Tag: شوگر

  • شوگر اور ڈپریشن کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں 3 ہزار کلینک کھولنے کا منصوبہ

    شوگر اور ڈپریشن کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں 3 ہزار کلینک کھولنے کا منصوبہ

    کراچی انڈس ڈائی بیٹیز اینڈ انڈوکرائنالوجی سینٹر اور برطانیہ کی یونیورسٹی آف یارک ذیابیطس اور ذہنی دباؤ (ڈپریشن) پر مل کر کام کریں گے۔ اس سلسلے میں دونوں اداروں میں باہمی تعاون کا معاہدہ ہو گیا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں 3 ہزار کلینک کھولے جائیں گے۔

    انڈس ڈائی بیٹیز اینڈ انڈوکرائنالوجی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر عبد الباسط کا کہنا ہے کہ انڈس ڈائی بیٹیز سینٹر کا مشن ملک سے شوگر کا مرض ختم کرنا ہے، اسی حوالے سے برطانوی یونیورسٹی آف یارک کے باہمی تعاون سے ذیابیطس اور ذہنی دباؤ کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں تین ہزار کلینک کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔


    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر


    اس موقع پر برطانوی یونیورسٹی آف یارک کے پروفیسر ڈاکٹر کامران صدیقی نے کہا کہ ہم ذیابیطس کے ساتھ مریضوں میں ڈپریشن کے سلسلے میں بھی ان کی کاؤنسلنگ کریں گے۔

    یہ 3 ہزار کلینکس ایسے علاقوں میں بنائے جائیں گے جہاں مریضوں کے لیے اسپتال کی سہولت میسر نہیں ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت

    بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت

    ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بروکولی (شاخ گوبھی، ہرے رنگ کی پھول گوبھی) سے تیار مرکب سے ذیابیطس کے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔

    سائنسی جریدے نیچر مائیکرو بائیلوجی میں شائع شدہ مقالے کے مطابق بروکولی کے پودوں میں سلفورافین نامی اینٹی آکسیڈنٹ زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے، یہ ٹائپ 2 کے مرض میں مبتلا کچھ لوگوں میں بلڈ شوگر کی سطح کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    یہ ریسرچ اسٹڈی سویڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ کے محققین نے کی ہے، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ بروکولی میں موجود نمایاں مرکبات میں سے ایک، یعنی اینٹی آکسیڈنٹ سلفورافین، ٹائپ 2 ذیابیطس والے لوگوں میں خون میں شکر کی سطح کو بھی بہتر بناتا ہے۔

    واضح رہے کہ بروکولی غذائیت سے بھرپور غذا ہے اور اس کے بہت سے صحت کے فوائد ہیں، اس سے قبل ریسرچ اسٹڈیز میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ یہ کینسر کو روکنے، دل اور ہاضمہ کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتی ہے۔


    بروکولی (شاخ گوبھی)سے کینسر کا علاج، نئی تحقیق


    گوتھنبرگ یونیورسٹی کے شعبہ نیورو سائنس اور فزیالوجی کے پروفیسر اور اس تحقیق کے سرکردہ محقق اینڈرس روزینگرن کے مطابق ’’پری ذیابیطس‘‘ کے علاج میں فی الحال کئی مسائل ہیں، تاہم نئی تحقیق کے نتائج سے ایک نئی راہ ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ پری ذیابیطس وہ قسم ہے جس میں خون میں شکر کی سطح معمول سے زیادہ ہوتی ہے، تاہم اتنی زیادہ نہیں کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہو سکے۔

    اس ریسرچ اسٹڈی کے لیے فاسٹنگ بلڈ شوگر والے ایسے 89 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کا وزن زیادہ تھا اور شوگر 6.1 اور 6.9 mmol/L کے درمیان تھا، ان کی اوسط عمر 63 سال تھی، اور ان میں 64 فیصد مرد تھے، شرکا کا اوسطاً فاسٹنگ بلڈ شوگر 6.4 mmol/L تھا۔

    ان شرکا کو 12 ہفتوں تک تازہ بروکولی کا عرق لینے کو کہا گیا، یہ عرق دراصل بروکولی میں پائے جانے والے بائیو ایکٹیو مرکبات کی ایک مرتکز شکل ہے، اور بروکولی کے چھوٹے پودوں میں بڑے بروکولی سے 100 گنا زیادہ سلفورافین ہو سکتا ہے۔

