نواشریف کی جانب سے دائر درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جس بنیاد پر نوازشریف کو نااہل کیا گیا، درخواست میں شامل نہیں تھا، اثاثے ظاہر نہ کرنے سے متعلق متعلقہ فورم موجود ہے۔
نوازشریف کے بعد ان کے بچوں حسن،حسین اور مریم نواز نے بھی پاناما فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کی تھی، سابق وزیر اعظم کے بچوں نے بھی فیصلے تک حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔
واضح رہے کہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور وزیرخزانہ سمیت شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس دائر کا حکم دیا تھا۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
لاہور : پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ شریف خاندان کا مردہ نیب کی بے سود انکوائری کے سامنے پیش ہونے کا کوئی فائدہ نہیں، مانیٹرنگ جج مقرر کیا گیا ہے، فیصلے پہلے سے ہوچکے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ سے یہ اطلاع آئی تھی کہ نیب فوت ہوچکا ہے، یہ بھی کہا گیا کہ نیب صرف فوت ہی نہیں دفن بھی ہوچکا ہے لیکن اب مردہ نیب میں روح کہاں سے پھونک دی گئی؟ لہٰذا ایسے مردہ نیب کی بے سود انکوائری کے سامنے پیش ہونے کا بھی کوئی فائدہ نہیں، انکوائری کا نتیجہ پہلے سے ہی آچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف 3 بار وزیراعظم اور 2 مرتبہ وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں، نوازشریف نے پاکستان کو ایٹمی قوت کے درجے پر فائز کیا، کروڑوں عوام کی ہمدردیاں اورمحبت میاں صاحب کے ساتھ ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نیب میں اسپیشل کورٹس کا ایک جج پہلے سے ہی مقرر ہے، مقدمے کیلئےایک علیحدہ مانیٹرنگ جج مقررکیا گیا ہے، مانیٹرنگ جج صاحبان بھی موجود ہیں، فیصلے پہلے سے ہوچکے ہیں، ایسا عمل جو انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتا اس کے ہر مرحلے کو عوام کے سامنے رکھا جائے۔
انہوں نے کہااکہ واجد ضیاء ایک پولیس افسر ہے ان کا تمام کیئریر دفتر میں گزرا ہے۔ واجد ضیاء نے کبھی میاں بیوی کے جھگڑے تک کی تفتیش نہیں کی اور اب انہیں اتنے ہائی پروفائل کیس کا جج بنا دیا گیا ہے۔
نوازشریف کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، سعد رفیق
وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نوازشریف کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، پاناما کیس کی جے آئی ٹی کا طرز عمل جانبدارانہ تھا، عدالتی احکامات کے تحت جے آئی ٹی کو لیڈ واجد ضیاء کو کرنا تھا لیکن لیڈ کوئی اور کررہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب پر کرپشن کاکوئی الزام ثابت نہیں ہوا، کیس پاناما سے شروع ہوا تھا اور اقامہ پر نواز شریف کو نااہل کیا گیا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہمیں بار بار ناانصافی کی چکی میں پیسا جائے، انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ایسے الفاظ استعمال کئے گئے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے وہ راستہ اختیار کیا گیا جو کسی دوسرے فرد کیلئےنہیں کیا گیا، جے آئی ٹی کا کردار بھی جانبدارانہ تھا اور اس کا کنٹرول کسی اور کے پاس تھا۔
سعد رفیق نے کہا کہ ہم اداروں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے اور نہ ہی کسی ادارے کے خلاف بیان بازی ہمارا منشور ہے۔ ہماری پرامن جدوجہد جاری رہے گی۔
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے نیب میں اپنا تحریری جواب جمع کروا دیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ پیش نہیں ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق آج نیب میں طلب کیے جانے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف تو پیش نہ ہوئے تاہم ان کے وکیل نے نیب میں ان کا تحریری جواب جمع کروا دیا۔
نواز شریف اور ان کے خاندان کے ساتھ وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کے وکلا بھی نیب میں پیش ہوئے اور نواز شریف، مریم، حسین، حسن اور اسحٰق ڈار کا جواب جمع کروا دیا گیا۔
