Tag: شریف خاندان

  • اب کوئی این آراو نہیں ہوگا، شریف خاندان رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، عمران خان

    اب کوئی این آراو نہیں ہوگا، شریف خاندان رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، عمران خان

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نواز شریف سے سوال کیا ہے کہ آپ نے کون سا کارنامہ کیا ہے جو ریلی لے کر جی ٹی روڈ پر جا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اب کوئی این آر او نہیں ہوگا، شریف خاندان رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کےاجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے نون لیگ کی ریلی سے متعلق کہا کہ عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کا مقصد بلیک میلنگ ہے، ہمیں کنٹینر کا طعنہ دینے والے اب خود کنٹینر پر جا رہے ہیں۔

    کپتان نے پی ٹی آئی کارکنوں کو ریلی میں رکاوٹ نہ ڈالنے کی ہدایت کر دی، انہوں نے کہا کہ کارکن تو ریلی کےراستےمیں سارا ٹبر چور ہے کے بینرز لگانے والے تھے  لیکن ہم ملک میں کسی قسم کا انتشارنہیں چاہتے۔

    پھرسے کہہ رہاہوں کہ کسی کے اشارے پر فوج کے خلاف گفتگو کی جارہی ہے، نواز لیگ اور میر شکیل مل کر پروپیگنڈا کر رہے ہیں، عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے پاس شریف خاندان سے الگ ہونے کا سنہری موقع تھا۔

    اس سے قبل پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے ایک مافیا کیخلاف جنگ لڑی، لاک ڈاؤن کے موقع پر وزیراعلیٰ کے پی کے اور کارکنوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا جمہوریت میں ایسا نہیں ہوتا۔

    ایک طویل جدوجہد کے بعد عدالتی فیصلہ آیا جس پرپوری قوم خوش ہے، ملک میں جمہوریت کےنام پرآمریت تھی، ایک خاندان کو بچانےکیلئے ن لیگ سرکاری وسائل استعمال کررہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے لوگوں کو استقبال کیلئے تیارکیا جا رہا ہے، لوگوں کو جمع کرکے آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، تاثریہ دیا جا رہا ہے کہ ان کیلئے الگ اورعوام کیلئے الگ قانون ہے۔

    عمران خان نے نوز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب دھاندلی کے خلاف ہم نکلے تو کہا گیا کہ جمہوریت ڈی ریل کرنے جارہے ہیں، پاناما لیکس پرسڑکوں پرگئے تو ہم پرسازش کے الزامات لگائے گئے۔

    اب آپ عدالتی کے فیصلےکے خلاف کیا کرنےجارہےہیں، اب عدلیہ اور فوج پر سازش کے الزامات لگائے جارہے ہیں، آپ ملک کےآئین کےخلاف جانے لگے ہیں آپ پر آرٹیکل چھ لگنا چاہئیے، آپ کا کیا کارنامہ ہے جو ریلی لے کر جی ٹی روڈ پرجارہے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم اس سے زیادہ عوام کو سڑکوں پر لاسکتے ہیں، اس قسم کے دباؤ ڈالنے سے نیب سے بچ نہیں سکیں گے، اب کوئی این آراو نہیں ہوگا، یہ رنگےہاتھوں پکڑے گئے ہیں، قوم سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ ایک طاقتورقانون کی گرفت میں آئیگا۔

    عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ہم الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں، جلد عوام کےپاس جائیں گے، مجرم کی چوری بچانے کیلئے ن لیگ چلے گی تو الیکشن جلد ہوں گے، 13اگست کوشیخ رشید کےساتھ پی ٹی آئی بھی جلسہ کررہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن پرخدشات کا اظہارکیا ہے، الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہے،سارے ادارے مفلوج کیے گئے ہیں.

    عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ تو سرعام کہہ رہے ہیں کہ ہم عدالت کا فیصلہ نہیں مانتے، ہم عدلیہ اور فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، عدلیہ کے تحفظ کیلئے کارکنان کو کال دینی پڑی تو ضرور دیں گے۔

    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے برطانوی اثاثوں کی چھان بین کی جائے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

    شریف خاندان کے برطانوی اثاثوں کی چھان بین کی جائے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

    لندن : ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے برطانیہ سے نوازشریف کے اثاثوں کی چھان بین کا مطالبہ کردیا، برطانوی حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم کی جائیدادیں ناجائز ذرائع سےحاصل کی گئی ہیں تو انہیں ضبط کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی لندن جائیداد کے حوالے سے برطانوی حکومت کو خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد وزارت عظمیٰ سے نااہل ہو نے والے نواز شریف کی لندن میں جائیداد پرکارروائی کی جائے۔

    تحقیقات کے بعد ان کی اگر جائیداد ناجائز ذرائع سے حاصل کی گئی ہے تو اسے فوری طور پر ضبط کیا جائے، خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کیا جائیداد تاحال نوازشریف کے اہل خانہ کی ملکیت ہے؟ کیا شریف خاندان چار جائیدادوں کی ملکیت کا دعویدار ہے، فلیٹس پاناما لیکس میں بتائی گئیں آف شور کمپنیوں کے پاس ہیں۔

    ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے مطابق آف شور کمپنیاں نوازشریف کے رشتےداروں کی ہیں، لہٰذا آف شور کمپنیوں کی ملکیت کےبارے میں شبہات ہیں، تحقیقات کی جائیں کہ برطانیہ میں غیرملکی کمپنیوں کےاصل مالک کون ہیں؟ تاہم شواہد کی عدم موجودگی پر نہیں کہا جا سکتا کہ کمپنیز کون چلارہا ہے۔

    نوازشریف کا کیس تمام صورتحال کیلئے مثالی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر پالیسی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ڈنکن ہیمز کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت ایسی جائیدادیں ضبط کرکے واپس لے، اثاثے وہیں واپس کریں جہاں سے انہیں لوٹا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو برطانیہ لوٹ مار کی رقم چھپانے کی جگہ بن جائیگا۔

  • شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنس دائرکرنے کی منظوری

    شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنس دائرکرنے کی منظوری

    اسلام آباد : نیب نے نواز شریف، مریم نواز، حسن نواز، حسین نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دے دی، تمام ریفرنسز کیلئےجےآئی ٹی رپورٹ میں موجود مواد سےمدد لی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد شروع ہوگیا، اسلام آباد میں نیب کا اجلاس چیئرمین قمر زمان چوہدری کی زیرصدارت ہوا، اجلاس میں سابق نوازشریف اور ان بچوں کےخلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق تمام ریفرنسز کیلئے جےآئی ٹی رپورٹ میں موجود مواد سے مدد لی جائےگی، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈاراور کیپٹن صفدر کےخلاف ریفرنس دائرکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے پہلاریفرنس پارک لین، ایون فیلڈ کے فلیٹس سے متعلق دائرکیا جائے گا، دوسرا ریفرنس عزیزیہ اسٹیل اورہل میٹل کمپنیوں سے متعلق ہوگا، تیسراریفرنس سپریم کورٹ کے فیصلےکے پیراگراف نمبر نو سے متعلق ہوگا جبکہ اسحاق ڈار کے خلاف وسائل سے زیادہ اثاثے رکھنے پر ریفرنس دائرہوگا۔

