی جمع کرایا جو ان کمپنیزکی فروخت اورقائم کرنے کوواضح کرتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع کو12ملین کی رقم 6 اقساط میں ملی تھی جبکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کس ذرائع سے یہ رقم ملی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسن حسین نوازنے طارق شفیع کا ایک اوربیان حلفی جمع کرایا، دوسرے بیان حلفی میں طارق شفیع نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 12 ملین کیش ملے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع نے 12 ملین 6 اقساط میں فہد بن جاسم کودیے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت پیرکی صبح ساڑھے9 بجے تک ملتوی کردی

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔


    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہرفقرے پراعتراض نہ اٹھائیں، ہم بھی جواب دیں گے بیان بہت لمبا ہوجائے گا، اپنا اعتراض لکھ لیں بعد میں اس پربحث کرلیں، درست ہو یاغلط آپ نے ہربات پراعتراض کرنا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میری قانونی ذمہ داری ہے کہ اعتراض بنتا ہےتو اٹھاؤں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس طرح سے بیان ریکارڈ نہیں ہوسکتا۔


    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    یاد رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔

    عدالت عظمیٰ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اللہ نہ کرے ہماری قسمت عمران خان کی طرح ہو‘ نوازشریف

    اللہ نہ کرے ہماری قسمت عمران خان کی طرح ہو‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ نیب کی طرف سےکچھ ثابت ہونا ہوتا تو پہلے 10 دن میں ہو جاتا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ سوشل میڈیا پرکہا جا رہاہے نواز شریف کونوٹس جاری ہونے کا امکان ہے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والوں کو کوئی نہیں جانتا، جو شامل ہوئے وہ تحریک انصاف کے ساتھ اورعوام ہمارے ساتھ ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب کی طرف سے کچھ ثابت ہونا ہوتا تو پہلے 10 دن میں ہو جاتا۔

    گوجرانوالہ سے رانا نذیر کی تحریک انصاف میں شمولیت کے سوال پر مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ میں نے بھی سنا ہے کہ رانا نذیر تحریک انصاف میں جا رہے ہیں، رانا نذیرکے بیٹے نے پارٹی صدارت پرمجھے ووٹ نہیں دیا تھا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے عمران خان کی بریت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اللہ نہ کرے ہماری قسمت عمران خان کی طرح ہو۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ آج پنجاب ہاؤس میں نیب کے الزامات پر پریس کانفرنس کروں گا، عدالتی کارروائی کے بعد پریس کانفرنس کا وقت طے کیا جائے گا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جہاں کوئی چیزراس آتی ہے وہاں ایک معیار ہوتا ہے جہاں عمران خان کوکچھ راس نہ آئے وہاں معیاردوسرا ہوتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کسی بات پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، وہ سیاست دان ہی کیا جس کی بات پر اعتبار نہ کیا جا سکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع کرتے ہوئے 9 جون تک ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت میں ایک ماہ کی توسیع کردی۔ عدالت نے 9 جون تک چاروں ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    جسٹس عظمت سعید کا کہنا ہے کہ ٹرائل 9 جون تک مکمل نہ ہوا تو دیکھ لیں گے۔ مزید وقت کی ضرورت ہوئی تو آجائیے گا۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مدت سماعت میں 3 ماہ کی توسیع دینے کی استدعا کی جسے مسترد کردیا گیا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ رمضان میں بزرگوں نے روزے رکھ کر جنگیں لڑیں۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ کا کہنا تھا کہ ہم یقینی بنائیں گے انصاف کا قتل نہ ہو، آپ کو آئین کے تحت سماعت اور دفاع کا موقع ملے۔ کارروائی مکمل نہ ہونے پر مزید توسیع دی جا سکتی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ بار بار عدالت میں آکر مزید توسیع کی استدعا اچھی نہیں لگتی جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کیوں آپ بار بار ملاقات کرنا نہیں چاہتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسرپرمریم نواز کے وکیل کی جرح

    ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسرپرمریم نواز کے وکیل کی جرح

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل امجد پرویز گواہ عمران ڈوگر پرجرح کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں ۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے جبکہ تفتیشی افسرعمران ڈوگر پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جرح جاری ہے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر نیب کے گواہ عمران ڈوگرنے کہا کہ عام طورپرایک نوٹس بھیجا جاتا ہے، پھر دوسرا اور تیسرا بھیجا جاتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ تفتیشی رپورٹ رائے کے بعد ریجنل بورڈمیٹنگ میں پیش کی جاتی ہے، ریفرنس کے لیے ریجنل بورڈ اپنی سفارشات ایگزیکٹوبورڈ کوبھیجتا ہے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ ایگزیکٹوبورڈ ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دیتا ہے، مجازاتھارٹی فیصلہ کرتی ہے کتنے ریفرنس دائر کرنے ہیں۔

    نیب کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ عبوری تفتیشی رپورٹ6 ستمبر2017 کوتیارکی، ٹرائل وردی سرٹیفکیٹ 31 اگست 2017 کا ہے، اس پرازخود وضاحت دینا چاہتا ہوں، اس وقت پراسیکیوشن ونگ کوعبوری تفتیشی رپورٹ کا ڈرافٹ بھیجا گیا تھا۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ 15اگست2017 کے خط کوریفرنس کاحصہ نہیں بنایا، 15اگست کے خط سے یہ معلوم نہیں ہوتا کسے لکھا گیا، ایڈیشنل ڈائریکٹرنیب رانامحمدعلی کا161کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ الزام کی حد تک ساری تفتیش ریکارڈ کاحصہ بنا دی، ملزمان کےعلاوہ کچھ لوگوں کے کردار کا تعین کرنا تھا، مریم نوازاورکیپٹن (ر) صفدرسے متعلق سب ریکارڈ کاحصہ بنایا، دونوں سے متعلق زبانی شہادت بھی ریکارڈ پرہے۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ گواہ شکیل انجم ناگرا کا بیان قلمبند کیا تھا، گواہ محمد رشید نے سربمہرلفافے میں ریکارڈ دیا، گلڈکوپرکوشامل تفتیش کیا نہ ہی کوشش کیسٹیفن سمتھ کوشامل تفتیش نہیں کیاگیا۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں اسٹیفن موورلے اسمتھ کی سی وی منسلک ہے، سی وی پراسٹیفن اسمتھ کا لندن کا پتہ موجود ہے، اسٹیفن اسمتھ کی رائے بھی جےآئی ٹی میں شامل تھی لیکن اسے شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے عدالت کوبتایا کہ راجہ اخترکا نیلسن ، نیسکول اورکومبرسے متعلق بیان ریکارڈ کیا، بیان کے مطابق تصدیق شدہ ٹرسٹ ڈیڈ 6 جولائی کو لندن میں ملے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ بیان کے مطابق سربمہرلفافے راجہ اخترنے وصول نہیں کیے، راجہ اخترنے نہیں بتایا ریڈلے کی رپورٹس لندن سے پاکستان کون لایا، تفتیش نہیں کی ٹرسٹ ڈیڈ کی نوٹرائزڈ کاپی لندن میں کس کے پاس رہی۔


    جےآئی ٹی کےاکٹھےکیےگئےمواد پرعبوری ریفرنس فائل کیا‘ عمران ڈوگر

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر گواہ عمران ڈوگر نے بتایا تھا کہ پہلے شکایت آتی ہے پھر نیب آرڈیننس 1999 کے تحت جانچ پڑتال ہوتی ہے، شکایت سیل جانچ پڑتال کرتا ہے۔

    عمران ڈوگر کا کہنا تھا کہ شکایت کی تصدیق ہو نے کے بعد انکوائری شروع ہوتی ہے، انکوائری بعد میں تفتیش میں تبدیل ہو جاتی ہے، کافی مواد ملنے کے بعد تفتیش کی جاتی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا تھا کہ دستیاب شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل ہوتا ہے، ریفرنس فائل کرنے کا حکم سپریم کورٹ کا تھا۔

    عمران ڈوگر نے کہا تھا کہ تفتیش کرنے کی اتھارٹی دی گئی تھی، سپریم کورٹ نے شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا تھا کہ مواد جےآئی ٹی نے نیب اورایف آئی اے سے اکٹھا کیا، جے آئی ٹی کے اکٹھے کیے گئے مواد پر عبوری ریفرنس فائل کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی کےاکٹھےکیےگئےمواد پرعبوری ریفرنس فائل کیا‘ عمران ڈوگر

    جےآئی ٹی کےاکٹھےکیےگئےمواد پرعبوری ریفرنس فائل کیا‘ عمران ڈوگر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ عمران ڈوگرپرجرح مکمل کرلی جس کے بعد کیس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ خواجہ حارث نے نیب کے گواہ عمران ڈوگرپرتیسرے روز جرح مکمل کی۔


