Tag: شوگر

  • پانی پینے کے لیے چینی سے بنی بوتلیں

    پانی پینے کے لیے چینی سے بنی بوتلیں

    دنیا بھر میں پانی پینے کے لیے پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال نہایت عام ہے، لیکن یہی پلاسٹک ہماری زمین کو کچرے کا گڑھ بنا رہا ہے۔ پلاسٹک کے نقصانات کو دیکھتے ہوئے اس کا متبادل لانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

    ایسی ہی ایک کوشش کے تحت ماہرین ایسی بوتل تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں جو چینی سے بنائی جارہی ہے۔

    ہمارے زیر استعمال پلاسٹک کی عام بوتلیں پولی کاربونیٹ سے بنائی جاتی ہیں۔ یہ پلاسٹک فون کے کیس، سی ڈی اور ڈی وی ڈی بنانے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

    پولی کاربونیٹ کو خام تیل سے بنایا جاتا ہے جو ماحول کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    مزید پڑھیں: پینے کے ساتھ ساتھ ختم ہوجانے والی پانی کی بوتل

    سائنسدان اب ایسا پولی کاربونیٹ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بنانے میں چینی استعمال ہو۔

    اس سے قبل بھی چینی سے پلاسٹک بنانے کا تجربہ کیا گیا تھا لیکن اس کے لیے ایک زہریلا کیمیکل فوسیجین درکار تھا۔

    اب یہی کوشش ایک اور نئے طریقے سے کی جارہی ہے۔ نئے طریقہ کار کے تحت چینی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ملایا جارہا ہے۔

    استعمال کے بعد جب اسے پھینک دیا جائے گا تو یہ مٹی میں موجود بیکٹریا سے انزائم کو استعمال کر کے واپس اپنی اصل حالت میں آجائیں گے جس کے بعد باآسانی زمین میں تلف ہوجائیں گے۔

    یہ بوتلیں پائیدار اور ماحول دوست ہوں گی اور زمین کے کچرے میں بھی کمی کریں گی۔

  • برطانیہ، 16 سے کم عمر بچوں کو انرجی ڈرنکس کی فروخت پر پابندی

    برطانیہ، 16 سے کم عمر بچوں کو انرجی ڈرنکس کی فروخت پر پابندی

    برطانیہ : معروف سپر اسٹور نے کیفین اور شوگر کی حد سے زیادہ مقدار رکھنے والی انرجی ڈرنکس  16 سے کم عمر بچوں کو فروخت کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ کے معروف سپر مارکیٹ گروپ ویٹروسیسس (Waitroseas)  نے کیفین کی زیادہ مقدار رکھنے والی انرجی ڈرنکس کی 16 سال سے کم عمر بچوں کو فروخت کرنے پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔

    اس فیصلے کے بعد 150 ملی گرام فی لٹر تک کیفین کی مقدار رکھنے والی سوفٹ ڈرنکس کو خریدنے سے پہلے خریدار کو اپنی عمر سولہ سال کم ثابت کرنی ہوگی بہ صورت دیگر انرجی ڈرنکس فروخت نہیں کی جائے گی۔

    سپر مارکیٹ گروپ کی جانب سے یہ فیصلہ اس مہم  کے بعد کیا گیا جب کچھ شکایت کنندہ کی جانب سے انرجی ڈرنکس کی فروخت پر مکمل پابندی کا مطالبہ پورے برطانیہ میں زور پکڑتا جا رہا ہے۔

    انرجی ڈرنکس کی فروخت پر مکمل پابندی کی مہم چلانے والی سماجی تنظیموں اور افراد کا کہنا ہے کہ کیفین اور شوگر کی مقدار زیادہ ہونے کے سبب انرجی ڈرنکس پینے کے بعد بچوں کی کلاس روم میں صلاحیتوں پر برا اثر پڑ رہا ہے اوریہ بچوں کی مجموعی صحت کے لیے بھی مضر ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل 2013 میں ایک اور معروف سپر مارکیٹ گروپ مورری سنز (Morrisons) نے بھی اپنے چند اسٹورز پر 16 سال سے کم عمر بچوں پر انرجی ڈرنکس کی خریداری پر پابندی عائد کی تھی۔

