Tag: شعر

  • برصغیر کے مشہور ڈراما نگار کی خوب صورت غزل

    برصغیر کے مشہور ڈراما نگار کی خوب صورت غزل

    سب کچھ خدا سے مانگ لیا تجھ کو مانگ کر
    اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ مرے اس دعا کے بعد

    اردو شاعری سے شغف رکھنے والوں کے حافظے میں یہ شعر ضرور محفوظ ہو گا، مگر بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ اس کے خالق آغا حشر ہیں جو برصغیر میں ڈراما نگاری کے حوالے سے مشہور ہیں۔

    آغا حشر کاشمیری نے بیسویں صدی کے آغاز میں ڈراما نگاری میں وہ کمال حاصل کیا کہ انھیں ہندوستانی شیکسپیئر کہا جانے لگا۔ وہ تھیٹر کا زمانہ تھا اوراسٹیج پرفارمنس نہ صرف ہر خاص و عام کی تفریحِ طبع کا ذریعہ تھی بلکہ اس دور میں معاشرتی مسائل اور سماجی رویوں کو بھی تھیٹر پر خوب صورتی سے پیش کیا جاتا تھا۔ یہ ایک مضبوط اور مقبول میڈیم تھا جس میں آغا حشر نے طبع زاد کہانیوں کے علاوہ شیکسپئر کے متعدد ڈراموں کا ترجمہ کر کے ان سے تھیٹر کو سجایا۔ ان کے تحریر کردہ ڈراموں میں ’یہودی کی لڑکی‘ اور ’رستم و سہراب‘ بے حد مقبول ہوئے۔

    یکم اپریل 1879 کو بنارس کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولنے والے آغا حشر کی تعلیم تو واجبی تھی، لیکن تخلیقی جوہر انھیں بامِ عروج تک لے گیا۔ انھیں یوں تو ایک ڈراما نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے اور اسی حوالے سے ان کا تذکرہ ہوتا ہے، مگر اردو ادب کے سنجیدہ قارئین ضرور انھیں شاعر کے طور پر بھی جانتے ہیں۔ کہتے ہیں علامہ اقبال بھی مشاعروں میں ان کے بعد احتراماً اپنا کلام نہیں پڑھتے تھے۔ آغا حشر کا انتقال 28 اپریل 1935 کو ہوا۔ ان کی ایک غزل پیشِ خدمت ہے۔

    غزل
    یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
    بھولنے والے کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں میں
    ایک دھندلا سا تصور ہے کہ دل بھی تھا یہاں
    اب تو سینے میں فقط اک ٹیس سی پاتا ہوں میں
    او وفا نا آشنا کب تک سنوں تیرا گلہ
    بے وفا کہتے ہیں تجھ کو اور شرماتا ہوں میں
    آرزوؤں کا شباب اور مرگِ حسرت ہائے ہائے
    جب بہار آئے گلستاں میں تو مرجھاتا ہوں میں
    حشرؔ میری شعر گوئی ہے فقط فریادِ شوق
    اپنا غم دل کی زباں میں دل کو سمجھاتا ہوں میں

  • شاعری کے عالمی دن پر اردو کے 100 مشہور اشعار پڑھیں

    شاعری کے عالمی دن پر اردو کے 100 مشہور اشعار پڑھیں

    آج دنیا بھر میں شاعری کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہماری قومی زبان اردو نے میر تقی میر، غالب، اقبال، داغ، فیض ، فراز اور جون ایسے مایہ ناز شاعر پیدا کیے ہیں جن کے افکار سے ساری دنیا متاثر ہے۔

    شاعری کے عالمی دن پر آپ کے ذوق کو مہمیز کرنے کے لیے یہاں پر اردو کے وہ ایک سو مشہور ترین اشعار دیے جا رہے ہیں جو بہت مشہور اور زبان زد عام ہوئے، اور لوگوں نے بے حد پسند کیے۔

    1.  لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
    زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

    علامہ اقبال

    2.  بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب
    تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں

    مرزا غالب

    3. قتل حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
    اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

    مولانا محمد علی جوہر

    4. نازکی اس کے لب کی کیا کہیئے
    پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے

    میر تقی میر

    5. خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
    خودی ہے تیغ فساں لا الہ الا اللہ

    علامہ اقبال

    6. دامن پہ کوئی چھینٹ، نہ خنجر پہ کوئی داغ
    تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

    کلیم عاجز

    7. قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
    خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو

    میاں داد خان سیاح

    8. رندِ خراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تو
    تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو

    ابراہیم ذوق

    9. کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب
    شرم تم کو مگر نہیں آتی

    مرزا غالب

    10. خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
    سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

    امیر مینائی

    11. چل ساتھ کہ حسرت دلِ محروم سے نکلے
    عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

    فدوی عظیم آبادی

    12. پھول کی پتیّ سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
    مردِ ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر

    علامہ اقبال

    13. تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا
    کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر

    علامہ اقبال

    14. مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
    وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے

    برق لکھنوی

    15. فصل بہار آئی، پیو صوفیو شراب
    بس ہو چکی نماز، مصلّہ اٹھایئے

    حیدر علی آتش

    16. آئے بھی لوگ، بیٹھے بھی، اٹھ بھی کھڑے ہوئے
    میں جا ہی ڈھونڈتا تیری محفل میں رہ گیا

    حیدر علی آتش

    17. مری نمازہ جنازہ پڑھی ہے غیروں نے
    مرے تھے جن کے لیے، وہ رہے وضو کرتے

    حیدر علی آتش

    18. امید وصل نے دھوکے دیے ہیں اس قدر حسرت
    کہ اس کافر کی ’ہاں‘ بھی اب ’نہیں‘ معلوم ہوتی ہے

    چراغ حسن حسرت

    19. داور حشر میرا نامہء اعمال نہ دیکھ
    اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں

    محمد دین تاثیر

    20. اب یاد رفتگاں کی بھی ہمت نہیں رہی
    یاروں نے کتنی دور بسائی ہیں بستیاں

    فراق گورکھپوری

    21. ہر تمنا دل سے رخصت ہوگئی
    اب تو آجا اب تو خلوت ہوگئی

    عزیز الحسن مجذوب

    22. وہ آئے بزم میں اتنا تو برق نے دیکھا
    پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی

    مہاراج بہادر برق

    23. چتونوں سے ملتا ہے کچھ سراغ باطن کا
    چال سے تو کافر پہ سادگی برستی ہے

    یگانہ چنگیزی

    24. دیکھ کر ہر در و دیوار کو حیراں ہونا
    وہ میرا پہلے پہل داخل زنداں ہونا

    عزیز لکھنوی

    25. اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن
    بھولتا ہی نہیں عالم تیری انگڑائی کا

    عزیز لکھنوی

    26. دینا وہ اس کا ساغرِ مئے یاد ہے نظام
    منہ پھیر کر اُدھر کو، اِدھر کو بڑھا کے ہاتھ

    نظام رام پوری

    27. یہی فرماتے رہے تیغ سے پھیلا اسلام
    یہ نہ ارشاد ہوا توپ سے کیا پھیلا ہے

    اکبر الہٰ آبادی

    28. بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں
    اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا
    پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا
    کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑ گیا

    اکبر الہٰ آبادی

    29. آ عندلیب مل کر کریں آہ و زاریاں
    تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل

    گمنام

    30. اقبال بڑا اپدیشک ہے، من باتوں میں موہ لیتا ہے
    گفتار کا یہ غازی تو بنا، کردار کا غازی بن نہ سکا

    علامہ اقبال

    31. توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جایئے
    بندہ پرور جایئے، اچھا، خفا ہو جایئے

    حسرت موہانی

    32. تمہیں چاہوں، تمہارے چاہنے والوں کو بھی چاہوں
    مرا دل پھیر دو، مجھ سے یہ جھگڑا ہو نہیں سکتا

