Tag: شمالی کوریا

  • دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے: کم جونگ اُن

    دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے: کم جونگ اُن

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے رہنما نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ ملک کو دی جانے والی دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایٹمی کارروائی کا جواب ایٹمی ہتھیاروں سے دیا جائے گا، دوسری طرف جنوبی کوریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے مشرق کی جانب بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر کیا ہے۔

    جاپانی حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ شمالی کوریا نے جمعہ کو ایک مشتبہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل داغا ہے جو جاپان سے صرف 200 کلومیٹر دور گرا، اور یہ میزائل امریکا کی سرزمین تک پہنچنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    شمالی کوریا کا مبینہ ‘بیلسٹک میزائل’ جاپان کے قریب گرگیا

    جمعرات کو شمالی کوریا نے ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل بھی فائر کیا تھا، شمالی کوریا کے وزیر خارجہ چوئے سون ہوئی نے اس موقع پر علاقے میں امریکا کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے اس پر ’سخت فوجی رد عمل‘ دیا جائے گا۔

    انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ واشنگٹن ایک ’جوا کھیل رہا ہے جس کا اسے پچھتاوا ہو گا۔‘

  • شمالی کوریا نے پے در پے میزائل تجربات کی وجہ بتا دی

    شمالی کوریا نے پے در پے میزائل تجربات کی وجہ بتا دی

    پیانگ یانگ: پے در پے میزائل تجربات پر شمالی کوریا کا مؤقف سامنے آ گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق میزائل تجربات پر شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ تجربات جوہری مشقوں کا حصہ تھے، اور ایٹمی فوجی مشقوں کی نگرانی خود شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے کی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا کی فوجی مشقیں 25 ستمبر سے 9 اکتوبر تک جاری رہیں، شمالی کوریا نے 2 ہفتے کے دوران پابندیوں کو خاطرمیں نہ لاتے ہوئے 7 میزائل تجربات کیے۔

    شمالی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے خطرات اور علاقائی امن کے دفاع کے لیے باقاعدہ اور منصوبہ بندی کے تحت میزائل تجربات کیے گئے۔

    پیانگ یانگ کی جانب سے میزائلوں کا ساتواں اور آخری تجربہ گزشتہ روز حکمران جماعت کے یوم تاسیس کے موقع پر کیا گیا، شمالی کوریا نے یہ میزائل امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ مشقوں کے فوراً بعد داغے تھے۔

    شمالی کوریا نے جاپان پر بیلسٹک میزائل داغ دیا

    ریاستی میڈیا کے مطابق کم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ ان کی افواج ’’کسی بھی مقام سے کسی بھی وقت اہداف کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘‘ گزشتہ ماہ انھوں نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کی جوہری طاقت میں انقلاب ’ناقابل واپسی‘ ہے، اور کہا کہ یہ مشقیں ملک کے دشمنوں کے لیے ’ایک واضح انتباہ اور واضح مظاہرہ‘ ہیں۔

    دی گارڈین نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ شمالی کورین حکومت کے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے یہ ٹیکٹیکل نیوکلیئر میزائل اس کے سب سے بڑے دشمن امریکا تک پہنچنے کے قابل تو نہیں ہیں، تاہم انھیں جنوبی کوریا اور جاپان کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔

  • ناکام میزائل تجربے پر جنوبی کورین فوج نے معافی مانگ لی

    ناکام میزائل تجربے پر جنوبی کورین فوج نے معافی مانگ لی

    سیول: امریکا اور جنوبی کوریا نے مل کر حریف شمالی کوریا کو میزائل تجربے کے ذریعے بڑا جواب دے دیا، تاہم ایک ناکام میزائل تجربے پر جنوبی کورین فوج نے معافی مانگ لی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے بعد امریکا اور جنوبی کوریا نے جاپان کے سمندر میں زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل فائر کیے ہیں۔