    تحقیق کے نتیجے کے مطابق 12 ہفتوں کے اختتام پر فاسٹنگ بلڈ شوگر میں 0.4 mmol/L کی اوسط سے زیادہ کمی نوٹ کی گئی۔ خیال رہے کہ پری ذیابیطس کی حالت میں خون میں شکر کی سطح عام طور پر 5.6 ملی مولز فی لٹر اور 7.0 ملی مولز فی لٹر کے درمیان ہوتی ہے۔

  • شوگر سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟ طبی ماہرین نے آسان حل بتادیا

    شوگر سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟ طبی ماہرین نے آسان حل بتادیا

    شوگر کے مریضوں کی اگر بات کی جائے تو آج کل ہر دوسرا شخص شوگر کے مرض میں مبتلا ہے، جبکہ لوگ اس مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے دنیا بھر کے جتن کرتے نظر آتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق زیرہ کا پانی پینے سے آپ بہت سی بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کرلیتے ہیں، زیرے میں کچھ ایسے عناصر موجود ہوتے ہیں جوہمارے نظام انہضام کو صحت مند رکھنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔

    ہمارے نظام انہضام کا ہمارے جسم میں ایک خاص کردار ہوتا ہے، اگر ہمارا نظام ہاضمہ مضبوط ہو تو ہم اپنے جسم کو کئی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    نہار منہ زیرے کا پانی پینا خون کی گردش کو درست رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ جسم میں انسولین کی سطح کو برقرار رکھنے کا بھی کام کرتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل لوگ موٹاپے کا بہت زیادہ شکار ہورہے ہیں، اس میں زیرہ کا پانی بہت فائدہ مند ہے۔ یہ میٹابولک نظام کو صحت مند رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    میٹابولزم کو صحت مند رکھنے کے ساتھ یہ موٹاپے کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ آپ کو دن بھر توانائی سے بھی بھرپور رکھتا ہے۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ اگرچہ زیرے کا پانی اپنے آپ کے لئے بہت فائدہ مند ہے لیکن اگر اس میں دھنیا، اجوائن اور سونف ملا کر پیا جائے تو اس سے حیرت انگیز فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

    کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    ماہر غذائیت کے مطابق صبح سویرے اگر ہم چائے کے بجائے زیرہ کا پانی استعمال کریں تو اس سے بہتر کوئی آپشن نہیں ہوسکتا، چائے اور کافی کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے، کیونکہ اس سے جسم میں تیزاب کی مقدار بڑھ جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس زیرہ میں فائبر کے ساتھ ساتھ کئی قسم کے غذائی اجزاء بھی موجود ہوتے ہیں جو انسان کی صحت کے لئے بہت مفید ہوتے ہیں۔

  • کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

    اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

    فاسٹ فوڈ ،مرغن غذاؤں ،سوڈا ڈرنکس اور بازار کے تیار شدہ کھانوں کے استعمال سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں، ان بیماریوں میں ایک بیماری ذیابیطس بھی ہے جو ناصرف خود ایک بیماری ہے بلکہ دوسری خطرناک بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک، اسٹروک، اندھاپن یہاں تک کہ پیروں سے بھی معذور کرسکتی ہے۔

    اس لئے ضروری ہے کہ شوگر کے مرض کو معمولی نہ سمجھا جائے اور مرض کی تشخیص ہونے پر پورا علاج اور احتیاط کی جائے ۔اگر آپ اپنے اندریہ علامات پائیں تو شوگر ٹیسٹ ضرور کروائیں تاکہ بروقت اس مرض کا علاج ہوسکے۔

    ذیابیطس کی علامات

    سستی:

    سستی کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، اگر آپ کی نیند پوری نہ ہو تو آپ دن بھر سست رہتے ہیں لیکن شوگر کے مرض میں سستی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کا جسم اس کھائی ہوئی غذا کو استعمال نہیں کر پاتا ۔اگر کھانا کھانے کے بعد آپ کو توانائی محسوس ہونے کے بجائے سستی محسوس ہو تو یہ شوگر کے مرض کی علامت ہوسکتی ہے۔

    بھوک اور پیاس زیادہ لگنا:

    شوگر کے مرض کی ایک نشانی بار باربھوک اورپیاس لگنا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم خون میں گلوکوز کی زیادہ مقدار کو جب استعمال نہیں کر پاتا تو اسے باہر نکالنے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے جسم تمام سیلز کا پانی استعمال کرتا ہے اور اس طرح گلوکوز کے ساتھ اہم غذائی اجزاء بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔اس کے نتیجے میں بار بار بھوک اور پیاس لگتی ہے۔

