Tag: شریف خاندان

  • شریف خاندان کو معافی دلانا بڑی غلطی تھی، لبنانی وزیرِ اعظم نے اعتراف کر لیا

    شریف خاندان کو معافی دلانا بڑی غلطی تھی، لبنانی وزیرِ اعظم نے اعتراف کر لیا

    اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو این آر او دلانے والے لبنانی وزیرِ اعظم سعد رفیق الحریری کی وزیرِ اعظم عمران خان کے ساتھ دبئی میں ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے دبئی میں منعقدہ ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے موقع پر لبنانی ہم منصب نے ملاقات کی تھی، اس ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف نے ایک بھی وعدہ پورا نہ کیا، مجھے سخت شرمندگی ہوئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”سعد رفیق الحریری” author_job=”لبنانی وزیرِ اعظم”][/bs-quote]

    سعد رفیق الحریری نے عمران خان کے سامنے اعتراف کیا کہ شریف خاندان کو معافی دلانا ان کی بڑی غلطی تھی۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ لبنانی وزیرِ اعظم سعد الحریری نے تسلیم کر لیا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو این آر او دلانا ان کی بڑی غلطی تھی۔

    فواد چوہدری کے مطابق یہ اعتراف سعد الحریری نے وزیرِ اعظم عمران خان سے گفتگو میں کہی۔

    وزیرِ اطلاعات نے مزید بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے سعد رفیق الحریری کو بتایا کہ نواز شریف کو پھر این آر او دینے کی بازگشت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:   پاکستان اور لبنان کا باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے پر اتفاق

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سعد الحریری نے دونوں ہاتھ اٹھا کر کہا ’شریف خاندان کو معافی دلانا بڑی غلطی تھی، نواز شریف نے ایک بھی وعدہ پورا نہ کیا، مجھے سخت شرمندگی ہوئی۔‘

    گزشتہ روز دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں لبنانی وزیرِ اعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط اور دوستانہ تعلقات پر زور دیا، پاکستان اور لبنان کا باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا، وزیرِ اعظم عمران خان نے لبنانی ہم منصب کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔

  • شریف خاندان ہنڈی کے ذریعے کروڑوں روپے منتقل کرنے میں ملوث نکلا

    شریف خاندان ہنڈی کے ذریعے کروڑوں روپے منتقل کرنے میں ملوث نکلا

    اسلام آباد : شریف خاندان پر ایک اورمقدمہ کی تلوار لٹکنے لگی ، سابق حکمراں خاندان ہنڈی کے ذریعے کروڑوں روپے منتقل کرنے میں ملوث نکلا، متعدد افراد نے شہباز شریف اور بیٹوں کے خلاف بیانات ریکارڈ کرا دیے، جس کے بعد نیب نے کیس کی تیاری شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کی کرپشن کی ایک اورکہانی سامنےآگئی، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق حکمراں خاندان نے کروڑوں روپے ہنڈی کے ذریعے منتقل کیے، یہ انکشاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ہوا ۔جس کے بعد نیب نے ایک اور کیس کی تیاری شروع کردی ہے۔

    ذرائع نے کہا متعدد افراد نے نیب کو حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور شہباز شریف کے خلاف بیانات ریکارڈ کرا دیے ہیں اور نیب کی جانب سے شریف خاندان کے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی تحقتقات میں مزید تیزی آگئی ہے۔

    یاد رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے غیر قانونی اثاثوں اور رمضان شوگرملزکیس میں شہباز اور حمزہ شہباز کو نامزد  کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ احتساب عدالت نیب کو شہباز شریف سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں جیل میں تفتیش کی اجازت دی چکی ہے ، نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے اثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

    مزید پڑھیں : رمضان شوگر ملز کیس، شہباز شریف اور حمزہ شہباز ملزم نامزد

    واضح رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے جبکہ نیب نے وزارتِ داخلہ سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے دونوں صاحب زادوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی اور اس ضمن میں وزارت داخلہ کو مراسلہ بھی ارسال کر دیا تھا۔

    خیال رہے نیب لاہور نے گرفتار شہبازشریف کی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ، رپورٹ میں کہا شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مد میں 17 کروڑ کے ذرائع آمدن نہ بتاسکے ، شہبازشریف کےاکاؤنٹ میں 2011 سے2017 کے دوران 14 کروڑ آئے، 2 کروڑ سے زائد رمضان شوگر ملز کے توسط سے مری میں بطور جائیداد لیز حاصل کی۔

  • العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنادیا گیا ہے،  نواز شریف کو العزیزیہ میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کرلیا ہے، ان کی درخواست پر انہیں لاہور کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معززجج محمد ارشد ملک نےسابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا مختصرفیصلہ سنایا، انہیں فلیگ شپ میں بری کیا گیا ہے جبکہ العزیزیہ میں سات سال کی سزا سنائی گئی ہے۔

    احتساب عدالت سے سزا پانے والے مجرمان کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا جاتا ہے، نواز شریف نے استدعا کی تھی کہ انہیں لاہور  منتقل کیا جائے۔ احتساب عدالت نےنواز شریف کی درخواست قبول کرلی اور انہیں اب اڈیالہ کے بجائے لاہور منتقل کیا جائے گا۔اس حوالے سے نیب کے حکام کا موقف تھا کہ ریفرنس یہاں فائل کیا گیا ہے تو انہیں یہیں کی جیل میں رکھا جائے۔

    فیصلے کے اہم نکات


    • نواز شریف کو العزیزیہ سات سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے
    • ڈھائی کروڑ ڈالر کا ایک جرمانہ عاید کیا گیا ہے۔
    • ڈیڑھ ارب ملین کا جرمانہ الگ سے عاید کیا گیا ہے
    •  نواز شریف کی پاکستان میں موجود تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے
    • ساتھ ہی ساتھ انہیں دس سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نا اہل قراردیا گیا ہے۔
    • احتساب عدالت کے اس فیصلے میں نواز شریف کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کوبھی مفرور مجرم قراردیتے ہوئے دائمی وارنٹ جاری کردیے ہیں

     ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو نواز شریف اور ان کی ٹیم العزیزیہ ریفرنس میں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو دوسری جانب نیب بھی فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا سوچ رہی ہے۔

    اس موقع پر مسلم لیگ (ن) سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت کے باہر موجود تھی، جن میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، مرتضی جاوید عباسی، رانا تنویر، راجا ظفر الحق، مشاہد اللہ خان اور خرم دستگیر سمیت دیگر شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، جن میں پیش کردہ شواہد اور وکلا کی جرح کے بعد فیصلہ 19 دسمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔

    نوازشریف مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 مرتبہ محمد ارشد ملک کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا

    یاد رہے کہ 19 دسمبر کو احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کی جانب سے 24 دسمبر کو ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے سبب کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان  کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: نیب پراسیکیوٹرکل بھی حتمی دلائل دیں گے

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: نیب پراسیکیوٹرکل بھی حتمی دلائل دیں گے

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔

    نیب نے مقدمے میں شہادتیں مکمل ہونے سے متعلق عدالت کوآگاہ کردیا ، ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب سردارمظفرنے شہادتیں مکمل ہونے کا بیان دیا۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل


    نیب پراسیکیوٹرواثق ملک نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس وائٹ کالرکرائم کا ہے،عام کیس نہیں، یہ بڑے منظم طریقے سے کیا گیا جرم ہے۔

    معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کا بیان کل یوایس بی میں فراہم کر دیں گے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ نےکل بھی یہ ہی کہنا ہے کہ مکمل نہیں ہوسکا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ یوایس بی میں عدالت کو بیان فراہم کرنے کا مقصد ٹائم بچانا ہے۔