    برطانیہ کے نوجوان انرجی ڈرنکس کے دلدادہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ برطانوی نوجوان انرجی ڈرنکس کے استعمال کے لیے پوری دنیا میں شہرت رکھتے ہیں اور اس وقت پو رے یورپ میں انرجی ڈرنکس کا سب سے زیادہ استعمال بھی برطانیہ میں ہی کیا جاتا ہے۔

    اساتذہ اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے انرجی ڈرنکس کی بچوں کو فروخت کرنے پر پابندی عائد کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے بچوں میں نہ صرف یہ کہ خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا بلکہ وہ غلط برتاؤ کی عادت سے بھی جان چھڑا پائیں گے۔

  • ذیابیطس کا آسان اور قدرتی علاج

    ذیابیطس کا آسان اور قدرتی علاج

    آج کل غیر صحت مند اور غیر متحرک طرز زندگی کے باعث ذیابیطس کا مرض بے حد عام ہوتا جارہا ہے۔ ذیابیطس کا شکار افراد سینکڑوں مہنگی مہنگی دوائیاں کھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں جبکہ انہیں کڑا پرہیز بھی کرنا پڑتا ہے۔

    مگر حال ہی میں کی جانے والی ایک سائنسی تحقیق سے پتہ چلا کے آم کے پتے ذیابیطس کا قدرتی علاج ہیں۔

    مزید پڑھیں: فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    ذیابیطس دراصل اس وقت ہمارے جسم کو اپنا شکار بناتا ہے جب ہمارے جسم میں موجود لبلبہ درست طریقے سے کام کرنا چھوڑ دے اور زیادہ مقدار میں انسولین پیدا نہ کر سکے، جس کے باعث ہماری غذا میں موجود شکر ہضم نہیں ہو پاتی۔ یہ شکر ہمارے جسم میں ذخیرہ ہوتی رہتی ہے جو شوگر کی بیماری کے علاوہ بے شمار امراض پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 10 فیصد حصہ ذیابیطس یا شوگر کے مرض کا شکار ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک ہے جبکہ سنہ 2030 تک یہ چوتھا بڑا ملک بن جائے گا جو ایک تشویش ناک بات ہے۔

    ذیابیطس کے علاج اور بچاؤ کے لیے کئی طریقے تجویز کیے جاتے ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ جسم کو حرکت دی جاسکے۔ ایک متحرک جسم میں ذیابیطس پیدا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سائیکل چلانا شوگر کے مرض کو روکنے میں مددگار

    ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جن میں ذیابیطس کا مرض ابتدائی مراحل میں ہو وہ اگر اپنے معمول سے صرف بیس منٹ زیادہ روزانہ پیدل چلیں تو ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بہت حد تک کم ہو سکتا ہے جبکہ دیگر امراض قلب میں بھی 8 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    تاہم اس کا ایک آسان اور قدرتی علاج آم کے پتے بھی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق آم کے پتوں میں وٹامن، انزائم، اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر کئی عناصر موجود ہوتے ہیں جو جسم میں شوگر کی سطح کو معمول پر رکھتے ہیں۔

    آم کے پتوں کی اس خاصیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے اسے مندرجہ ذیل طریقے سے استعمال کریں۔

    دس سے 15 آم کے پتے لیں۔

    انہیں ایک گلاس پانی میں ابال لیں اور رات بھر کے لیے اسی پانی میں چھوڑ دیں۔

    صبح اٹھ کر پانی کو چھان لیں اور نہار منہ پی لیں۔

    بہترین نتائج کے لیے اسے 2 سے 3 ماہ تک استعمال کریں۔

    اس کا ایک اور طریقہ استعمال یہ ہے کہ ان پتوں کو خشک کرلیں۔ اس کے بعد انہیں پیس کر پاؤڈر کی شکل میں پانی میں ڈال کر دن میں دو بار پیئں۔

    اسی طرح چائے بناتے ہوئے آم کے پتوں کو شامل کرلیا جائے تو ذیابیطس کے علاوہ بخار، ڈائریا، دمہ، ٹھنڈ، اور بے خوابی وغیرہ میں بھی افاقہ ہوسکتا ہے۔ یہ جسم میں بلڈ پریشر کی سطح کو معمول پر رکھتے ہیں جبکہ خون کی نالیوں کی بھی صفائی کرتے ہیں جس سے دوران خون تیز ہوتا ہے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • رنگ بدلنے والے ٹیٹو امراض کی تشخیص میں مددگار