    بار بار پیشاب آنا:

    جب جسم زائد گلوکوز کو خارج کرنے کے لئے تمام سیلز کا پانی لے لیتا ہے تو اسے صاف اور دوبارہ جذب کرنے کے لئے گردوں کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور اس کے اخراج کے لئے آپ کو جلدی جلدی واش روم جانا پڑتا ہے۔

    دن رات یہی کیفیت ہونے کی وجہ سے آپ ڈی ہائیڈریشن کے ساتھ تھکن کا بھی شکار ہو جاتے ہیں اور یہ مسئلہ آپ کی رات کی نیند کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    ایسٹ انفیکشن :

    یہ انفیکشن عام طور پر ویجائنل ٹشوز میں ہوتا ہے لیکن یہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی ہوجاتا ہے ۔کیونکہ یہ ایسٹ پسینے،تھوک اور پیشاب میں شامل زائد شکر کو کھاتا ہے۔ لہٰذا مر د حضرات بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    یہ انفکشن جلد پر کہیں بھی ہو سکتا ہے لیکن ان حصوں پر زیادہ ہوتا ہے جہاں گیلا پن زیادہ رہتا ہے، شوگر کے مریضوں میں یہ انفیکشن ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔

    دھندلا نظر آنا:

    آنکھوں کو بھی صحیح طرح کام انجام دینے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے، شوگر کی وجہ سے آنکھوں میں ہوجانے والی خشکی کی وجہ سے دھندلا نظر آنے لگتا ہے۔

    صحیح اور بر وقت علاج کے ذریعے اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے لیکن اگر اسے ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو شوگر کی وجہ سے نروز کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    زخم نہ بھرنا :

    کیا آپ نے یہ محسوس کیا ہے کہ آپ کو لگنے والا چھوٹا سا کٹ بھی باوجود آپ کی کوشش کے دیر میں ٹھیک ہو رہا ہے، جسم میں گلوکوز کی زیادہ مقدار زخم کے بھرنے کے عمل کو سست کردیتی ہے، دوسری طر ف زخم میں پلنے والے بیکٹیریا گلوکوز پر نشو نما پاتے رہتے ہیں اور زخم کو مشکل سے چھوڑتے ہیں ۔

    وزن کم ہونا :

    سب کچھ کھانے کے باوجود وزن کم ہونا ناممکن بات ہے لیکن شوگر کے مرض میں آپ جو کچھ کھاتے ہیں آپ کا جسم اس سے توانائی حاصل کرنے کے بجائے جسم کے فیٹس جلاتا رہتا ہے جس کے نتیجے میں سب کچھ کھانے کے باوجودآپ کا وزن تیزی سے گرتا چلا جاتا ہے۔

    پیروں اور ٹانگوں کا سن ہوجانا:

    شوگر خون کی نالیوں کو سخت کرنے کے ساتھ نروز کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس کی علامات پیروں اور ٹانگوں میں ظاہر ہوتی ہیں ۔ دوران خون میں کمی اور نروز کی خرابی جلد کے السر اور انفیکشن کا باعث بنتی ہیں جو ٹھیک نہیں ہو پاتے یا زیادہ وقت لیتے ہیں کیونکہ آپ کے پیر سن رہتے ہیں اس لئے آپ کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آپ کے پیر میں کتنی تکلیف ہے۔

    مسوڑھے پھول جانا:

    شوگر کا مرض جسم کی قوت مدافعت کم کردیتا ہے جس کی وجہ جراثیم کا مقابلہ مشکل ہوجاتا ہے۔ پھر جراثیم تو ہمارے چاروں طرف موجود ہوتے ہیں جن سے بچنا ناممکن ہے۔سب سے زیادہ ہمارا منھ ان جراثیم کا شکار ہوتا ہے کیونکہ اس میں موجود گرمائی گیلا پن اور دانتوں میں پھنسا کھانا جراثیم کے رہنے کی بہترین آماجگاہ بن جاتا ہے ۔اور منہ کے انفیکشن کا باعث بنتا ہے ۔اگر آپ کو مسوڑھے پھولے ہوئے لگیں یا ان میں پس محسوس ہوتو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اگر آپ یہ تمام یا ان میں سے چند علامات محسوس کریں تو فوری طور پر شوگر ٹیسٹ کرائیں ۔تاکہ ابتداء میں ہی اس کا فوری علاج ہوسکے۔

