Tag: شمالی کوریا

  • شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے خلاف دل چسپ ’جنگ‘ ختم کرنے کا اعلان کر دیا

    شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے خلاف دل چسپ ’جنگ‘ ختم کرنے کا اعلان کر دیا

    سیئول: شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے خلاف ’کچرے کی جنگ‘ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے خلاف ’ٹریش وار‘ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غباروں کے ذریعے جنوبی کوریا کی حدود میں مزید کچرا نہیں پھینکیں گے۔

    شمالی کوریا نے 3 ہزار 500 غباروں کی مدد سے 15 ٹن کچرا ہمسایہ ملک جنوبی کوریا بھیجا تھا، ان غباروں میں پلاسٹک کی بوتلیں، بیٹری سیل، کٹے پھٹے جوتے اور کھاد شامل تھی، نائب وزیر دفاع کِم کانگ اِل کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کو سبق مل چکا ہوگا کہ کچرا پھینکنا کتنا ناخوش گوار ہے اور کچرا سمیٹنے اور صفائی کرنے میں کتنی محنت کرنی پڑتی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق شمالی کوریا نے اتوار کے روز کہا کہ وہ سرحد پر کچرا لے جانے والے غباروں کو جنوبی کوریا بھیجنا بند کر دے گا، لیکن اگر جنوبی کوریا سے دوبارہ شمالی کوریا مخالف پرچے اڑائے گئے تو یہ مشق دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔

    دوسری طرف جنوبی کوریا کے قومی سلامتی کونسل نے کچرے والے غباروں اور جی پی ایس جام کرنے کے اقدامات کو قابل مذمت اور اشتعال انگیزی قرار دیا، جنوبی کوریا نے ایک بیان میں کہا کہ وہ کچرا لے جانے والے غبارے سرحد پر بھیجنے کے جواب میں ایسے اقدامات کرے گا جو شمالی کوریا کے لیے ناقابل برداشت ہوں گے، ان اقدامات میں سے ایک لاؤڈ اسپیکر سے شمال کی طرف کیا جانے والا پروپیگنڈا بھی شامل ہوگا۔

    واضح رہے کہ سیئول نے پہلے بھی شمالی کوریا کے خلاف ’’لاؤڈ اسپیکر کے دھماکوں‘‘ کی ایک مہم چلائی تھی، جسے بعد ازاں 2018 میں کم جونگ اُن کے ساتھ سربراہی ملاقات کے بعد روک دیا گیا تھا۔

  • شمالی کوریا نے کچرے سے بھرے مزید  600 غبارے جنوبی کوریا بھیج دیے

    شمالی کوریا نے کچرے سے بھرے مزید 600 غبارے جنوبی کوریا بھیج دیے

    شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا میں کچرے سے بھرے غبارے بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے، شمالی کوریا نے مزید 600 غبارے جنوبی کوریا بھیج  دئیے۔

    جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں سڑکوں پر کوڑا بکھرا دیکھ کر شہری پریشان ہوگئے، انتظامیہ نے متاثرہ مقامات پر فوج اور کیمیائی اور بائیولوجیکل تفتیشی ٹیمیں بھی تعینات کردیں۔

    غباروں میں سگریٹ کے ٹکڑے، کپڑا اور پلاسٹک ملا ہے، شمالی کوریا کا کہنا ہے یہ اقدام جنوبی کوریا کی کارروائیوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ 1950 کی دہائی میں کوریائی جنگ کے بعد سے شمالی اور جنوبی کوریا دونوں اپنی پروپیگنڈا مہموں میں غبارے کا استعمال کرتے آئے ہیں۔

    1953 میں جنگ کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین کوئی امن معاہدہ نہیں ہوا لہذا تکنیکی طور پر دونوں ملک ابھی تک حالت جنگ میں ہیں۔

     

    ماضی میں بھی شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی طرف غبارے چھوڑے ہیں جن میں جنوبی کوریا کے رہنماؤں کے خلاف مواد شامل تھا۔ 2016 میں بھیجے گئے غباروں میں مبینہ طور پر ٹوائلٹ پیپر، سگریٹ کے ٹکرے اور کوڑا کرکٹ شامل تھے۔ سیول پولیس نے اسے ’خطرناک بائیو کیمیکل مواد‘ قرار دیا تھا۔