    رنگ بدلنے والے ٹیٹو امراض کی تشخیص میں مددگار

    بعض افراد کو اپنے جسم پر مختلف اقسام اور رنگوں کے ٹیٹوز بنوانے کا شوق ہوتا ہے۔ اب اسی شوق کو ماہرین نے ایک اہم طبی پیش رفت کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    امریکا کے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے طبی ماہرین نے ٹیٹو کے لیے استعمال ہونے والی ایسی سیاہی تیار کی ہے جو جسمانی صحت کے بارے میں آگاہی فراہم کرے گی۔

    یہ سیاہی جسم میں موجود کیمیکلز اور خلیات اور ٹشوز میں موجود مائع میں تبدیلی پر اپنا رد عمل دے گی۔ اس سیاہی سے بنا ہوا ٹیٹو اس وقت اپنا رنگ تبدیل کرلے گا جب خون میں شوگر، سوڈیم اور پی ایچ کی سطح کم یا زیادہ ہوجائے گی۔

    مثال کے طور پر اگر خون میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوجائے گی تو ٹیٹو میں موجود نیلا رنگ بھورا ہوجائے گا۔ اسی طرح اگر جسم میں پانی کی کمی ہو تب بھی ٹیٹو کا رنگ تبدیل ہوجائے گا جو جسم میں پی ایچ کی سطح کو ظاہر کرے گا۔

    ماہرین کے مطابق اس طریقہ کار سے ایک نہایت عام مرض ذیابیطس کی تشخیص بے حد آسان ہوجائے گی۔

    طبی ماہرین کے مطابق میڈیکل سائنس اور ٹیٹو آرٹ کو یکجا کرنے کے بعد یہ ٹیٹو میڈیکل ٹریکرز کے طور پر استعمال ہوں گے۔

    گو کہ ابھی اس سیاہی کو عام نہیں کیا گیا، تاہم ماہرین اس پر مزید تجربات کرنے اور اس پروجیکٹ کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکا میں جیلی بینز کی کمپنی پر مقدمہ درج

    امریکا میں جیلی بینز کی کمپنی پر مقدمہ درج

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک خاتون نے ایک کینڈی کمپنی پر مقدمہ دائر کردیا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنی کا یہ دعویٰ کہ وہ صحت کے لیے مفید جیلی بینز بناتے ہیں، بالکل لغو ہے۔

    جیسیکا گومز نامی ان خاتون نے کمپنی کی کھلاڑیوں کے لیے مخصوص جیلی بینز استعمال کیں جن کے بارے میں کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ کھلاڑیوں کے لیے ڈائٹ سپلیمنٹ کی حیثیت رکھتی ہیں اور اور ان کی جسمانی کارکردگی اور توانائی میں اضافہ کرسکتی ہے۔

    تاہم خاتون کا کہنا ہے کہ کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ ان جیلی بینز میں دراصل چینی کی کثیر مقدار شامل کی جاتی ہے جو وقتی طور پر توانائی میں اضافہ کردیتی ہے۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ کمپنی نے غلط بیانی کرتے ہوئے اس شوگر کو ایواپریٹڈ کین جوس کا نام دے رکھا ہے جس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ گویا یہ پھلوں سے کشید کردہ رس ہے جو جیلی بین میں شامل کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: کینڈیز کھانے کے فوائد

    دوسری جانب کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی ویب سائٹ پر جیلی کے بارے میں واضح طور پر درج کیا گیا ہے کہ ایک جیلی بین میں کتنی شوگر شامل کی جاتی ہے۔

    تاہم خاتون کے دعوے کے عین مطابق جیلی کے پیکٹ پر اجزائے ترکیبی میں ایسا کچھ بھی نہیں لکھا جاتا اور جیلی کو ایواپریٹڈ کین جوس سے بنایا گیا قرار دیا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان شوگر کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک

    پاکستان شوگر کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 10 فیصد حصہ ذیابیطس یا شوگر کے مرض کا شکار ہے۔

    ذیابیطس کا عالمی دن منانے کا مقصد اس مرض سے پیدا شدہ پیچیدگیوں، علامات اور اس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک ہے جبکہ سنہ 2030 تک یہ چوتھا بڑا ملک بن جائے گا جو ایک تشویش ناک بات ہے۔

    ذیابیطس کے شکار افراد امراض قلب اور فالج کا آسان ہدف ہوتے ہیں جو ان کی موت کا باعث بنتے ہیں۔

