Tag: شمالی کوریا

  • ٹرمپ اور کم جونگ کی ایک بار پھر ملاقات کے امکانات

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ایک بار پھر ملاقات کے امکانات

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ایک بار پھر ملاقات کے امکانات روشن ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور شمالی کوریا حکام کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں کہ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان دوبارہ ملاقات کے لیے راہیں ہموار ہوسکے

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک کے حکومتی اہلکار پس پردہ مذاکرات کررہے ہیں جس کا مقصد ٹرمپ اور کم جونگ ان کو ایک میز پر بٹھانا ہے۔

    اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں لیکن بےسود ثابت ہوئیں، فریقین اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہے، جبکہ تیسری سمٹ میں پیش رفت کے امکانات ہیں۔

    جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے بھی ٹرمپ کم ملاقات کا عندیہ دیا ہے، انہوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ جلد امریکی صدر شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات کریں گے۔

    ٹرمپ کم ملاقات، جنوبی کوریا نے مایوسی کا اظہارکردیا

    صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی پہلی ملاقات میں امریکی صدر نے کم جونگ کو پوری امید دلائی تھی کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں بحال نہیں کرائیں گے، جبکہ دوسری جانب شمالی کوریا پر جوہری ہتھیاوں کے خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آٹھ ماہ بعد ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں کے سربراہان نے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم کردیے تھے۔ بعد ازاں جنوبی کوریا نے اس پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

    قبل ازیں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پرجلد بازی سے کام نہیں لینا چاہتے، معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔

  • شمالی کوریا تنازعہ، امریکا بغیر کسی شرط کے مذاکرات کے لیے راضی

    شمالی کوریا تنازعہ، امریکا بغیر کسی شرط کے مذاکرات کے لیے راضی

    واشنگٹن: شمالی کوریا سے کشیدگی کے خاتمے کے لیے امریکا بغیر کسی شرط کے ایک بار پھر مذاکرات کے لیے راضی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے مذاکرات کے لیے حامی بھر چکے ہیں، البتہ شمالی کوریا نے انکار کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان نے موقف اختیار کیا ہے کہ مذاکرات کے لیے امریکا کو اپنی پابندیاں ختم کرنی ہوگی۔

    البتہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے کوئی شرائط نہیں ہیں تاہم ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ پیونگ یانگ کو جوہری صلاحیت کے خاتمے کے لیے زیادہ اقدامات کرنے چاہییں۔

    دریں اثنا امریکی صدر کو شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کی طرف سے ایک نیا ’خوبصورت خط‘ بھی موصول ہوا ہے، جس میں مثبت خیالات کا اظہار اور جوہری پروگرام کے خاتمے کی بات کی گئی ہے۔

    امریکا کے خصوصی مندوب اسٹیفن بیگن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے گرم جوشی پر مبنی تعلقات کے لیے اپنا جوہری پروگرام ترک کرنے کی پیشکش کی ہے، تاہم با معنی مذاکرات کے لیے قابل تصدیق اقدامات ضروری ہیں۔

    ٹرمپ،کم جونگ ان مذاکرات کی ناکامی :شمالی کوریا کے 5عہدیداروں کو موت کی سزا

    یاد رہے ٹرمپ اورکم جونگ ان کی ملاقات فروری میں ویتنام میں ہوئی تھی جوبے نتیجہ رہی تھی، کم جونگ ان نے مذاکرات کی ناکامی کہ وجہ ’’امریکا کی بدنیتی’’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا صدر ٹرمپ نے ملاقات کے دوران بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔

    واضح رہے کہ کم جونگ کے حکم پر اس سے قبل بھی کئی اہم حکومتی عہدیداروں کو مختلف الزامات کے تحت سزائے موت دی جا چکی ہے۔

  • امریکا نے جنوبی کوریا کے ساتھ جنگی مشقوں کو غیرضروری قرار دے دیا

    امریکا نے جنوبی کوریا کے ساتھ جنگی مشقوں کو غیرضروری قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی سیکریٹری برائے دفاع پیٹرک شین ہن نے امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان فوجی جنگی مشقوں کو فی الحال غیر ضروری قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کے مذاکرات کے پیش نظر کئی بار جنوبی کوریائی فوج اور امریکی فوج کے درمیان جنگی مشقیں منسوخ ہوچکی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سیکریٹری برائے دفاع پیٹرک شین نے مقامی صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان مذاکرات اہم ہیں۔

