Tag: شمشاد اختر

  • سابق نگراں وزیرخزانہ شمشاد اختر کو اہم عہدہ مل گیا

    سابق نگراں وزیرخزانہ شمشاد اختر کو اہم عہدہ مل گیا

    اسلام آباد : سابق نگراں وزیرخزانہ شمشاد اختر کو اہم عہدہ مل گیا، سیکیورٹیزاینڈایکسچینج کمیشن نے تقرری کی منظوری دی۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹیزاینڈایکسچینج کمیشن نے شمشاد اختر کی تقرری کی منظوری دے دی، سابق نگراں وزیر خزانہ کو 3 سال کیلئے اسٹاک ایکسچینج کے بورڈ کی آزاد ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔

    روحیل محمد اورعدنان اسد کا بھی 3 سال کیلئے بورڈ میں بطور آزاد ڈائریکٹر تقرر کیا، تینوں نام منظوری کیلئے اسٹاک ایکسچینج نے ایس ای سی پی کو بھیجے تھے۔

    یاد رہے اسٹاک ایکسچینج کے نئے بورڈ نے 26 اپریل کو پہلے اجلاس میں نام شارٹ لسٹ کیے تھے۔

  • ‘عہدہ کیوں قبول کیا’ شمشاد اختر نے چند گھنٹوں بعد ہی اپنے بیان کی وضاحت جاری کردی

    ‘عہدہ کیوں قبول کیا’ شمشاد اختر نے چند گھنٹوں بعد ہی اپنے بیان کی وضاحت جاری کردی

    اسلام آباد: نگراں وزیرخزانہ شمشاد اختر نے عہدہ کیوں قبول کرنے سے متعلق بیان کی وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیرخزانہ شمشاد اختر نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائےخزانہ میں اپنے بیان کے چند گھنٹوں بعد ہی وضاحتی بیان بھی جاری کردیا۔

    شمشاد اختر نے کہا کہ میرا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیاگیا، مجھ سے کمیٹی میں سوال کیا گیا تھا، اس کا جواب دیا تھا۔

    نگراں وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ میرے لیے اعزازکی بات ہے کہ اپنے ملک کی خدمت کروں، مشکل حالات میں ملک کی خدمت کرنے کا چیلنج قبول کیا ہے۔

    یاد رہے نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کمیٹی کو معاشی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کی معاشی صورت حال اندازے سے کہیں زیادہ خراب ہے، بدقسمتی سے معیشت کو تباہ کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، ہمارے پاس سبسڈی دینے کیلئے مالی گنجائش نہیں ہے۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ سوچتی ہوں میں نے یہ عہدہ کیوں قبول کیا، آئی ایم ایف معاہدہ ورثے میں ملا ہے ،دوبارہ بات چیت ممکن نہیں،آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ دوسرے قرضےبھی جڑے ہیں۔

  • سوچتی ہوں وزیر خزانہ کا عہدہ قبول ہی کیوں کیا، شمشاد اختر  پھٹ پڑیں

    سوچتی ہوں وزیر خزانہ کا عہدہ قبول ہی کیوں کیا، شمشاد اختر پھٹ پڑیں

    اسلام آباد : نگران وزیرخزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ سوچتی ہو یہ عہدہ قبول کیوں کیا، معیشت تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی،معاشی صورتحال اندازے سے کہیں زیادہ خراب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت میں اجلاس ہوا، نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کمیٹی کو معاشی صورتحال پر بریفنگ دی

    نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کی معاشی صورت حال اندازے سے کہیں زیادہ خراب ہے، بدقسمتی سے معیشت کو تباہ کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، ہمارے پاس سبسڈی دینے کیلئے مالی گنجائش نہیں ہے۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ سوچتی ہوں میں نے یہ عہدہ کیوں قبول کیا، آئی ایم ایف معاہدہ ورثے میں ملا ہے ،دوبارہ بات چیت ممکن نہیں،آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ دوسرے قرضےبھی جڑے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ موجودہ معاشی صورت حال کی وجہ سیاسی و معاشی عدم استحکام ہے، سیاسی استحکام کے کیلئے معزز سیاسی لوگ فیصلے کریں گے۔

    نگران وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے بعد معیشت پر کمیٹی کو بریفنگ دیں گے،دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہمارے لئے کرنا ممکن ہے اور کیا ممکن نہیں، تیل کےحوالےسےہمارادنیا پرانحصار ہے، بوجھ عوام پر منتقل کرنا پڑتا ہے۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر نے مزید کہا کہ یوٹیلیٹی شعبے میں کچھ چیزوں کا تعین کیا گیا ہے جس سے واپسی ممکن نہیں۔

  • پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر دھیان نہیں دیا گیا: سابق گورنر اسٹیٹ بینک

    پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر دھیان نہیں دیا گیا: سابق گورنر اسٹیٹ بینک

    کراچی: سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ مختلف ادوار میں پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر دھیان نہیں دیا گیا، انفرا اسٹرکچر کے منصوبے نہ ہونے کے باعث معاشی نمو میں زیادہ بہتری نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی شراکت سے منعقدہ ایک سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ پاکستان کو معاشی نمو بڑھانے کے لیے انفرا اسٹرکچر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے پاکستان کو جی ڈی پی کا 8 فیصد سے زائد انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر خرچ کرنا چاہیئے۔ اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری کے لیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    سابق گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ انفرا اسٹرکچر اور سمال میڈیم انٹر پرائزز کی ترقی کا انحصار معاشی ترقی، پیداوار، سرمایہ کاری، روزگار پیدا کرنے اور غربت کے خاتمے کے تعلق پر مبنی ہوتا ہے۔

    انہوں نے مید کہا کہ جب قانونی، ریگولیٹری اور ادارہ جاتی فریم ورک مضبوط ماحولیاتی نظام کے لیے مددگار ہوں گے تو سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور روزگار پیدا ہوگا۔

    تقریب میں دیگر مقررین نے بھی پاکستان میں نجی شعبہ پر مبنی انفرا اسٹرکچر فنانسنگ کے فروغ کے لیے معلومات، جدید آئیڈیاز کی فراہمی اور پاکستان کی سمال میڈیم انٹر پرائزز کی مالی رسائی میں اضافے کے طریقوں کی نشاندہی پر اظہار خیال کیا۔

    مقررین نے کہا کہ انفراسٹرکچر اور ایس ایم ایز میں سرمایہ کاری کے لیے پرائیویٹ فنڈ سے فائدہ اٹھانے، انفرا اسٹرکچر منصوبوں کے لیے قرضوں میں اضافہ اور ایس ایم ایز کے لیے سرمایہ کاری میں جدت اور شعبے کے اندر نجی و سرکاری شراکت داری میں بہتری کے جدید مواقع بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔

  • اسد عمرکا قلمدان کی تبدیلی سے متعلق خبروں پراظہارِلاعلمی

    اسد عمرکا قلمدان کی تبدیلی سے متعلق خبروں پراظہارِلاعلمی

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے قلمدان تبدیل ہونے سے متعلق خبروں سے لاعلمی کا اظہار کردیا ، ان کا کہنا ہے کہ ابھی بھی اجلاس کی صدارت کررہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے اپنے قلمدان کی تبدیلی سے متعلق خبروں پرلاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمشاد اختر سے کل ہی ملاقات ہوئی ہے، وزیرِ خزانہ کی تبدیلی سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

    اسد عمر نے ان خبروں سے لاعلمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی بھی بطور وزیرِ خزانہ ایک اجلاس کی صدارت کررہا ہوں۔

    یاد رہے کہ کچھ دیر قبل ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ وزارتِ خزانہ کی ناقص کارکردگی کے سبب وفاقی حکومت اسد عمر کا قلمدان تبدیل کرنے پر غور کررہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی انٹرویو میں بھی ناقص کارکردگی والےوزراء کی تبدیلی کا عندیہ دیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے وزیرخزانہ کے لئے نئے ناموں پر غور شروع کردیا ہے ،جن میں شمشاد اختر کا نام سرفہرست ہے جبکہ مزید 2 ناموں پربھی غور کیا جارہا ہے۔شمشاد اختر نگراں وزیرخزانہ اور گورنر اسٹیٹ بنک کے عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں۔

  • قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے کا فنڈ خوش آئند ہے: شمشاد اختر

    قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے کا فنڈ خوش آئند ہے: شمشاد اختر

    اسلام آباد: نگراں وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے فنڈ وقت کی ضرورت ہیں، اس مقصد کے لیے این ڈی ایم اے کا فنڈ خوش آئند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تقریب سے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے فنڈ وقت کی ضرورت ہے۔ سنہ 2005 کا زلزلہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قدرتی آفات خطرناک ہوتے ہیں۔

    شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے قدرتی آفات کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ گلیشیئر پگھلنے سے سمندر کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    نگراں وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے قحط اور زمین کے کٹاؤ میں اضافہ ہوا۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے کے فنڈ کا قیام خوش آئند ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