Tag: شمالی کوریا

  • کم جونگ کا ٹرمپ کو خط، دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    کم جونگ کا ٹرمپ کو خط، دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    واشنگٹن: شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ٹرمپ سے ایک بار پھر ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق امریکا نے اس دعوت نامے پر کام شروع کردیا ہے، وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت جذبات سے بھرپور خط تھا، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کے عزم میں سنجیدہ ہے۔‘

    اس خط کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دوبارہ ملاقات کی درخواست کی جائے اور اس بارے میں وقت کا تعین کیا جائے کہ یہ ملاقات کب ہوسکتی ہے۔

    سارہ سینڈرز کے مطابق ہم اس درخواست کو خوش آمدید کہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہم نے کام شروع کردیا ہے، تاہم ابھی یہ نہیں بتایا جاسکتا ہے کہ یہ ملاقات کب ہوگی۔

    امریکی ترجمان سارہ سینڈرز نے شمالی کوریا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے وہاں ہونے والی فوجی پریڈ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں نہیں تھی، ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے شمالی کوریا کے روئیے میں تبدیلی آئی ہے۔

    دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر مون جے نے اس خبر کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورین خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا اہم ترین معاملہ ہے جسے امریکا اور شمالی کوریا کو آپس میں بات چیت کے ذریعے ہی حل کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا کردار جون میں ہونے والی ملاقات میں نہایت اہم رہا تھا اور وہ خود شمالی کوریائی ہم منصب سے آئندہ ماہ ملاقات کرنے والے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے جون میں سنگاپور میں ملاقات کی تھی تاہم اس ملاقات کے بعد سے مزید کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔

  • امریکا کا شمالی کوریا پر دباؤ برقرار رکھنے کا فیصلہ

    امریکا کا شمالی کوریا پر دباؤ برقرار رکھنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: شمالی کوریا کی جانب سے جوہری سرگرمیاں جاری رکھنے پر امریکا نے اپنا دباؤ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے جس کے بعد امریکا نے اپنا دباؤ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگراموں کو روکنے کی خاطر امریکا سمیت عالمی برادری اس کمیونسٹ ریاست پر دباؤ برقرار رکھے گا۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے عہد کیا تھا کہ وہ جوہری پروگرام ترک کردیں گے، تاہم ہم پر امید ہیں کہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔


    شمالی کوریا نے 65 سال بعد امریکی فوجیوں کی لاشیں واپس کردیں


    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کی تاریخی سمٹ کے باوجود پیونگ یانگ نے اپنا جوہری پروگرام ترک نہیں کیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ نے سنگاپور میں تاریخی ملاقات کی تھی جس کے بعد صدر ٹرمپ کا یہ موقف تھا کہ کم جونگ ان جوہری ہتھیاروں کی سرگرمیاں ترک کردیں گے۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ شمالی کوریا اپنی جوہری سرگرمیاں ترک کرنے کے لیے اقدامات کررہا ہے اور ہمیں اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

  • شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار تلف ہونے تک پابندیاں برقرار رہیں گی، امریکی وزیر خارجہ

    شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار تلف ہونے تک پابندیاں برقرار رہیں گی، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن : شمالی کوریائی حکام نے امریکا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ امریکا یک طرفہ طور پر جوہری ہتھیار تلف کرنے پر مجبور کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گذشتہ روز ٹوکیو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جب تک شمالی کوریا جوہری ہتھیار مکمل طور پر تلف نہیں کرتا تب تک شمالی کوریا پر عائد پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’امریکا شمالی کوریا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے بہت پر امید ہے لیکن صرف بات چیت کی بنیاد پر پابندیاں ختم نہیں کرسکتے، جب تک جوہری ہتھیاروں کے تلف ہونے کی تصدیق نہیں ہوجاتی اس وقت اقتصادی پابندیاں جاری رہیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مائیک پومپیو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کم جونگ ان اور صدر ٹرمپ کے درمیان یہ بات طے ہوئی تھی کہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تلفی کی تصدیق کے لیے نظام وضع کیا جائے گا، جس کے بعد اقتصادی پابندیاں ختم کی جایئں گی۔