  • مٹاپا: ایک نہیں کئی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے

    مٹاپا: ایک نہیں کئی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے

    آج صبح دفتر میں اپنی ایک عزیز سہیلی اور کولیگ سے ملاقات ہوئی تو انھیں آزردہ پایا۔ دل میں خیال آیا معلوم نہیں کیا ہو گیا، کل تک تو اچھی بھلی تھیں۔ استفسار پر معلوم ہوا کہ کچھ دن سے ان کی طبعیت ناساز تھی، معالج کے کہنے پر خون کے چند ٹیسٹ کروائے جس کے بعد کولیسٹرول کی زیادتی اور یورک ایسڈ کے مسئلے کی تشخیص ہوئی ہے۔

    اب یہ معاملہ تو وہی ہے کہ خود پر توجہ نہ دینا اور جب کوئی مسئلہ یا تکلیف محسوس ہو تو اسے نظر انداز کرتے رہنا۔ ہمارے ہاں یہ بہت عام ہے کہ ہم معمولی تکلیف اور بیماری میں سوچتے ہیں کہ چلے جائیں گے ڈاکٹر کے پاس، جلدی کیا ہے۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ وزن بڑھ رہا ہے، مٹاپے کی طرف جارہے ہیں مگر اس پر توجہ نہیں دیتے اور یہ کہتے ہیں‌ کہ چھوڑو، ایسا بھی کیا ہوگیا، کون دیکھتا ہے۔ اس طرح ہم خود کو تسلی دیتے رہتے ہیں اور جب ہمیں ہوش آتا ہے تو پانی سَر سے اونچا ہو چکا ہوتا ہے۔ جو لوگ فربہی کی طرف مائل ہو رہے ہوں یا مٹاپے کا شکار ہو رہے ہوں انھیں اپنے دماغ سے یہ بات نکال دینی چاہیے کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں یا چھوڑو کچھ نہیں ہوتا۔

    مٹاپے کا شکار لوگوں کی ایک قسم تو وہ ہوتی ہے جو کھانا وقت پر نہیں کھاتے اور جنک فوڈ پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ بات اب تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ جنک فوڈ مٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ اگر غذا اور خوراک کے حوالے سے ہم اپنی عادات تبدیل کریں اور وقفے وقفے سے کھائیں تو اس سے نہ صرف معدہ پر بوجھ نہیں پڑے گا بلکہ آپ موٹاپے کا شکار بھی نہیں ہوں گے۔

    ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ جو لوگ بچپن میں موٹے ہوتے ہیں اور بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتے ان میں مٹاپا بڑھتا رہتا ہے۔ دیکھا جائے تو اکثر لوگ بھوک مٹانے کے لئے صحت بخش غذاؤں کا استعمال نہیں کرتے بلکہ جو مل جائے کھا لیتے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے محقیقن نے بتایا ہے کہ دس میں سے سات افراد ایسے ہوتے ہیں جو ابتدائی عمر ہی سے مٹاپے پر کنٹرول نہیں رکھتے۔ سعودی عرب کے ایک میڈیکل جرنل کے مطابق سعودی عرب کے شہری سستی اور کاہلی میں دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہیں، یہاں 63 فیصد سے زائد افراد بالکل ورزش نہیں کرتے اور چالیس فیصد شہری مٹاپے کا شکار ہیں۔ کویت میں 21 فیصد سے زائد شہری ذیابیطس کا شکار ہیں جس کی ایک وجہ مٹاپا بھی ہے۔ امریکا میں سب سے زیادہ جنک فوڈ کھایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ رمضان المبارک میں آپ کو پھلوں اور دوسری سادہ غذا کے بجائے زیادہ تر افراد کچوریاں، سموسے اور اسی طرح کی تلی ہوئی اشیا خریدتے ہوئے دکھائی دیں گے۔ اس کی ایک وجہ وقت کی کمی ہے اور اکثریت عجلت میں جنک فوڈ کو ترجیح دیتی ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس کا مرض عام ہوچکا ہے اور بڑے ہی نہیں بچّے بھی اس میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ مٹاپا بھی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹاپے کی وجہ سے لوگ گردوں‌ کی تکلیف میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مٹاپا اور اس کی وجہ سے لاحق ہونے والی دوسری بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے ہمیں اپنا طرزِ زندگی بدلنا ہوگا۔ متوازن اور صحت بخش غذا کی جگہ جنک فوڈ اور ٹھنڈے مشروبات کا استعمال اور اس پر ہماری کاہلی اور سہل پسندی کی عادت نے ہمیں کہیں کا نہیں رکھا۔ ہم ایسی بہت سی عادتیں اپنا چکے ہیں یا کچھ مفید سرگرمیوں کو ترک کردیا ہے جن کی وجہ سے ہماری جسمانی اور ذہنی صحت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ ان میں ورزش نہ کرنا، یا جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنا اور نیند پوری نہ کرنا شامل ہیں۔

