Tag: شمالی کوریا

  • کم جونگ نے صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتادی

    کم جونگ نے صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتادی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں ہونے والے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ ان کے درمیان دوسری اور اہم ملاقات ہنوئی میں ہوئی جو کہ ناکام رہی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان نے مذاکرات کی ناکامی کہ وجہ ’’امریکا کی بدنیتی’’ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے ملاقات کے دوران بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان تنازعے کا خاتمہ امریکی رویے پر ہے، ٹرمپ کو سال کے اختتام تک کوئی حتمی فیصلہ کرنا ہوگا بصورت دیگر ہم اپنے فیصلوں میں آزاد ہوں گے۔

    اس سے قبل بھی کم جون اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ امریکا اپنی پابندیاں ختم کرے تو بات چیت کے مثبت نتائج نکلیں گے، جبکہ شمالی کوریائی سربراہ ٹرمپ سے دوبارہ ملنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آٹھ ماہ بعد ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں کے سربراہان نے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم کردیے تھے۔ بعد ازاں جنوبی کوریا نے اس پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

    ٹرمپ کم ملاقات بےسود ثابت، دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھنے لگی

    قبل ازیں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پرجلد بازی سے کام نہیں لینا چاہتے، معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔

  • کم جونگ ان جلد روس کا اہم دورہ کریں گے

    کم جونگ ان جلد روس کا اہم دورہ کریں گے

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان جلد ہی روس کا اہم دورہ کریں گے.

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس دورے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے تفصیلی ملاقات کے علاوہ مختلف معاہدہ پر دستخط کریں گے.

    شمالی کوریائی لیڈر کے دورے کی تاریخ کو تاحال مخفی رکھا گیا ہے۔ چند روز قبل روسی حکومت کے ایک مختصر بیان میں کہا گیا تھا کہ کم جونگ ان رواں مہینے کے آخری ایام میں روس کا دورہ کریں گے۔ البتہ حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا.

    مزید پڑھیں: صدرپپوٹن پہلی اورٹرمپ دنیا کی دوسری بااثرشخصیات قرار

    روسی میڈیا نے بتایا کہ ان اور پوٹن کی ملاقات مشرقی ساحلی شہر ولادی ووستک میں ممکن ہے، یہ شہر شمالی کوریا کی سرحد سے قریب ہے۔

    یہ روسی سرزمین پر دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہوگی، برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ملاقات جمعرات کو ہوسکتی ہے.

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی کم جونگ انگ کی قیادت میں‌ اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے شمالی کوریا سے تعلقات استوارکیے، ساتھ ہی امریکی صدر سے بھی ملاقاتیں کیں، جن کے ذریعے برف پگھلی.

  • کم جونگ کی امریکی حکام پر کڑی تنقید

    کم جونگ کی امریکی حکام پر کڑی تنقید

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ایک بار پھر امریکی حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی پابندیوں اور دوطرفہ ناخوشگوار تعلقات کے ردعمل میں کم جونگ نے امریکی حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ نے راہ راست امریکی عہدیداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کچھ نہ کہا۔

    عالمی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ کم جونگ ان صدر ٹرمپ کے بارے میں دھیمے انداز سے گفتگو کررہے ہیں جس کا مقصد ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آنا ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی سربراہ امریکی صدر سے ملاقات کے خواہش مند ہیں، جس کا وہ اس سے قبل بھی اظہار کرچکے ہیں، لیکن ٹرمپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    دنوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی پہلی اور تاریخی ملاقات میں صدر ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ شمالی کوریا کے سربراہ کو نیوکلیئر ہتھیار ختم کرنے پر رضامند ہوجائیں گے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کو کو باور کرایا ہے کہ جب کم جونگ ان اپنی جوہری صلاحیت سے دستبردار نہیں ہوتا، وہ اس پر سے پابندیاں نہیں اٹھائیں گے۔

    ٹرمپ کم ملاقات، جنوبی کوریا نے مایوسی کا اظہارکردیا

    دریں اثنا شمالی کوریا اقوام متحدہ کی جانب سے ملک پر عائد اکثر پابندیاں اٹھانے کے بدلے میں اپنا نیوکلئیر پروگرام جزوی طور پر بند کرنے کی پیش کش کرچکا ہے۔

  • شمالی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں ملوث سابق امریکی فوجی گرفتار

    شمالی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں ملوث سابق امریکی فوجی گرفتار