    پیٹرک نے گذشتہ روز جنوبی کوریا کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے ملکی عہدیداروں سے ملاقاتیں کی، دریں اثنا جنوبی کوریا میں امریکی فوج کے آفسر سے بھی ملاقات کی۔

    گذشتہ ماہ امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان فوجی جنگی مشقیں ہونا تھی، دونوں ممالک کی جانب سے حتمی فیصلہ بھی کرلیا گیا تھا، تاہم کم جونگ ان نے فوجی مشقوں کو مذاکرات کے درمیان دیوار قرار دیا تھا۔

    شمالی کوریا نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر کو جنگ کا سوداگر قرار دے دیا

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں شمالی کوریا نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو جنگ کا سودا گر قرار دیا تھا۔

    شمالی کوریا کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا کہ جب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے نئے میزائل تجربات اقوام متحدہ کے قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

  • ٹرمپ،کم جونگ ان مذاکرات کی ناکامی :شمالی کوریا کے 5عہدیداروں کو موت کی سزا

    ٹرمپ،کم جونگ ان مذاکرات کی ناکامی :شمالی کوریا کے 5عہدیداروں کو موت کی سزا

    پیانگ یانگ: مریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اورشمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعدپانچ عہدیداروں کوموت کی سزا دے دی، سزائے موت پانے والوں میں امریکا کیلئے شمالی کوریا کے نمائندہ خصوصی بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اورشمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کا نتیجہ شمالی کوریا کے پانچ اعلی حکام کوبھگتنا پڑا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا نے دونوں رہنماؤں کے مذاکرات ناکام ہونے کے بعدپانچ عہدیداروں کوموت کی سزا دے دی، اہلکاروں کو سزائے موت جاسوسی کے الزام میں دی گئی۔

    سزائے موت پانے والوں میں امریکا کیلئے شمالی کوریا کے نمائندہ خصوصی بھی شامل ہیں، کم چول شمالی کوریا کے خاص جوہری سفیر تھے جو کہ امریکا میں تعینات تھے، پانچوں عہدیداروں کومارچ میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    خیال رہے شمالی کوریا نے کم فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائلوں کا تجربہ کیا، جس پر امریکی صدر نے کہا تھا کہ تجربے سے کوئی بھی خوش نہیں اور امریکا نے شمالی کوریا کا جہاز قبضے میں لے لیا جبکہ شمالی کوریا کے صدر کم جانگ ان نے اپنی فوج کو تیار رہنے کا حکم دیا۔

    مزید پڑھیں : کم جونگ نے صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتادی

    یاد رہے ٹرمپ اورکم جونگ ان کی ملاقات فروری میں ویتنام میں ہوئی تھی جوبے نتیجہ رہی تھی، کم جونگ ان نے مذاکرات کی ناکامی کہ وجہ ’’امریکا کی بدنیتی’’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا صدر ٹرمپ نے ملاقات کے دوران بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔

    واضح رہے کہ کم جونگ کے حکم پر اس سے قبل بھی کئی اہم حکومتی عہدیداروں کو مختلف الزامات کے تحت سزائے موت دی جا چکی ہے

  • شمالی کوریا نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر کو جنگ کا سوداگر قرار دے دیا

    شمالی کوریا نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر کو جنگ کا سوداگر قرار دے دیا

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو جنگ کا سودا گر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا کہ جب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے نئے میزائل تجربات اقوام متحدہ کے قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے ایک بار پھر میزائل کے کامیاب تجربے کی کوشش کی ہے، البتہ یہ میزائل کم فاصلے تک ہدف کا نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    شمالی کوریا نے جان بولٹن پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر شمالی کوریا کے خلاف اقدامات کی حمایت کرتے ہیں، قبل ازیں اشتعال انگیز اقدامات بھی اٹھائے گئے۔

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جاپان کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ اس دوران وہ جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کے ساتھ ملاقاتوں میں علاقائی امن اور شمالی کوریائی کی طرف سے لاحق خطرات پر بھی گفتگو کریں گے۔

