Tag: شریف خاندان

  • شریف خاندان کی اتفاق ٹیکسٹائل ملز نیلام کرنے کا حکم

    شریف خاندان کی اتفاق ٹیکسٹائل ملز نیلام کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی ملکیت اتفاق ٹیکسٹائل ملز 15 دسمبر کو نیلام کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے نجی بنک کی جانب سے نیلامی کی درخواست پر سماعت کی، بینک کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اتفاق ٹیکسٹائل ملز کے مالکان نے کاروبار کے لیے قرض حاصل کیا اور قرض کے لیے میاں نواز شریف کے رشتہ داروں نے 27 کنال 1 مرلہ پر مشتمل اتفاق ٹیکسٹائل ملز رہن رکھوائی۔

    بینک کے مطابق ڈیفالٹر میاں ہارون یوسف، میاں یوسف عزیز، کوثر یوسف، سائرہ فاروق، عائشہ ہارون نے قرض کے لیے گارنٹی بھی دی تاہم یہ قرض واپس نہیں کیا گیا اورقرض کی عدم ادائیگی پر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو 2000ء میں ڈیفالٹر قرار دیا گیا ۔

    ڈیفالٹر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کیخلاف 2016ء سے 25 کروڑ 33 لاکھ 64 ہزار کی ڈگری بھی جاری ہو چکی ہے، عدالتی ڈگری کے بعد اتفاق ٹیکسٹائل ملز مالکان نے14 کروڑ 32 لاکھ 69 ہزار ادا کئے تاہم اتفاق ٹیکسٹائل ملز نے ڈگری کی بقایا 11 کروڑ 95 ہزار کی رقم ادا نہیں کی جا رہی ۔

    درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ رقم کی ریکوری کے لیے اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو نیلام کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ملز کی جانب سے رہن رکھی گئی زمین کی نیلامی کے لیے 15 دسمبر کو کارروائی کا آغاز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عدالت سے روانہ ہوگئے جبکہ عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان غیر قانونی اثاثے بنانے کے خلاف دائر ریفرنسز کے سلسلے میں احتساب عدالت پہنچا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، شریف خاندان کے خلاف بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ریفرنسز کی سماعت کر رہے ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے خلاف تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر آج دلائل دیے گئے جن کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔۔

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے تک یہ کیس مزید نہیں چل سکتا، ہائیکورٹ نے 2 درخواستیں دوبارہ سننے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    ان کے مطابق عبوری حکم کی آئینی اہمیت نہیں، تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جائے۔


    ریفرنس کی سماعت

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نواز شریف پر دوبارہ فردجرم عائد کرنے سے متعلق نئی درخواست دائر کردی گئی۔

    اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ تینوں ریفرنسز کو 1 ریفرنس بنا کر فائل کرنا چاہیئے۔ اثاثوں کی تعداد اور اثاثے بنانے کا ٹائم فریم بھی ایک ہی ہے جبکہ گواہان بھی مشترک ہیں۔

    انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ایک ہی فرد جرم عائد کر دے۔

    خواجہ حارث نے نیٹو کنٹینرز کیس کا حوالہ بھی پیش کیا اور کہا کہ نیٹو کنٹینرز کیس میں 49 ریفرنس یکجا کر کے ایک ٹرائل چلایا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ریفرنسز 3 ہوں گے مگر چارج ایک ہی فریم کیا جائے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ایک ہی الزام پر متعدد ریفرنسز پر شفاف ٹرائل نہیں ہوسکتا۔

    بعد ازاں عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت میں 10 منٹ کا وقفہ لیا۔ وقفے کے بعد نیب پراسیکیوٹر درخواست پر دلائل دیں گے۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد شریف خاندان احتساب عدالت سے روانہ ہوگیا۔

    اس سے قبل سماعت کے دوران نواز شریف کیس سننے کی بجائے مسلم لیگ ن کے رہنما آصف کرمانی کو ہدایات دیتے رہے۔ انہوں نے ساڑھے 12 بجے پارٹی اجلاس طلب کرنے سے متعلق احکامات دیے جس کے بعد آصف کرمانی ہدایت پرعمل در آمد کے لیے کورٹ روم سے باہر چلے گئے۔