  • کیا آپ کو شوگر ہے؟ اپنی تشخیص خود کریں

    کیا آپ کو شوگر ہے؟ اپنی تشخیص خود کریں

    شوگر انسانی جسم میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم انسولین کا استعمال چھوڑ دیتا ہے، انسولین کاکام یہ ہے کہ وہ جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہے۔

    کہتے ہیں کہ شوگر ایک خاموش قاتل ہے اور اس کا علم مریض کو تب ہوتا ہے جب بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ اپنی شوگر کو وقتاً فوقتاً چیک کرتے رہنا چاہیے۔

    یہ ایک ایسی بیماری ہے جو کسی کو کبھی بھی لاحق ہو سکتی ہے، لہٰذا اس پر توجہ رکھنا بہت ضروری ہے۔

    یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا، اس پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

    اگر آپ کو شوگر کے حوالے سے کوئی خدشہ ہو کہ آپ کو شوگر (ذیابیطس) ہے یا نہیں، تو اس کا پتہ اس کی علامات سے باآسانی لگا سکتے ہیں ان علامات کو جاننے کیلئے صبح کا وقت زیادہ موزوں ہے۔

    زیر نظر مضمون کا مطالعہ کرکے آپ یہ جان سکتے ہیں کہ وہ کون سی علامات ہیں کہ جس سے اس بات پتہ لگایا جاسکے کہ آپ کو ذیابیطس ہے یا نہیں؟

    اہم علامات :

    ذیابیطس کی اہم علامات میں بہت زیادہ پیاس لگنا، معمول سے زیادہ پیشاب آنا، خصوصاً رات کے وقت، تھکاوٹ محسوس کرنا، وزن کا کم ہونا، دھندلا نظر آنا اور زخموں کا نہ بھرنا شامل ہیں۔

    زیادہ پیاس لگنا : 

    یہ تبدیلیاں صبح چار بجے سے آٹھ بجے کے درمیان محسوس کی جاتی ہیں۔ یہ اس وقت دیکھا جاتا ہے جب صبح کے وقت بلڈ شوگر کی سطح زیادہ ہوتی ہے، شوگر کی زیادہ مقدار ہمیں پیاس کا احساس دلاتی ہے۔ اگر ہائی بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول نہ کیا جائے تو گلوکوز بڑھ جاتا ہے اور جسم کو زیادہ سیال کی ضرورت ہوتی ہے اور پانی کی کمی اور پیاس زیادہ لگتی ہے۔

     پیشاب کی زیادتی : 

    بار بار پیشاب آنا شوگر کی اعلیٰ سطح کی نشاندہی کرتا ہے، یہ عام طور پر رات یا صبح سویرے ہوتا ہے، گردے گلوکوز کو فلٹر کرنے کے لیے زیادہ پیشاب پیدا کرتے ہیں۔

    صبح کی سستی : 

    جاگنے پر زیادہ سستی اور کاہلی محسوس کرنا بھی ہائی شوگر کی ایک علامت ہے، گلوکوز کی سطح گرنے کی وجہ سے جسم کو مناسب توانائی نہیں مل پاتی، اس لیے ہم صبح کے وقت سستی محسوس کرتے ہیں حالانکہ نیند کی کمی کی وجہ سے بھی صبح کے وقت سستی اور چڑچڑا پن ہو سکتا ہے۔

    سر میں درد

    ذیابیطس کے مریضوں میں ایک عام علامت سر کا درد ہے، اگر شوگر کی مقدار زیادہ ہو تو اسے ہائپرگلیسیمیا کہا جاتا ہے اور اگر یہ کم ہو تو اسے ہائپوگلیسیمیا کہا جاتا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو اکثر سر درد ہوتا ہے۔

    منہ کا خشک ہونا

    جاگنے کے فوراً بعد منہ خشک محسوس ہوتا ہے۔ یہ زیادہ شوگر لیول کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ جسم میں سیال کی زیادتی کی وجہ سے لوگ پانی کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس سے منہ سوکھاپن پیدا ہوجاتا ہے۔

