Tag: شعیب شاہین

  • اڈیالہ جیل کے گیٹ پر فواد چوہدری نے شعیب شاہین کو تھپڑ دے مارا

    اڈیالہ جیل کے گیٹ پر فواد چوہدری نے شعیب شاہین کو تھپڑ دے مارا

    راولپنڈی : اڈیالہ جیل کے گیٹ پر فواد چوہدری نے رہنما پی ٹی آئی شعیب شاہین کو تھپڑ مار دیا،جس کے باعث وہ زمین پر گرگئے تاہم جیل عملے نے دونوں کو چھڑایا۔

    تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل کے گیٹ پر پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین اور فواد چوہدری کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ہاتھا پائی ہوئی۔

    ہاتھا پائی کے دوران فواد چوہدری نے شعیب شاہین کو تھپڑ مارا ، جس کے باعث وہ زمین پرگرگئے، دونوں کو جیل عملے نےچھڑایا۔

    ذرائع نے بتایا کہ شعیب شاہین نے عدالت میں فواد چوہدری کی موجودگی میں بانی پی ٹی آئی سے شکایت کی اور جھگڑے میں زمین پرگرنے سے ہاتھ پر ہونے والازخم بھی بانی کو دکھایا۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھےجیل کےگیٹ نمبرپانچ پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    دوسری جانب سابق وزیر نے بتایا کہ شعیب شاہین نے بانی پی ٹی آئی کا نام لے کر ٹی وی پر مجھے بھگوڑا کہا، میں نے شعیب شاہین کوکہابانی پی ٹی آئی کا نام لیکر ایسی باتیں نہ کیا، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ہم دونوں نے صلح کرلی، معاملہ ختم ہوگیاہے۔

  • ’’پورے پاکستان کو بند کردیا، ایسا لگ رہا ہے پاکستان، بھارت کی جنگ ہورہی ہے‘‘

    ’’پورے پاکستان کو بند کردیا، ایسا لگ رہا ہے پاکستان، بھارت کی جنگ ہورہی ہے‘‘

    پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کو انھوں نے بند کردیا، ایسا لگ رہا ہے پاکستان اور بھارت کی جنگ ہورہی ہے۔

    اے آر وائی کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ نہتے لوگ ہیں اس کے مقابلےاسلحہ سے لیس اہلکار موجود ہیں، پولیس، ہیلی کاپٹر کے ذریعے مظاہرے ہورہے ہیں، ایسا لگ رہا ہے کسی پارٹی کا احتجاج نہیں اٹامک وار شروع ہوگئی ہے۔

    شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ان سب کے باوجود ہمارے مختلف جگہوں پر مظاہرے ہوئے ہیں، لوگ نکل پڑے ہیں، سندھ سے پرسوں سے لوگ نکل پڑے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ حلیم عادل شیخ پنجاب کی حدود میں داخل ہوچکے ہیں، پانچ منٹ پہلے گھر پہنچا ہوں، احتجاج میں موجود تھا، ہمارے دوست اسلام آباد پہنچیں گے تو ان کا ساتھ دیں گے۔

    شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے، جیسے ہی ہمارے دوست اسلام آباد پہنچیں گے ان کو ویلکم کریں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شعیب شاہین کا مزید کہنا تھا کہ رکاوٹیں لگی ہیں مگر متبادل راستوں سے پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔

  • شعیب شاہین کو بھی ان کے گھر سے گرفتار کرلیا گیا

    شعیب شاہین کو بھی ان کے گھر سے گرفتار کرلیا گیا

    پولیس نے شیر افضل مروت کے بعد شعیب شاہین کو بھی گرفتارکرلیا ہے، پی ٹی آئی رہنما کو ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شعیب شاہین کی گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے، ایس ایچ اور رمنا اور ان کے ساتھ نفری وہاں پہنچی، اس دوران شعیب شاہین اپنے آفس میں کام کررہے تھے۔

    ایس ایچ او اس دوران شعیب شاہین کو سلام کرتے ہیں اور انھیں اپنے ساتھ چلنے کا کہتے ہیں جبکہ شعیب شاہین اپنے اسٹاف کو آواز دیتے ہیں، پولیس اہلکار ان کے اسٹاف کو روک دیتے ہیں۔