    نیویارک : عالمی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اسپین میں جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث سابق امریکی فوجی گرفتار ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں قائم جنوبی کوریا کے سفارتخانے کے عملے کو یرغمال بنانے والے 10 حملہ آوروں میں سابق امریکی فوجی کریسٹوفر اہن بھی شامل تھا جسے گرفتار کرلیا گیا۔

    خیال ہے کہ 14 مارچ کو رپورٹ شائع کی گئی تھی جس میں کہا تھا کہ ہسپانوی خفیہ ادارے کو یقین ہے کہ گزشہ ماہ جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملہ کرنے والے 10 میں سے 2 کا تعلق امریکی ایجنسی سی آئی اے سے تھا۔

    اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سفارتخانے پر حملے میں ملوث تاحال صرف ایک گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہسپانوی جوڈیشل ذرائع نے بتایا سفارتخانے سے چوری ہونے کے دو ہفتے بعد ہی ایف بی آئی نے تمام سامان ہسپانوی عدالت میں کے حوالے کردیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے اپنے واپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ میڈرڈ میں 10 حملہ آواروں نے جنوبی کوریا کے سفارتخانے کے عملے کو یرغمال بنایا اور فرار ہوتے ہوئے کمپیوٹرز اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق اگرچہ تمام حملہ آوار کورین تھے سی این آئی نے ان میں سے 2 کی شناخت کی جن کا تعلق امریکی سی آئی اے سے ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 21 مارچ کو شمالی کوریا نے اپنے سفارت خانے پر حملے کو سنگین دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    سفارت خانے پر حملے سے متعلق جاری کیے گئے سرکاری بیان میں شمالی کوریا نے امریکا کے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی ) کی شمولیت کا امکان ظاہر کیا تھا اور ہسپانوی حکام سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

  • شمالی کوریا تنازعہ، صدر ٹرمپ کی جاپانی وزیراعظم سے جلد ملاقات متوقع

    شمالی کوریا تنازعہ، صدر ٹرمپ کی جاپانی وزیراعظم سے جلد ملاقات متوقع

    واشنگٹن: شمالی کوریا تنازعہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ جاپان کا دورہ کریں گے جہاں ملکی وزیراعظم شنزو ایبے سے ٹرمپ کی خصوصی ملاقات ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کے دورہ جاپان سے قبل جاپانی وزیراعظم شنزوایبے کا دورہ امریکا متوقع ہیں، جہاں وہ قاباعدہ طور پر صدر ٹرمپ کو اپنے ملک آنے کی دعوت دیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جاپان کی خاتون کے جنم دن سے متعلق امریکا میں تقریب بھی ہوگی جہاں امریکی صدر سمیت دیگر عہدیدار بھی شریک ہوں گے۔

    امریکی صدر اور جاپانی وزیراعظم کے درمیان ہونے والی ممکنہ ملاقات کے دوران دونوں رہنما جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل پاک کرنے کی کوششوں پر تبادلۂ خیال کریں گے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جون ان سے صدر ٹرمپ کی گذشتہ سال ہونے والی تاریخی ملاقات میں جنوبی کوریا سمیت جاپان نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔

    جاپان امریکا کا اہم اتحادی ممالک میں شمار ہوتا ہے، شمالی کوریا کے لیے امریکی پالیسی کی جاپان نے ہمیشہ حمایت کی ہے، جاپانی حکام کے مطابق امریکا شمالی کوریا پر سے اس وقت تک اقتصادی پابندیاں نہ اٹھائے جب تک پیانگ یانگ اپنے جوہری ہتھیار مکمل طور پر ترک نہ کر دے۔

    جاپان کے وزیر اعظم آج امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے

    خیال رہے کہ دنوں سربراہان گذشتہ سال اپریل میں بھی ملاقات کرچکے ہیں، اس دوران وزیر اعظم شنزوایبے نے جاپان کے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کے دوران شمالی کوریا کے ایسے تمام تر میزائلوں کے خاتمے کیلئے کہوں گا جس سے کسی بھی قسم کا جاپان کو خطرہ ہو۔

  • مائیک پومپیو کو جوہری بات چیت سے الگ کیا جائے، شمالی کوریا کا ٹرمپ سے مطالبہ

    مائیک پومپیو کو جوہری بات چیت سے الگ کیا جائے، شمالی کوریا کا ٹرمپ سے مطالبہ

    سیئول: شمالی کوریا نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو واشنگٹن اور پیونگ یانگ کے درمیان جوہری پروگرام کے حوالے سے بات چیت سے نکال دیا جائے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو حالیہ ڈیڈ لاک کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے جوہری پروگرام کے حوالے سے بات چیت سے نکالنے کا مطالبہ کردیا۔

