Tag: شمالی کوریا

  • شمالی کوریا نے روسی ویکسین خرید لی، ملک میں ویکسی نیشن شروع

    شمالی کوریا نے روسی ویکسین خرید لی، ملک میں ویکسی نیشن شروع

    ٹوکیو: ایک جاپانی اخبار کا دعویٰ ہے کہ شمالی کوریا نے روس کی کرونا وائرس ویکسین سپٹنک وی خرید کر ملک میں ویکسی نیشن شروع کردی ہے۔

    جاپان کے ایک مقامی اخبار میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق مطابق شمالی کوریا نے تھرمو گرافکس سمیت روس کی سپٹنک وی کرونا وائرس ویکسین اور چینی تشخیص کے آلات خریدے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق تاہم اس معاہدے کی لاگت اور ویکسین کا حجم نامعلوم ہے۔

    مذکورہ رپورٹ میں شمالی کوریا کے ساتھ تجارتی تعلقات میں مصروف جنوبی کوریائی انٹیلی جنس اور چینی کاروباری حلقوں کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شمالی کوریا کی حکمران ورکرز پارٹی کے کچھ ارکان کو یہ ویکسین لگائی جا چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس بارے میں کوئی اطلاعات نہیں کہ آیا شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو بھی یہ ویکسین لگائی گئی ہے یا نہیں۔

    دوسری جانب چند روز قبل روس کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ بیرون ملک روسی کرونا وائرس ویکسین کے خلاف مہم جاری ہے جس کا مقصد روسی ویکسین کو بدنام کرنا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ دنیا کی کچھ طاقتیں روسی ویکسین کو بدنام کرنے کے لیے کتنے وسائل کا استعمال کر رہی ہیں۔

    ترجمان کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ روسی ویکسین انتہائی مؤثر ہے اور اس کے بارے میں جعلی خبریں روس کو انسانیت کی بھلائی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کرنے سے نہیں روک سکتیں۔

  • شمالی کوریا میں کرونا پابندی کی خلاف ورزی، شہری کو فائرنگ اسکواڈ نے سرعام سزائے موت دے دی

    شمالی کوریا میں کرونا پابندی کی خلاف ورزی، شہری کو فائرنگ اسکواڈ نے سرعام سزائے موت دے دی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے کرونا پابندی کے قانون کو توڑنے پر ایک شہری کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سر عام سزائے موت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا میں ایک شہری کو کرونا پابندی کی خلاف ورزی پر فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کر دیا گیا، شہری پر بند کیے گئے چینی سرحد پر اسمگلنگ کا الزام تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ خبر شمالی کوریا کے اندرونی ذرایع نے دی ہے، کرونا پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے شہری کو اس لیے گولی ماری گئی تاکہ لوگ ڈر جائیں، اور کرونا پابندیوں کی تعمیل کریں۔

    شمالی کوریا کے حکومتی ذرایع کا دعویٰ ہے کہ ان کے ملک میں ابھی تک کوئی ایک کرونا کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے، تاہم دوسری طرف کم جونگ اُن کی حکومت نے ملک میں نہایت سخت ایمرجنسی قرنطینہ اقدامات اٹھائے ہیں، اور فوج کو حکم دیا گیا ہے کہ چینی بارڈر کے آس پاس دیکھے جانے والے افراد کو بلا جھجک گولی مار دی جائے۔

    ریڈیو فری ایشیا کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ مذکورہ شہری کو سرعام گولی مارنے کا انتظام اس لیے کیا گیا تاکہ سرحدی علاقے میں رہنے والوں کو ڈرایا جا سکے، کیوں کہ یہاں بہت سارے لوگوں کے سرحد کے آر پار روابط ہیں اور اسمگلنگ بھی جاری رہتی ہے۔

    جس شہری کو سزائے موت دی گئی، اس کی عمر 50 سال بتائی گئی، اس پر الزام تھا کہ وہ اپنے چینی کاروباری پارٹنرز کے ساتھ سرحد کے پار اسمگلنگ کر رہا تھا، جسے رواں برس بند کر دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چین شمالی کوریا کا بڑا تجارتی پارٹنر ہے تاہم کرونا وبا کی وجہ سے باہمی تجارت میں 75 فی صد کمی آ چکی ہے۔ چوں کہ اسمگلرز کے ذریعے وائرس کی منتقلی کا خطرہ لگا رہتا ہے اس لیے کم کی حکومت نے فوج کو سرحد پر تعینات کر کے اسے پابندیوں کے نفاذ کا حکم جاری کیا۔