    نیب پراسیکیوٹر کے دلائل

    وقفے کے بعد احتساب عدالت میں کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی جس میں نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے دلائل دیے۔

    اپنے دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ ایک سے زائد ملزمان پر سیکشن17 ڈی کا اطلاق نہیں ہوتا، عدالت نے دیکھنا ہے کیس میں17 ڈی کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں۔ نیب آرڈیننس کی یہ شق ایک فرد سے متعلق ہے۔

    ان کے مطابق لندن فلیٹس ریفرنس میں الگ جرم کا ارتکاب ہوا ہے، جرم بھی یکساں نہیں ہیں، ملزمان الگ الگ ہیں اور ٹرانزیکشن بھی مختلف ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی یہی معاملہ زیر التوا ہے۔

    نیب کے دوسرے پراسیکیوٹر واثق ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فلیگ شپ میں مرکزی بے نامی دار حسن نواز ہے۔ عزیزیہ ریفرنس میں مرکزی بے نامی دار حسین نواز ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مختلف جرائم اور مختلف ٹرانزیکشن کی بنیاد پر ریفرنس الگ کیے گئے۔ تینوں ریفرنس میں مرکزی ملزم ایک ہی ہے۔ ایک جوان ہوتا بچہ ملین ڈالر کی امپائر کھڑی نہیں کر سکتا۔ ہر جائیداد میں ہر شخص کا الگ کردار ہے۔

    واثق ملک نے اپنے دلائل میں کہا کہ العزیزیہ ریفرنس میں ہر ملزم کا الگ کردار ہے۔ فلیگ شپ ریفرنس میں صرف ایک ٹرانزیکشن آئی جبکہ العزیزیہ میں مختلف ٹرانزیکشن پاکستان آئیں۔ فرد جرم میں لکھا ہے کس نے کیا کام کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گواہ مشترک ضرور ہیں لیکن ریکارڈ مختلف فراہم کرنا ہے، 2 ملزمان ایسے ہیں جو شامل ہی نہیں ہوئے۔ ایک ملزم کی درخواست پر کیس یکجا نہیں کیے جا سکتے۔

    نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر تمام دلائل مکمل ہوگئے جس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کیس کا فیصلہ 3 بجے سنایا جائے گا تاہم تھوڑی دیر بعد عدالت نے سماعت کو کل تک ملتوی کردیا۔

    نیب پراسیکیوٹر کے مطابق کل اسحٰق ڈار کا بھی کیس ہے جبکہ جج کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار اور نواز شریف کے مین کونسل ایک ہی ہے۔

    عدالت کے مطابق نوازشریف کی جانب سے آج دائر کی جانے والی نئی درخواست پر کارروائی بھی کل ہوگی۔


    ذرائع کے مطابق آج نواز شریف کو عدالت میں طلب نہیں کیا گیا تھا تاہم وہ ازخود عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

    شریف خاندان کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنان اور وزرا بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔ احتساب عدالت کے باہر نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے گئے جبکہ عدالت کے باہر شریف خاندان کے حق میں بینرز بھی آویزاں ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آج تاریخی دن نہیں بلکہ تاریخی دورشروع ہوچکا ہے‘ مریم اورنگزیب

    آج تاریخی دن نہیں بلکہ تاریخی دورشروع ہوچکا ہے‘ مریم اورنگزیب

    اسلام آباد: وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ دل میں چورہوتا تو نوازشریف سپریم کورٹ کو پاناما کیس کے لیے خط نہ لکھتے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف ملک کا اثاثہ ہیں۔

    مریم اورنگریب کا کہنا تھا کہ جھوٹے الزامات کے باوجود شریف خاندان عدالت میں پیش ہوا، آج تاریخی دن نہیں بلکہ تاریخی دورشروع ہوچکا ہے۔

    وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ سسلین مافیا اورگاڈ فادر کہنے پر نوازشریف نےصبر وتحمل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو عوام کی خدمت کی سزا مل رہی ہے۔