    ذرائع کے مطابق دو ریفرنس راولپنڈی اور دو لاہورمیں دائر کیے جائیں گے جس کے لیے تمام افسران کو سارے عمل کو مستعد اور پیشہ ورانہ انداز میں دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں: نوازشریف کی نااہلی، کمرہ عدالت کا آنکھوں دیکھا احوال


    اعلامیے کے مطابق ایف آئی اے اورنیب کےپاس دستیاب شواہد سےبھی مدد لی جائےگی، اس کے علاوہ حدیبیہ پیپرملز سے متعلق اپیل دائرکرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں: پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناکیس میں نواز شریف کو نااہل قراردیتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور دیگر کیخلاف نیب کو ریفرینس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

  • شریف خاندان کو فائدہ پہنچانے والے سرکاری افسران کے گرد بھی گھیرا تنگ

    شریف خاندان کو فائدہ پہنچانے والے سرکاری افسران کے گرد بھی گھیرا تنگ

    اسلام آباد: پاناما کیس کے فیصلے کے بعد حکمران خاندان کو فائدہ پہنچانے والے سرکاری افسر اور دوسرے لوگ بھی پھنس گئے۔ نیب کو شیخ سعید اور جاوید کیانی سمیت کئی افراد کو کارروائی میں شامل کرنے کا حکم دیا گیا۔ جعلی دستاویزات جمع کروانے والوں کی بھی سخت پکڑ ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد شریف خاندان کے اثاثے بنانے میں مبینہ مدد کرنے والے بھی پھنس گئے۔

    سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا ہے کہ اپنی تحقیقات میں شیخ سعید، موسیٰ غنی، کاشف محمود قاضی، جاوید کیانی اور سعید احمد کو بھی شامل کیا جائے تاکہ تحقیقات کی جاسکیں کہ شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے وسائل سے زیادہ اثاثے بنانے میں ان لوگوں کا بالواسطہ یا بلا واسطہ کیا تعلق ہے۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کی اہل خانہ سمیت گرفتاری کا امکان

    فیصلے میں کہا گیا کہ اگر احتساب عدالت کے سامنے کوئی ایسی دستاویز آئے جو شریف خاندان یا اسحٰق ڈار نے خود یا ان کی طرف سے کسی نے جمع کروائی ہو اور وہ جعلی یا جھوٹی نکلے یا اس میں رد و بدل کی گئی ہو تو اس پر بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا تاریخی فاصلہ دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تاحیات نا اہل قرار دیا۔ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور وزیر اعظم کے داماد کیپٹن صفدر کو بھی نا اہل قرار دیا گیا۔

    عدالت نے نیب کو نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔


  • پاناماعمل کیس: سماعت مکمل‘ سپریم  کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    پاناماعمل کیس: سماعت مکمل‘ سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد:  پاناما عمل درآمد کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نےسماعت مکمل کرتےہوئےعدالتی فیصلہ محفوظ کرلیا‘ فیصلہ سنانےکی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائےگا۔

    تفصیلات کےمطابق جسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے3 رکنی عمل درآمد بینچ نےپاناما کیس کی سماعت مکمل کی۔

    سماعت مکمل کرکےمعزز جج صاحبان نے اپنی رائے دی کہ جو بھی کہنا سننا اور دیکھنا تھا وہ کرلیا‘ فیصلے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔


    بچوں کے وکیل کے دلائل


    وزیراعظم کےبچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ سماعت کےآغاز پر اپنےدلائل دیتے ہوئےکہاکہ عدالت نےکل ٹرسٹ ڈیڈ پرسوال اٹھایاتھا،کہا گیا تھا بادی النظرمیں دستاویزات جعلی ہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ کل بھی کہا تھامعصومانہ وضاحت موجودہے،انہوں نےکہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پرایک جیسےدستخط پرشریف خاندان خطاوار نہیں،ایسا سب کچھ غلطی سےہوا۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہا کہ نیلسن نیسکول پرکومبرگروپ کی ٹرسٹ ڈیڈ سےمختلف دستخط ہیں،جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ یہ بات توہم بھی دیکھ سکتےہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ اکرم شیخ نےغلطی سےصفحات غلط لگ گئےتھے،یہ غلطی اکرم شیخ کےچیمبرمیں ہوئی،کسی بھی صورت جعلی دستاویزات دینےکی نیت نہیں تھی۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہاکہ ماہرین نےغلطی والی دستاویزات کا جائزہ لیا تھا،جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ اب مسئلہ صرف فونٹ کا رہ گیا ہےجبکہ دوسرامعاملہ چھٹی کےروزنوٹری ہونےکا ہے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ سوشل میڈٰیا پربہت سےلوگوں نےمجھےلیگل فرم کےبروچربھیجے،انہوں نےکہا کہ لندن میں یہ معمول کا کام ہےچھٹی کےدن نوٹری ہوتی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ حسین نواز نے واضح  کہا تھا چھٹی  کے دن  لندن میں  وقت  نہیں ملتا،انہوں نے کہا کہ حسین نواز نے چھٹی کے دن نوٹری سےملاقات کی تردید کی تھی۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہا کہ حسین نوازسےعمومی سوال پوچھا گیا تھا جبکہ حسین نوازنےجواب بھی عمومی نوعیت کا دیا تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ سوال عموعی نہیں واضح تھا۔

     جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ والیم10میں جےآئی ٹی خطوط کی تفصیل ہوگی جس سےبہت سی چیزیں واضح ہوجائیں گی۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ خواجہ صاحب یہ والیم آپ کی درخواست پرکھولا گیا ہے،انہوں نےکہا کہ ہرکام عدالت میں شفافیت سےکرنا چاہتے ہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ چھوٹی سے چھوٹی سچائی بھی سامنےلانا چاہتے ہیں،انہوں نے کہاکہ رات کو آپ سو بھی سکے تھے یا نہیں جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہا کہ یہ بات اپنے تک ہی  رکھنا چاہتا ہوں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ نوٹ کرلیا ہفتےکوسولیسٹردستیاب ہوتےہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیا تصدیق کرنے والاسولیسٹر بھی ہفتے کو کھلا ہوتاہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ حسین نے نہیں کہا سولیسٹر چھٹی  کے روز دستیاب ہوتا ہے۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ خواجہ حارث سے پہلے والیم 10کسی کونہیں دکھائیں گے،جس پر وزیراعظم  کے وکیل نے کہا کہ عدالت کی صوابدید ہےجس کو چاہے دکھائیں۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ آج سلمان اکرم راجہ نے اچھی تیاری کی،عدالت نے خواجہ حارث کو والیم  10کی مخصوص دستاویز پڑھنے کو دی۔

