Tag: شریف خاندان

  • مریم نواز کےوکیل کی جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل

    مریم نواز کےوکیل کی جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نوازاور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے پانچویں روز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل کرلی۔

    امجدپرویز کی واجد ضیاء پرجرح مکمل

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ 31 مئی کو بی وی آئی اٹارنی جنرل آفس کوایم ایل اے بھجوائی، فارن دستاویزات کی تصدیق شدہ کاپیاں مانگیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ نیلسن اورنیسکول کی تصدیق شدہ دستاویزات مانگی، ایم ایل اے میں نیلسن، نیسکول کے بینفشری کا ایڈریس مانگا، رجسٹرڈ ڈائریکٹر، نامزد ڈائریکٹراورشیئرہولڈرکی تفصیل مانگی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سیٹلرکا نام، رابطہ اورایڈریس کی تفصیلات طلب کیں، ٹرسٹی، بینفشری آف ٹرسٹ اورکمپنیزسے متعلق تفصیل مانگی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 23 جون 2017 کو بی وی آئی کوآخری ایم ایل اے بھیجا، ایم ایل اے میں ایف آئی اے بی وی آئی کوریکارڈ تصدیق کی درخواست کی جبکہ 16جون 2017 کو ای میل پر جواب موصول ہوا۔

    مریم نواز کے وکیل کی جرح مکمل ہونے کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے درخواست کی کہ تین ایم ایل ایز کو عدالتی ریکارڈ پربطور شواہد پیش کرنے کی اجازت دی جائے، دستاویز نیلسن، نیسکول، نوازشریف کے بچوں کی کمپنیوں سے متعلق ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔

    عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 23 اپریل کو مقرر کرتے ہوئے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف اور مریم نوازکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نوازموسم کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے سوال کیا تھا کہ امجد پرویزآپ لاہورسے کیسے پہنچے ہیں؟ جس پرانہوں نے جواب دیا تھا کہ میں میں کل بائی روڈ اسلام آباد آگیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی آج کے دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لندن فلیٹس: برطانوی ادارے نے شریف خاندان کے دعوے کی قلعی کھول دی

    لندن فلیٹس: برطانوی ادارے نے شریف خاندان کے دعوے کی قلعی کھول دی

    لندن : برطانوی لینڈ رجسٹری نے شریف خاندان کے جھوٹ کا پول کھول دیا، ادارے کے ریکارڈ نے لندن فلیٹس کی ملکیت آشکار کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لینڈ رجسٹری نے شریف خاندان کے فلیٹس سے متعلق حقیقت بیان کرکے ان کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا، دستاویز کے مطابق ایون فیلڈ فلیٹس 1995اور1993میں نیلسن اور نیسکول کو منتقل ہوئے۔

    اس کے علاوہ موزیک فانسیکا نے بھی اپنے خط میں مریم نواز کو بینفشل اونر قرار دیا تھا، مذکورہ فلیٹس اس وقت خریدے گئے جب بچوں کی آمدنی نہیں تھی۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں لندن کے پوش علاقے میں موجود فلیٹس کی ملکیت مرکزی نکتہ ہے، شریف خاندان کے مطابق یہ فلیٹس دوہزار چھ میں خریدے گئے تھے جبکہ پاناما کیس اور بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق یہ فلیٹس نوے کی دہائی سے شریف خاندان کے پاس ہیں۔

    شروع دن سے ہی شریف خاندان ان فلیٹس سے انکار کرتا رہا ہے اوراس کے بعد دوہزار سات میں شریف برادران وطن واپسی کے بعد اس حوالے سے متضاد بیانات بھی دیتے رہے۔

    لندن فلیٹس : حسین نواز نے بی بی سی کے سوالات کا اب تک جواب نہ دیا

    اس حوالے سے ان کے بچوں نے بھی مختلف بیانات دیئے بعد ازاں وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں دیا گیا بیان ان کے بچوں کے بیانات سے مختلف نکلا۔