    سپریم کورٹ کےججز نےخود کہا یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے‘ نواز شریف


    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اداروں کو آئین وقانون کے دائرےمیں کام کرنا ہوگا۔

    دوسری جانب وزیرمملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد لاہورجائیں گے جبکہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق ایک دو روز میں پتہ چلے گا۔


    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 7 نومبر تک ملتوی


    واضح رہے کہ نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی ہوگئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 7 نومبر تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 7 نومبر تک ملتوی

    اسلام آباد : نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے سماعت کے آغاز پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی موصول نہ ہونے پرسماعت میں 15 منٹ کا وقفہ لیا گیا جس کے بعد تھوڑی دیر بعد عدالت نے سماعت بغیر کارروائی کے منگل 7 نومبر تک ملتوی کردی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لیے ضمانتی مچلکے جمع کرائے گئے۔

    عدالت نے آج کیس میں ایس ای سی پی کے 2 گواہان کو طلب کیا تھا تاہم ان کی طلبی کا حکم نامہ بھی معطل کردیا گیا۔

    احتساب عدالت میں آئندہ سماعت پر تینوں ریفرنسزیکجا کرنےکی درخواست پربحث ہوگی، عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت پرگواہان کوطلب نہیں کیا گیا جبکہ ملزمان کو بھی پیش نہ ہونے کی ہدایت کی گئی۔

    سماعت ملتوی ہونے کے بعد نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    خیال رہے کہ آج سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش پہنچے تو ان کے وکیل خواجہ حارث بھی ان کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔

    خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب، پرویز رشید، طارق فاطمی، آصف کرمانی سمیت دیگر رہنما جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود تھے۔

    احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ ن کے کارکنان کی جانب سے نا اہل وزیراعظم نوازشریف کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔

    عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ایف سی، پولیس اور ایلیٹ کمانڈوز کی بھاری نفری تعینات تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی جانب سے نیب کے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی تھی۔


    مقدمات کا سامنا کروں گا، ہم سے تصادم کیا جا رہا ہے‘ نوازشریف


    یاد رہے کہ گزشتہ روزنا اہل سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف لندن سے اسلام آباد پہنچنے کے بعد قافلے کی صورت میں پنجاب ہاؤس پہنچےجہاں انہوں نے مسلم لیگ ن کے غیر رسمی مشاورتی اجلاس کی صدارت کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • سپریم کورٹ کےججز نےخود کہا یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے‘ نواز شریف

    سپریم کورٹ کےججز نےخود کہا یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے‘ نواز شریف

    اسلام آباد : نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا کہنا ہے کہ کراچی کا امن ٹھیک کیا ہے، کیا اس بات کی سزا تونہیں دی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے احتساب عدالت کےباہرغیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ تو بتائیں کیسز کون سے ہیں، کیا کوئی ٹھیکے لیے ہیں یا کوئی رشوت کا کیس ہے۔

    نااہل وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کہیں مجھے دہشت گردی ختم کرنےکی سزا تو نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کیا۔


    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدراحتساب عدالت پہنچ گئے


    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ایسے موقع پر جمہوریت کا ساتھ دینا چاہیے، کسی کو خوش کرنے میں لگ جائیں تویہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کسی اورکو خوش کرنے کے لیے مجھےگالیاں دے رہےہیں۔

    نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نےکہا کہ جو اس ملک میں ہورہا ہے وہ دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوتا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • اسحاق ڈار کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

    اسحاق ڈار کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا ہے جبکہ ریفرنس کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کےمطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی تاہم وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کے وکیل خواجہ حارث بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد نے سماعت کے آغاز پر عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار اور خواجہ حارث لندن میں موجود ہیں۔

    عائشہ حامد کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی اور ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اسحاق ڈار کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی 3 نومبر کو اینجیوگرافی ہونی ہے جس کے لیے وہ لندن میں موجود ہیں۔ عائشہ حامد نے کہا کہ اسحاق ڈار5 منٹ سےزیادہ نہیں چل سکتے۔

