Tag: شریف خاندان

  • العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    خواجہ حارث نے سابق وزیراعظم کی آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جس پر معزز جج نے استفسار کیا کہ میاں صاحب نہیں آئے؟۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کو طلب کر رکھا ہے۔ عدالت نے نوازشریف کی آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ محبوب عالم پرجرح کی۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل اے کے جواب کے لیے سعودی حکام کو یاد دہانی کے 3 خط لکھے، 2 خطوط سعودی حکام اور ایک سعودی سفیرکے نام لکھا گیا۔

    محبوب عالم نے کہا کہ 17اگست 2017 اور15 نومبر2017 کا خط ڈی جی آپریشنزکے نام تھا جو پہلے ہی عدالت میں پیش کرچکا ہوں۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ڈی جی آپریشنزکے نام 6 مختلف تاریخوں کو خطوط لکھے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 21اگست 2017 کے خط کےعلاوہ 20 خطوط جمع کرائے گئے جن میں سے 3 خطوط یاد دہانی کے لیے لکھے گئے، جو میرے پاس لفافہ آیا ان میں صرف 2 خط ہیں۔

    محبوب عالم نے کہا کہ حسین نوازکی درخواست کے ساتھ لیٹر آف کریڈٹ منسلک تھا، ایم ایل اے کے جواب میں گڈزبھجوانے کا مقام دبئی اور منزل جدہ ہے۔

    استغاثہ کے گواہ کے مطابق لیٹرآف کریڈٹ میں گڈز بھجوانے کا مقام شارجہ اورمنزل جدہ ہے، کسی گواہ نے ہل میٹل اورالعزیزیہ کے قیام کی تاریخ پربیان نہیں دیا۔

    محبوب عالم نے عدالت میں بتایا کہ نوٹس میں نہیں آیا کہ ہل میٹل مختلف فیزز میں قائم ہوئی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کسی گواہ نے بتایا حسن، حسین نوازشریف کی زیرکفالت رہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نہیں کسی گواہ نےنہیں بتایا بیٹے نوازشریف کی زیرکفالت رہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا کسی گواہ نے بتایا نواز شریف نے رقوم بھیجیں جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں کسی گواہ نے نہیں بتایا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا 1999سے 2013 تک نوازشریف سرکاری عہدے پررہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ 1999سے2013 تک نوازشریف سرکاری عہدے پرنہیں رہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی ایسا اکاؤنٹ ملا جس سے نوازشریف نے بیٹوں کورقم بھیجی ہو؟ جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں ایسا کوئی اکاؤنٹ سامنے نہیں آیا۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی مزید سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز، ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن ختم

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی جانے والی العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی مہلت کل ختم ہوگئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک مدت میں توسیع کے لیے عدالت عظمیٰ کو خط لکھیں گے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 27 اگست کو ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا جس کی مدت کل مکمل ہوچکی تھی جبکہ نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے ڈیڈ لائن میں 5 بار توسیع ہوچکی ہے۔

    واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اورتفتیشی افسر پرجرح جاری ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے کہا کہ اکرم قریشی نے کل کہا عائشہ حامد کو یہاں پلانٹ کررکھا ہے، وہ سینئروکیل ہیں انہیں کوئی کیوں اورکس مقصد کے لیے پلانٹ کرے گا۔

    پراسیکیوٹرواثق ملک نے کہا کہ اکرم قریشی یہاں تھے ان کے سامنے یہ بات ہوتی تواچھا تھا، خواجہ حارث نے کہا کہ عائشہ حامد موجود بھی نہیں تھیں جب ایسے کلمات کہے گئے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ پراسیکیوٹرکا کیا کام کہ وہ یہاں سیاسی بیانات دیں، اکرم قریشی نے کہا ہمارے خلاف ٹی وی پرخبرچلی، ہم یہاں ذاتی تشہیر کے لیے نہیں آتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث ہمارے خلاف بھی ذاتی ریمارکس دیتے رہے ہیں، میں نے کئی بارگزارش کی خواجہ صاحب ذاتی ریمارکس نہ دیں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ عائشہ حامد اور اکرم قریشی دونوں نہیں ہیں، پیرکے دن اس معاملے کودیکھ لیتے ہیں۔

