Tag: شمالی امریکا

  • صدی کے بعد شمالی امریکا میں آج مکمل سورج گرہن، 15 ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ

    صدی کے بعد شمالی امریکا میں آج مکمل سورج گرہن، 15 ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ

    ایک صدی کے بعد آج شمالی امریکہ میں سورج کو مکمل گرہن لگے گا، جس کے باعث امریکا کی پندرہ ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج ایک صدی کے بعد شمالی امریکہ میں سورج کو مکمل گرہن لگے گا، سورج گرہن مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہوگا اور وہاں سے یہ پورے شمالی امریکا پر محیط ہوگا۔

    سورج کے سامنے چاند پوری طرح آجائے گا اور متعلقہ خطوں پر کچھ دیر کے لیے مکمل تاریکی چھا جائے گی۔

    میکسیکو کے ایک بڑے حصے کے علاوہ امریکا میں سورج گرہن 15 سے زیادہ ریاستوں میں دکھائی دے گا، اس موقع پر امریکا کی پندرہ ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

    تین گھنٹے تینتیس منٹ تک جاری رہنے والا سورج گرہن دوپہر دو بجے کینیڈا کی حدود میں داخل ہوگا۔

    اس سے قبل مکمل سورج گرہن چوبیس جنوری انیس سو پچیس کو دیکھا گیا تھا اور مستقبل میں 25 اکتوبر4144 میں مکمل سورج گرہن دیکھا جا سکے گا۔

  • را پہلی بار شمالی امریکا میں اپنے آپریشن بند کرنے پر مجبور ہو گئی

    را پہلی بار شمالی امریکا میں اپنے آپریشن بند کرنے پر مجبور ہو گئی

    بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مغربی ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیاں بے نقاب ہونے کے بعد پہلی بار شمالی امریکا میں اپنے آپریشن بند کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خالصتان کے حامی کارکنان کے خلاف قتل کی مہم میں را کی مبینہ شمولیت سے متعلق امریکا نے سنجیدگی سے نوٹس لے لیا، خصوصی رپورٹ کے مطابق بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی را دنیا بھر میں خاص طور پر مغربی ممالک میں اپنے نیٹ ورک کے قیام میں 2008 کے بعد زیادہ تیزی لے آئی تھی، جس کا مقصد دنیا بھر میں بھارت مخالف کسی بھی تحریک کے خلاف کارروائی کرنا تھا۔

    را نے سکھوں کے خلاف ایک منظم مہم چلائی اور مغربی ممالک میں مقیم سکھوں کے قتل کا منصوبہ بنایا، لیکن سب سے پہلے کینیڈا نے را کی اس کارروائی کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا اور بھارت نے اس بات سے انکار کیا، لیکن حال ہی میں امریکا نے بھی را کے ایجنٹوں کا نیٹ ورک بے نقاب کر دیا۔

    امریکا نے بھارتی سفارت خانے اور قونصلیٹ سے را کے ایجنٹوں کو نکل جانے کا حکم دیا، امریکی حکام کی جانب سے نکالے گئے اہلکار سان فرانسسکو میں را اسٹیشن کے سربراہ اور لندن میں را آپریشنز کے سیکنڈ ان کمانڈ تھے۔ سان فرانسسکو میں را کے افسر کی بے دخلی کے ساتھ اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ اگر را نے مغرب میں جارحانہ کارروائیاں جاری رکھیں تو امریکا بھارت کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔

    را نے خالصتان تحریک کے کئی سرگرم کارکنوں کو قتل کرنے کی سازش کی، امریکا نے را کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے نکھل گپتا کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا، نکھل گپتا کو امریکا میں را نے سکھ امریکی شہری کو قتل کروانے کے لیے استعمال کیا تھا۔

    را کی کارروائیاں عالمی سطح پر خاص طور پر اس وقت توجہ کا مرکز بنیں جب ستمبر 2023 میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ الزام لگایا تھا کہ جون میں وینکوور کے نواحی علاقے میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے۔

    ستمبر 2023 میں کینیڈین وزیر اعظم نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں را کو مورد الزام ٹھہرایا اور بھارتی سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا، کینیڈین وزیر اعظم کے بیان کے بعد را کا عالمی سطح پر دہشت گرد تنظیم ہونے کا تاثر سامنے آیا۔ برطانوی انٹیلیجنس ایجنسی نے را کے سابق چیف افسر سمنت کمار گوئیل کی نشان دہی بھی کی اور تحریک خالصتان کے حامی سکھوں کے خلاف بڑھتی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کیا۔

    پاکستان نے بھی گزشتہ ہفتے عالمی سطح پر جاسوسی اور ماورائے عدالت قتل سمیت ہندوستان کی خفیہ کارروائیوں کے خطرناک پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ان کارروائیوں کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذمت کی تھی۔

  • کلائمٹ چینج سے کافی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    کلائمٹ چینج سے کافی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    میلبرن: ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کافی اگانے والے علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے جس کے باعث 120 ملین افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مشترکہ کلائمٹ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج دنیا بھر کی زراعت کو متاثر کر رہا ہے جن میں سے ایک کافی کے بیجوں کی فصل بھی ہے۔ کافی کی پیداوار متاثر ہونے سے 120 ملین افراد کا روزگار متاثر ہوگا جو اس زراعت سے وابستہ ہیں۔

    coffee-2

    یہ افراد وسطی امریکا کے غیر ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کا واحد ذریعہ روزگار کافی کے بیچوں کو اگانا اور ان کی تجارت کرنا ہے۔

    کافی کی سب سے زیادہ پیداوار دینے والے ممالک میں سے ایک تنزانیہ میں 2.4 کروڑ افراد اس روزگار سے وابستہ ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گرمی کے موسم میں یہاں درجہ حرارت میں ہر 1 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ کے بعد کافی کی فی ہیکٹر پیداوار میں 137 کلو گرام کمی آئی ہے۔

    اس لحاظ سے سنہ 1960 سے اب تک کافی کی پیداوار میں نصف کمی آچکی ہے۔

    یہی صورتحال وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا میں بھی ہے جہاں 2012 میں سخت گرمی سے کافی کے پتے خراب ہونے کے باعث اس کی پیداوار میں 85 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    coffee-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وسطی امریکی ملک نکارا گوا 2050 تک اپنی کافی کی فصل مکمل طور پر کھو سکتا ہے جبکہ تنزانیہ میں 2060 تک کافی کی پیداوار میں خطرناک حد تک کمی آجائے گی۔

    اسی طرح کافی کی ایک قسم ’جنگلی کافی‘ کی پیداوار 2080 تک مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ یہ قسم جینیاتی طور پر کافی میں مختلف ذائقے پیدا کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کافی کو کلائمٹ چینج کے اثرات سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ کافی کی فصلوں کو خط استوا سے دور ان علاقوں میں اگایا جائے جہاں کلائمٹ چینج اتنی شدت سے اثر انداز نہیں ہورہا۔ لیکن چونکہ کافی کے پودے بڑے اور پھلدار ہونے میں کافی عرصہ لیتے ہیں لہٰذا فی الحال یہ تجویز قابل عمل نظر نہیں آتی۔

    coffee-4

    واضح رہے کہ تیزی سے بدلتا دنیا کا موسم جسے کلائمٹ چینج کہا جاتا ہے دنیا کے لیے بے شمار خطرات کا سبب بن رہا ہے اور اس سے عالمی معیشت، زراعت اور امن و امان کی صورتحال پر شدید منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات بھی 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔

    کلائمٹ چینج اور گلوبل وارمنگ سے متعلق مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں *