Tag: شناختی کارڈز

  • 5 سالوں کے دوران کتنے ہزار شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک کیے گئے؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    5 سالوں کے دوران کتنے ہزار شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک کیے گئے؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد:وزارت داخلہ نے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 71 ہزار سے زائد شناختی کارڈز بلاک کیے گئے ہیں۔

    قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کی جانب سے گزشتہ 5 سالوں میں بلاک شناختی کارڈز کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں، گزشتہ5سال کےدوران کُل 71 ہزار 849 شناختی کارڈز بلاک کیے گئے۔

    وزارت داخلہ نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 25 ہزار 981 شناختی کارڈز بلاک کیے گئے، پنجاب میں 13 ہزارسے زائد، سندھ میں 9 ہزار 677 شناختی کارڈز کو بلاک کیا گیا۔

    بلوچستان میں 20 ہزار 583 شناختی کارڈز بلاک کیے گئے جبکہ اسلام آباد میں 1370، گلگت بلتستان میں 228 اور آزاد کشمیر میں 446 شناختی کارڈز بلاک کیے گئے۔

    5 سال میں پاکستان بھر میں 44 ہزار 460 شناختی کارڈز ضروری تصدیق کے بعد ان بلاک کیےگئے، وزارت داخلہ نے بتایا کہ بلاک کیے گئے 13 ہزار 618 شناختی کارڈز ابھی تک زیرتفتیش ہیں۔

  • 5سال کے دوران  کتنے شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک کئے گئے؟ بڑا انکشاف سامنے آگیا

    5سال کے دوران کتنے شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک کئے گئے؟ بڑا انکشاف سامنے آگیا

    اسلام آباد : نادرا کی جانب سے پانچ سال کے دوران شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک کئے جانے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کی رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کردی گئی ، نادرا نے رپورٹ پیش کی۔

    رپورٹ میں پانچ سال کے دوران 71 ہزار 849 شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک کئے جانے کا انکشاف سامنے آیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ نادرا نے مختلف الزامات پر شہریوں کے کارڈ بلاک کئے گئے،  تفصیلی انکوائری کی بنیاد پر بلاک کئے گئے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ پانچ برسوں میں سب سے زیادہ 25981 شناختی کارڈ کے پی سے بلاک کئے گئے، بلوچستان سے 20583 ، پنجاب سے 13564، سندھ 9677 کارڈ  بلاک کئے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق پانچ برسوں کے دوران اسلام آباد سے 1370، آزادکشمیر سے 446 اور گلگت بلتستان سے 228 کارڈ  بلاک کئے گیے۔

    اس کے علاوہ نادرا نے پانچ برسوں میں کینسل شدہ 44460 شناختی کارڈز بحال کئے،نادرا نے تصدیقی عمل ہونے پر 44460 شناختی کارڈوں کو بحال کیا تاہم نادرا بلاک شدہ  13 ہزار  618  کارڈوں کو تصدیقی عمل سے گزار رہا ہے۔

  • چیف جسٹس آف کے احکامات، خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بننے کا عمل شروع

    چیف جسٹس آف کے احکامات، خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بننے کا عمل شروع

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کے احکامات پر نادرا نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بنانا شروع کر دیئے، لاہور کے فاونٹین ہاﺅس میں نادرا کی جانب سے موبائل وینز مختص کردی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے ازخود نوٹس لینے کے بعد نادرا نے خواجہ سراﺅں کے شناخی کارڈ بنانے کا عمل شروع کردیا ہے، خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بنانے کے لئے نادرا کی موبائل وین فاؤنٹین ہاؤس پہنچ گئی۔

    نادرا ٹیم کے مطابق خواجہ سرا موبائل وین سے 30 جون تک شناختی کارڈ بنوا سکتے ہیں، فاؤنٹین ہاؤس میں رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کی تعداد 75 سے زائد ہے۔

    فاؤنٹین ہاؤس انتظامیہ کے مطابق خواجہ سراؤں کو میڈیکل کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے میڈیکل کیمپ بھی لگا دیا گیا ہے، جہاں خواجہ سراؤں کو مفت معائنہ اور ادویات کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

    فاؤنٹین ہاؤس کی جانب سے رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کو ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔


    چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کردی


    یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کو 15 دن میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کی تھی اور کہا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ایسا نظام بنائیں گے ان کو حق دہلیز پر ملے۔

    قبل ازیں فاونٹین ہاؤس کے دورے کے دوران خواجہ سراؤں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی اور بتایا کہ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود ان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں نادرا انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب، متعلقہ افسران اور اخوت فاونڈیشن کے چیئرمین کو طلب کر لیا تھا۔

    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے کاغذات نامزدگی وصول کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ پہلی بار خواجہ سرا بھی فارم وصول کرنے کے لیے ریٹرننگ آفیسرکے پاس پہنچے تھے ۔ تاہم نامزدگی فارم میں خواجہ سراؤں کے لیے الگ خانہ نہ ہونے سے بھی انہیں شدید مایوسی ہوئی تھی ، کیونکہ قانون کے مطابق اب یہ ان کا حق ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں اور ووٹ کاسٹ کرسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