    مضطر خیر آبادی

    33. دیکھ آؤ مریض فرقت کو
    رسم دنیا بھی ہے، ثواب بھی ہے

    حسن بریلوی

    34. خلاف شرع شیخ تھوکتا بھی نہیں
    مگر اندھیرے اجالے میں چوکتا بھی نہیں

    اکبر الہٰ آبادی

    35. دیکھا کیے وہ مست نگاہوں سے بار بار
    جب تک شراب آئے کئی دور ہوگئے

    شاد عظیم آبادی

    36. ہم نہ کہتے تھے کہ حالی چپ رہو
    راست گوئی میں ہے رسوائی بہت

    الطاف حسین حالی

    37. سب لوگ جدھر وہ ہیں، ادھر دیکھ رہے ہیں
    ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں

    داغ دہلوی

    38. دی مؤذن نے شب وصل اذاں پچھلی رات
    ہائے کم بخت کو کس وقت خدا یاد آیا

    داغ دہلوی

    39. گرہ سے کچھ نہیں جاتا، پی بھی لے زاہد
    ملے جو مفت تو قاضی کو بھی حرام نہیں

    امیر مینائی

    40. فسانے اپنی محبت کے سچ ہیں، پر کچھ کچھ
    بڑھا بھی دیتے ہیں ہم زیب داستاں کے لیے

    مصطفیٰ خان شیفتہ

    41. ذرا سی بات تھی اندیشہِ عجم نے جسے
    بڑھا دیا ہے فقط زیبِ داستاں کے لیے

    علامہ اقبال

    42. ہر چند سیر کی ہے بہت تم نے شیفتہ
    پر مے کدے میں بھی کبھی تشریف لایئے

    مصطفیٰ خان شیفتہ

    43. وہ شیفتہ کہ دھوم ہے حضرت کے زہد کی
    میں کیا کہوں کہ رات مجھے کس کے گھر ملے

    مصطفیٰ خان شیفتہ

    44. لگا رہا ہوں مضامین نو کے انبار
    خبر کرو میرے خرمن کے خوشہ چینوں کو

    میر انیس

    45. شب ہجر میں کیا ہجوم بلا ہے
    زباں تھک گئی مرحبا کہتے کہتے

    مومن خان مومن

    46. الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
    لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا

    مومن خان مومن

    47. اذاں دی کعبے میں، ناقوس دیر میں پھونکا
    کہاں کہاں ترا عاشق تجھے پکار آیا

    محمد رضا برق

    48. کوچہء عشق کی راہیں کوئی ہم سے پوچھے
    خضر کیا جانیں غریب، اگلے زمانے والے

    وزیر علی صبا

    49. دم و در اپنے پاس کہاں
    چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں

    مرزا غالب

    50. گو واں نہیں، پہ واں کے نکالے ہوئے تو ہیں
    کعبے سے ان بتوں کو نسبت ہے دور کی

    مرزا غالب

    51. جانتا ہوں ثواب طاعتِ و زہد
    پر طبیعت ادھر نہیں آتی

    مرزا غالب

    52. غالب برا نہ مان جو واعظ برا کہے
    ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے

    مرزا غالب

    53. بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
    کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا

    مرزا غالب

    54. اسی لیے تو قتل عاشقاں سے منع کرتے ہیں
    اکیلے پھر رہے ہو یوسف بے کارواں ہو کر

    خواجہ وزیر

    55. زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں
    کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایماں بہہ گیا

    محمد ابراہیم ذوق

    56. ہزار شیخ نے داڑھی بڑھائی سن کی سی
    مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی

    اکبر الہٰ آبادی

    57. فکر معاش، عشق بتاں، یاد رفتگاں
    اس زندگی میں اب کوئی کیا کیا، کیا کرے

    محمد رفیع سودا

    58. یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں
    یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری

    علامہ اقبال

    59. تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
    ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات

    علامہ اقبال

    60. یہ بزم مئے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
    جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں وہ جام اسی کا ہے

