Tag: شریف فیملی

  • 35 بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری، نیب کا سابق سیکریٹری خارجہ کی طلبی کا فیصلہ

    35 بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری، نیب کا سابق سیکریٹری خارجہ کی طلبی کا فیصلہ

    لاہور: ن لیگی حکومت کا ایک اور اسکینڈل سامنے آ گیا، 35 بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر نیب نے سابق سیکریٹری خارجہ کی طلبی کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگی حکومت کے گھپلوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے، تیس سے زائد بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری پر نیب نے اعزاز چوہدری کو طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    [bs-quote quote=”اعزاز چوہدری پر کابینہ کی منظوری کے بغیر سمری پر دستخط کرنے کا الزام ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری پر کابینہ کی منظوری کے بغیر سمری پر دستخط کرنے کا الزام ہے۔ سمری فواد حسن فواد کے احکامات پر تیار کرائی گئی۔

    ذرائع کے مطابق سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد نے تفتیش میں انکشاف کیا کہ گاڑیاں غیر ملکیوں کے لیے خریدی گئیں لیکن شریف خاندان کے زیرِ استعمال رہیں۔ گاڑیاں نواز شریف کے کہنے پر خریدی گئیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  العزیزیہ ریفرنس: میں نے ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا‘ نواز شریف


    خیال رہے کہ نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت بھی جاری ہے، گزشتہ روز سابق وزیرِ اعظم نے عدالت سے کہا کہ انھوں نے ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پر انحصار نہیں کیا، العزیزیہ کی فروخت یا اس سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا کبھی حصہ نہیں رہا۔ وہ عدالت میں قطری خطوط سے لا تعلقی کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔

    احتساب عدالت نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کی ہے، سابق وزیرِ اعظم مزید 31 سوالوں کے جواب پیر کے روز قلم بند کرائیں گے۔

  • شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں: خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی

    شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں: خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں ہیں، شریف خاندان کو ان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے خاندان والے ملاقات کرنا چاہ رہے تھے لیکن انھیں اجازت نہیں مل سکی۔

    [bs-quote quote=”شہباز شریف کی پیشی کے بعد درخواست دی گئی تو غور کیا جائے گا: نیب ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    نواز شریف اور خاندان کے دیگر افراد نے ملاقات کی درخواست دی تھی، تاہم نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں ہیں اس لیے آج ملاقات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی کل عدالت میں پیشی ہے، شہباز شریف کی پیشی کے بعد درخواست دی گئی تو غور کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ شہباز شریف سے خاندان کے افراد پہلے بھی کئی بار مل چکے ہیں۔ دو دن قبل اطلاع تھی کہ نیب نے اپوزیشن لیڈر کو 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر غور کیا ہے، جب کہ عدالت نے شہباز شریف کو 30 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  نیب کا شہباز شریف کو 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر غور


    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی استدعا کی جائے گی، نیب کے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ احتساب عدالت میں مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے دلائل دیں گے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انھیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

  • نواز شریف اور مریم نواز سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا دن

    نواز شریف اور مریم نواز سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا دن

    راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز سے آج اہلِ خانہ کی ملاقات کا دن ہے، لیگی رہنما بھی ملاقات کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا وقت دے دیا گیا، اہلِ خانہ کے افراد اور دیگر لیگی رہنما آج ان سے ملاقات کریں گے۔

    مسلم لیگ کے رہنما دانیال عزیر اور مرزا جاوید اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں، ملاقات کے لیے شریف خاندان کے متعدد افراد نے درخواست دی تھی، جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    47 لیگی رہنماؤں کو بھی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی ہے، ملاقاتیوں کی فہرست میں عباس شریف فیملی، حارث بٹ اور راحیل منیر کے نام شامل ہیں۔

    دیگر ملاقاتیوں میں پرویز رشید، مصدق ملک، ظفرالحق اور مریم اورنگزیب بھی شامل ہیں، خیال رہے کہ اڈیالہ جیل میں جمعرات قیدیوں سے ملاقات کا دن مخصوص ہے اور اسی روز شریف خاندان کے افراد سمیت لیگی رہنما نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کے لیے آتے ہیں۔