    صرف یہی نہیں، پیانگ یانگ نے سرحدی محافظوں کو بھی چیک کرنے کے لیے اسپیشل یونٹس بھی بھیجے کہ کہیں وہ خود تو اسمگلنگ میں ملوث نہیں۔

  • کم جونگ ان کوما میں ہیں: سابق سفارتکار کا سنسنی خیز دعویٰ

    کم جونگ ان کوما میں ہیں: سابق سفارتکار کا سنسنی خیز دعویٰ

    جنوبی کوریا کے ایک سفارت کار نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کوما میں ہیں اور جلد ہی ان کی بہن ملک کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔

    جنوبی کوریا کے سابق صدر کے ایک سابق مشیر چانگ سونگ من کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے حکام اپنے رہنما کی صحت کی بگڑتی صورتحال کو چھپا رہے ہیں، ان کا خیال ہے کہ کم جونگ ان کوما میں جاچکے ہیں۔

    رواں برس کم جونگ ان کو بہت کم مختلف تقریبات میں دیکھا گیا لہٰذا ان کی صحت کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

    مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق سفارت کار کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کم جونگ ان زندہ تو ہیں تاہم ان کی صحت تشویشناک حالت میں ہے۔

    کم جونگ ان کی بہن

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت کم جونگ ان کی بہن ہی ایک موزوں ترین شخصیت ہیں جو ان کی جگہ ملک پر حکمرانی کر سکتی ہیں۔

    سابق سفارت کار کا دعویٰ ہے کہ حالانکہ سرکاری طور پر کم جونگ ان کی کچھ تصاویر جاری کی گئی ہیں جن میں انہیں جمعرات کے روز ایک اجلاس کی صدارت کرتے دیکھا جاسکتا ہے، تاہم آزادانہ ذرائع سے ان کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

    یہ بھی یاد رہے کہ اسی ہفتے کم جونگ ان نے اپنی بہن کو شمالی کوریا کا سیکنڈ ان کمانڈ مقرر کردیا ہے جس کے بعد وہ ملک کے کچھ امور خارجہ کو دیکھ رہی ہیں، گویا اس طرح وہ اپنے بھائی کی بطور نائب کام انجام دے رہی ہیں۔

    اس حوالے سے شمالی کورین میڈیا کی جانب سے کہا گیا کہ یوں تو مملکت کے تمام امور کم جونگ ان ہی کی زیر نگرانی ہیں تاہم بدلتے ہوئے سیاسی حالات کے سبب ذمہ داریاں بانٹنے کے لیے انہیں کسی مددگار کی ضرورت تھی لہٰذا یہ فیصلہ کیا گیا۔

    36 سالہ کم جونگ کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا تھا کہ رواں برس اپریل میں ان کا دل کا ایک آپریشن ہوا جس کے بعد ان کی صحت بہت زیادہ بگڑ گئی یا پھر وہ دم توڑ گئے، تاہم مئی میں یہ قیاس آرائیاں اس وقت دم توڑ گئیں جب انہوں نے ایک فرٹیلائزر فیکٹری کاا فتتاح کیا۔

  • شمالی کوریا کی امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی

    شمالی کوریا کی امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے دھمکی آمیز انداز میں کہا ہے کہ امریکا اپنے اندرونی مسائل حل کرنے پر توجہ دے ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار رہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے مابین تعلقات پر امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے بعد شمالی کوریا کا بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا اپنی زبان کو لگام دے اور دوسروں کے معاملات میں مداخلت کے بجائے اپنے اندرونی مسائل حل کرنے پر توجہ دے۔

    شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ میں امریکی امور کے ڈائریکٹر جنرل کوان جونگ گن کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے ملک کی بدترین سیاسی صورتحال کے باجود دوسروں کے اندورنی معاملات میں مداخلت کرنے سے باز نہیں آتا اور امریکا ایسے ہی کرتا رہا تو اسے خوفناک صورت حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    جنرل کوان جونگ گن کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اپنی زبان کو لگام دے کیونکہ یہ نہ صرف امریکی مفادات کے لیے بلکہ اس سال ہونے والے صدارتی انتخابات کے آسان انعقاد کے لیے بھی بہتر ہوگا۔

    کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو دشمن قرار دے دیا

    یاد رہے کہ دو روز قبل شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو دشمن قرار دیتے ہوئے تمام مواصلاتی رابطے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو دشمن قرار دے دیا

    کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو دشمن قرار دے دیا

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو دشمن قرار دیتے ہوئے تمام مواصلاتی رابطے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ تمام مواصلاتی رابطے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان ہاٹ لائن بھی شامل ہے۔

    کرونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کی وجہ سے رابطہ دفتر جنوری میں عارضی طور پر بند کیا گیا تھا تاہم فون کے ذریعے دونوں ممالک کے مابین رابطے جاری تھے۔

    شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان ہاٹ لائن پر روزانہ صبح 9 سے شام 5 بجے تک فون کالز کی جاتی ہیں تاہم یہ پہلا موقع تھا کہ جب جنوبی کوریا کو صبح 9 بجے کی کال کا جواب نہیں دیا گیا تاہم بعد میں شمالی کوریا نے سہ پہر کو رابطہ کر کے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔

    شمالی کوریا کے سرحدی شہر کیوسانگ میں قائم رابطے کا دفتر آج سے بند رہے گا، 2018 میں بات چیت کے بعد دونوں ممالک نے تناؤ کو کم کرنے کے لیے یہ دفتر قائم کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کی سربرہ کی بہن کم یو جونگ نے دھمکی دی تھی کہ جب تک جنوبی کوریا مفرور گروپوں کے پمفلٹ شمالی کوریا میں بھیجنا نہیں روکتا،تب تک وہ رابطہ دفتر بند رکھیں گے۔

  • شمالی کورین سربراہ 20 دن بعد عوام میں دیکھے گئے، موت کی افواہیں دم توڑ گئیں

    شمالی کورین سربراہ 20 دن بعد عوام میں دیکھے گئے، موت کی افواہیں دم توڑ گئیں

    پیانگ یانگ: کم جونگ اُن کی موت سے متعلق تمام افواہیں دم تور گئیں، شمالی کوریا کے سربراہ 20 دن بعد پہلی مرتبہ عوام میں دیکھے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ اُن بیس دن بعد عوام میں نکل آئے، انھوں نے ایک فرٹیلائزر پلانٹ کا فیتہ کاٹا، بہن بھی ان کے ہمراہ تھیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ بھائی کی موت کے بعد انھوں نے اقتدار سنبھال لیا ہے۔

    کم جونگ اُن کے سامنے آنے سے ان کی موت سے متعلق تمام افواہیں دم توڑ گئی ہیں، انھوں نے جنوبی پیانگن کے شہر سنچن میں ایک فرٹیلائزر فیکٹری کا فیتہ کاٹا، ریاستی میڈیا نے اس تقریب کی تصاویر بھی جاری کیں، جن میں کِم ساتھیوں کے ساتھ مسکراتے ہوئے بات کرتے نظر آتے ہیں، تاہم دیگر میڈیا کا کہنا ہے کہ ان تصاویر کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ سے متعلق کیا کیا افواہیں پھیلائی گئیں؟

    کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق اس موقع پر کئی سینئر شمالی کورین عہدے داروں سمیت چھوٹی بہن کم یو جونگ بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ یاد رہے کہ کم جونگ اُن کی صحت سے متعلق اس وقت افواہیں گردش کرنے لگی تھیں جب 15 اپریل کو وہ ریاست کے بانی کِم اِل سَنگ کے یوم پیدایش کی تقریبات میں شریک نہیں ہوئے۔ وہ ہر سال اپنے دادا کے مقبرے پر ضرور حاضری دیا کرتے تھے، اس سے قبل آخری مرتبہ وہ 11 اپریل کوورکرز پارٹی کی ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے۔

    ان کی صحت سے متعلق میڈیا دو حصوں میں تقسیم تھی، ایک کا کہنا تھا کہ کم جونگ اُن مر چکے ہیں، جب کہ دوسرے کا کہنا تھا کہ وہ کوما میں ہیں۔ تاہم اب شمالی کوریا کے ساتھ معاملات کو دیکھنے والے جنوبی کورین وزیر کم یوآن چُل نے قیاس آرائی کی ہے کہ کم جونگ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے احتیاطاً سامنے نہیں آ رہے تھے۔

    کم جونگ اُن کے سامنے آنے والی رپورٹ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جب سوال پوچھا گیا تو انھوں نے جواب میں کہا کہ میں فی الوقت اس پر تبصرہ نہیں کروں گا، جب درست وقت آئے گا تو ہم اس سے متعلق کچھ کہیں گے۔

