Tag: شندور پولو فیسٹیول

  • دنیا کے بلند ترین مقام پر رنگارنگ شندور پولو فیسٹیول کا آغاز

    دنیا کے بلند ترین مقام پر رنگارنگ شندور پولو فیسٹیول کا آغاز

    چترال : دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ پر شندور پولو فیسٹیول کا رنگا رنگ آغاز ہوگیا ، ملک بھر سے سیاح بادشاہوں کا کھیل دیکھنے شندور پہنچ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا، جی بی حکومت،پاک فوج اور فرنٹیئرکورکے تعاون سے دنیا کے بلند ترین مقام پر رنگارنگ شندور پولو فیسٹیول 2025 کا آغاز ہوگیا۔

    خیبر پختونخوا کے ضلع اَپر چترال میں پاک فوج اور کے پی کلچراینڈ ٹورازم اتھارٹی نے میلے کا اہتمام کیا ہے، افتتاحی تقریب میں ہزاروں کی تعداد میں ملکی اورغیرملکی شائقین نے شرکت کی۔

    ایس ایس جی کمانڈوز نے پیراشوٹ سے لینڈنگ کرکےشائقین سےدادوصول کی جبکہ تقریب میں پاک آرمی اسکول آف فزیکل ٹریننگ کے پیراگلائیڈرز کا شاندار مظاہرہ کیا۔

    ایف سی اور چترال اسکاؤٹس کے بینڈز نے شاندار پرفارمنس پیش کی، کھیل کا باقاعدہ آغاز خیبرپختونخوا کے وزیر کھیل سید فخر جہان نے گیند پھینک کر کیا۔۔

    مشیراطلاعات کے پی بیرسٹرسیف نے کہا خیبرپختونخوا پرامن صوبہ ہے، صوبائی حکومت سیاحت کو فروغ دینے کیلئے بہترین اقدامات کر رہی ہے۔

    ملک بھر سے سیاح بادشاہوں کا کھیل دیکھنے شندور پہنچ رہے ہیں، پولو فیسٹیول کا افتتاحی میچ سرلاسپور چترال اور غذر گلگت بلتستان کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا، جس میںغذرکی ٹیم نے چھے تین سے کامیابی سمیٹی ، یہ فیسٹیول 22 جون تک جاری رہے گا۔

  • شندور پولو فیسٹیول: سیاحوں کیلئے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز

    شندور پولو فیسٹیول: سیاحوں کیلئے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز

    پشاور: شندور پولو فیسٹیول میں سیاحوں کیلئے ہیلی کاپٹر سروس کا آغازکر دیا گیا اور پیکجز متعارف کرادیئے۔

    تفصیلات کے مطابق شندور پولو فیسٹیول میں سیاحوں کیلئے ہیلی سفاری سروس شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    مشیر سیاحت زاہد چن کی ہدایت پرسیاحوں کیلئے ہیلی کاپٹر سروس کا آغازکر دیا گیا۔

    اس سلسلے میں کے پی کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور پیٹرونیٹ ایوی ایشن کیساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے۔

    فیسٹیول میں سیاحوں کیلئے مختلف ٹورازم اینڈہیلی سفاری سروس کے پیکجز متعارف کرائے گئے ہیں۔

    پیکج ون میں چترال ایئرپورٹ، وادی کیلاش، لواری ٹنل، پیکج ٹو میں چترال ایئرپورٹ ، تریچ میر چوٹی شامل ہیں۔

    پیکج تھری میں چترال ایئرپورٹ،تریچ میر،قاقلشت میڈوزکی سیر کرائی جائے گی جبکہ پیکج4 میں چترال ائیرپورٹ تا فیسٹیول کا ٹور شامل ہیں۔

  • دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں اس سال پھر میلا سجے گا

    دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں اس سال پھر میلا سجے گا

    چترال: 12 ہزار 600 فٹ بلندی پر واقع دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں اس سال پھر میلا سجے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یکم جولائی سے 3 جولائی تک سیاح تین دن ہزاروں میٹر بلندی پر واقع پولو گراؤنڈ میں چترال اور گلگلت بلتستان کے ٹیموں کے درمیان پولو میچز سے لطف اندوز ہوں گے۔

    کرونا عالمی وبا کی وجہ سے گزشتہ دو سال ‘شندور پولو فیسٹول’ تعطلی کا شکار رہا، لیکن سیاح اور پولو کے شوقین کھلاڑیوں کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ اس سال شندور میلا پھر سے سجے گا۔

    شندور پولو فیسٹول 7 سے 9 جولائی تک ہوتا ہے، لیکن اس سال عید قربان کی وجہ سے اس فیسٹول کے شیڈول کو آگے لے جایا گیا ہے اور اس سال یکم سے 3 جولائی تک پولو میچز کھیلے جائیں گے۔

    شندور چترال اور گلگت بلتستان کے باڈر پر واقع سرسبز کھلا میدان ہے، جہاں پر 1936 سے باقاعدگی کے ساتھ ہر سال یہ فیسٹیول منعقد کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ چترال اور گلگت بلتستان حکومت اس علاقے کو اپنی ملکیت سمجھتی ہیں، اور اس علاقے پر دونوں اطراف کے لوگوں کا تنازع بھی چل رہا ہے، حالات خراب ہونے کی وجہ سے کچھ سالوں کے لیے پولو فیسٹول کا انعقاد بھی ممکن نہیں رہا تھا، لیکن گزشتہ ایک دہائی سے محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا اس فیسٹول کا باقاعدہ انعقاد کرتا چلا آ رہا ہے۔

    شندور بلندی پر ہونے کی وجہ سے جولائی کے مہینے میں رات کو یہاں درجہ حرات نقطہ انجماد سے نیچے چلا جاتا ہے، تاہم دن کو جب سورج نکلتا ہے تو پھر سخت گرمی پڑتی ہے، اس لیے شندور فیسٹول کے لیے جانے والے سیاحوں کو گرم ملبوسات ہونے کے ساتھ دن کو دھوپ کی تپش سے جِلد کو بچانے کے لیے سن بلاک ساتھ لے جانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    محکمہ سیاحت کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ دو سال کے وقفے کے بعد اس سال شندور فیسٹول منعقد کیا جا رہا ہے، فیسٹول کے انتظامات کے لیے آج چیف سیکریٹری کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا، جس میں کمشنر ملاکنڈ، ریجنل پولیس آفیسر، ڈپٹی کمشنرز و ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز اپر اور لوئر چترال نے ویڈیو لنک پر شرکت کی۔

    سعد بن اویس نے بتایا کہ چیف سیکریٹری نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شندور پولو فیسٹیول کے لیے بہترین انتظامات یقینی بنائے جائیں، اس لیے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی سہولت کے لیے بہترین انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

    سعد بن اویس نے بتایا کہ یکم جولائی سے شروع ہونے والے تین روزہ شندور پولو فیسٹیول کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے، سیاحوں کے لیے پولو میچ دیکھنے کے ساتھ دیگر تفریحی و ثقافتی سرگرمیوں کا بھی انتظام کیا جائے گا۔

  • شندور پولو فیسٹیول کا شاندار افتتاح، غذر کی ٹیم نے چترال کو شکست دے دی

    شندور پولو فیسٹیول کا شاندار افتتاح، غذر کی ٹیم نے چترال کو شکست دے دی

    چترال : دنیا کے بلند ترین گراؤنڈ پر شندور پولو فیسٹیول سج گیا، رنگارنگ میلہ تین دن جاری رہے گا, ابتدائی روز غذر کی ٹیم نے چترال کو شکست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چترال کے دلکش موسم، حسین نظارے اور بلند و بالا پہاڑ کی بلندی پر شندور پولو فیسٹیول سج گیا۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا محمود خان شندور پولو فیسٹیول کا افتتاح کیا، رنگارنگ میلہ3دن جاری رہے گا، فیسٹول کی اختتامی تقریب 9 جولائی کو منعقد ہوگی۔

    دنیا کے بلند ترین پولوگراؤنڈ میں مقابلے دیکھنے کیلئے ہزاروں سیاح شندور پہنچ گئے، فیسٹیول کا پہلا میچ غذر اور چترال کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا اور دلچسپ مقابلے کے بعد غذر کی ٹیم نے چترال کو شکست دے دی۔

    سہ روزہ فیسٹیول میں مجموعی طور پر چھ میچز کھیلیں جائیں گے، میلے میں چترال اور گلگت بلتستان کا کلچرل شو بھی پیش کیا جائے گا۔

    اس موقع پر وزیر سیاحت عاطف خان کا کہنا ہے کہ ہمیں دنیا کو پیغام دینا ہے کہ پاکستان پرامن ملک ہےم، فیسٹیول میں پولو کا فائنل نو جولائی کو کھیلا جائے گا۔

    یاد رہے کہ چترال میں ہونے والا یہ فیسٹیول یہاں کی صدیوں قدیم روایات کاامین ہے جس میں یہاں کی مقامی آبادی بھرپور حصہ لیتے ہیں۔

    فری اسٹائل پولو میں گلگت اور چترال کی ٹیمیں شرکت کرتی ہیں اور یہ کھیل اتنا دلچسپ ہوتا ہے جیسے بھارت اور پاکستان کے مابین کرکٹ ورلڈکپ کا کوئی مقابلہ ہورہا ہو۔