    عدالت نے کہا کہ 23جون کو جے آئی ٹی  نے خط  لکھا جواب میں اٹارنی جنرل بی وی آئی کاخط آیا،جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ کیا اس  سے اتفاق  کرتے ہیں ریفرنس نیب کوبھجوا دیا جائے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ میراجواب ہے کیس مزید تحقیقات کا ہے،انہوں نے کہا کہ خطوط کو بطور شواہد لیا جاسکتاہے لیکن تسلیم نہیں کیاجاسکتا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ شواہد کو تسلیم کرنا نہ کرنا ٹرائل کورٹ کا کام ہے،انہوں نے کہا کہ کل پوچھا تھا کیا قطری شواہد دینے کے لیے تیار ہے۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہا کہ قطری کی جانب سےکچھ نہیں کہہ سکتا۔ جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ کل پوچھا تھا قطری شواہد دینے کےلیےتیارہے۔

    سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قطری کو ویڈیولنک کی پیشکش نہیں کی گئی تھی،انہوں نےکہا کہ   2004تک حسن اورحسین نواز کو سرمایہ ان کے دادا دیتےتھے۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نے کہا کہ بچوں کےآمدن سےزائداثاثوں پرنوازشریف پرانگلی نہیں اٹھائی جاسکتی۔

    عدالت نےکہا کہ عوامی عہدہ رکھنے والے کے اثاثے آمدن کے مطابق نہ ہوں تو کیا ہوگا؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ نوازشریف نے اسمبلی میں واضح کہا تھا یہ  آمدن کے ذرائع  ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ نوازشریف نے کہا تھا منی ٹریل اورشواہد موجودہیں، جبکہ چند دستاویزات اسپیکرکو پیش کیے گئے جو کبھی سامنے نہیں آئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ وزیراعظم نے فلیٹس اوربچوں کےذرائع آمدن بھی بتائے،انہوں نےکہا کہ وزیراعظم نےفلیٹس اوربچوں کےذرائع آمدن بھی بتائے جبکہ انہوں نے ہمارےکا لفظ استعمال کیاتھا۔


    اسحاق ڈار کےوکیل کےدلائل مکمل


    طارق حسن کےوکیل نےاسحاق ڈارکا34 سال کا ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ سوچ رہا ہوں یہ سیکیورٹی والوں سے کلیئرکیسےہوگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ یہ بڑ ابڑ اٹیکس ریکار ڈہمارے لیے لکھاہے،یہ سارا دن ٹی وی کی زینت بنا رہےگا۔

    طارق حسن نےکہا کہ سنا ہےجے آئی ٹی نے بھی ایسا ہی کیا تھا،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ  کیا آپ بھی ان کے پیچھے چل رہےہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ آپ کا نکتہ تھا جےآئی ٹی نے مینڈیٹ سے تجاوز کیا،انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں آپ اثاثوں میں اضافے پرمطمئن نہیں کرسکےتھے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ یہ آپ کےخلاف نئی قانونی چارہ جوئی کی وجہ بھی بن سکتاہے،انہوں نے کہا کہ چلیں ایک منٹ کےلیےحدیبیہ پیپرملزکو چھوڑ دیتےہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ اسحاق ڈارکے خلاف کافی مواد ہے،آپ کا مؤقف ہے حدیبیہ پیپرز ملز دوبارہ نہیں کھولاجاسکتا۔
    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ اسحاق ڈار کا ٹیکس ریکارڈ نہ ہونے کا بھی مسئلہ تھا،انہوں نےکہا کہ اب اسحاق ڈارکا ٹیکس ریکارڈ سامنے آگیا ہے۔

    اسحاق ڈار کے وکیل  نے کہا کہ اسحاق ڈارکھلی کتاب کی طرح ہیں کچھ نہیں چھپاتے،وہ ہمیشہ سے ٹیکس ریٹرن فائل کرتےہیں۔
    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ5 سال  میں  اثاثے9 ملین  سے837 ملین کیسےہوگئے،انہوں نے کہا کہ دبئی کےشیخ سےملنے والی تنخواہ اورتعیناتی کاریکارڈہے؟۔
    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ دبئی کے شیخ کے3 خطوط کےعلاوہ کوئی اور مواد ہے؟جس پرطارق حسن نےکہا کہ مجھے یہ دستاویزات جمع کرانے کے لیےنہیں کہا گیا تھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ کےاثاثوں کا حساب ہو رہاہے۔انہوں نےکہا کہ کیا آپ کو ریکارڈ پیش نہیں کرنا چاہیےتھا۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ عربوں کے مشیربننے پر کیا کاغذی کارروائی ہوتی ہےمعلوم نہیں،اسحاق ڈار40 سال سے پروفیشنل اکاؤنٹینٹ ہیں۔

    طارق حسن نےکہا کہ بطور وکیل 2لاکھ کماتا ہوں توظاہرکرتاہوں۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ آپ 2لاکھ سالانہ کماتے ہیں تو یہ شعبہ چھوڑدیں۔

    طارق حسن نےکہا کہ جے آئی ٹی کے پاس ریکارڈ نہیں تھا تو نتائج کیسے مرتب ہوئے۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ کتنی بارکہہ چکے ہیں ہم رپورٹ پرفیصلہ نہیں کریں گے۔

    اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ میرےموکل کے خلاف کوئی مقدمہ ہےنہ کوئی شواہد ہیں،جبکہ ریکارڈ جب جے آئی ٹی کودیا گیا توحوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔

    طارق حسن نےکہا کہ گوشواروں میں اپنی غیرملکی آمدن بھی ظاہرکردی ہے۔ جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں یہ کیس چلتا رہے کبھی ختم نہ ہو۔
    اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ بلاوجہ احتساب میں گھسیٹنا قبول نہیں،جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ یہ ڈرامائی کہانی ہے تو کیا آپ چاہتےہیں کہانی ڈرامےکی طرح ختم ہو۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ جو تحریری جواب آپ نے دیا یقین رکھیں اس کاجائزہ لیا جائےگا،انہوں نےکہا کہ تحریری جواب سے ہٹ کردلائل ہیں تووہ دیں ہم سنیں گے۔