    اسے بھی پڑھیں:  کیا نواز شریف واقعی جیل سے بھاگنے کی تیاری کررہے ہیں؟


    تاہم عید کی تعطیلات کے باعث شریف خاندان کا کوئی بھی فرد نواز شریف سے ملاقات نہ کرسکا تھا، جس کی وجہ سے شریف خاندان کے افراد کی جانب سے جمعہ کے روز ملاقات کے لیے درخواست دی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحب زادی ایون فیلڈ ریفرنس میں قید کی سزائیں بھگت رہے ہیں، انھیں 13 جولائی کو لندن سے وطن واپسی پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • شریف خاندان کے بینک اکاؤنٹس منجمد، جائیداد کی منتقلی پر پابندی

    شریف خاندان کے بینک اکاؤنٹس منجمد، جائیداد کی منتقلی پر پابندی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب ) نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے تمام اثاثے منجمد کردیے، اب شریف خاندان بینکوں سے اپنی رقوم نہیں نکال سکتا اور اپنی جائیداد فروخت یا کسی اور کے نام منتقل نہیں کرسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کے تمام اثاثے منجمد کرنے کے بعد نیب نے ملک بھر کے تمام اداروں کو شریف خاندان کے پانچ افراد سابق وزیراعظم نواز شریف، بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹے حسن اور حسین نواز کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم جاری کردیا۔


    اسی سے متعلق:اسحق ڈارکے بینک اکاؤنٹس منجمد، جائیداد کی فروخت پرپابندی


    نیب نے یہ حکم نامہ ملک بھر کے تمام بینکوں اور جائیداد سے متعلق تمام شہری اداروں سی ڈی اے، ڈی ایچ اے، ایل ڈی اے اور دیگر کو ارسال کردیا ہے، یہ خط ان اداروں کو 18 ستمبر کو ارسال کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ جائیداد کو منجمد کردیا جائے خلاف ورزی کی صورت میں اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    مکمل خبر ویڈیو میں:

    حکم نامہ ملنے کے بعدم تمام بینکوں نے شریف خاندان کے نام پر کھلے تمام بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا ہے اب شریف خاندان نیب کی تحقیقات مکمل ہونے تک ان بینک اکاؤنٹ سے رقم نکال یا منتقل نہیں کرسکیں گے۔

    اسی طرح جائیداد سے متعلق تمام اداروں نے شریف خاندان کے نام پر رجسٹرڈ تمام گھر، اراضی منجمد کردی ہے اب یہ زمینیں، پلاٹ یا دیگر پراپرٹیز کسی کے نام منتقل یا فروخت نہیں کی جاسکیں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیب لاہور نے اس ضمن میں ان پانچوں کو خطوط ارسال کردیے ہیں جو کہ ڈی جی نیب لاہور کی منظوری سے جاری کیے گئے۔

    شریف خاندان کی ساری جائیداد ملک سے باہر ہے، سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب

    سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب راجا عامر نے کہا کہ نیب کے خطوط سے شریف خاندان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ شریف خاندان کے تمام اثاثے ملک سے باہر ہیں، نیب کے پاس شریف خاندان کی جائیداد ضبط کرنے کا اختیار موجود ہے، نیب صرف خانہ پوری کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب میں قانون ہے  کہ کیس شروع ہوتے ہی اثاثے منجمد کردیے جاتے ہیں یہ تو اب ہوا ہے، نیب کا قانون ہے کہ اثاثوں کی خریدو فروخت نہیں ہوسکتی اسی طرح چیئرمین نیب کے پاس نواز شریف کی گرفتاری کے اختیارات بھی موجود ہیں۔

    شریف خاندان کو سزا بھی ہوسکتی ہے، شاہ محمود قریشی

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شریف خاندان کے خلاف کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے،ان کے اثاثے منجمد ہوسکتے ہیں تو سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کو مالی نقصان کے ساتھ سیاسی نقصان ضرور ہوگا اور شریف خاندان سیاست سے باہر ہوجائے گا اور اگر کوئی نیا این آر او نہیں بنا تو شریف خاندان کے لیے مشکلات ہوں گی۔

    مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ ن لیگی اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرکے بچ  نہیں سکتے، شریف فیملی کے پاس الزامات کے جواب میں کوئی ثبوت نہیں

  • نیب نے شریف خاندان اوراسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کردیے

    نیب نے شریف خاندان اوراسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کردیے

    اسلام آباد: قومی احتساب بیور نے نااہل سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے۔

    قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا۔

    ذرائع کے مطابق نوازشریف کے خلاف 3 ریفرنسز میں نیب کی سیکشن 9 اے لگائی گئی ہے۔ نیب سیکشن 9 اے غیر قانونی رقوم، تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔

    نیب راولپنڈی نے 9 اے کی تمام 14 ذیلی دفعات کو شامل کیا ہے اور سیکشن 9 اے کی دفعات کی سزا 14 سال قید مقرر ہے۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندوں کے لیےسزا کےبعد عمربھرکی نا اہلی ہوتی ہے۔ مریم نوازپرجعلی دستاویزات دینے پرالگ سے شیڈول 2 کاحوالہ دیا گیا ہے۔

    نوازشریف کی صاحبزادی کے خلاف تحقیقات کونقصان پہنچانے کی دفعہ31 اے بھی شامل ہے اور ان کے خلاف الزام کے جرم میں 3 سال قید کی سزا ہے۔

    قانونی طور پر ریفرنس فائل ہونے کے بعد ملزم کو کم از کم ایک بار احتساب عدالت کے جج کے روبرو پیش ہونا لازم ہے، جس کے بعد وہ ذاتی طور پر پیش ہونے سے استثنیٰ کی درخواست کرسکتا ہے۔


    نیب لاہور کی شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور اثاثے منجمد کرنے کی سفارش


    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں نیب لاہور نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنس نیب ہیڈ کوارٹرز بھجوایا تھا، ریفرنس میں نوازشریف اوران کے بچوں کے اثاثے ضبط کرنے اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش بھی کی گئی تھی۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    یاد رہے کہ 28 جولائی کوسپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا تھا کہ وہ 6 ہفتے کے اندر نوازشریف اور ان کے بچوں مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرے اور 6 ماہ میں ان پر کارروائی مکمل کی جائے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • شریف خاندان نے نیب میں طلبی کا تیسرا نوٹس بھی نظر انداز کردیا

    شریف خاندان نے نیب میں طلبی کا تیسرا نوٹس بھی نظر انداز کردیا

    لاہور: پہلے اور دوسرے نوٹس کے بعد نیب کا تیسرا نوٹس بھی بے کار گیا، شریف خاندان کا کوئی فرد آج بھی نیب میں پیش نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز نے یکے بعد دیگرے نیب کا تیسرا نوٹس بھی ہوا میں اڑا دیا اور آج بھی پیشی کے لیے حاضر نہ ہوئے۔

    نیب نے آج شریف خاندان کو لندن فلیٹس اور عزیزیہ اسٹیل ملز کی تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا۔

    نیب اس سے قبل نواز شریف، ان کے بچوں حسین نواز، حسن نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 3 بار تفتیش کے لیے طلب کر چکا ہے لیکن شریف خاندان کے کسی فرد نے حاضر ہونے کی زحمت گوارا نہ کی۔

    شریف خاندان کی جانب سے نیب کو ایک نوٹس بھی بھیجا جا چکا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ابھی پاناما کیس پر نظر ثانی کی اپیل جاری ہے لہٰذا ان کے خاندان کا کوئی بھی فرد نیب میں پیش نہیں ہوسکتا۔

    نیب نے واضح کیا ہے کہ اگر شریف خاندان پیش نہ ہوا تو سمجھا جائے گا کہ ان کے پاس دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں۔

    اسحٰق ڈار بھی حاضر نہ ہوئے

    دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی نیب میں پیش نہیں ہوئے۔ انہیں بھی نیب کی جانب سے 3 نوٹسز جاری کیے جاچکے ہیں۔

    نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو صبح 10 بجے پیش ہونے کا نوٹس دیا تھا مگر وہ نہیں آئے۔

