Tag: شمالی علاقے

  • ملک بھر میں جاڑے کا راج، شمالی علاتوں میں کڑاکے کی سردی

    ملک بھر میں جاڑے کا راج، شمالی علاتوں میں کڑاکے کی سردی

    کراچی: ملک بھر میں سردی جاڑے کا راج پھیل گیا ہے، بالائی علاقوں میں کڑاکے کی سردی پڑنے لگی ہے، استور میں درجہ حرارت منفی 5، ہنزہ منفی 4 اور اسکردو میں منفی 2 ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے شمالی علاقوں میں کڑاکے کی سردی پڑ رہی ہے، بعض علاقوں میں درجہ حرارت منفی دو تک گر گیا ہے، بلوچستان میں بھی سرد موسم نے ڈیرے ڈال دیے، قلات میں درجہ حرارت منفی 3 جب کہ کوئٹہ منفی 1 رہنے کا امکان ہے۔

    کراچی میں بھی ٹھنڈی ہواؤں نے موسم بدل دیا ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 31 ڈگری رہنے کا امکان ہے، راتیں سرد اور صبح سویرے خنکی بڑھ گئی، لاہور میں بھی سردی بڑھنا شروع ہو گئی ہے، آیندہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم سرد اور خشک رہے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  دیامر کے بالائی پہاڑوں پر برف باری، سردی کی شدت میں اضافہ

    محکمہ موسمیات کے مطابق آج ملک بھر میں موسم خشک رہے گا، مختلف شہروں میں خنکی میں اضافہ ہو رہا ہے، ملک کے بڑے شہروں کراچی، لاہور، ملتان، راولپنڈی اور اسلام آباد میں موسم خشک جب کہ بلوچستان کے شہروں کوئٹہ، قلات، زیارت اور شمالی علاقوں میں موسم خشک اور سرد رہے گا۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل شمالی علاقوں کے پہاڑوں پر خوب برف باری بھی ہوئی ہے، گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے بالائی پہاڑوں پر برف باری نے سردی کی شدت میں اضافہ کیا، بالائی علاقوں بابو سرٹاپ، بھٹو گاہ ٹاپ، نانگا پربت اور دیامر کے سیاحتی مقام فیئری میڈو میں بھی برف باری ہوئی۔

  • لیژر لیگز کا شمالی علاقوں ہنزہ، گلگت اور گیزر میں آغاز ہو گیا

    لیژر لیگز کا شمالی علاقوں ہنزہ، گلگت اور گیزر میں آغاز ہو گیا

    گلگت: پاکستان کے شمالی علاقوں ہنزہ، گلگت اور گیزر میں لیژر لیگز نے بہ یک وقت ہفتہ وار لیگز کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے خوب صورت شمالی علاقوں میں لیژر لیگز کا آغاز ہو گیا ہے، ہنزہ، گلگت اور گیزر میں برف باری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    [bs-quote quote=”نیشنل چیمپئن شپ کی فاتح ٹیم کو آئی ایس ایف اے ورلڈ کپ میں بھی کھیلنے کا سنہری موقع حاصل ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    مقامی کھلاڑی برف سے ڈھکی ہوئی وادیوں میں لیژر لیگز کے مقابلوں سے محظوظ ہو رہے ہیں۔

    لیژر لیگز نے نادرن ایریاز کے کھلاڑیوں کو نہ صرف فٹ بال کی سرگرمیوں کی جانب راغب کیا ہے بلکہ کھلاڑیوں کے لیے لیژر لیگز نیشنل چیمپئن شپ کھیلنے کا موقع بھی فراہم کر دیا ہے۔

    نیشنل چیمپئن شپ کی فاتح ٹیم کو آئی ایس ایف اے ورلڈ کپ میں بھی کھیلنے کا سنہری موقع حاصل ہوگا، جو اکتوبر 2019 میں یونان میں کھیلا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  صوابی: آٹھویں واٹر کراس جیپ ریس میں خواتین ڈرائیورز نے سب کو حیران کر دیا

    خیال رہے کہ شمالی علاقوں کے کھلاڑیوں کو ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا ہے لیکن ٹرنک والا فیملی نے لیژر لیگز کے ذریعے برف پوش علاقوں سے کھلاڑیوں کو قومی اور بین الاقوامی دھارے میں شامل کرنے کے کام یاب اقدامات کر دیے ہیں۔

