Tag: شریف خاندان

  • العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسزدوسری عدالت منتقل کرنےکی درخواست پرسماعت

    العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسزدوسری عدالت منتقل کرنےکی درخواست پرسماعت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کے ریفرنس منتقلی کیس اورسزا معطلی کیس سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل بینچ العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسزدوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پرسماعت کررہا ہے۔

    عدالت میں نیب پراسیکیوٹرسردارمظفر اورنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث موجود ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے سماعت کےآغاز پرعدالت میں 27 گواہوں کی فہرست جمع کرائی اور عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب کی جانب سے 7 گواہوں کو ترک کردیا گیا۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ العزیز یہ ریفرنس میں 18گواہ کے بیانات مکمل ہوچکے جبکہ 19 ویں گواہ پرجرح جاری ہے۔

    انہوں نےعدالت کوبتایا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں 18گواہوں کی فہرست جمع کرائی گئی جن میں 16 گواہوں کا بیان قلمبند ہوچکا جبکہ 2 کوترک کردیا گیا۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ درخواست دوسری عدالت منتقل کی تورواج بن جائے گا اور پھرکوئی جج ایک ہی طرح کا کیس دوبارہ نہیں سن سکے گا، ایسا ہوا توہربارنیا جج تعینات کرنا پڑے گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنسزیکجا کرنےکی درخواست ہائی کورٹ نے مسترد کردی اور اس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ تینوں ریفرنسزایک ہی نوعیت کے نہیں ہیں،جج کس طرح اسی نوعیت کا دوسرا کیس نہیں سن سکتا۔؟

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ اس طرح ایک جج پوری زندگی میں ایک نوعیت کا ایک ہی کیس سنے گا، یہ روایت پروان چڑھ گئی تو ہر کیس کے لیے نیا جج تعینات کرنا پڑے گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جج محمد بشیر 10ماہ سےالعزیزیہ اور فلیگ شپ کیس سن رہے ہیں اور معززجج کا دیگر دستیاب ججز سے تجربہ بھی زیادہ ہے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اچھا وکیل اپنے دلائل اور بہتر دفاع سے جج کا ذہن بدل سکتا ہے جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے جس میں حقائق جڑے ہوئے ہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ بتائیں کل ان حقائق کو دوسرے کیس میں کیسے الگ کیا جا سکتا ہے جس پرپراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ ہمارے سب ریفرنسزبطورایڈمنسٹریٹوجج محمد بشیرکے پاس جاتے ہیں۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ اسی جج نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ اسے دوسرے جج کوبھجوانا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملزمان ایون فیلڈ ریفرنس میں بری ہوتےتوکیادرخواست لائی جاتی۔؟

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ بریت پراستغاثہ کیس ٹرانسفرکرنے کی درخواست لے کر آجاتی جس پرسراد مظفرعباسی نے کہا کہ ایسی درخواست نہ دیتے، ہمیں فرق نہیں پڑتا جوبھی جج چاہے کیس سنے۔

    جسٹس عامر نے کہا کہ کس بنیاد پرکہا چارج فریم کے بعد کیس دوسری عدالت منتقل نہیں کیا جاسکتا؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ چارج فریم کرنےسے پہلے ملزمان کی درخواست پرکیس منتقل کیا جاسکتا تھا۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ قانون وآئین کی بنیادی ضروت ہے کہ فریقین کوجج پراعتماد ہونا چاہیے، ٹرائل میں جرح ودفاع پیش کرنے سمیت ملزمان کوہرحق دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم نے احتساب عدالت میں دفاع میں کچھ بھی پیش نہیں کیا، عدالت میں ملزم نے صرف یہی موقف اپنایا کہ وہ معصوم ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت میں ملزمان کی طرف سے لندن جائیداد کی ملکیت تسلیم کی گئی جبکہ ملزمان نے لندن فلیٹس کی ملکیت سے متعلق خاص مؤقف اپنایا۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ملزمان کی پیش دستاویزکی جانچ کے لیے جےآئی ٹی بنائی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 90کی دہائی سے اب تک لندن فلیٹس نوازشریف، ان کے بچوں کے پاس ہیں۔

  • العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیرکارروائی کے7 اگست تک ملتوی

    العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیرکارروائی کے7 اگست تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اوران کے بیٹوں کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت 7 اگست تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے 7 اگست تک ملتوی ہوگئی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے ریفرنسزدوسری عدالت منتقلی کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائرکررکھی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل دو رکنی بینچ نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی اپیلوں پرسماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ بہترین انصاف کے لیے شفاف ٹرائل کی تمام شرائط پوری کرنا ضروری ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کسی بددیانتی کا نہیں بلکہ جانبداری اور غیرجانبداری کا ہے۔

    خواجہ حارث کا مزید دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اعلیٰ معیار کا انصاف فئیرٹرائل کے تفاضے پورے کرنے سے ہی ممکن ہے۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

    شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے شریف خاندان کی شوگرملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی اور کہا کہ شریف خاندان کی شوگر ملز کو مشروط اجازت دی تھی، اب گنے کا سیزن مکمل ہوگیا، غیر قانونی شوگر ملز کو اب بند ہونا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شریف خاندان کی شوگرملز منتقلی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ شوگر ملز کے وکیل نے مقدمے کی تیاری کے لئے وقت دینے کی استدعا کی۔