    رہنما پاکستان تحریک انصاف کو پولیس نے 26 نمبر چونگی پر بدنظمی اور جلسہ مقررہ وقت پر ختم نہ ہونے پر گرفتار کیا ہے۔

    اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ جلسے کے بعد زرتاج گل،عمر ایوب اور دیگر کو بھی گرفتار کیا جائیگا، شیر افضل مروت کو تھانہ کوہسار منتقل کیا جائے گا۔

    دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کی لیڈرشپ نے شیر افضل کے گرفتار ہونے کے بعد گرفتاری سے بچنے کیلئے پارلیمنٹ میں پناہ لی ہوئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ زرتاج گل، عامرمغل، شعیب شاہین ، عمرایوب اور شیر افضل مروت ایف آئی آر میں نامزد ہیں، پی ٹی آئی کی سیمابیہ طاہر اور راجہ بشارت سمیت 28 رہنما نامزد ہیں۔

    پولیس نے بتایا کہ جلسہ مقررہ وقت پر ختم نہ کرنے اور روٹ کی خلاف ورزی پر 3 مقدمات درج کیے گئے، زرتاج گل، عمر ایوب اور دیگر کو بھی گرفتار کیا جائیگا، اسلام آباد پولیس کو پی ٹی آئی کے دیگرارکان کے باہر آنے کا انتظار ہے۔

    پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سیکیورٹی کی بھاری نفری موجود ہے، پارلیمنٹ کے دونوں گیٹ پر سیکورٹی اہلکار موجود ہیں، لیڈی پولیس اہلکار بھی پارلیمنٹ کےگیٹ کے باہر موجود ہیں۔

  • ‘بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے تو دو تہائی اکثریت سے وزیراعظم ہوتے’

    ‘بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے تو دو تہائی اکثریت سے وزیراعظم ہوتے’

    اسلام آباد : پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتےتودوتہائی اکثریت سےوزیراعظم ہوتے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ آزاد ہوتی توبانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے، بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتےتودوتہائی اکثریت سےوزیراعظم ہوتے۔

    شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ان ججزکوسلام پیش کرتاہوں جنہوں نےجرات دکھائی اور خط لکھا، سپریم کورٹ15ججزپرمشتمل ہےامیدہےیہ25کروڑعوام کوانصاف دینگے۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی قریب میں سپریم کورٹ نےہمارے خلاف فیصلےدیے، امیدکرتےہیں ججز کے خط کے معاملےپرچیف جسٹس فل کورٹ بنائیں گے، قانون کی حکمرانی کےبغیرمعاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔

  • شعیب شاہین کا چیف جسٹس پاکستان کو خط ، انتخابی نتائج میں مبینہ دھاندلی پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل

    شعیب شاہین کا چیف جسٹس پاکستان کو خط ، انتخابی نتائج میں مبینہ دھاندلی پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھ کر انتخابی نتائج میں مبینہ دھاندلی پر ازخودنوٹس لینے کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کوخط لکھ دیا، خط میں لکھا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں اور ووٹ کی توہین کی طرف توجہ دلانا چاہتاہوں۔

    شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ بطور آزاد امیدوار این اےسینتالیس سے انتخابات میں حصہ لیا، فارم پینتالیس کےمطابق ایک لاکھ چار ہزار پانچ سو اٹہتر ووٹ لئے، تقریباً ترپن ہزار ووٹ کی برتری لی۔

    رہنما پی ٹی آئی نے خط میں لکھا کہ ثبوت کے طورپرفارم پینتالیس موجودہیں،آراودفترمیں رسائی مشکل بنادی گئی، نتائج کے مرحلے کوغیرمنصفانہ طریقہ سے مکمل کیا گیا، اور یکطرفہ عمل کے بعد فارم سینتالیس میں مجھے چھیاسی ہزار تین سو پچانوے ووٹ کے ساتھ ناکام ظاہر کیا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ میرے مدمقابل ن لیگ کےطارق فضل کو ایک لاکھ دو ہزار پانچ سو دو ووٹ کے ساتھ کامیاب ظاہر کیا گیا، یہی فارم پینتالیس مصطفیٰ کھوکھر،کاشف چوہدری،حافظ خاورکے پاس موجود ہیں، الیکشن کمیشن نے حکم امتناع کے باوجود لیگی امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

    شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ صرف ایک حلقہ نہیں ملک بھرکےدرجنوں حلقوں کی یہی صورتحال ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کرتےہوئےفارم پینتالیس کے مطابق نتیجہ جاری کرنےکی استدعا کردی اور کہا ٹیمپرڈدستاویزات ساتھ لانے والے کو جیل بھیجنے کا حکم دیا جائے۔

  • عمران ریاض نے کہا ہے سپریم کورٹ بلائے گی تو ثبوت دوں گا، شعیب شاہین

    عمران ریاض نے کہا ہے سپریم کورٹ بلائے گی تو ثبوت دوں گا، شعیب شاہین

    اسلام آباد : ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے جبری گمشدگیوں اور لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض نے کہا ہے سپریم کورٹ بلائے گی توثبوت دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق جبری گمشدگیوں اور لاپتا افراد سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ کون دلائل دیں گے، شعیب شاہین کریں یا لطیف کھوسہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، آپ جو پڑھ رہے ہیں وہ لاپتہ افراد سےمتعلق آرڈر نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے شعیب شاہین سے مکالمے میں کہا کہ حیران ہوں کہ آپ دھرنا کیس کا حوالہ دےرہےہیں ، جس پر شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ حوالہ دیتاہوں،عملدرآمد ہوتا تو یہ دن نہ دیکھناپڑتا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کل آپ مطیع اللہ کیس کی بات نہیں کررہے تھے آج کررہےہیں، کیا سابقہ حکومت نے مطیع اللہ کیس میں ذمہ داری قبول کی تھی؟

    شعیب شاہین نے بتایا کہ سابقہ حکومت کی مداخلت کی وجہ سے ہی جلدی بازیاب ہوئےتھے، جس پر چیف جسٹس نے شعیب شاہین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شعیب شاہین صاحب یہ شاید آپ کی غلط فہمی ہے،آپ تو اس معاملے میں پھنس گئے تھے، افسوس ہے آپ کی حکومت نےکسی ایک کیخلاف کارروائی نہ کی، یا ڈر لیں یا حکومت چلالیں، یہ صرف دو منٹ کا کیس تھا، کوئی ایک آرڈر دکھائیں اگر کسی کیخلاف بھی کارروائی کی گئی ہو۔

    ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے عدالت میں بیان دیا کہ عمران ریاض نے کل کال کی اور کہا سپریم کورٹ بلائے گی اورسیکیورٹی دے گی تو ثبوت فراہم کروں گا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا ہمارے پاس فوج کھڑی ہے کہ ہم پروٹیکشن دیں گے،الزام وہ لگارہےہیں، ثبوت ہیں تو جائیں ایف آئی آر کاٹیں،ہم نے ان کو بلانا چاہتے ہیں اور نہ ان کا نام استعمال کررہے ہیں۔

    شعیب شاہین نے مزید کہا کہ عمران ریاض سپریم کورٹ آنے کیلئے سیکیورٹی مانگ رہےہیں تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ صرف دو چار بندوں پر بات کرینگے تو یہ سیاسی کیس بن جائے گا۔

    اعتزاز احسن کے وکیل شعیب شاہین نے دلائل میں کہا کہ درخواست پر اعتراضات ختم کر دیے تھے لیکن نمبر نہیں لگایا گیا ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس آگے بڑھائیں رجسٹرار اعتراضات کیخلاف تحریری آرڈرآج کر دیں گے۔