    طارق حسن نےکہا کہ اسحاق ڈاربار باراسکروٹنی کرا کرتھک چکےہیں یہ سلسلہ بند ہوناچاہیے،جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ تمام تحریری مواد کاجائزہ لیں گے۔

    انہوں نےکہا کہ اسحاق ڈار جے آئی ٹی میں بطور گواہ پیش ہوئے تھے،اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایسا لگتا ہےکہ میرے موکل ملزم ہیں۔
    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی میں استحقاق مانگتے رہے،سمجھ نہیں آتا استحقاق کیس چیز کا مانگا جاتاتھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار کے بیٹے نے ہل میٹل کو فنڈز فراہم کیے،جس پرطارق حسن نےکہا کہ اس نوعیت کی صرف ایک ہی ٹرانزیکشن تھی۔

    اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ ان کےموکل اس ٹرانزیکشن سے مجرم کیسےہوگئے۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار کا بیٹا بیرون ملک کمپنی سےوالد کو پیسے بھیجتا رہا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار کا اپنےبیٹے سے پیسے لینا ٹیکس بچانےکے لیےتھا۔

    عدالت نےکہا کہ کیا آپ ماضی کی طرح پھرشریف خاندان کے خلاف گواہ بنناچاہتے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ علی ڈار نے والد اسحاق ڈار کو تحفے میں رقم دی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ جے آئی ٹی کےمطابق اسحاق ڈار نے رقم پرٹیکس ادا نہیں کیا،انہوں نےکہا کہ 7 سال میں اثاثوں میں 800 ملین کا اضافہ حیران کن ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ طارق حسن آپ نے اسحاق ڈار کے ساتھ انصاف کردیا ہے،ہمیں بھی ڈار صاحب کےساتھ انصاف کرنے دیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ وعدہ کرتے ہیں تحریری دلائل اور دستاویزات کا جائزہ لیں گے۔انہوں نےکہا کہ فریقین سن لیں کیس میں قانون سے باہرنہیں جائیں گے۔
    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ سب کے بنیادی حقوق کا احساس ہے،کیس میں ردعمل دیکھے بغیرصرف قانون پرچلے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ اب بھی صرف قانون کا راستہ ہی اپنائیں گے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ فریقین ایک دوسرے کوبرابھلا کہتےہیں پرہمیں کچھ نہ کہیں،جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ اس وقت تک کیس سنیں گے جب تک آپ تھک نہ جائیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جس چیز کی آئین نےاجازت نہیں دی وہ نہیں کریں گے۔جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ کیس ختم ہوجائےگا آپ چلے جائیں گےمگرہماراکام جاری رہےگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے تھے اسی لیے کیس روزانہ سنا۔ جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ بہت زیادہ تفصیل دینا بھی کہانی کو برباد کردیتاہے۔


    ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقارکےدلائل مکمل


                    ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نےکہاکہ عدالت نے تمام فریقین کو تمام مواقع دیے ہیں جبکہ عدالت کےپاس کچھ نیا مواد بھی سامنےآیا ہے۔

         رانا وقار نے کہاکہ عدالت قرار دے چکی ہےکہ جے آئی ٹی سفارشات پرعمل ضروری نہیں ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نےکہاکہ تحریری گزارشات ایک دن میں جمع کرادوں  گا ۔


    نیب کےقائم مقام پراسیکیوٹرجنرل کےدلائل


    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ حدیبیہ کیس دوبارہ کھولناچاہتے ہیں؟جس پر نیب کےقائم مقام پراسیکیوٹرجنرل اکبرتارڑ نےکہا کہ حدیبیہ کیس اپنی مرضی سے نہیں کھول سکتے ہیں۔

    نیب کےوکیل نے کہا کہ حدیبیہ کیس میں اپیل دائر کرنے کا سوچ رہے ہیں،جس پرجسٹس اعجازافضل نےکہا کہ سوچنے کا عمل کتنا عرصہ چلےگا۔


    تحریک انصاف کےوکیل کےدلائل


    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف عدالت اور قوم کےسامنے صادق اور امین نہیں رہے۔انہوں نےکہا کہ ایف زیڈ ای کو نوازشریف نے ظاہرنہیں کیا۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ نوازشریف نے ورک پرمٹ اور چیئرمین ہونا بھی چھپایا اور اس کے ساتھ ساتھ  تنخواہوں کی رسیدیں بھی چھپائیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ دوسری طرف کا موقف ہےکہ تنخواہ کبھی نہیں لی گئی،جس کےجواب میں نعیم بخاری نےکہا کہ تنخواہ وصول کرنے کی دستاویزات موجودہیں۔

    عدالت نےکہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کااطلاق ہواتومعاملہ الیکشن کمیشن کونہیں جائےگا؟جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ کیا یہ سپریم کورٹ کےدائرہ اختیار میں آتاہے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ اثاثے ظاہرنہ کرنا آرٹیکل 62 اور 63 کےزمرے میں آتاہے۔انہوں نےکہا کہ الیکشن کےبعد بھی ایف زیڈ ای کمپنی کو ظاہرنہیں کیاگیا۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ نوازشریف نےگلف ملزکی 33ملین فروخت کا بھی جھوٹ بولا جبکہ دبئی حکومت نے کہہ دیا کہ 12 ملین درہم منتقل نہیں ہوئے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ اسمبلی میں جدہ ملزکی 63 ملین ریال میں فروخت کا جھوٹ بولا گیا جبکہ جدہ ملزسے42ملین ریال ملے جو 3 حصہ داروں میں تقسیم ہوناتھے۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ لندن فلیٹس حاصل تو بچوں کی عمریں کم تھیں اور نوازشریف کے بچوں کا ذریعہ آمدن نہیں تھا۔