    چیف جسٹس نے کیس ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا شوگر ملز نے ایک سیزن مفت میں کرشنگ کرلی، ایک آپشن یہ ہوسکتا ہے شوگر ملز کو واپس اصل جگہ منتقل کردیں۔

    وکیل نے کہا مجھے اپنے موکل سے ہدایات لینے دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا موکل کو ساتھ لانا تھا، کیا آپ کے موکل کو آنے میں شرم آتی ہے، غریب لوگ اپنے وکیل کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں، کیس لڑنا ہے تو یہ رعایت پھر نہیں ملے گی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے شریف خاندان کے وکیل کو التوا مانگنے پر ایک لاکھ روپے ڈیمز فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ 15 اگست تک پنجاب حکومت کی تشکیل مکمل ہو جائے گی، نئی حکومت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کر دے گی، آئندہ سماعت تک حکومت کی رائے آجائے گی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا جنوبی پنجاب میں شریف خاندان کی شوگر ملز کو مشروط اجازت دی تھی، اب گنے کا سیزن مکمل ہوچکا ہے، غیر قانونی شوگر ملز کو اب بند ہونا چاہئے۔

    بعد ازاں شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کیس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی سزا کے خلاف اپیلوں پرسماعت

    نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی سزا کے خلاف اپیلوں پرسماعت

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں قید کی سزا پانے والے نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت کی درخواستوں پراسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل بینچ شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کررہا ہے۔

    عدالت میں سماعت کا آغاز ہوا تاو جسٹس عامرفاروق نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کو کہا کہ وہ پہلے دو ریفرنسز کی دوسری عدالت منتقلی کی درخواست پردلائل دیں۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ سب سے پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پرفیصلہ کیا جائے۔

    سابق وزیراعظم ‌نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دو ریفرنسز کی دوسری عدالت منتقل کرنے سے متعلق درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت فیصلہ سناچکی ہے جبکہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس زیرالتواء ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تینوں ریفرنسز آمدن سے زائد اثاثوں کے ہیں جس پر جسٹس میاں گل حسن استفسار کیا کہ آپ سمجھتے ہیں تینوں ریفرنسز میں الزام ایک ہی ہے؟، آپ سمجھتے ہیں ایک کا فیصلہ ہو گیا تودوسرے کا نہیں ہوسکتا۔؟

    خیال رہے کہ مسلم لیگ کے قائد نوازشریف طبیعت کی خرابی کے باعث پمز اسپتال میں زیرعلاج ہیں جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹم صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت آج ہوگی

    نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل بینچ شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت آج کرے گا۔

    عدالت نے گزشتہ سماعت پرتمام اپیلوں پرنیب کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا تھا۔

    احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الگ الگ ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں جن میں ایون فیلڈریفرنس کے مجرموں نے اپیل کے فیصلے تک سزا کی معطلی کی استدعا کی ہے۔

    دوسری جانب شریف خاندان کے خلاف نیب کے 2 ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے سے متعلق درخواست پر بھی سماعت آج ہوگی۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ کے قائد نوازشریف طبیعت کی خرابی کے باعث پمز اسپتال میں زیرعلاج ہیں جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹم صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر سماعت یکم اگست تک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر سماعت یکم اگست تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت یکم اگست تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔

    جج محمد بشیر نے معاون وکیل سے دریافت کیا کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کہاں ہیں۔ معاون وکیل نے جواب دیا کہ خواجہ حارث آ رہے ہیں، راستے میں ہیں۔

    جج نے دریافت کیا کہ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کب ہے جس پر معاون وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کل ہوگی۔

    بعد ازاں جج محمد بشیر نے کہا کہ کل دیکھ لیتے ہیں ہائیکورٹ سے کیا ہدایات آتی ہیں جس کے بعد سماعت کو یکم اگست تک ملتوی کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 11، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد

    نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا اور نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت شروع ہوگئی، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ اپیلوں پر سماعت کررہا ہے۔

    راجہ ظفرالحق، پرویز رشیداور  بیرسٹر ظفر عدالت میں موجود ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی 2ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا


    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے 2ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ جج محمد بشیر ایک ریفرنس پر فیصلہ دے چکے، باقی 2 ریفرنس دوسری عدالت منتقل کئے جائیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کن بنیادوں پر کیس ٹرانسفر کرنا چاہتے ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ایک پر فیصلہ سنانے کے بعد جج محمد بشیر2ریفرنسز پر سماعت نہیں کر سکتے، ملزمان کا دفاع دوسرے ریفرنسز میں بھی مشترک ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا جج جانبدار ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ ہمارا کیس یہ نہیں ہے جج ہمارے خلاف کوئی رنجش رکھتے ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کورٹ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت30 جولائی تک ملتوی کردی۔

    شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری، مقدمے کا ریکارڈ طلب


    دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نواز شریف، مریم نوازاورکیپٹن(ر) صفدر کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا، جسٹس محسن اخترکیانی نے سوال کیا کتنے صفحات ہوں گے؟ کم از کم 100 صفحات ہر والیم کے فراہم کریں۔