    نیب وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اور خاندان کے بیرون ملک اثاثوں کا علم پاناما لیکس کے بعد ہوا، سپریم کورٹ میں کیس سے پہلے اثاثوں کو ظاہرنہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان کو سپریم کورٹ ، جے آئی ٹی اور نیب میں وضاحت کا موقع ملا، ملزمان کی طرف سے پیش کی گئی وضاحت جعلی نکلی۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ کیس میں جس جائیداد کا ذکر ہے وہ تسلیم شدہ ہے، ملزم نے بے نامی دار کے
    ذریعے اثاثے چھپائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس کی تحقیقات میں یہ سوال اٹھایا گیا یہ اثاثے بنائے کیسے گئے، 2001 میں العزیزیہ کی ویلیو6 ملین ڈالراور2005میں ہل میٹل کی ویلیو5 ملین پاؤنڈ بتائی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ 2010 سے2017 میں 187.1ملین کی رقم نوازشریف کوبھیجی گئی، کسی بھی جگہ پرملزمان کی طرف سے ان سوالوں کا جواب نہیں دیا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بیرون ممالک سے بھی تعاون اس طرح سے نہیں ملا جوملنا چاہیے تھا، ریاست ماں کی طرح ہے، اسے سوال پوچھنے کا حق حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہرفورم پرملزمان کا موقف بدلتا رہا، کیس کو نیارخ دینے کی کوشش کی گئی، حکمرانوں کے پاس اتنی زیادہ دولت اکٹھی ہوجائے توسوال پوچھا جاتا ہے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ حکمرانوں سے سوال پوچھنے کی روایت خلفائے راشدین کے دورسے چلی آ رہی ہے، جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ یہاں بھی توجواب ہی دیا ہے کہ ہماری طرف سے جواب ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے کہا کہ اس کیس میں ملزم نے ہرپلیٹ فارم پرالگ رخ سے بیان دیا، اس کیس کی تفتیش 2 اگست 2017 سے شروع ہوئی۔

    واثق ملک نے کہا کہ کیس کے تفتیشی افسرمحبوب عالم تھے، 3ملزمان ہیں، یہ ریفرنس 15 ستمبر 2017 کو دائرہوا، اس کیس میں چارج فریم 19 اکتوبر2017 کو ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ اس کسی میں ضمنی ریفرنس 14 فروری 2018 کو دائر ہوا، اس ریفرنس میں ٹوٹل 26 گواہان تھے، 22 کا بیان ریکارڈ ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ کیس بینفشل آنراوربےنامی دارسے متعلق ہے، یہ وہ کیس نہیں کہ اس کا کوئی مالک نہیں، اس کیس سے جڑے تمام افراد کواپنے دفاع کے لیے مواقع ملے۔

    واثق ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ملزمان کودفاع میں ثبوت دینے کے لیے موقع دیا، پھربات جےآئی ٹی تک آ گئی اورنیب میں وضاحت پیش کرنے کا موقع ملا۔

    انہوں نے کہا کہ اس کیس میں جومنی ٹریل پیش کی گئی وہ غلط ثابت ہوئی، اس کیس میں تمام اثاثے مانے گئے ہیں کہ ہمارے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس میں اصل مالک کوچھپایا گیا ہے، یہ کیس ملزم نوازشریف کے خلاف ہے، کیس اس کے خلاف ہے جو 3 مرتبہ وزیراعظم، 2 بار وزیراعلی، وزیرخزانہ اور اپوزیشن لیڈر رہا۔

    واثق ملک نے بتایا کہ گواہ جہانگیراحمد نے تینوں ملزمان کا 1996 سے 2016 کا ٹیکس ریکارڈ پیش کیا جبکہ گواہ طیب معظم نے نوازشریف کے 5 اکاؤنٹس کا ریکارڈ پیش کیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اکاؤنٹس پاکستانی روپےاورغیرملکی کرنسی کے تھے، ان اکاؤنٹس سے پتہ چلتا ہے کتنی رقم آئی اور گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یاسرشبیرنے نوازشریف اورمریم کے اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش کیں جبکہ سدرہ منصور نے مہران رمضان ٹیکسٹائل کا ریکارڈ پیش کیا۔

    واثق ملک نے کہا کہ نورین شہزادی نے نوازشریف، حسین نوازکے اکاؤنٹ اوپننگ فارم پیش کیے، حسین نواز کے اکاؤنٹ میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سےترسیلات کا ریکارڈ دیا۔

    انہوں نے کہا کہ گواہ شیراحمد خان نے ملزمان کے اکاؤنٹس کی جائزہ رپورٹ پیش کی، ہل میٹل کا 97 فیصد منافع پاکستان بھجوایا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب مل کم منافع کما رہی تھی توبھی زیادہ پیسے بھجوائے جا رہے تھے، معزز جج محمد ارشد ملک نے استفسار کیا کہ نیب نے ان رقوم کو منجمد کیا یا کچھ بھی نہیں؟۔

    معزز جج نے سوال کیا کہ کیا یہ رقوم اب بھی بینک میں موجود ہیں؟ نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ اب تو اکاؤنٹس میں بہت کم رقوم موجود ہیں ، منجمد نہیں کی گئی۔

    نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں 3 پٹیشن دائر کی گئیں، ایک پٹیشن عمران خان، دوسری شیخ رشید اور تیسری سراج الحق نے دائرکی۔

    واثق ملک نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشن دائر ہوئیں تو ملزمان کی جانب سےسی ایم ایزجمع کرائی گئیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے ایک سی ایم اے جے آئی ٹی کے بعد فائل کی گئی، سپریم کورٹ نے 20 اپریل 2017 کو فیصلہ دیا اور جے آئی ٹی بنائی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کوسوالات دیے گئے جن کی معلومات حاصل کرنی تھی، جے آئی ٹی نے 2 ماہ میں رپورٹ جمع کرانی تھی۔

    واثق ملک نے کہا کہ ملزمان نےعدالت اورتحقیقاتی کمیٹی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، ملزمان دسمبر 2000 میں سعودی عرب منتقل ہوئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پاکستان سے جانے کے کچھ عرصے بعد العزیزیہ اسٹیل قائم کی گئی، ملزمان خود کہتے ہیں پاکستان سے خالی ہاتھ سعودی عرب گئے۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ جلدی سے اپنے دلائل ختم کریں ، پھروکیل صفائی کے دلائل سننے ہیں، دونوں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سوال وجواب کا سیشن ہوگا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف نے خطاب میں کہا العزیزیہ کے لیے سعودی بینکوں سے قرض لیا، نوازشریف نے کہا العزیزیہ کچھ عرصے کے بعد فروخت کردی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ناجائزذرائع سے پیسہ کمانے والے اپنے نام کمپنیاں نہ اثاثے بناتے ہیں، نوازشریف کے بیان کوبچوں کے کفالت میں ہونے کے تناظرمیں پیش کرتا ہوں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ نا جائزدولت ہوتی تو حسین نوازاپنے نام پرکمپنی نہ بناتے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف نےکہا العزیزیہ مل 64 ملین ریال میں فروخت ہوئی۔

    واثق ملک نے کہا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ پاناماکیس کے آخرمیں ظاہر کی گئی، سعودی عرب سے آنے والی رقوم سے متعلق سوال پرایچ ایم ای کو ظاہر کیا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف کے قومی اسمبلی میں خطاب کے وقت صرف ایون فیلڈ فلیٹس کا معاملہ تھا، حسین نوازکا انٹرویواثاثوں سے متعلق تھا۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازنے بتایا العزیزیہ فروخت ہوئی تو ایون فیلڈ فلیٹس خریدے، حسین نواز نے کہا 2005 میں اثاثوں کی تقسیم کے بعد والد کا کاروبارسے تعلق نہیں۔

    واثق ملک نے کہا کہ حسین نوازکے بیان سے ظاہرہے 2005 سے پہلے نوازشریف کا کاروبار سے تعلق تھا، حسین نوازنے کہا کہ شرعی طورپرمیرا سارا کچھ میرے والد کا ہے۔

    فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو سوال نامہ فراہم کر دیا گیا


    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کو تحریری سوال نامہ فراہم نہ کرنے اور پہلے دفاع کو حتمی دلائل دینے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے نیب کی دونوں درخواستوں کومسترد کردیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے گزشتہ روز نواز شریف کو 342 کے تحت بیان قلمبند کروانے کے لیے سوال نامہ فراہم کردیا گیا تھا۔ نواز شریف کو دیا گیا سوال نامہ 62 سوالات پر مشتمل ہے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: خواجہ حارث کی تفتیشی افسر پرجرح

    فلیگ شپ ریفرنس: خواجہ حارث کی تفتیشی افسر پرجرح

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے، جبکہ ان کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کی۔

    تفتیشی افسر محمد کامران نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل اے کے جواب میں لینڈ رجسٹری کی کاپی ظاہر شاہ سے لی تھی، لینڈ رجسٹری میں ظاہر نمبر دو الگ الگ پراپرٹیزکی تھیں۔

    وکیل صفائی خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت کے دوران تفتیشی افسرمحمد کامران پر جرح مکمل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    دوسری جانب فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو بیان کے لیے آج سوال نامہ دیا جانے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں حتمی دلائل منگل کو دیے جائیں گے۔