    دوسری جانب شمالی کوریا کے حکام کی جانب سے امریکی وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس کے بعد بیان سامنے آیا تھا کہ ’امریکا بد معاشوں کی طرح ایٹمی ہتھیاروں کی تلفی کا مطالبہ کررہا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ نے شمالی کوریا کے حکام کی جانب سے دیئے جانے والے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر امریکا غنڈوں کی مانند مطالبہ کررہا ہے تو اس اعتبار سے اقوام متحدہ بھی مد معاش ہوئی کیوں کہ سلامتی کونسل شمالی کوریا کو ایٹمی پروگرام فوری طور بند کرنے کا کہہ چکی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان مذاکرات کامیابی کے ساتھ آگے بڑھیں گے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے حکام نے امریکا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے امریکا پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’امریکا شمالی کوریا کو ایٹمی پروگرام ختم کرنے پر مجبور کررہا ہے‘۔

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے رواں برس شمالی کوریا کا تیسرا دورہ کیا تھا، تاہم حالیہ دورے کے دوران مائیک پومپیو کی شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات نہیں ہوسکی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کم جونگ ان سے ملاقات نہیں ہوتی تو شمالی کوریا سے جنگ ہوجاتی، ٹرمپ

    کم جونگ ان سے ملاقات نہیں ہوتی تو شمالی کوریا سے جنگ ہوجاتی، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر میری شمالی کوریا رہنما کم جونگ ان سے ملاقات نہ ہوتی تو امریکا اور شمالی کوریا میں جنگ ہوسکتی تھی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کم جونگ ان کے ساتھ مثبت گفتگو ہوئی سب اچھا چل رہا ہے نہ ہی کوئی راکٹ لانچ کیے جارہے ہیں جبکہ گزشتہ 8 ماہ سے کسی نیوکلیئر میزائل کو ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ پورا ایشیا خوش ہے صرف اپوزیشن پارٹی کے جس میں فیک نیوز بھی شامل ہے جو شکایت کررہے ہیں، اگر میں نہ ہوتا تو شمالی کوریا سے جنگ ہوجاتی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ جزیرہ نما کوریا ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق کے باوجود شمالی کوریا نے اپنی نیوکلیر ہتھیاروں کے لیے ایندھن کی پیداوار میں اضافہ کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے حکام نے درحقیقت اپنے تجربات کے 4 بڑے مقامات کو تباہ کردیا ہے، یہ امر جوہری ہتھیاروں کے مکمل طور پر تلف کیے جانے سے متعلق ہے اور اس کا آغاز ہوگیا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان گزشتہ ماہ ملاقات ہوئی تھی، ملاقات کے بعد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب شمالی کوریا سے کوئی نیوکلیئر خطرہ نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • امریکی صدراورشمالی کوریا کے رہنما کی تاریخی ملاقات

    امریکی صدراورشمالی کوریا کے رہنما کی تاریخی ملاقات

    سنگاپور: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے درمیان ملاقات اختتام پذیرہوگئی ہے، ملاقات میں دونوں طرف سے مترجم بھی شریک ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی۔

    سینٹوسا میں ہونے والی اس تاریخی ملاقات کے لیے کم جونگ اُن وفد کے ساتھ ہوٹل پہنچے اور کچھ ہی دیربعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قافلہ بھی ہوٹل پہنچا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کا مصافحہ

    امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ نے ملاقات کے آغاز میں ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور فوٹوسیشن ہوا۔ اس موقع پر دونوں سنجیدہ نظر آئے لیکن بات چیت ہوئی تو چہروں پرمسکراہٹ بھی آگئی اور ایک بار پھر ہاتھ ملائے گئے۔

    سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں 45 منٹ تک جاری رہنے والی ون آن ون ملاقات میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا معاملہ سرفہرست رہا۔ ملاقات میں دونوں طرف سے صرف مترجم شریک ہوئے۔

    صحافیوں سے مختصرگفتگو

    اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ بہت اچھا محسوس کررہے ہیں، ہماری بات چیت بہترین ہوگی اور میرے خیال میں بہت کامیاب بھی ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا تعلق شاندار ہوگا۔