    پیشی کے وقت اسحٰق ڈار لاہور میں موجود تھے، انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والے اہم اجلاس میں شرکت کی جہاں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجود تھے۔

    دوسری جانب نیب کی تحقیقاتی ٹیم اور ڈی جی نیب میجر شہزاد سلیم دن بھر ان کا انتظار کرتے رہے۔

    قانونی ماہرین کے مطابق اسحٰق ڈار نیب کے تیسری بار بلانے پر بھی پیش نہ ہوئے تو عدالت انہیں گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔


  • شریفوں کو بچانے کےلیے ریکارڈ میں ردوبدل انصاف کی راہ میں مداخلت ہے‘ عمران خان

    شریفوں کو بچانے کےلیے ریکارڈ میں ردوبدل انصاف کی راہ میں مداخلت ہے‘ عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہناہےکہ شریفوں کوبچانے کے لیے ریکارڈ میں ردوبدل کی رپورٹس آرہی ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپرتحریک انصاف کےسربراہ عمران خان نے اپنے پیغام میں کہاہےکہ شریفوں کو بچانے کے لیے ریکارڈ میں ردوبدل کی رپورٹس آ رہی ہیں اوراگررپورٹس درست ہیں تویہ فراہمی انصاف کی راہ میں سوچی سمجھی مداخلت ہے۔

    چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہاکہ اس جرم میں ملوث افراد کو جیل میں ہونا چاہیے۔

    واضح رہےکہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا سنگین جرائم کے باوجودشریف برادران جے آئی ٹی میں پیشی پر مظلومیت کارونا روتے ہیں،ببلو کی جےآئی ٹی میں پیشی پریہ اور ان کے چیلے آنسو بہاتےہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حسین نواز کی جے آئی ٹی والی تصویرحکومت نے خود لیک کرائی، اعتزازاحسن

    حسین نواز کی جے آئی ٹی والی تصویرحکومت نے خود لیک کرائی، اعتزازاحسن

    لاہور : پیپلزپارٹی کے سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ قطری شہزادہ نہ آیا تو نقصان شریف فیملی کا ہوگا، حسین نواز کی جے آئی ٹی والی تصویر بھی حکومت نے لیک کرائی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن نے کہا کہ حسین نواز کی جے آئی ٹی والی تصویر بھی حکومت نے لیک کرائی تاکہ حسین نواز کو مظلوم ثابت کرسکے۔

    انہوں نے کہا کہ جوڈیشک ایکیڈمی صرف وزارت داخلہ کی دسترس میں ہے، ایسا کام صرف سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو دباؤمیں لینے کیلئے کیا گیا ہے۔

    حکومت سپریم کورٹ بینچ اور رجسٹرار کو متنازعہ بنانے کیلئےکوششیں کررہی ہے، اس سے قبل جب آل پارٹیز کانفرنس جو کشمیر میں منعقد کی گئی تھی اس کی ساری کارروائی بھی اسی طرح چلائی گئی تھی۔ اس کا اعتراف خود گورنر سندھ محمد زبیر نے ایک ٹی وی پروگرام میں بھی کیا تھا۔

    پیپلزپارٹی کے سینیٹر کا قطری خط کے حوالے سے کہنا تھا کہ خط کے جواب میں خط لکھنا مکھی پرمکھی مارنے کے

    مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ  ن لیگ اداروں سے ٹکراؤ کر کے سیاسی شہید ہونا چاہتی ہے مگران کی یہ خواہش پوری نہیں ہوگی۔


    مزید پڑھیں : حسین نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر لیک ہونے کے معاملے کا نوٹس


    انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ قطری اور سازشیں حکمرانوں کو احتساب سے بچا نہیں سکتیں بلکہ حکمرانوں کو چاہئیے وہ بونگیاں مارنے کی بجائے احتساب کا سامنا کریں اور اگر ان کا دامن صاف ہے تو اپنی بے گناہی ثابت کریں۔

  • عوام کو سڑکوں پر لے آیا تو شریفوں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

