Tag: شٹ ڈاؤن

  • بائیڈن انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچ گئی، لیکن ٹرمپ ناراض

    بائیڈن انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچ گئی، لیکن ٹرمپ ناراض

    واشنگٹن: جو بائیڈن کی انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے تو بچ گئی ہے، لیکن نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سخت ناراض ہو گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سینیٹ نے 14 مارچ تک حکومتی اخراجات کے عبوری بجٹ کا بل منظور کر لیا ہے، جس سے حکومت شٹ ڈاؤن سے بچ گئی ہے۔

    سینیٹ میں 85 ارکان نے حمایت اور 11 نے مخالفت میں ووٹ دیا، ایوان نمائندگان میں بل تیسری بار ترامیم کے ساتھ منظور ہوا تھا، ٹرمپ کے حامی سخت گیر ریپبلکنز نے عبوری بجٹ بل کی مخالفت کی تھی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بل فوری منظور نہ ہوتا تو وفاقی اداروں میں کام جزوی رک جاتا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کی صبح اخراجات کے بل پر دستخط کیے۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ، بائیڈن انتظامیہ حرکت میں آگئی

    ایوان سے رخصت ہونے والے اکثریتی رہنما چک شومر نے سینیٹ کے فلور پر کہا ’’یہ ایک اچھا بل ہے، اس سے حکومت چلتی رہے گی اور سمندری طوفانوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ امریکیوں کی مالی مدد ہو سکے گی، کسانوں کی مدد بھی ہوگی اور یہ بل نقصان دہ کٹوتیوں سے بچائے گا۔

    واضح رہے کہ اس فنڈنگ ​​ڈیل کے بغیر لاکھوں وفاقی ملازمین یا تو عارضی طور پر بغیر تنخواہ کی چھٹی پر چلے جاتے یا بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہوتے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کا قرض تقریباً 36 ٹریلین ڈالر (29 کھرب پاؤنڈ) ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے اب امریکی قومی سلامتی سے زیادہ سود کی ادائیگیوں پر زیادہ رقم خرچ کی جا رہی ہے۔

  • امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ، بائیڈن انتظامیہ حرکت میں آگئی

    امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ، بائیڈن انتظامیہ حرکت میں آگئی

    واشنگٹن: امریکا کے موجودہ صدر بائیڈن کی صدارت کے آخری ایام میں ملک میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ بڑھ گیا ہے، بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لئے سرتوڑ کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایوان نمائندگان میں قرارداد منظور ہوچکی ہے، عارضی پیکج کی سینیٹ سے منظوری کا انتظار ہے۔ ایوان نمائندگان میں بل کے حق میں 366 اور مخالفت میں 34 ووٹ پڑے۔

    اسپیکر جانسن کے مطابق عارضی بجٹ پیکج کے معاملے پر نو منتخب امریکی ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطے میں ہوں۔

    ڈیموکریٹ حکیم جیفریز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حامی سخت گیر ریپبلکنز ملک میں شٹ ڈاؤن چاہتے ہیں، عارضی بجٹ پیکج فوری منظور نہ ہوا تو وفاقی اداروں میں جزوی کام رک جائے گا۔

    اس سے قبل امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن صدارت چھوڑنے سے پہلے یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ چاہتے ہیں۔

    جوبائیڈن کی مدت صدارت جلد اختتام پذیر ہونے والی ہے جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دوسری باری امریکا کے اعلیٰ ترین عہدے پر براجمان ہونگے، ٹرمپ کی صدرات سے قبل ہی جوبائیڈن چاہے ہیں کہ روس کے خلاف برسرپیکار یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ کیا جائے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ موجودہ امریکی صدر بائیڈن یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

    بائیڈن انتظامیہ کا مقصد یہ ہے کہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے یوکرین کیلیے ہتھیاروں میں اضافہ ہو، بائیڈن اپنے دور کے آخری ہفتے میں یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں نمایاں اضافے کے خواہشمند ہیں۔

    ٹرمپ نے یورپی یونین کو دھمکی دیدی

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ دفاع چند ہفتے میں یوکرین کیلئے ہتھیاروں کی بڑی کھیپ منتقل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

  • امریکا میں حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘ کا خطرہ ٹل گیا