    شمالی کوریا کی وزارت خارجہ میں امریکی امور کے دفتر کے ڈائریکٹر کون جونگ گون نے کہا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ اگر مائیک پومپیو نے بات چیت میں شرکت کی تو یہ ایک بار بھی تعطل کا شکار ہوجائے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ مکالمے میں کے ممکنہ طور پر دوبارہ آغاز کی صورت میں مجھے امید ہے کہ بات چیت میں ہمارے مقابل پومپیو نہیں ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکا کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کے بعد دوبارہ تابکاری مواد کو بم کے ایندھن میں استعمال کرنا شروع کردیا، شمالی کوریا نے ایک اور میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شمالی کورین رہنما نے اس ہتھیار کو فائر کرنے کے مختلف طریقوں اور اہداف کو نشانہ بنانے کی خودنگرانی کی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان امریکہ میں ہونے والی دوسری ملاقات پیانگ یانگ کے جوہری اور میزائل پروگرام کے معاملے پر کسی معاہدے کے بغیر اچانک ختم ہو گئی تھی۔

  • شمالی کوریا کا ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

    شمالی کوریا کا ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

    پیانگ یانگ : شمالی کوریا نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد دوبارہ تابکاری مواد کو بم کے ایندھن میں استعمال کرنا شروع کردیا، شمالی کوریا نے ایک اور میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق کم جونگ ان کی زیرنگرانی ایک نئی قسم کے ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا تجربہ کیا گیا ہے جسے شمالی کوریا کی جنگی طاقت میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

    کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کی جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ میزائل غیر معمولی انداز سے پرواز کرتے ہوئے طاقتور ’وار ہیڈ‘ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ایجنسی نے اس ہتھیار کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کیں، تاہم یہ بتایا ہے کہ کم جونگ ان نے اس ہتھیار کو’ پیپلز آرمی کی جنگی طاقت میں اضافے میں اہم پیشرفت قرار دیا ہے‘۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شمالی کورین رہنما نے اس ہتھیار کو فائر کرنے کے مختلف طریقوں اور اہداف کو نشانہ بنانے کی خودنگرانی کی ہے۔

    شمالی کوریا کی جانب سے نئے میزائل تجربے کا اعلان امریکی نگراں ادارے سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا کی ایٹمی تنصیبات میں سرگرمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    امریکی نگراں ادارے کے مطابق شائد شمالی کوریا رواں سال فروری میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد دوبارہ تابکاری مواد کو بم کے ایندھن میں استعمال کر رہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان امریکہ میں ہونے والی دوسری ملاقات پیانگ یانگ کے جوہری اور میزائل پروگرام کے معاملے پر کسی معاہدے کے بغیر اچانک ختم ہو گئی تھی۔

    اس ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنی سفارتکاری کے مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا رویہ مناسب کرے تو ملاقات کے لیے تیار ہوں، کم جونگ اُن

    کم جونگ ان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر واشنگٹن مناسب رویہ اپنائے تو وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔

    سینٹر فار دا نیشنل انٹرسٹ کے تجزیہ کار ہیری کازیانس کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان ٹرمپ انتظامیہ کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی فوجی صلاحیت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ان کی حکومت حالیہ مذاکرات میں واشنگٹن کے غیر لچکدار رویے سے مایوس ہوتی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس نومبر میں کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کم جونگ ان نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے بعد نئے اور انتہائی جدید نوعیت کے ہتھیار وںکے تجربے کی نگرانی کی تھی۔

    یہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام پرامریکہ کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کے بعد ہتھیاروں کے تجربے کی پہلی سرکاری رپورٹ تھی۔