    گزشتہ روز شمالی کوریا نے جاپان کے اوپر سے 4 بیلسٹک میزائل داغ دیے تھے، 2017 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب پیانگ یانگ نے جاپان پر سے میزائل داغے۔

    پیانگ یانگ کے میزائل تجربات کے بعد امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کی طرف سے بھی طاقت کا مظاہرہ کیا گیا اور مشترکہ فوجی مشقیں کی گئیں، اتحادیوں کی جانب سے غیر معمولی رد عمل دکھاتے ہوئے ایک امریکی سپر کیریئر نے شمالی کوریا کے مشرق میں نئی پوزیشن سنبھالی، اور میزائل داغے گئے۔

    تاہم، اس دوران جنوبی کوریا کی جانب سے داغا گیا ایک میزائل ناکام ہو کر گر کر تباہ ہو گیا، بی بی سی کے مطابق جنوبی کوریا کی فوج نے مشترکہ مشق کے دوران ناکام میزائل تجربے کے بعد ساحلی شہر گنگنیونگ کے رہائشیوں میں خطرے کی گھنٹی بجانے کے بعد معافی مانگ لی ہے۔

    جنوبی کورین فوج نے اس واقعے کو 7 گھنٹوں کو تسلیم نہیں کیا، تاہم بعد میں فوج نے میزائل لانچ کی ناکامی کی تصدیق کرتے ہوئے معافی مانگی، اور کہا کہ اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے، فوج کا کہنا تھا کہ یہ امریکا کے ساتھ لانچ کیے گئے میزائلوں سے الگ تھا۔

  • شمالی کوریا کا پے در پے چوتھا بیلسٹک میزائل تجربہ

    شمالی کوریا کا پے در پے چوتھا بیلسٹک میزائل تجربہ

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے ایک ہفتے میں چوتھی بار بیلسٹک میزائل کا تجربہ کر ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا نے ایک اور بیلسٹک میزائل تجربہ کر لیا ہے، یہ ایک ہفتے میں پے در پے چوتھا تجربہ ہے۔ یہ تجربات امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کے مشترکہ مشقوں میں حصہ لینے کے لیے جنوبی کوریا پہنچنے کے بعد سے کیے جا رہے ہیں۔

    جنوبی کوریا اور جاپانی حکام کے مطابق شمالی کوریا نے پیانگ یانگ کے علاقے سے ملک کے مشرقی ساحل کی طرف 2 مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔

    جاپان کے قومی ٹیلی ویژن نے کہا کہ ہفتے کی صبح شمالی کوریا سے متعدد میزائل داغے گئے اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر ہونے کے باوجود بحیرہ جاپان میں گرے ہیں۔

    جاپان نے شمالی کوریا کے میزائل تجربات کی شدید مذمت کی ہے، جاپان کے نائب وزیر دفاع توشیرو انو نے کہا کہ میزائل تجربات جاپان کی سیکیورٹی ا ور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    خیال رہے کہ شمالی کوریا پر اس کے ہتھیاروں کے پروگراموں کے باعث اقوام متحدہ کی متعدد پابندیاں عائد ہیں، اس کے باوجود شمالی کوریا 2006 سے اب تک 6 بار جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کر چکا ہے۔

  • کملا ہیرس کے دورے پر شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائلوں سے ردِ عمل

    کملا ہیرس کے دورے پر شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائلوں سے ردِ عمل

    سیئول: شمالی کوریا نے امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے دورہ جنوبی کوریا سے قبل میزائل کا تجربہ کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے سیئول کے طے شدہ دورے کے موقع پر دارالحکومت پیانگ یانگ سے مشرقی پانیوں کی طرف 2 مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل داغے۔

    یہ میزائل پیانگ یانگ کے ویران علاقے سونان سے فائر کیے گئے، آج جمعرات کو کملا ہیرس ڈی ملٹرائزڈ زون (ڈی ایم زیڈ) کا متوقع دورہ کر رہی ہیں، جو جنوبی اور شمالی کورین علاقوں کو جدا کرتا ہے۔ اتوار کو بھی شمالی کوریا نے ایک میزائل فائر کیا تھا۔