    تفتیشی افسرنے ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے لکھے گئے یاددہانی خطوط پیش کردیے، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے کا جواب تونہیں آیا مگرہماری کوششیں آپ کے سامنے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ یہ خطوط ملزمان کوفراہم کرنے میں تواب کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، ان خطوط میں تو ایسی کوئی رازداری والی بات نہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ طے یہ ہوا تھا کہ ہم عدالت میں خطوط پیش کریں گے، عدالتی اختیارہے وہ خطوط ملزمان کوفراہم کرنے سے متعلق جوبھی فیصلہ کرے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ آج پراسیکیورٹر اکرم قریشی یہاں ہوتے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران تفتیشی افسر محبوب عالم نے ایف آئی اے اور نیب کو لکھے گئے خطوط کی نقول عدالت میں پیش کی تھیں۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق مجھے خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا تھا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے کی اصل کاپی ریفرنس کا حصہ نہیں بنائی، ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق خط لکھنے والے افسر کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا تھا۔

    محبوب عالم کا کہنا تھا کہ ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پر 6 ہفتے میں دائر کرنا تھا، سپریم کورٹ اور نیب کی ہدایت کے مطابق ریفرنس دائر نہ کرنے کا آپشن نہیں تھا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، شریف خاندان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

    ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، شریف خاندان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نےنواز شریف، مریم نواز اورکیپٹن صفدرکی ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا ہےنیب نے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا، سزائیں زیادہ دیرتک قائم نہیں رہ سکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ 41 صفحات پر مشتمل ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں سزا معطلی، ضمانت پر رہائی کی وجوہات ہے جبکہ درخواست گزاروں اور نیب کے وکلاء کے دلائل کو بھی شامل کیا گیا ہے

    فیصلے میں کہا گیا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں۔

    ہائی کورٹ نے کہا احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ اپیلوں کا کیس متاثرنہیں کرے گا، احتساب عدالت کےحکم نامے کو اپیلوں کی سماعت ہونے تک موخر کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں : ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    دالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • پاکستان اسٹیل ڈوب گئی مگر شریف خاندان کی مل اربوں روپے کمارہی ہے، فیصل واوڈا

    پاکستان اسٹیل ڈوب گئی مگر شریف خاندان کی مل اربوں روپے کمارہی ہے، فیصل واوڈا

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ڈوب گئی مگر شریف خاندان کی مل اربوں روپے کمارہی ہے، نوازشریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ بنالیے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے سعودی عرب میں ملز بنالی اور ملک کا برا حال کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ اپنا ضمیر بیچنے پر پی ٹی آئی کے 20 لوگوں کو پارٹی سے نکالا گیا، عمران خان جو بھی فیصلہ کرتے ہیں ثبوت دیکھنے کے بعد کرتے ہیں، ثبوت انہی جماعتوں نے جمع کیے تھے جن کو ووٹ دیے گئے تھے۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بینک اسٹیٹمنٹ اور ویڈیوز بھی بطور ثبوت سامنے آئی تھیں، ویڈیوز سے پتہ چلا تھا کہ کون رکن کس کے گھر پر تھا، پہلے 100 ارب والے اور اس کے بعد ہزاروں کی چوری کرنے والوں کو پکڑیں گے۔

    وزیراعظم عمران خان کی ایمانداری پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا: فیصل واوڈا

    پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ فوادچوہدری نے کرپٹ لوگوں کو سادہ الفاظ میں چور کہا ہے، مشاہداللہ صاحب نے جو زبان استعمال کی ہیں لوگ شرمندہ ہوگئے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مشاہداللہ نے سینیٹ میں جو زبان استعمال کی اس پر کوڑے مارنے چاہئیں، بتایا جائے پارلیمنٹ میں رہنے والوں، کیا کوئی پارلیمانی کام کیے؟

    خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ایمانداری پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا، ان کی جدوجہد کرپشن کے خلاف ہے۔

  • العزیزیہ ریفرنس : جے آئی ٹی کا مواد تفتیشی افسر بطورشواہد پیش نہیں کرسکتے‘ عائشہ حامد

    العزیزیہ ریفرنس : جے آئی ٹی کا مواد تفتیشی افسر بطورشواہد پیش نہیں کرسکتے‘ عائشہ حامد

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف عدالت میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد تفتیشی افسرمحبوب عالم کے قلمبند بیان پراعتراض لکھوا رہی ہیں۔

    عائشہ حامد نے کہا کہ ٹرائل کورٹ جے آئی ٹی کے مواد کو قانون شہادت کےمطابق دیکھے گی، جے آئی ٹی کا مواد تفتیشی افسربطورشواہد پیش نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے گزشتہ روز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح مکمل کرلی تھی۔

