Tag: شریف خاندان

  • نوازشریف کےوکیل اورنیب پراسیکیوٹرکےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    نوازشریف کےوکیل اورنیب پراسیکیوٹرکےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں موجود تھے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث آج مسلسل آٹھویں سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی جبکہ اس سے قبل استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے 6 سماعتوں پراپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکے درمیان تلخ کلامی

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنس کی احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پرنیب پراسیکیوٹراورخواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر سردارمظفر نے کہا کہ ملازمت سے متعلق ملزم تسلیم کرچکا ہے، کیا آپ ملازمت کے دستاویز ماننے سے انکار کرتے ہیں، آپ کہیں کہ ملزم نے ملازمت نہیں کی۔

    سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث غیرضروری سوالات سے اجتناب کریں، نیب پراسیکیوٹرکی گفتگو پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث خاموش ہوگئے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ صرف ان دستاویزات کوظاہرکیا جو دستخط شدہ اورمہر بھی ثبت ہے،گورنیکا انٹرنیشنل کی فراہم دستاویزات کی کاپیاں اوردستاویزات موجود تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کی ٹریڈنگ لائسنس کی متعدد کاپیاں فراہم کی گئیں، گورنیکا انٹرنیشنل کے فراہم ٹریڈنگ لائسنس کی ایک کاپی پرمہرموجود ہے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی کے والیم 6 میں سورس دستاویزات کی تفصیلات ہیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث ان ایڈمیسیبل دستاویزات پرجرح نہیں کرسکتے۔

    نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ خواجہ صاحب سورس دستاویزات کی بات کررہے ہیں، نیب ان سورس دستاویزات پرانحصارہی نہیں کررہی، نوازشریف کیپیٹل ایف زیڈای میں ملازمت کا اعتراف کرچکے ہیں جبکہ جرح کوصرف متعلقہ حقائق تک محدود ہونا چاہیے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں نوازشریف کے اقامے کی 2 کاپیاں لگائی گئیں جبکہ اقامے کی ایک کاپی پرگورنیکا انٹرنیشنل کے دستخط موجود ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جرح میں 15مواقع پرخواجہ حارث نے سوالات کو دہرایا، واجد ضیاء نے بتایا کہ سیریل نمبر8 کے ساتھ منسلک دستاویزات کوپہلےعدالتی ریکارڈ کاحصہ بنالیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ دستاویزات کوعدالتی ریکارڈ کاحصہ بنانے کے بعدسوالات کرلیں، یہ کہنا مشکل ہوگا یہ تینوں دستاویزات سیریل نمبر8 کاحصہ ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث جرح مکمل نہیں کرنا چاہتے،11دن گزرگئے ہیں۔

    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر میں دوبارہ تلخ کلامی

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث گواہ سے غیرضروری سوالات کرکے گواہ کو ہراساں کررہے ہیں، اگر وکیل صفائی کے پاس کوئی سوال نہیں تو جرح ختم کردیں۔

    سردار مظفر نے کہا کہ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اپنے سوالات کے حوالے سےعدالت کو مطمئن کریں، انہوں نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قطری شہزادے کو عدالت میں لےکرکیوں نہیں آئے۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ اقامہ والی دستاویزات سیریل نمبر 8 کے بجائے 10 پرلگی ہے، ہم نے صرف متعلقہ سورس دستاویزات لگائے، تمام سورس دستاویزات لگا دیتے تو ایک نیا والیم بن جاتا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 11 روز میں بھی وکیل صفائی جرح مکمل نہ کرسکے، بغیرکسی اعتراض کے آپ اتنی لمبی جرح کررہے ہیں۔

    سردار مظفر نے کہا کہ سورس دستاویزات عدالتی ریکارڈ پرنہیں لائی جاسکتی، ہم بھی ان دستاویزات پرانحصارنہیں کررہے، انہوں نے سوال کیا کہ جب دستاویزات ہیں ہی غیرمتعلقہ توان پرجرح کیوں؟۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ دستاویزات کوریکارڈ کاحصہ بنانے دیں پھرجرح کرلیں، قانون کے مطابق جس سوال کی بنیاد نہ ہو وہ نہیں پوچھا جاسکتا، انہوں نےغیرضروری جرح کی ممانعت سے متعلق فیصلےکا حوالہ دیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ جوجرح کررہے ہیں عدلیہ نے اس طریقےکورد کررکھا ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق غلطی پر مجبورکرنے کے لیے جرح نہیں کی جاسکتی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ رحمان ملک کا بیان شریف خاندان کے خلاف جا سکتا تھا، جے آئی ٹی نے رحمان ملک کے بیان پرانحصارنہیں کیا، قانون شہادت بھی ایسی جرح کی اجازت نہیں دیتا۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ کہہ چکا اقامہ الراجی بینک کے ویزا کارڈ بحالی درخواست کے ساتھ تھا، سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جوسوال میں نے پوچھا وہ لکھیں پھرجومرضی فیصلہ کریں۔

    بعدازاں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی ہوگئی۔

    خیال رہے کہ 6 اپریل کو شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیرکی عدم موجودگی کے باعث ملتوی ہوگئی تھی