    روئیٹرز اور الجزیرہ کے مطابق سیئول کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوریا نے مشرقی سمندر میں (بحیرہ جاپان) نامعلوم بیلسٹک میزائل داغے، میزائلوں نے 360 کلو میٹر تک سفر کیا، اور 30 کلو میٹر بلندی تک گئے، اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 7 ہزار 450 کلو میٹر فی گھنٹا تھی۔

    شمالی کوریا کی جانب سے میزائل فائر، جاپانی جہازوں کو خبردار رہنے کی ہدایت

    واضح رہے امریکی نائب صدر کملا ہیرس جنوبی کوریا کے دورے پر ہیں، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ نائب صدر کے دورے کا مقصد جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنانا ہے۔

  • شمالی کوریا کی جانب سے میزائل فائر، جاپانی جہازوں کو خبردار رہنے کی ہدایت

    شمالی کوریا کی جانب سے میزائل فائر، جاپانی جہازوں کو خبردار رہنے کی ہدایت

    سیئول: جنوبی کوریا نے شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائل فائر کرنے کا الزام لگایا ہے، جاپانی کوسٹ گارڈ نے میزائل لانچ کی تصدیق کرتے ہوئے جہازوں کو خبردار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریائی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے اتوار کے روز مشرقی سمندر میں ایک مشتبہ بیلسٹک میزائل داغا ہے۔

    اس سے قبل یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ پیانگ یانگ آبدوز سے لانچ کیے جانے والے بیلسٹک میزائل فائر کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    یہ میزائل ٹیسٹ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کے مشترکہ مشقوں میں حصہ لینے کے لیے جنوبی کوریا پہنچنے کے بعد اور نائب صدر کملا ہیریس کے طے شدہ دورے سے قبل سامنے آیا ہے۔

    جاپانی کوسٹ گارڈ نے ٹوکیو کی وزارت دفاع کی معلومات کے حوالے سے ممکنہ بیلسٹک میزائل لانچ کی تصدیق کی، اور ہدایت جاری کی کہ ’بحری جہاز نئی معلومات کے لیے چوکس رہیں، اگر کوئی چیز نظر آتی ہے تو قریب جانے کی بجائے کوسٹ گارڈ کو مطلع کریں۔‘

    جاپان کے پبلک براڈکاسٹر نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ یہ آبجیکٹ جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر گرا ہے۔‘

    یاد رہے کہ جنوبی کوریا اور امریکی حکام کئی مہینوں سے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن ایک اور جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

  • کروڑوں کی کرپٹو کرنسی کی ہیکنگ میں شمالی کوریا ملوث

    کروڑوں کی کرپٹو کرنسی کی ہیکنگ میں شمالی کوریا ملوث

    امریکی بلاک چین کمپنی میں 100 ملین ڈالر کی نقب زنی میں شمالی کوریا کا گروپ ملوث نکلا، رواں برس اقوام متحدہ کی سینکشن کمیٹی شمالی کوریا پر کرپٹو کرنسی چرانے اور اس رقم کو میزائل تجربات میں استعمال کرنے کے الزامات عائد کرچکی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ہونے والی 100 ملین ڈالرکی نقب زنی میں شمالی کوریا کے سے تعلق رکھنے والے گروپ لازارس کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    لندن کی بلاک چین ریسرچ فرم الپٹک کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی لیئر 1 بلاک چین ہارمنی پروٹوکول کے ہورائزن برج میں ہیکرز نے 100 ملین ڈالر کی نقب لگائی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیکنگ کی اس واردات میں جو طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے وہ شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکنگ گروپ لازارس کا ہے۔