    دوسری جانب شمالی کوریا کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہاں تک کا سفرآسان نہیں تھا، ماضی اور پرانی رقابتیں اور اقدامات نے آگے بڑھنے کی راہ میں رکاوٹوں کا کام کیا لیکن ہم نے ان سب پرقابو پایا اور آج ہم یہاں ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے اختتام کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ کم جونگ اُن سے ملاقات بہت اچھی رہی، شمالی کوریا کے سربراہ کے ساتھ مل کر معاملات کو حل کریں گے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے کہا کہ آگے چیلنجز کا سامنا ہوگا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

    ملاقات سے قبل جنوبی کوریا کے صدر کا امریکی صدر کو فون

    شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات سے قبل جنوبی کوریا کے صدرمون جے ان نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو فون کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ سربراہ ملاقات ختم ہوتے ہی نتائج سے آگاہ کرنے کے لیے امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیوکو جنوبی کوریا بھیجیں گے۔

    خیال رہے کہ کسی بھی امریکی صدر نے آج تک اپنے دورِ اقتدار میں کسمی شمالی کوریائی رہنما سے ملاقات نہیں کی، یہ ایک تاریخی موقع ہے۔

    شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے‘ امریکی وزیر خارجہ

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے کہا کہ جزیرہ نما شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے، کم جونگ ان کو ایٹمی پروگرام سے مکمل طور پر دست برداری کی ضمانت دینا ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ٹرمپ اور کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کل ہوگی

    ٹرمپ اور کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کل ہوگی

     سنگاپور  : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اورشمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کل سنگاپورمیں ہوگی، دونوں رہنما سنگاپور پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کا سب کو انتظار ہے، سنگاپورکے جزیرے سینٹوسا میں کل امریکی صدرٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کریں گے اور جزیرہ نما کوریا میں امن، ایٹمی ہتھیاروں سمیت مختلف امور پر بات چیت کریں گے۔

    تاریخی ملاقات کے لئے دونوں رہنما سنگاپورمیں ہیں اور الگ الگ ہوٹلوں میں ٹہرے ہوئے ہیں، سینٹوسا میں سربراہ ملاقات کے لئے سیکورٹی کے انتہائی سخت اور غیر معمولی اقدامات کئے گئے ہیں۔

    یہ پہلا موقع ہے جب شمالی کوریا کے رہنما کسی برسر اقتدار امریکی صدر سے مل رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے اس ملاقات کو ‘امن کا مشن’ قرار دیا ہے اور کہا کہ ملاقات کے بارے میں اچھا محسوس کررہے ہیں، سنگاپورمیں ماحول پر جوش ہے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ کا کہنا ہے اگر سنگا پور میں منگل کو کوئی معاہدہ ہوگیا تو تاریخ سنگا پور کو اس حوالے سے یاد رکھی گی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتے ہیں‌۔

    واضح رہے کہ  ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے 12 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    مزید پڑھیں: برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی


    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔

    خیال رہے کہ صدرٹرمپ اورکم جونگ ان ماضی میں ایک دوسرے پرتند وتیز زبانی حملے کرتے رہے ہیں، دونوں رہنماؤں کی ملاقات کوعالمی امن کیلئے انتہائی اہم قراردیا جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے اگلے ہفتے سنگاپور میں طے شدہ ملاقات اچھی رہی تو وہ انہیں امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتے ہیں‌۔

    امریکی صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کے حوالے سے زیادہ دباؤ کی اصطلاح استعمال نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ دوستانہ بات چیت کے لیے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سی پابندیاں ہیں جو وہ شمالی کوریا کے خلاف استعمال کرسکتے ہیں تاہم وہ ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ معاہدے کا امکان موجود ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان س 12 جون کو سنگاپور میں طے شدہ ملاقات اچھی رہی تو وہ انہیں امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں۔

    کم جونگ ان سے ملاقات ایک بڑی کامیابی ہوگی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ رواں سال 19 اپریل 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان سے ملاقات کامیاب ثابت ہوگی لیکن اگرایسا نہیں ہوا تو وہ بات چیت ادھوری چھوڑ کرچلیں جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند

    امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات پر آمادگی کا اظہار کردیا۔