     

  • شمالی کوریا نے سپر لارج کروز میزائل وار ہیڈ کا کامیاب تجربہ کر لیا

    شمالی کوریا نے سپر لارج کروز میزائل وار ہیڈ کا کامیاب تجربہ کر لیا

    پیانگ یانگ: امریکا کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں شمالی کوریا نے ’سپر لارج‘ کروز میزائل وار ہیڈ کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔

    اسٹیٹ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے ایک ’سپر لارج وار ہیڈ‘ کا تجربہ کیا ہے، جسے اسٹریٹجک کروز میزائل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ایک نئی قسم کا طیارہ شکن میزائل بھی لانچ کیا گیا۔

    یہ تجربات گزشتہ روز کوریا کی مغربی ساحلی پٹی پر کیے گئے، سپر لارج وار ہیڈ کو Hwasal-1 Ra-3 اسٹریٹجک کروز میزائل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جب کہ طیارہ شکن میزائل Pyoljji-1-2 ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ تصاویر میں دو میزائلوں کو ایک رن وے پر لانچر ٹرک سے فائر کرتے دکھایا گیا ہے۔ شمالی کوریا نے 2 فروری کو بھی اسی طرح کے تجربات کیے تھے لیکن اس وقت کروز میزائل یا طیارہ شکن میزائل کے نام نہیں بتائے تھے۔

    واضح رہے کہ کوریائی جزیرہ نما پر برسوں سے جاری تناؤ اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے طاقت ور میزائلوں کے تجربات کے سلسلے کو تیز تر کر دیا ہے، جس کا مقصد امریکی سرزمین اور بحرالکاہل میں امریکی اہداف کو نشانہ بنانا ہے۔

  • شمالی کوریا کا نئے اسٹریٹجک کروز میزائل کا کامیاب تجربہ

    شمالی کوریا کا نئے اسٹریٹجک کروز میزائل کا کامیاب تجربہ

    شمالی کوریا نے ایک ہفتے میں دوسری بار اپنے نئے اسٹریٹجک کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان نے تجربے کا معائنہ کیا، تیار کردہ میزائل کا تجربہ آبدوز سے کیا گیا۔

    شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق میزائل نے 2 گھنٹوں تک ملک کے مشرقی ساحل سے سمندر کے اوپر پرواز کرتے ہوئے اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ میزائل تجربہ فوج کو جدید بنانے کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے اور اس کا مقصد ملک کو ایک طاقتور بحری قوت بنانا ہے۔

    دوسری جانب مغربی طاقتوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایران نے تین سیٹلائٹ لانچ کر دیے۔

    ایران نے وزارت دفاع اور مسلح افواج کی لاجسٹکس کے تیار کردہ اپنے کیریئر راکٹ کا استعمال کرتے ہوئے پہلی بار کامیابی کے ساتھ تین سیٹلائٹ لانچ کیے ہیں۔

    سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ یہ ایک سنگ میل ہے جس سے مغرب کو خدشہ ہے کہ تہران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو فروغ ملے گا۔

    امریکا نے حوثی باغیوں کے حملوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان سے تعاون مانگ لیا

    اتوار کو سیٹلائٹس کو کم از کم 450 کلومیٹر (280 میل) کے مدار میں بھیجا گیا تھا۔ 32 کلوگرام (71 پاؤنڈ) وزنی ایک سیٹلائٹ اور 10 کلوگرام سے کم کے دو نینو سیٹلائٹس کو سمورگ (فینکس) سیٹلائٹ کیریئر راکٹ کا استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھایا گیا۔

  • شمالی کوریا کا جاسوس سیٹلائٹ مدار میں پہنچ گیا

    شمالی کوریا کا جاسوس سیٹلائٹ مدار میں پہنچ گیا

    شمالی کوریا کی جانب سے لانچ کیا گیا جاسوس سیٹلائٹ مالگیونگ مدار میں پہنچ گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ رات خلا میں روانہ ہونے والا سیٹلائٹ مدار میں پہنچ گیا، جبکہ جاسوس سیٹلائٹ کی جانب سے یکم دسمبر سے نگرانی کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

