Tag: شمالی علاقہ جات

  • شمالی علاقہ جات میں جھیلیں  پھٹنے اور سیلاب کا خطرہ

    شمالی علاقہ جات میں جھیلیں پھٹنے اور سیلاب کا خطرہ

    اسلام آباد : این ڈی ایم اے نے شمالی علاقوں میں شدید گرمی اور مون سون بارشوں کے باعث جھیلیں پھٹنے اور سیلاب کا انتباہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے نے شمالی علاقوں میں گلیشیئر پھٹنے کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا۔

    جس میں کہا ہے کہ شدید گرمی اور مون سون بارشوں سے گلیشیئر پھٹنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، گلیشیئر پھٹنے کے باعث سڑکوں اور پلوں کو نقصان کا اندیشہ ہے۔

    این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر نے گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ کی وارننگ جاری کی ، جس میں مسلسل شدید گرمی،مون سون کی شدت اور مغربی ہواؤں کی موجودگی کو خطرناک قراردیا گیا ہے۔

    انتباہ ایسے وقت جاری کیا گیا ہے جب ہیٹ ویوز سے خطے میں گلیشیئرز پگھلنے میں تیزی آرہی ہے، جس سے پانی کی سطح بلند ہورہی ہے اور اچانک سیلاب تباہی مچارہے ہیں

    ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ ریشن، بریپ، بونی،تھلو،بدسوات،درکوٹ سمیت مختلف علاقوں میں خطرہ ہے ، اس لئے مقامی افراد اور سیاح گلیشیئرز، جھیلوں اور دریا کے کنارے جانے سے گریزکریں۔

    ترجمان نے بتایا کہ غیر معمولی پانی کے بہاؤ کی فوری اطلاع مقامی حکام کو دی جائے، تمام متعلقہ اداروں سے مسلسل رابطے میں ہے، شہری’’پاک این ڈی ایم اےڈیزاسٹرالرٹ‘‘ایپ سےمعلومات حاصل کریں۔

    دوسری جانب ہنزہ میں گلیشیئر پگھلنے سے ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیاہے اور عطا آباد جھیل میں داخل ہونے والے نالے میں شدید طغیانی آ گئی۔

    طغیانی کے باعث جھیل کے قریبی قائم مقامات سے ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیموں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ سیاحوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔

    محکمہ موسمیات نے بھی مزید بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے کے امکانات کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کیا ہے،جس میں مقامی افراد اورسیاحوں کو محتاط رہنے اور جھیل کے اطراف غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہ

  • تاریخ میں پہلی بار لاہور سے اسکردو کے لیے فلائٹ آپریشن شروع

    تاریخ میں پہلی بار لاہور سے اسکردو کے لیے فلائٹ آپریشن شروع

    کراچی: قومی ایئر لائن نے سیاحت کے فروغ کے لیے تاریخ میں پہلی مرتبہ لاہور سے شمالی علاقہ جات اسکردو کے لیے فلائٹ آپریشن شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے پی آئی اے نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، آج لاہور سے پہلی پرواز ایئر بس 320 کے ساتھ 160 مسافروں کو لے کر اسکردو پہنچی۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے اسکردو پہنچنے پر پی آئی اے کے طیارے کو واٹر گن سیلوٹ پیش کیا گیا۔

    سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا ہے کہ پی آئی اے شمالی علاقہ جات کو سیاحت کے لیے پوری دنیا کے ساتھ منسلک کرنا چاہتی ہے، اس لیے لاہور اسکردو کے بعد اب لاہور سے گلگت کی پرواز بھی چلانے کا منصوبہ ہے۔

    ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا تھا پی آئی اے سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کے تحت کراچی سے بھی اسکردو کے لیے فلائٹ آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔

  • پروازوں کا رخ موڑنے سے بھاری مالی نقصان پر انتظامیہ کا نوٹس

    پروازوں کا رخ موڑنے سے بھاری مالی نقصان پر انتظامیہ کا نوٹس

    کراچی: شمالی علاقہ جات میں پی آئی اے پروازوں کے خراب موسم میں رخ موڑنے کے معاملے پر انتظامیہ نے نوٹس لے لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شمالی ایئر فیلڈ میں پروازوں کے رخ موڑے جانے سے بھاری مالی نقصان پر انتظامیہ نے نوٹس لے لیا، اس سلسلے میں چیف پائلٹ نارتھ فلائٹ آپریشن کیپٹن عمران سہیل نے چیف پائلٹ ایئر بس 320 اور اے ٹی آر کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