    عمران ڈوگر پر خواجہ حارث کی جرح مکمل

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ عمران ڈوگر نے بتایا کہ پہلے شکایت آتی ہے پھر نیب آرڈیننس 1999 کے تحت جانچ پڑتال ہوتی ہے، شکایت سیل جانچ پڑتال کرتا ہے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ شکایت کی تصدیق ہو نے کے بعد انکوائری شروع ہوتی ہے، انکوائری بعد میں تفتیش میں تبدیل ہو جاتی ہے، کافی مواد ملنے کے بعد تفتیش کی جاتی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا کہ دستیاب شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل ہوتا ہے، ریفرنس فائل کرنے کا حکم سپریم کورٹ کا تھا۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ تفتیش کرنے کی اتھارٹی دی گئی تھی، سپریم کورٹ نے شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ مواد جےآئی ٹی نے نیب اورایف آئی اے سے اکٹھا کیا، جے آئی ٹی کے اکٹھے کیے گئے مواد پر عبوری ریفرنس فائل کیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ 18اگست 2017 کا ملزمان طلبی کا نوٹس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے جس پر معزز جج نے کہا کہ کیا یہ اچھا نہیں وکیل صفائی خود نوٹس ریکارڈ پرلانے کا کہہ رہے ہیں، آپ کا اعتراض لکھ لیتے ہیں۔

    کواہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے سمن کے جواب میں ملزمان کے وکیل امجد پرویزنے خط لکھا، خط میں لکھا نیب ریفرنسز کا فیصلہ کر چکی، کارروائی آنکھ میں دھول جھونکنا ہے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ خط میں کہا سپریم کورٹ کے فیصلے پرنظر ثانی درخواست دائرکررکھی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 28 دسمبر2017 کو ملزمان کو دوسرا طلبی کا نوٹس بھیجا، اس دوران میں نے راجہ اختر اور رابرٹ ریڈلے کا بیان قلمبند کیا، 28 دسمبر کے نوٹس میں ریڈلے، راجہ اختر کا بیان قلمبند کرنے کا ذکرنہیں ہے۔

    گواہ نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ریفرنس پہلے ہی فائل کیا جا چکا، 28 دسمبر کے نوٹس میں بھی نواز شریف کو نیب آفس آنے کا کہا تھا، یہ درست ہے دونوں نوٹس نوازشریف کو بطورملزم بھیجے گئے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ ملزم کی طلبی کے سمن اور جواب عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے جبکہ 28 دسمبر کو مریم نواز، کیپٹن صفدر کو بھیجے نوٹس بھی ایک جیسے تھے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ فیملی سیٹلمنٹ میں 10 جگہیں خالی تھیں، سیٹلمنٹ میں حسین ،اسما علی،علی ڈارکے دستخط کی جگہ خالی تھی۔

    خواجہ حارث کی نیب کے گواہ عمران ڈوگر پرجرح مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پرمریم نواز کے وکیل گواہ پرجرح کریں گے۔


    نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک اورمریم نوازکی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہیں‘ گواہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے گواہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک پائے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکتا، عدالت

    ایون فیلڈ ریفرنس: جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکتا، عدالت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصلہ دیا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی مکمل رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ سماعت میں استغاثہ کے گواہ تفتیشی افسرعمران ڈوگر کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

    احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب نے لندن فلیٹس ریفرنس کا ٹرائل پہلے مکمل کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ تفتیشی افسرعمران ڈوگرکا بیان ریکارڈ کرلیں۔