    ہنزہ، گلگت اور گیزر میں 8,8 ٹیموں کی لیگز کا انعقاد کیا جائے گا، لیگز میں ہر ٹیم اپنے گروپ میں 14,14 میچز کھیلے گی جو ہفتہ وار ہوں گے، مقابلے ساڑھے تین ماہ جاری رہیں گے۔

  • اسلام آباد اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے

    اسلام آباد اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی اور گرد و نواح کے علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

    محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.0 تھی۔ زلزلہ کا مرکز پنجاب کا علاقہ ہزارو میں 12 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔

    زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد اور راولپنڈی کے علاوہ نوشہرہ، ہری پور اور صوابی میں بھی محسوس کیے گئے۔

    جھٹکے محسوس ہوتے ہی لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔ لوگوں نے اس بارے میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مختلف تصاویر اور آرا پوسٹ کرتے ہوئے اسے خوفناک قرار دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 28 فروری کو بھی راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت خیر پختونخواہ کے بالائی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات غلام رسول نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اگر زلزلے کی گہرائی کم ہو تو نقصان کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے اور انفرا اسٹرکچر متاثر ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: اسلام آباد، پنڈی اور خیبر پختونخواہ میں زلزلہ

    ان کے مطابق زلزلے کی شدت 6 ہونے کے بعد آفٹر شاکس بھی آسکتے ہیں جو کہ فوری بعد آتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں کچھ مقامات، ہندوکش کا پہاڑی علاقہ، اور بلوچستان میں کچھ علاقے فالٹ لائن پر واقع ہیں جہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں اور نقصان کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے۔

  • شمشال میں پہلی بار خواتین کے فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد

    شمشال میں پہلی بار خواتین کے فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد

    ہنزہ: گلگت بلتستان کے ایک بلند گاؤں شمشال میں پہلی بار خواتین کے فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا۔ ٹورنامنٹ کا انعقاد شاہ شمس اسپورٹس کلب کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    سطح سمندر سے 31 ہزار میٹر بلند یہ گاؤں شمشال ضلع ہنزہ کی گوجال تحصیل میں واقع ہے اور اپنی خوبصورتی کے باعث سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہے۔

    shimshal-2

    یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں کھیل کے شعبہ میں خواتین کو شامل کیا گیا ہے۔ اس سے قبل مایہ ناز کوہ پیما ثمینہ بیگ بھی بلند برفانی چوٹیوں پر اپنے عزم و ہمت کے جھنڈے گاڑ چکی ہیں۔

    ثمینہ خیال بیگ پہلی پاکستانی اور کم عمر ترین مسلمان خاتون ہیں جو دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر چکی ہیں۔ یہی نہیں وہ دنیا کے ساتوں براعظموں کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا اعزاز بھی رکھتی ہیں۔

    shimshal-3

    اس سفر میں قدم قدم پر ثمینہ کو اپنے اہل خانہ اور خاص طور پر بھائی مرزا علی بیگ کی حمایت حاصل رہی جو بعض مہمات پر خود بھی ان کے ساتھ رہے۔

    فٹبال کے ذریعے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ۔ افغانستان کی خالدہ پوپل *

    ثمینہ بیگ اور مرزا علی نے شمشال میں ہونے والے خواتین کے پہلے فٹبال ٹورنامنٹ پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور ان کا ارادہ ہے کہ وہ بہت جلد وہاں جا کر خواتین کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھائیں گے۔

    اس موقع پر اپنے پیغام میں مرزا علی نے کہا کہ ایک مرد ہونے کی حیثیت سے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی خواتین کو خود مختار اور صنفی برابری کو یقینی بنائیں۔

    shimshal-4

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں صںفی برابری کا ہدف بھی شامل ہے اور اس قسم کے ٹورنامنٹ کے انعقاد سے ہم اس ہدف کی تکمیل کی جانب ایک قدم بڑھائیں گے۔