    واجدضیاء نےکیپٹل ایف زیڈ ای سےنواز شریف کی تنخواہ وصولی کی تصدیق کردی

    یاد رہے کہ 5 اپریل کو عدالت میں سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے نوازشریف کی طرف سے کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ وصولی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنخواہ کا چارٹ تصدیق شدہ نہیں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ جمع کرایاہے جس کے ساتھ یہ دستاویز منسلک ہیں جبکہ دستاویزات کی علیحدہ سے تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے آخری تنخواہ 11 اگست2013 کو وصول کی، وصول کی گئی تنخواہ جولائی کے مہینے کی تھی۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جبل علی فری زون اتھارٹی سے کیپیٹل ایف زیڈ ای ملازمت کا ریکارڈ لیا، حاصل ریکارڈ میں ادائیگیوں کے سرٹیفکیٹ کا اسکرین شاٹ موجود ہے۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ تنخوا ہ کی ادائیگیاں کاؤنٹرکے ذریعے کی گئی، یہ دستاویزات نواز شریف سے متعلق ہیں، تنخواہ وصولی کا توآپ سپریم کورٹ میں مان چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکی عدم موجودگی کے باعث 9 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز عدالت میں پیش ہوئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت میں سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے نوازشریف کی طرف سے کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ وصولی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنخواہ کا چارٹ تصدیق شدہ نہیں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ جمع کرایاہے جس کے ساتھ یہ دستاویز منسلک ہیں جبکہ دستاویزات کی علیحدہ سے تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔

    واجدضیاء نےکیپٹل ایف زیڈ ای سےنواز شریف کی تنخواہ وصولی کی تصدیق کردی

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے آخری تنخواہ 11 اگست2013 کو وصول کی، وصول کی گئی تنخواہ جولائی کے مہینے کی تھی۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جبل علی فری زون اتھارٹی سے کیپیٹل ایف زیڈ ای ملازمت کا ریکارڈ لیا، حاصل ریکارڈ میں ادائیگیوں کے سرٹیفکیٹ کا اسکرین شاٹ موجود ہے۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ تنخوا ہ کی ادائیگیاں کاؤنٹرکے ذریعے کی گئی، یہ دستاویزات نواز شریف سے متعلق ہیں، تنخواہ وصولی کا توآپ سپریم کورٹ میں مان چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • واجدضیاء نےکیپٹل ایف زیڈ ای سےنواز شریف کی تنخواہ وصولی کی تصدیق کردی

    واجدضیاء نےکیپٹل ایف زیڈ ای سےنواز شریف کی تنخواہ وصولی کی تصدیق کردی

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود تھے جبکہ نوازشریف اور مریم نواز موسم کی خرابی کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج مسلسل ساتویں روز جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    خواجہ حارث نے سماعت کے آغاز پرواجد ضیاء سے سوال کیا کہ 10ہزاردرہم تنخواہ کاٹ کرلکھی گئی،آپ کومعلوم ہے کس نے لکھی؟ جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ اصل ایک لاکھ تھا، کاٹ کر10ہزارلکھا گیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ کاٹ کرکس نے لکھا مجھے نہیں معلوم، دستاویزتصدیق شدہ ہے، نوازشریف کی ملازمت کا کنٹریکٹ میرے سامنے تیارنہیں ہوا، جےآئی ٹی نے دستاویزپرمہرلگانے والے کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا رپورٹ میں لکھا 2 ارکان کیپیٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزلینے گئے؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ مجھے دیکھ کر بتانا پڑے گا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم ایک کے صفحہ 7پرلکھا ہوا ہے، ارکان متعلقہ ریکارڈ کے حصول کے لیے گئے تھے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ شریف خاندان کے دبئی میں کاروبار کا ریکارڈ اورثبوت جمع کیے، خاص طورپرکیپٹل ایف زیڈ ای کے دستاویزات لینے دبئی گئے، جےآئی ٹی ارکان صرف کیپٹل ایف زیڈای کا ریکارڈ اورشواہد لائے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے نوازشریف کی طرف سے کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ وصولی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ کا چارٹ تصدیق شدہ نہیں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ جمع کرایاہے جس کے ساتھ یہ دستاویز منسلک ہیں جبکہ دستاویزات کی علیحدہ سے تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ نواز شریف نے آخری تنخواہ 11 اگست2013 کو وصول کی، وصول کی گئی تنخواہ جولائی کے مہینے کی تھی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جبل علی فری زون اتھارٹی سے کیپیٹل ایف زیڈ ای ملازمت کا ریکارڈ لیا، حاصل ریکارڈ میں ادائیگیوں کے سرٹیفکیٹ کا اسکرین شاٹ موجود ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ تنخوا ہ کی ادائیگیاں کاؤنٹرکے ذریعے کی گئی، یہ دستاویزات نواز شریف سے متعلق ہیں، تنخواہ وصولی کا توآپ سپریم کورٹ میں مان چکے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ دبئی میں قانون ہے کمپنی تنخواہ کا ریکارڈ اس وقت دیتی ہے جب ادا کی جاچکی ہو۔