    امریکا اورشمالی کوریا کے درمیان کشید گی عروج پر

    دریں اثنا حال ہی میں شمالی کوریا کے نئے میزائل تجربے پر امریکی صدر نے کہا تھا کہ تجربے سے کوئی بھی خوش نہیں، امریکا نے شمالی کوریا کا جہاز قبضے میں لے لیا۔ دوسری جانب شمالی کوریا کے صدر کم جانگ ان نے اپنی فوج کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔

  • شمالی کوریا خوراک کی شدید قلت کا شکار ہوگیا

    شمالی کوریا خوراک کی شدید قلت کا شکار ہوگیا

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا میں بارش نہ ہونے اور عالمی اقتصادی پابندیوں کے باعث خوراک کی شدید قلت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا میں گذشتہ 5 مہینوں کے دوران اوسطاً 2.1 انچ بارش ہوئی، جس سے ملک میں خوراک کا مزید بحران پیدا ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا پر امریکا کی جانب سے اقتصادی پابندیاں عائد ہیں، جو ملک میں خوراک کی کمی کی ایک وجہ بن رہی ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے حالیہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا کے دس ملین شہریوں کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    شمالی کوریا میں غیرموزوں موسمی صورت حال کے باعث 2015 میں خوراک کی پیداوار میں 14 فیصد کمی واقع ہوئی تھی، جس سے ملک کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا تھا، اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے نے مذکورہ سال میں اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ملک میں چاول کی پیداوار کے علاقے گزشتہ 100 سال کی بدترین خشک سالی کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب شمالی کوریائی حکام نے اشیائے خوردنوش کی قلت کا ذمہ دار خراب موسم اور بین الاقوامی برداری کی جانب سے نافذ کردہ پابندیوں کو ٹھہرایا ہے۔

    شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ تاریخی دورے پر روس پہنچ گئے

    اقوام متحدہ نے رواں سال فروری میں ہی شمالی کوریا کو متنبہ کیا تھا کہ رواں برس کے دوران اسے 1.4 ملین ٹن خوراک کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارے نے اس کی وجہ شدید سیلاب اور بلند درجہ حرارت بتائی تھی۔

  • شمالی کوریا کا مزید 2 میزائلوں کا تجربہ

    شمالی کوریا کا مزید 2 میزائلوں کا تجربہ

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے مزید 2 میزائلوں کا تجربہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے مزید 2 میزائلوں کا تجربہ کیا ہے، یہ میزائل تجربے ایسے وقت میں کیے گئے جب امریکی سفیر ایٹمی مذاکرات پر ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے جنوبی کوریا میں موجود ہیں۔

    جنوبی کوریا کے عسکری حکام کے مطابق شمالی کوریا نے ملک کے شمال مغربی سائنوری بیس سے میزائل فائر کیے جنہوں نے تقریباً 260 میل کا فاصلہ طے کیا۔

    جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ 2 شارٹ رینج میزائل مشرقی حصے کی طرف فائر کیے گئے۔

    دوسری جانب شمالی کوریا نے کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل تجربات کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کسی کو پریشان نہیں ہونا چاہئے۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

    شمالی کورین فوج کے بیان کے مطابق میزائل تجربات پر جنوبی کوریا کی تشویش غیر ضروری ہے جسے مسترد کرتے ہیں۔

    شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ جوہری مذاکرات میں آنے والے تعطل پر تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، بے بنیاد الزامات سے ایسی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے جو کوئی بھی فریق کسی قیمت پر نہیں چاہتا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان ملاقاتیں ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں شمالی کوریا نے میزائل تجربوں کو موخر کرتے ہوئے امریکی تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    رواں برس فروری میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ویتنام میں ملاقات ہوئی تھی تاہم شمالی کوریا کو جوہری اسلحے کے حوالے سے پابندیوں میں نرمی میں توسیع دینے کے معاملے پر اختلافات کے باعث مذاکرات ملتوی کردئیے گئے تھے۔

  • شمالی کوریا تنازعہ، امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان رابطہ

    شمالی کوریا تنازعہ، امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان رابطہ

    واشنگٹن: شمالی کوریا کے تنازعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریائی سربراہ مون جے ان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اور جنوبی کوریائی صدور کے درمیان 35 منٹ تک ٹیلی فونک گفتگو ہوئی اس دوران دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا معاملے پر تفصیلی گفتگو کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور مون جے ان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ شمالی کوریا کو مکمل طور پر غیرجوہری ملک بنایا جائے گا۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا نے اتفاق کیا ہے کہ حتمی فیصلہ شمالی کوریا کو غیر ایٹمی بنانا ہے۔

