Tag: شوگر کا علاج

  • بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت

    بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت

    ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بروکولی (شاخ گوبھی، ہرے رنگ کی پھول گوبھی) سے تیار مرکب سے ذیابیطس کے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔

    سائنسی جریدے نیچر مائیکرو بائیلوجی میں شائع شدہ مقالے کے مطابق بروکولی کے پودوں میں سلفورافین نامی اینٹی آکسیڈنٹ زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے، یہ ٹائپ 2 کے مرض میں مبتلا کچھ لوگوں میں بلڈ شوگر کی سطح کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    یہ ریسرچ اسٹڈی سویڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ کے محققین نے کی ہے، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ بروکولی میں موجود نمایاں مرکبات میں سے ایک، یعنی اینٹی آکسیڈنٹ سلفورافین، ٹائپ 2 ذیابیطس والے لوگوں میں خون میں شکر کی سطح کو بھی بہتر بناتا ہے۔

    واضح رہے کہ بروکولی غذائیت سے بھرپور غذا ہے اور اس کے بہت سے صحت کے فوائد ہیں، اس سے قبل ریسرچ اسٹڈیز میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ یہ کینسر کو روکنے، دل اور ہاضمہ کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتی ہے۔


    بروکولی (شاخ گوبھی)سے کینسر کا علاج، نئی تحقیق


    گوتھنبرگ یونیورسٹی کے شعبہ نیورو سائنس اور فزیالوجی کے پروفیسر اور اس تحقیق کے سرکردہ محقق اینڈرس روزینگرن کے مطابق ’’پری ذیابیطس‘‘ کے علاج میں فی الحال کئی مسائل ہیں، تاہم نئی تحقیق کے نتائج سے ایک نئی راہ ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ پری ذیابیطس وہ قسم ہے جس میں خون میں شکر کی سطح معمول سے زیادہ ہوتی ہے، تاہم اتنی زیادہ نہیں کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہو سکے۔

    اس ریسرچ اسٹڈی کے لیے فاسٹنگ بلڈ شوگر والے ایسے 89 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کا وزن زیادہ تھا اور شوگر 6.1 اور 6.9 mmol/L کے درمیان تھا، ان کی اوسط عمر 63 سال تھی، اور ان میں 64 فیصد مرد تھے، شرکا کا اوسطاً فاسٹنگ بلڈ شوگر 6.4 mmol/L تھا۔

    ان شرکا کو 12 ہفتوں تک تازہ بروکولی کا عرق لینے کو کہا گیا، یہ عرق دراصل بروکولی میں پائے جانے والے بائیو ایکٹیو مرکبات کی ایک مرتکز شکل ہے، اور بروکولی کے چھوٹے پودوں میں بڑے بروکولی سے 100 گنا زیادہ سلفورافین ہو سکتا ہے۔

    تحقیق کے نتیجے کے مطابق 12 ہفتوں کے اختتام پر فاسٹنگ بلڈ شوگر میں 0.4 mmol/L کی اوسط سے زیادہ کمی نوٹ کی گئی۔ خیال رہے کہ پری ذیابیطس کی حالت میں خون میں شکر کی سطح عام طور پر 5.6 ملی مولز فی لٹر اور 7.0 ملی مولز فی لٹر کے درمیان ہوتی ہے۔

  • ذیابیطس کے مریضوں کیلیے نہایت آسان نسخہ

    ذیابیطس کے مریضوں کیلیے نہایت آسان نسخہ

    ذیابیطس (شوگر) ایک ایسا مرض ہے جو انسان کو دیمک کی طرح خاموشی سے چاٹ جاتا ہے، اس پر اگر بروقت قابو نہ پایا جائے تو مریض کو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    ذیابیطس کا یہ مرض متاثرہ شخص کو بینائی سے محرومی سے لے کر گردوں کے فیل ہونے اور دیگر لاتعداد طبی مسائل کا سبب بنتا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ اس کو بڑھنے نہ دیا جائے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی زندگی کے پروگرام میں ڈاکٹر عیسیٰ نے ایک ذیابیطس سے متاثرہ مریضہ کو ایک نسخہ تجویز کیا جو بنانے میں نہایت آسان اور سستا بھی ہے جس کے تمام اجزاء تقریباً ہر گھر کے باورچی خانے میں موجود ہوتے ہیں۔

    ڈاکٹر عیسیٰ نے بتایا کہ ذیابیطس کا مریض چاہے کوئی سی بھی دوا استعمنال کررہا ہو اسے نہ چھوڑے بلکہ ساتھ ساتھ اس نسخے پر بھی عمل کرے جس سے قوی امکان ہے کہ افاقہ ہوگا۔