    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے درخواست دائر

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کی جانب سے نئی درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیس آخری مرحلے میں ہے، تفتیشی افسر کا بیان قلمبند کرنے سے دفاع متاثر ہوگا۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے تینوں ریفرنسزمیں واجد ضیاء کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست کرتےہوئےکہا گیا کہ تینوں ریفرنسزمیں ایک جیسے الزامات ہیں، ایک ساتھ ٹرائل کریں،العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزمیں واجدضیاءکا بیان قلمبند کرائیں۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہمارا دفاع ظاہرہوجائے گا ، جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا ریفرنسزمیں بیان ریکارڈ کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیاء پرجرح سے پہلےتینوں ریفرنسزمیں بیان کا سوچتے، پہلے مرحلے میں لندن فلیٹس ریفرنس کا ٹرائل چاہتے ہیں، سردار مظفر نے کہا کہ وکیل صفائی کارروائی کوبلڈوزکرنا چاہتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کے گواہوں کی ترتیب پراسیکیوشن کا اختیارہے، وکیل صفائی کی دفاع متاثرہونے کی بات پرفیصلہ ہوچکا ہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ عمران ڈوگرصرف ایون فیلڈریفرنس میں تفتیشی ہیں، بیان قلمبند ہونے سے دفاع متاثرہونے کی بات درست نہیں ہے، گواہ کٹہرے میں پیش ہوچکا ہےاب یہ نئی درخواست لے آئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پراسیکیوشن کے بھی قانونی حقوق ہوتے ہیں، شفاف ٹرائل اورکیا ہوسکتا ہے ایک گواہ پر18 دن جرح کی گئی، تفتیشی کا بیان قلمبند کرنے سے پہلے وکیل صفائی کوموقع دیا گیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ واجد ضیاء کے بعد فطری طورپرتفتیشی افسراگلے گواہ ہیں، چاہتے ہیں پہلے ایون فیلڈریفرنس کو مکمل کرلیا جائے۔


    عمران ڈوگر کا بیان قلمبند

    استغاثہ کے گواہ عمران ڈوگر نے عدالت کو بتایا کہ بطورڈپٹی ڈائریکٹرنیب لاہورمیں کام کررہا ہوں، 28 جولائی 2017 کے فیصلے کے بعد تفتیش کے لیے تعینات کیا گیا۔

    گواہ نے کہا کہ مجازاتھارٹی نے تفتیش کرنے کا کہا، تفتیش ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق تھی، 3 اگست2017 کوتحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ جےآئی ٹی والیم ایک سے والیم نائن اے ریفرنس کا اہم جزو ہیں، نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ جےآئی ٹی رپورٹ کیسے پیش کرسکتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ دستاویزہے جسے بطورشواہد حاصل کیا گیا، سپریم کورٹ نے دستاویزات کی روشنی میں ریفرنس کا حکم دیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ تفتیشی افسرنے جے آئی ٹی رپورٹ کوبطورشواہد حاصل کیا، جے آئی ٹی رپورٹ کوشامل نہ کیا گیا توکیس خراب ہوجائے گا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسرجے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں پیش نہیں کرسکتے، جےآئی ٹی رپورٹ صرف واجد ضیاء ہی عدالت میں پیش کرسکتےہیں، تفتیشی افسر صرف اپنے جمع شواہد ہی عدالت میں جمع کراسکتا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ کے لیے تیارکی گئی تھی، تفتیشی افسررپورٹ کو اپنےمواد کے طورپرپیش کرسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسرنے جےآئی ٹی رپورٹ اپنے مواد کے طورپرحاصل کی، وکیل صفائی کوجے آئی ٹی رپورٹ پہلے ہی مل چکی ہے، اب جےآئی ٹی رپورٹ سے ان کا کون ساحق متاثرہوجائے گا۔

    معززجج نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسرجوموادجمع کراناچاہتےہیں وہ ریفرنس سےمتعلق ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس میں فلیگ شپ ریفرنس سے متعلق مواد بھی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ مکمل دستاویزہے جسے ہم ایک ساتھ جمع کرانا چاہتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیشی افسرصرف پرائمری شواہد ہی پیش کرسکتا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے فیصلہ دیا کہ مکمل جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکتا۔ تفتیشی افسر رپورٹ کی کچھ دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنوا سکتے ہیں اور جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل دیگر دستاویزات پیش کر سکتے ہیں۔

    ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ پرجرح مکمل کی تھی۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی غیرحاضری پراحتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ واجد ضیاء دو دن کا وقت لے کر گئے تھے اب کدھر ہیں؟

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے نیب کے گواہ ظاہرشاہ سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ کے خلاف نیب میں غیرقانونی تعیناتی پر انکوائری چل رہی ہے جس پرانہوں نے جواب دیا تھا جی ہاں سپریم کورٹ کےحکم پر ایک کمیٹی بنی ہے جو انکوائرای کررہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کی سیاست ختم ہوگئی، چیف جسٹس جہاد کررہے ہیں، شیخ رشید