وکلا کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ نیب جس قانون کے تحت کارروائی کر رہا ہے، وہ خلاف ضابطہ ہے۔ قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی تحقیقات نہیں دھوکہ ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ ریفرنس کی تیاری اور انکوائری کا اختیار چیئرمین نیب کے پاس ہے۔
نواز شریف کی جانب سے کہا گیا کہ وہ نیب میں پیش نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ نواز شریف، ان کے بچوں اور وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کو نیب کی جانب سے 3 بار طلبی کا نوٹس جاری کیا جا چکا ہے تاہم ابھی تک کوئی بھی نیب میں پیش نہیں ہوا۔
شریف خاندان کی جانب سے نیب کو ایک نوٹس بھی بھیجا جا چکا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ابھی پاناما کیس پر نظر ثانی کی اپیل جاری ہے لہٰذا ان کے خاندان کا کوئی بھی فرد نیب میں پیش نہیں ہوسکتا۔
لاہور: نیب نے ایون فیلڈ لندن فلیٹس کی تفتیش کے کیس میں نواز شریف، مریم نواز، حسن نواز اور حسین نواز،کیپٹن صفدر جبکہ اسحاق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے تفتیش کے لیے آج طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) نے ایون فیلڈ لندن فلیٹس کی تفتیش کے سلسلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف مریم نواز، کیپٹن صفدر، حسن نواز اور حسین نواز کو آج طلب کرلیا۔
نیب نے 20 اگست کو سابق وزیراعظم اور ان کے بچوں حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز، اور داماد کیپٹن صفدرکو ایون فیلڈ فلیٹس کیس کی تفیتیش کے لیے طلب کیا تھا لیکن شریف خاندان کی جانب سے کوئی بھی فرد پیش نہیں ہوا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں نیب کو شریف حاندان کی جانب سے نوٹس موصول ہوا تھا کی ابھی پاناما کیس نظر ثانی کی اپیل جاری ہے لہذا ان کے خاندان کا کوئی بھی فرد پیش نیب میں پیش نہیں ہوسکتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روزسابق وزیراعظم نواز شریف کے بعد وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔
اس سے قبل 15 اگست کو سابق وزیر اعظم نوازشریف نے پانامہ کیس میں نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، نواز شریف کی جانب سے فیصلے پر نظرثانی کی تین درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کے فیصلے میں نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے لیے نا اہل قرار دیتے ہوئے شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 6 ہفتوں میں نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
لاہور : پاناما کیس کی تفتیش کے سلسلے میں دوسری بار طلبی کے باوجود شریف خاندان نیب کے سامنے پیش نہ ہوا، باپ، بیٹے، بیٹی، داماد،سمدھی کوئی بھی نیب کے سمن کو خاطرمیں نہ لایا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پر نیب میں پاناما کیس میں مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، نواز شریف پاناما کیس کی مزید تفتیش میں رکاوٹ بن گئے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نیب تفتیشی عمل آگے نہ بڑھا سکا۔ شریف خاندان نے نیب ریفرنس کو مذاق بنادیا، احتساب کے قومی ادارے کے ساتھ غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا۔
شریف خاندان دوسری پیشی پر بھی نیب حکام کے سامنے پیش نہ ہوا اور ایک بار پھر نیب کی تفتیشی ٹیم کو لفٹ نہیں کرائی، تفتیشی افسر انتظارکرتے رہے اور سابق وزیراعظم نواز شریف اوران کے بچے دوسری پیشی پر بھی نہ آئے۔
ایون فیلڈ کیس میں نیب نے نااہل سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت بیٹے بیٹی داماد اور سمدھی کو صبح دس بجے پیشی کا سمن جاری کیا تھا، باپ، بیٹے، بیٹی، داماد، سمدھی کوئی بھی نیب کے سمن کو خاطر میں نہ لایا۔