  • اُن سے ملیے جو اِن دنوں "غائب” ہیں (تصاویر)

    اُن سے ملیے جو اِن دنوں "غائب” ہیں (تصاویر)

    دنیا کو تشویش ہے کہ آخر شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن ہیں کہاں؟

    جزیرہ نما کوریا دوسری جنگ عظیم کے بعد منقسم ہوا۔ شمالی کوریا نے آمرانہ طرزِ حکومت، جنگی جنون اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی وجہ سے پابندیوں کا سامنا کیا اور دنیا میں تنہا ہوتا چلا گیا۔

    15 اپریل کو کم جونگ اُن کے داد کا یومِ پیدائش منایا گیا تھا جو شمالی کوریا کے بانی مانے جاتے ہیں اور ان کی سال گرہ کی تقریب شمالی کوریا میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔

    یہ تقریبا ناممکن ہے کہ اس تقریب میں ملک کا سپریم لیڈر شریک نہ ہو، لیکن اس سال کم جونگ اُن کو تقریب میں نہیں دیکھا گیا۔

    یہی نہیں بلکہ تقریب کے بعد اور کرونا کی وبا کے دوران کسی بھی موقع پر انھیں نہیں‌ دیکھا گیا جس کے بعد ان کے شدید بیمار ہونے اور موت کی افواہیں گردش کررہی ہیں۔

    آپ ان تصویروں میں اُنھیں دیکھ سکتے ہیں، جنھیں دیکھنے کے لیے دنیا اور عالمی طاقتیں بے تاب ہیں۔

    ایک تصویر میں کم جونگ اُن دور بین سے سرحدی علاقے کا جائزہ لیتے نظر آرہے ہیں، مگر کیا انھیں بھی کسی طاقت وَر دور بین کی مدد سے دیکھا جاسکتا ہے؟

  • کیا کم جونگ ان میزائل لانچ کے دوران زخمی ہوگئے ہیں؟

    کیا کم جونگ ان میزائل لانچ کے دوران زخمی ہوگئے ہیں؟

    شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی موت کے بارے میں افواہوں میں اس وقت تعطل آگیا جب سرکاری میڈیا نے ان کا ایک خط جاری کردیا۔ دوسری جانب ایک سابق عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ کم جونگ ان ایک میزائل لانچ کے دوران زخمی ہوگئے ہیں۔

    شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے ایک خط شائع کیا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ملک کے رہنما کم جونگ ان نے لکھا ہے اور اس پر گزشتہ روز کی تاریخ درج ہے۔

    یہ خط جنوبی افریقہ کے صدر سائرل رمافوسا کو لکھا گیا ہے جس میں کم جونگ ان نے مبینہ طور پر اس خوشی کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط ہورہے ہیں۔

    کم جونگ ان کے بارے میں گزشتہ کئی روز سے مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں جن کے مطابق وہ یا تو مر چکے ہیں یا پھر شدید زخمی ہیں۔ ان افواہوں کا آغاز 15 اپریل سے اس وقت ہوا جب انہوں نے حکمران پارٹی کے ایک پروگرام میں شرکت نہیں کی، جہاں ان کی شرکت طے تھے۔

    چینی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ کم جونگ مر چکے ہیں جب کہ جاپانی میڈیا دعویٰ کر رہا ہے کہ کم رواں مہینے کے آغاز میں دل کے آپریشن کے بعد کوما میں جا چکے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر گردش کرتی جعلی تصویر

    ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ کم جونگ 15 اپریل کو کیے جانے والے ایک میزائل لانچ میں زخمی ہوگئے ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔

    حکمران پارٹی کے ایک سابق عہدیدار نے ایک اخبار میں لکھا ہے کہ 14 اپریل تک کم جونگ ان بالکل تندرست تھے، تاہم ممکنہ طور پر وہ 15 اپریل کو کیے جانے والے میزائل لانچ میں زخمی ہوگئے ہیں۔

    ان کے دعوے کو تقویت اس سے بھی ملتی ہے کہ مذکورہ میزائل لانچ کی کوئی ویڈیو یا تصاویر جاری نہیں کی گئیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاید وہاں کوئی حادثہ پیش آیا ہے، اس دن کے بعد سے کم جونگ ان بھی اب تک سامنے نہیں آئے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے دارالحکومت پیانگ یانگ میں لوگوں نے چاول، سگریٹس، ڈبہ بند خوراکیں، اور الیکٹرانک اشیا ذخیرہ کرنا شروع کرلی ہیں جبکہ دارالحکومت میں غیر معمولی ہیلی کاپٹر کی پروازیں بھی دیکھی گئیں۔