    مزید پڑھیں: پاناماکیس لندن فلیٹس تک محدود ہے،سپریم کورٹ

    لندن فلیٹس پر اصل سوال اس کی خریداری کا نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ اس خریداری کا پیسہ بیرون ملک کیسے گیا ؟ کیا یہ پیسہ قانونی طور پر گیا تھا یا منی لانڈرنگ کے ذریعے غیر قانونی طور پر پیسہ باہر منتقل ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز خراب موسم کے باعث پیش نہ ہوسکے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے آج مسلسل چوتھے روز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف اور مریم نوازکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف، مریم نوازموسم کی خرابی کے باعث نہیں آسکے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے سوال کیا کہ امجد پرویزآپ لاہورسے کیسے پہنچے ہیں؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں میں کل بائی روڈ اسلام آباد آگیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی آج کے دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    مریم نواز کے وکیل نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ نیلسن کے رجسٹرڈ شیئرز کب اورکس کے نام پرجاری ہوئے؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ دستاویزکے مطابق 4 جولائی 2006 کومنروا کے نام پرشیئرز جاری ہوئے۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ مریم نوازنے جےآئی ٹی کو بتایا یاد نہیں بیئررشیئرزان کے پاس رہے جبکہ حسین نوازنے بھی نہیں کہا بیئررشیئرزکبھی مریم کے قبضے میں رہے ہوں۔

    امجد پرویز نے سوال کیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق سیٹلرحسین نوازہے جس پرجے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ مریم نوازکے بیان اورٹرسٹ ڈیڈ کے مندرجات میں تضاد ہے، ٹرسٹ ڈیڈ پردرج ہے وہ ان شیئرزکوہولڈ کریں گی۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ میں بینفشری کا لفظ حسین نوازکے لیے استعمال ہوا ہے، ہمارے نقطہ نظرسے یہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ دیگر2 ملزمان نے بھی نہیں کہا شیئرزکبھی مریم کے قبضے میں رہے، حسین نواز سے پوچھا گیا کیا 1994 سے 1996 تک کون بینیفشل مالک رہا؟۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسین نواز نے کہا وہ نہیں جانتا، مریم نواز کے وکیل نےسوال کیا کہ کیا نیلسن کی شیئرہولڈرمنروا لمیٹڈ کوشامل تفتیش کیا گیا؟ ۔

    واجد ضیاء نے جواب دیا کہ براہ راست شامل تفتیش نہیں کیا گیا، امجد پرویز نے سوال کیا کہ نیلسن کے شیئرمنروا کےنام پر رہے یا کسی اورکوٹرانسفر ہوئے؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ 9 جون2014 کونیلسن کے 2 شیئرٹرسٹی سروس کارپوریشن کومنتقل ہوئے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گزشتہ سماعت کے دوران سوال کیا تھا کہ مریم نوازکا نیلسن نیسکول کی تشکیل میں کردارظاہرہو دستاویزات ہیں؟ جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا تھا کہ بی وی آئی حکام کی تصدیق ریکارڈ پرہے۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی اورموزیک فونسیکا کی خط وکتابت سے ظاہرہوتا ہے، 5 دسمبر 2005 کے خط سے بھی مریم نوازکا کردارظاہرہوتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا تھا کہ میمورنڈم آرٹیکل ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا، جس کے مطابق نیلسن انٹرپرائز کی تشکیل 14 اپریل 1994 کو ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کے خلاف کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کے خلاف کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز خراب موسم کے باعث پیش نہ ہوسکے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    مریم نوازکے وکیل امجد پرویز آج مسلسل تیسرے روز بھی جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کی آج کے دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ 17 جنوری2017 کولارنس ریڈلے نے سلمان اکرم راجہ کوخط لکھا، خط میں لارنس ریڈلےکا ایڈریس، فون نمبر، فیکس نمبراورای میل ہے، یہ خط ایون فیلڈ پراپرٹیزسے متعلق ہے۔

    مریم نواز کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا تصدیق ہوئی آف شورکمپنیوں سے 93-96 میں ایون فیلڈ پراپرٹیزخریدیں؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ بات درست ہے فلیٹس کمپنیوں کے نام پرخریدے گئے۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا تھا ریڈلے کوشامل تفتیش نہیں کیا جائے گا، آف شورسے فلیٹس خریدنے کا مقصد اصل خریدارکی شناخت چھپانا تھا۔

    امجد پرویز نے سوال کیا کہ مریم نوازکا نیلسن نیسکول کی تشکیل میں کردارظاہرہو دستاویزات ہیں؟ جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ بی وی آئی حکام کی تصدیق ریکارڈ پرہے۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی اورموزیک فونسیکا کی خط وکتابت سے ظاہرہوتا ہے، 5 دسمبر 2005 کے خط سے بھی مریم نوازکا کردارظاہرہوتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میمورنڈم آرٹیکل ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا، جس کے مطابق نیلسن انٹرپرائز کی تشکیل 14 اپریل 1994 کو ہوئی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 16 اپریل کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ 5 مئی 2017 کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کسی بھی متعلقہ شخص کو بلاسکتی ہے جس پر وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ 5 مئی 2017 کے حکم نامے کی تو میں میں نے بات ہی نہیں کی۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ تصدیق کے لیے جے آئی ٹی کو نہیں کہا تھا جس پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ درست ہے۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کے اصل بینیفشل مالک کا سوال خاص طور اٹھایا تھا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل 10 روز کے دوران جرح مکمل کی تھی جبکہ واجد ضیاء نے 6 سماعتوں کے دوران اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی واجد ضیاء پر جرح

