Tag: شوگر کے مریض

  • بھنڈی : شوگر کے مریضوں کیلئے بہترین غذا

    بھنڈی : شوگر کے مریضوں کیلئے بہترین غذا

    شوگر کے عارضے میں مبتلا افراد کے لیے بھنڈی کا استعمال نہایت مفید ہوتا ہے، وٹامنز اور منرلز سے بھرپور اس سبزی کے استعمال سے بار بار بھوک بھی محسوس نہیں ہوتی۔

    بھنڈی بیشتر افراد کی پسندیدہ سبزی ہے مگر اس کے بے شمار فوائد سے متعلق کم ہی لوگ واقف ہیں۔ اس کا شمار سُپر فوڈز یعنی غذائیت سے بھرپور سبزیوں میں کیا جاتا ہے۔

    ماہرین غذائیت کے مطابق بھنڈی میں وٹامن سی، ای، کے، اے، فائبر، پوٹاشیم اور قدرتی طور پر اینٹی آکسیڈنٹ جز پائے جاتے ہیں جس کے استعمال سے مندرجہ ذیل طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

    بھنڈی ذیابطیس

    شوگر کی سطح متوازن رکھنے میں کارآمد

    بھنڈی میں ’گلائسیمک انڈیکس ‘ کی سطح کم پائی جاتی ہے، جس کے سبب خون میں گلوکوز کی سطح کو برقرار رہنے میں مدد ملتی ہے، بھنڈی میں ایک ’میریسیٹن‘ نامی جز بھی پایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں انسانی جسم میں موجود پٹھے آسانی سے شوگر کو جذب کرلیتے ہیں، اس طرح سے خون میں موجود شوگر لیول کو متوازن رہنے میں مدد ملتی ہے۔

    موٹاپے سے بچاؤ

    وزن میں کمی کیلیے مفید

    موٹاپے سے بچاؤ کیلیے بھنڈی کا غذا میں استعمال مفید ثابت ہوتا ہے، غذائیت سے بھرپور بھنڈی مطلوبہ وٹامنز اور منرلز فراہم کرکے کمزوری اور ڈائٹنگ کے اثرات چہرے پر آنے سے روکتی ہے، بھنڈی کے استعمال سے بار بار بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    امراض قلب

    امراض قلب سے بچاؤ

    خون میں کولیسٹرول لیول بڑھ جانے سے دل کے عارضے کے خدشات بھی بڑھ جاتے ہیں، فائبر سے بھرپر بھنڈی خون میں شوگر سمیت کولیسٹرول کی سطح برقرار رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔

    جرنل بائیو ٹیکنالوجی لیٹرز میں شائع ہونے والی ایک روپورٹ کے مطابق بھنڈی میں ’پولی فینول کمپاؤنڈ‘ بھی پایا جاتا ہے جو شریانوں میں مضر صحت کولیسٹرول کو جمنے سے روکتا ہے۔

    حاملہ خواتین

    حاملہ خواتین کے لیے بہترین غذا

    طبی ماہرین کے مطابق حاملہ خواتین کو بھنڈی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے، اس کے استعمال سے وٹامن بی9 کی مطلوبہ مقدار حاصل ہوتی ہے اور جسے عام زبان میں فولیٹ بھی کہا جاتا ہے، فولیٹ نوازئیدہ بچے میں دماغ بنانے اور اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

  • شوگر کے مریضوں کو مصنوعی مٹھاس والی گولی کھانی چاہیے یا نہیں ؟

    شوگر کے مریضوں کو مصنوعی مٹھاس والی گولی کھانی چاہیے یا نہیں ؟

    ماہرین صحت چینی کے استعمال کو مضر صحت قرار دیتے ہیں بلکہ اسے سفید زہر کا نام بھی دیا گیا ہے، اسی وجہ سے لوگ شوگر فری گولیاں (مصنوعی مٹھاس)متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ شوگر فری گولیاں بھی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں بہت سے لوگ کم علمی کے باعث اسے چینی کا متبادل سمجھتے ہیں جو کسی طور بھی درست نہیں۔