تعطیل کے روز راولپنڈی سے لاہور آنے والی نیب ٹیم دفتر میں موجود رہی، لیکن شریف خاندان اتوار کی چھٹی انجوائے کرنے کے موڈ میں رہا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شریف خاندان کسی صورت نیب حکام سے تعاون پر آمادہ نظرنہیں آتا، شریف خاندان نے پیشی کا تیسرا سمن بھی نظر انداز کیا تو نوازشریف سمیت حسن حسین نواز اور اسحاق ڈار کو گرفتار کئے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ شریف خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ نااہلی کیس میں نظر ثانی کی اپیل پر فیصلہ آنے تک نواز شریف یا ان کے صاحبزادوں میں سے کوئی بھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوگا۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چوں کہ نیب میں جتنے بھی کیسز چل رہے ہیں ان کی نگرانی سپریم کورٹ کا جج کرے گا اس لیے سابق وزیر اعظم کو اس بات پر شدید تحفظات ہیں، ن لیگ نظر ثانی کی اپیل کا انتظار کرے گی، اگر فیصلہ مخالف آیا تو پھر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
لاہور: شریف خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ نااہلی کیس میں نظر ثانی کی اپیل پر فیصلہ آنے تک نواز شریف یا صاحبزادوں میں سے کوئی بھی نیب میں پیش نہیں ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندہ لاہور الفت مغل کے مطابق سابق وزیر اعظم کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ نااہلی کیس میں نااہلی کی اپیل پر فیصلہ آنے تک شریف خاندان کا کوئی فرد نیب ریفرنسز کے معاملے میں نیب کے سامنے پیش نہیں ہوگا۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہناہے کہ چوں کہ نیب میں جتنے بھی کیسز چل رہے ہیں ان کی نگرانی سپریم کورٹ کا جج کرے گا اس لیے سابق وزیر اعظم کو اس بات پر شدید تحفظات ہیں، ن لیگ نظر ثانی کی اپیل کا انتظار کرے گی، اگر فیصلہ مخالف آیا تو وہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی کہ آئندہ کیا کرنا ہے۔
وکیل نے نیب میں جواب داخل کردیا
اسی ضمن میں اے آر وائی نیوز کے نمائندہ لاہور عابد خان نے بتایا کہ نیب ریفرنس کی تحقیقات کے ضمن میں نواز شریف اور دونوں بیٹوں کی طلبی کے جواب میں ان کے وکیل نے پیش ہوکر جواب داخل کرادیا ہے۔
جواب میں یہی کہا گیا ہے کہ شریف خاندان نے پاناما مقدمے کے ضمن میں سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دے رکھی ہے، اس کا فیصلہ آنے تک نیب ریفرنسز میں پیش نہیں ہوں گے کیوں کہ درخواست کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
لاہور: نواز شریف پاناما کیس کی مزید تفتیش میں رکاوٹ بن گئے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نیب تفتیشی عمل آگے نہ بڑھا سکا۔ نواز شریف پہلی ہی پیشی پر نیب حکام کے سامنے پیش نہ ہوئے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو آج نیب آفس لاہور میں طلب کیا گیا تھا۔
نیب نے ریفرنسوں کے معاملے پر آج شریف فیملی سے جواب طلب کیا جبکہ طارق شفیع اور وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کو بھی ذاتی طور پر پیش ہونے کے لیے کہا تھا۔
تاہم شریف خاندان اور ان کے وزرا نے نیب کا حکم ہوا میں اڑا دیا۔ طلب کیے جانے والے افراد میں سے کوئی بھی نیب میں پیش نہ ہوا۔
اے آر وائی نیوز نے روایت برقرار رکھتے ہوئے 2 روز قبل ہی شریف خاندان کی حکمت عملی سے آگاہ کر دیا تھا کہ وہ نیب میں پیش نہیں ہوں گے۔
خیال رہے کہ عدالت نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے شریف خاندان کے خلاف 4 علیحدہ علیحدہ نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے نیب کو جے آئی ٹی رپورٹ کی خفیہ جلد نمبر 10 بھی فراہم کردی تھی تاکہ نیب ریفرنسز کی تیاری میں انہیں استعمال کیا جاسکے۔
نیب راولپنڈی نے 11 اگست کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں کو 18 اگست کو نیب لاہور آفس میں طلب ہونے کا حکم دیا تھا۔
تاہم مسلم لیگ ن کے ترجمان سینیٹر آصف کرمانی نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ سابق وزیر اعظم 18 اگست کو نیب میں پیش نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 کھول دیا، اس جلد کی کاپیاں نیب کے حوالے کردی گئیں جس میں انکشاف ہوا ہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ نے مریم نواز کے بینیفشل آنر ہونے کی تصدیق کی جبکہ 4 ممالک نے پاکستانی اداروں کی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، بقیہ رابطے میں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے والیم ٹین نیب کو دے دیا جس کے بعد کچھ تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
نیب اسلام آباد اور نیب لاہور کی سی آئی ٹی تشکیل
اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے اینکر پرسن ارشد شریف کے پروگرام پاور پلے میں بتایا کہ نواز شریف کے خلاف تحقیقات کے لیے نیب نے دو سی آئی ٹی (کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم) بنائی ہیں ایک کا تعلق اسلام آباد نیب اور دوسری ٹیم کا تعلق لاہور نیب سے ہے۔
دیکھیں ویڈیو:
رپورٹر کے مطابق سی آئی ٹی اسلام آباد کی سربراہی ڈائریکٹر رضوان احمد جب کہ سی آئی ٹی لاہور کی سربراہی ڈائریکٹر امجد مجید کررہے ہیں، نیب کی 14 رکنی ٹیم پوچھ گچھ کرے گی، اس میں 11 ارکان کا تعلق راولپنڈی نیب اور 3 ارکان کا تعلق نیب لاہور سے ہے، نواز شریف جے آئی ٹی کے بعد اب سی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔
نواز شریف 11 بجے، اسحق ڈار اور طارق شفیع کی 3 بجے طلبی
رپورٹر کے مطابق نواز شریف کو لاہور میں کل 11 بجے نیب آفس طلب کیا گیا ہے، اسی طرح اسحاق ڈار اور طارق شفیع کو ناجائز اثاثہ کیس سہ پہر 3 بجے طلب کیا گیا ہے، ان کے خلاف سپریم کورٹ نے ایک علیحدہ سے ریفرنس دائر کرنے کا کہا ہے۔
والیم ٹین میں 4 ممالک کے خطوط موجود
سپریم کورٹ کے حکم پر والیم ٹین کی ایک کاپی اسلام آباد نیب اور دوسری کاپی لاہور نیب کے حوالے کی گئی ہے، والیم ٹین میں 4 ممالک برطانیہ، سعودی عرب، برٹش ورجن آئر لینڈ اور متحدہ عرب امارات کے خطوط بھی شامل ہیں۔
برٹش ورجن آئر لینڈ کی مریم نواز کے بینیفشل آنر ہونے کی تصدیق
والیم ٹین میں اہم بات یہ ہے کہ برٹش ورجن آئر لینڈ نے خط میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم کی صاحب زادی مریم نواز آف شور کمپنی کی بینیفشل آنر ہیں۔
والیم ٹین سامنے رکھ کر شریف خاندان سے تفتیش ہوگی
ذرائع کا کہنا ہے کہ والیم ٹین کو سامنے رکھ شریف خاندان سے تفتیش کی جائے گی، جب مریم نواز کو طلب کیا جائے اور پوچھا جائے گا کہ کیا وہ آف شور کمپنی کی بینیفشل آنر ہیں؟ ان کے انکار کی صورت میں انہیں یہ خط دکھادیا جائےگا، والیم ٹین میں شامل مواد کی مناسبت سے ان سے سوالات بھی کیے جائیں گے۔
ن لیگ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ روک لیا
رپورٹر نے بتایا کہ حدیبیہ پیپر ملز کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ شریف فیملی اپیل دائر کرے لیکن تازہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ اپیل دائر نہیں کی جارہی، لکھی گئی اپیل بھی روک لی گئی ہے کیوں کہ دو روز قبل ن لیگ ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اٹارنی جنرل نے خصوصی شرکت کی اور فیصلہ ہوا کہ 24 اگست کو ہونے والی سپریم کورٹ کی سماعت میں جواب داخل کرایا جائے گا کہ مزید جج نے کچھ کہا تو اپیل دائر کی جائے گی۔
سعودی عرب کا جواب
ذرائع کا کہنا ہے کہ والیم ٹین کی دستاویزات کے مطابق پاکستانی اداروں نے عزیزیہ اسٹیل اور ہل میٹل کیسز کے حوالے سے سعودی عرب سے رابطہ کیا تھا جواب میں انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جلد اس خط کا جواب دیں گے۔
متحدہ عرب امارات کا جواب
اسی طرح متحدہ عرب امارات سے جواب پہلے ہی آچکا ہے کہ وہ گلف اسٹیل کے حوالے سے کلیئر کرچکے ہیں کہ یہاں پر ان کا کوئی ریکارڈ نہیں۔
نواز شریف پیش نہ ہوئے تو مشکلات میں اضافہ ہوگا
رپورٹر کے مطابق کل اگر نواز شریف پیش ہوئے تو تحقیقات آگے بڑھیں گی اگر پیش نہیں ہوئے تو ان کے لیے مشکلات آگے بڑھ سکتی ہیں۔
نیب کی ٹیم ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار رکھتی ہے
ارشد شریف کے ایک سوال پر رپورٹر ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ نیب قوانین کے تحت ملزم بیان دینے آئے، نیب کا انویسٹی گیشن آفیسر اس سے مطمئن نہ ہو اور ملزم چالاکی سے کام لے تو انویسٹی گیشن آفیسر کو اختیار ہے کہ وہ فوری طور پر چیئرمین نیب سے منظوری لے کر ملز م کو وہیں گرفتار کرلےمضاربہ اسکینڈل سمیت دیگر نیب کیسز اس کی مثال ہیں۔
نیب وارنٹ حاصل کرکے بعد میں گھر پر بھی چھاپہ مار سکتی ہے
دوسری صورت میں یہ بھی ممکن ہے کہ نیب کے پاس اختیار ہے کہ وہ چیئرمین سے وارنٹ گرفتاری حاصل کرکے ملزم کے گھر چھاپہ مار کر اسے گرفتار کرلے۔