    بعدازاں احستاب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ واجد صاحب آپ مؤقف بدل رہے ہیں جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا تھا کہ میں مؤقف نہیں بدل رہا، خواجہ حارث نے کہا تھا کہ آپ اپنا موقف بدلیں گے اور حقیقت کی طرف آئیں گے۔

    خواجہ حارث کی والیم 10 سےمتعلق معلومات پرواجد ضیاء حیران

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 3 دن سے خواجہ حارث ایک ہی سوال کر رہے ہیں، یہ سارے سوال دہرا رہے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی اعتراض ہے توالگ بات، ایم ایل اے پرسوال ضرورکروں گا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل کا کہنا تھا کہ گواہ جھوٹ بولے گا توسچ اگلوانے کے لیے سوال کرنا پڑیں گے، جرح میں مختلف زاویوں سے سوال پوچھے جاتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال قانون شہادت کے خلاف جائے گا تو ضرور ٹوکوں گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواجہ حارث کی والیم 10 سےمتعلق معلومات پرواجد ضیاء حیران

    خواجہ حارث کی والیم 10 سےمتعلق معلومات پرواجد ضیاء حیران

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں آج نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء پر جرح کی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج مسلسل چھٹے روز مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    خواجہ حارث نے سماعت کے آغاز پر واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کیا آپ والیم 10 لے آئے ہیں؟ جس پر استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ والیم 10 کی کاپی اور7 ایم ایل ایز سے متعلق ریکارڈ مل گیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نے7 ایم ایل ایز سے متعلق سوال پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی سوال بار بار نہیں پوچھا جا سکتا، خواجہ حارث نے کہا کہ میرا سوال ریکارڈ پرلے آئیں، یہ جواب نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سوال بھی ریکارڈ پر نہیں آسکتا۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ سوال ریکارڈ پر آسکتا ہے نہ جواب، صرف واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ پر آسکتا ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ والیم 10 لے آئے ہیں؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جی والیم 10 لایا ہوں، خواجہ حارث نے کہا کہ آپ مکمل والیم 10 نہیں بلکہ 7 ایم ایل اے کے خطوط لائے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جی 7 ایم ایل اے کے خطوط لایا ہوں۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ آرڈر میں واضح کریں مکمل والیم 10 پیش نہیں کیا گیا۔ واجد ضیاء نے کہا کہ مجھے مکمل بات کرنے دیں۔

    سابق وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ میں فارسی یا عربی میں نہیں، اردو میں پوچھ رہا ہوں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ سے براہ راست بات نہ کریں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 4 ایم ایل اے میں 1980 کے معاہدے کا ریفرنس دیا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ میں کچھ اور پوچھ رہا ہوں، نہ سوال آسکتا ہے نہ جواب، صرف ان کی گفتگو آسکتی ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد صاحب آپ مؤقف بدل رہے ہیں جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ میں مؤقف نہیں بدل رہا، خواجہ حارث نے کہا آپ اپنا موقف بدلیں گے اور حقیقت کی طرف آئیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 3 دن سے خواجہ حارث ایک ہی سوال کر رہے ہیں، یہ سارے سوال دہرا رہے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی اعتراض ہے توالگ بات، ایم ایل اے پرسوال ضرورکروں گا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل نے کہا کہ گواہ جھوٹ بولے گا توسچ اگلوانے کے لیے سوال کرنا پڑیں گے، جرح میں مختلف زاویوں سے سوال پوچھے جاتے ہیں، میں پوچھوں گا کونسی ایم ایل اے انٹرنیشنل کارپوریشن ڈیپارٹمنٹ کولکھی ؟

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال قانون شہادت کے خلاف جائے گا تو ضرور ٹوکوں گا۔ خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کون سی ایم ایل اے ہیں جن میں قانونی سوال پوچھے گئے؟ کون سی ایم ایل اے انٹرنیشنل کارپوریشن ڈیپارٹمنٹ کولکھی ؟

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ 4 ایم ایل اے میں قانونی سوال پوچھے گئے، چاروں ایم ایل اے 15جون 2017 کو لکھی گئیں، چاروں کے ساتھ 1980 کے معاہدے کی کاپیاں نہیں لگائی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 12 جون 2017 کوسینٹرل اٹھارٹی کو ایم ایل اے بھجوائی گئی، ایم ایل اے کے ساتھ متعدد دستاویزات بھی بھجوائی گئیں جبکہ اس میں 1978 کا معاہدہ بھی بھجوایا تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ ایم ایل اے میں 1980 کا معاہدہ نہیں بجھوایا؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ حیران ہوں آپ کووالیم 10پرمجھ سے زیادہ معلومات کیسے ہیں ؟

    واجد ضیاء نے کہا کہ درست ہے ایم ایل اے کے ساتھ 1980 کا معاہدہ نہیں لگایا گیا، خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ میں والیم 10 دکھایا گیا تھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ نوٹری پبلک سے براہ راست 1980 کے معاہدے کی تردید پرجواب نہیں آیا جبکہ جسٹس ڈیپارٹمنٹ سے جواب آ گیا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ نوٹری پبلک کے جواب میں آپ کے ایم ایل اے کا ذکر تھا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جواب میں ہمارے ایم ایل اے کا ذکر نہیں تھا، 2 اتھارٹیزسےایم ایل اے کا براہ راست جواب نہیں آیا۔

