Tag: شمیمہ بیگم

  • شمیمہ بیگم پر برطانوی شہریت کے دروازے بند، اپیل مسترد

    شمیمہ بیگم پر برطانوی شہریت کے دروازے بند، اپیل مسترد

    لندن : برطانیہ کی عدالت نے شمیمہ بیگم کی شہریت ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔

    24سالہ شمیمہ بیگم 2015 میں 15سال کی عمر میں شام گئی تھیں اور فروری 2019 میں شامی پناہ گزین کیمپ میں پائے جانے کے فوراً بعد قومی سلامتی کی بنیاد پر ان کی شہریت کو منسوخ کر دیا تھا۔

     غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد شمیمہ بیگم پر اب برطانیہ کے دروازے مکمل طور پر بند ہوگئے، وہ برطانوی شہریت ختم کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپنی تازہ کوشش میں بھی ناکام ہوگئیں۔

    فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شمیمہ بیگم اپنی بدقسمتی کی خود ذمہ دار ہیں، وہ شام میں ہی رہتی ہیں اور ان کی برطانیہ واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے، گزشتہ روز ایک فیصلے میں تین ججوں نے ان کی درخواست مسترد کردی۔

    Shamima

    شمیمہ بیگم کون ہے؟ 

    واضح رہے کہ سابقہ برطانوی شہری شمیمہ بیگم اس وقت مشہور ہوئیں جب 2015 میں وہ 15 سال کی عمر میں وہ اسلامی اسٹیٹ گروپ میں شامل ہونے کےلئے شام جانے کے لئے لندن سے نکلیں۔

    مشرقی لندن کی رہائشی 15 سالہ اسکول کی طالبہ کو انٹرنیٹ پر ورغلا کر2015 میں داعش میں شمولیت اختیار کروائی گئی جس کے بعد وہ شام چلی گئی تھی تاہم 2019 میں ایک پناہ گزین کیمپ میں نظر آنے کے بعد برطانوی حکومت نے قومی سلامتی کے مسئلے کی بنیاد پر اس کی شہریت منسوخ کر دی تھی۔

    شمیمہ بیگم جو ایک بنگلہ دیشی نژاد برطانوی شہری اور اس وقت 24 سال کی ہیں، گزشتہ سال فروری میں اسپیشل امیگریشن اپیل کمیشن میں اپنا مقدمہ ہار گئیں لیکن اکتوبر میں انہوں نے اپنا کیس کورٹ آف اپیل میں دائر کیا تھا۔

    شمیمہ بیگم کی نمائندگی سمانتھا نائٹس کنگ کاؤنسل نے کی، ان کا مؤقف تھا کہ حکومت چائلڈ اسمگلنگ کے ممکنہ شکار کے لیے واجب الادا قانونی فرائض ادا کرنے میں میں ناکام رہی ہے۔

    شمیمہ بیگم نے کس سے شادی کی؟

    شمیمہ بیگم، ایک عام طالبہ تھی تاہم وہ اکیلی ہوائی سفر کرکے شام کے شہر رقہ پہنچیں اور 10 دن بعد ایک ڈچ نومسلم یاگو ریڈجک سے شادی کی۔

    ان کے ریڈجک سے تین بچے پیدا ہوئے جو ناقص غذائیت کی وجہ سے فوت ہوگئے، شمیمہ بیگم نے جنوری 2017 میں شہر رقہ کو چھوڑ دیا، جس کے بعد اس کی اپنے شوہر سے بھی علیحدگی ہوگئی کیونکہ اس نے دعویٰ کیا کہ اسے جاسوسی اور تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    9ماہ کی حاملہ شمیمہ بیگم کو ٹائمز کے ایک صحافی نے فروری 2019 میں ایک پناہ گزین کیمپ میں دیکھا تھا۔

  • شمیمہ بیگم بنگلادیش آئیں تو انہیں سزائے موت کا سامنا ہوگا، عبدالمعین

    شمیمہ بیگم بنگلادیش آئیں تو انہیں سزائے موت کا سامنا ہوگا، عبدالمعین

    لندن/ڈھاکا : داعشی لڑکی شمیمہ بیگم سے متعلق بنگلادیشی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اگر داعش کی دلہن بنگلادیش آئی تو اسے سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اگر 19 سالہ شمیمہ واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    بنگلادیشی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شمیمہ بیگم ہمارے ملک سے کوئی رشتہ نہیں رکھتی، داعشی لڑکی کو بنگلادیشی شہریت دینے ملک میں قدم رکھنے کی اجازت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    عبدالمعین کا کہنا تھا کہ شمیمہ کی ذمہ داری برطانوی حکومت پر ہے، ان کے والدین بھی برطانوی شہریت رکھتے ہیں۔