    شاد عظیم آبادی

    61. حیات لے کے چلو، کائنات لے کے چلو
    چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلو

    مخدوم محی الدین

    62. اگر بخشے زہے قسمت نہ بخشے تو شکایت کیا
    سر تسلیمِ خم ہے جو مزاجِ یار میں آئے

    میر تقی میر

    63. اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
    شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

    اقبال

    64. آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک
    کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک

    مرزاغالب

    65. اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
    راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

    فیض احمد فیض

    66. دائم آباد رہے گی دنیا
    ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا

    ناصر کاظمی

    67. نیرنگیِ سیاستِ دوراں تو دیکھیئے
    منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے

    محسن بھوپالی

    68. اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میر
    پھر ملیں گے اگر خدا لایا

    میر تقی میر

    69. شرط سلیقہ ہے ہر اک امر میں
    عیب بھی کرنے کو ہنر چاہیئے

    میر تقی میر

    70. بہت کچھ ہے کرو میر بس
    کہ اللہ بس اور باقی ہوس

    میر تقی میر

    71. بھانپ ہی لیں گے اشارہ سر محفل جو کیا
    تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں

    مادھو رام جوہر

    72. عمر دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
    دو آرزو میں کٹ گئے، دو انتظار میں

    بہادر شاہ ظفر

    73. بیٹھنے کون دے ہے پھر اس کو
    جو تیرے آستاں سے اٹھتا ہے

    میر تقی میر

    74. ہم فقیروں سے بے ادائی کیا
    آن بیٹھے جو تم نے پیار کیا

    میر تقی میر

    75. سخت کافر تھا جس نے پہلے میر
    مذہبِ عشق اختیار کیا

    میر تقی میر

    76. نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے
    جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے

    علامہ اقبال

    77. کانٹے تو خیر کانٹے ہیں ان سے گلہ ہے کیا
    پھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا
    ساغر وہ کہہ رہے تھے کی پی لیجیئے حضور
    ان کی گزارشات سے گھبرا کے پی گیا

    ساغر صدیقی

    78. زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدارِ یار ہوگا
    سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا

    علامہ اقبال

    79. دن کٹا، جس طرح کٹا لیکن
    رات کٹتی نظر نہیں آتی

    سید محمد اثر

    80. تدبیر میرے عشق کی کیا فائدہ طبیب
    اب جان ہی کے ساتھ یہ آزار جائے گا

    میر تقی میر

    81. میرے سنگ مزار پر فرہاد
    رکھ کے تیشہ کہے ہے، یا استاد

    میر تقی میر

    82. ٹوٹا کعبہ کون سی جائے غم ہے شیخ
    کچھ قصر دل نہیں کہ بنایا نہ جائے گا

    قائم چاند پوری

    83. زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
    جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

    ساغر صدیقی

    84. ہشیار یار جانی، یہ دشت ہے ٹھگوں کا
    یہاں ٹک نگاہ چوکی اور مال دوستوں کا

    نظیر اکبر آبادی

    85. پڑے بھٹکتے ہیں لاکھوں دانا، کروڑوں پنڈت، ہزاروں سیانے
    جو خوب دیکھا تو یار آخر، خدا کی باتیں خدا ہی جانے

    نظیر اکبر آبادی

    86. دنیا میں ہوں، دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
    بازار سے گزرا ہوں، خریدار نہیں ہوں

    اکبر الہٰ آبادی

    87. کہوں کس سے قصہ درد و غم، کوئی ہم نشیں ہے نہ یار ہے
    جو انیس ہے تری یاد ہے، جو شفیق ہے دلِ زار ہے
    مجھے رحم آتا ہے دیکھ کر، ترا حال اکبرِ نوحہ گر
    تجھے وہ بھی چاہے خدا کرے کہ تو جس کا عاشق زار ہے

    اکبر الہٰ آبادی

    88. نئی تہذیب سے ساقی نے ایسی گرمجوشی کی
    کہ آخر مسلموں میں روح پھونکی بادہ نوشی کی