    عوام کو سڑکوں پر لے آیا تو شریفوں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ ہمارا ہمیشہ احتساب ہوا شریف فیملی کاایک اورجھوٹ ہے، چیئرمین نیب نے ان کااحتساب نہیں کیا ان کوبچایا ہے، لیکن اب انہوں نے ایسا کیا تو عوام کو سڑکوں پر لے آؤں گا چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں جے آئی ٹی پر لگی ہوئی ہیں، حکمران احتساب روکنے کے لئے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں، ان کو مافیا کا نام دینا بالکل ٹھیک ہے۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ مافیا کا کام ہی دھمکیاں دینا ہوتا ہے، دباؤ ڈالنے کیلئے ہرقسم کا حربہ استعمال کیا جارہا ہے، مافیا پیسے دیکر خریدتا ہے یا پھر دھمکیاں دیتا ہے، جمہوری لوگ دھمکیاں نہیں دیتے۔ پہلے دھمکیاں دے کر پھرقربانی کابکرا بنانا یہ ان کا پرانااسٹائل ہے۔

    گارڈ فادر کو پیغام دے رہا ہوں یہ 1997نہیں ہے، اگر آپ نے واردات کی تو قوم کو سڑکوں پر نکالوں گا اور آپ کو جدہ جانے کا موقع نہیں ملے گا۔ عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان نے ابھی تک ایک بھی منی ٹریل نہیں دی، ججز نے بالکل ٹھیک کہاہے کہ ن لیگ واقعی مافیا ہے۔

    نیب کا چیئرمین ان لوگوں کو بچارہا ہے،ان کااحتساب نہیں کررہا، ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے نہال ہاشمی کا نام لئے بغیر کہا کہ چوہے کو کبھی جوش نہیں چڑھ سکتا جب تک کوئی پیچھے نہ بیٹھا ہو۔

    انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس اٹھانے پر میرے خلاف 6 کیسز بنائے گئے، یہ مک مکا کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں ہاتھ نہ لگاؤ، چھابڑی والے کو بھی پتا ہے کہ قطری خط فراڈ ہے۔

    عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان منی لانڈرنگ سے تباہ ہو رہا ہے، 10 ارب سالانہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک جاتا ہے، ان ڈاکوؤں کی منی لانڈرنگ سے پاکستان کا بچہ بچہ مقروض ہو رہا ہے۔

  • انوکھا مقدمہ ہے جس میں کسی کا دائرہ اختیار نہیں‘جسٹس اعجازالحسن

    انوکھا مقدمہ ہے جس میں کسی کا دائرہ اختیار نہیں‘جسٹس اعجازالحسن

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناماکیس سےمتعلق درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نےپاناماکیس سےمتعلق درخواستوں کی سماعت شروع کی۔

    پاناماکیس کی سماعت پروزیراعظم اوران کے بچوں نےسپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائرکردی،جس میں عمران خان کی اضافی دستاویزات کوریکارڈکاحصہ نہ بنانےکی استدعا کی گئی ہے۔

    عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہےکہ اضافی دستاویزات کوریکارڈکاحصہ بناناہےتو8 ہفتوں کاوقت دیاجائے۔اضافی دستاویزات ہمارےوکلا کےدلائل مکمل ہونے کےبعدجمع کرائےگئی۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہےکہ دلائل ختم ہونےسےدستاویزات پرجواب جمع کرانےکاموقع نہیں ملےگا،اضافی دستاویزات منظورکرنےکی صورت میں سماعت 8ہفتوں بعدمقررکی جائے۔

    درخواست میں کہاگیاہےکہ عمران خان،جہانگیرترین کےخلاف درخواستوں کوسماعت کےلیےمقررکیاجائے۔درخواست میں موقف اختیار کیاگیاہےکہ عمران خان،جہانگیر ترین نےبھی آف شورکمپنیزکےالزامات کومستردنہیں کیا۔

    وزیراعظم اوران کے بچوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائرکی جانے والی درخواست میں موقف اپنایاگیاہےکہ تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان نے لندن فلیٹس کی بے نامی منی ٹریل پیش نہیں کی۔