    نوازشریف ،مریم نوازاورکیپٹن ریٹائرڈصفدرکی درخواست ضمانت مسترد


    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرلیا اور نواز شریف ،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت سے متعلق استدعا بھی مسترد کردی۔

    درخواست پرسماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔

    نیب کا جواب آنے تک دونوں ریفرنسز کی سماعت پر حکم امتناع کی استدعا مسترد


    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے نیب کا جواب آنے تک دونوں ریفرنسز کی سماعت پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی ، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ جج بشیر سے متعلق چیف جسٹس کو انتظامی بنیاد پر فیصلہ کرنے دیں، اس کیس کو جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حکم امتناع کی استدعا کی تھی۔

    نیب پراسکیوشن ونگ نے احتساب عدالت کے فیصلے کا دفاع کرنے کی بھرپور تیاری کی ہے، نیب ٹیم عدالت کو قانونی نکات سے آگاہ کرے گی اور کرپشن کے مجرموں کو ریلیف دینے کی مخالفت کرے گی جبکہ مریم اور کیپٹن صفدر کو جیل میں ہی رکھنے کی استدعا کی جائے گی۔

    گذشتہ روز نواز شریف ،مریم نواز اورکیپٹن(ر)صفدر نے احتساب عدالت کی جانب سے سزاؤں کیخلاف اپیلیں دائر کیں تھیں ، اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ فیصلہ، نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر


    اپیلوں میں مزید کہا گیا کہ احتساب عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، عدالت نے درخواست مسترد کرکے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔

    دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ،  نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی

    ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ، نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی، تینوں نے سزا ختم کرنے کی اپیلیں کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ آج اپیلوں پر سماعت کرے گا۔

    نیب پراسکیوشن ونگ نے احتساب عدالت کے فیصلے کا دفاع کرنے کی بھرپور تیاری کرلی ہے، نیب ٹیم عدالت کو قانونی نکات سے آگاہ کرے گی اور کرپشن کے مجرموں کو ریلیف دینے کی مخالفت کرے گی جبکہ مریم اور کیپٹن صفدر کو جیل میں ہی رکھنے کی استدعا کی جائے گی۔

    گذشتہ روز نواز شریف ،مریم نواز اورکیپٹن(ر)صفدر نے احتساب عدالت کی جانب سے سزاؤں کیخلاف اپیلیں دائر کیں تھیں ، اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ فیصلہ، نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر


    اپیلوں میں مزید کہا گیا کہ احتساب عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، عدالت نے درخواست مسترد کرکے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔

    دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کی شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کی توسیع

    سپریم کورٹ کی شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کی توسیع

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کی توسیع کردی ، احتساب عدالت نے سپریم کورٹ سے سماعت کے لیے مزید وقت کی درخواست کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے احتساب عدالت کی شریف خاندان پر ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ کو مزید کتنا وقت درکار ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ غالباً ایک ریفرنس پر کارروائی مکمل ہو چکی ہے۔

    وکیل نیب نے بتایا کہ مجموعی طور پر 4ریفرنس تھے، فلیگ شپ انوسمنٹ میں 18 گواہان ہیں، جن میں سے 14 گواہان پر جرح مکمل ہو چکی ہے، 2 گواہوں پرجرح رہتی ہے، 12 جولائی کو سماعت رکھی گئی ہے، آئندہ ریفرنس پر 20 گواہان پر جرح مکمل ہوچکی ہے۔

    جس کے بعد شریف خاندان پر ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کا مزید وقت دے دیا، سپریم کورٹ نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں سماعت کے لیے توسیع دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں یقین ہےخواجہ حارث دیے گئے وقت میں کاروائی مکمل کریں گے، کیا اب آپ کے میرے ساتھ تعلقات بہتر ہو جائیں گے، نیب نے 4 آپ نے 6ہفتے مانگے ،ہم آپ کو 6ہفتے دے رہے ہیں۔

    احتساب عدالت نے سپریم کورٹ سے سماعت کے لیے 4 ہفتے کی درخواست کی تھی۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز میں اس سے پہلے 3 مرتبہ وقت بڑھایا ہے جبکہ  آخری بار احتساب عدالت کو 10 جولائی  تک نیب ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزکا فیصلہ ایک ماہ میں سنانےکا حکم


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا، جس کی مدت آج ختم ہورہی ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں سے صرف ایوان فیلڈ ریفرنس پر فیصلہ سنایا گیا ہے جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعتیں جاری ہے۔

    واضح رہے کہ 6 جولائی کو احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانہ، بیٹی مریم نواز کو 7 سال قید اور جرمانہ اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

    عدالتی فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی 12 جولائی تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی 12 جولائی تک ملتوی

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

    عدالت میں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

    عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی مزید سماعت 12 جولائی تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی گزشتہ سماعت بھی ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کی وجہ سے ملتوی کردی گئی تھی۔

    اس سے قبل پاناما لیکس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا کو بھی احتساب عدالت میں طلب کیا گیا تھا اور ان پر جرح کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