    انہوں نےکہا کہ پہلے کبھی میاں شریف کو فلیٹس سے نہیں جوڑا گیا،پہلے کہا گیا تھا کہ قطری سرمایہ کاری کے نتیجے میں فلیٹس ملے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ حسین نواز نے نوازشریف کو 1ارب سے زائد کے تحائف دیے اور یہ تمام رقم نوازشریف کو ہل میٹل کے ذریعے ملی۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ ہل میٹل اور حسین نواز 2 الگ الگ چیزیں ہیں جبکہ ہل میٹل سے ملنے والی رقم پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ یہ ناقابل یقین ہے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نوازشریف کو مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر 88 فیصد نوازشریف کو ملا تو ہل میٹل کے پاس کیا بچا۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ امریکہ سے بھی رقم موصول ہونےکے شواہد ملے جبکہ شیخ سعید نے بھی نوازشریف کو 10 ملین دیے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا عوامی عہدہ رکھنے والے پر ملازمت کی پابندی ہے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ معاملہ مفادات کے ٹکراؤ کا ہے۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا ججز پرتوآئین میں واضح پابندی موجود ہے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیراعظم پرکوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ آپ کی درخواست میں ان باتوں کا ذکر نہیں، یہ سب معاملات جے آئی ٹی میں سامنے آئے ہیں ۔انہوں نےکہا کہ کیا دوسرے فریق کو سرپرائز دیا جاسکتا ہے۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ نوازشریف نے 10 کروڑ دے کر ن لیگ سے ساڑھے چار کروڑ واپس لیے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا نوازشریف یہ کہہ دیتے فلیٹس میاں شریف نے خریدے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نےکہا قطری خط کو باہر نکال دیں تو شریف خاندان ہی فلیٹس کا مالک ہے جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہوگئی ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہاکہ مریم بینفیشل اونر تسلیم کرلیں توزیرکفالت ہونے کا معاملہ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ درخواست میں مریم کو زیر کفالت ہونے کا کہا تھا۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ مریم کے زیرکفالت ہونے کے واضح شواہد نہیں ملے۔ عدالت نے کہا کہ دیکھنا ہوگا 90 کی دہائی میں نوازشریف کے بچوں کا ذریعہ آمدن تھا یا نہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ ذریعہ آمدن ثابت نہ ہوا تو اثر وزیراعظم پرہوگا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ نوازشریف بطور رکن اسمبلی اہل نہیں رہے ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ جے آئی ٹی بنی تو سب نے کہاکہ آزادانہ کام نہیں کرسکے گی۔
    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ جےآئی ٹی نےاپنی حیثیت سےبڑھ کرکام کیا،ممکن ہےکچھ غلطیاں بھی ہوں۔

    انہوں نےکہا کہ مشکل حالات میں بھی جے آئی ٹی نےزبردست کام کیا،دیکھنا ہوگا جےآئی ٹی مواد کس حد تک قابل قبول ہے۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ جےآئی ٹی ممبران کوکہاتھاشکرہےآپ جیسےلوگ موجود ہیں،جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ پاکستان میں اکثریت جےآئی ٹی جیسےلوگوں کی ہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار اور شریف خاندان نے اثاثے بڑھانے کا ایک طریقہ اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ پیسہ پہلے باہر گیا پھر باہر سے واپس آیا۔

    نعیم بخاری نے کہاکہ بطوروزیرخزانہ اسحاق ڈارکے زیراثرتمام مالی ادارےہیں جبکہ عدالت کوفیصلہ کرناہےاسحاق ڈارعوامی عہدےکےاہل ہیں یانہیں۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ عدالت میں کوئی مشہوربات کی نہ کبھی ٹی وی پرآیا،عدالت پرشبہ خود کو نیچا دکھانے کےمترادف ہے۔

    نعیم بخاری نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نا اہل قرار دیا جائے۔


    شیخ رشید کے دلائل مکمل


    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ عظیم ججز کےسامنے پیش ہوا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سپرسکس نے ثابت کر دکھایا کہ پاکستان رہنے کے قابل ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ قوموں کی تقدیر بدلنے کے لیے ایسے ہی افراد کا انتخاب کیا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے قطری کی سرمایہ کاری کا پوچھا جواب نہیں آیا۔

    شیخ رشید نے کہاکہ شریف خاندان نے 13 سوالوں کے جواب بھی نہیں دیے۔ انہوں نےکہا کہ مٹھائیاں بانٹی گئیں لگتا ہے میری طرح ان کی انگریزی کمزور ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہاکہ جے آئی ٹی والوں کو وزیراعظم نے کل تقریر میں دھمکایا ہے۔
    شیخ رشید نے کہاکہ وزیراعظم نے کل جے آئی ٹی کو دھمکا کر توہین عدالت کی۔ انہوں نے کہا کہ صاد ق اور امین گلوبل تصور ہوتاہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ لاہور میں صادق اور اسلام آباد میں کرپٹ ہوں۔ شیخ رشید نے کہا کہ جس طرف دیکھو بے نامی دار ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ شریف فیملی پاناما سے اقامہ تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے مختلف اوقات میں پوچھے گئے 371 سوال پیش کردیے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم نےتو دین والوں کو بھی چونا لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اقامہ لیتے وقت دبئی والوں کو نہیں بتایا گیا پاکستانی وزیراعظم ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہا کہ نوازشریف ، اسحاق ڈار کو اقامے پسند ہیں تو دبئی چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای میں تنخواہ کلیئر کیے بغیر کمپنی بند نہیں ہوسکتی۔

    شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف ہی ہل میٹل سے اصل فائدہ اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الراجی بینک سے بھی 5 سال کا ریکارڈ مانگا جائے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ ہر تیسرے ہفتے قطری کو خط لکھنے کی روایت پڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الراجی بینک کا معاملہ 62 اور 63 کا بہترین کیس ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف نے بچوں کے موقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ سلمان بٹ نے اونٹوں پر منی ٹریل کی بات کی تھی۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہا کہ قطری خط نکال دیں تو کیس میں کچھ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے محل میں نہ جا کر درست فیصلہ کیا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران کی عدالت نے حفاظت نہ کی تو مسئلہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزرا جے آئی ٹی کے ٹرائل کی بات کر رہے ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہا کہ کیس کو ٹریک سے ہٹانے کے لیے50 ارب نکالے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دعا مانگی تھی جج صاحب کیس کےدوران بیمار نہ ہوجائیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا شیخ صاحب ہمارے لیے دعا مانگتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف عہد ہ چھوٹ دیتے تو والد کی قبر تک نہ جانا پڑتا۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید نے کہا کہ کیس لمبا ہونے سے عوام میں ہمیں فائدہ ہوا۔
    شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم نا اہل نہیں ہوتے تو پھر انہیں معاف ہی کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ماتحت عدلیہ میں اتنی ہمت نہیں کہ وزیراعظم کا مقابلہ کرے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ کسٹم ایکٹ اور منی لانڈرنگ کےقوانین کو عدالت مد نظر رکھے۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ شیخ صاحب سب قوانین بتادیے موٹروہیکل قانون نہ ڈال دینا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ یہ اصل میں موٹر سائیکل اور پلگ پانا چور ہیں۔


    جماعت اسلامی کےوکیل کےدلائل


    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہاکہ عدالت نے نوازشریف کی نااہلی کے فیصلے کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ عدالت کا حکم تھا، نہ واپس لیا نہ لیں گے۔