    ٹورنامنٹ میں 12 سے 22 سال کی خواتین نے حصہ لیا۔ منتظمین کے مطابق ٹورنامنٹ کا اعلان ہونے کے بعد نوجوان لڑکوں کی ایک بڑی تعداد ان کے پاس آئی جو اپنی بہنوں کو اس ٹورنامنٹ میں حصہ لیتے دیکھنے کے خواہش مند تھے۔

  • عالمی فورم پر بھارت کی جانب سے پاکستانی پروجیکٹ مسترد

    عالمی فورم پر بھارت کی جانب سے پاکستانی پروجیکٹ مسترد

    سیئول: بھارت نے گرین کلائمٹ فنڈ کی میٹنگ میں پاکستان کا کلائمٹ چینج (موسمیاتی تغیر) سے متعلق پروجیکٹ مسترد کردیا۔ بھارتی نمائندے نے منصوبے کو ناقص قرار دیتے ہوئے دیگر تمام منصوبوں کے لیے حمایت ظاہر کردی۔

    جنوبی کوریا کے شہر سونگ ڈو میں گرین کلائمٹ فنڈ کی میٹنگ میں بھارت نے انتہائی درجے کا تعصب برتتے ہوئے پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے پروجیکٹ کو مسترد کردیا۔

    گرین کلائمٹ فنڈ اقوام متحدہ کے کلائمٹ چینج معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت امیر ممالک موسمیاتی تغیر کے نقصانات کا شکار ہونے والے غیر ترقی یافتہ ممالک کی مالی امداد کرتے ہیں۔ یہ امداد موسمیاتی تغیر کے اثرات سے نمٹنے والے پروجیکٹ کی فنڈنگ کی صورت میں کی جاتی ہے۔

    حکومت کا گلیشیئرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام *

    پروجیکٹ کی منظوری دینے والے بورڈ میں ایشیا پیسیفک کی نمائندگی کرنے والے 3 رکن ممالک بھارت، چین اور سعودی عرب شامل ہیں۔ بھارت میں وزارت خزانہ کے معاون خصوصی دنیش شرما اس بورڈ میں بھارت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

    دنیش شرما نے پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے پروجیکٹ کو ناقص اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ اس پروجیکٹ پر گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے ہمالیائی علاقے میں عمل درآمد کیا جانا تھا جس میں موسمیاتی تغیر سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے کے اقدامات کیے جانے تھے۔

    flood-2

    بورڈ کے سینیئر ارکان کی جانب سے استفسار پر دنیش شرما نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے منصوبے میں تکنیکی خرابیاں پائیں اور وہ کسی صورت فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتا تھا۔

    انہوں نے مختلف ممالک کی جانب سے پیش کیے جانے والے دیگر منصوبوں کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے ان کے لیے اپنی حمایت ظاہر کی۔

    تاہم بورڈ کے دیگر ارکان نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی زیادہ سے زیادہ امداد کرنے کی ضروت ہے۔ ’یہاں ہمیں انفرادی طور پر اپنے قومی مفادات کا تحفظ نہیں کرنا چاہیئے۔ ہم سب یہاں دنیا کو کلائمٹ چینج کے خطرات سے بچانے کے لیے بیٹھے ہیں‘۔

    ارکان کی متفقہ رائے تھی کہ بھارتی نمائندے بے شک پروجیکٹ پر شرائط عائد کردیتے لیکن اس کی منظوری دے دیتے، بدقسمتی سے انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

    دنیش شرما نے پروجیکٹ میں موجود متعدد تکنیکی خرابیوں کو اپنی مخالفت کی وجہ قرار دیا۔ انہیں پیشکش کی گئی کہ وہ پاکستانی ماہرین سے مل کر اس پروجیکٹ میں تبدیلیاں کروا کر پروجیکٹ کو قابل عمل بنا سکتے ہیں۔

    تاہم انہوں نے پروجیکٹ کو بالکل ہی ناقابل عمل قرا دے کر جواز پیش کیا کہ وہ یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ وہ متعصب نہیں، پاکستانی ماہرین سے مل سکتے ہیں، لیکن وہ جانتے ہیں کہ اس منصوبے میں مزید کسی چیز کا اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔

    شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ *

    پاکستان کی جانب سے پیش کیا جانے والا پروجیکٹ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی کے تعاون سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا تھا۔ پروجیکٹ میں آزاد کشمیر کے شمالی علاقوں میں شدید سیلابوں سے بچاؤ کے اقدامات کیے جانے تھے۔

    یہ سیلاب گلیشیئر والی جھیلوں میں اس وقت آتے ہیں جب جھیل میں موجود پانی کو ذخیرہ کرنے والا سسٹم (جو عموماً کوئی ڈیم ہوتا ہے) اسے روکنے میں ناکام ہوجائے اور یہ پانی سیلاب کی شکل میں باہر آ کر قریبی آبادیوں کو نقصان سے دو چار کرے۔

    flood-3

    اس قسم کے سیلابوں کا سلسلہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں سارا سال جاری رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ پروجیکٹ منظور ہوجاتا تو 7 لاکھ کے قریب افراد کو آئندہ سیلابوں سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا تھا۔

  • بائیک پر ایسا سفر جس نے زندگی بدل دی

    بائیک پر ایسا سفر جس نے زندگی بدل دی

    اس نے اپنی ماں سے پوچھا، ’وہ کیا چیز تھی جو ابو ساری زندگی کرنا چاہتے تھے پر نہ کر سکے؟‘ اس کی ماں نے اسے جو بتایا اس نے وہی کیا، اور پھر وہ پاکستان کی ایک پہچان بن گئی۔

    لاہور کی 21 سالہ زینت عرفان ایک ایسے سفر پر نکلی جس نے اس کی زندگی بدل دی۔ اپنے والد کا ادھورا خواب پورا کرنے کے لیے اس نے موٹر سائیکل اٹھائی اور دنیا کے سفر پر چل پڑی۔ اس کے والد کی یہی خواہش تھی جسے وہ پورا نہ کرسکے۔ موٹر سائیکل پر دنیا کا سفر۔۔

    zeenat-1

    زینت نے ایک ہفتے میں بائیک پر 500 میل کا سفر طے کیا۔ اس کا سفر اپنے آبائی علاقے سے شروع ہوا جو کشمیر کی پہاڑیوں تک چلا۔

    اپنے اس سفر کے بارے میں زینت بتاتی ہے، ’کئی بار میرا جسم تھک گیا، اس وقت میں نے خود سے کہا کہ مجھے اور آگے جانا ہے، اور آگے، ورنہ مجھے یہ سفر ادھورا چھوڑ کر واپس جانا پڑے گا‘۔

    zeenat-2

    ایک ایسے ملک میں جہاں ایک طرف تو صرف مردوں کی غلطیوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے عورتوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح درندہ صفت لوگوں کے آگے ڈال دیا جاتا ہو، وہاں زینت اور اس جیسی خواتین کبھی بائیک چلا کر اور کبھی پہاڑوں کی چوٹیاں سر کر کے مردانگی کی اس خود ساختہ عظمت کو للکار رہی ہیں۔

    رنگوں سے نئے جہان تشکیل دینے والی مصورات کے فن پارے *

    وہ کہتی ہے، ’میرا خیال ہے بائیک چلانے سے صنف کا کوئی تعلق نہیں۔ صنف کسی کے مقاصد کا تعین نہیں کر سکتی‘۔

    زینت نے اپنے بھائی کے ساتھ بھی 200 میل کا سفر طے کیا۔ وہ اپنے بھائی کی مشکور ہیں کہ اس نے ہی انہیں بائیک چلانا سکھائی۔

    zeenat-3

    اس سفر کی وجہ سے زینت کو خصوصاً آن لائن تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ لوگوں نے انہیں کہا کہ انہیں بائیک نہیں چلانی چاہیئے کیونکہ ایک عورت کے لیے یہ شرم کا مقام ہے۔ کچھ نے ان کی مسلمان ہونے پر انگلیاں اٹھائیں۔ لیکن کوئی چیز زینت کو اس کے مقصد سے روک نہیں سکی۔

    زینت کا کہنا ہے کہ یہ سفر درحقیقت انہوں نے اپنے والد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنی والد کی یادوں کے ساتھ یہ سفر ان کے روحانی اطمینان کا باعث بھی بنا۔