  • جوہری تنازعہ: کم جونگ ان کی ایک بار پھر امریکا کو دھمکی

    جوہری تنازعہ: کم جونگ ان کی ایک بار پھر امریکا کو دھمکی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے امریکا کو ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر وہ دوطرفہ تعلقات سے متعلق کوئی حتمی اعلان نہیں کرتا تو اہم اپنے فیصلے میں آزاد ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان دو بار ملاقات ہوچکی ہے، لیکن اب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان نے اپنے تازہ بیان میں امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات سے متعلق امریکا کو سال کے آخر تک مہلت دی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر سال کے آخر میں کوئی حتمی اور فیصلہ کن اقدامات سامنے نہیں آئے تو شمالی کوریا اپنے فیصلے میں آزاد ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اپنا رویہ درست رکھیں تو ان سے ایک بار پھر ملنے کے لیے تیار ہوں، مذاکرات کے ذریعے معاملے کا حل چاہتے ہیں، اور تعلقات دوطرفہ مفادات کی بنیاد پر ہوں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر اور کم جونگ ان کے درمیان پہلی مرتبہ گزشتہ برس سنگاپور میں ملاقات ہوئی تھی جبکہ دوسری مرتبہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات رواں برس فروری میں ویتنام کے شہر ہنوئی میں ہوئی تھی تاہم دونوں ملاقاتیں بے سود ثابت ہوئی تھیں۔

    امریکا اور شمالی کوریا کی ناکام ملاقات کی وجہ ٹرمپ کے کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار

    واضح رہے کہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن دو مرتبہ ناکام ملاقاتوں کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے روابط کو انتہائی شاندار قرار دیتے ہیں۔

  • شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں میں ریلیف دینے پر غور کیا جارہا ہے، ٹرمپ

    شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں میں ریلیف دینے پر غور کیا جارہا ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں میں ریلیف دینے پر غور کیا جارہا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے سے ملاقات میں شمالی کوریا کے سربراہ سے مزید ملاقاتوں کے بارے میں بات کریں گے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ملاقات میں شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں میں انسانی بنیادوں پر کچھ چھوٹ دینے کی بھی بات ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو بہت اچھی طرح جان چکا ہوں وہ بہت قابل احترام ہیں اور یقین ہے کہ آئندہ آنے والوں دنوں میں بہت زبردست کام ہوں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے شمالی کوریا کے سربراہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ملاقاتیں کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں، کم جونگ کی مخالفین کو دھمکی

    یاد رہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے مخالفین کو دھمکی دی ہے کہ ان کے ملک پر پابندی لگانے والے ممالک کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال ٹرمپ اور اُن کی سنگاپور میں ہونے والی ملاقات میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق رائے ہوا تھا بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان تحفظات دیکھے گئے تھے۔

    بعد ازاں نیشنل سیکورٹی کے مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ پچھلے سال جون میں سنگاپور میں جو وعدے کیے گئے تھے، شمالی کوریا کو ابھی ان پر عمل کرنا ہے جس کے لیے دوسری سربراہی ملاقات کی ضرورت ہے۔

  • شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں، کم جونگ کی مخالفین کو دھمکی

    شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں، کم جونگ کی مخالفین کو دھمکی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے مخالفین کو دھمکی دی ہے کہ ان کے ملک پر پابندی لگانے والے ممالک کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جوہری پروگرام کی متنازع سرگرمیوں کے باعث شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں عائد ہیں، امریکا شمالی کوریا پر پابندیوں کے علاوہ شدید دباؤ بھی ڈال رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے رہنماء کم جونگ ان نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا معاشی خود انحصاری کی پالیسی پر عمل کرنا اپنے خلاف پابندیاں لگانے والے ممالک کے لیے ایک زور دار جواب ہو گا۔

    ویتنام کے دارالحکومت ہنوئے میں رواں برس امریکی صدر کے ساتھ ناکام میٹنگ کے بعد شمالی کوریائی لیڈر کا یہ پہلا بیان سامنے آیا ہے۔

    شمالی کوریائی نیوز ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان نے واضح کیا کہ وہ اپنے ملک کی معاشی خود انحصاری کے لیے کوششیں دو گنا کر دیں گے۔

    شمالی کوریائی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ حکمران جماعت کے اجلاس میں یہ بھی بتایا کہ اقتصادی بحالی سے جارح ممالک کی شمالی کوریا کو جھکانے کی کوششیں بھی ناکام ہو جائیں گی۔

    جوہری تنازعہ، صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات بغیر معاہدے کے ختم

    خیال رہے کہ گذشتہ سال ٹرمپ اور اُن کی سنگاپور میں ہونے والی ملاقات میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق رائے ہوا تھا بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان تحفظات دیکھے گئے تھے۔

    بعد ازاں نیشنل سیکورٹی کے مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ پچھلے سال جون میں سنگاپور میں جو وعدے کیے گئے تھے، شمالی کوریا کو ابھی ان پر عمل کرنا ہے جس کے لیے دوسری سربراہی ملاقات کی ضرورت ہے۔