    اکبر الہٰ آبادی

    89. مے پئیں کیا کہ کچھ فضا ہی نہیں
    ساقیا باغ میں گھٹا ہی نہیں

    امیر مینائی

    90. اُن کے آتے ہی میں نے دل کا قصہ چھیڑ دیا
    الفت کے آداب مجھے آتے آتے آئیں گے

    ماہر القادری

    91. کہہ تو دیا، الفت میں ہم جان کے دھوکہ کھائیں گے
    حضرت ناصح! خیر تو ہے، آپ مجھے سمجھائیں گے؟

    ماہر القادری

    92. اگرچہ ہم جا رہے ہیں محفل سے نالہء دل فگار بن کر
    مگر یقیں ہے کہ لوٹ آئیں گے نغمہء نو بہار بن کر
    یہ کیا قیامت ہے باغبانوں کے جن کی خاطر بہار آئی
    وہی شگوفے کھٹک رہے ہیں تمھاری آنکھوں میں خار بن کر

    ساغر صدیقی

    93. آؤ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
    لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

    ساغر صدیقی

    94. محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدم
    کچھ گفتگو تو کھل کے کریں گے خدا کے ساتھ

    عبدالحمید عدم

    95. عجیب لوگ ہیں کیا خوب منصفی کی ہے
    ہمارے قتل کو کہتے ہیں، خودکشی کی ہے

    حفیظ میرٹھی

    96. صد سالہ دور چرخ تھا ساغر کا ایک دور
    نکلے جو مے کدے سے تو دنیا بدل گئی

    گستاخ رام پوری

    97. چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا منہ
    اے شبِ ہجر تیرا کالا منہ
    بات پوری بھی منہ سے نکلی نہیں
    آپ نے گالیوں پہ کھولا منہ

    مومن خان مومن

    98. سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
    ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے

    احمد فراز

    99. مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
    وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے

    افتخار عارف

    100. اے خدا جو کہیں نہیں موجود
    کیا لکھا ہے ہماری قسمت میں

    جون ایلیا

    101. بس یہی قیمتی شے تھی سو ضروری سمجھا
    جلتے گھر سے تیری تصویر اٹھا کر لے آئے

    ریحان اعظمی

    نوٹ: اگر آپ اس فہرست میں آپ اپنی پسند کے کسی شعر کا اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو نیچے کمنٹ میں شعر اور شاعر کا نام لکھیئے۔

  • عابد شیر علی نے نواز شریف کو یہودی سردار سے تشبیہہ دے ڈالی

    عابد شیر علی نے نواز شریف کو یہودی سردار سے تشبیہہ دے ڈالی

    لاہور: وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں فاش غلطی کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو یہودیوں کے سردار سے تشبیہہ دے ڈالی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ریلی کے موقع پر جہاں مسلم لیگ ن کے رہنما و وزرا اپنے قائد سے وفاداری کا اظہار کر رہے ہیں وہیں وزیر مملکت عابد شیر علی نے بھی اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیا اور نواز شریف کی تصویر کے ساتھ ایک شعر ٹویٹ کر ڈالا۔

    تاہم وزیر مملکت اس بات سے شاید بے خبر تھے کہ شعر میں جس ’مرحب‘ کا ذکر کیا گیا وہ اسلام کے ابتدائی زمانے میں یہودیوں کا ایک سورما ہوا کرتا تھا۔

    مرحب غزوہ خیبر میں خلیفہ راشد چہارم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔

    ٹویٹ کے سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر تنقید اور مذاق کا طوفان امڈ آیا۔ کسی نے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو جاہل قرار دیا تو کسی نے کہا کہ ایسے دوستوں کی موجودگی میں نواز شریف کو دشمنوں کی کوئی ضرورت نہیں۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف اسلام آباد سے لاہور جارہے ہیں اور اس موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنان بڑی تعداد میں جمع ہو کر ریلی کی صورت اختیار کرچکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