Tag: شریف خاندان

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد 23 گاڑیوں کے قافلے میں عدالت سے اڈیالہ جیل روانہ کردیا گیا۔

    احتساب عدالت میں وقفے کے بعد ریفرنسز کی سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیان دیا تھا گواہوں کوسوال نامہ نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے خواجہ حارث کے سوال پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی دوسرے کیس میں بیان پرسوال نہیں کرسکتے۔

    معزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔

    گواہ واجد ضیاء نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پیشگی سوال نامہ بھیجنے کی شرط ہم نے نہیں مانی یہ درست ہے، مشاورت کے بعد طے کیا پیشگی سوالنامہ نہیں بھیجا جائے گا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، نوازشریف کے وکیل کل بھی واجد ضیاء پرجرح جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کی جانب سے ایڈ ووکیٹ محمد زبیرخٹک عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ اگرایک ماہ کا وقت ملتا ہے تو روزانہ کی بنیاد پرسماعت ہوگی، اگر2ماہ کا وقت ملا توپھراس حساب سے دیکھ لیں گے۔

    احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 11 بجے تک ملتوی کی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج نے گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے توسیع دی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا میری موجودگی میں استغاثہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے، جج احتساب عدالت نے کہا تھا میں باقی 2 ریفرنس نہیں سن سکتا۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسرمحبوب عالم کا بیان آخرمیں ریکارڈ کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت کا شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزمیں توسیع کےلیےسپریم کورٹ کوخط

    احتساب عدالت کا شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزمیں توسیع کےلیےسپریم کورٹ کوخط

    اسلام آباد: احتساب عدالت کے جج نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نمبردو کے جج ارشد ملک نے ریفرنسز میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    معزز جج کی جانب سے عدالت عظمیٰ کوخط میں لکھا گیا ہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے توسیع دی جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 27 اگست کو ریفرنسز کی مدت میں توسیع کے حوالے سے سماعت کرے گا۔

    احتساب عدالت کے جج نے ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو چھ ماہ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

    احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر4 مرتبہ ریفرنسز کی مدت میں توسیع حاصل کرچکے ہیں۔ انہیں مارچ میں دو ماہ، جبکہ مئی میں ایک ماہ کی ڈیڈلاتن میں توسیع دی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے جون میں ایک ماہ اور جولائی میں 6 ہفتوں کی توسیع کی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے آخری بار 10 جولائی کو احتساب عدالت کی ڈیڈ لائن میں 6 ہفتوں کی توسیع کی تھی۔

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 27 اگست تک ملتوی

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو 27 اگست کو طلب کررکھا ہے۔

  • نواز، مریم اور صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پرفیصلہ مؤخر،عید جیل میں گزاریں گے

    نواز، مریم اور صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پرفیصلہ مؤخر،عید جیل میں گزاریں گے

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ مؤخر کر دیا گیا، ن لیگی رہنما عید جیل میں گزاریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف، مریم،کیپٹن (ر) صفدرکی سزا معطلی کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ  مؤخر کر دیا گیا۔

    سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ مرکزی اپیلوں کی سماعت کے ساتھ ہوگا۔گرمیوں کی تعطیلات کے بعد سماعت ہوگی۔ 

    قبل ازیں  اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی دختر مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے عدالتی احکامات کے مطابق شق وار جواب جمع کروا یا۔

    دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ التوفیق کیس میں نواز شریف کا کیا لینا دینا ہے؟ سردار مظفر نے جواب دیا کہ مریم نواز اور حسین نواز ڈائریکٹر شیئر ہولڈر اور حسن نواز شیئر ہولڈر تھے۔

    جسٹ اطہر من اللہ نے پوچھا کہ اس میں میاں نواز شریف کہاں ہیں؟ آپ کا تو کیس ہی یہی ہے کہ نواز شریف بے نامی دار تھے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ ڈائریکٹ کیس نہیں ہے، جائیداد بالواسطہ آف شور کمپنیوں اور بے نامی داروں کے نام پر بنائی گئی۔

