کراچی: گڈانی شپ یارڈ میں کھڑے جہاز میں آتشزدگی کے نتیجے میں 5 مزدور جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ آگ ناکارہ جہاز میں کٹائی کے دوران لگی۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔ حادثے میں 5 مزدور جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔ لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ جاں بحق ہونے والے چارمزدوروں کی شناخت الف خان، سعید، صابر، نعمت کےنام سے ہوئی ہے۔
تین گھنٹے بعد آگ تو بجھادی گئی لیکن جھلس کر زخمی ہونے والے مزدور زندگی کی بازی ہار گئے۔ ایک ہفتے قبل بھی اسی جہاز میں آگ لگنےکا واقعہ پیش آچکا ہے لیکن خوش قسمتی سےاس حادثےمیں کوئی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا تھا۔
واقعے کے بعد جہاز کے مالک رضوان دیوان سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یہ وہی رضوان دیوان ہیں جن کے ناکارہ آئل ٹینکر میں دو ماہ قبل لگی آگ نے27 مزدوروں کی جان لے لی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس گڈانی میں لنگر انداز ہونے والے جہازوں میں آگ لگنے کے دو بڑے واقعات ہوچکے ہیں جن میں کئی افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
یکم نومبر 2016 کو ایک جہاز کے آئل ٹینک میں صفائی کے دوران آگ بھڑک اٹھی تھی۔ حادثے میں آئل ٹینک کے اندر کام کرنے والے 23 مزدور جاں بحق ہوگئے تھے۔
بائیس دسمبر کو بھی اچانک شپ بریکنگ یارڈ میں ایک اور جہاز میں شعلے بھڑک اٹھے جس پر بڑی مشکل سے قابو پالیا گیاتھا۔
حب: گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں ایک آئل ٹینکر کی صفائی کے دوران دھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 23 ہوگئی جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہیں، آگ پر قابو پالیا گیا تاہم جہاز سے لاشیں نکلنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق حب میں گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ میں آئل ٹینکر کی صفائی کے دوران آگ بھڑک اٹھی اور ٹینکر میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے ہوئے۔
دھماکوں کے وقت وہاں 100 کے قریب مزدور موجود تھے جن کی بڑی تعداد دھماکوں کی زد میں آئی۔ کئی افراد اسپتال لے جانے کے دوران راستے میں ہی دم توڑ گئے جبکہ درجنوں افراد جھلس کر زخمی ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق آگ کی شدت کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم اب آگ پر قابو پالیا گیا ہے، تاحال 23 لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔
قبل ازیں مزدوروں کا کہنا تھا کہ آگ پر قابو نہیں پایا گیا تو مزید بحری جہازوں میں بھی آگ لگ سکتی ہے، ان کے مطابق دھماکوں کے وقت متعدد مزدوروں نے سمندر میں چھلانگ لگا کر اپنی جانیں بچائیں۔
ذرائع کے مطابق ٹینکر کی صفائی کرنے کے لیے کئی مزدور اندر اترے ہوئے تھے جن میں سے کسی کو بھی تاحال باہر نہیں نکالا گیا ہے، جائے حادثہ پر مزدوروں کے اہل خانہ بھی پہنچنا شروع ہوگئے ہیں جو اپنے پیاروں کے بارے کسی خبر کے منتظر ہیں۔
حادثے کے بعد 50 سے زائد ایمبولینسیں جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئیں۔ زخمیوں کو سول اسپتال کراچی منتقل کیا گیا ہے جبکہ کراچی کے 2 بڑے اسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی، پولیس نے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
مذکورہ اسکریپ جہاز کو خریدنے والے چوہدری عبدالحفیظ کو بھی پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
وزیر اعظم، گورنر کا اظہار افسوس
وزیر اعظم نواز شریف نے بھی گڈانی شپ یارڈ میں ہونے والے حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے اور واقعہ کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور دعائے مغفرت کی۔
دوسری جانب گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان نے بھی حادثے کے باعث قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے سانحہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا اور کراچی لائے جانے والے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ بلوچسستان کا نوٹس، ایف آئی آر درج
وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کا حکم دےدیا اور کہا کہ ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے، متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جائے، ٹھیکے داروں کو حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کا پابند کیا جائے۔
نمائندہ اے آر وائی نیوزعبدالرزاق موندرہ نے بتایا کہ گڈانی پولیس اسٹیشن میں 3 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ان میں ٹھیکے دار اور مالک شامل ہیں،تاحال فائر بریگیڈ آگ بجھانے میں مصروف ہیں، امدادی اداروں کی کارروائیاں جاری ہیں۔