    عبد المعین کا کہنا تھا کہ اگر داعش سے تعلق رکھنے والی شمیمہ بنگلادیش آئیں تو انہیں دہشت گردی اور عدم برداشت کی وجہ سے مجرم قرار دیا جائے گا اور ملکی قوانین کے تحت سزائے موت دی جائے گی کیوںکہ دہشتگردی سے متعلق بنگلادیشن کے قوانین بلکل واضح ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اگرچہ انہوں نے کسی دہشت گردانہ کارروائی میں حصّہ نہیں لیا لیکن بنگلادیشی قوانین کے تحت انہیں سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    شمیمہ بیگم کے نومولود کی ہلاکت پر برطانوی وزیر داخلہ کو تنقید کا سامنا

    مزید پڑھیں : ٹی وی پر چہرہ کیوں دکھایا، شمیمہ بیگم کو آتشزدگی کی دھمکیاں ملنے لگیں

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ عبد العمین کے شمیمہ کو بنگلادیش میں قبول کرنے سے انکار کے بعد برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید پر مزید دباؤ بڑھ گیا ہے، شمیمہ کی وکیل نے بتایا شیشمہ کسی بھی طرح بنگلا دیش کا مسلہ نہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمیمہ کی وکیل اکونجی نے کہا کہ عالمی قوانین کے تحت کسی بھی شخص کو ریاست سے باہر قرار دینا غیر قانونی ہے، ہم دفتر داخلہ کے خلاف کورٹ میں اپیل کریں گے۔؎

  • شمیمہ بیگم کے نومولود کی ہلاکت پر برطانوی وزیر داخلہ کو تنقید کا سامنا

    شمیمہ بیگم کے نومولود کی ہلاکت پر برطانوی وزیر داخلہ کو تنقید کا سامنا

    لندن : سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید کو داعشی لڑکی کے نومولود بچے کی ہلاکت پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، شمیمہ بیگم کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ساجد جاوید کے ’غیر انسانی فیصلے نے نومولود کو موت کے گھاٹ اتارا‘۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اگر 19 سالہ شمیمہ واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    شمیمہ بیگم نے برطانیہ لوٹنے کی خواہش ظاہر کی تو وزیر داخلہ ساجد جاوید نے حاملہ لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ کردی تھی۔

    شمیمہ کے اہلخانہ اور عزیز و اقارب کا کہنا ہے کہ برطانیہ نومولود کی جان بچانے میں ناکام ہوگیا جبکہ لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ نومولود بچے کی موت ’غیر انسانی اور سخت‘ فیصلے کا نتیجہ ہے۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی بچے کی موت المناک ہوتی ہے‘۔

    ترجمان برطانوی حکومت کا کہنا تھا کہ ’حکومت مسلسل شہریوں کو شام کا سفر اختیار نہ کرنے کا مشورہ دے رہی ہے اور مسلسل لوگوں کو دہشت گردی کی طرف جانے اور خطرناک جنگی علاقوں میں جانے سے روک رہی ہے‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم سنہ 2015 میں اپنی دو اسکول ساتھیوں کے ہمراہ داعش میں شامل ہوئیں تھیں اور رواں برس فروری کے وسط میں ایک صحافی کو شام کے پناہ گزین کیمپ میں ملی تھیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے دو بچے پہلے ہی مناسب ماحول نہ ملنے کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں، شمیمہ نے تیسرے بچے ’جرح‘ کی پیدائش پر کہا تھا کہ ’میری خواہش ہے کہ میرا بیٹا برطانیہ میں بہتر زندگی گزارے‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ تین 21 دن کے بچے جرح کی موت جمعرات کے روز نمونیا کے باعث ہوئی۔

    شیڈو سیکٹریٹری داخلہ نے دفتر داخلہ کو تنقید کا نسانہ بناتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’کسی کو بے روطن کردینا عالمی قوانین کے خلاف ہے، ایک معصوم بچہ برطانوی خاتون سے شہریت چھیننے کے باعث موت کے منہ میں چلا گیا۔ یہ سخت اور غیر انسانی رویہ ہے‘۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہو‘.