    سردار مظفر کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ سردار صاحب اکثریتی فیصلے کا حوالہ دیں اقلیتی کا نہیں۔

    سردار مظفر نے کہا کہ اس کیس کے شواہد اور حالات دیگر سے مختلف ہیں، اس کیس میں بے نامی داروں کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ملزمان کی تقاریر اور انٹرویوز کو بھی بطور شواہد پیش کیا گیا۔ آف شور کمپنیوں کے ذریعے ویلز آف سکریسی میں جائیداد بنائی گئی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ڈپٹی پراسیکیوٹر پر برہم ہوگئے اور کہا کہ سردار صاحب آپ اپنے کیس پر فوکس رکھیں، اگر آپ نے پورا دن کتاب پڑھنی ہے تو بتا دیں۔ آپ نے ایک بھی قانونی نکتے پر بات نہیں کی۔

    سردار مظفر نے کہا کہ اگر ہمیں اپنے دلائل دینے کا موقع نہیں دیں گے تو میں کیس کی پیروی نہیں کر سکتا۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ طریقہ کار نہیں ہے، ایسا نہ کریں۔ سردار مظفر نے کہا کہ استغاثہ نے بار ثبوت منتقل کیا یا نہیں، اس کے لیے شواہد کو دیکھنا پڑے گا۔

    اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں ساری بات مان لیتا ہوں لیکن یہ بتا دیں کہ فلیٹس کی قیمت کیا تھی، فیصلے میں بتا دیں کہ کہاں فلیٹس کی قیمت لکھی ہے یا شواہد ہیں جس پر انہیں کہا گیا کہ ابھی سردار صاحب کو دلائل دینے دیں، آپ کو بعد میں موقع دیں گے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ ہم نے جائیداد کی ملکیت ثابت کر دی ہے، ملزمان نے جو مؤقف سپریم کورٹ میں اپنایا وہ غلط ثابت کیا۔

    بعد ازاں ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے اپنے دلائل پیش کیے۔

    اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ نائن اے فائیو کے اجزا میں جائیداد کی ٹائٹل، تحویل شامل ہے۔ پبلک آفس ہولڈر ہونا اور معلوم ذرائع آمدن پیش کرنا بھی جزو میں شامل ہے۔ میاں نواز شریف پبلک آفس ہولڈر تھے، پہلا جزو پورا ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا جزو پبلک آفس ہولڈر کی معلوم آمدن تھا، وہ بھی پورا کیا گیا، جائیداد کی تحویل کے حوالے سے بھی ٹرائل کورٹ میں ثابت کیا گیا۔ نائن اے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز سے متعلق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر نائن اے کی شق 5 کے اجزا پورے ہوتے ہیں تو یہ بھی کرپشن ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اصل کرپشن میں تو ملزمان کو بری کیا گیا ہے اور آپ نے مان بھی لیا۔ قانون کی فکشن کے تحت ملزمان کو سزا دی گئی۔

    جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ نائن اے فور الگ معاملہ ہے، اس میں شواہد نہیں تھے، نائن اے فائیو بھی کرپشن ہے، معلوم ذرائع سے زیادہ جائیداد بنائی گئی ہے۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہم مناسب حکمنامہ جاری کریں گے۔

  • سزا معطلی کیس: نیب پراسیکیوٹرآج دلائل دیں گے

    سزا معطلی کیس: نیب پراسیکیوٹرآج دلائل دیں گے

    اسلام آباد : نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نوازاور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت آج ہوگی، نیب پراسیکیوٹر اپنے دلائل مکمل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس میاں گل حسن پرمشتمل 2 رکنی بینچ شریف خاندان کی درخواست ضمانت پر آج سماعت کرے گا۔

    شریف خاندان کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں پرنیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی آج اپنے دلائل مکمل کریں گے۔

    عدالت میں گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا کے خلاف اپیل پرسماعت کے دوران امجد پرویز نے دلائل مکمل کیے تھے۔