    نارتھ فلائٹ آپریشن کے چیف پائلٹ نے مراسلے میں ہدایت کی ہے کہ خراب موسم میں پروازوں کی روانگی اور پرواز کے رخ موڑنے سے گریز کیا جائے۔ کیپٹن عمران سہیل نے کہا کہ شمالی ایئر فیلڈ میں موافق موسم کے بارے میں یقین دہانی پر ہی پرواز روانہ کی جائے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ایئر پورٹ پر پرواز کی محفوظ لینڈنگ یقینی ہونے پر ہی پرواز روانہ کی جائے، پروازوں کا رخ موڑنے سے ایئر لائن کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ادھر ذرایع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے چیف پائلٹ نارتھ کی جانب سے جاری کردہ اس خط پر اے ٹی آر کپتانوں نے تحفظ کا اظہار کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہمالیہ کا موسم اچانک خراب ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے پرواز کا رخ موڑنا پڑتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ قوانین کے مطابق 5 کلو میٹر کے فاصلے پر بادل 2 ہزار اوپر اور 2 ہزار فٹ نیچے آ جائیں تو لینڈنگ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

  • بجلی اور انٹرنیٹ سے محروم دیہات اور کرونا وائرس!

    بجلی اور انٹرنیٹ سے محروم دیہات اور کرونا وائرس!

    تحریر: سائرہ فاروق

    عالمی وبا سے متعلق معلومات کا حصول شہروں میں رہنے والوں کے لیے آسان ہے اور اسی طرح دور دراز علاقوں میں بسنے والوں کی نسبت علاج یا اسپتال تک رسائی بھی۔

    ٹیلی ویژن اور اخبار کی صورت میں نشر و اشاعت کے علاوہ سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی دی جارہی ہے مگر دور دراز کے قصبوں اور دیہات کے باسیوں کے لیے بَروقت اور مستند معلومات کا حصول مشکل ہی نہیں کافی حد تک ناممکن بھی ہے، کیوں کہ بہت سے دیہات ایسے بھی ہیں جہاں رہنے والوں کو انٹرنیٹ ٹیکنالوجی میسر ہے اور نہ وہاں بجلی کی سہولت ہے۔ اسی لیے ٹی وی جیسی عام مشین سے استفادہ کرنا بھی آسان نہیں۔

    ایسے میں کسی پڑھے لکھے اور ذمہ دار شہری کا گاؤں دیہات میں جا کر معلومات اور آگاہی دینا بے حد ضروری ہے، لیکن مصیبت یہ ہے کہ سوشل ڈسٹینسنگ یا سیلف آئسولیشن جیسی اصطلاحات کو دیہاتیوں کے سامنے رکھنا بھی ایک اور الجھن ہے کہ وہ ان احتیاطی تدابیر کو سمجھ ہی نہیں پاتے۔ ہاتھ نہ ملانا، گلے نہ ملنا، گھر میں خود کو محدود کرنا وہ احتیاطی تدابیر ہیں جو ان کے لیے نہ صرف عجیب و غریب ہیں بلکہ من گھڑت اور اکثر دیہاتیوں کے لیے اغیار کی سازش ہیں۔

    ایسے موقع پر لوگوں میں مذہب نہیں بلکہ شدت پسندی زیادہ سَر اٹھاتی ہے، اس لیے ایسی بیماریوں کا علاج جھاڑ پھونک سے کرنا چاہتے ہیں۔

    اس کے علاوہ مذہبی احکامات اور تعلیمات سے ناواقفیت اور محدود علم کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اکثر لوگ مصافحہ نہ کرنے کو برا تصور کررہے ہیں۔ اسی طرح ان کا سوال ہے کہ گلے کیوں نہ ملیں؟ حسنِ معاشرت کا مظاہرہ کیوں نہ کریں؟

    انہیں یہ سمجھانا مشکل ہے کہ اسی دین نے بتایا ہے کہ مومن کی حرمت کعبہ کی حرمت سے زیادہ ہے، لہٰذا پہلے اپنی جان کی حفاظت ضروری ہے۔ اس حوالے سے ملک بھر کے نہایت قابلِ احترام اور جید علما اور مفتیانِ کرام کے وعظ اور ان کی تلقین بھی ہم تک پہنچ چکی ہے۔