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی واجد ضیاء پر جرح

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج مسلسل دسویں سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    واجد ضیاء پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح مکمل

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث کی جانب سے غیرمتعلقہ سوالات پوچھنے پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی غیرضروری سوالات نہیں پوچھ سکتے۔

    نیب ڈپٹی پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ اسکینڈل بنانے کے لیے ایسے سوالات نہیں پوچھے جا سکتے، گواہ کوتحفظ حاصل ہےغیرمتعلقہ سوالات سے روکا جائے۔

    مریم نوازکے وکیل امجد پرویزکی واجدضیاء پرجرح

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازکے وکیل امجد پرویز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے بتایا کہ ہر15 روزبعد سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کراتے تھے، سپریم کورٹ نے جن سوالات کا حکم دیا تھا ان کا جواب تلاش کیا۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کرمنل کیس کی تحقیقات نہیں کررہی تھی، جے آئی ٹی کوسی آرپی سی اورنیب آرڈیننس کے تحت اختیارات تھے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے 2ماہ میں سپریم کورٹ کے سوالات کا جواب دینا تھا، سیکیورٹی گارڈ، ریکارڈ کیپر ، ٹائپسٹ اورکک سمیت جے آئی ٹی سیکریٹریٹ کا اسٹاف 30 سے40 افراد پرمشتمل تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ جےآئی ٹی کے ساتھ 30 سے40 ماہرین کام کررہے تھے، 30 سے 40 ماہرین کا نام جے آئی ٹی رپورٹ میں ظاہرنہیں کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ایکسپرٹس کا نام خفیہ رکھنے کے لیے عدالت کو درخواست دی تھی، سپریم کورٹ نے اس سے متعلق کوئی باضابطہ آرڈرپاس نہیں کیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ رپورٹ میں ماہرین کی تحقیقات میں کردار کوظاہرنہیں کیا، عدالت نے جے آئی ٹی کوسپورٹنگ اسٹاف رکھنے کی اجازت دی تھی، جےآئی ٹی نے رپورٹ میں سپورٹنگ اسٹاف کی موجودگی کا ذکرکیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلےسوال کرلیں تبصرے بعد میں کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب آپ یہ بھی پوچھیں گے رپورٹ کس کمپیوٹر پرٹائپ کی گئی، کمرے میں کتنی لائٹس تھیں، انہوں نے کہا کہ یہ وائٹ کالرکرائم ہے آپ کس طرح کے سوال پوچھ رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مریم نواز کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ واجد ضیاء سے یہ بھی پوچھیں کمرے میں جنریٹر بھی تھا یا نہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پراسیکیوٹرنیب کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پرجرح کر رہے ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ، تسلیم کر چکے ہیں، صرف تنخواہ پرملزمان کا مؤقف ہے وصول نہیں کی۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کہ سپریم کورٹ میں بیان دے چکے ہیں 2006ء میں چیئرمین رہے، وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ واجدضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای پرعدالت میں بیان قلمبند کرایا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کوثبوت کے طور پر پیش کیا، ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے چیئرمین نہیں رہے، احتساب عدالت کے معزز جج نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نیب کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کیوں لایا، یہ دستاویزات نکال دیں ہم جرح نہیں کرتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • واجد ضیاء کوکہنا پڑا نوازشریف کی تنخواہ کےبارےمیں ثبوت نہیں‘ نوازشریف