    چیئرمین ایف بی آر نےعدالت عظمیٰ میں کہاکہ 2ستمبر 2016 کو ایف بی آر نے پاناما لیکس پر343افراد نوٹس جاری کیے۔انہوں نےکہاکہ آف شورز کمپنیوں پر صرف ڈائریکٹرز کا نام ہونا کافی نہیں۔

    انہوں نےکہاکہ 39کمپنیوں کے مالکان پاکستان کے رہائشی نہیں جبکہ 52افراد نے آف شور کمپنیوں سے ہی انکار کیا،جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ شریف فیملی کو نوٹس جاری کرنے پر کن کا جواب آیا۔

    چیئرمین نیب نے کہاکہ حسن،حسین اور مریم نواز نے آف شور کمپنیوں پر جواب دیا۔مریم نواز نے کہا ان کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں اور وہ کسی آف شور کمپنی کی مالک نہیں ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سوال کیاکہ کیامریم نواز نے ٹرسٹی ہونے کا ذکر کیا؟جس پر چیئرمین ایف بی آر نےکہاکہ مریم نے اپنے جواب میں ٹرسٹی ہونے سے متعلق کچھ نہیں کہا۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نےسوال کیاکہ ایف بی آر کا پاناما کے معاملے پر وزارت خارجہ سے رابطہ کب ہوا؟انہوں نےکہاکہ ایف بی آر کا دفتر وزارت خارجہ سے210 گزکے فاصلے پر ہےلیکن اسے وزارت خارجہ سے رابطہ کرنے میں 6ماہ لگ گئے۔

    جسٹس عظمت نےکہاکہ دو سو گز کا فاصلہ چھ ماہ میں طے کرنا آپ کو مبارک ہو،انہوں نےکہاکہ ایف بی آر نے پاناما لیکس پر آف شور کمپنی مالکان کو نوٹسز کب جاری کیے؟۔

    پاناماکیس میں چیئرمین ایف بی آر نےعدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ مجھےاپنے اختیارکاپتہ چل گیا،اب ایکشن لوں گا۔جسٹس عظمت نے کہاکہ آپ کیا ایکشن لیں گے؟اب تک آپ نے پاناما کے معاملے پرایکشن کیوں نہیں لیا۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نےچیئرمین ایف بی آر سےکہاکہ آپ ایکشن لیتے پھر جوجواب آتا ہم دیکھ لیتے۔

    چیئرمین نیب کا کہناہےکہ نیب اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے،جس پرجسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ نیب کا موقف ہے پاناما معاملہ انکے دائرے میں نہیں آتا۔

    چیئرمین نیب نےکہاکہ اگر کوئی ریگولیٹر رابطہ کرے تو کاروائی کرتے ہیں،جسٹس عظمت نےکہاکہ کیا نیب کا موقف ہےکہ ریگولیٹر نہیں آیا۔انہوں نےکہاکہ اسی لیے آف شور کمپنیوں کےخلاف کارروائی کا اختیار نہیں۔

    جسٹس گلزار احمد نےکہاکہ نیب قانون میں کسی ریگولیٹر کا ذکر ہے؟جس پر چیئرمین نیب نےکہاکہ نیب کا قانون ہمیں ریگولیٹ کرتا ہے۔
    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ نیب قانون چیئرمین نیب کو کارروائی کا اختیار دیتا ہے۔

    انہوں نےکہاکہ چیئرمین نیب ریگولیٹر کی بات کرتے ہیں، نیب کا ریگولیٹر کون ہے نہیں جانتے،جسٹس کھوسہ نےکہاکہ جو بات چیئرمین نیب کر رہے ہیں ایسی باتیں قطری خط میں تھیں۔انہوں نےکہاکہ قطری خط میں بھی ریگولیٹر کی بات تھی۔

    پراسیکیوٹر جنرل نیب نےکہاکہ مشکوک ٹرانزیکشن پر بینک کی جانب سے کارروائی ہوتی ہے، جسٹس عظمت نےکہاکہ بجلی اور گیس کے ریگولیٹر موجود ہیں آج نیب کے ریگولیٹر کا بھی پتا چل گیا۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نےکہاکہ کیاریگولیٹر وہ ہے جو چیئرمین نیب کو تعینات کرے،جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ نیب کا موقف سن کر افسوس ہوا۔انہوں نےکہاکہ پراسیکیوٹر صاحب اب بس کر دیں، عدالت کو گمراہ نہ کریں۔