  • کے پی حکومت نے شندور پولو فیسٹیول کی تیاریاں شروع کردیں

    کے پی حکومت نے شندور پولو فیسٹیول کی تیاریاں شروع کردیں

    پشاور: خیبر پختونخواہ حکومت نے دنیا کے بلند ترین مقام پر منعقد ہونے والے شندور پولو فیسٹیول کی تیاریاں شروع کردیں، لواری ٹنل کو مسلسل کھلا رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی حکومت کے سینئر وزیر عاطف خامن نےفیسٹیول کی تیاریوں کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔

    اجلاس میں طے کیا گیا کہ اس منفرد ایونٹ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ چین ، تاجکستان اور افغانستان سے بھی پولو کے کھلاڑیوں کو مدعو کرنے کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے۔

    شندورمیلہ‘ ملک کی ترقی وسلامتی کاترجمان ہے، آرمی چیف

    اس موقع پر سینئر وزیر عاطف خان کا کہنا تھا کہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کوراغب کرنےکےلیےنمایاں اقدامات کرنےکافیصلہ کیا گیا ہے، پی آئی اے سے فیسٹیول کے دنوں میں چترال کے لیے روزانہ ایک پرواز چلانے کے لیے بات کی جائے گی۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چترال تک بائی روڈ آنے والے سیاحوں کی آمد و رفت یقینی بنانے کے لیے لواری ٹنل کو کھلا رکھا جائے گا۔

    شندور پولو فیسٹیول گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کا مشترکہ میلہ ہے جو ہر سال جولائی میں منایا جاتا ہے۔ یہ میلہ دنیا کے بلند ترین پولو گراونڈ شندور میں منایا جاتا ہے۔ اس میلے میں چترال اور غذر گلگت بلتستان سے پولو کے مایہ ناز کھلاڑی شرکت کرتے ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ جس گراؤنڈ میں پولو فیسٹیول منعقد ہوتا ہے اس کی تعمیر سنہ 1935 میں برطانوی راج کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے پولیٹیکل ایجنٹ میجر ای۔ ایچ کاب نے اس علاقے کے حاکم نیت قبول حیات کاکاخیل کو شندور کے مقام پر ایک عظیم الشان پولوگراونڈ تعمیر کرنے کا حکم دیا۔

    اس وقت پولوگراونڈ کو’مس جنالی ‘کا نام دیا گیا۔ یہ کھوار زبان کے الفاظ کا مرکب ہے، جس کے معنی’چاندی رات میں کھیلنے کی جگہ‘ کے ہیں۔

  • چترال: شندور پولو فیسٹیول شروع ہونے میں دو دن باقی

    چترال: شندور پولو فیسٹیول شروع ہونے میں دو دن باقی

    پاکستان کے شمال میں واقع کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ترچ میر کے دامن میں واقع مہمان نوازوں کی سرزمین اور صوبہ خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے ضلع چترال اور گلگت بلتستان کے بارڈر شندور میں ہرسال کی طرح اس سال بھی دنیا بھر کے سیاحوں کی خیمہ بستی آباد ہونے میں چند دن باقی رہ گئے ہیں۔

    یہ خیمہ بستی ہرسال جولائی میں آباد ہوتی ہے، ہرسال کی طرح اس سال بھی 27 تا 31 جولائی پانچ روزہ شندور پولو فیسٹیول کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کے لیے ملکی و غیر ملکی سیاحوں نے شندور کا رخ کرلیا ہے، سیاحوں کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف کی بھی فائنل میچ میں شرکت متوقع ہے۔

    دلفریب مناظر کے امین شندور جسے دنیا کی چھت بھی کہا جاتا ہے،اس میں پولو میچ کے انعقاد کو ساری دنیا میں خاص اہمیت اس لیے حاصل ہے کہ شندور کا پولو گراﺅنڈ دنیا کا سب سے بلند ترین گراﺅنڈ ہے جو کہ سطح سمندر سے 12 ہزار 350 فٹ بلندی پر واقع ہے۔

    بعض مورخین کے مطابق اس پرفضا مقام پر پولو میچ کا آغاز 8 دہائیاں قبل 1936ء میں شاہ شجاع الملک کے زمانے میں چاندنی کی روشنی میں گلگت بلتستان اور چترال کے راجاﺅں کے درمیان ہوا، اسی لیے پولو کو کھیلوں کا بادشاہ اور بادشاہوں کا کھیل بھی کہا جاتا ہے جبکہ اس معروف گراﺅنڈ کو راجاﺅں نے (ماس جونالی) یعنی چاندنی کا میدان کا نام دیا ہے۔