    دوسرا شمالی علاقہ جات میں سیاحوں کی آمد پر پابندی کا سوچا جا رہا ہے، اور یہ سلسلہ ویسے ہی کم ہوچکا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ ان علاقوں میں لوگوں کے سبزی فروٹ اور دوسرے کاروبار ہیں اور جب یہ دکان دار خریداری کے لیے شہر آتے ہیں تو کیا واپسی پر اس بات کا امکان نہیں کہ وہ وائرس کا شکار ہوکر اپنے علاقوں میں لوٹیں اور جب اپنے گھروں، دکانوں کا رخ کریں تو کئی لوگوں اس وائرس سے متاثر کریں۔ سو، صرف سیاحوں پر پابندی سے تو یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

    اس بات کو بھی پیشِ نظر رکھنا ہو گا کہ گاؤں میں سرکاری دفاتر، کارخانے وغیرہ نہیں کہ وہاں کے اکثر لوگ ملازمت پیشہ ہوں اور ماہ وار تنخواہ پاتے ہوں، یہاں زیادہ تر لوگ دیہاڑی دار اور مزدور ہیں جن کی آمدنی اور وسائل بہت کم ہیں۔ ان کے پاس رقم کا جمع جوڑ بھی نہیں کہ ماہ دو ماہ کام چلا لیں۔

    ایسی صورت میں اگر یہ وائرس ان علاقوں میں پھیلتا ہے تو اس کا ٹیسٹ کروانا بھی غریب کی پہنچ سے باہر ہے اور وہ خود کو گھروں تک بھی محدود نہیں رکھ سکتے۔ یہاں غربت اتنی زیادہ ہے کہ لوگ دو وقت کی روٹی کا انتظام کرلیں یا شہر جاکر علاج معالجہ کروائیں، لہذا وہ ایسی خبروں پر یقین نہیں کرتے اور احتیاطی تدابیر کو اہمیت نہیں‌ دے رہے۔

    ان تمام مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے آگاہی دینے کا سب سے بڑا پلیٹ فارم مسجد ہے جہاں کے امام کو بہت عزت اور احترام حاصل ہوتا ہے اور لوگ ان کی بات کو اہمیت دیں گے۔

    حکومت اور انتظامیہ ان سے رابطہ کرے اور امام اور مقامی علما خاص طور پر لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تلقین کریں تو فائدہ ہوسکتا ہے۔

    دوسرا ذریعہ ریڈیو ہے جو گاؤں میں ہر خاص و عام کے پاس ہوتا ہے اور ریڈیو نشریات بہت شوق سے سنی جاتی ہیں۔ ریڈیو چینلوں پر کورونا وائرس سے متعلق معلومات اور آگاہی دیتے ہوئے اس سے بچاؤ کے لیے ہدایات دی جاسکتی ہیں۔

    اس طرح شہروں اور دور دراز کے سیاحتی علاقوں اور دیہات میں بھی زندگیوں کو محفوظ بناتے ہوئے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکا جاسکتا ہے۔

  • شمالی علاقہ جات میں سردی کا 20 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    شمالی علاقہ جات میں سردی کا 20 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    اسکردو: ملک کے بالائی علاقوں میں پارہ منفی 22 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا جس کے بعد سردی کا 20 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اسکردو سمیت بالائی علاقوں میں سردی نے 20 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔ اس سے قبل 1999 میں اسکردو میں درجہ حرارت منفی 21 ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    گزشتہ چند روز سے بلتستان میں شدید سردی ہے اور پارہ منفی 22 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا ہے۔ بالائی علاقوں میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 28 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    شدید سردی کے سبب شمالی علاقوں کے ندی، نالے اور دریا جم گئے ہیں، آئندہ 24 گھنٹے کے بعد موسم میں تبدیلی کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔ کل سے بالائی علاقوں میں ایک بار پھر برفباری کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج بھی اسکردو ملک کا سرد ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔ ٹھنڈ بڑھنے سے بلتستان کے بالائی علاقوں میں شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

    شیلا، گلتری اور شغر تھنگ کا زمینی رابطہ ایک ماہ سے بدستور بند ہے اور لوگوں نے حکومت سے فوری امداد کا مطالبہ کیا ہے۔

  • خوبانی: شمالی علاقہ جات کی سوغات

    خوبانی: شمالی علاقہ جات کی سوغات

    شمالی علاقوں کا قدرتی حُسن اور آب و ہوا تو مشہور ہے ہی لیکن خاص طور پر سردیوں میں یہ اپنی سوغات یعنی خشک میوہ جات کی وجہ سے بھی اہمیت اختیار کر جاتے ہیں۔ اس موسم میں یہاں خرید و فروخت کا سلسلہ عروج پر ہوتا ہے اور یہ سوغات ملک کے دیگر حصوں تک پہنچتی ہے۔

    پھلوں میں شمار کی جانے والی خوبانی ملک کے شمالی علاقوں کی خاص پیداوار ہے جسے خشک کر لیا جاتا ہے اور یوں یہ اخروٹ، کاجو، چلغوزہ، پستے کی طرح میوے کی صورت فروخت ہوتی ہے۔ خوبانی کی پیداور میں پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ایک لاکھ ٹن سالانہ سے زیادہ خوبانی پیدا کرتے ہیں۔

    گلگت، دیامر اور اسکردو و دیگر علاقوں میں خوبانی کے باغات میں اس پھل کی 60 اقسام پیدا ہوتی ہیں جو نقد آور جنس کا درجہ رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان علاقوں کی چالیس فی صد دیہی آبادی کی آمدن کا انحصار خوبانی کی کاشت پر ہے۔

    یہ پھل اپنی مختلف اقسام کے باعث غذائیت کے اعتبار سے بھی الگ ہوتا ہے۔ شمالی علاقہ جات کی ایک وادی شگر کو خوبانی کی پیداوار کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ یہاں کے اس پھل کو غذائیت میں بہترین ہونے کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہاں چھوٹے بڑے باغات میں خوبانی پیدا ہوتی ہے جسے مقامی لوگ اپنے پکوانوں کے ساتھ خشک کر کے استعمال کرتے ہیں جب کہ یہی پھل خشک میوے کی شکل میں ملک کے دیگر حصوں میں بسنے والوں تک پہنچایا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کی مختلف اقسام میں ہلمن، کارفو چُلی، مرغولم اور شارہ کارفا مشہور ہیں۔ خوبانی ذائقے میں میٹھی اور نرم ہوتی ہے۔ بعض خوبانیاں خشک کرنے کے بجائے تازہ کھانے میں خوش ذائقہ اور مزے دار ہوتی ہیں۔ یہ مختلف قسم کے سالن بنانے کے علاوہ چٹنیاں، مشروبات اور کیک وغیرہ بنانے میں استعمال کی جاتی ہیں۔

  • بارشوں سے بالائی علاقوں میں جانی و مالی نقصان، لینڈ سلائیڈنگ، شاہراہیں بند

    بارشوں سے بالائی علاقوں میں جانی و مالی نقصان، لینڈ سلائیڈنگ، شاہراہیں بند

    پشاور: حالیہ بارشوں اور برف باری سے شانگلہ، کوہستان اور سوات سمیت متعدد علاقوں میں شدید نقصانات ہوئے ہیں، کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ اور برف باری سے شاہراہیں بھی بند ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکام نے شانگلہ اور کوہستان میں بارش کے متاثرین سے نقصانات کی تفصیل طلب کر لی ہے، عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جانی اور مالی نقصان سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کریں۔

    محکمہ ریلیف کا کہنا ہے کہ سوات اور اپر دیر میں بارشوں سے 4 گھروں کو نقصان پہنچا، ہری پور میں ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہوا، اپر دیر میں متاثرین میں ٹینٹ، کمبل اور غذائی اشیا تقسیم کردی گئیں، دیر بالا میں بارشوں سے 3 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مختلف شہروں میں بارشیں اور برفباری، معمولات زندگی معطل

    کولئی پالس کوہستان میں بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے جس سے متعدد مقامات پر شاہراہ بند ہو گئی ہے، تیمرگرہ کے مقام پر بھی بارش کی وجہ سے لینڈ سلائینڈگ ہوئی ہے، ادھر شدید برف باری کی وجہ سے کاغان اور بالائی علاقوں تک شاہراہ بند ہو گئی ہے۔