    توفیق آصف نے کہا کہ ہم پہلے ہی نااہلی کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ گارنٹی دیتے ہیں نااہلی کا معاملہ زیرغور لائیں گے۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے جے آئی ٹی سفارشات کےبعد شکوک وشہبات دور ہوچکے۔ انہوں نے کہا کہ 2 ججز پہلے ہی نااہلی کافیصلہ دے چکے ہیں۔


    سابق قطری وزیراعظم کا تیسرا خط سپریم کورٹ میں پیش


    خیال رہےکہ گزشتہ روز سماعت سے قبل سابق قطری وزیراعظم حماد بن جاسم الثانی کا جے آئی ٹی کو بھیجا گیا تیسرا خط بھی سپریم کورٹ میں پیش کیاگیا تھا، جس میں جے آئی ٹی کو آئندہ ہفتے کے آخر میں دوحہ مدعو کیا گیاتھا۔

    حماد بن جاسم کی جانب سے جے آئی ٹی کو یہ خط رواں ماہ 17 جولائی کو لکھا گیا تھا، جس میں پہلے بھیجے گئے 2 خطوط کی بھی تصدیق کی گئی تھی۔

    سماعت کے آغاز پر وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے مزید دستاویزات جمع کروائیں تھی،عدالتی بینچ نے دستاویزات سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے سے قبل میڈیا پر لیک ہونے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

    جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیےتھے کہ تمام دستاویزات میڈیا پر زیر بحث رہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاتھا کہ میڈیا پر جاری ہونے والی دستاویزات میں ایک خط سابق قطری وزیراعظم کا بھی ہے۔

    جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ آپ نے میڈیا پر اپنا کیس چلایا تو میڈیا کو دلائل بھی دے دیتے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا تھا کہ باہر میڈیا کا ڈائس لگا ہے، وہاں دلائل بھی دے آئیں۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا تھا کہ میڈیا پر دستاویزات میری جانب سے جاری نہیں ہوئیں۔


    منی ٹریل ثابت نہ ہوئی تونتائج وزیراعظم کوبھگتناہوں گے‘ جسٹس اعجازافضل


    جسٹس اعجاز افضل نے کہا تھا کہ منی ٹریل کا جواب اگر بچے نہ دے سکیں تو اس کے نتائج پبلک آفس ہولڈر پر مرتب ہوں گے اور انہیں بھگتنا پڑے گا اورہم ان کے خلاف فیصلہ دینے پرمجبور ہوجائیں گے۔


    اسحاق ڈار کے وکیل نے دستاویزات جمع کرادیں


    واضح رہےکہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن کی جانب سے مزید دستاویزات بھی جمع کرائی گئی تھیں، جن میں ٹیکس گوشوارے، دبئی کے شیخ کے خطوط، نیب اور ایف بی آر کی خط و کتابت شامل تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی کی جلد نمبر4 شریف خاندان کے لیے خطرناک

    جے آئی ٹی کی جلد نمبر4 شریف خاندان کے لیے خطرناک

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی آج ہونے والی سماعت میں کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ کی جلد 4 بھی خطرناک ہے۔

    آخر جلد چار میں ایسا ہے کیا جو شریف خاندان کے لیےخطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس جلد میں لندن فلیٹس کا تفصیلی جائزہ ہے، وہ غیرملکی تصدیق شدہ دستاویزات ہیں جن سے مریم نواز نیسکول اور نیلسن کی مالک ثابت ہوجاتی ہیں۔

    جلد نمبر چار میں مریم نواز کے ٹیکس ریٹرنز کی بھی تفصیلات ہیں جن میں لندن فلیٹس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ جلد چارمیں بتایا گیا ہے کہ شریف خاندان کے پاس قطر سے بھجوائے گئے پیسوں کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

    اس میں یہ بھی ثابت کیا گیا ہے کہ قطر کےالثانی خاندان کا لندن فلیٹس سے کوئی تعلق نہیں تھا، اس جلد میں موجود دستاویز سے بتایا گیا کہ لندن فلیٹس کے مالک نوازشریف ہیں۔

    جلد چارمیں دستاویزات میں ردو بدل کے ثبوت بھی موجود ہیں، جلد چار میں برٹش ورجن آئی لینڈ کا موقف اور برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ سے تصدیق شدہ دستاویزات بھی موجود ہیں۔

  • عمران خان ملکی سیاست کاراستہ روکناچاہتےہیں‘ محمداحمد خان

    عمران خان ملکی سیاست کاراستہ روکناچاہتےہیں‘ محمداحمد خان

    لاہور: ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ اےٹی سی نےعمران خان کواشتہاری قراردےرکھاہے۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ انتقامات سے بھری ہوئی ہے،ماضی میں احتساب کے نام پرمذموم مقاصد حاصل کیے گئے۔

    انہوں نےکہاکہ پاناما کیس میں جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، حسن اور حسین نواز پیش ہوئے،سپریم کورٹ پرپورا اعتماد ہے،لیکن جے آئی ٹی پرتحفظات ہیں۔

    ملک محمد احمد خان نےکہاکہ عمران خان بتائیں کہ انہیں 10 ارب روپے کی پیشکش کس نے کی؟، ہم نے ان کے خلاف 10 ارب روپے کا دعویٰ دائرکیا ہےلیکن وہ متعدد کیسز ہونے کےباوجود عدالت میں پیش نہیں ہوتے اور فرار ہیں۔

    ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ عمران خان کو تاریخ کا ادراک نہیں، کیا اسلام آباد میں کاروبارزندگی معطل کرنا ٹھیک تھا۔


    مخالفین کو یہی تکلیف ہے کہ پاکستان ترقی کررہا ہے، نوازشریف


    واضح رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم نوازشریف کاکہناتھاکہ ہمارےمخالفین کو یہی تکلیف ہے کہ پاکستان ترقی کررہا ہے۔ ان کا کہناتھاکہ جے آئی ٹی جو کر رہی ہے سب جانتے ہیں،مخالفین دھرنے اوراحتساب کی آڑمیں سازشیں کرتے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • لندن کے فلیٹس شریف خاندان کیلئے درد سر بن گئے

    لندن کے فلیٹس شریف خاندان کیلئے درد سر بن گئے

    اسلام آباد : پاناما کیس میں لندن کے پوش علاقے میں موجود فلیٹس کی ملکیت مرکزی نکتہ ہے۔ شریف خاندان کے مطابق یہ فلیٹس دوہزار چھ میں خریدے گئے جبکہ پاناماکیس اوربی بی سی کی رپورٹس کے مطابق یہ فلیٹس نوے کی دہائی سے شریف خاندان کے پاس ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے فلیٹس لندن کے پوش علاقے پارک لین میں مہنگی ترین جائیداد کا مرکزہیں۔ یہ فلیٹس نوے کی دہائی سے ہی شریف خاندان کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے نوے کی دہائی میں سب سے پہلے ان فلیٹس پر ڈاکو مینٹری فلم دکھائی۔ شروع دن سے ہی شریف خاندان ان فلیٹس سے انکار کرتا رہا اوراس کے بعد دوہزار سات میں شریف برادران وطن واپسی کے بعد اس حوالے سے متضاد بیانات بھی دیتے رہے۔

