Tag: شمالی علاقہ جات

  • زوئی وکاجی وادی کیلاش میں کیا کر رہی ہیں؟

    زوئی وکاجی وادی کیلاش میں کیا کر رہی ہیں؟

    پاپ گلوکارہ زوئی وکاجی آج کل اپنے نئے گانے کی شوٹنگ کے لیے وادی کیلاش میں ہیں جہاں سے انہوں نے خوبصورت تصاویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی ہیں۔

    کوک اسٹوڈیو میں پس منظر میں شامل گلوکارہ کے طور پر اپنے فنی سفر کا آغاز کرنے والی زوئی بہت جلد شہرت کی بلندیوں کو چھو چکی ہیں اور نوجوانوں کی پسندیدہ گلوکارہ ہیں۔

    آج کل وہ اپنے نئے گانے کی شوٹنگ کے لیے وادی کیلاش میں موجود ہیں جو دنیا بھر میں اپنے سحر انگیز حسن کی وجہ سے مشہور ہے۔

    zoe-4

    زوئی وہاں مقامی افراد کے ساتھ گھل مل گئیں اور ان کے ساتھ بھرپور وقت گزارا۔

    zoe-2

    zoe-3

    زوئی نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں وہ ایک کیلاشی خاتون کی مدد سے وادی کیلاش کا روایتی لباس زیب تن کر رہی ہیں۔

    زوئی کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ ہر شخص کو اس کی زندگی میں ایک بار وادی کیلاش آنے کا موقع مل سکے۔ ’یہ ایک خواب جیسا ہے۔ یہاں کی ثقافت اور یہاں کے لوگ دنیا میں اور کہیں نہیں مل سکتے‘۔

    زوئی کے نئے گانے میں کیلاش کی مقامی موسیقی اور ساز بھی شامل ہیں جس کا اظہار ان کی تصاویر سے ہوتا ہے۔

    ان کا حال ہی میں ایک اور گانا ’ہوجاؤ آزاد‘ بھی ریلیز ہو چکا ہے جو پاکستان کے شمالی علاقوں میں شوٹ کیا گیا ہے۔

  • حکومت کا گلیشیئرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام

    حکومت کا گلیشیئرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع گلیشیئرز کے پگھلنے اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچانے کے لیے نصب مانیٹرنگ سسٹم پر 8.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ہندو کش، قراقرم اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں نصب یہ نظام گلیشیئرز کے پگھلنے کی صورت میں سیلابوں سے قبل از وقت آگاہی فراہم کرتے ہیں۔

    پاکستان کے شمالی علاقوں میں تقریباً 5000 گلیشیئرز موجود ہیں اور یہ 15 ہزار اسکوئر کلومیٹر کے رقبہ پر پھیلے ہوئے ہیں۔ تاہم سائنسدانوں کے مطابق درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث یہ تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

    gl-3

    محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق صرف پچھلے عشرے میں گلیشیئرز پگھلنے کی رفتار میں 23 فیصد اضافہ ہوچکا ہے اور یہ پوری دنیا کے مقابلہ میں سب سے زیادہ ہے۔

    گذشتہ ماہ وفاقی حکومت نے مشاہداتی نظام (مانیٹرنگ سسٹم) کو وسعت دینے کے لیے 892.5 ملین روپے کی منظوری دی تھی۔

    اس 4 سالہ منصوبے کے ذریعہ وہاں کے درجہ حرارت، نمی، بارشوں کے موسم میں تبدیلی اور ہوا کی رفتار کے بارے میں زیادہ درست معلومات حاصل کی جاسکیں گی تاکہ گلیشیئرز کے پگھلنے کی اصل رفتار، اس کے نقصانات اور اس کے بچاؤ کے اقدامات کیے جاسکیں۔

    گلیشیئرز پگھلنے کا سب سے بڑا خطرہ سطح سمندر میں اضافے کی صورت میں ہوتا ہے جس کے بعد یہ اضافہ سیلاب کی شکل میں کنارے بسی ہوئی آبادیوں، دیہاتوں اور قصبوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

    gl-6

    اس مشاہداتی نظام کے ذریعہ سیلاب سے 60 سے 90 منٹ قبل اس سے آگاہی حاصل کی جاسکتی ہے اور یوں کنارے بسی آبادی کو محفوظ مقامات تک پہنچنے کا وقت مل سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ 2010 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی ایک وجہ گلیشیئرز کا پگھلنا بھی تھا۔ اس سیلاب نے ملک کے ایک تہائی رقبہ اور 1.4 کروڑ افراد کو متاثر کیا تھا جبکہ اس کے باعث 1600 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    پاکستان کے محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں سیلاب سے قبل از وقت آگاہی کے لیے ایس ایم ایس سروس اور دیگر کئی وارننگ سسٹم کی تشکیل کے لیے 16.6 بلین روپے کا منصوبہ بھی وفاقی حکومت کو بھجوایا ہے جو منظوری کا منتظر ہے۔

    اس سے قبل ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس گرمیوں کے موسم میں گلیشیئرز کے اوسط بہاؤ میں اضافہ دیکھا گیا جس سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خاصا اضافہ ہوگیا۔

    gl-2

    ماہرین کے مطابق عالمی حدت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کے جو مضر اثرات پاکستان پر پڑ رہے ہیں ان میں گلیشیئرز کا پگھلنا، سطح سمندر میں اضافہ، درجہ حرارت میں اضافہ، خشک سالی کی مدت میں اضافہ اور صحرائی علاقوں میں وسعت (ڈیزرٹیفکیشن) شامل ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بارشوں کے موسم کے دورانیہ میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ برف باری کے موسم کے دورانیہ میں کمی ہورہی ہے۔ اس دورانیہ میں کمی کی وجہ سے گلیشیئرز پر برف رک نہیں پارہی اور یوں دنیا بھر کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