    سوشل میڈیا پر ایک فوٹو شاپ شدہ تصویر بھی گردش کر رہی ہے جس میں کم جونگ ان اپنے والد کی طرح شیشے کے تابوت میں لیٹے نظر آرہے ہیں، تاہم جلد ہی علم ہوگیا کہ اصل میں یہ تصویر ان کے والد کی ہے جنہیں اس طرح سے رکھا گیا ہے، اس تصویر میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

    ایک سابق سفارت کار کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب وہ ملک کے اندر تھے تو اس وقت سابقہ سربراہ اور کم جونگ کے والد، کم جون ال کی موت سے متعلق بھی کسی کو خبر نہیں ہوئی، پھر ایک دن سب کو آڈیٹوریم میں جمع کیا گیا اور سیاہ لباس پہنے ایک شخص نے ان کی موت کا اعلان کردیا۔

    اگر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا انتقال ہوتا ہے تو اس صورت میں ان کی جگہ کون لے گا، اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے کبھی کچھ نہیں بتایا گیا، تاہم تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ان کی بہن کم یو جونگ موجودہ سربراہ کے بچوں کے بڑے ہونے تک اقتدار سنبھالیں گی۔

  • کم جونگ اُن زندہ اور صحت مند ہیں: جنوبی کوریا

    کم جونگ اُن زندہ اور صحت مند ہیں: جنوبی کوریا

    سیئول: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کی زندگی اور صحت سے متعلق جنوبی کوریا کی ایک اہم سرکاری شخصیت نے کہا ہے کہ کم جونگ زندہ اور صحت مند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کی خارجہ پالیسی کے مشیر چونگ اِن مون نے بیان دیا ہے کہ ان کی حکومت کو اس بات پر پکا یقین ہے کہ ڈکٹیٹر کم جونگ اُن مرے نہیں ہیں۔

    انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ کم جونگ 13 اپریل سے ملک کے وانسن ایریا میں رہایش پذیر ہیں، اس دوران کوئی مشکوک سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی۔

    واضح رہے کہ چین اور جاپانی میڈیا کے رپورٹرز شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ اُن کی زندگی سے متعلق مختلف دعوے کر رہے ہیں، چینی جرنلسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ کم جونگ مر چکے ہیں جب کہ ایک جاپانی رپورٹ کہتی ہے کہ وہ کوما میں ہیں۔

    ہانگ کانگ سیٹلائٹ ٹیلی وژن کی نائب ڈائریکٹر شیجیان شنگزو (ایک چینی وزیر خارجہ کی بھتیجی) نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ایک ‘نہایت مضبوط ذریعے’ نے بتایا ہے کہ 36 سالہ نارتھ کورین ڈکٹیٹر مر چکے ہیں۔ اس کے برعکس جاپانی میڈیا ادارہ دعویٰ کر رہا ہے کہ کِم رواں مہینے کے آغاز میں دل کا آپریشن کرنے کے بعد کوما میں جا چکے ہیں۔

    کِم رواں مہینے کے آغاز میں دل کا آپریشن کرنے کے بعد کوما میں جا چکے ہیں: جاپانی میڈیا کا دعویٰ

    شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا کے مطابق کِم 11 اپریل کے بعد عوام میں کہیں نہیں دیکھے گئے ہیں، دو ہفتے قبل انھوں نے صاحب اقتدار ورکرز پارٹی کمیٹی کے پالیسی سازوں کی میٹنگ کی صدارت کی تھی۔

    اب چونگ اِن مون کے بیان نے شمالی کوریا کے سربراہ کی زندگی سے متعلق حیران کن دعوؤں پر ٹھنڈا پانی پھیر دیا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے شمالی کوریا چھوڑنے والے ایک ڈفیکٹر جرنلسٹ جُو سونگ ہا کی فیس بک پوسٹ رپورٹ کی ہے جس میں انھوں نے کہا کہ یہ تو سمجھ میں آتا ہے کہ کم کی صحت ٹھیک نہیں، تاہم ان رپورٹس پر ذرا بھی اعتبار نہیں جو ان کی میڈیکل ایمرجنسی سے متعلق ہیں، کیوں کہ کم فیملی کی صحت دیگر رازوں میں سے ایک راز ہے۔