    واجد ضیاء کوکہنا پڑا نوازشریف کی تنخواہ کےبارےمیں ثبوت نہیں‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ حقائق چھپانے کی بھرپورکوشش کی گئی مگروکیل نے پکڑلیے، جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کوکہنا پڑا نوازشریف کی تنخواہ کے بارے میں ثبوت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ کیس فراڈ ہے صرف نوازشریف سے انتقام لینے کا مقدمہ ہے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کے بیان سے چیزیں نکلیں، ایک طرح سے ہمیں سرٹیفیکیٹ دیا گیا، جس بات پرسپریم کورٹ نے نااہل کیا اس کا ثبوت ہی نہیں ہے، ہم تو یہ کہتے ہیں یہ کیس ہے کیا جس میں اب تک کچھ ظاہر نہیں ہوا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ پرجے آئی ٹی کے 6 ہیرے تلاش کیے گئے تھے جبکہ جے آئی ٹی کے 3 ممبران ہمارے سیاسی مخالفین میں سے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں کوئی پاکستان کےمخالف کام تونہیں کررہا تھا، جے آئی ٹی میں انٹیلی جنس اداروں کو کیوں شامل کیا گیا تھا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ لندن میں تحقیقات کے لیے فرسٹ کزن سے سہارا لیا گیا، لندن میں تحقیقاتی فرم کوپیسے قومی خزانے سے دیے گئے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء صاحب لندن میں فرم کو پیسے دیے اس کا حساب دینا ہوگا، جے آئی ٹی سربراہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ قوانین کی پابندی نہیں کی گئی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ چن چن کرلوگ لائے گئے ان سے بھی جواب پوچھے جائیں گے، ہمارے خلاف جان بوجھ کرحقائق چھپائے گئے۔

    اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، انہیں کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سےغیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، کیا اڈیالہ والوں کو پہلے ہی پتہ چل گیا کہ کوئی آرہا ہے؟۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، انہیں کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے‘ نوازشریف

    اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، انہیں کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ چوہدری نثارکے بارے میں قوم جانتی ہے، مجھ سے نہیں سننا چاہتی، جو نسلوں سے مسلم لیگ کے ساتھ ہیں وہ وفاداری نہیں بدلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ 6 ماہ میں فیصلے کا نہیں سزا کا کہا گیا تھا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں نیب الیکشن سے پہلےامیدوار وں پردباؤ نہ ڈالے، جنوبی پنجاب میں وفاداریاں تبدیل کرنے والے کیا ایسے ہی چلے گئے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، کیا اڈیالہ والوں کو پہلے ہی پتہ چل گیا کہ کوئی آرہا ہے؟۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ جونسلوں سے مسلم لیگ کے ساتھ ہیں وہ وفاداری نہیں بدلیں گے، وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کوعوام نے ووٹ نہیں دینے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں شہباز شریف نے مثالی کام کیے، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اسپتال، ٹرانسپورٹ اوردیگرشعبوں میں ریکارڈ کام کیے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثارعلی خان سے متعلق صحافی کے سوال پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ چوہدری نثارکے بارے میں قوم جانتی ہے، مجھ سے نہیں سننا چاہتی۔

    احتساب عدالت کی سماعت کا پوری قوم کوپتہ چلناچاہیے‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے عدالتی کارروائی کے لائیو ٹیلی کاسٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سماعت کولائیوٹی وی پر دکھانا چاہیے تاکہ پوری قوم کو سماعت کا پتہ چلے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز،کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل نویں سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    خواجہ حارث کی واجد ضیاء پر جرح

    نوازشریف کے وکیل نے سماعت کے آغاز پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے سوال کیا کہ ٹریڈنگ لائسنس میں کمپنی نمبر کیا تھا؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ ٹریڈنگ لائسنس پرکمپنی نمبر03209 درج ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ خواجہ حارث 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پرجرح کر رہے ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ، تسلیم کر چکے ہیں، صرف تنخواہ پرملزمان کا مؤقف ہے وصول نہیں کی۔

