Tag: شوگر مافیا

  • پاکستان میں شوگر مافیا نے چینی برآمد کر کے 300 ارب کا منافع کمایا، ایک چشم کشا ویڈیو رپورٹ

    پاکستان میں شوگر مافیا نے چینی برآمد کر کے 300 ارب کا منافع کمایا، ایک چشم کشا ویڈیو رپورٹ

    پاکستان میں شوگر مافیا نے چینی برآمد کر کے 300 ارب کا منافع کمایا، جس کی وجہ سے پاکستان میں چینی کا بحران پیدا ہوا، اور لوگ مہنگی ترین چینی خریدنے پر مجبور ہوئے۔

    پاکستان میں چینی مافیا کسی کے کنٹرول میں نہیں ۔ شوگر ایڈوائزری بورڈ پر بھی انہی کا کنٹرول ہے، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش ہو کر انکشاف کیا کہ چینی کی درآمد کے لیے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی لا کر مختلف ٹیکسز کو 18 فی صد سے کم کرکے 0.2 فی صد کیا گیا۔

    پاکستان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر کا کہنا ہے کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بھی انکشاف کیا کہ چینی کی برآمدات میں 300 ارب روپے کمائے گئے ہیں۔ ملک میں ایک سال کے دوران ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی برآمد کی گئی، اب شدید قلت کی بنا پر حیرت انگیز طور پر اتنی ہی چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


    ایک دن میں 14 ٹاوی سرجریز کر کے پشاور نے سربیا کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا


    اقتدار کے ایوان شوگر مافیا کے مکمل کنٹرول میں ہیں، جس کی سزا صارفین اور زراعت سے وابستہ افراد بھگت رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں چینی کا بحران ہمیشہ سے حکومتی نااہلی اور ریگولیٹری اداروں کی کمزوری یا عدم دل چسپی کا حصہ رہا ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • چینی کا کاروبار کرنے والوں پر سخت پابندیاں عائد ہوگئیں

    چینی کا کاروبار کرنے والوں پر سخت پابندیاں عائد ہوگئیں

    لاہور: صوبہ پنجاب میں چینی کا کاروبار کرنے والوں پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک نے شوگر سپلائی چین منیجمنٹ آرڈر 2021 کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، باقاعدہ نوٹیفکیشن کابینہ کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

    شوگر سپلائی چین منیجمنٹ آرڈر 2021 میں کین کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کو چینی کی فروخت کے سلسلے میں مکمل اختیار سونپا گیا ہے، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ چینی کی قلت پر کین کمشنر اور ڈی سی کو اقدامات کرنے کا اختیار ہوگا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق چینی کا اسٹاک کم ہو تو ڈپٹی کمشنرز کو آگاہ کرنا لازم ہوگا۔

    نئے قانون کے تحت کوئی ڈیلر، ہول سیلر بغیر رجسٹریشن چینی نہیں خرید سکے گا ، کوئی فیکٹری غیر رجسٹرڈ ڈیلر، ہول سیلر، بروکر کو چینی فروخت نہیں کر سکے گا، قانون کے تحت چینی کی خرید و فروخت کے پورے نظام کو ریگولیٹ کیا جا سکے گا۔

    محکمہ خوراک کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شوگر ملز اور ڈیلرز کے گودام کی رجسٹریشن ہوگی، صرف رجسٹرڈ ڈیلر ہی چینی کی خرید و فروخت کر سکے گا۔

    آرڈر کے تحت ذخیرہ کرنے کے لیے صرف 2.5 میٹرک ٹن چینی کی اجازت ہوگی، زیادہ چینی ذخیرے کے لیے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کی اجازت ضروری ہوگی، چینی ذخیرے اور کاروبار کے لیے ڈپٹی کمشنر سے اجازت لینا ضروری ہوگی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے چینی کے کاروبار میں سٹے بازی اور ذخیرہ اندوزی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

  • شوگر مافیا کے خلاف کارروائی کیلئے ایف آئی اے کی 11 تحقیقاتی رکنی ٹیم تشکیل

    شوگر مافیا کے خلاف کارروائی کیلئے ایف آئی اے کی 11 تحقیقاتی رکنی ٹیم تشکیل

    اسلام آباد : شوگر مافیا کے خلاف کارروائی کے لئے ایف آئی اے کی گیارہ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ، ٹیم جعلی طور پر چینی کی افغانستان برآمد کرنے سمیت منی لانڈرنگ کی بھی تحقیقات کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پرایکشن کیلئے فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے گیارہ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ، تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون ڈاکٹرمعین مسعود ہوں گے۔

    ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم میں کسٹمز،ایف آئی اے ،ایف بی آر ،اسٹیٹ بینک نمائندےبھی شامل ہیں، گیارہ رکنی تحقیقاتی ٹیم جعلی طور پر چینی کی افغانستان برآمد کرنے سمیت منی لانڈرنگ کی بھی تحقیقات کرے گی۔

    یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرپٹ عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، حکمران خود ملوث نہ ہوں تو کرپٹ عناصر معاشرے میں پنپ نہیں سکتے۔

    وزیر اعظم نے شوگر کمیشن رپورٹ کی بنیاد پر ایف بی آر، نیب، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم بھی دیا جبکہ وزیر اعظم کی ہدایت پر مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے گورنراسٹیٹ بینک، مسابقتی کمیشن اور 3 صوبوں کو اس سلسلے میں خطوط لکھے ، جن کے ساتھ شوگر کمیشن رپورٹ بھی ارسال کی گئی۔

    وفاقی حکومت نے 90 روز میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے وفاقی کابینہ نے تئیس جون کوشوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ پرایکشن کی منظوری دی تھی، وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ کابینہ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کمیشن رپورٹ کی سفارشات کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل کی منظوری دی۔

    شبلی فراز کے مطابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے تحقیقات کے لیے کمیشن کا قیام عوامی مفاد میں کیا گیا، انکوائری کمیشن کی سفارشارت کے ضمن میں متعلقہ اداروں کو سونپی جانے والی ذمہ داریوں کے حوالے سے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ ادارے مقررہ مدت میں اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

  • وزیر اعظم عمران خان کا شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا بڑا فیصلہ

    وزیر اعظم عمران خان کا شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ایک اور وعدہ پورا کر دکھایا، شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا ہے، کرپٹ عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، وزیر اعظم کا مؤقف ہے کہ حکمران خود ملوث نہ ہوں تو کرپٹ عناصر معاشرے میں پنپ نہیں سکتے۔

    وزیر اعظم نے شوگر کمیشن رپورٹ کی بنیاد پر ایف بی آر، نیب، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، گورنراسٹیٹ بینک، مسابقتی کمیشن اور 3 صوبوں کو بھی اس سلسلے میں خطوط لکھ دیے گئے ہیں، یہ خطوط وزیر اعظم کی ہدایت پر مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے لکھے، جن کے ساتھ شوگر کمیشن رپورٹ بھی ارسال کی گئی ہے۔

    وفاقی حکومت نے 90 روز میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے 23 جون کو اس سلسلے میں ایکشن پلان کی منظوری دی تھی۔

    شوگر مافیا کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچا کر رہوں گا: وزیر اعظم

    اب حکومت نے ایف بی آر کو ملک بھر کی تمام شوگر ملز کا آڈٹ کرنے کا کہہ دیا ہے، ایف بی آر سے کہا گیا ہے کہ شوگر ملز کی بے نامی ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی جائیں۔ نیب سے بھی شوگر ملز اور مالکان کے مالی معاملات کی تحقیقات کا کہا گیا ہے، نیب کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شوگر کمیشن کے نتائج کی روشنی میں ذمہ داران کا تعین کرے۔

    وفاقی حکومت کی ہدایت پر اسٹیٹ بینک بھی چینی ذخائر کے غلط استعمال اور مشکوک برآمدات کی تحقیقات کرے گا، شوگر ملز کو سبسڈی ادائیگی کے باوجود کاشت کاروں کو کم ادائیگی کیوں کی گئی، اس امر کی بھی تحقیقات ہوں گی، حکومت نے اسٹیٹ بینک کو شوگر ملز سے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کا کہہ دیا ہے۔

    ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کو بھی کارپوریٹ فراڈ کی تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے، ایس ای سی پی ذمہ داروں کا تعین اور قانون کے مطابق عمل درآمد کرے گا، جب کہ مسابقتی کمیشن سے شوگر مافیا کے خلاف اقدامات میں تاخیر پر وضاحت طلب کی گئی ہے، خط میں لکھا گیا ہے کہ کمیشن وجوہ کا تعین کرے کہ شوگر کارٹل کے خلاف ایکشن کیوں نہ ہوا۔

    حکومتی ہدایت پر مسابقتی کمیشن ذخیرہ اندوزی اور یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی عدم فراہمی کی بھی تحقیقات کرے گا۔