    نوازشریف کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    یاد رہے کہ 24 ستمبرکواحتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی 5 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اہلیہ کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں ہیں، 5روز کے لیےحاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میاں صاحب کو ایڈجسٹمنٹ میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، ہم یہاں موجود ہیں، نواز شریف کی جانب سے ابراہیم ہارون نمائندے کے طور پر پیش ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو آج سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    سماعت سے پہلے بیگم کلثوم نواز کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔ دعا کے دوران سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ امید ہے ہائی کورٹ میں دلائل مکمل ہو جائیں گے، کل کیس زیر سماعت ہونے کے باعث دلائل مکمل نہ ہوسکے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ امید ہے ہم ہائی کورٹ میں دلائل مکمل کر لیں گے۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    بعدازاں احتساب عدالت کے باہرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کل تک کلثوم نوازکی صحت کے لیے دعا کر رہے تھے، آج ان کی مغفرت کے لیے دعا کر رہے ہے۔

    خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت پرواجد ضیاء سے سوال کیا تھا کہ وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم 10سیل یا پیک نہ کرنے کا حکم ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا تھا کہ والیم 10کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینی چاہیے تھی۔

    جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق خواجہ حارث گواہ واجد ضیاء سے سوالات نہیں کرسکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کاپیاں دی گئی تھیں تب والیم 10 کے لیے درخواست دیتے۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں ابھی درخواست دے دیتا ہوں، میں نے بے معنی اور بے تکے سوال نہیں پوچھنے۔ ان کا کہنا تھا کہ والیم 10 سے متعلق 3 سے 4 سوال اورپوچھوں گا۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کیس،  نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    شریف خاندان کی سزا معطلی کیس، نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    اسلام آباد : ایوان فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہائی کورٹ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، سپریم کورٹ میں درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقررہے، جس پر عدالت نے کہا نیب پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں رضا مندی ظاہر کی گئی تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے نیب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، سماعت کل تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ نیب پراسیکیوٹر کل عدالت میں پیش ہو کردلائل دیں۔

    خیال رہے عدالت نے پراسیکیوٹر نیب کو آج دلائل مکمل کرنے کا حکم دے رکھا تھا جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کپٹن (ر) صفدر کے وکلاء پہلے ہی اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے اپیلوں پر سماعت ملتوی کر کے درخواستیں سننے کے لئے عدالتی فیصلے پر اعتراض اٹھایا تھا، پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہو جائیں تو سزا معطلی کی درخواستیں نہیں سنی جا سکتیں۔

    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    جس پر عدالتی ریمارکس میں کہا گیا تھا کہ خواجہ حارث کا اپیلیں نہ سننے سے متعلق جواز بڑا مناسب ہے، آپ کہہ دیں کہ احتساب عدالت کی کارروائی روک دی جائے تو ہم اپیلیں سن لیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا اور ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت میں آج بھی استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ والیم 10 رجسٹرار سپریم کورٹ کی موجودگی میں سیل کیا یا نہیں؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ آپ ڈیڑھ سال پرانی بات پوچھ رہے اب مجھے یاد نہیں۔

    خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ کیا آپ کے سامنے والیم 10 سیل ہوا جس پر جے آئی سربراہ نے جواب دیا کہ والیم 10میرے سامنے سیل کیا گیا، نہیں کہہ سکتاعدالت میں ریکارڈ پہنچانے سے پہلے اسے سیل کیا گیا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم 10سیل یا پیک نہ کرنے کا حکم ہے، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ والیم 10کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینی چاہیے تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس سے متعلق خواجہ حارث گواہ واجد ضیاء سے سوالات نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب کاپیاں دی گئی تھیں تب والیم 10 کے لیے درخواست دیتے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں ابھی درخواست دے دیتا ہوں، میں نے بے معنی اور بے تکے سوال نہیں پوچھنے۔ انہوں نے کہا کہ والیم 10 سے متعلق 3 سے 4 سوال اورپوچھوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے اور سپریم کورٹ کا آرڈر دو مختلف چیزیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے سعودی حکام کو31مئی2017 کو لکھا گیا ایم ایل اے ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی جس کی نیب کی جانب سے مخالفت کی گئی۔

    ایم ایل اے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے یا نہیں اس سے متعلق دونوں فریقین کل دلائل دیں گے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کی جانب سے ان کے وکیل نے گزشتہ سماعت پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی جسے احتساب عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے پوچھا تھا کہ کیا سپریم کورٹ نے تحریری طورپروالیم 10 سیل کرنے کا حکم دیا تھا؟ جس پرگواہ نے جواب دیا تھا کہ سپریم کورٹ نے زبانی کہا تھا لیکن تحریری حکم نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا تھا کوئی تحریری حکم ہے جووالیم 10 سیل کرکے جمع کرایا جائے؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ میرے پاس کوئی تحریری حکم نامہ نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پروالیم 10سیل کرکے رجسٹرارآفس میں جمع کرایا تھا، جے آئی ٹی ممبران نے والیم 10سیل کرکے جمع کرایا تھا۔