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

  • ٹی وی پر چہرہ کیوں دکھایا، شمیمہ بیگم کو آتشزدگی کی دھمکیاں ملنے لگیں

    ٹی وی پر چہرہ کیوں دکھایا، شمیمہ بیگم کو آتشزدگی کی دھمکیاں ملنے لگیں

    لندن : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی کو انٹرویو کے دوران چہرہ دکھانے پر رہائشی خیمہ نذر آتش کرنے کی دھمکیاں موصول ہونے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے دولت اسلامیہ کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش اظہار کیا تھا جس کے بعد اسے دھمکی آمیزخطوط موصول ہونے لگیں ہیں۔

    شمیمہ بیگم نے دھمکیوں کے باعث خوف کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میرے رہائشی خیمے پر آتشزدگی کا ایک حملہ ہوچکا ہے۔

    شمیمہ نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انٹرویو دینے کے بعد وہ پناہ گزین کیمپ میں مشہور ہوگئی تھی جس کے بعد اسے انتظامیہ نے علیحدہ خیمہ دیا لیکن کچھ نامعلوم افراد نے اس پر حملہ کردیا اور خیمے کو نذر آتش کرنے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔

    داعشی لڑکی کا کہنا ہے کہ ’امید ہے مجھے ایک موقع ضرور دیا جائے گا‘ میں دوسروں کے لیے تبدیلی کی مثال بننا چاہتی ہوں اور دیگر برطانوی نوجوانوں کی مدد کرنا چاہتی ہوں جو اس راستے پر نکل گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے داعشی لڑکی کی برطانیہ لوٹنے کی خواہش پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہوں‘۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

  • شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو جوانوں کے خطرہ بن جائیں گی، مولانا عبدالمالک

    شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو جوانوں کے خطرہ بن جائیں گی، مولانا عبدالمالک

    لندن : داعش کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہشمند داعشی لڑکی کی سابقہ پڑوسی نے کہا ہے کہ ’اسے دہشت گرد گروپ میں شامل ہونے پر ضرور سزا ملنی چاہیے‘۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے دولت اسلامیہ کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

    داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کی سابقہ پڑوسی کا کہنا ہے کہ ’مجھے ابھی بھی شک ہے کہ شمیمہ نے شدت پسندی ترک نہیں ہے، اسے دہشت گرد گروپ میں شمولیت اختیار کرنے پر سزا ضرور ہونی چاہیے‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لندن کے علاقے بین تھل گرین کی مسلم کمیونٹی نے وزیر داخلہ کے بیان کی حمایت کی ہے جبکہ پیش امام نے کہا ہے کہ ’جو بھی شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوسکتا‘۔

    مقامی میڈیا کے مطابق بین تھل میں واقع بیت العمل مسجد کے 51 سالہ پیش امام مولانا عبدالمالک کا کہنا ہے کہ ہم وزیر داخلہ ساجد جاوید کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں کا برین واش ہوجائے وہ اپنی عادات تبدیل نہیں کرسکتے، جو بھی دہشت گردی و شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوا‘۔

    ہمارے خیال میں وزارت داخلہ نے بلکل صحیح فیصلہ کیا ہے کیوں ہمیں ڈر ہے کہ اگر شمیمہ واپس برطانیہ آئی تو وہ دیگر افراد میں شدت پسندانہ نظریات کو پروان چڑھائے گی، شمیمہ بیگم دیگر جوان افراد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    مزیدپڑھیں : داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، اہل خانہ کا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے اہل خانہ نے ساجد جاوید کو خط ارسال کیا ہے کہ جس میں اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ’نومولود بچہ معصوم ہے اور وہ برطانیہ میں محفوظ رہ سکتا ہے‘۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے داعشی لڑکی کی برطانیہ لوٹنے کی خواہش پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہوں‘۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

  • داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    لندن : برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے شمیمہ بیگم سے متعلق کہا ہے کہ ’اگر شمیمہ بیگم نے بیرون ملک دہشتگرد تنظیموں کی حمایت کی ہے تو میں انہیں برطانیہ آنے سے روکوں گا‘۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے واپس اپنے برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہوں‘۔

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون نے اپنے شوہر کے ہمراہ دو ہفتے قبل ہی داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے کو چھوڑ کر شمالی شام کے پناہ گزین کیمپ میں منتقل ہوئی ہے جہاں مزید 39 ہزار افراد موجود ہیں۔

    پناہ گزین کیمپ میں مقیم دہشت گرد خاتون نے صحافی کو تبایا کہ وہ حاملہ ہے اور اپنی اولاد کی خاطر واپس اپنے گھر برطانیہ جانا چاہتی ہے۔