    ضلعی انتظامیہ نے مالاکنڈ اور ہزارہ میں بند شاہراہوں کو جلد بحال کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، ہیوی مشینری کے ذریعے شاہراہوں سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

  • پاکستان کے شمالی علاقہ جات دنیا بھر کے سیاحتی مقامات سے زیادہ پرکشش ہیں: صدر مملکت

    پاکستان کے شمالی علاقہ جات دنیا بھر کے سیاحتی مقامات سے زیادہ پرکشش ہیں: صدر مملکت

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات انتہائی خوب صورت اور دنیا بھر کے سیاحتی مقامات سے زیادہ پُر کشش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر عارف علوی نے منگل کو اسلام آباد میں ٹور ازم سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاحت کے فروغ سے کثیر زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاحتی مقامات دنیا بھر کے سیاحتی مقامات سے زیادہ پر کشش ہیں، موجودہ حکومت ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے جامع پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

    ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بیرون ملک سے سیاحوں کی کثیر تعداد ملک کے شمالی علاقہ جات آتی ہے، پرکشش سیاحتی مقامات کی سیر سے دل کو تسکین ملتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتوں کو خواتین کے لئے مردوں کے مساوی مواقع فراہم کرنے چاہییں: صدر پاکستان

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آثار قدیمہ کثیر تعداد موجود ہیں اور ملک میں مذہبی و روایتی سیاحت کے وسیع مواقع ہیں۔

    صدر مملکت نے کہا کہ سیاحت کے فروغ سے کثیر زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے، سیاحت کا فروغ شمالی علاقہ جات کی ترقی کا ضامن ہے۔

    خیال رہے کہ صدر عارف علوی نے گزشتہ روز ینگ ویمن لیڈر شپ کانفرنس سے بھی خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ معاشی خود مختاری ہی صحیح معنوں میں خواتین کی آزادی اور ترقی کی ضامن ہے، حکومتوں کو خواتین کے لیے مردوں کے مساوی مواقع فراہم کرنے چاہییں۔

  • قومی ایئرلائن کا چین کیلئے پروازوں میں اضافہ

    قومی ایئرلائن کا چین کیلئے پروازوں میں اضافہ

    کراچی: پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے قومی ایئرلائن نے چین کیلئے پروازوں میں اضافہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ایئر لائن کے قائم مقام سی ای او قاسم حیات کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے بیجنگ کیلئے ہفتہ وار دو کے بجائے چھ پروازیں آپریٹ کی جائیں گی۔

    قائم مقام سی ای او نے بتایا ہے کہ بیجنگ کیلئے پروازوں میں اضافے سے پاک چین تعلقات میں فروغ اور اقتصادری راہداری کے حوالے پی آئی اے ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔

    یہ  بھی پڑھیں : شمالی علاقہ جات کی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند

    ان کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کا ویژن ہے کہ 2020 تک بیڑے میں جدید 60 طیارے شامل ہوجائیں گے، 2017 تک پی آئی اے کے بیڑے میں جدید ایئربس 330 کے دو طیارے، 777 بوئنگ ، ایئر بس 320 چار طیارے شامل ہوجائیں گے۔

  • شمالی علاقہ جات کی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند

    شمالی علاقہ جات کی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند

    کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی کے احکامات کے بعد شمالی علاقہ جات کی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ پی آئی اے نے اتوار کے لیے مختلف پروازیں ری شیڈول کردیں ہیں جس کے مطابق اسلام آباد سے گلگت کی دو طرفہ پرواز نمبر 607 اور 608 ری شیڈول کی گئی ہیں۔

    تر جمان نے بتایا کہ اسلام آباد سے گلگت کی دو طرفہ پرواز نمبر 607 اور 608 کو بھی ری شیڈول کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد سے کابل کی دو طرفہ پرواز نمبر 249 اور 250 بھی ری شیڈول کی گئی ہے۔

    سی اے اے ترجمان کے مطابق ری شیڈول پروازوں کی آمدورفت میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر کا امکان ہے، مذکورہ پروازیں صرف ایک دن اتوار کے لیے ری شیڈول کی گئی ہیں۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی نے مسافروں کو ہدایت دی ہے کہ مذکورہ پروازوں کے مسافر ایئرپورٹ پہنچنے سے قبل انتظامیہ سے معلومات ضرور حاصل کریں۔