    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ گواہ کو ایسے نہ کہیں کہ اس نے دھوکہ دیا ہے، گواہ قابل احترام ہے، اس کی ذات پر بات نہ کی جائے، عدالت فیصلہ کرے گی کس نے دھوکہ دیا، آپ ایسے تبصرےکرنے سے اجتناب کریں۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے واجد ضیاء کو دھوکے باز نہیں کہا، انہیں کوئی دیانت داری کا سرٹیفکیٹ دینا ہے تو دے دیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کس نے ایسا کیا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے اپنا موقف سامنے لانا ہے، کوئی چیز بھی ذاتی نہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ شیزی نقوی کے بیان کے ساتھ رحمان ملک کی رپورٹ منسلک کی تھی، نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے رحمان ملک کوشامل تفتیش کیا تھا؟

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جی ہم نے رحمان ملک کو شامل تفتیش کیا تھا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں سورس دستاویزات کیا ہوتی ہیں؟

    استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ وہ دستاویزات جومعلومات پرمبنی ہوں سورس دستاویزات ہوتی ہیں، نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا سورس دستاویزات جن معلومات پربنتی ہیں وہ سنی سنائی باتیں ہوتی ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال قانون شہادت کے مطابق نہیں ہے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ التوفیق کیس کے حوالے سے کوئسٹ سا لیسٹرسے رائے مانگی تھی، کوئسٹ سالسٹر نے پہلے واٹس ایپ پرتجزیہ بھیجا جبکہ 9 جولائی کو ای میل موصول ہوئی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کس کا واٹس ایپ پر تجزیہ ملا ؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ استحقاق ہے بتا نہیں سکتا، ریکارڈ بھی موجود نہیں، ای میل سے10 دن پہلے واٹس ایپ آیا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ کیا آپ نے جے آئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سالسٹرسے شیئرکی، استغاثہ کے گواہ جے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کو ہر 15دن بعد رپورٹ فراہم کرتے تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کوئسٹ سالسٹر کو رپورٹ فراہم نہیں کی،التوفیق سے متعلق مواد اورتجزیہ کوئسٹ سالسٹر کو فراہم کیا، گواہوں کا بیان کوئسٹ سالسٹر سے شئیر کیا جنہوں نے تجزیہ دیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت کل صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نوازکو حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز خواجہ حارث نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ آج نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری کے لیے استثنیٰ دیا جائے جس پر معزز جج نے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے گزشتہ سماعت کے دوران خواجہ حارث سے کہا تھا کہ پہلے پورا جواب آنے دیا کریں پھرلکھوایا کریں، سوال بھی بڑا کرتے ہیں پھرجواب آتا ہے توپورا سنتے نہیں ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث دوران سماعت ناراض ہو کر اپنی نشست پربیٹھ گئے تھی، ان کا کہنا تھا کہ میرا سوال یہ ہے کہ کوئی ثبوت آیا یا نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کے خلاف سماعت 2 اپریل تک ملتوی

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کے خلاف سماعت 2 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء پرجرح کی۔

    خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ جیری فری مین کو جے آئی ٹی نے متفقہ رائے سے سوال نامہ بھیجا تھا جس پر خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا جےآئی ٹی نے سوالنامہ بھیجنے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا تھا؟۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جیری فری مین کوسوالنامہ بھیجنے پرجے آئی ٹی میں اتفاق رائے تھا، جیری فری مین سے خط وکتابت جے آئی ٹی نے براہ راست نہیں کی، خط وکتابت کے لیے برطانیہ میں سولیسٹرکی خدمات حاصل کی گئیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ مشترکہ فیصلہ کیا جیری فری مین سے براہ راست خط وکتابت نہیں ہوگی، جیری فری مین نے تصدیق کی حسن نواز نے 2 ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ تصدیق کی گئی ٹرسٹ ڈیڈ پر2جنوری 2006 کودستخط کیے گئے، جیری فری مین اس ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کے گواہ ہیں، ٹرسٹ ڈیڈ کومبرکمپنی نیلسن اورنیسکول سے متعلق تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ دونوں ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپیاں جیری فری مین کےآفس میں ہیں جس پر نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ نے جیری فری مین کولکھا ثبوت پاکستان لائیں، بیان دیں؟۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جیری فری مین کو پاکستان آنے کا نہیں کہا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کے مطابق گلف اسٹیل دبئی میں کب قائم ہوئی، تفتیش، دستاویزات کی روشنی میں گلف اسٹیل 1978 میں بنی، 1978 کے شیئرزسیل کنٹریکٹ دیکھ لیں کیا ان کی تصدیق کرائی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ گلف اسٹیل کے کنٹریکٹ کی تصدیق نہیں کرائی جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے تصدیق نہیں کرائی توکیا مندرجات کو درست مانا جائے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے گلف اسٹیل کے کنٹریکٹ کو درست تسلیم کی جس پر نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 14اپریل 1980 کوحالی اسٹیل بنی مالک سے رابطہ کیا۔

    واجد ضیاء نے جواب دیا کہ گلف اسٹیل کے بعد حالی اسٹیل بنی لیکن کوئی رابطہ نہیں کیا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا اسٹیل مل کے معاہدے کے گواہ عبدالوہاب سے رابطہ کیا؟۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ نہیں گواہ عبدالوہاب سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا، گواہ نمبر2 محمد اکرم سے رابطہ کیا لیکن وہ اس پتے پرموجود نہیں تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 1980کے معاہدے کے مطابق25 فیصد رقم کیش کی صورت میں وصول کی گئی، 1980 کے معاہدے کو پاکستانی قونصلرمنصورحسین نے نوٹرائزکیا تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے سفارت خانے کے قونصلرمنصورحسین سے رابطہ کیا تھا؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں منصورحسین سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ رقم ادا کرنے والےعبداللہ سے ادائیگی سے متعلق بھی رابطہ نہیں کیا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ 1978 میں75 فیصد شیئرزکی رقم کتنی تھی؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ 75 فیصد شیئرزکی رقم 21 ملین درہم تھی، عبدالرحمان کے گلف اسٹیل خریداری، رقم ادائیگی کے بیان کاعلم نہیں ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی والیم میں کتنی دستاویزات پرسپریم کورٹ کی مہرہے جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ ہمارے پاس کوئی ایسی دستاویزات نہیں جن پرسپریم کورٹ کی مہرہو۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ اسکریپ مشینری دبئی سے جدہ بھیجنے والاخط آپ نے دیکھا؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جی جے آئی ٹی نے وہ خط دیکھا تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی کے والیم3 میں ایک خط بھی ساتھ لگایا گیا ہے، اس خط کے مطابق اسکریپ دبئی نہیں بلکہ شارجہ سے جدہ گیا، جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ یہ بات درست ہے اسکریپ شارجہ سے جدہ گیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ خط کے مطابق وہ اسکریپ نہیں بلکہ استعمال شدہ مشینری تھی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ درست ہے اسکریپ نہیں بلکہ وہ استعمال شدہ مشینری تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نے دبئی اتھارٹی کوایم ایل اے بھیجا اسکریپ کا کوئی ریکارڈ ہے؟ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جےآئی ٹی کی جانب سے ایسا کوئی ایم ایل اے نہیں بھیجا گیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرکی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنےپرجےآئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا‘ واجد ضیاء

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا تھا کہ آپ نے یہ فیصلہ کیسے کیا کہ گواہ کوسوالنامہ نہیں بھجوانا جس پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی گواہ کوایڈوانس سوالنامہ نہیں بھیجا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کوئی قانون بتا دیں جوایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے سے منع کرتا ہو جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا تھا کہ کوئی قانون ایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے کی اجازت بھی نہیں دیتا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا تھا کہ آپ نے کبھی کسی ہائی پروفائل کیس کی تفتیش کی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ بینظیرقتل کیس، غداری کیس، وارکرائم ٹریبونل میں تفتیشی افسررہا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ آپ نے29 سال کی سروس میں پولیس رول1861 پڑھے جس پر جے آئی سربراہ نے جواب دیا تھا کہ کوئی رول ایڈوانس سوالنامہ بھیجنے کی اجازت دیتا ہے نہ روکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے توثابت کریں‘ نوازشریف

    اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے توثابت کریں‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ ضمنی ریفرنس بنانے کی کیا ضرورت تھی جب 3 ماہ میں کچھ نہیں نکلا، سزا دینا مقصود ہے تو میرا نام این ایل سی، ای او بی آئی میں ڈال لیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کسی جگہ کرپشن یا بدعنوانی سامنے آئی تووہ پیش کیوں نہیں کررہے، اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے تو ثابت کریں۔

    نوازشریف نے کہا کہ نیب کا کوئی ایسا ریفرنس بتائیں جس میں کرپشن کا الزام نہ ہو؟ پھرمیرے والے ریفرنس کودیکھ لیں کہاں کرپشن کا الزام ہے؟ تمام کیس صرف ہماری فیملی کے کاروبارکے ارد گرد گھوم رہا ہے۔

    پرویزمشرف کے خلاف غداری بینچ ٹوٹنے کے سوال پرمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے جواب دیا کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں، انہوں نے کہا کہ ایک بات جانتا ہوں مشرف کا ٹرائل اپنے منطقی انجام کوپہنچے گا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صرف حقیقت پربات کررہا ہوں، احتساب ہرصورت سب کا ہوگا، اب وقت وہ نہیں رہا اور حالات بھی وہ نہیں رہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ بے شک پیش نہ ہومفرور رہے، ایک دن کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے فریادی والی بات کی تھی تواس پرقائم رہنا چاہیے تھا، فریادی جیسے الفاظ چیف جسٹس یا کسی کو زیب نہیں دیتے، یہ بھی کہنا کہ وزیراعظم میرے پاس آئے تھے زیب نہیں دیتا۔

    وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات سے میرے بیانیےکودھچکا نہیں لگا‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے بیان پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی مناسب سمجھیں تو وضاحت مانگ سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنےپرجےآئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا‘ واجد ضیاء

    قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنےپرجےآئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا‘ واجد ضیاء

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح 10 بجے تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    خواجہ حارث کی  واجد ضیاء پرجرح

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ حماد بن جاسم کو13مئی2017 کوخط لکھا گیا، انہیں2 خطوط کے مندرجات کی تصدیق کے لیے طلب کیا، انہیں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ہم نےانہیں متعلقہ دستاویزات اورریکارڈکےساتھ طلب کیا تھا، ہم نے خطوط کی بنیاد پرنہیں بلکہ ریکارڈ، ٹرانزیکشن، بینک ریکارڈ کا کہا تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حماد بن جاسم کوکہا کوئی معاہدہ دیں جوخطوط کے متن کی تصدیق کرے، میں نے حماد بن جاسم سے سپورٹنگ مواد مانگا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا کہ 24مئی2017 کوحماد بن جاسم نے 13مئی2017 کے خط کا جواب دیا، کوئی شک شبہ نہیں جوابی خط حماد بن جاسم نے ہی لکھا تھا، انہوں نے کہا کہ خطوط کی تصدیق کردی اب آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 24مئی2017 کوحماد بن جاسم کو ایک اورخط لکھا، 24 مئی والے خط میں بیان اور پہلے خطوط کے متن کی تصدیق کے لیے طلب کیا۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنے پرجے آئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا، اہم معاملہ تھا اس لیے سپریم کورٹ کے پاناما عمل درآمد بنچ کوخط لکھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ رجسٹرار نے فون پر بتایا اہم معاملہ ہے جے آئی ٹی خود فیصلہ کرے، جے آئی ٹی خط میں یہ نہیں لکھا اتفاق نہ ہونے پر سپریم کورٹ کو آگاہ کیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حماد بن جاسم نے کہا تھا پاکستان نہیں آسکتا، انہوں نے تجویز دی جے آئی ٹی ارکان قطر

    آجائیں، حماد بن جاسم نے کہا کہ سوالنامہ بھجوا دیں، جے آئی ٹی ٹیم میں سوالنامہ پراتفاق نہ ہوسکا، جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا سوالنامہ ابھی نہیں بھیجا جائے۔

    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹر میں تلخ جملوں کا تبادلہ

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث گواہ کوالجھانے کے لیے غیرضروری سوالات کررہے ہیں جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ کیاعدالت بے بس ہے کہ گواہ عدالت کوڈکٹیٹ کرے گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں نےایسے پراسیکیوٹرنہیں دیکھے جوغیرضروری مداخلت کریں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسے پراسیکیوٹراس لیےنہیں دیکھے کیونکہ مرضی کا پراسیکیوٹرنہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ نے یہ فیصلہ کیسے کیا کہ گواہ کوسوالنامہ نہیں بھجوانا جس پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی گواہ کوایڈوانس سوالنامہ نہیں بھیجا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی قانون بتا دیں جوایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے سے منع کرتا ہو جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ کوئی قانون ایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے کی اجازت بھی نہیں دیتا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے کبھی کسی ہائی پروفائل کیس کی تفتیش کی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ بینظیرقتل کیس، غداری کیس، وارکرائم ٹریبونل میں تفتیشی افسررہا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ آپ نے29 سال کی سروس میں پولیس رول1861 پڑھے جس پر جے آئی سربراہ نے جواب دیا کہ کوئی رول ایڈوانس سوالنامہ بھیجنے کی اجازت دیتا ہے نہ روکتا ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر جرح

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ کیا آپ نے ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق نوازشریف کی ملکیت کی کوئی دستاویزات پیش کیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ نہیں ایسی دستاویزات ہمارے پاس نہیں اور نہ ہی پیش کیں، ایون فیلڈ پراپرٹیز، نیلسن اور نیسکول کی ملکیت تھیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ایسی دستاویز پیش کریں جس سے ثابت ہو نواز شریف بینفیشل اونر ہیں جس پر واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایسی دستاویزات نہیں جن سے ثابت ہو کہ نواز شریف بینفیشل اونر ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    یاد رہے کہ 27 مارچ کوشریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا تھا جبکہ عدالت نے نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست منظورکی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کرلیا گیا جبکہ عدالت نے نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست منظورکرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کوریکارڈکا حصہ بنانے کی درخواست منظور کرلی گئی جس کے بعد قطری شہزادے کے سپریم کورٹ کولکھے گئے خط، برٹش ورجن آئی لینڈ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے خط کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