    لہٰذا ذیابیطس کے مریضوں کو کسی بھی قسم کی مصنوعی مٹھاس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، یاد رکھیں چینی کا باقاعدہ اور طویل عرصے تک استعمال انسانی جسم کے مختلف اعضاء کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔

    ذیابیطس کے جو مریض ایسا سمجھتے ہیں کہ شوگر فری گولیاں شوگر کو کنٹرول میں رکھتی ہیں اور ان کی صحت پر بھی کوئی منفی اثر نہیں پڑتا تو وہ غلطی پر ہیں کیونکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ چینی کے استعمال سے ٹائپ ٹو ذیابطیس کا خطرہ اور بھوک بڑھ جاتی ہے، قلبی مسائل، ذیابطیس اور جگر کی بیماریوں اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق جہاں چینی مجموعی صحت کے لیے نقصان دہ ہے وہیں یہ جسم کے سب سے بڑے حصے یعنی جِلد کے لیے بھی انتہائی مضر ہے۔

    کینیڈا کی یونیورسٹی آف مینیٹوبا میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ چینی کی بجائے مصنوعی مٹھاس استعمال کرتے ہیں یہ جان لیں کہ اس کا زیادہ استعمال موٹاپے اور دل سے متعلق امراض کا باعث بن سکتا ہے۔

    مصنوعی مٹھاس میں موجود کیمیکل جسم میں سوزش پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ جگر کو کمزور بھی کر سکتے ہیں جس کا نتیجہ سنگین مسائل کی صورت میں نکلتا ہے۔

    اس کے علاوہ مصنوعی مٹھاس میں ایسپارٹیم ہوتا ہے جو زیادہ درجہ حرارت پر فارمک ایسڈ میں ٹوٹنا شروع کر دیتا ہے، اس کی وجہ سے لوگوں کو الرجی کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔

  • کیا دہی ذیابیطس کے مریضوں کیلئے مفید ہے؟ حقیقت سامنے آگئی

    کیا دہی ذیابیطس کے مریضوں کیلئے مفید ہے؟ حقیقت سامنے آگئی

    کسی بھی انسان میں ذیابیطس کا مرض تشخیص ہونے کے بعد اس کیلیے مناسب اور متوازن غذا کا استعمال بے حد ضروری ہوجاتا ہے بصورت دیگر ذرا سی بدپرہیزی یا لاپرواہی دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    اس کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ مریض کمی غذا میں پہلے سے طے شدہ مقدار سے زیادہ کاربس نہ ہوں، پھر اس حساب سے یہ بھی طے کیا جائے کہ مریض کو کتنی انسولین لینے کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جہاں تک بات غذا کی ہے تو دہی بنانے والی کمپنیاں اس بات کا دعویٰ کرتی ہیں کہ دہی کھانے سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بہت کم ہوجاتا ہے لیکن بات اسی پر ختم نہیں ہوتی۔

    امریکی محکمہ خوراک فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کہا ہے کہ دہی تیار کرنے والی کمپنیاں یہ دعویٰ تو کرسکتی ہیں کہ اس دہی کے استعمال سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے حالانکہ ایف ڈی اے نے یہ بات بھی تسلیم کی ہے کہ یہ دعویٰ محدود شواہد پر مبنی ہے۔

    ایف ڈی اے نے مارچ 2024 میں ‘ڈینن نارتھ امریکہ’ نامی کمپنی کو دہی کی پیکنگ پر ‘کوالیفائیڈ ہیلتھ کلیم’ لیبل لگانے کی منظوری دی۔

    امریکی ادارے ایف ڈی اے نے یہ منظوری اس وقت دی تھی جب دہی کے مختلف برانڈز بنانے والی ایک فرانسیسی کمپنی کی امریکہ میں موجود برانچ ‘ڈینن نارتھ امریکہ’ نے سال 2018 میں فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی سے کہا تھا کہ انہیں ‘کوالیفائیڈ ہیلتھ کلیم’ کا لیبل لگانے کی کلیئرینس دی جائے۔

    ایف ڈی اے کے مطابق وہ اس بات کی کسی حد تک حمایت کرتے ہیں کہ ہفتے میں کم از کم دو کپ دہی کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے بڑھنے کا خطرہ کم ہو سکتا ہے لیکن ایف ڈی اے کے مطابق اس بات کے کوئی اہم سائنسی ثبوت موجود نہیں۔

