Tag: شور کوٹ

  • سرکاری اسپتال کا ڈاکٹر آپے سے باہر، نرس پر تھپڑوں کی بارش کر دی

    سرکاری اسپتال کا ڈاکٹر آپے سے باہر، نرس پر تھپڑوں کی بارش کر دی

    جھنگ: پنجاب کے شہر جھنگ کے سرکاری اسپتال میں سینئر ڈاکٹر آپے سے باہر ہو گیا اور نرس پر تھپڑوں سے بارش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر کو اس کے فرائض منصبی یاد دلانا اسٹاف نرس کو مہنگا پڑ گیا، جھنگ کے علاقے شور کورٹ کے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال میں معمولی تلخ کلامی پر ڈاکٹر آپے سے باہر ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینئر ڈاکٹر صفدر نے اسٹاف نرس کو غصے سے بے قابو ہو کر تشدد کا نشانہ بنا لیا، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی میڈیا پر مشتہر ہو گئی، جس کے بعد اسپتال کے ایم ایس نے کہا کہ تشدد میں ملوث ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کے لیے رپورٹ بھیج دی گئی ہے۔

    انسانیت سے عاری ڈاکٹر نے کافی دیر تک نرس اسٹاف روم میں نرس کو تشدد کا بنایا، وقفے وقفے سے اس پر حملہ آور ہوتا، رہا، اور تھپڑ مارتا جس سے نرس نیچے بھی گر پڑی، لیکن ڈاکٹر انھیں مارنے سے باز نہ آیا۔ ڈاکٹر نے دوسری نرس کو بھی دھکا دیا۔

    فوٹیج کے مطابق ڈاکٹر صفدر قواعد و ضوابط بالائے طاق رکھ کر نرسنگ آفس میں داخل ہوا اور روبینہ نامی ایک نرس پر تھپڑوں کی بارش کر دی، اطلاعات کے مطابق نرس روبینہ نے ڈاکٹر کو ایک مریض کی طبیعت خراب ہونے پر وزٹ کا کہہ دیا تھا جب کہ ڈاکٹر نے وزٹ سے انکار کیا، اس پر معمولی تکرار نے سینئر ڈاکٹر کو آپے سے باہر کر دیا۔

    واقعے کے بعد ڈاکٹر صفدر کو اپنے فعل پر شرمندی کا احساس بھی نہ ہوا، فوٹیج کے مطابق وہ نرسنگ آفس سے سینہ تان کر نکلے۔ واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ سینئر ڈاکٹر کو اخلاقیات سمیت قواعد و ضوابط کی بھی کوئی پروا نہیں۔

    اسپتال ذرایع کے مطابق ڈاکٹر صفدر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔

  • جنگل میں چھپے ڈاکو پکڑنے کے بجائے جنگل کو جلا دیا گیا

    جنگل میں چھپے ڈاکو پکڑنے کے بجائے جنگل کو جلا دیا گیا

    جھنگ: صوبہ پنجاب کے ضلع جھنگ میں واقع شور کوٹ کی تحصیل میں ڈاکوؤں کے جنگل میں چھپنے پر پولیس نے پورے جنگل کو جلا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات کے ملازمین اور گارڈ نے 4 مسلح افراد کو جنگل میں چھپتے دیکھا تھا جس کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی۔

    پولیس 6 گھنٹے تک ڈاکوؤں کو تلاش کرتی رہی اس کے بعد ناکامی پر جنگل کے بلاک 2 کو آگ لگا دی گئی۔

    پولیس کی جانب سے جنگل میں آگ لگانے سے 100 ایکڑ پر لگے درخت جل گئے۔

    یاد رہے کہ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق سنہ 2000 سے 2005 تک پاکستان کے جنگلات کی بے تحاشہ کٹائی کی گئی۔

    اس بے دریغ کٹائی کی وجہ شہروں کا تیز رفتار اور بے ہنگم پھیلاؤ اور زراعت کے لیے درختوں کو کاٹ دینا شامل ہے اور اس کے باعث گلوبل وارمنگ (درجہ حرارت میں اضافہ) ہورہی ہے۔

    مزید پڑھیں: جنگلات کی موجودگی معیشت اور ترقی کے لیے ضروری

    ماہرین کے مطابق جب کسی مقام پر موجود جنگلات کی کٹائی کی جاتی ہے تو اس مقام سمیت کئی مقامات شدید سیلابوں کے خطرے کی زد میں آجاتے ہیں۔

    وہاں پر صحرا زدگی کا عمل شروع ہوجاتا ہے یعنی وہ مقام بنجر ہونے لگتا ہے، جبکہ وہاں موجود تمام جنگلی حیات کی آبادی تیزی سے کم ہونے لگتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق قیام پاکستان سے اب تک پاکستان کے جنگلاتی رقبے میں 33 فیصد کمی آچکی ہے اور اس وقت ملک کا صرف 2.2 فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہے۔

    دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی ملک میں صحت مند ماحول اور مستحکم معیشت کے لیے اس کے 25 فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