    الپٹک کا کہنا ہے کہ اس ہیکنگ میں چرائی گئی رقم کو ہیکرز نے کرپٹو میں تبدیل کردیا تھا اور رواں سال اپریل میں امریکی حکومت نے پلے ٹوارن گیم ایکس انفینیٹی میں استعمال ہونے والے کراس چین برج رونن نیٹ ورک سے 625 ملین ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی چرانے کا الزام بھی لازارس پر عائد کیا تھا۔

    بلاک چین ریسرچ فرم کا کہنا ہے کہ جس سوشل انجینیئرنگ کے ذریعے ہیکرز نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ مذکورہ گروپ کے ماضی میں کیے گئے حملوں کی طرف اشارہ کرتا ہے، کیوں کہ ہارمونی حملے میں بھی چرائے گئے فنڈز کو خود مختار ٹرانسفر کے ذریعے منتقل کیا گیا ہے اور یہی طریقہ ایکس انفینیٹی میں بھی استعمال کیا گیا تھا۔

    تاہم، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نقب زنی میں لازارس کے ملوث ہونے کی باتیں صرف ہمارے اندازے ہیں کیوں کہ لازارس کے ملوث ہونے کا ایک بھی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    بلاک چین سیکیورٹی کمپنی پیک شیلڈ کے مطابق ہوئرازن برج ہیکنگ کے پیچھے موجود جرائم پیشہ افراد نے چرائے گئے فنڈز کو کرپٹو میں منتقل کر دیا۔

    ایتھر اسکین کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حملے میں سائبر چوروں کی جانب سے استعمال کیے گئے والٹ کے ذریعے 18 ہزار ایتھیریم مجموعی طور پر چار کرپٹو ایڈریسز پر بھیجے گئے جس کے لیے ہیکرز نے 100 ملین ڈالر کے مختلف کرپٹو کوائنز کو ایتھریم، ٹیتھر (یو ایس ڈی ٹی) اور یو ایس ڈی کوائن میں تبدیل کردیا۔

    اس سائبر حملے کے بعد ہارمنی نے ہیکرز کو چرائے گئے فنڈز کی واپسی پر 1 ملین ڈالر بطور انعام اور قانون نافذ اداروں کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔

  • شمالی کوریا کے جواب میں امریکا اور جنوبی کوریا نے 8 میزائل داغ دیے

    شمالی کوریا کے جواب میں امریکا اور جنوبی کوریا نے 8 میزائل داغ دیے

    سیئول: شمالی کوریا کے جواب میں امریکا اور جنوبی کوریا نے مل کر 8 میزائل داغ دیے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے تجربات کے جواب میں جنوبی کوریا اور امریکا نے آٹھ میزائل فائر کیے ہیں، جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی پیانگ یانگ کی ’اشتعال انگیزی‘ کا جواب دینے کے لیے اتحادیوں کی تیاری کا مظہر ہے۔

    دریں اثنا، جنوبی کوریا اور امریکا نے شمالی کوریا کے تازہ ترین میزائل تجربات کی سخت مذمت کی، اور طاقت کے مظاہرے میں اپنے طور پر آٹھ بیلسٹک میزائل فائر کیے۔

    پیر کے روز سویرے یہ میزائل تجربات، شمالی کوریا کی جانب سے اپنے مشرقی ساحل سے سمندر کی طرف 8 مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل داغے جانے کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں، تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کا اب تک کا یہ سب سے بڑا تجربہ تھا۔

    ایک بیان میں جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ ہماری فوج شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل پر مبنی اشتعال انگیزی کے سلسلے کی شدید مذمت کرتی ہے اور سنجیدگی سے اس پر زور دیتی ہے کہ وہ ایسی کارروائیاں فوری طور پر بند کرے جو جزیرہ نما پر فوجی کشیدگی کو بڑھاتے ہیں اور سیکیورٹی خدشات میں اضافہ کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ عہدہ سنبھالنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے شمالی کوریا کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