    شمالی کوریا کے حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تھوڑے عرصے میں مزید سیٹلائٹ لانچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اسپائے سیٹلائٹ لانچ کرنا شمالی کوریا کا جائز حق ہے۔

    رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے اسپیس سینٹر کے دورے کے موقع پر کہا کہ شمالی کوریا مزید جاسوس سیٹلائٹ لانچ کرے گا۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ نگرانی کی صلاحیتوں کو بڑھانا علاقائی سلامتی میں اہمیت کا حامل ہوگا۔ واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے شمالی کوریا کے اسپائے سیٹلائٹ لانچ کرنے پر مذمت کی گئی ہے۔

    دوسری جانب شمالی کوریا نے بھی غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطین کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے سوشل میڈیا پر شمالی کوریا اور فلسطین کا پرچم لگاتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں۔

  • ’ہم فلسطین کے ساتھ ہیں ۔۔ شمالی کوریا کا اعلان‘

    ’ہم فلسطین کے ساتھ ہیں ۔۔ شمالی کوریا کا اعلان‘

    شمالی کوریا نے بھی غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطین کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے سوشل میڈیا پر شمالی کوریا اور فلسطین کا پرچم لگاتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں۔

    اس سے قبل اسرائیلی جارحیت اور معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی پر احتجاجاً جنوبی امریکی ملک بولیویا نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے۔

    ایک نیوز کانفرنس کے دوران بولیویا کی وزیر ماریا نیلا پرادا نے بات کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بولیویا اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں پہلے ہی ہزاروں معصوم افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ اب تک لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بولیویا نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم پر سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت بند کی جائے۔

    بولیویا کے ڈپٹی وزیر برائے خارجہ امور کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی بربریت کے باعث عالمی امن خطرے سے دوچار ہوچکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ اسرائیلی حملوں کی مذمت اور اسرائیلی افواج کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

  • ’’شمالی کوریا کی جانب سے روس کو اسلحے کی ترسیل کا آغاز‘‘

    ’’شمالی کوریا کی جانب سے روس کو اسلحے کی ترسیل کا آغاز‘‘

    کیف : شمالی کوریا نے روس کو اسلحے کی منتقلی شروع کردی ہے، جس سے ولادیمیر پوتن کی افواج کو مزید تقویت ملی ہے۔

    یہ بات ایک امریکی بااثر شخصیت نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی، اس حوالے سے امریکہ کے نشریاتی ادارے سی بی ایس نے نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے ایک امریکی بااثر شخصیت کا حوالہ دیتے ہوئے جاری خبر میں کہا ہے کہ شمالی کوریا اور روس کے سربراہان کے درمیان مذاکرات کے بعد اسلحہ بھیجنے کا آغاز کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خبر میں کئے گئے دعوے میں اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ شمالی کوریا اسلحے کی فراہمی کے بدلے میں روس سے کیا حاصل کر رہا ہے، اسلحے کی یہ فراہمی کسی طویل المدت رسدی تسلسل کا حصہ ہے یا پھر کوئی محدود ترسیل ہے۔

    واضح رہے کہ صدر کِم نے 13 ستمبر کو روس کے علاقے آمور میں وسٹونچنی کی خلائی بیس پر صدر پوتن کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

    امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نے کِم اور پوتن ملاقات میں اسلحے کی ترسیل اور عسکری تعاون کے موضوعات پر مذاکرات کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