    کیا دہی ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ کم کر سکتی ہے؟

    دہی بنانے والی کمپنی ‘ڈینن’ نے دہی کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے سے متعلق کئی مطالعات میں سے معلومات ایف ڈی اے کو جمع کرائیں۔

    بعد ازاں ایف ڈی اے نے اس بات سے اتفاق کیا کہ دہی کھانے کے فوائد تو ہیں لیکن اسے کھانے سے براہِ راست ٹائپ ٹو ذیابیطس سے بچا جاسکتا ہے اس سے متعلق کوئی واضح ثبوت موجود نہیں۔

    ذیابیطس اور دہی سے متعلق ماہرین صحت کا مؤقف

    ڈینون نے متعدد مطالعات سے جو معلومات جمع کیں اس کے مطابق دہی کھانے اور ذیابیطس کی ابتدائی علامات یا اثرات کے درمیان تعلق پایا گیا۔ ایف ڈی اے نے اس بات سے اتفاق کیا کہ دہی کو مکمل غذا کے طور پر کھانے کے فائدے کے "کچھ معتبر ثبوت” تو موجود ہیں لیکن یہ کسی خاص غذائیت کی وجہ سے نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق دوسرے الفاظ میں اس بات کا کوئی براہ راست ثبوت نہیں ہے کہ دہی ذیابیطس کو روک سکتا ہے، یہ صرف کمزور شواہد ہیں کہ دہی کھانے کا تعلق بعض ان وجوہات کو کم کرنے سے ہوسکتا ہے جو بیماری کے خطرے کو بڑھانے سے متعلق ہیں۔

  • ملک بھر میں انسولین کا بحران، انفلوئنزا ویکسین بھی غائب

    ملک بھر میں انسولین کا بحران، انفلوئنزا ویکسین بھی غائب

    کراچی: ملک بھر میں انسولین کا بحران پیدا ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے شوگر کے مریض پریشان ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر کے مریضوں کے لیے انسولین کا اسٹاک ختم ہونے کے باعث کراچی سمیت ملک بھر میں لاکھوں مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا ویکسین بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔

    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ شوگر کے مریضوں کے لیے ادویات اور ویکسین کی بروقت فراہمی لازمی ہے، ان کا تسلسل ٹوٹنے سے مریض کے لیے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔

    مارکیٹ میں اس وقت (M.N) اور 70-30 رینج کی انسولین صرف بلیک میں فروخت کی جا رہی ہے، انسولین 70-30 بنانے والی کمپنی نے اپنا نظام دوسرے ادارے کو دے دیا ہے، جس کے وجہ سے نظام متاثر ہوا اور شارٹ فال پیدا ہوا، اور ہر بار کی طرح شارٹ فال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع پرستوں نے قیمتیں بڑھا دی ہیں۔

    انفلوئنزا ویکسین بھی مارکیٹ سے غائب کر دی گئی ہے، شہر کے مختلف میڈیکل اسٹورز پر بھی مطلوبہ اسٹاک نہ ہونے کے سبب مریضوں کو متبادل ویکسین فراہم کرنے کی تجویز دی جاتی ہے، تاہم مریض متبادل ویکسین استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں۔

    واضح رہے کہ ڈالر کی قیمت کنٹرول نہ ہونے کے سبب کم و بیش 40 کثیر القومی کمپنیاں اپنا کاروبار بند کر چکی ہیں، جس کی وجہ سے ویکسین سمیت دیگر ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔

    ادھر سی ای او ڈریپ عاصم رؤف نے کہا ہے کہ سرنج سے لگانے والی انسولین 70-30 کی قلت آئی ہے، جب کہ انسولین کارٹیلیج دستیاب ہے، سرنج سے لگائی جانے والی انسولین 70-30 امریکا سے امپورٹ کی جاتی ہے، ادویات کی قیمتوں میں 107 فی صد اضافہ سی پی آئی کا حصہ ہے، لیکن اگر کوئی دکان دار اضافی پیسے لیتا ہے تو ہماری ٹاسک فورس ٹیم اس کی شکایت پر ایکشن لیتی ہے۔