    شریف خاندان کی سیاست ختم ہوگئی، چیف جسٹس جہاد کررہے ہیں، شیخ رشید

    لاہور : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ شریف خاندان کی سیاست ختم ہوگئی، چیف جسٹس جہاد کر رہے ہیں ان کو سلام پیش کرتا ہوں، اگر الیکشن ہوئے تو عوامی مسلم لیگ پورے ملک میں عمران خان کو سپورٹ کرے گی۔

    ان خیالات اظہار انہوں نے لاہور میں پی ٹی آئی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے لوگوں کوتقسیم کیا جارہا ہے، دھوکے باز لوگ ووٹ کے دن تک شریف ہیں، شریف خاندان کی سیاست ختم ہوچکی ہے، 70سال میں 40ارب ڈالرقرض جبکہ 35ارب ڈالر 4سال میں لیاگیا۔

    انہوں نے کہا کہ آج پاکستان جاگ گیا ہے کیونکہ لاہورجاگتا ہے تو پوری قوم جاگتی ہے،لاہور سوتا ہے تو پوری قوم سوتی ہے، یہاں قائداعظم نے پاکستان کی تعمیر کی تھی آج عمران خان تعمیر کرے گا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ جان دے دوں گا لیکن ختم نبوت کےخلاف قانون کسی صورت پاس نہیں ہونے دوں گا، میں غریب کی تبدیلی چاہتا ہوں، ملک میں پانی، بجلی، گیس اور نوکری نہیں ہے، پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، چین کی طرح پاکستان میں 4کرپٹ کو گولی مار دیں تقدیر بدل جائے گی۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ میں چیف جسٹس کوعوام کے سمندرمیں سلام پیش کرتا ہوں، چیف جسٹس ثاقب نثارجہاد کررہے ہیں، پاکستان کی فوج اورعدلیہ ہرمحاذپرلڑ رہی ہے، نیب ہر کرپٹ آدمی کو نوٹس دے رہا ہے، جبکہ پاک فوج کی ساکھ خراب کرنا عالمی ایجنڈا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سب سے بہتر اور صحیح انسان سمجھتا ہوں، انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں لیکن عمران خان کا دامن صاف ہے، میری جماعت صرف دو حلقوں سے الیکشن لڑے گی، باقی سارے پاکستان میں پی ٹی آئی کی سپورٹ کا اعلان کرتا ہوں، عمران خان اپنے نوجوانوں کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ، یہ انقلاب لائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • نیب پراسیکیوشن ونگ نےوالیم 10 کےلیےعدالت کوخط لکھا تھا‘  ظاہرشاہ

    نیب پراسیکیوشن ونگ نےوالیم 10 کےلیےعدالت کوخط لکھا تھا‘ ظاہرشاہ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، مریم نواز احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نےڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ پرجرح مکمل کرلی۔


    مریم نوازکے وکیل امجد پرویزکی ظاہرشاہ پرجرح مکمل

    استغاثہ کے گواہ ڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ والیم 10 کی کاپی رجسٹرارکے خط کے ذریعے حاصل کی، والیم 10متعلقہ کوآرڈینیشن آفیسرنے وصول کیا تھا۔

    ڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ نے کہا کہ نیب پراسیکیوشن ونگ نے والیم ٹین کے لیے عدالت کوخط لکھا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روزاحتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔


    ایون فیلڈ ریفرنس: ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش

    ڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ نے لندن فلیٹس کی ٹائٹل رجسٹری کی آفیشل کاپیاں، پانی کے بل اور کونسل ٹیکس ریکارڈ بھی احتساب عدالت میں جمع کروایا تھا۔

    ظاہرشاہ کا کہنا تھا کہ 31 اکتوبر 2017 کو وہی دستاویزات مانگی جو27 مئی کو مانگی تھیں۔ عثمان احمد نے27 مارچ 2017 کو دستاویزات حوالے کیں۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ تفتیشی افسر نے میرے بلانے کے اگلے روز دستاویزات وصول کیں۔ تفتیشی افسر نے دستاویزات لے جانے کے بعد شامل تفتیش نہیں کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش

    ایون فیلڈ ریفرنس: ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز پیش ہوئے جو آج صبح ہی لندن سے وطن واپس پہنچے ہیں۔ دن کے آغاز پر عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

     ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں ڈی جی نیب ظاہر شاہ بطور گواہ پیش ہوئے۔

    انہوں نے مختلف دستاویزات عدالت میں پیش کیں جن میں لندن فلیٹس سے متعلق آفیشل رجسٹرڈ کاپیاں، فلیٹ نمبر 16، 16 اے، 17 اور 17 اے کی دستاویزات، لندن فلیٹس کے پانی کے بل اور کونسل ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کیے۔