    سردار مظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بیان دے چکے ہیں 2006ء میں چیئرمین رہے، وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ واجدضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای پرعدالت میں بیان قلمبند کرایا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کوثبوت کے طور پر پیش کیا، ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے چیئرمین نہیں رہے، احتساب عدالت کے معزز جج نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کیوں لایا، یہ دستاویزات نکال دیں ہم جرح نہیں کرتے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ سورس دستاویزات پرمجازدستخط کنندہ کا ذکر ہے، سورس دستاویزات کی جبل علی اتھارٹی سے تصدیق نہیں کرائی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نے جودستاویزات حاصل کیں وہ لے کرکب پہنچی؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی ٹیم 5 جولائی 2017 کودستاویزات لے کرواپس پہنچی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ معلوم ہے ویج پروٹیکشن کے تحت بینک سے تنخواہ ضروری ہے؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جہاں تک میرے علم میں ہے ادائیگی کا سرٹیفکیٹ دینا ضروری ہوتا ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ جو دل میں چیزیں ہیں وہ تو نہ لکھوائیں، وکیل صفائی نے سوال کیا کہ ویج پروٹیکشن سسٹم کے تحت اووردی کاؤنٹرتنخواہ ادائیگی کی گنجائش نہیں؟ ۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ دوران تحقیقات علم میں نہیں آیا کہ اووردی کاؤنٹرتنخواہ ادائیگی کی گنجائش نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا جےآئی ٹی کی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کےساتھ شیئرکی گئی تھی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ گواہوں کے بیان سے متعلقہ حصے کوئسٹ سولسٹرسے شیئرکیے گئے تھے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کیا کوئسٹ سولسٹرکوبتایا گیا تھا شیئرکیے گئے حصے جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    نوازشریف کےوکیل اورنیب پراسیکیوٹرکےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے آغاز پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفراور نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے سماعت کے آغاز پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ حارث غیرضروری سوالات پوچھ رہے ہیں، انہیں غیرضروری سوالات سے اجتناب کرنا چاہیے۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت سے متعلق ملزم تسلیم کرچکا ہے، کیا آپ ملازمت کے دستاویز ماننے سے انکار کرتے ہیں، آپ کہیں کہ ملزم نے ملازمت نہیں کی۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ایک بات تک پہنچنے کے لیے سوالات کرنا پڑتے ہیں، سورس دستاویز پیش کی ہیں تو سوال کرنا میرا حق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت کی سماعت کا پوری قوم کوپتہ چلناچاہیے‘ نوازشریف

    احتساب عدالت کی سماعت کا پوری قوم کوپتہ چلناچاہیے‘ نوازشریف

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نےایک بار پھرعدالتی کارروائی کے لائیو ٹیلی کاسٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کولائیوٹی وی پر دکھانا چاہیے تاکہ پوری قوم کو سماعت کا پتہ چلے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ جولوگ پارٹی چھوڑ کرگئے وہ ہمارے نہیں تھے۔

    صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ جولوگ ڈکٹیٹرکےساتھ رہے، انہیں کہیں کھڑے ہونےکی جگہ نہیں ملے گی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ نیب کا تیارکردہ کیس بہت جلد اپنےاختتام پرپہنچ جائے گا، انہوں نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا کہ احتساب عدالت کی سماعت کولائیوٹی وی پردکھانا چاہیے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ اخبارات میں توبڑے بڑے کالم چھپتے ہیں لیکن لائیو نہیں دکھایا جاتا، احساب عدالت کی سماعت کا پوری قوم کوپتہ چلنا چاہیے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے وکلاء کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہترین کیس لڑرہے ہیں، جوں جوں مقدمہ آگے بڑھ رہا ہے چیزیں کھل رہی ہیں۔

    عمران خان کا سیاست میں آنا نیک شگون نہیں‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی وہ چھوڑکرگئے جنہوں نےمیری صدارت پر ووٹ نہیں دیا تھا، ایسے لوگ سیاست کوبدنام کرتے ہیں، ان کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہر10 سال بعد سزائیں گھوم کرہماری طرف کیوں آجاتی ہیں‘ مریم نواز

    ہر10 سال بعد سزائیں گھوم کرہماری طرف کیوں آجاتی ہیں‘ مریم نواز

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ نیلم جہلم پاور پروجیکٹ 2004ء میں مکمل ہونا تھا، 2013 تک نہ ہوا، ہم نے مکمل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ عمران خان اورآصف علی زرداری کی طرح جو کچھ نہیں کرتے انہیں کچھ نہیں کہتے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ جو ترقیاتی کام کرتے ہیں ان کو نیب کورٹ میں پیشیاں بھگتنی پڑتی ہیں، اس طرح کے فیصلے ملک میں انتشار لانے کا سبب بنتے ہیں۔

    اس موقع پرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نوازنے سوال کیا کہ ہر 10 سال بعد سزائیں گھوم کر ہماری طرف کیوں آجاتی ہیں؟۔

    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کا کہنا تھا کہ نیلم جہلم پاور پروجیکٹ 2004ء میں مکمل ہونا تھا، 2013 تک نہ ہوا، ہم نے مکمل کیا۔

    نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کے تحت بجلی کی فراہمی کا آغاز ہوگیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کے تحت آزمائشی بنیاد پر بجلی کی فراہمی کا آغاز ہوگیا تھا جس میں منصوبے کے پہلے یونٹ سے نیشل گرڈ کو 60 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔

    اگلے وزیراعظم کا فیصلہ عدالتوں کا نہیں عوام کا ہونا چاہیے‘مریم نواز

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 4 اپریل کو فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نوازکا کہنا تھا کہ اگلا وزیراعظم کون ہوگا یہ فیصلہ کسی عدالت کا نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام کا ہونا چاہیے، اب عوام کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