    شمالی کوریا چھوڑنے والے (ڈفیکٹر) ایک سابقہ سفارت کار تھائے یونگ ہو نے بھی کہا ہے کہ اس بات پر یقین کرنا بہت مشکل ہے کہ کم کے کسی قریبی ساتھی نے انفارمیشن لیک کی ہو۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب وہ ملک کے اندر تھے تو اس وقت سابقہ سربراہ کم جون اِل کی موت سے متعلق بھی کسی کو خبر نہیں تھی، اور پھر ایک دن سب کو آڈیٹوریم میں جمع کیا گیا اور اعلان کرنے والا سیاہ لباس پہن کر آیا۔

    اگر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کا انتقال ہوتا ہے تو اس صورت میں کون ان کی جگہ لے گا، اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے کبھی کچھ نہیں بتایا گیا، تاہم تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ان کی بہن کم یو جونگ موجودہ سربراہ کے بچوں کے بڑے ہونے تک اقتدار سنبھالیں گی۔

  • کیا شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن انتقال کر گئے؟

    کیا شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن انتقال کر گئے؟

    پیانگ یانگ: کیا شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن انتقال کر گئے؟ یا وہ کوما میں چلے گئے ہیں؟ اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا میں مختلف افواہیں زیر گردش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور جاپانی میڈیا کے رپورٹرز شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ اُن کی زندگی سے متعلق مختلف دعوے کر رہے ہیں، چینی جرنلسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ کم جونگ مر چکے ہیں جب کہ ایک جاپانی رپورٹ کہتی ہے کہ وہ کوما میں ہیں۔

    دوسری طرف ان کی نجی ریل گاڑی کی سیٹلائٹ تصاویر بتاتی ہیں کہ کم جونگ اُن نے رواں ہفتے اپنے ہولیڈے ہوم کا دورہ کیا، ادھر ایشیا کے میڈیا اداروں میں یہ مضبوط افواہ پھیلی ہوئی ہے کہ وہ اب نہیں رہے۔

    شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی صحت سے متعلق امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    ہانگ کانگ سیٹلائٹ ٹیلی وژن کے نائب ڈائریکٹر شیجیان شنگزو نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ایک ‘نہایت مضبوط ذریعے’ نے بتایا ہے کہ 36 سالہ نارتھ کورین ڈکٹیٹر مر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ شیجیان شنگزو ایک چینی وزیر خارجہ کی بھتیجی ہیں، اور چینی سوشل میڈیا پر ان کے فالوورز کی تعداد 15 ملین ہے۔

    اس کے برعکس جاپانی میڈیا ادارہ دعویٰ کر رہا ہے کہ کِم رواں مہینے کے آغاز میں دل کا آپریشن کرنے کے بعد کوما میں جا چکے ہیں، ایک اور نیوز ویب سائٹ کی سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق جمعرات کو کم جونگ کے وانسن ہولیڈے کمپاؤنڈ کے قریب ایک ڈھائی سو میٹر لمبے ٹرین کو دیکھا گیا ہے، تاہم شمالی کوریا کے سربراہ اس وقت کہاں ہیں، اس کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔

    شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا کے مطابق کِم دو ہفتے قبل آخری مرتبہ دیکھنے میں آئے تھے، جب انھوں نے صاحب اقتدار ورکرز پارٹی کمیٹی کے پالیسی سازوں کی میٹنگ کی صدارت کی تھی، جاپانی میڈیا کے مطابق چین نے کم جونگ کی صحت سے متعلق مشاورت کے لیے ایک طبی ٹیم بھی بھیجی ہوئی ہے، چینی ڈاکٹروں اور عہدیداروں کا یہ سفر کم جونگ کی صحت سے متعلق متضاد اطلاعات کے درمیان آیا ہے۔

    جاپانی میڈیا نے ایک چینی ڈاکٹر کے حوالے سے دعویٰ ہے کہ کم جونگ اُن کے دل کی سرجری بہت معمولی تھی لیکن اس پروسیجر کے دوران ان کی حالت بگڑ گئی، اور وہ اس وقت کوما میں ہیں۔ میڈیا کا دعویٰ ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ اپنے ہالیڈے ہوم پہنچے تو انھیں اچانک سینے میں درد اٹھا، اور وہ سینہ پکڑ کر گر گئے، جس پر انھیں فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