    :ذیابیطس کی علامات اور وجوہات

    ذیابیطس کی کئی علامات ہیں جن میں پیشاب کا بار بار آنا، وزن کا گھٹنا، بار بار بھوک لگنا، پاؤں میں جلن اور سن ہونا شامل ہیں۔ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کر سکتا ہے۔

    ذیابیطس کی اہم وجہ غیر متحرک طرز زندگی اور غیر صحت مند غذائی عادات ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جن میں ذیابیطس کا مرض ابتدائی مراحل میں ہو وہ اگر اپنے معمول سے صرف بیس منٹ زیادہ روزانہ پیدل چلیں تو ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بہت حد تک کم ہو سکتا ہے جبکہ دیگر امراض قلب میں بھی 8 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کو اگر ابتدائی مراحل میں ہی تشخیص کرلیا جائے تو اس کے علاج اور روک تھام میں آسانی ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ذیابیطس کی ابتدائی علامات کو جانا جائے۔

    :ذیابیطس سے متعلق مزید مضامین پڑھیے

    فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات *

    نیند کی کمی ذیابیطس کا سبب *

    ذیابیطس سے بچاؤ کا آسان طریقہ *

  • موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے تجویز دی ہے کہ ایسے ممالک میں جہاں کی عوام میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے، شوگر سے بنے مشروبات کی قیمت میں اضافہ کردینا چاہیئے۔

    ایک عمومی اندازے کے مطابق ہماری دنیا کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور دنیا کے کئی ممالک اپنے صحت کے بجٹ کا بڑا حصہ موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں پر صرف کرتے ہیں۔

    موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات *

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر سافٹ ڈرنکس پر اضافی ٹیکس عائد کردیا جائے تو اس کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    واضح رہے کہ سافٹ ڈرنکس میں شامل شوگر کو بے شمار کیمیائی مرحلوں سے گزارا جاتا ہے جس کے باعث اس کی مٹھاس میں اضافہ ہوجاتا ہے اور دنیا بھر میں یہ مشروبات موٹاپے کی ایک بڑی وجہ قرار دیے جاتے ہیں۔

    یہ مشروبات متعدد بیماریوں کے ساتھ ذیابیطس پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کے باعث ہر سال دنیا بھر میں لگ بھگ 20 لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ذیابیطس کی 8 علامات *

    ماہرین کے مطابق سنہ 1980 سے 2014 تک ذیابیطس کے مریضوں میں خطرناک اضافہ ہوچکا ہے۔ 20 سال قبل اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 108 ملین تھی جو اب بڑھ کر 422 ملین ہوچکی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی تجویز کے مطابق ان ڈرنکس کی قیمت میں کم از کم 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ان ڈرنکس کی فروخت کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 فیصد قیمت میں اضافہ ان کی خریداری میں 20 فیصد کمی کردے گی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس اقدام سے لوگوں میں شوگر کو استعمال کو کم کیا جاسکتا ہے اور ان کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

    جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات *

    واضح رہے کہ عالمی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 18 سال سے کم عمر نوجوانوں کی 39 فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔ 18 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد نصف بلین کے قریب ہے جو موٹاپے کا شکار ہیں۔

    دنیا بھر میں 5 سال اور اس سے کم عمر 42 ملین بچے ایسے ہیں جو اپنی عمر سے زیادہ وزن کے باعث مختلف بیماریوں اور پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔

  • آج ذیابیطس سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    آج ذیابیطس سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس  سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ٹینشن، ڈپریشن، کھانے میں چکنائی اور میٹھے کی زیادتی کسی کو بھی ذیابیطس کا مریض بنا سکتی ہے  اس لئے اس مرض سے بچنے کے لئے ذرا سی احتیاط ہماری زندگی کو محفوظ بناسکتی ہے۔

    جان لیوا مرض ذیابیطس آج دنیا بھر میں صحت مند زندگی کی تھیم پر منایا جارہا ہے اس کا مقصد عوام میں اس بیماری سے متعلق شعور بیدار کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً چونتیس کروڑ ساٹھ لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اور اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو یہ تعداد دو ہزار تیس تک دگنی ہونے کا خدشہ ہے۔

    عالمی سطح پر شوگرکے اسی فیصد مریض ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔اس لئے ضروری ہے کہ ذیابطیس پر قابو پانے کے لئے ان ممالک میں سرکاری سطح پر اقدامات کئے جائیں۔