    بھوک میں اضافہ

    انسولین کی کمی کی وجہ سے جسم میں گلوکوز کی مقدار کافی نہیں ہو پاتی، نتیجتاً زیادہ بھوک لگتی ہے۔ تھوڑے وقت کے بعد، جسم کو دماغ سے اشارے ملتے ہیں کہ خوراک مہیا کی جائے۔

    اگر آپ صبح سویرے ان علامات میں سے کوئی بھی دیکھیں تو فوری طور پر اپنے معالج سے رجوع کریں، اگر اس مسئلے پر شروع میں ہی قابو پالیا جائے تو صحت مزید خراب ہونے سے بچ جائے گی۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔ ا

  • شوگر کے مریضوں کو انسولین فراہم کرنے والی نئی ڈیوائس تیار

    شوگر کے مریضوں کو انسولین فراہم کرنے والی نئی ڈیوائس تیار

    ذیابیطس تاحیات ساتھ رہنے والے ایسی طبی حالت ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو اپنا شکار بناتی ہے اور یہ کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔پاکستان کی اگر بات کی جائے لاکھوں افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سائنس دانوں نے ذیابیطس کے مریضوں کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک نئی ڈیوائس بنائی ہے جو ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے زیر استعمال انسولین انجیکشن کی جگہ لے لے گی۔

    امریکا کے میسا چوسیٹس اِنسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے محققین کی جانب سے یہ کارنامہ سر انجام دیا گیا ہے، انہوں نے چیونگ گم کے سائز کی ایک ڈیوائس تیار کی ہے، جو شوگر کے مریضوں کے جسم میں انسولین بنانے والے خلیے داخل کرنے کے ساتھ اس عمل کے لیے ضروری آکسیجن کو لامحدود مقدار میں فراہم کرسکتی ہے۔

    سائنس دانوں کے مطابق یہ ڈیوائس (جس کی آزمائس جلد ہی انسان پر کیے جانے کا منصوبہ ہے) مطلوبہ پروٹین کی فراہمی کے ذریعے دیگر بیماریوں کے علاج کے طور پر بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔

    اس ڈیوائس کو سب سے پہلے چوہوں پر آزمایا گیا تھا، جس کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ ڈیوائس ذیا بیطس کے مریضوں کو ان کے بلڈ شوگر کی مقدار اور انسولین کا انجیکشن لگانے کی مجبوری ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    ڈاکٹر ڈینیئل کے مطابق اس کو ایک زندہ میڈیکل آلے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے جو انسانی خلیوں سے بنا ہے اور انسولین خارج کرتا ہے ساتھ ہی اس میں ایک برقی لائف سپورٹ سسٹم بھی ہے۔اس کے سبب شوگر کے مریضوں کو بڑی سہولت مل جائے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی اکثریت انسولین پر انحصار کرتی ہے اور انسولین کے انجیکشن لگاتے ہیں لیکن ان کی بلڈ شوگر سطح صحت مند نہیں ہوتی۔ اگر ان کے بلڈ شوگر مقدار کو دیکھا جائے (ان کے بھی جو بہت احتیاط برتتے ہیں) تو انسولین وہ کام نہیں کرسکتی جو فعال پتہ کر سکتا ہے۔

    ماہرین کو انسولین پیدا کرنے والے ٹرانسپلانٹڈ خلیوں کو مناسب آکسیجن کے ساتھ سپلائی کرنے کے حوالے سے مشکلات درپیش تھیں، تاہم اس مسئلے کو ایم آئی ٹی کے سائنس دانوں نے جسم میں آبی بخارات کو اس کے اجزا (ہائڈروجن اور آکسیجن) میں توڑنے کا سراغ لگا کر حل کیا۔

  • شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    باقاعدگی سے ورزش کرنا ہر مرض کے لیے فائدہ مند ہے اور حال ہی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش کے حوالے سے ایک اہم تحقیق ہوئی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 یعنی شوگر کے مرض میں مبتلا افراد اگر صبح یا رات کے بجائے دوپہر کو ورزش کریں تو انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

    شوگر کو قابو میں رکھنے کے لیے ماضی میں بھی ورزش پر متعدد تحقیقات کی جا چکی ہیں، جن میں ورزش اور جسمانی حرکت کو مرض کو کم کرنے میں مددگار قرار دیا جا چکا ہے۔