    پراسیکیوٹر جنرل نیب نےکہاکہ اپنی زندگی میں کبھی عدالت کو گمراہ نہیں کیا،جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ نیب کو تحقیقات کا اختیار نہیں تو آخر کس کے پاس ہے۔انہوں نےکہاکہ انوکھا مقدمہ ہے جس میں کسی کا دائرہ اختیار نہیں۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ سوال یہ ہے آخر تحقیقات کرے گا کون؟۔انہوں نےکہاکہ ادارے کام کرتے تو آج اتنا وقت اس کیس پر نہ لگتا۔چیئرمین نیب نےکہاکہ نیب کو کوئی ریگولیٹ نہیں کرتا،جبکہ میری تعیناتی شفاف اور قانون کے مطابق ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نےکہاکہ عدالت کو کہانیاں نہ سنائیں،جسٹس کھوسہ نےکہاکہ چیئرمین نیب کو تعینات کرنے والے بھی نہیں ہٹا سکتے۔انہوں نےکہاکہ اللہ نے آپ کو ایسا عہدہ دیا ہے آپ عوام کی خدمت کر سکیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ ایک سال گزر گیا لیکن نیب نے کچھ نہیں کیا،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس آتا تو نیب انکوائری تو کرتا ہی ہے۔انہوں نےکہاکہ جن کے نام پاناما پیپرز میں آئے انہیں بلا کر پوچھتےتو سہی۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نےکہاکہ کسی ایک بندے سے پوچھا کہ سرمایہ کہاں سے آیا؟۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ نیب کے لیے یہ اطلاعات نئی نہیں تھیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ ہائی کورٹ نے ریفرنس خارج کر دیا تو پھر بھی مواد موجود تھا۔انہوں نےسوال کیاکہ نیب نے بینک اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشنز پر کیا کارروائی کی؟۔

    چیئرمین نیب نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ ہم کارروائی ضرورکریں گے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ لوگوں کو امید تھی آپ آف شور کمپنی والوں سے پوچھیں گے۔انہوں نےکہاکہ سوال پوچھتے ہوئے نیب کا کیا جاتا تھا؟۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ دیکھنا ہو گا عدالت کے پاس دستیاب ریکارڈکیاہے،انہوں نےکہاکہ کہ پھریہ دیکھنا ہوگاکیا بنیادی حقوق متاثرہوئے۔

    اٹارنی جنرل نےکہاکہ فریقین کامتفق ہونابھی عدالت کواختیارنہیں دیتا،جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ کیا کسی غلط بیانی پراس کو نا اہل کرسکتےہیں؟ جس کےجواب میں اٹارنی جنرل نےکہاکہ عدالت نے شفاف ٹرائل کو بھی دیکھنا ہے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ کیا عدالت نے کیس میں کسی کوسننےسےانکارکیا؟جس پر اٹارنی جنرل نےکہاکہ بات کیس سننےکی نہیں فیصلےکی ہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ انشااللہ پرسوں تک کیس کی سماعت مکمل ہوجائے گی۔اٹارنی جنرل نےکہاکہ کیس کے لیے منتخب فورم اسے دوسرے مقدمات سے منفرد بناتا ہے۔انہوں نےکہاکہ درخواستیں کوورانٹو اور اور الیکشن پٹیشنرز کی نوعیت کی ہیں۔

    اٹارنی جنرل نےکہاکہ ایسی درخواستوں کی سماعت کرنا عدالت کا معمول نہیں جبکہ ایسے مقدمات کی سماعت عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔انہوں نےکہاکہ ماضی میں بھی عدالت نے ایسی درخواستوں کو پذیرائی نہیں بخشی۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت عوامی مفاد کی درخواستیں سننے کا اختیار ہے،انہوں نےکہاکہ ایسی قانونی مثال بھی دیں عدالت نے اختیار ہوتے ہوئے استعمال نہ کیے ہوں۔

    واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے عدالت کی اٹارنی جنرل کو کل تک اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے،اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد نعیم بخاری جوابی دلائل دیں گے۔