    نسخے کے اجزاء :

    دار چینی
    تخم بالنگا
    میتھی دانہ
    زیرہ

    ترکیب :

    ان چاروں چیزوں کو ہم وزن لے کر پیس لیں اور اس کا سفوف ایک جار میں رکھ لیں، اس کے بعد چار گلاس نیم گرم پانی ایک جگ میں ڈالیں اور دو چمچ سفوف اس میں شامل کریں اور ساری رات کیلیے چھوڑ دیں۔

    ڈاکٹر عیسیٰ نے بتایا کہ اگلی صبح سے شام تک اس پانی کو استعمال کریں اور اپنی شوگر کو چیک کرتی رہیں آپ کو معلوم ہوگا کہ شوگر کے لیول میں کس حد تک کمی آرہی ہے۔

  • شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    ٹوکیو: جاپانی محققین نے شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت کر لیا، ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محققین نے اُس جین کو تلاش کر لیا ہے جو انسولین بنانے والے خلیات کو بڑھاتا ہے۔

    برطانوی طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں جمعرات کو شایع شدہ تحقیقی مقالے کے مطابق جاپانی محققین کے ایک گروپ نے ایک مخصوص جِین کے ذریعے انسولین پیدا کرنے والے خاص خلیات میں اضافہ کرنے میں کام یابی حاصل کر لی ہے، یہ خلیات پینکریاز (لبلبے) کے ٹشو کے ایک حصے کے ہیں، وہ ٹشو (ریشہ، بافت) جو ساختی طور پر ارد گرد کے ٹشوز سے الگ ہوتے ہیں۔

    یہ تحقیقی مطالعہ ٹوکیو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پروفیسر یاسوہیرو یاماڈا سمیت محققین کے ایک بڑے گروپ نے پیش کیا ہے۔

    اس گروپ کو امید ہے کہ یہ تکنیک انسولین کی کمی کی وجہ سے ہونے والی بیماری ذیابیطس کے علاج میں مدد کرے گی، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زیادہ لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں۔

    محققین کے مطابق لبلبے کے مخصوص ٹشو کے خلیے انسان کی پیدائش سے پہلے اور اس کے بعد فعال طور پر بڑھتے ہیں، لیکن بعد میں اپنی افزائش کی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتے ہیں، لہٰذا، ذیابیطس کا بنیادی علاج معاون علاج ہے، جیسا کہ انسولین کا انجیکشن۔

    تحقیقی ٹیم نے جس جِین کو دریافت کیا ہے اسے MYCL کہتے ہیں، یہ جین پلوریپوٹنٹ (pluripotent) سٹیم سیلز (iPS cells) بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ جین قبل از پیدائش چوہوں کے لبلبے کے خاص ٹشو کے خلیوں میں ظاہر ہوتا ہے۔

    محققین نے بالغ چوہوں سے ایسے خلیات حاصل کیے جن میں یہ جین فعال تھا، یہ جین خلیوں کے فعال پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔ جب ذیابیطس کے شکار چوہوں میں یہ جِین داخل کرنے کا تجربہ کیا گیا تو ان میں خون میں شوگر کی سطح بہتر ہوئی۔

    خیال رہے کہ لبلبے میں پیدا ہونے والے خلیے انسولین ہارمون پیدا کرتے ہیں، جو خون میں شوگر کی مقدار کنٹرول کرتا ہے، لیکن ان خلیوں سے نئے خلیے بنانے کی گنجائش محدود ہوتی ہے، یہ خلیے کام کرنا چھوڑ دیں تو جسم انسولین پیدا نہیں کر سکتا، اس حالت کا شمار ذیابیطس کے علاج میں حائل رکاوٹوں میں کیا جاتا ہے۔

    گروپ کو معلوم ہوا کہ مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے خلیے داخل کرنے کے بعد ذیابیطس میں مبتلا چوہوں میں شوگر کی سطح کم ہو کر معمول کے قریب آ گئی۔

    گروپ کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اگر شوگر کے مریضوں میں لبلبے کے اُن خلیوں کی ٹرانسپلانٹ کی جائے جو مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے ہیں، تو اس طریقے سے شوگر کے نئے علاج میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔

    یاماڈا نے کہا کہ ہمیں اب امید ہے کہ ڈونرز سے حاصل کردہ (لبلے کے ٹشو کے) خلیات (جن میں MYCL جین کے ذریعے اضافہ کیا جائے) اگر شوگر کے مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جائیں تو 5 برسوں میں کلینکل ٹرائل کر سکیں گے۔