Tag: شریف خاندان

  • شریف خاندان اللہ کی پکڑ میں ہے، ان کو اعمال کی سزا ملی، چوہدری پرویز الٰہی

    شریف خاندان اللہ کی پکڑ میں ہے، ان کو اعمال کی سزا ملی، چوہدری پرویز الٰہی

    گجرات : مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کو جو سزا ملی اس میں کسی کا کوئی کمال نہیں یہ اللہ کی پکڑ میں ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرات میں انتخابی مہم کے سلسلے میں ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہمیں یقین تھا کہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے قانون میں تبدیلی کرنے والے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران اللہ کی پکڑ سے بچ نہیں پائیں گے۔

    چوہدری پرویز الٰہی کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو اس کے اعمال کی سزا ملی ہے، 2013 میں نواز شریف نے لندن میں قادیانیوں سے ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کا وعدہ کیا تھا۔

    جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ق لیگ کے رہنما نے کہا کہ انہیں یقین تھا کہ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کرنے والے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نا حق خون کرنے والے اللہ کی پکڑ میں آئیں گے،ان کا کہنا تھا کہ آج شریف فیملی کا تکبر اور فرعونیت زمین بوس ہو گئی، یہ آئندہ کے حکمرانوں کے لیے وارننگ ہے۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس سال قید اورجرمانے کی سزا سنادی ہے جبکہ مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔ فیصلے کے مطابق مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر دس سال تک سیاست کیلئے نااہل ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    لندن : سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے شیرو! یاد رکھنا، فیصلہ جو بھی آئے گھبرانا نہیں، آپ کے نواز شریف کے لیے یہ سب نیا نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نوازشریف کی صاحبزادی نے اپنے پیغام میں کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ کوئی لیڈر ہے جو آپ کی خاطر، وطن عزیز کی خاطر، آپ کے ووٹ کی عزت کی خاطر ڈٹ کرکھڑا ہے اور کوئی بھی قربانی دینے کو تیارہے۔

    مریم نواز نے اپنے پیغام میں کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے شیرو! یاد رکھنا، فیصلہ جو بھی آئے گھبرانا نہیں، آپ کے نواز شریف کے لیے یہ سب نیا نہیں ہے، وہ پہلے بھی نا اہلی عمرقید جیل اورجلاوطنی بھگت چکے۔

    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نوازنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ فیصلہ تو25 جولائی کو ہونا ہے، ان شازشیوں اور مہروں کے چہرے اس دن یاد رکھنا، ابھی نہیں تو کبھی نہیں انشاء اللہ فتح آپ کی منتطرہے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے اب سے کچھ دیر بعد شریف خاندان کے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے مریم نواز کے وکیل کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا، نوٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم اور ان کی صاحب زادی کو 6 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔

    احتساب عدالت کی طرف سے ریفرنس پر فیصلہ تین دن بعد 6 جولائی کو نامزد ملزمان نواز شریف اور مریم نواز کی موجودگی میں سنایا جائے گا، خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت 9 مہینے اور 20 دن جاری رہی۔

    ریفرنس میں نامزد ملزمان کے طور پر سابق وزیر اعظم نواز شریف، صاحب زادری مریم نواز، بیٹے حسن اور حسین نواز شامل ہیں، کیپٹن (ر) صفدر بھی نامزد ملزم ہیں۔

    عدالت نے عدم حاضری پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا، خیال رہے کہ نواز شریف کے دونوں بیٹے ابتدا ہی سے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 8 ستمبر 2017 کو عبوری ریفرنس دائر کیا گیا تھا، مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے، ان گواہان میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔

    19 اکتوبر کو مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر پر براہِ راست فردِ جرم عائد کی گئی، نواز شریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی


    26 ستمبر کو نا اہل ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے رو برو پیش ہوئے تھے، جب کہ ان کی صاحب زادی مریم نواز پہلی بار 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوئیں۔

    قبل ازیں وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جب کہ وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں ان کے وکیل خواجہ حارث واجد ضیاء پر جرح کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کے دوران نیب پراسیکیوٹر سردارمظفرعباسی نے کہا کہ جو دستاویزعدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں اس پرجرح کیوں کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ عبداللہ قائد اہلی اورطارق شفیع پارٹنرتھے، پروفیشنل لائسنس کی 2016 میں تصدیق کرائی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ پروفیشنل لائسنس کی نوٹری پبلک دبئی کورٹ سے تصدیق کرائی گئی، پاکستان قونصل خانے نے بھی پروفیشنل لائسنس کی تصدیق کی اورپروفیشنل لائسنس پرایڈریس، ای میل ، فون نمبرواضح تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کو لکھا اپنے خط کی تصدیق کے لیے متعلقہ ریکارڈ لے آئیں، ہمیں کوئی شک نہیں کہ حماد بن جاسم نے خط نہیں لکھے۔

    دوسری جانب نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج دن 2 بجے ہوگی جہاں مریم نواز کے وکیل امجدپرویز اپنے حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 29 جون کو شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے 7 دن کے استثیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس کی نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کی تھی۔

    سردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی طبعیت بہتر ہے، لہذا اب نوازشریف اور مریم نواز کا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون یہ نہیں کہتا کہ ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں عدالت میں پیش ہوں۔

    بعدازں احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو حاضری سے 2 دن کا استثنیٰ دے دیا تھا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف مریم نوازکے ہمراہ کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ شعبے میں مہارت رکھنے والا ہی اس پررائے دے سکتا ہے، کسی ماہرکی رائے ہی قابل قبول شہادت ہوسکتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ جس بنیاد پروہ رائےدی جائے وہ بھی متعلقہ ہونی چاہیے، رابرٹ ریڈلے نے کہا وہ 1976 سے آئی ٹی شعبے میں کام کررہے ہیں۔

    امجد پرویز کا کہنا ہے کہ والیم 4 میں رابرٹ ریڈلے کی سی وی بھی موجود ہے اور فونٹ کی شناخت کرنا ایک الگ مہارت ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گزشتہ سماعت پردلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کوین بینچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے، کوین بینچ کے فیصلے ک متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز کی وکیل کا کہنا تھا کہ شیزی نقوی نے کہا دونوں بیان حلفی اکتوبر اور نومبر1999 کے ہیں جبکہ رحمان ملک کی رپورٹ ایف آئی اے کی آفیشل رپورٹ نہیں ہے۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں نہ ہی 1993 سے قابض ہیں، کسی مرحلے پرشریف فیملی کا پراپرٹی سے تعلق ہوسکتا ہے نواز شریف کا نہیں ہے۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ بہن بھائی کے درمیان معاہدہ نجی تھا، مستقل نہیں اور دبئی میں شیئرزکی فروخت اورقطری خطوط سے مریم نوازکا تعلق نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کی اہلیہ کی طبیعت ناسازہے، نوازشریف لندن میں تیمارداری کے لیے موجود ہیں اور مریم نوازبھی والدہ کے ساتھ لندن میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سابق وزیراعظم کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی درخواست کے ساتھ جمع کرائی گئی ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں پیش ہوں۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق کلثوم نوازکی طبیعت بہترہے، اب نوازشریف اورمریم نوازکا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے، قانون نہیں کہتا ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔

    دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو کل طلب کررکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ امجد پرویز نے دوسرے روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    امجد پرویز نے عدالت میں سماعت کے آغاز پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کوین بینچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے، کوین بینچ کے فیصلے ک متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز کی وکیل نے کہا کہ شیزی نقوی نے کہا دونوں بیان حلفی اکتوبر اور نومبر1999 کے ہیں جبکہ رحمان ملک کی رپورٹ ایف آئی اے کی آفیشل رپورٹ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں نہ ہی 1993 سے قابض ہیں، کسی مرحلے پرشریف فیملی کا پراپرٹی سے تعلق ہوسکتا ہے نواز شریف کا نہیں ہے۔

    سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے درمیان مکالمہ ہوا۔

    احتساب عدالت کے معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ 3 جولائی کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو بلالیتے ہیں جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کہتے تھے ڈھائی بجے کے بعد کام نہیں کرنا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ یہ لوگ ہفتے کو بھی کام نہیں کرتے اور عدالتی وقت کے بعد بھی کام نہیں کرتے جس پرامجد پرویز نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر مجھے نہ بتائیں کہ کیس کیسے لڑنا ہے۔

    معزز جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کو ہدایت کی کہ 2 جولائی کو ہرحال میں حتمی دلائل ختم کریں۔

    بعدازاں عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی کرتے ہوئے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے 7 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی اہلیہ بیمار ہیں وہ ان کی تیمار داری کے لیے لندن میں ہیں۔ مشکل گھڑی میں نواز شریف اپنی اہلیہ کے ساتھ لندن میں ہیں۔

    احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز کے وکیل امجد پرویزکا کہنا تھا کہ کوشش کروں گا جلد حتمی دلائل مکمل کرلوں، خواجہ صاحب کی طرح 7 دن نہیں لوں گا۔ 3 سے 4 دن تک اپنے حتمی دلائل مکمل کرلوں گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے آغاز پر نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی 7 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف کی اہلیہ بیمار ہیں وہ ان کی تیمار داری کے لیے لندن میں ہیں۔ مشکل گھڑی میں نواز شریف اپنی اہلیہ کے ساتھ لندن میں ہیں۔

    درخواست کے مطابق مریم نواز بھی اپنی والدہ کی تیمار داری کے لیے لندن میں موجود ہیں۔ نواز شریف اور مریم نواز کو 7 دن کی حاضری سے استثنیٰ دی جائے۔

    مریم نواز کے وکیل نے ان کی والدہ کلثوم نواز کی پرانی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی رپورٹ کل تک آجائے گی، عدالت میں جمع کروا دیں گے۔

    احتساب عدالت نے فی الوقت نواز شریف اور مریم نواز کی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کوشش کروں گا جلد حتمی دلائل مکمل کرلوں، خواجہ صاحب کی طرح 7 دن نہیں لوں گا۔ 3 سے 4 دن تک اپنے حتمی دلائل مکمل کرلوں گا۔