    شعیب شاہین کی جانب سے لاپتہ افراد سے متعلق ماضی کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں بھی تفصیل سے لکھا گیا ہے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا فیض آباد دھرنا کیس سے لاپتہ افراد کا کیا تعلق ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ لاپتہ افراد کا براہ راست ذکر نہیں لیکن اداروں کےآئینی کردارکاذکرہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے فیض آباد دھرنا فیصلے میں قانون کے مطابق احتجاج کے حق کی توثیق کی گئی ،کچھ دن پہلے مظاہرین کو روکا گیا تھا اس حوالے سے بتائیں، جس پر وکیل شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ عدالت نے سڑکیں بند کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے پر کارروائی کا کہا تھا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل شعیب شاہین سے مکالمے میں کہا کہ حیرت ہے آپ فیض آباد دھرنا کیس کا حوالہ دے رہے ہیں تو شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرتا تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے،پہلے دن سے ہی فیض آباد دھرنا فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شیخ رشید باقی کیسز میں تو عدالت آرہےہیں، آپ شیخ رشید کے ترجمان کب سے بن گئے ہیں جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ شعیب شاہین آپ تشریف رکھیں پہلے آمنہ مسعود جنجوعہ کو سنتے ہیں۔

    دوران سماعت آمنہ مسعود جنجوعہ روسٹرم پر آئیں اور بیان میں کہا کہ میرے شوہر 2005میں جبری گمشدہ ہوئے تھے اس پر سوموٹو ہواتھا، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 2005 میں کس کی حکومت تھی ،آمنہ مسعود جنجوعہ نے بتایا کہ 2005 میں مشرف کی حکومت تھی،شوہرٹریول ایجنسی کا کام کرتے تھے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ کے شوہر ابھی تک بازیاب ہوگئے ، آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ میرے شوہر ابھی تک بازیاب نہیں ہوئے، میرے شوہر کیخلاف کوئی الزام نہیں تھا ، نہیں معلوم کیوں لاپتہ ہوئے، میرے شوہر کے والد کرنل (ر) تھے جو مشرف کے سینئر تھے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آمنہ مسعود جنجوعہ نے مکالمے میں کہا کہ ریاست آپ کے شوہر کو کیوں اٹھائے گی یا تو کوئی دشمنی تھی ،آپ کہہ رہی ہیں کہ وہ بزنس مین تھے میں سمجھنے کی کوشش کررہاہوں، یا تو بتائیں کسی شدت پسند کی حمایت کررہے تھے تو وہ الگ بات ہے، جس پر
    آمنہ مسعود نے بتایا کہ میرے شوہر سماجی کارکن بھی تھے ان کا اسپتال آج بھی چل رہا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر کوئی زمین کا مسئلہ بھی تھا تو بتائیں مجرم تک پہنچنے کیلئے کڑیاں جڑتی ہیں تو آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ کچھ رہا ہونیوالوں نے بتایا کہ وہ سیکیورٹی ادارے کی کسٹڈی میں تھے۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے آمنہ مسعود جنجوعہ سے پوچھا جےآئی ٹی بنی تو کیا آپ کبھی اس میں پیش ہوئیں تھیں، جس پر آمنہ مسعود نے بتایا میں جےآئی ٹی میں بےشمار بار پیش ہوئی ہیں، بتایا گیا بلوچستان میں طالبان جیسے شدت پسند گروہ نے مار دیا مگر ہم نے قبول نہیں کیا۔

    چیف جسٹس نے آمنہ مسعود جنجوعہ سے مکالمے میں کہا کہ اب آپ ہمیں بتائیں ہم کیا کرسکتے ہیں، 18سال ہوچکے ہیں کوئی ایسی چیز بتائیں کہ ہم آپ کی کچھ مدد کرسکیں تو انھوں نے بتایا کہ میرے شوہر کےوالد نے پرویزمشرف اور متعلقہ حکام سے بھی ملاقات کی تھی، متعلقہ حکام نے کہا کہ میرے شوہر میں کوئی دلچسپی نہیں انھیں کیوں پکڑا جائیگا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اٹارنی جنرل آئیں اور ان کےشوہر سے متعلق کوئی رپورٹ ہے تو پیش کریں اور جےآئی ٹی میں کیا معاملات چلے وہ بھی بتائے جائیں، ہم کسی پر الزام نہیں لگارہے مگر جاننا چاہتے ہیں حقیقت کیا ہے، اٹارنی جنرل صاحب سچ جاننا آمنہ مسعود جنجوعہ کا حق ہے۔

    آمنہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ مشرف کےدور میں سب سے زیادہ مسنگ پرسن ہوئےتھے، مشرف دورکے بعد پی پی ، ن لیگ، پی ٹی آئی دورمیں بھی یہ چلتارہا ، آج کل بھی مسنگ پرسنز کے کیسز سامنے آرہےہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جن کی بات شعیب شاہین کررہےہیں ہم ان کی بات نہیں کررہے ، ہم ان کی بات نہیں کررہے جو خود واپس آگئے ، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ کوئی غائب ہے تو وہ سامنےآنا چاہیے، آج بھی غلط کام ہورہےہیں توہم اسے روک سکتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ پرانے کیسز کو نظر انداز کررہےہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں پہلے آج جو معاملات ہورہےہیں ان کو روکا جائے، اگرآج لوگوں کو اٹھانا کم ہوجائے تو صرف پرانے کیسز رہ جائیں گے ، کیا آپ حکومت کی طرف سے بول سکتے ہیں آج کے بعد کسی کو نہیں اٹھایا جائے گا،جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی میں بالکل یہ کہہ سکتاہوں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ اگر آپ یہ کہہ رہےہیں اور کل کسی کو اٹھایا گیا تو اس کے نتائج ہوں گے، ہمیں کسی شخص نہیں بلکہ حکومت پاکستان کی یقین دہانی چاہتے ہیں، یہ ملک اندر سے فریکچر ہوچکا ہے اس کی ایک وجہ جمہوریت کے پٹری سے ڈی ریل ہونا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بلوچستان کے مسنگ پرسن کا معاملہ اور کےپی کا معاملہ الگ الگ ہے ، لوگوں کو مذہبی اور لسانی بنیاد پر بھی قتل کیاجارہاہے ، مستونگ میں زیارت کیلئے ایران جانیوالے 32لوگوں کوبھی قتل کیاگیا ، یہ کیا ذہنیت ہے ان کو کسی کا خوف وڈر نہیں ، ابھی تو قانون سے بچ جائیں گے ان کو آخرت کا خوف نہیں، سٹیٹ کو بھی یہ مائنڈ سیٹ چینج کرنا ہوگا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ کچھ الیمنٹس نہیں چاہتے کہ الیکشن ہوں کیونکہ وہ مضبوط پاکستان نہیں دیکھناچاہتے، اخبار میں سرخی لگے اور ہم آرڈر پاس کردیں تو صرف اس سے کچھ نہیں ہوگا۔

  • ‘پی ڈی ایم کی حکومت ایمرجنسی لگانے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہے’

    ‘پی ڈی ایم کی حکومت ایمرجنسی لگانے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہے’

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت ایمرجنسی لگانے کےبہانے ڈھونڈ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان پر مقدمات بدنیتی پر مبنی ہیں، تمام مقدمات میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں دائر ہیں.

    شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم جماعتیں الیکشن کا التوا چاہتی ہیں، پی ڈی ایم کی حکومت ایمرجنسی لگانے کےبہانے ڈھونڈ رہی ہے یہ امن وامان کی صورتحال کے بہانے الیکشن سے بھاگنا چاہتے ہیں.

    دوسری جانب بیرسٹر احمد پنسوتا نے کہا کہ بظاہر القادر ٹرسٹ میں درخواستوں پر نوٹس ہونے ہیں ، کوئی ایسا کیس جورجسٹرڈ ہے اورعلم میں نہیں اس میں گرفتارکیاجاسکتاہے، سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ہر کیس میں گرفتاری کرنا ضروری نہیں ہے.

    انھوں نے بتایا کہ اگر آپ کے خلاف کوئی کیس رجسٹرڈ ہے تو ضروری نہیں صرف آپ کوگرفتارہی کیاجائے، انکوائری انویسٹی گیشن میں بدلنی ہے تو نوٹس ہونا ضروری ہے ،انکوائری پر گرفتاری بنیادی طور پر غلط ہے اس پر سوال اٹھایاجاسکتاہے، قانون پرعملدرآمد کئےبغیر نوٹس کئے گئے ان کو چیلنج کیاجاسکتاہے.

    احمد پنسوتا کا کہنا تھا کہ اسلام آبادہائیکورٹ کو گرفتاری قانونی قرار نہیں دینی چاہیےتھی، نیب نے خود اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کی ہے، ماضی میں کئی کیسز کےفیصلوں میں نیب کی کارکردگی پر سوال اٹھے ہیں۔