رپورٹر کے مطابق جیسے جیسے والیم ٹین کھلے گا اسی طرح مزید ممالک کے خطوط سامنے آئیں گے، ایک جج نے دوران سماعت کہا تھا کہ یہ والیم 10 بہت خطرناک ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ والیم ٹین میں بہت سے ایسے ممالک کے نام خطوط شامل ہیں جن کے جوابات ابھی آنے باقی ہیں۔
خیال رہے کہ عدالت نے پاناما کیس میں شریف خاندان کے خلاف چار علیحدہ علیحدہ نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا اور اب سپریم کورٹ نے نیب کو یہ خفیہ جلد نمبر 10 فراہم کردی ہے تاکہ نیب ریفرنسز کی تیاری میں استعمال کیا جاسکے۔
اطلاعات ہیں کہ نیب کی درخواست پر سپریم کورٹ نے نیب کو والیم 10 کی چار مصدقہ کاپیاں فراہم کی ہیں، والیم ٹین 415 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، یہ والیم جب عدالت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دیکھا تھا تو اسے دیکھ کر ہی واپس کردیا تھا۔
اسلام آباد: نیب کی جانب سے شریف خاندان سے تفتیش کے لیے افسران مقرر کر دیے گئے۔ نواز شریف، حسن اور حسین نواز کی پہلی پیشی کل متوقع ہے جس کے لیے نوٹسز جاری کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل ہونے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں کی طلبی کے لیے احتساب ادارے نے تفتیشی افسر مقرر کر دیے۔
فلیگ شپ انوسٹمنٹ کی تفتیش کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹر ناصر جنجوعہ کو مقرر کیا گیا ہے۔ انویسٹی گیشن ٹیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر کامرن عزیز اور عرفان بھولا کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
عزیزیہ ہل میٹل کے معاملات کی تحقیقات ڈپٹی ڈائریکٹر عامر اور محبوب عالم کریں گے۔ وقار اور واثق بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹیم کی معاونت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب راولپنڈی نے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔ شریف فیملی سے پوچھ گچھ 18 اگست کو ہوگی۔
نواز شریف کا کیس نیب راولپنڈی میں ہے لیکن وہ حاضری لاہور نیب میں دیں گے۔ نواز شریف کے راولپنڈی جانے کے بجائے نیب کی ٹیم تحقیقات کے لیے لاہور آئے گی۔
ذرائع کے مطابق نیب نے شریف خاندان کو تمام دستاویزات بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل کیے جانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کا خاندان بدستور سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔ نواز شریف کی آج کی ریلی کو سرکاری حیثیت دے کر تمام سرکاری مشینری کو مصروف عمل کردیا گیا۔
مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیا گیا ہے تاہم اپنی پارٹی کے حکومت میں ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شریف خاندان کے لیے عوام کے پیسوں سے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق شریف خاندان کے افراد پنجاب حکومت کے 2 سرکاری طیاروں میں لاہور پہنچے۔ نواز شریف کے بچوں حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز سمیت شریف خاندان کے 17 ارکان 2 طیاروں میں لاہور پہنچے جو سرکاری امور کے لیے رکھے گئے ہیں۔
شریف خاندان کی 2 ملازمائیں بھی سرکاری طیارے سے لاہور پہنچیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کو لے کر آنے والے دونوں طیارے لاہور کے اولڈ ایئرپورٹ پر اترے۔ ایک طیارے میں مریم نواز کی بیٹی مہرالنسا اور داماد بھی سوار تھے۔
سابق وزیر اعظم کی آج ہونے والی ریلی کے لیے بھی سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال جاری ہے۔
صوبہ پنجاب کے شہر کھاریاں میں فائر بریگیڈ کی گاڑی کے ذریعے بینرز لگائے گئے۔ ریلی کی تیاری کے لیے سرکاری عملے کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں۔
ریلی کی سیکیورٹی کے نام پر راولپنڈی کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا۔ پنجاب پولیس نے ریلی کے روٹ پر آنے والی ہر دکان اور ہوٹل کو بند رکھنے کی ہدایت کردی۔
موبائل ہیلتھ یونٹ بھی نااہل وزیر اعظم کی ریلی کے لیے الرٹ کر دیا گیا۔
نواز شریف کی ریلی کے آغاز سے قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور کابینہ کے وزرا نے بھی کار مملکت چھوڑ کر اپنے قائد سے ملاقات کی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