    ظاہر شاہ نے اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام دستاویزات تصدیق شدہ ہیں۔ جے آئی ٹی کے ایم ایل ایز سے متعلق خط و کتابت پیش کروں گا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ظاہر شاہ پر جرح کی۔

    ظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ 31 اکتوبر 2017 کو وہی دستاویزات مانگی جو 27 مئی کو مانگی تھیں۔ عثمان احمد نے 27 مارچ 2017 کو دستاویزات حوالے کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تفتیشی افسر نے میرے بلانے کے اگلے روز دستاویزات وصول کیں۔ تفتیشی افسر نے دستاویزات لے جانے کے بعد شامل تفتیش نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یو کے اتھارٹی کو 27 مئی اور 31 اکتوبر کو خطوط لکھے گئے۔ یہ خطوط جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ والیم 10 سے متعلق آپ پر کوئی قدغن لگائی تھی۔ ظاہر شاہ نے جواب دیا کہ والیم 10 کے کچھ حصوں کی کاپیاں تفتیشی افسران کو بھجوائیں۔ لندن فلیٹس کے اصل اور بینفیشل اونرز کی معلومات مانگی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایم ایل اے میں اونرز کا نام، پتہ اور رابطہ نمبر پوچھے گئے تھے۔ ایم ایل اے تفتیشی افسر کی درخواست پر لکھا گیا تھا۔ ایم ایل اے میں لندن پراپرٹیز اور کمپنیوں کی دستاویزات کا کہا گیا تھا۔

    اس دوران نیب پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ وکیل صفائی دستاویزات کے متن سے متعلق سوالات نہیں کر سکتے۔ گواہ کہہ چکا ہے کہ دستاویزات جیسے موصول ہوئیں ویسے تفتیشی افسر کو دیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ نے ایم ایل اے بھیجا اور دستاویزات موصول بھی کیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی نے عدالتی کارروائی ریکارڈ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں نواز شریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ لندن میں کلثوم نواز کی ریڈیو تھراپی کی جارہی ہے اور اس موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ حلف لیتا ہوں اگر عدالت استثنیٰ دے تو اس کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جب بھی عدالت طلب کرے گی ملزمان حاضر ہوں گے۔

    تاہم عدالت نے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی آج عدالت میں پیش ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    عدالت میں سماعت کےآغاز پرنیب پراسیکیوٹر نے درخواست کی کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں ڈی جی آپریشنزنیب ظاہرشاہ کونیا گواہ بنانا چاہتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے مختلف ممالک سے دستاویزات کے لیے خطوط لکھے تھے، جےآئی ٹی کے بعد نیب نے خطوط کی پیروی کی۔

    نیب پراسیکیوٹر سردارمظفر نے احتساب عدالت کو بتایا کہ ڈی جی آپریشنزظاہرشاہ نے برطانیہ سے دستاویزات وصول کیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کوفلیگ شپ اورایون فیلڈ سے متعلق دستاویزات ملی ہیں، دستاویزات لندن رجسٹری ریکارڈ، یوٹیلٹی بلز اور کونسل ٹیکس کی ہیں، دستاویزات جےآئی ٹی کے ایم ایل ایزکے جواب میں ملی ہیں۔

    سردارمظفرنے کہا کہ نیب نے جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایزکی پیروی کی، نیب نے یوکےسینٹرل اتھارٹی کوخط لکھا جس کا جواب موصول ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹرکی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے پردلائل مکمل ہوگئے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر

    احتساب عدالت میں نوازشریف اورمریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کلثوم نواز کی ریڈیو تھراپی کی جارہی ہے اور اس موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حلف لیتا ہوں اگر عدالت استثنیٰ دے تو اس کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جب بھی عدالت طلب کرے گی ملزمان حاضر ہوں گے۔

    احتساب عدالت میں استثنیٰ کی درخواست پر کیا فیصلہ ہوگا، معلوم نہیں‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وکلاء میری حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کریں گے جس کے بعد اجازت ملی تو لندن میں قیام بڑھادوں گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ امی سے 5 مہینے بعد ملی وہ بہت کمزورہوگئی ہیں، اللہ تعالیٰ میری امی کوصحت یاب کرے اورتمام ماؤں کواچھی صحت دے۔

    مریم نواز کےوکیل کی جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