  • کِم جونگ اُن کی حیران کن ٹرین کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    کِم جونگ اُن کی حیران کن ٹرین کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کِم جونگ اُن کے والد کو ہوائی جہاز کا سفر بالکل بھی پسند نہ تھا، اب کِم جونگ اُن بھی طیاروں میں سفر نہیں کرتے، وہ سفر کے لیے اُسی ریل گاڑی کا استعمال کرتے ہیں جس میں کِم خاندان کی کئی نسلوں نے سفر کیا ہے، جب وہ ملک سے باہر جاتے ہیں تو اسی نجی ٹرین کے ذریعے ہی جاتے ہیں۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے گزشتہ 4 برس سے ملک سے باہر کا کوئی سفر نہیں کیا تھا، لیکن پھر یہ طویل وقفہ روسی دورے سے ٹوٹ گیا، اور وہ اپنی پسندیدہ سواری ٹرین پر روس پہنچے، لیکن ملک کے اندر وہ برسوں سے یہ ٹرین استعمال کر رہے ہیں اور جب وہ اس پر سوار ہوتے ہیں تو اس پر دستیاب ہر قسم کی سہولت کی وجہ سے وہ ملک بھر کو بہترین طریقے سے کنٹرول کرتے ہیں۔

    بتایا جاتا ہے کہ یہ ٹرین بکتر بند ہے، تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس ٹرین میں پرانے زمانے کی بوگیاں لگی ہوئی ہیں جن پر گہرے سبز رنگ کا پینٹ کیا گیا ہے۔

    اُن اگرچہ چین اور سنگاپور کا فضائی سفر کر چکے ہیں، تاہم 2011 کے اواخر میں ملک کا سربراہ بننے کے بعد سے وہ اسی ٹرین پر ویتنام اور چین کا دورہ کیا، 2019 میں انھوں نے روس کا بھی اسی ٹرین پر دورہ کیا تھا، اُسی برس وہ اسی ٹرین پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ناکام سربراہی ملاقات کے لیے بھی گئے۔

    یہ ٹرین بے حد آرام دہ ہے، اور یہ بہت آہستگی کے ساتھ چلتی ہے، آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ ٹرین صرف 50 کلومیٹر فی گھنٹہ (31 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے دوڑ سکتی ہے۔ شمالی کوریا کے طیاروں کا بیڑا پرانا ہے اس لیے ریل کو زیادہ محفوظ اور باسہولت سمجھا جاتا ہے، جس میں ایک بڑا وفد تمام سہولتوں کے ساتھ سفر کر سکتا ہے۔

    ان کے والد کِم جونگ اِل کے زمانے میں اس ٹرین کو پُرتعیش کہا جاتا تھا، 2002 میں ایک روسی اہلکار کونسٹنٹین پولِکووسکی نے بڑے کِم کے ساتھ ماسکو کا تین ہفتے پر مشتمل سفر کیا تھا، ان کے بیان کے مطابق ٹرین میں مہنگی فرانسیسی شراب کا ذخیرہ موجود تھا، اور انواع و اقسام کے کھانوں سے ضیافت کی جاتی تھی۔

    بتایا جاتا ہے کہ کِم اس ٹرین کے ذریعے صرف سیکیورٹی کی وجہ سے سفر کرتے ہیں، اس ٹرین کی بوگیوں کے درمیان بکتر بند چادریں ہیں، شیشے بلٹ پروف ہیں، دھماکا خیز مواد سے بچانے کے لیے دیواروں اور فرشوں کو مضبوط بنایا گیا ہے، اور کِم اسے اپنی رہائش اور دفتر کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ٹرین میں ایسی بوگیاں لگائی گئی ہیں جن کے اندر ان کی بلٹ پروف اور بکتر بند گاڑیاں بھی موجود ہوتی ہیں، جب وہ اپنی منزل پر پہنچتے ہیں تو بکتر بند گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق اس ٹرین میں 10 سے 15 بوگیاں ہوتی ہیں، جن میں سے کچھ صرف کِم استعمال کرتے ہیں، جیسا کہ بیڈ روم، لیکن دیگر میں سیکیورٹی گارڈز اور طبی عملہ ہوتا ہے، ٹرین میں سیٹلائٹ کمیونیکیشن سسٹم ہے اور تمام ڈبے آپس میں منسلک ہوتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جب کم جونگ اُن کے والد اِل کا 2011 میں دل کے دورے سے انتقال ہوا تو اس وقت بھی وہ ٹرین پر سوار تھے۔