    مریم نوازاورکیپٹن صفدرکے وکیل کے دلائل مکمل

    جسٹس میاں گل حسین نے سماعت کے دوران سوال کیا تھا کہ لندن فلیٹس کا سیٹلر کون ہے؟، جس پر امجد پرویز نےجواب دیا تھا کہ ’ حسن نواز بینفشری اور سیٹلر ہیں۔ اس موقع پر عدالت نے پوچھا کہ حسن نواز بینفشری بھی ہیں اور سیٹلر بھی ؟۔ جس پر امجد پرویز نے جواب دیا کہ یہ میرا کیس نہیں ، میں نے سیٹلمنٹ کو نہیں دیکھا۔

    عدالت نے مزید استفار کیا تھا کہ 2006 سے پہلے یہ فلیٹ کس کی ملکیت تھے ؟، قطری نے کب کہا کہ یہ فلیٹ اب آپ کی ملکیت ہیں؟۔ عدالت نے امجد پرویز سے کہا تھا کہ سیٹلمنٹ کی درست تاریخ بتائیں ، کل آپ 2005 کہہ رہے تھے اور آج آپ 2006 کہہ رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف، مریم نواز اورکیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت

    نوازشریف، مریم نواز اورکیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت پرسماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پرمشتمل 2 رکنی بینچ شریف خاندان کی درخواست ضمانت پر سماعت کررہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی اور نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہرمن اللہ نے فریقین کے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو بینچ پراعتماد ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ہمیں بینچ پرمکمل اعتماد ہے جس پرجسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ شفاف ٹرائل بنیادی تقاضہ ہے بینچ پراعتماد ہونا چاہیے۔

    نیب کی جانب سے سزا معطل کرنے کی اپیلوں کی مخالفت

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرنے کہا کہ ملزمان نے سزا کے خلاف اپیل کررکھی ہے جوموسم گرما کی تعطیلات کے بعد سماعت کے لیے مقررہیں۔

    سزا معطل کرنے کی اپیلوں پراسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سردارمظفرعباسی کی جانب سے کیے جانے والےاعتراض کومسترد کردیا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ سزا معطلی کی درخواستیں ابھی سن لیتے ہیں جبکہ نواز شریف کی اپیلیں معمول کے مطابق فیکس ہوں گی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ معلوم ذرائع آمدن کا پتہ نہیں لگایا گیا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ 1993میں فلیٹس کتنے میں خریدے گئے کیا یہ معلوم ہے؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ معلوم نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سزا کس شق کے تحت ہوئی وہ پڑھ لیتے ہیں، نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ مجرموں کوسزا نائن اے فائیوکے تحت ہوئی۔

    جسٹس میاں گل حسن نے اسفسار کیا کہ مریم نواز کوعوامی عہدیدار کے طور پر سزا دی جا سکتی ہے؟ جس پرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ دستاویزسے ثابت کیا مریم نوازنیلسن نیسکول کی بینیفشل آنرہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ثابت کر دیا مریم نواز، نوازشریف کی جانب سے جائیداد ہولڈ کرتی ہیں جسٹس اطہرمن اللہ نے اسفسار کیا کہ 3سال کے بچے کے نام جائیداد کی جائے تو وہ معاون ہوجائے گا۔؟

    سرادر مظفرعباسی نے جواب دیا کہ اس کیس میں بچہ 18 سال کا ہے جبکہ الزام پرچارج شیٹ میں شیڈول تھری اے شامل کیا گیا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کیلبری فونٹ پرانحصارکررہے ہیں یا کوئی اورثبوت بھی ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے بوگس ہونے سے متعلق اوربھی شواہد ہیں۔

    معزز جج نے استفسار کیا کہ مریم نوازکوصرف ایکسپرٹ رپورٹ کے تحت سزا ہوئی؟ جس پرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ نہیں سزا کا یہ اکیلا گراؤنڈ نہیں تھا، 9 اے 5-12 میں سزا ہوئی ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے نوازشریف کے مالک ہونے کا کہا مریم نوازکا نہیں اور کورٹ کی جانب سے واضح لکھا گیا ہے کہ نواز شریف جائیداد کے اصل مالک ہیں۔