    نوازشریف کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور


    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر نوازشریف کے وکیل کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نوازکے لیے فاتحہ خوانی، دعائیہ تقریب رکھی ہے، آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔ معزز جج نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکی تھی۔

  • نوازشریف کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور

    نوازشریف کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔

    نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کے وکیل کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ کلثوم نوازکے لیے فاتحہ خوانی، دعائیہ تقریب رکھی ہے، آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔

    احتساب عدالت کے معزز جج محمد ارشد ملک نے نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محمد کامران پرپانچویں روز بھی جرح جاری رکھی۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی، نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث تفتیشی افسرپر پیر کے دن بھی جرح جاری رکھیں گے۔

    سابق وزیراعظم نے گزشتہ روز احتساب عدالت میں سماعت کے دوران اپنا 342 کا بغیر حلف نامے کا بیان قلمبند کروایا تھا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ مطمئن ہوں ساری نسلیں کھنگالنے کے بعد کرپشن نہیں نکلی، ذاتی اور سیاسی قربانی دی، 40 سال کا کیرئیر صاف اور شفاف ہے۔

    نوازشریف نے بیان ریکارڈ کرانے کے بجائےعدالت میں منصوبے گنوانا شروع کردیے


    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مفروضوں پر کیس کو چلایا گیا، کیس منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور کرپشن کے الزامات پرشروع ہوا، بے رحمانہ احتساب کے بعد بات آمدن سے زائد اثاثہ جات پرآگئی۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں احتساب سے پیچھے نہیں ہٹا، اللہ تعالیٰ پر کامل یقین ہے، عدالت سے انصاف کی توقع ہے۔

  • العزیزیہ ریفرنس:  نوازشریف کا بیان آج قلمبند ہوگا

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کا بیان آج قلمبند ہوگا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت آج ہوگی، نوازشریف کا ریفرنس میں 342 کا بیان قلمبند ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کریں گے۔

    معزز جج نے سوالنامہ تیار کرلیا، نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوکر 100 سے زائد سوالوں کے جواب دیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف پیش نہیں ہوئے تھے، عدالت نے نوازشریف کو ایک دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نوازشریف کا بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو پتہ نہیں کیا جلدی ہے۔

    اس سے قبل 30 اکتوبر کو سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں ہمارے شواہد مکمل ہوگئے، ریفرنس میں کل 22 گواہان کے بیانات قلمبند کرائے۔

    واثق ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 20 اپریل اور 28 جولائی 2017ء کے فیصلے کی کاپیاں بھی پیش کیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت میں موجود ہیں جبکہ ان کے وکیل استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر آج بھی جرح کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تسلی کرلی قطر سے آنے والاخط حماد بن جاسم کا ہی ہے، 15 جون 2017 سے پہلے10 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسن، حسین نواز، طارق شفیع ، سعید احمد اورعمر چیمہ شامل تھے، 10 گواہان میں سے کسی نے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی درخواست نہیں کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ قطری کی جانب سے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی فرمائش کی گئی، جے آئی ٹی کا فیصلہ تھا پیشگی سوالنامہ کسی کونہیں بھیجا جائے گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا حماد بن جاسم بیان کے لیے راضی ہیں، واجد ضیاء نے کہا کہ یہ بات درست ہے جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ عدالت نے جواب دیا جے آئی ٹی فیصلہ کرے بیان کہاں ریکارڈ کرنا ہے، حماد بن جاسم نے سوال نامہ پہلے فراہم کرنے کوکہا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا کسی کوسوال نامہ پہلے فراہم نہیں کریں گے۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایم ایل اے میں یو اے ای حکام سے قانونی سوالات پوچھے تھے۔ خواجہ حارث نے دریافت کیا تھا کہ کیا یہ درست ہے پہلا سوال کوئی قانونی نہیں بلکہ حقائق سے متعلق تھا۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جی یہ درست ہے پہلے سوال میں صرف حقائق پوچھے تھے۔ دوسرا سوال بھی حقائق سے متعلق تھا۔ قانونی سوالات باہمی قانونی تعاون کے تحت خط وکتابت کے تناظر میں کہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے دریافت کیا تھا کہ نیب قوانین کی کس شق کے تحت آپ نے یہ ایم ایل اے بھیجا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے سوالات گواہ سے نہیں پوچھے جا سکتے۔

  • شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں: خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی

    شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں: خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں ہیں، شریف خاندان کو ان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے خاندان والے ملاقات کرنا چاہ رہے تھے لیکن انھیں اجازت نہیں مل سکی۔

    [bs-quote quote=”شہباز شریف کی پیشی کے بعد درخواست دی گئی تو غور کیا جائے گا: نیب ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    نواز شریف اور خاندان کے دیگر افراد نے ملاقات کی درخواست دی تھی، تاہم نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں ہیں اس لیے آج ملاقات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی کل عدالت میں پیشی ہے، شہباز شریف کی پیشی کے بعد درخواست دی گئی تو غور کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ شہباز شریف سے خاندان کے افراد پہلے بھی کئی بار مل چکے ہیں۔ دو دن قبل اطلاع تھی کہ نیب نے اپوزیشن لیڈر کو 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر غور کیا ہے، جب کہ عدالت نے شہباز شریف کو 30 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  نیب کا شہباز شریف کو 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر غور


    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی استدعا کی جائے گی، نیب کے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ احتساب عدالت میں مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے دلائل دیں گے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انھیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت سے قبل وکیل زبیرخالد نے اخبار کی خبرپرنوٹس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ منسٹر ہے جو آپ اورنوازشریف کی گرفتاری سے متعلق بیان دے رہا ہے۔

    معاون وکیل زبیرخالد نے کہا کہ عدالت کو سوموٹو لینا چاہیے، جج ارشد ملک نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں، آپ پر302کا کیس ہو تو آپ بھی کہنا شروع کردیں بری ہوجائیں گے۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے وکلا کو باقاعدہ درخواست دائرکرنے کی ہدایت کردی۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ گلف اسٹیل کے معاہدے میں طارق شفیع اور محمد حسین شراکت دارتھے، محمد حسین کا انتقال معاہدے پرعملدرآمد سے پہلے ہی ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا وہ محمد حسین کے بعد بیٹے شہزاد حسین سے ملے تھے، ہم نے محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ طارق شفیع کے مطابق محمد حسین مرحوم برطانوی شہری تھے، طارق شفیع سے پوچھا تھا ان کے پاس شہزاد حسین کا رابطہ نمبرہے؟۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا ان کے پاس شہزاد حسین کا کوئی رابطہ نمبر نہیں، یہ کہنا غلط ہوگا کہ طارق شفیع کے بیان سے متعلق غلط بیانی کر رہا ہوں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ محمدعبداللہ آہلی کو شامل تفتیش نہیں کیا، 14اپریل 1980 کے معاہدے کی تصدیق کے لیے عبداللہ سے رابطہ نہیں کیا، ہمارے نوٹس میں آیا معاہدے کے گواہان میں عبدالوہاب کا نام شامل ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے فواد چوہدری کے نوازشریف کو سزا دینے سے متعلق بیان کا اخباری تراشہ اور قانونی نکات پیش کیے۔

    معاون وکیل نے کہا کہ عدالت کواپنے وقارکے دفاع کا مکمل قانونی اختیارہے، معاملے پرہمیں پارٹی بننے کی ضرورت نہیں، دونوں فریقین معاملے پرعدالت کی معاونت کریں گے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ معاملے پردرخواست دینے سے متعلق آپ مشاورت کرلیں جس پر معاون وکیل نے کہا کہ پیرکودرخواست سے متعلق مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ ہمارا توکیس ہی نوازشریف کوسزا دلوانا ہے، ٹی وی چینل پربیانات دینا وزرا کا ذاتی معاملہ ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسن نوازسے فنانشل اسٹیٹمنٹ کے بارے میں پوچھا تھا، حسن نوازنے کہا تھا فنانشل اسٹیٹمنٹ ان کےاکاؤنٹینٹ نے تیارکیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا تھا کہ حسن نوازنے کہا فنانشل اسٹیٹمنٹ پوری طرح نہیں پڑھی، کوئنٹ پنڈگٹن کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کس نے تیارکی یہ نہیں پوچھا۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسن نوازکے کسی اکاؤنٹینٹ کوشامل تفتیش نہیں کیا، حسن نوازنے کہا کیپٹل ایف زیڈ ای کے لیے رقم کا انتظام انہوں نے کیا، حسن نوازکے مطابق یہی رقم بعد میں کوئنٹ پنڈگٹن کودی گئی۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