    شمالی کوریا کی جانب سے حال ہی میں میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جس کے بعد امریکی صدر نے معاملے کو سلجھانے کے لیے رابطے تیز کردیے ہیں۔

    شمالی کوریا کے میزائل مشاہدے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پوری امید ہے کم جونگ ان تعلقات کی راہ میں خطرات نہیں ڈالیں گے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کم جونگ ان سے اچھے تعلقات ہیں، تنازعہ جلد حل ہوجائے گا۔ خیال رہے کہ شمالی کوریا کم جونگ ان کی ہدایت پر ملک کے دفاعی نظام کو مزید مضبوط کررہا ہے۔

    شمالی کوریائی سربراہ تعلقات کی راہ کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے: ٹرمپ

    دوسری جانب جنوبی کوریائی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا غذائی بحران کا شکار ہے جس کے پیش نظر امریکا کی جانب سے غذائی امداد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • شمالی کوریائی سربراہ تعلقات کی راہ کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے: ٹرمپ

    شمالی کوریائی سربراہ تعلقات کی راہ کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے: ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان تعلقات کی راہ کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے نئے میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے، جس کے ردعمل میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان سے اچھے تعلقات ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ ان کے کہنے پر ملکی سالمیت اور دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے مزید جدید طرز کے میزائل کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔

    امریکی صدر کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے ساتھ معاہدہ ضرور ہوگا، مجھے یہ بھی امید ہے کہ کم جونگ اپنے دعوے کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔

    عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربہ امریکا پر جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ شمالی کوریا نے کہا تھا کہ اس نے اپنے ٹیکٹیکل گائیڈڈ ہتھیاروں کا تجربہ کیا تھا۔ اور یہ ہنوئی سربراہی ملاقات کے بعد پہلا تجربہ تھا۔

    علاوہ ازیں شمالی کوریا امریکا کو پہلے ہی خبردار کرچکا ہے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ سال کے آخر تک تعلقات اور مذاکرات کے حوالے سے فیصلہ نہیں کرتی تو شمالی کوریا اپنے فیصلے میں آزاد ہوگا۔

    کم جونگ نے صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتادی

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آٹھ ماہ بعد ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں کے سربراہان نے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم کردیے تھے۔ بعد ازاں جنوبی کوریا نے اس پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

  • امریکا کے بعد ایران نے بھی جوہری ڈیل سے انخلا کی دھمکی دے دی

    امریکا کے بعد ایران نے بھی جوہری ڈیل سے انخلا کی دھمکی دے دی

    تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی پاپندیوں کے بعد ایران نے بھی جوہری معاہدے سے انخلا کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا گذشتہ سال مئی میں جوہری ڈیل سے دست بردار ہوچکا ہے، جس کے بعد اب ایران نے بھی معاہدے سے انخلا کی دھمکی دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے یہ عندیہ امریکی نئی پابندیوں کے ردعمل میں دیا گیا ہے، خیال رہے کہ امریکا نے ایران دوست ممالک کو ایرانی تیل کی خریداری کے لیے دیا گیا استثناء ختم کردیا ہے۔

    امریکا نے استثنا کے خاتمے کے بعد ان تمام ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایرانی تیل درآمد کرنے سے پرہیز کریں بصورت دیگر ان پر بھی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

    ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی اقدامات کے ردِ عمل میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکل جانا ایران کے پاس موجود کئی امکانات میں سے ایک ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی پابندیاں اور عالمی سطح پر یہی صورت حال رہی تو ایران یہ قدم بھی اٹھا سکتا ہے۔ واضح رہے ایرانی وزیرخارجہ جلد شمالی کوریا کا دورہ کریں گے۔

    ایران آج بھی جوہری ڈیل کی تعمیل کررہا ہے: اقوامِ متحدہ

    اس دورہ کا مقصد دونوں ممالک پر عائد امریکی پابندیوں پر تبادلہ خیال کرنا اور مستقبل کے لائحہ پر غور کرنا ہے، اس سے قبل شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان روس کا دورہ کرچکے ہیں، اس دوران بھی امریکا پابندیوں پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