    کبھی مریم نواز نے کہا کہ میری کوئی جائیداد نہیں، پھر حسن نواز نے اس جائیداد پر اس سے بالکل مختلف بیان دیا اور حسین نواز نے بھی کچھ ایسا ہی کہا، وزیراعظم نے اسمبلی میں فلیٹس کی ملکیت کی مکمل تفصیلات بھی بتائیں۔

    بعد ازاں وزیراعظم کا بیان ان کے بچوں کے بیانات سے مختلف نکلا۔ ذارئع کے مطابق لندن کے یہ فلیٹس شریف خاندان کے استعمال میں ایک عرصے سے ہیں۔ صدیق الفاروق نے تو یہ تک کہا کہ وہ نوے کی دہائی میں وہاں رہتے رہے ہیں۔

    پاناما پیپرز سامنے آئے تو یہ ثابت ہوگیا کہ یہ فلیٹس نہ صرف شریف فیملی کی ملکیت ہیں بلکہ اُس وقت بھی ملکیت ہی تھے جب کہ شریف خاندان ان سے انکار کررہا تھا۔

    لندن فلیٹس پر اصل سوال اس کی خریداری نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ اس خریداری کا پیسہ بیرون ملک کیسے گیا ؟ کیا یہ پیسہ قانونی طور پر گیا تھا یا منی لانڈرنگ کے ذریعے غیر قانونی طور پر پیسہ باہر منتقل ہوا۔ شریف خاندان کے لیے سیاسی درد سر کیا گل کھلائے گا اس کا فیصلہ ہونے والا ہے۔

  • ہائیکورٹ کا شریف خاندان کی 2 شوگر ملز کو سیل کرنے کا حکم

    ہائیکورٹ کا شریف خاندان کی 2 شوگر ملز کو سیل کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے شریف فیملی کی حسیب وقاص اور چوہدری شوگر ملز کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کی شوگر ملز کی منتقلی کے خلاف سماعت ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے حسیب وقاص اور چوہدری شوگر ملز کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے دلائل کا جائزہ لینے کے بعد دونوں فیکٹریاں سر بمہر کر کے سیشن ججز کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ دوران سماعت جہانگیر ترین کے وکیل اعتزاز احسن نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم امتناعی کے باوجود دونوں ملوں میں تعمیرات کا کام جاری ہے۔

    حکم امتناعی کے بعد چوہدری شوگر ملز نے 60 کروڑ قرضہ لے کر تعمیرات پر خرچ کیا۔ حکومت کی جانب سے منتقلی کی اجازت بد نیتی پر مبنی ہے جبکہ ماحولیاتی قوانین کی سنگین خلاف ورزی بھی کی گئی۔

    عدالت نے 28 مارچ کو وکلا کو مزید بحث کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ نےپاناما کیس پرفیصلہ محفوظ کرلیا

    سپریم کورٹ نےپاناما کیس پرفیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامالیکس سے متعلق درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پاناماکیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامالیکس سےمتعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا،پاناماکیس کا فیصلہ دلائل پرغورکرنےکےبعدتحریری صورت میں جاری کیاجائےگا۔

    نعیم بخاری نے پاناماکیس کی سماعت کے آغازپراپنے دلائل دیتے ہوئےکہاکہ گزشتہ روز گلف اسٹیل ملز کے واجبات کا نکتہ اٹھایا تھا،جس پرجسٹس عظمت سعید شیخ نےکہاکہ جو بات پہلے کر چکے ہیں اسےدہراکروقت ضائع نہ کریں۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہاکہ سہ فریقی معاہدہ دوران سماعت پیش کیاگیاتھا۔انہوں نےکہاکہ گلف اسٹیل کےواجبات سےمتعلق کوئی وضاحت نہیں آئی۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ گلف اسٹیل کےواجبات سےمتعلق آپ کی درخواست میں کوئی بات نہیں ہے،نعیم بخاری نےکہاکہ گلف اسٹیل ملز کے واجبات 63 ملین درہم سےزیادہ تھے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ ابتدائی دلائل میں آپ نے یہ بات نہیں کی،تحریک انصاف کےوکیل نےکہاکہ مریم نواز کی دستخط والی دستاویز میں نے تیار نہیں کی۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آپ مریم کے دستخط والی دستاویز کودرست کہتے ہیں،انہوں نےکہاکہ شریف فیملی اس دستاویز کوجعلی قرار دیتی ہے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ عدالت میں دستخط پر اعتراض ہو تو ماہرین کی رائے لی جاتی ہے،انہوں نےکہاکہ ماہرین عدالت میں بیان دیں تو ان کی رائے درست مانی جاتی ہے۔

    جسٹس اعجاز نےکہاکہ آپ ہمیں خصوصی یااحتساب عدالت سمجھ کر فیصلہ لینا چاہتے ہیں،انہوں نےکہاکہ متنازع دستاویز کو چھان بین کے بغیرکیسےتسلیم کریں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ عدالت ٹرائل کورٹ نہیں جو یہ کام کرے،جس پر نعیم بخاری نےکہاکہ یوسف رضا گیلانی کیس میں عدالت ایسا کر چکی ہے۔

    جسٹس اعجاز نےکہاکہ گیلانی کیس میں عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ کیا تھا،نعیم بخاری نےکہاکہ یہ بھی وزیراعظم کے ان اثاثوں کا مقدمہ ہےجو ظاہرنہیں کیےگئے؟۔

    انہوں نےکہاکہ کیا ایسے دستاویزات کو ثبوت مانا جا سکتا ہے،کیا ہم قانون سے بالاتر ہو کر کام کریں؟۔جسٹس اعجازنےکہاکہ عدالت اپنے فیصلوں میں بہت سے قوانین وضع کر چکی ہے۔

    جسٹس اعجاز نےکہاکہ عدالت نے ہمیشہ غیر متنازع حقائق پر فیصلے کیے،جسٹس گلزار نےکہاکہ بنیادی حقوق کا معاملہ سن رہے ہیں،مقدمہ ٹرائل کی نوعیت کا نہیں ہے۔جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ کیامفاد عامہ کے مقدمے میں قانونی تقاضوں کو تبدیل کر دیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آج میری طبعیت ٹھیک نہیں زیادہ تنگ نہیں کرنا،جسٹس آصف کھوسہ نےکہاکہ فریقین کےدستاویزات کاایک ہی پیمانہ پر جائزہ لیں گے۔انہوں نےکہاکہ فریقین کی دستاویزات تصدیق شدہ ذرائع سے نہیں آئیں۔