    ایک سابق شمالی کوریائی اہلکار کو ینگ ہوان نے کہا: ’’جب وہ (اُن) اس ٹرین پر سوار ہوتے ہیں تو ہر قسم کی مواصلاتی سہولت کی دستیابی کی وجہ سے وہ کہیں سے بھی پورے ملک پر حکمرانی کر سکتے ہیں، وہ فیکس، ای میل اور تمام رپورٹس آسانی سے ٹرین پر وصول کر لیتے ہیں، وہ گھر کی طرح آرام دہ محسوس کرتے ہیں، ریل میں ایک بیڈروم، میٹنگ روم، ریسپشن روم، ڈائننگ روم، حمام اور دیگر سہولتیں دستیاب ہیں، میٹنگ روم کے علاوہ کسی اور کمرے میں کسی اور کو جانے کی اجازت نہیں۔‘‘

  • روسی صدر پیوٹن کی جانب سے شمالی کوریا کے رہنما کا خیر مقدم

    روسی صدر پیوٹن کی جانب سے شمالی کوریا کے رہنما کا خیر مقدم

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کا خیر مقدم کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن دورہ روس پر ہیں، روسی صدر پیوٹن نے شمالی کوریا کے رہنما کا خیر مقدم کیا، اور کہا کہ روس شمالی کوریا کو سیٹلائٹ بنانے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق کریملن نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے اعزاز میں سرکاری عشائیہ اور استقبالیہ کا اہتمام کیا، اس سے قبل کِم اور پیوٹن کے درمیان تقریباً 9 منٹ تک بات چیت ہوئی۔ اس سے قبل دونوں رہنماؤں نے انگارا راکٹ کمپلیکس کی تنصیب اور جانچ کی جگہ کا مشاہدہ کیا۔

    شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے یوکرین جنگ کو روس کی ’مقدس لڑائی‘ قرار دیا، اور کہا یوکرین اس کے لیے اپنی ’’مکمل اور غیر مشروط حمایت‘‘ پیش کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیانگ یانگ ’سامراج مخالف‘ محاذ پر ہمیشہ ماسکو کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ کِم نے روس کے ساتھ شمالی کوریا کے تعلقات کو ’پہلی ترجیح‘ بھی قرار دیا۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس یوکرین میں استعمال کے لیے شمالی کوریا کے توپ خانے کے گولے حاصل کرنے کے لیے بے چین ہے، جب کہ پیانگ یانگ کو خوراک کی فراہمی، ایندھن اور جدید فوجی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔

    دوسری طرف امریکا نے خبردار کیا ہے کہ شمالی کوریا اور روس کے درمیان ہتھیاروں سے متعلق کسی بھی معاہدے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی اور دونوں ممالک پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

  • شمالی کوریا کے سربراہ پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے

    شمالی کوریا کے سربراہ پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے

    ماسکو: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو لے جانے والی نجی ٹرین سرحد عبور کر کے روس میں داخل ہو گئی ہے، کِم اتوار کی رات دیر گئے پیانگ یانگ سے روانہ ہوئے تھے۔

    الجزیرہ کے مطابق کِم اپنے ایک وفد کے ساتھ روس آئے ہیں جن میں ان کے وزیر دفاع، دو اعلیٰ جرنیلوں اور جنگی ساز و سامان کی صنعت کے شعبے کے ڈائریکٹر شامل ہیں۔ جب کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ’مشرقی اقتصادی فورم‘ کے لیے ولادی ووستوک میں ہیں اور توقع ہے کہ وہ منگل کو اجلاس سے خطاب کریں گے۔

    کم جونگ اُن ایسٹرن اکنامک کانفرنس میں شرکت کرنے آئے ہیں، روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر پیوٹن کی شمالی کوریا سربراہ سے ملاقات ہو سکتی ہے، ضرورت ہوئی تو دونوں رہنما ون آن ون ملاقات کریں گے۔ کریملن کے مطابق یہ ملاقات آئندہ دنوں میں ہوگی لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ ملاقات کہاں ہو سکتی ہے۔

    ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے رد عمل میں کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات پر نظر رکھیں گے۔