    دوسری جانب نیب کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے نا قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ اسحاق ڈار کو کوئی اتنی بڑی بیماری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی عبدالقوی کی اینجیوگرافی بھی پاکستان میں ہوئی ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا علاج پاکستان میں بھی ہوسکتا ہے۔

    اسحاق ڈار کے ضامن نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیرعلاج ہیں جس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی وہ یہ بیان تحریری طور پر جمع کرائیں۔

    احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے اور ریفرنس کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔


    اسحاق ڈارکے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے موکل طبی معائنے کے لیے لندن میں موجود ہیں اس لیے حاضری سے اسثنیٰ دیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا کی تھی۔

    عدالت نے نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اسحاق ڈار کو 2 نومبر تک پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مارچ 2018 سےپہلےحکومت کا کوئیک مارچ ہوجائےگا‘ شیخ رشید

    مارچ 2018 سےپہلےحکومت کا کوئیک مارچ ہوجائےگا‘ شیخ رشید

    اوٹاوا : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ شریف خاندان این آر او ڈھونڈ رہا ہے جو نہیں ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کینیڈا میں اے آروائی نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مارچ 2018 سے پہلے حکومت کا کوئیک مارچ ہوجائے گا۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے عمران خان کے ساتھ مل کرآئندہ عام انتخابات لڑنے کا اعلان بھی کیا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ 60 ایم این اے مسلم لیگ ن چھوڑنے کے لیے تیار ہیں، ن لیگ میں لیڈر شپ کا فقدان ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ شریف خاندان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، یہ خاندان این آراو ڈھونڈ رہا ہے جو نہیں ملے گا۔


    نوازشریف کی تباہی کے بعد مریم الیکشن کی تیاری کررہی ہے، شیخ رشید


    خیال رہے کہ چار روز قبل ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےشیخ رشید کا کہنا تھا کہ مریم نواز اپنی والدہ کلثوم نواز کی جگہ الیکشن لڑنےکی تیاری کررہی ہیں، مارچ سے پہلے چوروں کا کک مارچ ہوجائے گا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • شہبازشریف میرےہیروہیں، خودسے بڑھ کرانہیں چاہتی ہوں‘ مریم نواز

    شہبازشریف میرےہیروہیں، خودسے بڑھ کرانہیں چاہتی ہوں‘ مریم نواز

    لاہور: نا اہل وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ میرے انتظامی اور سیاسی اہلیت کے میرے دادا بھی قائل تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبارکوانٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز نے کہا کہ سب سے پہلے میرے دادا نے مجھے خاندانی امورمیں اہم مقام دیا، داداکے بعد والد نے بھی میری سیاسی قابلیت کو سراہا۔

    مریم نواز نے کہا کہ میری انتظامی اورسیاسی اہلیت کےمیرےدادا بھی قائل تھے جبکہ میری اہم صلاحیتوں میں سےایک یہ ہے کہ مشورے، تنقید والد تک پہنچاؤں۔

    نا اہل وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ پارٹی یا خاندان میں اختلافات سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف فیملی خاندانی اقدارپربہت فخرمحسوس کرتی ہے۔

    امریکی اخبار کے صحافی کی جانب سےسوال کیا گیا کہ کیا شہبازشریف کووزارت عظمیٰ ملنی چاہیے؟ جس پر مریم نواز نے کہا کہ شہبازشریف سب سےزیادہ اہلیت کےحامل ہیں، وہ میرے ہیرو ہیں، خود سے بڑھ کرانہیں چاہتی ہوں۔

    مریم نواز نے کہا کہ ہمارے خلاف مقدمےسیاسی بنیادوں پرقائم کیےگئے ہیں، مقدمات ہمیں انتقامی کارروائیوں اوردباؤمیں لانےکا حربہ ہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ انجام کی فکرنہیں،کسی چیزکو خاطرمیں نہ لاکرمقابلہ کررہی ہوں، میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جیلیں، نااہلی، نظربندیاں،عدالتی مقدمات سب دیکھ لیے، پتا نہیں کل مقدرمیں کیا ہومگرمجھےعوام تک جانا ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ خاندان کافیصلہ تھامیں پارٹی سنبھالوں، قریبی افراد کہتے ہیں کہ سیاست میں میرا اہم کردارہے۔