  • بائیڈن کے ایشیا سے نکلنے کے چند گھنٹے بعد شمالی کوریا نے 3 میزائل داغ دیے

    بائیڈن کے ایشیا سے نکلنے کے چند گھنٹے بعد شمالی کوریا نے 3 میزائل داغ دیے

    پیانگیانگ: امریکی صدر جو بائیڈن کے ایشیا سے نکلنے کے چند گھنٹے بعد ہی شمالی کوریا نے 3 میزائل داغ دیے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے بدھ کی صبح تین بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔

    سیئول میں حکام نے بتایا کہ میزائل پیانگ یانگ کے علاقے سنان سے ایک گھنٹے سے بھی کم وقفے میں فائر کیے گئے، یہ تجربات امریکی صدر جو بائیڈن کے اس خطے سے نکلنے کے ایک دن بعد کیے گئے ہیں، اس دورے کے موقع پر بائیڈن نے شمالی کوریا کو روکنے کے لیے اقدامات کو تقویت دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ شمالی کوریا اس سال کے آغاز ہی سے بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کر رہا ہے۔

    شمالی کوریا کا نئی قسم کا ٹیکٹیکل گائیڈڈ ہتھیار تجرباتی طور پر فائر

    جاپان نے بدھ کے روز کم از کم 2 میزائل داغے جانے کی تصدیق کی ہے لیکن کہا گیا کہ اس سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں، جاپان کے وزیر دفاع نوبو کیشی نے کہا کہ پہلے میزائل نے تقریباً 550 کلو میٹر کی زیادہ سے زیادہ اونچائی کے ساتھ تقریباً 300 کلو میٹر (186 میل) تک پرواز کی، جب کہ دوسرے میزائل نے 50 کلو میٹر کی بلندی تک 750 کلو میٹر کا سفر کیا۔

    جاپانی وزیر دفاع نے میزائل تجربات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل قبول نہیں، انھوں نے کہا اس سے جاپان اور عالمی برادری کے امن، استحکام اور تحفظ کو خطرہ لا حق ہوگا۔ جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل نے میزائل تجربات کے بعد بلائے گئے اجلاس میں اسے سنگین اشتعال انگیزی قرار دیا۔

    یہ تجربات امریکی صدر جو بائیڈن کے پانچ روزہ دورے کے بعد منگل کی شام امریکا کے لیے روانہ ہونے کے چند گھنٹے بعد کیے گئے، دورے کے دوران وہ جنوبی کوریا اور جاپان گئے۔ امریکی اور جنوبی کوریا کے حکام نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ شمالی کوریا ممکنہ طور پر بائیڈن کے دورے کے دوران ایک اور ہتھیار کے تجربے کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے۔

  • شمالی کوریا میں کرونا سے پہلی ہلاکت سامنے آ گئی

    شمالی کوریا میں کرونا سے پہلی ہلاکت سامنے آ گئی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا میں کرونا وائرس انفیکشن کے باعث پہلی موت واقع ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا میں کرونا سے پہلی ہلاکت سامنے آ گئی ہے، جب کہ گزشتہ روز شمالی کوریا میں اومیکرون ویرینٹ کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔

    شمالی کوریا میں 1 لاکھ 87 ہزار افراد کو بخار کی شکایت پر قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے، اور کرونا کیسز سامنے آنے کے بعد شمالی کوریا میں لاک ڈاؤن ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا نے کرونا وبا کے آغاز سے اب تک ملک میں کرونا کیسز کی موجودگی سے انکار کیا ہے، تاہم اب کرونا کا ایک کیس سامنے آگیا ہے، پہلا کیس سامنے آنے کے بعد شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا۔

    شمالی کوریا میں کورونا کا پہلا کیس آنے پرلاک ڈاؤن نافذ

    وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سپریم کمانڈر کم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔

    اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا کے پاس کرونا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں ہے کیوں کہ کم جونگ اُن کی حکومت نے عالمی ادارۂ صحت، چین اور روس کی جانب سے کرونا ویکسین کی فراہمی کی پیش کش کو مسترد کر دیا تھا۔