    ماضی میں کی جانے والی بعض تحقیقات میں شوگر سے بچاؤ کے لیے صبح یا رات میں کی جانے والی ورزش کے ممکنہ دیگر خطرات بھی بتائے گئے تھے، جیسا کہ صبح کے وقت شوگر کے مریضوں کی ورزش بعض مرد حضرات میں امراض قلب کے امکانات بڑھا سکتی ہے۔

    تاہم حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دوپہر میں ورزش کرنا شوگر کے مریضوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہے اور اس سے شوگر واپس نارمل حالت پر آ سکتی ہے۔

    طبی جریدے ڈائبیٹک کیئر میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے ورزش کا شوگر کے مرض پر اثر جاننے کے لیے 2400 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن پر 4 سال تک تحقیق کی گئی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ تحقیق میں شامل تمام افراد زائد الوزن تھے اور ان میں ذیابطیس ٹائپ 2 کی تشخیص ہو چکی تھی۔

    ماہرین نے مذکورہ تمام افراد کو دن کے مختلف اوقات میں ورزش کرنے کا کہا تھا اور ان افراد کے جسم میں کچھ ڈیجیٹل ڈیوائسز لگائی گئی تھیں، جن کے ذریعے ان افراد کی جسمانی ورزش کے وقت اور انداز کو دیکھا گیا۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق سے حیران کن نتائج سامنے آئے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے والے افراد میں شوگر کی سطح نمایاں کم ہوگئی، یہاں تک کہ شوگر کے مریضوں نے ادویات کھانا بھی چھوڑ دیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے دوپہر کی ورزش کو ایک سال تک برقرار رکھا، ان میں خون میں شوگر کی سطح نمایاں طور پر کم ہوگئی اور انہوں نے ادویات لینا بھی چھوڑ دیں۔

    ماہرین نے دن اور رات کے دوسرے اوقات میں ورزش کرنے کے فوائد نہیں بتائے، تاہم بتایا کہ دوپہر کو ورزش کرنے کے حیران کن فوائد ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے سے شوگر کیوں قابو میں رہتی ہے، اس معاملے پر مزید تحقیق ہونی چاہیئے۔

    دوسری جانب بعض ماہرین نے مذکورہ تحقیق پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ماہرین نے دوپہر کو ورزش کرنے کے کوئی منفی اثرات نہیں بتائے جبکہ ماضی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش پر کی جانے والی تحقیقات میں ورزش کے بعض منفی اثرات بھی بتائے جا چکے ہیں۔

  • دارچینی سے شوگر کیسے کنٹرول کریں؟

    دارچینی کھانوں میں استعمال ہونے والا ایک اہم مصالحہ ہے جس سے خون میں شوگر (ذیابیطس) کو بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

    یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ شوگر زندگی بھر ساتھ رہنے والی بیماری ہے، جس میں خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، ماہرین صحت اس سے نمٹنے کے لیے طرز زندگی بدلنے پر زور دیتے ہیں، بالخصوص ورزش اور متوازن خوراک کے ذریعے۔

    ذیابیطس کے مریض اگر بڑھتی ہوئی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے خوراک میں دارچینی کا استعمال بھی کرسکتے ہیں، کیوں کہ کئی ریسرچ اسٹڈیز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دارچینی کے استعمال سے شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    دارچینی کو آیوروید میں دوا کا درجہ دیا گیا ہے، اس میں ضروری غذائی اجزا پروٹین، کیلشیم، میگنیشیم، زنک، وٹامنز، نیاسین، تھایامِن، لائکوپین، آئرن، فاسفورس، مینگنیز، کاپر، کاربوہائیڈریٹس، اینٹی آکسیڈنٹس، اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل اجزا موجود ہوتے ہیں، جو مختلف بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    میگنیشیم سے بھرپور غذائیں کھانے سے قوت مدافعت اور عضلات مضبوط ہوتے ہیں، اس کے علاوہ یہ شوگر اور وزن کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    شوگر میں دارچینی کے استعمال کا طریقہ

    روزانہ صبح دارچینی کا ایک چمچ پاؤڈر 3 کپ پانی میں ملا کر اچھی طرح ابال لیں، پانی کو 10 منٹ تک ابالا جا سکتا ہے، اس کے بعد چولہا بند کر دیں اور پانی کو ٹھنڈا ہونے دیں۔

    جب مرکب ٹھنڈا ہو جائے تو یہ دارچینی کا پانی پی لیں۔

    دارچینی کا پانی باقاعدگی سے پینے سے شوگر میں اضافے کو آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