    سردار مظفرعباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے بینفشل آنرہوتے ہوئے جعلی دستاویز جمع کرائیں۔

    شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ  تبدیل

    خیال رہے کہ 10 اگست کو شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والے بینچ کے جج جسٹس عامرفاروق موسم گرما کی تعطیل کے باعث رخصت پرجانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ تبدیل ہوگیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 15 اگست تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 15 اگست تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت کی۔

    نوازشریف کو اڈیالہ جیل سے انتہائی سخت سیکیورٹی میں بکتربند گاڑی کے ذریعے عدالت لایا گیا جبکہ
    پراسیکیوشن کے گواہ واجد ضیاء اور نیب ٹیم بھی ریکارڈ لے کراحتساب عدالت پہنچی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو مختصرسماعت کے بعد واپس اڈیالہ جیل روانہ کردیا گیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف سماعت سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما پرویزرشید، بیرسٹر ظفراللہ، چوہدری تنویرکواحاطہ عدالت میں جانے سے روک دیا گیا۔

    پولیس حکام کی جانب سے ن لیگی رہنماؤں کو بتایا گیا کہ صرف مقدمے سے متعلق افراد ہی عدالت جاسکتے ہیں۔

    نوازشریف کی پیشی کے سلسلے میں جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، احتساب عدالت کے اطراف 200 سے زائد اہلکار تعینات تھے۔

    دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل بینچ شریف خاندان کے خلاف اپیلوں پرسماعت کرے گا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پرسماعت ہوگی۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے آج نوازشریف کو اور جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو بطور گواہ طلب کررکھا تھا۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت آج ہوگی

    نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک سابق وزیراعظم کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت کریں گے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے آج نوازشریف کو اور جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو بطور گواہ طلب کررکھا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سزا یافتہ سابق وزیراعظم کواڈیالہ جیل سے آرمرڈ وہیکل میں عدالت لایا جائے گا، نوازشریف کے قافلے میں جیمروالی گاڑی ، ایمبولینس بھی شامل ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، احتساب عدالت کے اطراف 200 سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • احتساب عدالت کا نوازشریف کوپیرکو پیش کرنےکا حکم

    احتساب عدالت کا نوازشریف کوپیرکو پیش کرنےکا حکم

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو13 اگست کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے ریفرنسزاحتساب عدالت منتقل کردیے ہیں۔

    انہوں نےعدالت کو بتایا کہ ریفرنسز میں 3،3 ملزمان نامزد ہیں، حسن اورحسین نواز اشتہاری ہیں جبکہ نوازشریف جیل میں قید ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف کوسیکیورٹی خدشات کے باعث پیش نہیں کیا گیا احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ دفاع کے وکیل آجائیں پھردیکھتے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے پیر کو نوازشریف کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو بھی طلب کرلیا۔

    بعدازاں معزز جج محمد ارشد ملک نے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ملتوی کردی۔

    العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور

    یاد رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور کرلی تھیں۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور

    العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور

    اسلام آباد: العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور کرلی گئی ہیں، ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواستیں منظور کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق درخواستیں منظور ہونے پر احتساب عدالت کے جج ریفرنسز کی سماعت نہیں کریں گے، ریفرنسز کی سماعت اب احتساب عدالت کے کورٹ روم 2 کے جج کریں گے۔

    واضح رہے کہ نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کے بعد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، ہائیکورٹ ڈویژن بنچ نے ریفرنسز منتقلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، ڈویژنل بنچ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل تھا۔

    قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل دو رکنی بنیچ نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پرسماعت کررہا ہے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب بتائیں کیا فیئرٹرائل کا حق نہیں مل رہا۔

    جسٹس گل حسن نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزارکی استدعا ہے ریفرنسزدوسرے جج کومنتقل کیے جائیں، درخواست گزارریفرنسزکا ٹرائل یا ایک فیصلہ دینے کی بات نہیں کررہا۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ درخواست گزار کے مؤقف پرٹرائل کورٹ، ہائی کورٹ فیصلہ دے چکی، ریفرنسزیکجا کرنے کی درخواست میں بھی یہی نکات اٹھائے تھے۔

    جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی نےبھی تینوں معاملات کو الگ الگ بیان کیا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ایون فیلڈ، العزیزیہ اورفلیگ شپ کے الگ الگ والیم ہیں۔

    سردار مطفرعباسی نے کہا کہ حقائق کو دیکھ لیا جائے توتینوں معاملات ایک دوسرے سے مختلف ہیں، بچوں نے بالغ ہونے کے بعد جائیداد خود بنائی توآکروضاحت کردیں۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ اتنا سادہ سا کیس ہے کسی کوتو جواب دینا ہوگا۔

    خواجہ حارث کے دلائل

    نوازشریف کے وکیل نے دلائل کا آغاز کیا توجسٹس گل حسن اورنگزیب نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک چارٹ بنا کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ چارٹ سے ظاہر ہوکہ کون سے الزامات مشترکہ ہیں، یہ بھی ظاہر ہو ان سے متعلق ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلہ آچکا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ قطری خط تینوں ریفرنسزکے مشترکہ شواہد میں سے ایک ہے۔

    عدالت نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ جج صاحب خود ریفرنسزکی سماعت سے معذرت کرلیں تو کیا ہوگا؟ کیا سپریم کورٹ ہائی کورٹ کےایک سے دوسرے جج کیس منتقل کرسکتی ہے۔؟

    جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا انتظامی بنیاد پرکیس دوسری عدالت منتقل ہوسکتا ہے؟ جس پرنوازشریف کے وکیل نے جواب دیا کہ جب تک جج سماعت سے معذرت نہ کرے دوسری عدالت منتقل نہیں ہوسکتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک جج سے دوسرے جج کوکیس منتقلی کا حکم دے سکتی ہے عدالت نے سوال کیا کہ کیا چیئرمین نیب کے پاس اختیارہے وہ کسی اورعدالت سے کیس منتقل کرسکیں۔؟

    نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کے پاس اختیارنہیں کہ دوسری عدالت کیس منتقل کرسکیں، کیس منتقلی کا اختیارسپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا ہے، چیف جسٹس ہائی کورٹ کے پاس بھی کیس منتقلی کا قانونی اختیارنہیں ہے۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد  نوازشریف کی العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنس منتقلی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کر لیا، جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں کیپٹن صفدر کی سزا کیخلاف درخواست کی سماعت کل ہو گی جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کی اپیل پر سماعت پیر کو ہو گی۔

    خیال رہے اس سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے9 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگزیب نے نوازشریف کے خلاف دیگر دو ریفرنسز کی منتقلی سے متعلق درخواست پرسماعت کی تھی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرد جرم عائد ہوجائے تو ریفرنس منتقل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی صرف اسی بناء پر کسی جج کو علیحدہ کیا جاسکتا ہے کہ اس نے کسی ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے۔

    سردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر 10 ماہ سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز سن رہے ہیں اوران کا تجربہ بھی دیگر دستیاب ججزسے زیادہ ہے۔

  • نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت 9 اگست تک ملتوی

    نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت 9 اگست تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اوران کے بیٹوں کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت 9 اگست تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے 9 اگست تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت کی جانب سے ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہونے کے باعث ملتوی کی گئی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے ریفرنسز کی منتقلی کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگزیب نے نوازشریف کے خلاف دیگر دو ریفرنسز کی منتقلی سے متعلق درخواست پرسماعت کی تھی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرد جرم عائد ہوجائے تو ریفرنس منتقل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی صرف اسی بناء پر کسی جج کو علیحدہ کیا جاسکتا ہے کہ اس نے کسی ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے۔

    سردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر 10 ماہ سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز سن رہے ہیں اوران کا تجربہ بھی دیگر دستیاب ججزسے زیادہ ہے۔

    احتساب عدالت نے 3 اگست کو شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے7 اگست تک ملتوی کردی تھی۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