    نعیم بخاری کاکہناہےکہ وزیر اعظم نےاپنے خطاب میں سچ نہیں بولا،انہوں نےکہاکہ میرے وزیر اعظم نےایمانداری کا مظاہرہ نہیں کیا۔وزیراعظم نےموزیک فرانسیکاا کو کوئی قانونی نوٹس نہیں بھجوایا۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہاکہ گیلانی کیس کی طرح میں بھی عدالت سے ڈیکلریشن مانگ رہاہوں،سالہا سال تک قطری مراسم کا کوئی ذکر نہیں کیاگیا۔

    نعیم بخاری نےدلائل دیتے ہوئےکہاکہ کیا ایسا شخص وزیر اعظم ہو سکتا ہے،قطری کوایل این جی کا ٹھیکہ دیا گیا، یہ بات اخبار میں پڑھی۔جسٹس گلزارنےکہاکہ قطری ٹھیکےوالی بات مفادات کے ٹکراؤ کی جانب جاتی ہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ ہمارے سامنے ایل این جی کے ٹھیکے کا معاملہ نہیں،نعیم بخاری نےکہاکہ کیا دنیا میں کسی نے پاناما لیکس کو چیلنج کیا ہے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ لندن عدالت نے آبزرویشن بیان حلفی کے بنیاد پر دی گئی،نعیم بخاری نےکہاکہ قطری نے کہہ دیا قرض کی رقم اس نے ادا کی۔انہوں نےکہاکہ اتنی بڑی رقم بینک کے علاوہ کیسے منتقل ہو گئی۔

    پی ٹی آئی کےوکیل نےکہاکہ 1980سے2004 تک قطری شیخ بینک کا کردار ادا کرتے رہے۔انہوں نےکہاکہ سرمایہ کاری پر منافع اور سود بھی بنتاگیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ دستاویزات پر نہ دستخط ہےنہ کوئی تاریخ ادائیگی کس سال میں کی گئی وہ بھی نہیں لکھا۔انہوں نےکہاکہ دستاویزات مسترد کرنا شروع کیں تو 99.99فیصد کاغذات فارغ ہوجائیں گے۔جسٹس کھوسہ نےکہاکہ ایسی صورت میں ہم واپس اسی سطح پر آ جائیں گے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نےدلائل مکمل کرلیے،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے دلائل کا آغاز کردیاہے۔

    شیخ رشید نےدلائل کا آغازکرتے ہوئےکہاکہ جج صاحب کا صحت یاب ہونا اللہ کا احسان ہے،انہوں نےکہاکہ اتنے تسلسل سےنہ اسکول گیا نہ کالج لیکن عدالت باقدعدگی سے آتاہوں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نےکہاکہ عدالت نے 371 سوالات پوچھے سب سے زیادہ شیخ عظمت صاحب کے تھے،جواب نہ ملنے پر جج صاحب کا دل زخمی ہوا۔

    انہوں نےکہاکہ میراکیس اسمارٹ،سویٹ اور شارٹ ہے،جسٹس کھوسہ نےکہاکہ آج آپ نےسلگیش کا لفظ استعمال نہیں کیا۔جسٹس کھوسہ نےکہاکہ آج کل انصاف اور فیصلے کے معنی مختلف ہوگئے ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ انصاف اس کو کہا جاتا ہےجو حق میں آئے،اگرفیصلہ حق میں نہ آئے تو کہتے ہیں ملی بھگت ہوگئی۔انہوں نےکہاکہ فیصلہ حق میں نہ آئےتو کہتے ہیں جج نالائق ہے،یہ ہمارےمعاشرے میں بڑی بدقسمتی ہے۔

    شیخ رشید نےکہاکہ میرا کیس پہلے دن سے ہی صادق اور امین کا ہے،انہوں نےکہاکہ عدالت نے اپنے ایک فیصلےپر موتی جوڑے ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نےکہاکہ عدالت نے جن20اراکین کو نااہل کیا ان کے فیصلے بھی سامنےرکھناہوں گے،انہوں نےکہاکہ یہ دنیا کا ایسا کیس ہےجوآپ جیسےعظیم ججز کےسامنے پیش ہوا۔

    جسٹس عظمت نےکہاکہ کچھ لوگوں کو 184/3 کے مقدمے میں الیکشن ٹریبونل نے نا اہل کیا،شیخ رشید نےکہاکہ کرپشن کو سزا نہ ملی تو ملک خانہ جنگی کی طرف جائےگا۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نےکہاکہ نواز شریف نے کہا تھا کرپشن کرنے والے اپنے نام پر کمپنیاں اور اثاثے نہیں رکھتے،انہوں نےکہاکہ دبئی فیکٹری کب اور کیسے لگی، پیسہ کیسے باہر گیا۔

    شیخ رشید نےکہاکہ عدالت نے 20 سے زائد افراد کو اثاثے چھپانے پر نااہل کیا ہے،انہوں نےکہاکہ عدالت صادق اور امین کی کئی فیصلوں میں تعریف کرچکی ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نےکہاکہ ہمارے شہر میں ایسے ہی لفظ استعمال ہوتے ہیں،انہوں نےکہاکہ میرے شہر میں لوگ قانون کو نہیں فیصلے کوزیادہ سمجھتے ہیں۔

    شیخ رشید کا کہناہےکہ ایمرجنسی والے کیس میں بھی سپریم کورٹ نے اپنی استدعا سے بڑھ کر ریلیف دیا،جس پر جسٹس کھوسہ نےکہاکہ جس نےآپ کولکھ کردیا ہے،پتہ نہیں اس نے فیصلے پڑھے بھی ہیں یا نہیں۔

    انہوں نےکہاکہ رات کو تنہائی میں شریف فیملی کی دستاویزات کو دیکھا ہے،مجھےتوتمام دستاویزات جعلی لگتی ہیں۔

    شیخ رشید نےدلائل دیتے ہوئےکہاکہ سپریم کورٹ نے تو نواز شریف کو ملک میں داخلے کی اجازت دی،جسٹس کھوسہ نےکہاکہ آپ نواز شریف کی انٹری نہیں ایگزٹ کا کیس لائے ہیں۔

    واضح رہےکہ پانامالیکس سے متعلق درخواستوں پرعدالت عظمیٰ نےفیصلہ محفوظ کرلیا،پاناماکیس میں دیےگئےدلائل پرغورکرنے کےبعد سپریم کورٹ کی جانب سے تفصیلی فیصلہ جاری کیاجائےگا۔