    ان خیالات کا اظہار ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کے حوالے سے مثبت رابطے اور بات چیت ہوئی ہے، اگر یہ ملاقات ہوئی تو 12 جن کو سنگاپور میں ہی ہوگی اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ملاقات 12 جون کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے 12 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔

    یاد رہے کہ کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے رہنما مون جے ان سے اچانک ملاقات کی اس دوران شمالی کوریا سے متعلق امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ ان جوہری ہتھیارترک کرنےکوتیارہیں‘ مون جے ان

    کم جونگ ان جوہری ہتھیارترک کرنےکوتیارہیں‘ مون جے ان

    سیئول: جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان مکمل طور پرجوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے کوتیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے اور امریکی صدر سے ملاقات کے لیے پُرعزم ہیں۔

    جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ گزشتہ روز کم جونگ ان سے ملاقات میں اس بات پراتفاق ہوا کہ 12 مئی کو سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہونی چاہیے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کی مون جے ان سے اچانک ملاقات

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے گزشتہ روز جنوبی کوریا کے رہنما مون جے ان سے اچانک ملاقات کی اس دوران شمالی کوریا سے متعلق امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے‘ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے طے شدہ ملاقات کو منسوخ کردیا تھا تاہم شمالی کوریا کی جانب سے مصالحتی پیغام موصول ہونے کے بعد انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔

    شمالی کوریا باز نہ آیا تواسےختم بھی کیا جا سکتا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہے کہ رواں ماہ 18 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرکم جونگ ان نے جوہری ہتھیارختم کرنے سے متعلق امریکہ سے معاہدہ نہیں کیا تواس کا حال بھی لیبیا کے معمرقذافی کی طرح ہوسکتا ہے۔۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا

    کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا

    پیانگ یانگ : امریکی صدر ٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات کی منسوخی کے بعد شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ کم جونگ ال کسی بھی وقت امریکی صدر سے ملاقات کو تیارہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے شمالی کوریا اورامریکا کےتعلقات میں ایک بار پھر تناؤ کا شکار ہے، امریکی صدر کی جانب سے ملاقات کی منسوخی پر شمالی کوریا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کی منسوخی مایوس ہے، کم جونگ ان کسی بھی وقت صدرٹرمپ سے ملاقات کوتیارہیں۔

    شمالی کوریا کے حکام نے ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ اُن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی، ٹرمپ کا یہ اقدام امن کے قیام کی عالمی خواہش کے برعکس ہے، اب بھی امریکا کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے اور امید ہے کہ یہ میٹنگ دوبارہ بحال ہوسکتی ہے۔

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے ہونے والی ملاقات ملتوی کردی، دونوں رہنماؤں کی جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کا خط جاری کیا گیا تھا ، جس میں شمالی کوریا کے سربراہ کے نام تحریر تھا، ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کم جونگ اور امریکا کی انتظامیہ نے سنگاپور میں ہونے والی کانفرنس میں 12 جون کو ملاقات کی تاریخ مقرر کی تھی جو شمالی کوریا کی درخواست پر رکھی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ ’میرا خیال تھا بات چیت کے ذریعے ہی دونوں ملکوں کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے کیونکہ بات چیت سے ہی تمام معاملات کو سیدھا کرنا ممکن ہے تاہم موجودہ صورتحال کے بعد اب دوبارہ خراب صورتحال پیدا ہوگئی‘۔

    ملاقات کی منسوخی پر جنوبی کوریا کے دارالحکومت سئیول میں امریکی سفارتخانے کے باہر صدرٹرمپ کیخلاف مظاہرہ کیا گیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر کی جانب سے ملاقات کی منسوخی سے قبل شمالی کوریا نے جوہری تجربہ گاہ دھماکے سے تباہ کردی ، حکام کا کہنا تھا تجربہ گاہ کوخیرسگالی کے اقدام کے طورپرتباہ کیا گیا۔

    خیال  رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہ نے جون میں براہ راست ملاقات کی رضا مندی ظاہر کی تھی، اس ضمن میں امریکا نے کچھ شرائط عائد کی تھیں جن پر شمالی کوریا کو ہرصورت عمل کرنا تھا۔


    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد پریس کانفرنس میںامریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔

    قبل ازیں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ معاملے سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔


    مزید پڑھیں: کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ


    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