    امریکا میں حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘ کا خطرہ ٹل گیا

    امریکا میں حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘ کا خطرہ ٹل گیا، جو بائیڈن کی جانب سے مختصر مدت کے اخراجات کے بل پر دستخط کردیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائق ابلاغ کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان نے مارچ کے اوائل تک وفاقی حکومت کو فنڈز دینے اور حکومت کا شٹ ڈاؤن روکنے کے لیے ”اسٹاپ گیپ بل“ کی منظوری دے دی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق تنخواہوں کے لیے حکومت کے پاس فنڈز ختم ہوگئے تھے۔

    اکثریتی رہنما ڈیموکریٹ چک شومر نے سینیٹ میں ووٹنگ سے قبل ایوان میں کہا کہ ’ہمارے پاس امریکا کے لیے اچھی خبر ہے، جمعے کو شٹ ڈاؤن نہیں ہوگا۔‘

    واضح رہے کہ امریکا میں 30 ستمبر کو مالی سال اختتام پذیر ہوجاتا ہے، اس سے قبل کانگریس کو حکومت کے 438 اداروں کے لیے اخراجات مختص کرنا ہوتے ہیں۔

    اگر قانون ساز نئے مالی سال کے آغاز سے قبل اخراجات کی منظوری نہیں دیتے تو یہ حکومتی ادارے معمول کے مطابق کام جاری نہیں رکھ پاتے اور کئی اداروں کے ملازمین بھی معطل ہو جاتے ہیں۔ایسی صو رتحال کو شٹ ڈاؤن کا نام دیا جاتا ہے۔

    منظور ہونے والا یہ تیسرا اسٹاپ گیپ فنڈنگ بل ہے،یہ بل گزشتہ برس کے اخراجات کی سطح کو، یکم اور آٹھ مارچ کی دو تاریخوں تک بڑھا دے گا تاکہ مختلف سرکاری ادارے اپنے اخراجات کے بارے میں کارروائی مکمل کر لیں۔

    نیتن یاہو کی موجودگی میں بھی دو ریاستی حل ممکن ہے، جو بائیڈن

    کانگریشنل ریسرچ سروس کا کہنا ہے کہ 1981 سے لے کر اب تک 14 بار گورنمنٹ شٹ ڈاؤن ہو چکا ہے جن میں سے کئی بار محض ایک یا دو روز کے لیے ہوئے۔

  • پاور پلانٹس دوبارہ چلنے میں 3 دن لگیں گے، پورے ملک میں بجلی بحال ہوچکی: وزیر توانائی کے متضاد بیانات

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے پاور شٹ ڈاؤن کے معاملے پر متضاد باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری اور کول پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں 48 سے 72 گھنٹے لگیں گے، لیکن یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں بجلی کا نظام مکمل بحال ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی تعطل کے بعد تمام گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے، گیپکو کے تمام 60 اور حیسکو کے تمام 71 گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے۔

    خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ نیشنل گرڈ کے تمام گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے، سیلاب زدہ علاقوں کی بجلی کل ہی بحال کردی گئی تھی، تربیلا اور منگلا کے درمیان کچھ تکنیکی ایشو پیش آیا تھا۔ آج صبح سوا 5 بجے بجلی نظام مکمل بحال ہو چکا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاور پلانٹ کو بھی دوبارہ چلانے کے لیے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، کوئلے کے پلانٹس کو بھی 48 گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں48 سے 72 گھنٹے لگیں گے، جوہری اور کول پاور پلانٹس کی بندش کے باعث ملک میں بجلی کی کمی رہے گی، کمی کے باعث محدود پیمانے پر لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔

    خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ کل کے ترسیلی مسئلے میں نظام محفوظ رہا، کسی نقصان کی اطلاع نہیں، بجلی پلانٹ چلانے کے لیے وافر ایندھن موجود ہے۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے لیے مہنگے پلانٹس کو کم سے کم چلاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے، مصدق ملک کی سربراہی میں 2 سینیئر لوگ بریک ڈاؤن کی تحقیقات کریں گے، تحقیقاتی کمیٹی ہمیں براہ راست معاونت فراہم کرے گی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بریک ڈاؤن کے وقت افواہیں پھیلائی گئیں کہ ملک میں پیٹرول ڈیزل ختم ہوگیا، پاور پلانٹس کی رات کو بندش کی افواہیں بھی گردش میں رہیں۔ ملک کا ترسیلی نظام مکمل طور پر محفوظ ہے، بجلی پیدا کرنے کے لیے وافر ایندھن موجود ہے۔ گزشتہ روز ساڑھے 8 ہزار میگا واٹ بجلی کی طلب رہی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایک چیز کا خدشہ ہے جسے دیکھنا ہے کہ سسٹم میں کوئی بیرونی مداخلت کا جزو تو نہیں، یہ بھی دیکھنا ہے کہ سسٹم میں انٹرنیٹ ہیکنگ کے ذریعے بیرونی مداخلت تو نہیں ہوئی، سی پیک دشمن حکومت نے بجلی کے پیداواری اور ترسیلی نظام میں کوئی کام نہیں کیا۔ کراچی پاور پلانٹ میں تفتیش کی تو پتہ چلا تھا کہ پرانے کنڈکٹرز لگائے گئے تھے۔

  • بمپر پیکج: امریکا میں 1.7 ٹریلین ڈالر کا بڑا اخراجاتی بِل منظور

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے ملک کو شٹ ڈاؤن سے بچانے کے لیے تقریباً 1.7 ٹریلین ڈالر کے اخراجات کا بِل منظور کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹک کنٹرول والے امریکی ایوان نمائندگان نے جمعہ کو 1.66 ٹریلین ڈالر کا حکومتی فنڈنگ بل منظور کیا ہے، جس میں ریکارڈ فوجی فنڈ سمیت پاکستان میں صنفی مساوات کے لیے ریکارڈ 200 ملین ڈالر اور یوکرین کے لیے ہنگامی امداد بھی شامل ہے۔

    سینیٹ کے بعد ایوان نمائندگان نے بھی اخراجات کے بل کی منظوری دے دی، ڈیموکریٹس نے ایوان میں نئی حلف برداری سے قبل بل منظور کرانے میں کامیابی حاصل کی، بی بی سی کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے اس بل کے ذریعے وفاقی اداروں کو شٹ ڈاؤن سے بچا لیا ہے۔

    ایوان نمائندگان نے 201 کے مقابلے میں 225 ووٹوں سے بل کو منظور کیا، ری پبلکنز کی جانب سے اخراجات کے بل پر کڑی تنقید کی گئی، اور انھوں نے اسے سب سے شرمناک بل قرار دے دیا ہے، واضح رہے کہ حالیہ الیکشن میں کامیابی کے باعث آئندہ برس ایوان کا کنٹرول ری پبلکنز کے پاس ہوگا۔

    پاکستان میں صنفی مساوات کے فروغ کے لیے امریکی امداد میں 20 گُنا اضافہ

    یہ پیکج امریکی حکومت کو اگلے مالی سال یعنی 30 ستمبر تک فنڈ فراہم کرے گا، یہ بِل جمعرات کو کراس پارٹی ووٹ میں 68 کے مقابلے میں 29 سے سینیٹ میں منظور کیا گیا تھا۔

    یوکرین امداد

    بل کے تحت روس کے خلاف دفاع کے لیے یوکرین کو 45 ارب ڈالر کی امداد دی جائے گی۔ اس میں امریکا میں گھریلو پروگراموں کے لیے 772 ارب ڈالر اور دفاع کے لیے 858 ارب ڈالر شامل ہیں، قدرتی آفات سے بحال ہونے والے علاقوں کے لیے تقریباً 38 بلین ڈالر رکھے گئے ہیں۔

    صحت

    کم آمدنی والے امریکیوں کے لیے ریٹائرمنٹ پروگرام اور صحت کی دیکھ بھال میں تبدیلیاں بھی بل کے تحت قانون سازی میں شامل کی گئی ہیں، کرونا وبا کے دوران کم آمدنی والے امریکیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ان کی اہلیت کے شرائط میں نرمی کی گئی تھی، اس شق کو اب ختم کیا جا رہا ہے، جس سے لاکھوں امریکی صحت کی کوریج کھو دیں گے۔