    حکومت نے پنجاب، کے پی اور سندھ کے چیف سیکریٹریز کو بھی خط لکھ دیے ہیں جن میں ہدایت کی گئی ہے کہ صوبائی حکومتیں شوگر کمیشن رپورٹ کے پیش نظر مختلف شوگر ملز کی تحقیقات کریں، اور کم قیمت پر گنا خریدنے والی شوگر ملز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے، حکومت کے مطابق مختلف شوگر ملز کا معاملہ اینٹی کرپشن کے دائرہ اختیار میں ہے، صوبائی حکومتوں کو شوگر ملز کی جانب سے سود پر قرض دینے کی تحقیقات کا بھی کہا گیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ شوگر ملز مالکان کی جانب سے تاخیری حربے اپنائے گئے، تاہم حکومت نے شوگر مافیا کی جانب سے بلیک میل کرنے کی کوشش ناکام کر دی، شوگر کمیشن رپورٹ آنے کے بعد ملز مالکان نے اسے عدالتوں میں چیلنج کیا تھا، معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہونے کے باعث تاخیر کا باعث بنا۔

  • ‘شوگر پر سبسڈی کا معاملہ، حکومت نے نیب کو ریفرنس بھیج دیا’

    ‘شوگر پر سبسڈی کا معاملہ، حکومت نے نیب کو ریفرنس بھیج دیا’

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شوگر پر سبسڈی کے معاملے پر نیب کو انویسٹی گیشن دی جا رہی ہے، انویسٹی گیشن کے ساتھ 5 سالہ انکوائری رپورٹ بھی منسلک ہے، حکومت نے نیب کو ریفرنس بھیج دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق معاون خصوصی شہزاد اکبر نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شوگر پر سبسڈی کے معاملے پر نیب کو انویسٹی گیشن دی جا رہی ہے، کارٹلز کا معاملہ مسابقتی کمیشن دیکھے گا، قرضوں کی معافی، برآمدات اور دیگر ایشوز کی تحقیقات اسٹیٹ بینک کرے گا۔

    انھوں نے کہا ایف آئی اے اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو کارپوریٹ فراڈ کا معاملہ بھیجا جا رہا ہے، ایف آئی اے اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کمیٹی بنائے اور تحقیقات کرے، اس معاملے پر کارروائی ایف آئی اے، ایس ای سی پی قوانین کے مطابق ہوگی، دوسری طرف اسٹیٹ بینک شوگر مافیا کے خلاف لون ڈیفالٹس کی تحقیقات کرے گا، جب کہ جعلی ایکسپورٹس کی تحقیقات ایف ائی اے کو سونپی گئی ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ پر حکم امتناع خارج ہونے پر حکومت اقدامات کرے گی، رپورٹ میں چوری، ٹیکس گھپلے و دیگر چیزیں سامنے آئیں، حماد اظہر کی سربراہی میں کمیٹی شوگر پالیسی کے حوالے سے تشکیل دی گئی ہے، یہ کمیٹی شوگر ایڈائزری بورڈ کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ ہے تحقیقاتی اداروں پر کارروائی کرنا لازم نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حکومتی سبسڈی کی مد میں 667 ملز کو سرکاری گندم ریلیز کی گئی، سبسڈی کی تحقیقات کی گئیں، 149 ملیں گندم کی چوری میں ملوث نکلیں، آٹے کا سرکاری نرخ 860 روپے ہے جس کو نہیں مل رہا وہ ہیلپ لائن پر شکایت کر سکتا ہے۔

  • شوگر مافیا معاملے سے متعلق وزیر اعظم کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے شوگر مافیا کے معاملے کے سلسلے میں دو ٹوک فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ اب نہیں دبے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت آج پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں شوگر اسکینڈل پر بھی بات چیت کی گئی۔

    وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ شوگر مافیا کا معاملہ دب گیا ہے، لیکن یہ معاملہ دبے گا نہیں، شوگر مافیا کے پیچھے ہوں، اسے منطقی انجام تک پہنچا کر رہوں گا، کیوں کہ شوگر مافیا سے حکومت نہیں عوام متاثر ہوئے ہیں۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں حکومتی قانونی ٹیم کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اور اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سمیت معاون خصوصی شہزاد اکبر اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری شریک ہوئے۔

    قانونی ٹیم نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فیصلے پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی، اجلاس میں کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے کا بغور جائزہ لیا گیا، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کرونا سے متعلق قانون سازی پر بھی مشاورت کی گئی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسٰی ریفرنس؛ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن ہے، شہزاد اکبر

    اجلاس میں ہیلتھ سیکٹر میں قانون سازی کے لیے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، بابر اعوان نے وزیر اعظم کو ممکنہ قانون سازی کے اہم نکات پر بریفنگ دی۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں کہا کہ ہیلتھ سیکٹر میں اصلاحات کا پیکج لائیں گے، خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