    گراﺅنڈ کے قریب ہی شندور جھیل ہے جو اس جگہ کی خوبصورتی کو مزید نکھار دیتی ہے، یہ کھیل کئی برسوں تک راجاﺅں کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا رہا اور مقبولیت کے بعد لاسپور،غذر، بروغل اور دیگر مقامی دیہات کے عمائدین کے درمیان بھی مقابلوں کا آغاز ہوگیا۔

    یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اسی کھیل کی بدولت گلگت بلتستان اور چترال کے لوگوں کے درمیان نہ صرف فاصلے سمٹنا شروع ہوئے بلکہ تجارتی تعلقات بھی استوار ہوگئے۔ بعض مورخین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یہ کھیل چار صدیو ں سے کھیلا جارہا ہے جسے چنگیز خان کی اولاد نے شروع کیا تھا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔

    اس کھیل کے لیے اعلیٰ نسل کے گھوڑے استعمال کیے جاتے ہیں جن کی دیکھ بھال اور پرورش پر ہر کھلاڑی ذاتی طور پر سالانہ 5 سے 6 لاکھ روپے خرچ کرتا ہے،  پولو میچ کے لیے استعمال ہونے والی چھڑی 45 سے 50 انچ طویل ہوتی ہے جس کے لیے مضبوط لکڑی پڑوسی ممالک سے درآمد کی جاتی ہے اور پھر ایک خاص مہارت سے پولو کی چھڑی کی شکل میں ڈھال دی جاتی ہے تاکہ کھیل کے دوران اس کے ٹوٹنے کا خدشہ نہ رہے۔

    اس کھیل کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس میں استعمال ہونے والی گیند بھی لکڑی کی تیار کردہ ہوتی ہے جو کہ شاہبوت کی لکڑی کو رگڑ کر بنائی جاتی ہے۔ آغاز میں اس کھیل میں ہر راجہ کی طرف سے 100 کھلاڑی حصہ لیا کرتے تھے لیکن اب ہر ٹیم صرف 6 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔

    مورخین کا ماننا ہے کہ اس کھیل کو شروع کرنے کا مقصد صرف اور صرف بادشاہوں کی فوج کو چاک و چوبند اور تندرست رکھنا تھا اسی لیے ہر میچ میں 200 کھلاڑی حصہ لیا کرتے تھے۔ اس کھیل کی سب سے منفرد اور انوکھی بات یہ تھی کہ یہ دنیا کا وہ واحد کھیل تھا جس میں کوئی قواعد و ضوابط نہیں تھے اور ماضی میں کھیل کے دوران کسی بھی کھلاڑی کو سر پر چھڑی مار کر قتل کردینا کوئی انوکھی بات نہیں سمجھی جاتی تھی جبکہ کھلاڑی کو گھوڑے سے گرا کر کچل دینا بھی معمولی بات تھی۔

    بآلفاظ دیگر کہا جاسکتا ہے کہ کھیل کا ایک ہی اصول تھا کہ اس میں کوئی اصول نہیں تھا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کھیل کے قوانین بنائے گئے اور انہیں لاگو کیا گیا اور اب کھلاڑی کو چھڑی سے مارنا فاﺅل قرار دیا جاتا ہے لیکن کھلاڑی کو گھوڑے سے مارنا اور گرادینا اب بھی کھیل کا حصہ ہے۔ ہر سال جولائی میں منعقد ہونے والے اس پولو میچ کو دیکھنے کے لیے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے سیاح بڑی تعداد میں اس جنت کا رخ کرتے ہیں۔

    شندور چونکہ دنیا کا سب سے اونچا پولو گراﺅنڈ ہے اس لیے یہاں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے لیکن اس رسک کو بالائے طاق رکھ کر غیر ملکی سیاح پر پیچ راستوں سے ہوتے ہوئے بادشاہوں کا کھیل دیکھنے یہاں ضرور آتے ہیں۔ محکمہ سیاحت کی جانب سے اس کھیل کی سرپرستی کئی برس سے جاری ہے لیکن کھلاڑیوں کے لیے گھوڑوں کی دیکھ بھال اور پرورش کے لیے کوئی رقم مقرر نہیں کی گئی جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کو مالی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

    بعض کھلاڑیوں کے مطابق گھوڑوں کی دیکھ بھال پر سالانہ 5 سے 6لاکھ روپے خرچ کرنے کے بعد میچ کے اختتام پر انعامی رقم صرف 60 ہزار روپے دی جاتی ہے جوکہ ناکافی ہے۔ دنیا بھر میں خیبرپختونخوا کے اچھے امیج کو اجاگر کرنے کے لیے اس کھیل کی سرپرستی کے ساتھ ساتھ اگر کھلاڑیوں کا بھی ہاتھ پکڑ لیا جائے تو اس قدیم کھیل کی اہمیت سے ناواقف لوگ بھی جلد اس سے واقف ہوجائیں گے۔