    امجد پرویز نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 20 اپریل کے آرڈر میں مریم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام نہیں۔ وکیل خواجہ حارث نے یہ بات نہیں بتائی ہوگی۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ خواجہ حارث نے ایسا کچھ نہیں کہا جس پر امجد پرویز نے کہا کہ ان کی بحث تو یہی ہو گی بی وی آئی میں ان کے مؤکل کا نام نہیں۔ حسن اور حسین نواز بھی اس کیس میں ملزمان ہیں۔

    ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز دلائل جاری رکھیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناََ تصدیق شدہ نہیں‘ خواجہ حارث

    کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناََ تصدیق شدہ نہیں‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز آج بھی احتساب عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ کیپٹن صفدر عدالت میں موجود ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے ساتویں روز بھی دلائل کا سلسلہ جاری ہے۔

    خواجہ حارث نے نیب کے نوازشریف کونوٹس کا متن پڑھ کرسنایا جس میں کہا گیا کہ بیان کی تصدیق کے لیے پیش ہوں اور پیش کردہ دستاویزات سے متعلق رائے دیں، جےآئی ٹی میں میرے موکل کا بیان اپنے دفاع کے لیے تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناً تصدیق شدہ نہیں ہے جبکہ استغاثہ کی طرف سے پیش ملازمت کےمعاہدے میں ترمیم کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازسے کیپیٹل ایف زیڈ ای کی سورس دستاویزکا سوال نہیں کیا گیا اوران دستاویزکا ایون فیلڈ پراپرٹی سے تعلق نہیں ہے جبکہ کیپیٹل ایف زیڈای سےمتعلق دستاویزات قابل قبول شواہد نہیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کہیں ملزمان کوفائدہ ہوسکتا تھا تواس پوائنٹ کوٹچ نہیں کیا گیا، قطری خطوط اورٹرانزیکشن میں ربط موجود ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کا بیان ہے لندن فلیٹس شریف خاندان کے ہیں۔ تفتیشی افسر کہتا ہے نواز شریف بے نامی دار اور اصل مالک ہیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا استغاثہ نے چارٹ پیش کرنے والے گواہ کو پیش نہیں کیا اورجن شواہد کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ان پر جرح کا موقع ملنا چاہیئے۔ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے مالک یا بینیفشل اونر کا نہیں پوچھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے چھٹے روز بھی دلائل کا سلسلہ جاری ہے۔

    نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز گزشتہ سماعت پر 3 روز کے لیے حاضری سے استثنیٰ لے چکے ہیں۔

    سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث بہت زیادہ وقت لے رہے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں جلد حتمی دلائل مکمل کر لوں گا۔

    سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ واجد ضیا کا بیان ہے لندن فلیٹس شریف خاندان کے ہیں۔ تفتیشی افسر کہتا ہے نواز شریف بے نامی دار اور اصل مالک ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ نے چارٹ پیش کرنے والے گواہ کو پیش نہیں کیا۔ جن شواہد کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ان پر جرح کا موقع ملنا چاہیئے۔ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے مالک یا بینیفشل اونر کا نہیں پوچھا۔

    انہوں نے کہا کہ خط اچانک نمودار ہوئے جے آئی ٹی نے تصدیق کے لیے بھیج دیے۔ ایسا کچھ ریکارڈ پر نہیں کہ جے آئی ٹی نے یہ خط کیسے حاصل کیے۔

    خواجہ حارث نے فنانشل انویسٹی گیشن ایکٹ 2017 کی کاپی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بی وی آئی ایف آئی اے پر نہ مہر ہے اور نہ ہی دستخط، خط کے ساتھ رجسٹریشن شیئرز ہولڈر سرٹیفکیٹ تھے وہ کہاں ہیں۔

    انہوں نے انویسٹی گیشن ایجنسی کے 3 ایکٹ 2017 کے خط پر بھی اعتراض کیا۔

    خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے کہتا ہے کہ 2007 سے پہلے کیلی بری فونٹ نہیں تھا۔ فرق دیکھنے کے لیے رابرٹ ریڈلے کی خدمات کی ضرورت نہیں تھی، کومبر کے ساتھ نیلسن اور نیسکول کے 2 صفحے لگ گئے۔ پہلے صفحے پر غلطی ہوئی جس پر رپورٹ تیار ہوئی۔ احساس ہونے پر وکیل صاحب نے نیسکول اور نیلسن کی ٹرسٹ ڈیڈ لگائی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ خواجہ حارث کل بھی حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

    گزشتہ سماعت پر خواجہ حارث نے کہا تھا کہ تفتیشی افسر کی رائے قابل قبول شہادت نہیں ہے، قطری کے 2 خطوط کا نواز شریف سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 2 خطوط میں تضادات کی بات کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ خطوط میں تضادات کا بتانا جے آئی ٹی کا کام نہیں عدالت کا تھا، واجد ضیا یہ خط تو پیش کر سکتے تھے مگر کمنٹس نہیں کر سکتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