    دوسری جانب مریم نواز کے وکیل امجد پرویزنے نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کی جانے والی درخواست کی مخالفت کی تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    آف شور کمپنیوں سے متعلق فلو چارٹ کی کاپیاں عدالت میں پیش کی گئیں جبکہ نیب کی جانب سے فلو چارٹ کی کاپیاں ملزمان کو بھی فراہم کی گئیں۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ حسن ، حسین نواز ، نواز شریف نے بیان ریکارڈ کرایا، نیلسن، نیسکول اورکومبر کمپنیوں کی ٹرسٹ ڈیڈ پرملزمان کے دستخط ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پرمریم نواز نے بطور ٹرسٹی دستخط کیے جبکہ حسین نوازنے کمپنیز ٹرسٹ ڈیڈ پربطور بینفشری دستخط کیے اورکیپٹن صفدر نے اسی ٹرسٹ ڈیڈ پربطور گواہ دستخط کیے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ پاناما جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں غلط بیانی کی گئی۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے واجد ضیاء کے قطری شہزادے سے متعلق بیان پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ اپنے بیان میں متعد دبارقطری شہزادے کا ذکرکرچکا، عدالت اجازت دے تو جو واجد ضیاء بتا رہے ہیں پڑھ دیتا ہوں۔

    امجد پرویز نے کہا کہ گواہ تمام تر دستاویزات دیکھ کر پڑھ رہے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ معلومات کو ریفریش کررہا ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ حسن اور حسین نواز نے بیان دیا اپارٹمنٹ استعمال میں تھے، بیان تھا کہ 1996 میں لندن میں جب میاں صاحب زیرعلاج تھے، فلیٹس زیراستعمال تھے جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ گواہ کا بیان قابل قبول نہیں ہے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ 2006 آف شورکمپنیزسئے متعلق قانون سازی کا اہم سال تھا، نئی قانون سازی کے بعد بیئررشیئرزکی ملکیت چھپانا ممکن نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیلسن اورنیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرائی گئی تھی جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوائی گئی، ریڈلے رپورٹ کے بعد جےآئی ٹی نے ٹرسٹ ڈیڈ کوجعلی قراردیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی کی جانب سے مریم نوازکوطلب کیا گیا، مریم نوازنے 2 ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرائیں جوبقول ان کے اصلی تھیں، فرانزک ٹیسٹ کے بعد نتیجہ نکلا کے یہ ٹرسٹ ڈیڈ بھی جعلی ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز، حسین اورکیپٹن (ر) صفدرنے جعلی دستاویزات جمع کرائے جبکہ حسن نوازنے بھی ٹرسٹ ڈیڈ کی یہی کاپیاں عدالت میں پیش کیں۔

    انہوں نے کہا کہ حسن اورحسین نوازنے اسٹیفن موورلے سے قانونی رائے لی تھی، اسٹیفن موورلے سے لی گئی قانونی رائے جامع نہیں تھی، موورلے نے ٹرسٹ ڈیڈ اوردیگردستاویزات کو دیکھے بغیررائے دی۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ موورلے کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ کی رجسٹریشن ضروری نہیں تھی، عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی قانونی رائے تفصیلی تھی، گیلارڈ کاپرنے ٹرسٹ ڈیڈ ودستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد رائے دی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسین، مریم کی دستاویزات میں بیئررشیئرزمریم کے پاس ہونے کا ذکرنہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل دوپہر12 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔

    نیب ریفرنسز: نواز شریف اور مریم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے احتساب عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    بعدازاں بیگم کلثوم نواز نے مریم نواز کو فون کرکے لندن آنے سے متعلق پوچھا تھا جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عدالت نے اجازت نہیں دی، کلثوم نوازکا کہنا تھا کہ کوئی بات نہیں اللہ مالک ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

    یاد رہے کہ 21 مارچ کواحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ واجد ضیاء ملزمان کے گناہ گار یا بے گناہ قرار دینے پر رائے نہیں دے سکتے، وہ بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں۔

    واضح رہے کہ 16 مارچ کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

    نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں موجود تھے۔


    نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں


    سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز نے نیب ریفرنسز میں 7 دن حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں جمع کرادی، درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی لگائی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ 26 مارچ سے ایک ہفتےکے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے اوراس دوران نوازشریف کی جگہ ان کے نمائندے علی ایمل عدالت میں پیش ہوں گے جبکہ مریم نواز کی جگہ ان کے نمائندے جہانگیرجدون پیش ہوں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کررکھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں نہیں لکھا خاندان کولندن میں ہونا چاہیے، حسن اورحسین نواز پہلے ہی لندن میں موجود ہیں اور علاج کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔


    واجد ضیاء کا بیان


    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ 14اپریل 1989 کوایک معاہدہ ہوا، 12 ملین درہم کی رقم طارق شفیع نے قطری شہزادے کودی تھی، رقم معاہدےکے نقد دی گئی، رقم ایون فیلڈ پراپرٹیزسمیت العزیزیہ کے لیے بھی دی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ یو اے ای نے جوابی خط میں ہالی اسٹیل مل کا ریکارڈ نہ ہونے کا جواب دیا، ان کے ریکارڈ کے مطابق 25 فیصدشیئرزکا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ کوئی ایسا ریکارڈ بھی نہیں ملا جو دبئی نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ ہو، نوازشریف کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ دستاویزات کو دیکھ کرپڑھ رہا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے گواہ واجد ضیاء کو ہدایت کی کہ وہ دیکھ نہ پڑھیں، جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ ظاہرہوتا ہے 14اپریل 1980 کا معاہدہ جعلی اورخود ساختہ ہے، جےآئی ٹی کے مطابق اس حوالے سےغلط بیانی کی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ ریکارڈ سے اخذ کیا گیا لندن فلیٹس سے قطری خاندان کا تعلق نہیں ہے جبکہ التوفیق سیٹلمنٹ میں قطری خاندان کا ذکر نہیں ملتا، سیٹلمنٹ کے مطابق 1999میں فلیٹس شریف فیملی کے تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ لندن فلیٹس شریف خاندان کے 2 افراد کی ملکیت تھے جس پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ جے آئی ٹی کی رائے ہے اس کے ثبوت نہیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء جے آئی ٹی رپورٹ کا سہارا لے رہے ہیں، واجد ضیاء نے کہا کہ والیم 5 کے صفحہ 19 پرعدالت کے سوالوں کے جواب دیے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ بیئررشیئرزحماد بن جاسم نے حسین نوازکومنتقل کیے، قطری شہزادے سے خط وکتابت ثبوت ہے ممکنہ کوششیں کیں، قطری شہزادے نے جواب میں پہلے تاخیری حربے آزمائے۔


    نگراں حکومت کے لیے اپوزیشن کومل بیٹھ کربات کرنی چاہیے‘ نوازشریف


    واجد ضیاء نے کہا کہ قطری شہزادے نے بعد میں پیش نہ ہونے کے جوازبنائے، قطری شہزادے نے کہا تھا پیش ہونے کا نہیں بولا جائے گا، جےآئی ٹی نے اس کے باوجود کافی شواہد اکٹھے کیے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ یواےای حکومت، بی وی آئی کا جواب، ریڈلے رپورٹ موجود ہے، شواہد سے ثابت ہےکہ فلیٹس پرقطری شہزادے کے مؤقف کی حیثیت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے نیب ریفرنسز میں 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔


    ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ واجد ضیاء ملزمان کے گناہ گار یا بے گناہ قرار دینے پر رائے نہیں دے سکتے، وہ بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ قانونی شہادت کے مطابق متعلقہ شعبے کے ماہرین کی آرا قبول ہوگی، وکیل صفائی کو اعتراض کا حق حاصل ہے۔

    یاد رہے کہ 16 مارچ کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔

    احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی سربراہ سے استفسار کیا تھا کہ یہ وہ خط نہیں ہے جس کی نقل کل عدالت میں پیش کی گئی تھی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ اصل خط سربمہرلفافے میں تھا، میراخیال تھا یہ کل والے خط کا اصل ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے واجد ضیاء کے پیش کیے گئے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے کہا گیا تھا یہ کل والے خط کی اصل ہے اور اب کہا جا رہا ہے یہ کل والے خط کی اصل نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پرمنظورکرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایٹمی دھماکے، دہشت گردی ختم کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے‘ نوازشریف

    ایٹمی دھماکے، دہشت گردی ختم کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ اقاما کوبنیاد بنا کروزارت عظمیٰ اورپھرپارٹی صدارت سے ہٹایا گیا، اب اسی فیصلےکو بنیاد بنا کرتاحیات نا اہل کرنے کی سوچ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ کرپشن ثابت نہ ہونے پربھی ضمنی ریفرنس کا مقصد سوالیہ نشان ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھرمیں ہمارے ادوارکے کام سب کے سامنے ہیں، لاہور، کراچی اور پشاور دیکھ لیں، فرق صاف ظاہر ہے،2013 اورآج کی معیشت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

    مسلم لیگ ن کے نوازشریف نے کہا کہ ہرشعبے میں فرق صاف نظرآ رہا ہے، ڈالرکی قیمت2013 کے بعد کیا تھی، مجھے نااہل کرنے کے بعد کہاں گئی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں تبدیلی کی ضرورت کیوں پیش آئی، قوم جاننا چاہتی ہے، انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی آگئی ہے، عمران خان اب گلیوں محلوں میں جلسے کرتے ہیں۔


    شیخ رشید نے آئین توڑنے کاعندیہ دے دیا ہے‘ کیپٹن صفدر


    پیپلزپارٹی کے حوالے سے نوازشریف نے کہا کہ پی پی کے حالیہ کردارکی وجہ سے بہت مایوس ہوا، اس کردارکے بعد نگراں وزیراعظم پرپی پی سے مشاورت نہیں ہوسکتی۔

    نوازشریف نے کہا کہ بلاول غلط کہتے ہیں کہ ن لیگ میثاق جمہوریت سے پیچھے ہٹی، میثاق جمہوریت کے بعد جواین آر او کیا گیا اس نے نقصان پہنچایا۔

    انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی کے لیے سب کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیارہیں، سب کو اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ کارکردگی کے باوجود نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے، میرا تو کیس ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور یہ سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ایٹمی دھماکے، دہشت گردی ختم کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے، عوام نے نہ یہ فیصلہ مانا اورنہ ہی مانے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