  • بیگم کلثوم نوازکی رسم قل آج جاتی امرا میں ہوگی

    بیگم کلثوم نوازکی رسم قل آج جاتی امرا میں ہوگی

    لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی رسم قل آج جاتی امرا میں ہوگی، انتظامات مکمل کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کی رسم قل آج ادا کی جائے گی جس کے لیے وہاں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    رسم قل میں خاندان کے افراد اور سینئرپارٹی رہنما شرکت کریں گے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری آج جاتی امرا جائیں گے جہاں وہ کلثوم نواز کے انتقال پرنوازشریف اور دیگر سے تعزیت کریں گے۔

    بیگم کلثوم نواز کو جاتی امرا میں‌ سپرد خاک کردیا گیا

    یاد رہے کہ دو روز قبل جاتی امرا میں سابق خاتون اول بیگم کلثوم نوازکو میاں شریف کے پہلو میں سپردخاک کیا گیا تھا۔ تدفین کے بعد مولانا طارق جمیل نے دعا کرائی تھی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی اور داماد کیپٹن صفدر ریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا یافتہ ہیں اور تینوں کو کلثوم نواز کے انتقال کے باعث پیرول پررہا کہا گیا ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل عرصہ برطانیہ میں زیرِ علاج رہنےکے بعد انتقال کرگئیں ، وہ طویل عرصے سے گلے کے سرطان میں مبتلا تھیں۔

  • بیگم کلثوم نواز کی میت جاتی امرا پہنچا دی گئی

    بیگم کلثوم نواز کی میت جاتی امرا پہنچا دی گئی

    لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی میت جاتی امرا پہنچا دی گئی ہے، نماز جنازہ جاتی امرا کے میڈیکل سٹی گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی، مولانا طارق جمیل نمازہ جنازہ پڑھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف آج صبح بیگم کلثوم نواز کی میت کے ہمراہ لندن سے لاہور ایئرپورٹ پہنچے۔ کلثوم نواز کی میت پاکستان لانے والی پرواز پی کے 758 کو سوا گھنٹہ تاخیر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    میت کے ہمراہ ان کی صاحبزادی اسما نواز، حسن نواز اور حسین نواز کے صاحبزادے شہبازشریف اور دیگر اہلِ خانہ سمیت 13 افراد وطن واپس پہنچے ہیں۔

    بیگم کلثوم نواز کی میت کو ایئرپورٹ پروصول کرنے کے لیے شریف خاندان کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین شریف میڈیکل کمپلیکس رائے ونڈ جاتی امرا میں کی جائے گی۔ انہیں نوازشریف کے والد میاں محمد شریف کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

    نماز جنازہ کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، جنازہ گاہ میں صفحوں کی نشاندہی کے لیے لائنیں لگائی گئی ہیں جبکہ لاؤڈ اسپیکر بھی نصب کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جاتی امرا کے اطراف میں 3 مقامات پرسیکیورٹی ہائی الرٹ رکھی گئی ہے جبکہ کارکنان کو سوئی گیس سوسائٹی کی جانب سے آنے کی اجازت ہوگی۔

    لندن: بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی

    اس سے قبل گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی نماز جنازہ لندن کے ریجنٹ پارک کی مسجد میں ادا کی گئی تھی ۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔

    نماز جنازہ میں کلثوم نواز کے دونوں صاحبزادے حسن اور حسین نواز، شہبازشریف، سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار، سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری بھی شریک تھے۔

    بیگم کلثوم نوازانتقال کرگئیں

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 22 اگست کو تشخیص ہوئی تھی کہ سابق خاتون اول کلثوم نواز گلے کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ وہ ایک گزشتہ ایک سال سے لندن میں زیرعلاج تھیں۔

    بیگم کلثوم نوازکی عمر 68 سال تھی اور وہ برصغیر کے مشہور پہلوان رستم ہند گاما پہلوان کی نواسی تھیں جبکہ 1971ء میں ان کی شادی نوازشریف سے ہوئی تھی۔

    کلثوم نواز کے سوگوران میں ان کے شوہر نوازشریف، بیٹیاں مریم صفدر اور اسما اور دو بیٹے حسن اور حسین نوازشامل ہیں۔