    انہوں نے کہا کہ چھوٹی عمر میں شادی ہوئی، تمام وقت بچوں کی پرورش پرصرف کیا، اب کام کے لیے وقت ہے، بچے چھوٹےہوتے تو ایسا نہ کرپاتی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کا وی آئی پی احتساب ہورہا ہے، بابراعوان

    شریف خاندان کا وی آئی پی احتساب ہورہا ہے، بابراعوان

    اسلام آباد : پی ٹی آئی کے رہنما بابراعوان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ شریف خاندان کا وی آئی پی احتساب ہورہاہے، تین مہینے گزرنے والےہیں اورٹرائل اب تک شروع ہی نہیں ہوسکا، یہ آئین اورسپریم کورٹ کی نفی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بابر اعوان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے ذاتی مقدمے میں حکومتی خزانے سے مختلف مدوں میں پچاس کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوگئے۔

    یہ رقم شریف خاندان کی اس عدالت میں آمد سے لے کر جے آئی ٹی میں آمد تک اور جوڈیشل کمپلیس اسلام آباد آمد تک سرکاری خزانے سے خرچ کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ وہ شخص جو چھاتی پہ ہاتھ مار مار کر کہتا تھا کہ میرے خلاف کچھ نہیں ہے مجھے کیوں نکالا؟ اس کا ٹرائل ابھی تک شروع ہی نہیں ہوا، یہ آئین عدلیہ اور سپریم کورٹ کی سراسر نفی ہے۔


    مزید پڑھیں: نااہل تیرے جان نثار،کھا پی کے سب فرار ، بابر اعوان


    انہوں نے مطالبہ کیا کہ پانامہ کیس کے تین مفرور ملزمان کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے نا اہل وزیراعظم نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے2 ریفرنسز میں قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پراحتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ان کے نمائدے ظافرخان، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔


    خواجہ حارث کے دلائل


    احتساب عدالت میں نیب ریفرنسز کی سماعت کے آغاز پر نا اہل وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے نوازشریف کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

    خواجہ حارث کی جانب سے نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔

    نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے اس لیے انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔


    ناانصافیوں کی وجہ سے لہجوں میں تلخی آئی‘ طلال چوہدری


    نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ عدالت نے اس سے قبل بھی 15 دن کا استثنیٰ دیا جس کی مہلت 24 اکتوبر کو ختم ہوچکی۔ انہوں نے کہا کہ نمائندے کے ذریعے استثنیٰ کی درخواست نہیں کی جاسکتی، عدالت کو بہت آسان لیا جا رہا ہے۔

    جج محمد بشیر نے ریماکس دیے کہ ان کے کہنے پر چلوں گا نہ آپ کے کہنے پرمیں قانون کے مطابق چل رہا ہوں، تبصرہ نہ کریں اور نہ ہی یہ کہیں کہ عدالت کو آسان لیا جا رہا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے ریماکس دیے کہ صرف قانونی باتیں کریں، یہاں مجمع نہیں لگا کہ آپ ایسی باتیں کررہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ نوازشریف کے ضمانتی مچلکے ضبط کرکے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تین ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر2 نومبر کو سماعت ہوگی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نا اہل وزیراعظم کے 2 العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ سپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔

    عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کے ضامن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 3 نومبر تک ملتوی کردی۔

    استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد اورسدرہ منصور کے بیانات نوازشریف کی استثنیٰ کی درخواست کے باعث قلمبند نہیں کیے جاسکے۔

    خیال رہے کہ آج مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور 400 اہلکار جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف تعینات تھے۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، طارق فضل چوہدری، وزیرمملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب، آصف کرمانی، پرویز رشید سمیت 12 افراد کو احتساب عدالت کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔


    ایون فیلڈریفرنس کے بعدعزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نوازشریف پر فردجرم عائد


    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف پر 2 ریفرنسز اور مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی۔

    نوازشریف پر ایون فیلڈ، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