  • ایک غلط ٹویٹ نے انسولین کی ہوشربا قیمت پر بحث کو جنم دے دیا

    ایک غلط ٹویٹ نے انسولین کی ہوشربا قیمت پر بحث کو جنم دے دیا

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جعلی اکاؤنٹس کو بلیو ٹک مارک جاری ہونے کے بعد ایک جعلی اکاؤنٹ نے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین کے حوالے سے غلط ٹویٹ کیا، اور اس ٹویٹ نے انسولین کی ہوشربا قیمتوں پر بحث کو جنم دے دیا۔

    اردو نیوز کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جعلی اکاؤنٹس کو بلیو ٹک مارک جاری ہونے سے نہ صرف امریکی دوا ساز کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، بلکہ اس کے ساتھ ہی انسولین کی زیادہ قیمت کی جانچ پڑتال بھی شروع ہوگئی۔

    ٹویٹر کی جانب سے بلیو ٹک مارک حاصل کرنے کے لیے 8 ڈالر کی سبسکرپشن کے آغاز اور تصدیق شدہ جعلی اکاؤنٹس کے بے تحاشہ اضافے کے بعد امریکی دوا ساز کمپنی ایلی للی کے حصص کی قیمت انتہائی کم ہوگئی۔

    کمپنی ایلی للی کے تصدیق شدہ جعلی اکاؤنٹ سے غلط معلومات پر مبنی ایک ٹویٹ کی گئی جس میں کہا گیا کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے استعمال ہونے والی انسولین مفت فراہم ہوگی۔

    اس ٹویٹ کے بعد کمپنی نے صارفین سے معافی مانگتے ہوئے وضاحتی بیان جاری کیا کہ گمراہ کن پیغام للی کے جعلی اکاؤنٹ سے جاری ہوا تھا، لیکن جعلی اکاؤنٹ سے ہونے والی اس غلط ٹویٹ نے انسولین کی اضافی قیمتوں سے متعلق ایک اور بحث کو جنم دیا ہے۔

    قاسم رشید نامی امریکی وکیل نے ٹویٹ کی کہ کمپنی کو اصل میں جان بچانے والی انسولین کی قیمت زیادہ کرنے پر معافی مانگنی چاہیئے۔

    پبلک سٹیزن نامی سماجی تنظیم سے منسلک پیٹر میبردوک نے کہا کہ ایلی للی کے اصلی اکاؤنٹ کے بجائے نقلی اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی معلومات شاید حقیقت کے قریب ترین ہیں۔

    امریکا میں گزشتہ دہائیوں کے دوران انسولین کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جبکہ 32 زیادہ آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں انسولین کی قیمت امریکا میں 8 گنا زیادہ ہے۔

    اکتوبر میں جاری ہونے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ذیابیطس کا شکار ہر چار جواب دہندگان میں سے ایک ایسا تھا جسے مالی مشکلات کے باعث انسولین کے استعمال میں وقفہ دینا پڑتا ہے۔

    14 نومبر کو ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر سماجی تنظیم پبلک سٹیزن نے امریکی کانگریس کو ایک خط بھی لکھا جس میں انسولین کی قیمت کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

    ادویات کی قیمتوں پر نظر رکھنے والے پیٹر میبردوک کا کہنا ہے کہ بہت عرصے سے اس کی اشد ضرورت تھی کہ انسولین سب کو فراہم کی جائے اور یقیناً یہ مفت ہونی چاہیئے۔

    جعلی اکاؤنٹ سے غلط معلومات پھیلنے کے بعد ایلی للی نے ٹویٹر کے نمائندوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی کہ اکاؤنٹ کو ہٹایا جائے تاہم کئی گھنٹوں تک ٹوئٹر سے رابطہ ہی نہیں ہو سکا۔

    جمعے کو ایلی للی نے احکامات جاری کیے کہ ٹویٹر پر کوئی اشتہارات نہ لگائے جائیں۔

    اس کے علاوہ دفاعی ساز و سامان بنانے والی بڑی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن سمیت دیگر کے تصدیق شدہ نقلی ٹویٹر اکاؤنٹس بننے کے بعد کمپنیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، جمعے کو ٹویٹر نے تصدیق شدہ اکاؤنٹس کو بلیو ٹک مارک جاری کرنے کے لیے 8 ڈالر کا سبسکریشن پلان عارضی طور پر روک دیا تھا۔