    ووٹوں کی گنتی

    اس اخراجاتی بل میں الیکٹورل کاؤنٹ کے قانون میں اصلاحات بھی شامل کی گئی ہیں، جو 6 جنوری کے کیپیٹل فسادات کے تناظر میں کی گئی ہیں، جس سے الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی گنتی اور تصدیق میں امریکی نائب صدر کا کردار واضح ہوگا۔ یاد رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غلط طور پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کے نائب صدر کے پاس 2020 کے انتخابات میں ہونے والی شکست کو ختم کرنے کی طاقت ہے۔

    ٹک ٹاک پر پابندی

    قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر، اخراجات بل میں سرکاری ملکیت والے فونز اور دیگر ڈیجیٹل آلات پر ٹک ٹاک ایپ کے ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی لگانے کا منصوبہ بھی شامل ہے، جو چین میں مقیم پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے۔

    فوجی تنخواہ

    فوجیوں کی تنخواہ میں 4.6 فی صد اضافہ کر دیا گیا ہے، کیپیٹل پولیس سپورٹ کے تحت کانگریشنل پولیس سروس کو 132 ملین کا اضافہ ملے گا، جس سے اس کا کل بجٹ 734.5 ملین ہو جائے گا۔

    امریکی قانون سازوں کو بھی حالیہ برسوں میں بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے، اس لیے سینیٹرز کی رہائش گاہوں پر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے 2.5 ملین ڈالر کی منظوری دی گئی ہے۔

  • بہت جلد ایک اہم تقریر کروں گا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    بہت جلد ایک اہم تقریر کروں گا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ عوام اب سچ سننا چاہتے ہیں، بہت جلد ایک اہم تقریر کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار ہے، کانگریس اور ٹرمپ کے درمیان معاملات کے حل کے لیے ڈیل اب تک ممکن نہ ہوسکی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی انتہائی خطرناک پارٹی ہے، نینسی پلوسی اور چک شومر نے ڈیموکریٹک پارٹی کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چک شومرہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں، بائیں بازو کے شدت پسندوں کو سرحدیں کنٹرول نہیں کرنے دیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیٹ آف دی یونین کا خطاب مقررہ وقت پر ہوگا، اس دوران اہم موضوع پر گفتگو کروں گا، غیر معمولی اعلانات بھی متوقع ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس دیوار کے لیے پیسے منظور کریں شٹ ڈاؤن ختم ہوجائے گا، بدلے میں امیگرنٹس کیلئے ڈاکا پروگرام میں توسیع کے لیے تیار ہوں۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن، صدر ٹرمپ کی ڈیموکریٹس کو نئی پیشکش

    انہوں نے کہا تھا کہ 7لاکھ ڈاکا امیگرینٹس کو مزید 3سال کے لیے پرمٹ جاری کریں گے، ڈاکا امیگرینٹس کو ورک پرمٹ بھی جاری کریں گے، عارضی اسٹیٹس امیگرینٹس کے ویزوں میں 3سالہ توسیع کے لیے بھی تیار ہوں، امریکا میں اس وقت 3 لاکھ افراد کے پاس رہائش کا عارضی پرمٹ ہے۔

    دوسری جانب ڈیموکریٹس نے امریکی صدر کی پیش کش ٹھکرا دی تھی، ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے اسے نامنظور قرار دے دیا تھا۔

  • امریکا میں‌ شٹ ڈاؤن، مہمانوں کےلیے ٹرمپ کو اپنی جیب سے کھانا منگوانا پڑا

    امریکا میں‌ شٹ ڈاؤن، مہمانوں کےلیے ٹرمپ کو اپنی جیب سے کھانا منگوانا پڑا

    واشنگٹن: امریکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے اثرات صدر ٹرمپ پر بھی مرتب ہونے لگے، وائٹ ہاوس کے باورچی نے بغیر تنخواہ کام سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان گزشتہ ایک ماہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے سلسلے میں فنڈنگ کے معاملے پر ڈیڈ لاک چل رہا ہے جس کے باعث امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی سمیت کئی ادارے شٹ ڈاؤن کا شکار ہوگئے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں وائٹ ہاوس کے باورچی نے بھی بغیر تنخواہ کے کام کرنے سے انکار کردیا، باورچی کی عدم موجودگی کے باعث ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے مہمانوں کو اپنی جیب سے فاسٹ فورڈ کھلانا پڑا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل کالج فٹبال چیمپئن شپ کی فاتح ٹیم کی دعوت کی تھی جن کے لیے 300 برگر، پیزا اور فنگر چپس ریسٹوران سے منگوانی پڑی۔

    صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’شٹ ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں امریکن فاسٹ فورڈ اپنے خرچے پر آرڈر کرنا پڑا‘۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی سیکیورٹی پر مامور خفیہ پولیس اہلکار بھی بغیر تنخواہ ڈیوٹی دینے پر مجبور ہیں جبکہ خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کے آپریشنز بھی فنڈز کی عدم فراہمی کا شکار ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹس نے ایوان نمائندگان میں حکومت کا کاروبار دوبارہ کھولنے کےلیے بل پیش کیا ہے، حکومتی کاروبار بحال کرنے کے لیے ہاؤس کمیٹی کی چیئروومن نیتالوئی سمیت ڈیموکریٹس نے 2 قراردادیں پیش کی ہیں۔

    ایوان نمائندگان میں پیش کردہ قرار داد میں ڈیموکریٹس نے کہا ہے کہ حکومت یکم فروری تک تمام سرکاری ادارے دوبارہ کھولے جبکہ نیتالوئی کی قرارداد میں 28 فروری تک ادارے کھولنے کا بل پیش کیا گیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بل منظوری کےلیے کل ایوان نمائندگان میں پیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں طویل ترین شٹ ڈاؤن، سرکاری ملازمین گھریلو سامان بیچنے پر مجبور

    خیال رہے کہ شٹ ڈاؤن کے باعث نئے سال کے پہلے ماہ میں 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوگئے ہیں، جس کے باعث نوبت اپنی چیزیں فروخت کرنے کی آگئی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہزاروں افراد نے مالی عدم استحکام کے باعث بے روزگاری کا وظیفہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں داخل کرنا شروع کر دی ہیں۔

  • امریکی ایوان میں شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل پاس

    امریکی ایوان میں شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل پاس

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل کردیا، جس کے باعث متاثرہ 9 اداروں کی فنڈنگ دوبارہ شروع ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں گزشتہ کچھ روز سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس میں ڈیڈ لاک کے باعث شٹ ڈاؤن ہوگیا تھا جس کے باعث سرکاری اداروں کی بندش سے آٹھ لاکھ افراد کے تنخواہوں سے محروم ہونے کا خدشہ تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے ویٹو کے ڈر سے کانگریس سے فوری بل کیا، بل کے حق میں ٹرمپ کی جماعت کے بھی 7 افراد نے ووٹ دئیے۔

    اسپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے دیوار کے منصوبے کےلیے فنڈنگ نہیں ہوگی، ایوان نمائدگان آج ٹرمپ نے مذاکرات کرے گا۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے بارڈر سیکیورٹی زیادہ اہم ہے لہذا مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر غیر ضروری محکموں کی فنڈنگ سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن، آٹھ لاکھ ملازمین بے روزگار

    یاد رہے کہ گذشتہ برس کے اختتام پر امریکا کی وفاقی حکومت کے ایک چوتھائی محکموں کے لیے فنڈنگ کی مدت ہوگئی تھی اور اس کے سبب متاثر ہونے والے محکموں میں ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی ، انصاف اور زراعت شامل ہیں۔

    امریکی صدر بضد ہیں کہ موجودہ معاشی بل میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار یا باڑھ تعمیر کرنے کے لیے پانچ ارب ڈالر بھی ادا کیے جائیں ، اس مطالبے پر وفاقی حکومت اور کانگریس میں ڈیڈ لاک پیدا ہوا ہے ، جو کہ شٹ ڈاؤن کا سبب بننا تھا۔

    خیال رہے کہ کرسمس کے موقع پر امریکی کانگریس کے دو صف اول کے ڈیموکریٹس لیڈر نینسی پیلوسی اور چک شمر نے اپنے مشترکہ بیانیے میں کہا تھا کہ ’یہ کرسمس کی شام ہے اور صدر ٹرمپ نے ملک کو افراتفری کی نذر کردیا ہے۔